یروشلم: ستارہ امتیاز حاصل کرنے والی سپر اسٹار پاکستانی اداکارہ ریما خان نے شب معراج کے روز مسجد اقصیٰ کا دورہ کیا اور وہاں خصوصی عبادات بھی کیں، اُن کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئیں۔
تفصیلات کے مطابق اداکارہ ریما اپنے خاوند ڈاکٹر طارق شہاب کے ہمراہ دو روز قبل خصوصی طور پر ’شبِ معراج‘ کی عبادات کے لیے مقبوضہ بیت المقدس پہنچیں اور انہوں نے مسجد اقصیٰ کا دورہ بھی کیا۔
اداکارہ نے قبلہ اوّل میں خصوصی عبادات بھی کیں اور شب معراج والے روز مسجد اقصیٰ کی زیارت پر اللہ کا شکر ادا بھی کیا۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر تصاویر شیئر کرتے ہوئے انہوں نے لکھا کہ ’مسجد اقصیٰ مسلمانوں کے ساتھ ساتھ دیگر مذاہب سے تعلق رکھنے والوں کے لیے مقدس مقام ہے، شب معراج کے روز زیارت کی سعادت میری بہت بڑی خوش نصیبی ہے‘۔
اداکارہ نے مقدس مقامات کی تصاویر شیئر کرتے ہوئے واقعہ معراج بھی تحریر کیا۔ مداحوں کو اُن کی تصاویر بہت پسند آئیں اور انہوں نے مبارک باد دیتے ہوئے عبادات کی قبولیت کے لیے دعا بھی کی۔
یاد رہے کہ نوے کی دہائی میں پاکستان کی شوبز انڈسٹری میں مقبولیت حاصل کرنے والی اداکارہ ریما 16 نومبر 2011 کو امریکی ڈاکٹر شہاب طارق کے ساتھ ازدواجی بندھن میں بندھی تھیں جس کے بعد اُن کے ہاں بیٹے کی پیدائش ہوئی۔
اداکارہ ریمانے اپنے فلمی کیریئر کا آغاز 1990میں کیا اور اپنے کیریئر کے دوران انہوں نے 200سے زیادہ فلموں میں کام کیا۔ریمانے بہت سے لالی ووڈ فلموں میں بطور ڈائریکٹر بھی کام کیا۔
اسلامی تاریخ اور واقعات کی روشنی میں یہ کہا جاسکتا ہے کہ حضرتِ محمد مصطفیٰ ﷺ سے قبل بھی دیگر انبیاء کو معراج نصیب ہوئی تاہم ان کی نوعیت اور اہتمام آپ ﷺ کے سفرِ معراج سے بالکل مختلف تھی۔
محبوبِ الٰہی حضرتِ محمد مصطفیٰ ﷺ کے علاوہ جن انبیاء کو معراج نصیب ہوئی اُن میں حضرتِ آدم علیہ السلام، حضرتِ ادریس علیہ السلام، حضرتِ موسیٰ علیہ السلام، حضرتِ عیسیٰ علیہ السلام شامل ہیں۔
حضرتِ آدم علیہ الصلوۃ والسلام
اللہ رب العزت نے حضرتِ آدم علیہ السلام کی تخلیق بغیر ماں باپ کے پیدا کیا اور پھر اپنا دیدار کرایا، قرآن مجید میں واضح درج ہے کہ حضرتِ آدم کو تخلیق کے بعد خلیفہ، مسجود ملائکہ بنایا اس کے علاوہ تمام اسماء الحسنیٰ کے علوم عطاء فرمائے۔ ان ساری باتوں اور چیزوں کا شمار معراج میں ہی ہوتا ہے۔
حضرت ادریس علیہ الصلوۃ والسلام
اللہ رب العزت نے حضرت ادریس کو معراج عطا فرمائے اور آپ جب چوتھے آسمان تک تشریف لے گئے تو وہ ذاتِ مقدسہ خود تشریف فرما تھی۔
حضرت ابراہیم علیہ الصلوۃ والسلام
حضرتِ ابراہیم علیہ الصلوۃ والسلام کو بھی اللہ رب العزت نے معراج عطا فرمائی، آپ کو ایک پتھر پر کھڑا ہونے کا حکم دیا گیا، جس کے بعد آپ نے ملائکہ کا مشاہدہ فرمایا، آسمانوں کا دیدار کیا، علاوہ ازیں کئی چیزوں کا دیدار کیا اور حکم خدا وندی سے واپس اپنے مقام پر تشریف لے آئے۔
موسیٰ علیہ الصلوۃ والسلام
حضرتِ موسیٰ علیہ السلام نے اللہ رب العزت سے کلام (معراج) کی فرمائش کی تو خدائے بابرکت نے انہیں روزے رکھنے اور مقامِ کوہِ طور پر تشریف لے جانے کی ہدایت کی۔
جس وقت مقامِ کوہِ طور پر تشریف لے گئے تو وہاں آپ کو بادل سے ڈھانپ دیا گیا، فرشتوں کو بھی اُس مقام سے دور کردیا گیا اور پھر آپ نے اللہ رب العزت کے کلام کو بغور سنا۔ رب کا کلام سننے کا آپ کو اس قدر لطف آیا کہ حضرت موسیٰ نے خدائے رب ذوالجلال سے دیدار کی فرمائش کی۔
دیدار کی فرمائش کی جس پر حکم آیا کہ میں دیدار کراسکتا ہوں مگر اُس کے لیے آنکھیں ہونی چاہیں، مگر حضرتِ موسیٰ نے ضد نہ چھوڑی جس پر حکم ہوا کہ اس پہاڑ (جبل طور) کی طرف دیکھیں، ہم دیدار نہیں تجلی دکھائیں گے اور اگر یہ پہاڑ جگہ پر رہا تو پھر آپ دیدار کرسکیں گے۔
قرآن مجید کی آیت میں درج ہے کہ جب اللہ کی تجلی کا دیدار ہوا تو بلند و بالا پہاڑ ریزہ ریزہ ہوکر بکھر گیا اور پھر موسیٰ زمین پر تشریف لے آئے۔
حضرتِ عیسیٰ علیہ الصلوۃ والسلام
اسی طرح حضرتِ عیسی علیہ الصلوۃ والسلام کو بھی معراج کی سعادت نصیب ہوئی، آپ کی بغیر والد کے پیدائش، کلمت اللہ، روح اللہ کے لقب اور خصوصیات ان ہی نشانیوں میں سے ایک ہیں۔
حضرتِ عیسی علیہ الصلوۃ والسلام نے رب کے دیدار کی خواہش کا اظہار کیا تو اللہ رب العزت نے انہیں منع فرما دیا۔
حضورِ اقدس ، محبوبِ الہیٰ حضرتِ محمد مصطفیٰ ﷺ کی معراج
آپ علیہ الصلوۃ والسلام اپنے بستر پر آرام فرما ہیں اسی دوران جبرائیل امین کو بھیجا گیا، جنت کو سنوارا گیا، جبریل کو حکم دیا گیا کہ محبوب کو جاکر کہیں آپ کا رب آپکو بلاتا ہے اور میں آپ کو لینے کے لیے آیا ہوں۔
ستائیس رجب المرجب وہ بابرکت رات ہے جب ہجرت سے پانچ سال پہلے حضور سرور کائنات کو اپنے رب سے ملاقات کا شرف حاصل ہوا اور رب کائنات نے سرکار دوجہاں کو سات آسمانوں کی سیر کرائی۔
قرآن پاک میں بنی اسرائیل کی پہلی آیت میں اس واقعہ کا ذکر موجود ہے ، جو معراج یا اسراء کے نام سے مشہور ہے ، احادیث میں بھی اس واقعہ کی تفصیل ملتی ہے، شب معراج انتہائی افضل اور مبارک رات ہے کیونکہ اس رات کی نسبت معراج سے ہے ۔
ترجمہ: پاک ہے وہ ذات جس نے راتوں رات اپنے بندے کو مسجد حرام سے مسجد اقصٰی تک سیر کرائی جس کے اردگرد ہم نے برکت رکھی ہے تاکہ ہم اسے اپنی کچھ نشانیاں دکھائیں، بے شک وہ سننے والا دیکھنے والا ہے۔
سفرِمعراج کے مراحل
پہلے مرحلے میں سفرِ معراج کا پہلا مرحلہ مسجدُ الحرام سے مسجدِ اقصیٰ تک کا ہے، یہ زمینی سفر ہے۔
دوسرے مرحلے سفرِ معراج کا دوسرا مرحلہ مسجدِ اقصیٰ سے لے کر سدرۃ المنتہیٰ تک ہے، یہ کرۂ ارضی سے کہکشاؤں کے اس پارواقع نورانی دنیا تک سفر ہے۔
تیسرے مرحلے سفرِ معراج کا تیسرا مرحلہ سدرۃ ُالمنتہیٰ سے آگے قاب قوسین اور اس سے بھی آگے تک کا ہے،چونکہ یہ سفر محبت اور عظمت کا سفر تھا اور یہ ملاقات محب اور محبوب کی خاص ملاقات تھی لہٰذا اس رودادِ محبت کو راز میں رکھا گیا، سورۃ النجم میں فقط اتنا فرمایا کہ وہاں اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو جو راز اور پیار کی باتیں کرنا چاہیں وہ کرلیں۔
کراچی : آج ملک بھرمیں شبِ معراج انتہائی عقیدت واحترام سے منائی جائے گی، مساجد میں ملک وقوم کی سلامتی کے لئے خصوصی دعائیں کی جائیں گی، دنیا بھر میں مسلمان شب معراج انتہائی عقیدت و احترام کے ساتھ منانے کی تیاریاں کر رہے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق مسلمان آج شبِ معراج مذہبی عقیدت و احترام سے منائیں گے، معراج کی شب کو دین اسلام میں ایک نمایاں اور منفرد مقام حاصل ہے، جب اللہ رب العزت نے نبی کریم کو اپنے پاس بلا کر اپنا دیدار کرایا۔
شب معراج رحمتوں اور نعمتوں کی رات ہے، جس روز حضور نبی کریم آسمانوں سے بھجوائی گئی خصوصی سواری البراق پر سوار ہو کر خالق کائنات سے ملاقات کے لئے تشریف لے گئے تھے اور امت کے لئے 5 فرض نمازوں اور رمضان المبارک کے روزوں کا تحفہ لے کر آئے۔
ستائیس رجب المرجب وہ بابرکت رات ہے جب ہجرت سے پانچ سال پہلے حضور سرور کائنات کو اپنے رب سے ملاقات کا شرف حاصل ہوا اور رب کائنات نے سرکار دوجہاں کو سات آسمانوں کی سیر کرائی۔
علما اسلام کا کہنا ہے کہ اللہ تعالیٰ سے محبوب الٰہی کی ملاقات روحانی نہیں، جسمانی تھی۔ جوآج کے سائنسی دور میں سمجھنا مشکل نہیں، شب معراج کو اللہ تعالیٰ سے نماز کا تحفہ حاصل ہوا، جو مسلمان دن میں پانچ مرتبہ ادا کرکے خالق کائنات کی ربوبیت کا اقرار کرتے ہیں، اس رات نوافل پڑھنے کی تاکید ہے، شب معراج کی برکتیں اور رحمتیں سمیٹنے کا بہترین طریقہ اتباع رسول ہے۔
اس شب گھروں میں خصوصی عبادات اور مساجد میں چراغاں، زکر واذکار کی خصوصی محافل منعقد ہوتی ہیں، علماء کرام اس رات کی فضیلت و اہمیت واضح کرنے کے لئے خصوصی بیان کرتے ہیں۔
قرآن پاک میں بنی اسرائیل کی پہلی آیت میں اس واقعہ کا ذکر موجود ہے ، جو معراج یا اسراء کے نام سے مشہور ہے ، احادیث میں بھی اس واقعہ کی تفصیل ملتی ہے، شب معراج انتہائی افضل اور مبارک رات ہے کیونکہ اس رات کی نسبت معراج سے ہے ۔
ترجمہ: پاک ہے وہ ذات جس نے راتوں رات اپنے بندے کو مسجد حرام سے مسجد اقصٰی تک سیر کرائی جس کے اردگرد ہم نے برکت رکھی ہے تاکہ ہم اسے اپنی کچھ نشانیاں دکھائیں، بے شک وہ سننے والا دیکھنے والا ہے۔
سفرِمعراج کے مراحل
پہلے مرحلے میں سفرِ معراج کا پہلا مرحلہ مسجدُ الحرام سے مسجدِ اقصیٰ تک کا ہے، یہ زمینی سفر ہے۔
دوسرے مرحلے سفرِ معراج کا دوسرا مرحلہ مسجدِ اقصیٰ سے لے کر سدرۃ المنتہیٰ تک ہے، یہ کرۂ ارضی سے کہکشاؤں کے اس پارواقع نورانی دنیا تک سفر ہے۔
تیسرے مرحلے سفرِ معراج کا تیسرا مرحلہ سدرۃ ُالمنتہیٰ سے آگے قاب قوسین اور اس سے بھی آگے تک کا ہے،چونکہ یہ سفر محبت اور عظمت کا سفر تھا اور یہ ملاقات محب اور محبوب کی خاص ملاقات تھی لہٰذا اس رودادِ محبت کو راز میں رکھا گیا، سورۃ النجم میں فقط اتنا فرمایا کہ وہاں اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو جو راز اور پیار کی باتیں کرنا چاہیں وہ کرلیں۔
علمائے اسلام کے مطابق معراج میں اللہ تعالیٰ سے ملاقات روحانی نہیں، جسمانی تھی، جسے آج کے جدید دور میں سمجھنا مشکل نہیں، شبِ معراج میں نفلی عبادات انجام دینا احسن اقدام ہے لیکن اس رات کو ملنے والے تحفے نماز کی سارا سال پابندی بھی اللہ تعالیٰ کی پیروی کا ثبوت ہے۔
کراچی/ اسلام آباد/ لاہور/ پشاور/ کوئٹہ: ملک بھرمیں نماز مغرب کے بعد 27ویں رجب کا آغاز ہوتے ہی مسلمان شبِ معراج انتہائی عقیدت واحترام سے منارہے ہیں، مختلف مساجد میں ملک وقوم کی سلامتی کے لئے خصوصی دعاؤں کا اہتمام بھی کیا جائے گا۔
مسلمان آج شبِ معراج مذہبی عقیدت و احترام سے منائیں گے، معراج کی شب کو دین اسلام میں ایک نمایاں اور منفرد مقام حاصل ہے، جب اللہ رب العزت نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اپنے پاس بلا کر اپنا دیدار کرایا ۔
رجب المرجب اسلامی سال کا ساتواں مہینہ ہے، اللہ رب العزت نے سال کے بارہ مہینوں میں مختلف دنوں اور راتوں کی خاص اہمیت وفضیلت بیان کر کے ان کی خاص خاص برکات وخصوصیات بیان فرمائی ہیں۔
شبِ معراج جہاں عالم انسانیت کو ورطہ حیرت میں ڈالنے والا واقعہ ہے، وہیں یہ امت مسلمہ کے لئے عظیم فضیلت کی رات قرار دی گئی ہے۔
اسراء اور معراج کے واقعہ نے فکرِ انسانی کو ایک نیا موڑ عطا کیا اور تاریخ پر ایسے دور رس اثرات ڈالے ہیں، جس کے نتیجے میں فکر و نظر کی رسائی کو بڑی وسعت حاصل ہوئی، یہ واقعہ حضور اکرم کا امتیازی معجزہ ہے۔
شبِ معراج محبوب خدا نے مسجد الحرام سے مسجد الاقصیٰ اور وہاں سے آسمانوں کی سیر کرکے اللہ کی نشانیوں کا مشاہدہ کیا۔
یہ واقعہ ہجرت سے پانچ سال قبل پیش آیا۔ سرور کائنات، رحمت اللہ العالمین کے اعلان نبوت کا بارہواں سال مصائب و مشکلات سے گھرا تھا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب سے ملاقات کا اہتمام فرمایا، پیغمبر خدا کی آسمانوں کی سیر اوراس میں اللہ تعالیٰ کے نشانیوں کا مشاہدہ بھی کمال ہے، اس واقع کو عمبر شاہ وارثی اپنے کلام میں یوں بیان فرماتے ہیں۔
سرِلامکاں سے طلب ہوئی
سوئے منتہیٰ وہ چلے نبیﷺ
قرآن پاک میں بنی اسرائیل کی پہلی آیت میں اس واقعہ کا ذکر موجود ہے ، جو معراج یا اسراء کے نام سے مشہور ہے ، احادیث میں بھی اس واقعہ کی تفصیل ملتی ہے، شب معراج انتہائی افضل اور مبارک رات ہے کیونکہ اس رات کی نسبت معراج سے ہے ۔
ترجمہ: پاک ہے وہ ذات جس نے راتوں رات اپنے بندے کو مسجد حرام سے مسجد اقصٰی تک سیر کرائی جس کے اردگرد ہم نے برکت رکھی ہے تاکہ ہم اسے اپنی کچھ نشانیاں دکھائیں، بے شک وہ سننے والا دیکھنے والا ہے۔
سفرِمعراج کے مراحل
پہلے مرحلے میں سفرِ معراج کا پہلا مرحلہ مسجدُ الحرام سے مسجدِ اقصیٰ تک کا ہے، یہ زمینی سفر ہے۔
دوسرے مرحلے سفرِ معراج کا دوسرا مرحلہ مسجدِ اقصیٰ سے لے کر سدرۃ المنتہیٰ تک ہے، یہ کرۂ ارضی سے کہکشاؤں کے اس پارواقع نورانی دنیا تک سفر ہے۔
تیسرے مرحلے سفرِ معراج کا تیسرا مرحلہ سدرۃ ُالمنتہیٰ سے آگے قاب قوسین اور اس سے بھی آگے تک کا ہے،چونکہ یہ سفر محبت اور عظمت کا سفر تھا اور یہ ملاقات محب اور محبوب کی خاص ملاقات تھی لہٰذا اس رودادِ محبت کو راز میں رکھا گیا، سورۃ النجم میں فقط اتنا فرمایا کہ وہاں اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو جو راز اور پیار کی باتیں کرنا چاہیں وہ کرلیں۔
علمائے اسلام کے مطابق معراج میں اللہ تعالیٰ سے ملاقات روحانی نہیں، جسمانی تھی، جسے آج کے جدید دور میں سمجھنا مشکل نہیں، شبِ معراج میں نفلی عبادات انجام دینا احسن اقدام ہے لیکن اس رات کو ملنے والے تحفے نماز کی سارا سال پابندی بھی اللہ تعالیٰ کی پیروی کا ثبوت ہے۔
اُمت کو نمازوں کا ملا تحفہ ہے اِس میں
ہرگز نہ تم اے مومِنو بھولو شبِ معراج
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔
آج ملک بھرمیں شبِ معراج انتہائی عقیدت واحترام سے منائی جائے گی، مساجد میں ملک وقوم کی سلامتی کے لئے خصوصی دعائیں کی جائیں گی، دنیا بھرمیں مسلمان شبِ معراج انتہائی عقیدت و احترام کے ساتھ منانے کی تیاریاں کر رہے ہیں۔
مسلمان آج شبِ معراج مذہبی عقیدت و احترام سے منائیں گے، معراج کی شب کو دین اسلام میں ایک نمایاں اور منفرد مقام حاصل ہے، جب اللہ رب العزت نے نبی کریم صلی علیہ وآلہ وسلم کو اپنے پاس بلا کر اپنا دیدار کرایا ۔
رجب المرجب اسلامی سال کا ساتواں مہینہ ہے، اللہ رب العزت نے سال کے بارہ مہینوں میں مختلف دنوں اور راتوں کی خاص اہمیت وفضیلت بیان کر کے ان کی خاص خاص برکات وخصوصیات بیان فرمائی ہیں۔
شبِ معراج جہاں عالم انسانیت کو ورطہ حیرت میں ڈالنے والا واقعہ ہے، وہیں یہ امت مسلمہ کے لئے عظیم فضیلت کی رات قرار دی گئی ہے۔
اسراء اور معراج کے واقعہ نے فکرِ انسانی کو ایک نیا موڑ عطا کیا اور تاریخ پر ایسے دور رس اثرات ڈالے ہیں، جس کے نتیجے میں فکر و نظر کی رسائی کو بڑی وسعت حاصل ہوئی، یہ واقعہ حضور اکرم کا امتیازی معجزہ ہے۔
شبِ معراج محبوب خدا نے مسجد الحرام سے مسجد الاقصیٰ اور وہاں سے آسمانوں کی سیر کرکے اللہ کی نشانیوں کا مشاہدہ کیا۔
یہ واقعہ ہجرت سے پانچ سال قبل پیش آیا۔ سرور کائنات، رحمت اللہ العالمین کے اعلان نبوت کا بارہواں سال مصائب و مشکلات سے گھرا تھا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب سے ملاقات کا اہتمام فرمایا، پیغمبر خدا کی آسمانوں کی سیر اوراس میں اللہ تعالیٰ کے نشانیوں کا مشاہدہ بھی کمال ہے، اس واقع کو عمبر شاہ وارثی اپنے کلام میں یوں فرماتے ہیں۔
سرِلامکاں سے طلب ہوئی سوئے منتہیٰ وہ چلے نبیﷺ
قرآن پاک میں بنی اسرائیل کی پہلی آیت میں اس واقعہ کا ذکر موجود ہے ، جو معراج یا اسراء کے نام سے مشہور ہے ، احادیث میں بھی اس واقعہ کی تفصیل ملتی ہے، شب معراج انتہائی افضل اور مبارک رات ہے کیونکہ اس رات کی نسبت معراج سے ہے ۔
پاک ہے وہ ذات جس نے راتوں رات اپنے بندے کو مسجد حرام سے مسجد اقصٰی تک سیر کرائی جس کے اردگرد ہم نے برکت رکھی ہے تاکہ ہم اسے اپنی کچھ نشانیاں دکھائیں، بے شک وہ سننے والا دیکھنے والا ہے۔
سفرِمعراج کے مراحل
پہلے مرحلے میں سفرِ معراج کا پہلا مرحلہ مسجدُ الحرام سے مسجدِ اقصیٰ تک کا ہے، یہ زمینی سفر ہے۔
دوسرے مرحلے سفرِ معراج کا دوسرا مرحلہ مسجدِ اقصیٰ سے لے کر سدرۃ المنتہیٰ تک ہے، یہ کرۂ ارضی سے کہکشاؤں کے اس پارواقع نورانی دنیا تک سفر ہے۔
تیسرے مرحلے سفرِ معراج کا تیسرا مرحلہ سدرۃ ُالمنتہیٰ سے آگے قاب قوسین اور اس سے بھی آگے تک کا ہے،چونکہ یہ سفر محبت اور عظمت کا سفر تھا اور یہ ملاقات محب اور محبوب کی خاص ملاقات تھی لہٰذا اس رودادِ محبت کو راز میں رکھا گیا، سورۃ النجم میں فقط اتنا فرمایا کہ وہاں اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو جو راز اور پیار کی باتیں کرنا چاہیں وہ کرلیں۔
علمائے اسلام کے مطابق معراج میں اللہ تعالیٰ سے ملاقات روحانی نہیں، جسمانی تھی، جسے آج کے جدید دور میں سمجھنا مشکل نہیں، شبِ معراج میں نفلی عبادات انجام دینا احسن اقدام ہے لیکن اس رات کو ملنے والے تحفے نماز کی سارا سال پابندی بھی اللہ تعالیٰ کی پیروی کا ثبوت ہے۔
اُمت کو نمازوں کا ملا تحفہ ہے اِس میں ہرگز نہ تم اے مومِنو بھولو شبِ معراج