Tag: shab e qadar

  • شب قدر کے فضائل اور اس کی اہمیت

    شب قدر کے فضائل اور اس کی اہمیت

    رمضان کے آخری عشرے کی طاق راتوں میں سے کوئی ایک رات شب قدر ہے۔ اس رات کو پروردگار ِعالم نے انسان پر اپنی بے شمار نعمتوں میں سے ایک عظیم نعمت قرار ددیتے ہوئے تلاش کرنے کا حکم دیا ہے ، احادیث سے مروی ہے کہ جو شخص زندگی میں ایک بار اس رات کو اس حالت میں حاصل کرلے کہ اپنے رب کی عبادت میں محو استغراق ہو تو اس کے عمر بھر کے گناہ زائل ہوجاتے ہیں اس رات کی بے شمار فضیلتوں میں سے چند فضیلتیں مندرجہ ذیل ہیں

    ۱۔ قرآن کا نزول

    پروردگار عالم کی سب سے باعظمت جامع و کامل کتاب جسے ہمیشہ باقی رہنا ہے وہ اسی شب میں نازل ہوئی جیسا کہ قرآن گواہی دیتا ہے: ” شہر رمضان الذی انزل فیہہ القرآن ” (ماہ رمضان وہ مہینہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا ) لیکن رمضان کی کس شب میں قرآن نازل ہوا ؟ اس کا بیان دوسری آیت میں ہے ” انا انزلناہ فی لیلۃ مبارکۃ ” ( بیشک!ہم نے قرآن کو بابرکت رات میں نازل کیا ) اور سورہ قدر میں اس بابرکت رات کو اس طرح بیان کیا ” انا انزلناہ فی لیلۃ القدر ” (بیشک! ہم نے اس (قرآن) کو شب قدر میں نازل کیا ) لہٰذا یہ کہنا بالکل بجا ہے کہ قرآن کے نزول نے بھی اس شب کی عظمت میں اضافہ کیا ہے۔

    تقدیر کا معین کرنا

    اس شب کو لیلۃ القدر کہنے کی وجہ کے بارے میں مختلف اقوال پائے جاتے ہیں ان میں سے ایک یہ ہے کہ یہ رات با برکت و با عظمت ہے ” لیلۃ العظمۃ” اور قرآن مجید میں لفظ قدر عظمت و منزلت کے لئے استعمال ہوا ہے جیسا کہ آیت میں ہے ” ما قدروا اللہ حق قدرہ ” (انھوں نے اللہ کی عظمت کو اس طرح نہ پہچانا جس طرح پہچاننا چاہئے۔

    اللہ نے انسان کو اپنی تقدیر بنانے یا بگاڑنے کا اختیار خود انسان کے ہاتھ دیا ہے وہ سعادت کی زندگی حاصل کرنا چاہے گا اسے مل جائے گی وہ شقاوت کی زندگی چاہے گا اسے حاصل ہو جائے گی۔ <<یا ایھا النّاس انّما بغیکم علی انفسکم>> (یونس:23) لوگو! اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے کہ تمہاری سرکشی صرف تمہیں نقصان پہچائے گی۔ جو کوئی سعادت کا طلبگار ہے وہ شب قدر میں صدق دل کے ساتھ اللہ کی بار گاہ میں توبہ کرے، برائیوں اور برے اعمال سے بیزاری کا عہد کرے گا۔

    اللہ سے اپنے خطاؤں کے بارے میں دعا اور راز و نیاز کےذریعہ معافی مانگے گا یقینا اس کی تقدیر بدل جائے گی اور امام زماں (ارواحنا فداہ) اس تقدیر کی تائید کریں گے۔ اور جو کوئي شقاوت کی زندگی چاہے وہ شب قدر میں توبہ کرنے کے بجائے گناہ کرے ، یا توبہ کرنے سے پرھیز کرے ، تلاوت قرآن ، دعا اور نماز کو اھمیت نہیں دے گا ، اسطرح اس کے نامہ اعمال سیاہ ہوں گے اور یقینا امام زماں (ارواحنا فداہ) اسکی تقدیر کی تائید کریں گے۔

    جو کوئی عمر بھر شب قدر میں سال بھر کے لئے سعادت اور خوشبختی کی تقدیر طلب کرنے میں کامیاب ہوا ہوگا وہ اسکی حفاظت اور اس میں اپنے لئے بلند درجات حاصل کرنے میں قدم بڑھائے گا اور جس نے شقاوت اور بد بختی کی تقدیر کو اختیار کیا ہوا وہ توبہ نہ کرکے بدبختی کی زندگی میں اضافہ کرے گا۔

    شب قدر کے بارے میں اللہ نے تریاسی سالوں سے افضل ہونے کے ساتھ ساتھ اس رات کو سلامتی اور خیر برکت کی رات قرار دیا ہے۔ << سلام ھی حتی مطلع الفجر>> اس رات میں صبح ہونے تک سلامتی ہی سلامتی ہے اس لئے اس رات میں انسان اپنے لئے دنیا اور آخرت کے لئے خیر و برکت طلب کرسکتا ہے۔

    مزید پڑھیں : رمضان المبارک کا آخری عشرہ ۔۔ جہنم کی آگ سے نجات کا عشرہ

    اگر دل کو شب قدر کی عظمت اور بزرگی کی طرف متوجہ کرنے میں کامیاب ہوتے ہیں۔ جس شب کے بارے میں اللہ ملائکہ سے کہہ رہا ہے کہ جاو اور فریاد کرو کہ کیا کوئی حاجب مند، مشکلات میں مبتلا ، گناہوں میں گرفتار بندہ ہے جسے اس شب کے طفیل بخش دیا جائے ؟ اگر اس نقطے کی طرف توجہ کرنے میں کامیاب ہوتے ہیں کہ یہ رات ایک عمر بھر کی مخلصانہ عمل سے افضل ہے۔

    ۴۔ گناہوں کی بخشش
    شب قدر کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ اس شب میں گناہگاروں کی بخشش ہوتی ہے لہذا کوشش کریں کہ اس عظیم شب کے فیض سے محروم نہ رہیں، وائے ہو ایسے شخص پر جو اس رات میں بھی مغفرت و رحمت الٰہی سے محروم رہ جائے جیسا کہ رسول اکرم کا ارشاد گرامی ہے : “من ادرک لیلۃ القدر فلم یغفر لہ فابعدہ اللہ[12] جو شخص شب قدر کو درک کرے اور اس کے گناہ نہ بخشے جائیں اسے خداوند عالم اپنی رحمت سے دور کر دیتا ہے ۔

  • رمضان المبارک کی 27ویں شب آج مذہبی عقیدت و احترام سے منائی جائے گی

    رمضان المبارک کی 27ویں شب آج مذہبی عقیدت و احترام سے منائی جائے گی

    کراچی : رمضان المبارک کی ستائیسویں شب کے موقع پر آج مساجد اورگھروں میں خصوصی عبادات کا انتظام کیا جارہا ہے۔

    اس رات فرزندان اسلام رات بھر مساجد میں اللہ تعالیٰ کے حضور سجدہ ریز ہو کر نوافل اور قرآن پاک کی تلاوت و دیگر عبادات میں مصروف رہتے ہیں اور رب العزت سے اپنے گناہوں کی معافی ملکی سلامتی و استحکام کی دعائیں مانگتے ہیں۔

    لیلتہ القدر اپنے دامن میں ایسے ہی کروڑوں بابرکت لمحات لے کر جلوہ گر ہوتی ہے، لیلتہ القدر میں شام سے لے کر صبح تک اللہ تعالیٰ کی خاص تجلی اپنے بندوں کی طرف متوجہ ہوتی ہے۔ فرشتوں کا نزول اس قدر ہوتا ہے کہ زمین تنگ پڑجاتی ہے۔

    شب قدر کو رمضان المبارک کی تمام راتوں پر فضیلت حاصل ہے، یہی وہ مبارک رات ہے، جس میں ہدایت کا مثالی سرچشمہ قرآن کریم امام انبیاء پر نازل کیا گیا، لٰہذا اس رات کو قدر کی نگاہ سے دیکھا گیا، فرشتوں کی تخلیق بھی اس رات میں ہوئی۔

    مزید پڑھیں : شب قدر اور اس کی فضیلت

    رمضان المبارک کے آخری عشرے میں عبادت کے ذوق و شوق کو بام کمال تک پہنچانے کے لئے لیلتہ القدر کو مخفی رکھا گیا۔ اگرچہ یہ رات عوام الناس کی نظروں سے پوشیدہ ہے تاہم خواص اس رات سے آگاہ ہوجاتے ہیں۔

  • شب قدر: اللہ پاک کی بے شمار نعمتوں میں سے ایک بڑی نعمت

    شب قدر: اللہ پاک کی بے شمار نعمتوں میں سے ایک بڑی نعمت

    رمضان کے آخری عشرے کی طاق راتوں میں سے کوئی ایک رات شب قدر ہے۔ اس رات کو پروردگارِ عالم نے انسان پر اپنی بے شمار نعمتوں میں سے ایک عظیم نعمت قرار دیتے ہوئے اسے تلاش کرنے کا حکم دیا ہے، احادیث سے مروی ہے کہ جو شخص زندگی میں ایک بار اس رات کو اس حالت میں حاصل کرلے کہ اپنے رب کی عبادت میں محو استغراق ہو تو اس کے عمر بھر کے گناہ زائل ہوجاتے ہیں اس رات کی بے شمار فضیلتوں میں سے چند فضیلتیں مندرجہ ذیل ہیں

    قرآن کا نزول

    پروردگار عالم کی سب سے باعظمت جامع و کامل کتاب قرآن کریم جسے ہمیشہ باقی رہنا ہے وہ اسی شب میں نازل ہوئی جیسا کہ قرآن گواہی دیتا ہے: ” شہر رمضان الذی انزل فیہہ القرآن ” (ماہ رمضان وہ مہینہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا ) لیکن رمضان کی کس شب میں قرآن نازل ہوا ؟ اس کا بیان دوسری آیت میں ہے ” انا انزلناہ فی لیلۃ مبارکۃ ” ( بیشک! ہم نے قرآن کو بابرکت رات میں نازل کیا ) اور سورۃ قدر میں اس بابرکت رات کو اس طرح بیان کیا ” انا انزلناہ فی لیلۃ القدر ” (بیشک! ہم نے اس (قرآن) کو شب قدر میں نازل کیا ) لہٰذا یہ کہنا بالکل بجا ہے کہ قرآن کے نزول نے بھی اس شب کی عظمت میں اضافہ کیا ہے۔

    تقدیر کا معین کرنا

    اس شب کو لیلۃ القدر کہنے کی وجہ کے بارے میں مختلف اقوال پائے جاتے ہیں ان میں سے ایک یہ ہے کہ یہ رات با برکت و با عظمت ہے ” لیلۃ العظمۃ” اور قرآن مجید میں لفظ قدر عظمت و منزلت کے لئے استعمال ہوا ہے جیسا کہ آیت میں ہے ” ما قدروا اللہ حق قدرہ ” (انہوں نے اللہ کی عظمت کو اس طرح نہ پہچانا جس طرح پہچاننا چاہئے

    اللہ پاک نے انسان کو اپنی تقدیر بنانے یا بگاڑنے کا اختیار خود انسان کے ہاتھ میں دیا ہے، وہ سعادت کی زندگی حاصل کرنا چاہے گا اسے مل جائے گی وہ شقاوت کی زندگی چاہے گا اسے حاصل ہو جائے گی۔ <<یا ایھا النّاس انّما بغیکم علی انفسکم>> (یونس:23) لوگو! اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے کہ تمہاری سرکشی صرف تمہیں نقصان پہچائے گی۔ جو کوئی سعادت کا طلبگار ہے وہ شب قدر میں صدق دل کے ساتھ اللہ کی بار گاہ میں توبہ کرے، برائیوں اور برے اعمال سے بیزاری کا عہد کرے گا۔

    دعاؤں سے تقدیر بدل جاتی ہے 

    اللہ سے اپنے خطاؤں کے بارے میں دعا اور راز و نیاز کےذریعہ معافی مانگے گا یقینا اس کی تقدیر بدل جائے گی اور امام زماں (ارواحنا فداہ) اس تقدیر کی تائید کریں گے۔ اور جو کوئی شقاوت کی زندگی چاہے وہ شب قدر میں توبہ کرنے کے بجائے گناہ کرے ، یا توبہ کرنے سے پرہیز کرے ، تلاوت قرآن ، دعا اور نماز کو اہمیت نہیں دے گا ، اس طرح اس کے نامہ اعمال سیاہ ہوں گے اور یقینا امام زماں (ارواحنا فداہ) اس کی تقدیر کی تائید کریں گے۔
    جو کوئی عمر بھر شب قدر میں سال بھر کے لئے سعادت اور خوش بختی کی تقدیر طلب کرنے میں کامیاب ہوا ہوگا وہ اس کی حفاظت اور اس میں اپنے لئے بلند درجات حاصل کرنے میں قدم بڑھائے گا اور جس نے شقاوت اور بد بختی کی تقدیر کو اختیار کیا ہوا وہ توبہ نہ کرکے بدبختی کی زندگی میں اضافہ کرے گا۔

    خیر و برکت کی رات

    شب قدر کے بارے میں اللہ نے تیراسی سالوں سے افضل ہونے کے ساتھ ساتھ اس رات کو سلامتی اور خیر برکت کی رات قرار دیا ہے۔ << سلام ھی حتیٰ مطلع الفجر>> اس رات میں صبح ہونے تک سلامتی ہی سلامتی ہے اس لئے اس رات میں انسان اپنے لئے دنیا اور آخرت کے لئے خیر و برکت طلب کرسکتا ہے۔

    اگر دل کو شب قدر کی عظمت اور بزرگی کی طرف متوجہ کرنے میں کامیاب ہوتے ہیں۔ جس شب کے بارے میں اللہ ملائکہ سے کہہ رہا ہے کہ جاو اور فریاد کرو کہ کیا کوئی حاجب مند، مشکلات میں مبتلا ، گناہوں میں گرفتار بندہ ہے جسے اس شب کے طفیل بخش دیا جائے ؟ اگر اس نقطے کی طرف توجہ کرنے میں کامیاب ہوتے ہیں کہ یہ رات ایک عمر بھر کی مخلصانہ عمل سے افضل ہے۔

    گناہوں کی بخشش

    شب قدر کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ اس شب میں گناہ گاروں کی بخشش ہوتی ہے لہٰذا کوشش کریں کہ اس عظیم شب کے فیض سے محروم نہ رہیں، وائے ہو ایسے شخص پر جو اس رات میں بھی مغفرت و رحمت الٰہی سے محروم رہ جائے جیسا کہ رسول اکرم کا ارشاد گرامی ہے : “من ادرک لیلۃ القدر فلم یغفر لہ فابعدہ اللہ[12] جو شخص شب قدر کو درک کرے اور اس کے گناہ نہ بخشے جائیں اسے اللہ پاک اپنی رحمت سے دور کر دیتا ہے۔
    (واللہ عالم بالصواب)

  • شبِ قدر کی اہمیت و فضیلت

    شبِ قدر کی اہمیت و فضیلت

    رمضان المبارک کے آخری عشرہ کی سب سے اہم فضیلت وخصوصیت یہ ہے کہ اس میں ایک ایسی رات پائی جاتی ہے، جوہزار مہینوں سے بھی زیادہ افضل ہے اور اسی رات کو قرآن مجید جیسا انمول تحفہ دنیائے انسانیت کو ملا۔اللہ سبحانہ وتعالی نے اس رات کی فضیلت میں پوری سورة نازل فرمائی، جسے ہم سورۃ القدر کے نام سے جانتے ہیں۔

    qadar-16

    ارشاد باری تعالی ہے!

    ہم نے اِس (قرآن) کو شب قدر میں نازل کیا ہے (1) اور تم کیا جانو کہ شب قدر کیا ہے؟ (2) شب قدر ہزار مہینوں سے زیادہ بہتر ہے(3) فرشتے اور روح اُس میں اپنے رب کے اذن سے ہر حکم لے کر اترتے ہیں (4) وہ رات سراسر سلامتی ہے طلوع فجر تک۔

    darsc,v

    اس سورت میں شب قدر کے متعدد فضائل مذکور ہیں۔

    پہلی فضیلت: یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس شب میں قرآن کریم نازل فرمایا، جو نوع انسانی کے لیے ہدایت ہے اور دنیاوی واخری سعادت ہے۔

    دوسری فضیلت: سورت میں اس رات کی تعظیم اور بندوں پر اللہ کے احسان کوبتانے کے لیے سوالیہ انداز اختیار کیا گیا۔

    تیسری فضیلت: یہ رات ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔

    چھوتی فضیلت: اس رات میں فرشتوں کا نزول ہوتا ہے، فرشتے خیر وبرکت اور رحمت کے ساتھہ نزول کرتے ہیں۔

    پانچویں فضیلت: یہ رات سلامتی والی رات ہے، چونکہ اس رات میں بندوں کی عذاب وعقاب سے خلاصی ہوتی ہے۔

    چھٹی فضیلت: اللہ تعالیٰ نے اس شب سے متعلق پوری ایک سورت نازل فرمائی جو روز قیامت تک پڑھی جائے گی۔

    qadar-22

    للہ تعالی نے سورة الدخان آیت (3) میں یوں بیان فرمایا ہے: ”بیشک ہم نے قرآن کو ایک بابرکت رات میں نازل کیا ہے ،بیشک ہم ڈرانے والے تھے“۔ اور یہ رات ماہِ رمضان میں تھی، جس کی تصریح اللہ تعالی نے سورة البقرة آیت (58) میں فرمادی ہے : ”رمضان کا مہینہ وہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا“۔

    شبِ قدر کے معنی عزت وعظمت اور شرافت کے ہیں اور بقول ابوبکر وَرَّاق ْ اس رات میں جو کتاب (قرآن) لوح محفوظ سے آسمان دنیا پراتاری ،وہ بھی قابلِ قدر ہے اور جس پیغمبرپر اتاری وہ بھی قابلِ قدر ہے ،اور جس امت پر اتاری وہ بھی امتوں میں سب سے بہتر امت ہے، تو ان قابلِ قدر چیزوں کی وجہ سے اس کو شبِ قدر کہتے ہیں، جس کے معنی ہوئے عظمت والی رات۔

    (القرطبی ۲۰؍۱۳۱)​

    qadar12

    شب قدر کی علامات

    حضرت عبادہ بن سامتؓ سے روایت ہے

    یہ رات چمکدار اور صاف ہوتی ہے نہ زیادہ گرم اور نہ زیادہ ٹھنڈی ہوتی ہے بلکہ بھینی بھینی اور معتدل ہوتی ہے۔

    اس رات کو شیاطین کو ستارے نہیں مارے جاتے۔

    آسمانوں کی طرف نگاہ اٹھا کر دیکھنے سے آنکھوں میں نور اور دل میں سرور کی کیفیت پیدا ہوتی ہے۔

    شب قدر کی بعد والی صبح کو سورج میں تیزی نہیں ہوتی۔

    اس رات میں عبادت کی بڑی لذت محسوس ہوتی ہے اور عبادت میں خشوع و خضوع پیدا ہو تا ہے۔

    بعض لوگوں نے دیکھا کہ ہر چیز سجدہ کرتی ہے یہاں تک کہ درخت بھی سجدہ کر تے ہیں اوراس رات پانی میٹھا ہو جاتا ہے۔

    qadar-1

    ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ فرماتی ہیں کہ میں نے عرض کی یا رسول اللہ مجھے بتائیں کہ میں لیلتہ القدر کو کیا دْعا مانگوں آپ نے ارشاد فرمایا، یہ دْعا پڑھا کرو ترجمہ اے اللہ تو معاف کر دینے والا اور معافی کو پسند کرنے والا ہے پس مجھے بھی معاف کر دے لیلتہ القدر وہ رات ہے جو صاحبان ایمان کے لیے مغفرت و رحمت اور بخشش کا پیغام لے کر آتی ہے۔

    یہ وہ رات ہے، جو رزق مانگنے والوں کو رزق، عافیت چاہنے والوں کو عافیت، صحت کی تمنا کرنے والوں کو تندرستی، خیر و بھلائی کے طلب گاروں کو خیر و بھلائی، اولاد کے خواہش مندوں کو اولاد کی نعمت، مغفرت کے متلاشیوں کو بخشش عطا کر جاتی ہے۔

    qadar-23

    اس عظیم الشان رات کی عبادت اور اجر و ثواب کے حوالے سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہا بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے جو شخص لیلتہ القدر میں ایمان کے ساتھ اور اجر و ثواب کی نیت سے (نماز میں) قیام کرتا ہے، تو اس کے پچھلے سارے گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں۔

    حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے لیلۃ القدر کی فضیلت بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا:

    شب قدر کو جبرائیل امین فرشتوں کے جھرمٹ میں زمین پر اتر آتے ہیں۔ وہ ہر اُس شخص کے لئے دعائے مغفرت کرتے ہیں، جو کھڑے بیٹھے (کسی حال میں) اللہ کو یاد کر رہا ہو۔

    qadar-2

    شب قدر کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ اس شب میں گناہگاروں کی بخشش ہوتی ہے لہذا کوشش کریں کہ اس عظیم شب کے فیض سے محروم نہ رہیں، وائے ہو ایسے شخص پر جو اس رات میں بھی مغفرت و رحمت الٰہی سے محروم رہ جائے جیسا کہ

    رسول اکرم کا ارشاد گرامی ہے : جو شخص شب قدر کو درک کرے اور اس کے گناہ نہ بخشے جائیں اسے خداوند عالم اپنی رحمت سے دور کر دیتا ہے۔

    شبِ قدر کی دعا

    یہ رات دعاء کی قبولیت کی رات ہے، اپنے لئے ،دوست و احباب کے لئے اور والدین کے لئے،تمام گزرے ہوئے لوگوں کے لئے دعا ء مغفرت کرنی چاہئے ، اس رات میں دعاء میں مشغول ہوناسب سے بہتر ہے اور دعاؤں میں سب سے بہتر وہ دعا ہے جو حضرت عائشہؓ سے منقول ہے:

    اے اللہ تو معاف کرنے والا ہے اور معاف کرنے کو پسند کرتا ہے تو مجھے بھی معاف فرمادے۔ (ترمذی رقم ۳۸۲۲)​

  • ماہ رمضان کی آج 27ویں شب،خصوصی عبادات کا اہتمام

    ماہ رمضان کی آج 27ویں شب،خصوصی عبادات کا اہتمام

    کراچی: ملک بھر میں آج رمضان المبارک کی ستائیسویں شب انتہائی عقیدت و احترام سے منائی جائے گی، ستائیسویں شب کے موقع پر آج گھروں اور مساجد میں خصوصی عبادات کا انتظام کیا جارہا ہے۔

    shab-qdr

    ارشاد نبوی ہے کہ “یہ مقدس رات اللہ تعالی نے فقط میری اْمت کو عطا فرمائی ہے۔” اس شب کے اصل فیوض و برکات اور فضائل کا احاطہ کرنا انسان کے بس کی بات نہیں، یہی وجہ ہے کہ ایک شب میں ہزار مہینے کا ثواب کمانے کیلئے دنیا بھر کی مساجد میں عبادات کا خصوصی اہتمام کیا جاتا ہے۔

    quran

    شب قدر کو رمضان المبارک کی تمام راتوں پر فضیلت حاصل ہے، یہی وہ مبارک رات ہے، جس میں ہدایت کا مثالی سرچشمہ قرآن کریم نازل کیا گیا اور فرشتوں کی تخلیق بھی اس رات میں ہوئی۔

    اس رات فرزندان اسلام رات بھر مساجد میں اللہ تعالیٰ کے حضور سجدہ ریز ہو کر نوافل اور قرآن پاک کی تلاوت و دیگر عبادات میں مصروف رہتے ہیں اور رب العزت سے اپنے گناہوں کی معافی ملکی سلامتی و استحکام کی دعائیں مانگتے ہیں۔

    POST 2

    لیلتہ القدر اپنے دامن میں ایسے ہی کروڑوں بابرکت لمحات لے کر جلوہ گر ہوتی ہے، لیلتہ القدر میں شام سے لے کر صبح تک اللہ تعالیٰ کی خاص تجلی اپنے بندوں کی طرف متوجہ ہوتی ہے۔ فرشتوں کا نزول اس قدر ہوتا ہے کہ زمین تنگ پڑجاتی ہے۔

    qadr

    رمضان المبارک کے آخری عشرے میں عبادت کے ذوق و شوق کو بام کمال تک پہنچانے کے لئے لیلتہ القدر کو مخفی رکھا گیا۔ اگرچہ یہ رات عوام الناس کی نظروں سے پوشیدہ ہے تاہم خواص اس رات سے آگاہ ہوجاتے ہیں۔

  • ہزاروں مہینوں سے بہتر رات

    ہزاروں مہینوں سے بہتر رات

    رمضان المبارک کے آخری عشرے میں ایک رات ایسی ہے جسے ہزاروں مہینوں سے بہتر قرار دیا گیاہے کیونکہ اس رات میں ایک ایسی کتاب نازل کی گئی جو تمام آسمانی کتابوں کی سردار تصور کی جارتی ہے۔

    قرآن مجید کے نزول سے قبل اللہ رب العزت نے سورۃ الحشر میں بیان کیا ہے کہ ’’اگر ہم اس قرآن کو پہاڑوں اور سخت چٹانوں پر نازل کرتے تو وہ بھی اس کلام کی ہیبت سے ریزہ ریزہ ہوجاتے جن کی وجہ سے زمین اپنی جگہ برقرار ہے‘‘۔

    امت مسلمہ کو دیگر تمام امتوں پر فوقیت حاصل ہے یہی وجہ ہے کہ قرآن مجید کی وحی لانے کے لیے فرشتوں کے سردار جبرائیل کو منتخب کیا گیا اور انسانیت کے سردار محسن انسانیت حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ پر نازل کیا گیا، جس رات میں نازل ہوا وہ تمام راتوں کی سردار یعنی ’’ شب قدر‘‘ قرار دی گئی۔

    شب قدرکی وجہ ؟

    ایک مرتبہ اصحاب رسولؓ نے اللہ کے رسول ﷺ سے عرض کیا کہ ’ اے رسول اللہ ﷺ ہم سے پہلے انبیاء کرام کی امتوں کے لوگوں کی عمریں بہت زیادہ تھیں مگر ہماری عمریں اُن سے بہت کم ہیں تو اُن کے اعمال ہم سے کئی زیادہ ہوں گے اور انہیں اجر بھی زیادہ ملے گا۔

    2

    اس سوال کے جواب میں فرشتوں کے سردار حضرت جبرائیل علیہ السلام اللہ کا پیغام لے کر آپ ﷺ کے پاس پہنچے اور فرمایا کہ ’’ بے شک ہم نے قرآن کو شب قدر میں اتارا اور اے نبی ﷺ آپ کیا جانیں کہ شب قدر کیا ہے؟ شب قدر ہزاروں مہینوں سے بہتر ہے جس میں ہزاروں فرشتے اپنے رب کے حکم سے زمین پر اترتے ہیں اور وہ فجر کے بعد تک زمین پر عبادت کرنے والوں سے ملاقاتیں کرتے ہیں‘‘۔

    ان آیات کے بعد آپ ﷺ نے صحابیوں کو خوشخبری سنائی کہ ’’جو اس رات میں ایک سجدہ بھی کرے گا وہ ہزاروں مہینوں کے سجود ہے بہتر اور افضل ہوگا‘‘۔

    شب قدر میں کرنے والی عبادتیں:

    رمضان المبارک کا آخری عشرہ دیگر دو عشروں کے مقابلے میں نہایت اہمیت کا حامل ہے کیونکہ اس میں کچھ مخصوص عبادات ہیں جو دیگر عشروں میں کرنے کا حکم نہیں ہے۔

    اعتکاف:

    اس عشرے میں خاص طور پر اعتکاف کا عمل کیا جاتا ہے جس میں دنیا بھر سے کنارہ کشی اختیار کرنے والا معتکف شب قدر کو تلاش کرتا ہے، اس رات کو تلاش کرنے کا حکم صرف معتکف کو ہی نہیں بلکہ ہر مسلمان کے لیے ہے۔

    8

    نوافل کی ادائیگی:

    ان طاق راتوں میں خاص طور پر نوافل کا اہتمام کیا جاتا ہے تاکہ اس رات کو تلاش کیا جاسکے تاکہ ہزاروں سال کی راتوں کی نیکیاں حاصل کی جاسکیں۔

    5

    دعا:

    شب قدر کی رات دعا مانگنے کا خاص طور پر اہتمام کرنا چاہیے، اللہ کے نبی ﷺ نے اس رات کے حوالے سے اصحابی رسول کو ایک دعا بتائی جس کا ترجمہ ہے ’’ اے اللہ ! تو معاف کرنے والا ہے معافی کو پسند کرتا ہے، مجھے معاف فرما دے‘‘۔

    7

    تلاوت قرآن:

    اس مقدس رات میں جس طرح ہر نیک عمل کا ثواب بہت زیادہ دیا جاتا ہے اسی طرح قرآن کی تلاوت کرنے والے شخص کو بھی اجر دیا جاتا ہے۔

    4

    سورۃ القدر کی تفسیر میں لکھا گیا ہے کہ اللہ کے حکم سے نازل ہونے والے فرشتے عبادت کرنے والے افراد سے ملاقات کرتے ہیں اور اُن کے نام لکھ کر بارگاہ الہٰی میں پیش کرتے ہیں جس پر اُن کی مغفرت کا اعلان کردیا جاتا ہے۔

    دکاندار اور شب قدر:

    Untitled-1

    رمضان کے آخری عشرے میں کاروباری حضرات خاص طور پر بازاروں میں کام کرنے والے تاجر عوام کے ہجوم کی وجہ سے طاق راتوں میں باقاعدہ عبادات سے محروم رہتے ہیں، مگر ایسے تمام افراد جو رزق حلال کی نیت سے بازاروں یا کاروباری مراکز پر ہوتے ہیں اُن کے لیے شب قدر کی دعا کسی تحفے سے کم نہیں وہ اپنی مصروفیات کے ساتھ اس دعا کا ورد کر کے شب قدر کی عبادات میں شامل ہوسکتے ہیں۔

  • چارسدہ : شب قدر کی عدالت میں خود کش حملہ، 9 افراد جاں بحق متعدد زخمی

    چارسدہ : شب قدر کی عدالت میں خود کش حملہ، 9 افراد جاں بحق متعدد زخمی

    چارسدہ : خیبر پختونخوا میں دہشت گردی کا ایک اور واقعہ رونما ہوگیا، زور دار خود کش دھماکے میں دو پولیس اہلکاروں سمیت نو افراد جاں بحق جبکہ دو لیڈی کانسٹیبل اور وکلاء سمیت تئیس افراد زخمی ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق چارسدہ کی تحصیل شب قدر میں کچہری میں زور دار بم دھماکہ ہوا،

    ڈی پی او چارسدہ کا کہنا ہے کہ دھماکہ خود کش ہے، دھماکہ اس قدر شدید تھا کہ اس کی آواز دور دور تک سنی گئی، جائے وقوعہ پر پولیس موقع پر پہنچ گئیں امدادی ٹیمیں بھی روانہ کردی گئیں۔

    ڈی پی او چارسدہ نے بتایا کہ شہید پولیس اہلکار گیٹ پر ڈیوٹی دے رہے تھے اور دہشت گرد کچہری کے اندر داخل ہونا چاہتے تھے۔

    اُنہوں نے خود کش حملہ آور کو روکنے کی کوشش کی تو اسی دوران اس نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔ کچہری میں خواتین بچے اور لوگوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔

    عدالت کے باہر دھماکے کے بعد سیاہ دھویں کے بادل اٹھتے دکھائی دیئے جبکہ وہاں موجود دیگر گاڑیوں کو بھی آگ لگ گئی،

    سانحے میں نو افراد جاں بحق اور چودہ سے زائد لوگ زخمی ہوگئے ، زخمیوں طبی امداد کیلئے فوری طور پر قریبی اسپتال منتقل کیا گیا۔ زخمیوں میں دو لیڈی پولیس کانسٹیبلز بھی شامل ہیں۔

    زخمیوں میں سے متعدد افراد کی حالت تشویشناک ہے، جبکہ ذرائع کے مطابق مزید ہلاکتوں کا خدشہ ظاہر کیاجارہاہے۔

    ڈی آئی جی شبقدر نے کہا ہے کہ کچہری کی سیکیورٹی کے لئے اٹھارہ پولیس اہلکار تعینات تھے، ڈی آئی جی کہنا تھا کہ خودکش حملہ آور کا ٹارگٹ کورٹ رومز تھا لیکن پولیس اہلکاروں کی بروقت کارروائی اور بہادری نے اس کو گیٹ پر ہی روک دیا۔

     ڈی پی او سہیل خالد نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ خود کش حملہ آور نے دھماکے سے قبل فائرنگ بھی کی۔

    ان کا کہنا تھا کہ خود کش حملہ آور کی عمر 15 سے 16 سال کے درمیان تھی،

    تازہ ترین اطلاعات کے مطابق کسی بھی صورتحال سے نمٹنے کیلئے پاک فوج کے دستے جائے وقوعہ پر پہنچ گئے ہیں۔

  • رمضان المبارک کی 27ویں شب آج مذہبی عقیدت و احترام سے منائی جائے گی

    رمضان المبارک کی 27ویں شب آج مذہبی عقیدت و احترام سے منائی جائے گی

    کراچی : رمضان المبارک کی ستائیسویں شب کے موقع پر آج مساجد اورگھروں میں خصوصی عبادات کا انتظام کیا جارہا ہے۔

    اس رات فرزندان اسلام رات بھر مساجد میں اللہ تعالیٰ کے حضور سجدہ ریز ہو کر نوافل اور قرآن پاک کی تلاوت و دیگر عبادات میں مصروف رہتے ہیں اور رب العزت سے اپنے گناہوں کی معافی ملکی سلامتی و استحکام کی دعائیں مانگتے ہیں۔

    لیلتہ القدر اپنے دامن میں ایسے ہی کروڑوں بابرکت لمحات لے کر جلوہ گر ہوتی ہے،  لیلتہ القدر میں شام سے لے کر صبح تک اللہ تعالیٰ کی خاص تجلی اپنے بندوں کی طرف متوجہ ہوتی ہے۔ فرشتوں کا نزول اس قدر ہوتا ہے کہ زمین تنگ پڑجاتی ہے۔

    شب قدر کو رمضان المبارک کی تمام راتوں پر فضیلت حاصل ہے، یہی وہ مبارک رات ہے، جس میں ہدایت کا مثالی سرچشمہ قرآن کریم امام انبیاء  پر نازل کیا گیا، لٰہذا اس رات کو قدر کی نگاہ سے دیکھا گیا، فرشتوں کی تخلیق بھی اس رات میں ہوئی۔

      رمضان المبارک کے آخری عشرے میں عبادت کے ذوق و شوق کو بام کمال تک پہنچانے کے لئے لیلتہ القدر کو مخفی رکھا گیا۔ اگرچہ یہ رات عوام الناس کی نظروں سے پوشیدہ ہے تاہم خواص اس رات سے آگاہ ہوجاتے ہیں۔

  • شب قدر اور اس کی فضیلت

    شب قدر اور اس کی فضیلت

    رمضان کے آخری عشرے کی طاق راتوں میں سے کوئی ایک رات شب قدر ہے۔ اس رات کو پروردگار ِعالم نے انسان پر اپنی بے شمار نعمتوں میں سے ایک عظیم نعمت قرار ددیتے ہوئے تلاش کرنے کا حکم دیا ہے ، احادیث سے مروی ہے کہ جو شخص زندگی میں ایک بار اس رات کو اس حالت میں حاصل کرلے کہ اپنے رب کی عبادت میں محو استغراق ہو تو اس کے عمر بھر کے گناہ زائل ہوجاتے ہیں اس رات کی بے شمار فضیلتوں میں سے چند فضیلتیں مندرجہ ذیل ہیں

    ۱۔ قرآن کا نزول

    پروردگار عالم کی سب سے باعظمت جامع و کامل کتاب جسے ہمیشہ باقی رہنا ہے وہ اسی شب میں نازل ہوئی جیسا کہ قرآن گواہی دیتا ہے: ” شہر رمضان الذی انزل فیہہ القرآن ”  (ماہ رمضان وہ مہینہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا ) لیکن رمضان کی کس شب میں قرآن نازل ہوا ؟ اس کا بیان دوسری آیت میں ہے ” انا انزلناہ فی لیلۃ مبارکۃ ” ( بیشک!ہم نے قرآن کو بابرکت رات میں نازل کیا ) اور سورہ قدر میں اس بابرکت رات کو اس طرح بیان کیا ” انا انزلناہ فی لیلۃ القدر ”  (بیشک! ہم نے اس (قرآن) کو شب قدر میں نازل کیا ) لہٰذا یہ کہنا بالکل بجا ہے کہ قرآن کے نزول نے بھی اس شب کی عظمت میں اضافہ کیا ہے۔

    تقدیر کا معین کرنا

    اس شب کو لیلۃ القدر کہنے کی وجہ کے بارے میں مختلف اقوال پائے جاتے ہیں ان میں سے ایک یہ ہے کہ یہ رات با برکت و با عظمت ہے ” لیلۃ العظمۃ” اور قرآن مجید میں لفظ قدر عظمت و منزلت کے لئے استعمال ہوا ہے جیسا کہ آیت میں ہے ” ما قدروا اللہ حق قدرہ ” (انھوں نے اللہ کی عظمت کو اس طرح نہ پہچانا جس طرح پہچاننا چاہئے

    اللہ نے انسان کو اپنی تقدیر بنانے یا بگاڑنے کا اختیار خود انسان کے ہاتھ دیا ہے وہ سعادت کی زندگی حاصل کرنا چاہے گا اسے مل جائے گی وہ شقاوت کی زندگی چاہے گا اسے حاصل ہو جائے گی۔ <<یا ایھا النّاس انّما بغیکم علی انفسکم>> (یونس:23) لوگو! اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے کہ تمہاری سرکشی صرف تمہیں نقصان پہچائے گی۔ جو کوئی سعادت کا طلبگار ہے وہ شب قدر میں صدق دل کے ساتھ اللہ کی بار گاہ میں توبہ کرے، برائیوں اور برے اعمال سے بیزاری کا عہد کرے گا۔
    اللہ سے اپنے خطاؤں کے بارے میں دعا اور راز و نیاز کےذریعہ معافی مانگے گا یقینا اس کی تقدیر بدل جائے گی اور امام زماں (ارواحنا فداہ) اس تقدیر کی تائید کریں گے۔ اور جو کوئي شقاوت کی زندگی چاہے وہ شب قدر میں توبہ کرنے کے بجائے گناہ کرے ، یا توبہ کرنے سے پرھیز کرے ، تلاوت قرآن ، دعا اور نماز کو اھمیت نہیں دے گا ، اسطرح اس کے نامہ اعمال سیاہ ہوں گے اور یقینا امام زماں (ارواحنا فداہ) اسکی تقدیر کی تائید کریں گے۔
    جو کوئی عمر بھر شب قدر میں سال بھر کے لئے سعادت اور خوشبختی کی تقدیر طلب کرنے میں کامیاب ہوا ہوگا وہ اسکی حفاظت اور اس میں اپنے لئے بلند درجات حاصل کرنے میں قدم بڑھائے گا اور جس نے شقاوت اور بد بختی کی تقدیر کو اختیار کیا ہوا وہ توبہ نہ کرکے بدبختی کی زندگی میں اضافہ کرے گا۔
    شب قدر کے بارے میں اللہ نے تریاسی سالوں سے افضل ہونے کے ساتھ ساتھ اس رات کو سلامتی اور خیر برکت کی رات قرار دیا ہے۔ << سلام ھی حتی مطلع الفجر>> اس رات میں صبح ہونے تک سلامتی ہی سلامتی  ہے اس لئے اس رات میں انسان اپنے لئے دنیا اور آخرت کے لئے خیر و برکت طلب کرسکتا ہے۔
    اگر دل کو شب قدر کی عظمت اور بزرگی کی طرف متوجہ کرنے میں کامیاب ہوتے ہیں۔ جس شب کے بارے میں اللہ ملائکہ سے کہہ رہا ہے کہ جاو اور فریاد کرو کہ کیا کوئی حاجب مند، مشکلات میں مبتلا ، گناہوں میں گرفتار بندہ ہے جسے اس شب کے طفیل بخش دیا جائے ؟ اگر اس نقطے کی طرف توجہ کرنے میں کامیاب ہوتے ہیں کہ یہ رات ایک عمر بھر کی مخلصانہ عمل سے افضل ہے۔

    ۴۔ گناہوں کی بخشش
    شب قدر کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ اس شب میں گناہگاروں کی بخشش ہوتی ہے لہذا کوشش کریں کہ اس عظیم شب کے فیض سے محروم نہ رہیں، وائے ہو ایسے شخص پر جو اس رات میں بھی مغفرت و رحمت الٰہی سے محروم رہ جائے جیسا کہ رسول اکرم کا ارشاد گرامی ہے : "من ادرک لیلۃ القدر فلم یغفر لہ فابعدہ اللہ[12]  جو شخص شب قدر کو درک کرے اور اس کے گناہ نہ بخشے جائیں اسے خداوند عالم اپنی  رحمت سے دور کر دیتا ہے ۔