Tag: shab e qadr

  • ہزاروں مہینوں سے بہتر رات

    ہزاروں مہینوں سے بہتر رات

    رمضان المبارک کے آخری عشرے میں ایک رات ایسی ہے جسے ہزاروں مہینوں سے بہتر قرار دیا گیاہے کیونکہ اس رات میں ایک ایسی کتاب نازل کی گئی جو تمام آسمانی کتابوں کی سردار تصور کی جارتی ہے۔

    قرآن مجید کے نزول سے قبل اللہ رب العزت نے سورۃ الحشر میں بیان کیا ہے کہ ’’اگر ہم اس قرآن کو پہاڑوں اور سخت چٹانوں پر نازل کرتے تو وہ بھی اس کلام کی ہیبت سے ریزہ ریزہ ہوجاتے جن کی وجہ سے زمین اپنی جگہ برقرار ہے‘‘۔

    امت مسلمہ کو دیگر تمام امتوں پر فوقیت حاصل ہے یہی وجہ ہے کہ قرآن مجید کی وحی لانے کے لیے فرشتوں کے سردار جبرائیل کو منتخب کیا گیا اور انسانیت کے سردار محسن انسانیت حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ پر نازل کیا گیا، جس رات میں نازل ہوا وہ تمام راتوں کی سردار یعنی ’’ شب قدر‘‘ قرار دی گئی۔

    شب قدرکی وجہ ؟

    ایک مرتبہ اصحاب رسولؓ نے اللہ کے رسول ﷺ سے عرض کیا کہ ’ اے رسول اللہ ﷺ ہم سے پہلے انبیاء کرام کی امتوں کے لوگوں کی عمریں بہت زیادہ تھیں مگر ہماری عمریں اُن سے بہت کم ہیں تو اُن کے اعمال ہم سے کئی زیادہ ہوں گے اور انہیں اجر بھی زیادہ ملے گا۔

    2

    اس سوال کے جواب میں فرشتوں کے سردار حضرت جبرائیل علیہ السلام اللہ کا پیغام لے کر آپ ﷺ کے پاس پہنچے اور فرمایا کہ ’’ بے شک ہم نے قرآن کو شب قدر میں اتارا اور اے نبی ﷺ آپ کیا جانیں کہ شب قدر کیا ہے؟ شب قدر ہزاروں مہینوں سے بہتر ہے جس میں ہزاروں فرشتے اپنے رب کے حکم سے زمین پر اترتے ہیں اور وہ فجر کے بعد تک زمین پر عبادت کرنے والوں سے ملاقاتیں کرتے ہیں‘‘۔

    ان آیات کے بعد آپ ﷺ نے صحابیوں کو خوشخبری سنائی کہ ’’جو اس رات میں ایک سجدہ بھی کرے گا وہ ہزاروں مہینوں کے سجود ہے بہتر اور افضل ہوگا‘‘۔

    شب قدر میں کرنے والی عبادتیں:

    رمضان المبارک کا آخری عشرہ دیگر دو عشروں کے مقابلے میں نہایت اہمیت کا حامل ہے کیونکہ اس میں کچھ مخصوص عبادات ہیں جو دیگر عشروں میں کرنے کا حکم نہیں ہے۔

    اعتکاف:

    اس عشرے میں خاص طور پر اعتکاف کا عمل کیا جاتا ہے جس میں دنیا بھر سے کنارہ کشی اختیار کرنے والا معتکف شب قدر کو تلاش کرتا ہے، اس رات کو تلاش کرنے کا حکم صرف معتکف کو ہی نہیں بلکہ ہر مسلمان کے لیے ہے۔

    8

    نوافل کی ادائیگی:

    ان طاق راتوں میں خاص طور پر نوافل کا اہتمام کیا جاتا ہے تاکہ اس رات کو تلاش کیا جاسکے تاکہ ہزاروں سال کی راتوں کی نیکیاں حاصل کی جاسکیں۔

    5

    دعا:

    شب قدر کی رات دعا مانگنے کا خاص طور پر اہتمام کرنا چاہیے، اللہ کے نبی ﷺ نے اس رات کے حوالے سے اصحابی رسول کو ایک دعا بتائی جس کا ترجمہ ہے ’’ اے اللہ ! تو معاف کرنے والا ہے معافی کو پسند کرتا ہے، مجھے معاف فرما دے‘‘۔

    7

    تلاوت قرآن:

    اس مقدس رات میں جس طرح ہر نیک عمل کا ثواب بہت زیادہ دیا جاتا ہے اسی طرح قرآن کی تلاوت کرنے والے شخص کو بھی اجر دیا جاتا ہے۔

    4

    سورۃ القدر کی تفسیر میں لکھا گیا ہے کہ اللہ کے حکم سے نازل ہونے والے فرشتے عبادت کرنے والے افراد سے ملاقات کرتے ہیں اور اُن کے نام لکھ کر بارگاہ الہٰی میں پیش کرتے ہیں جس پر اُن کی مغفرت کا اعلان کردیا جاتا ہے۔

    دکاندار اور شب قدر:

    Untitled-1

    رمضان کے آخری عشرے میں کاروباری حضرات خاص طور پر بازاروں میں کام کرنے والے تاجر عوام کے ہجوم کی وجہ سے طاق راتوں میں باقاعدہ عبادات سے محروم رہتے ہیں، مگر ایسے تمام افراد جو رزق حلال کی نیت سے بازاروں یا کاروباری مراکز پر ہوتے ہیں اُن کے لیے شب قدر کی دعا کسی تحفے سے کم نہیں وہ اپنی مصروفیات کے ساتھ اس دعا کا ورد کر کے شب قدر کی عبادات میں شامل ہوسکتے ہیں۔

  • بے شک! شبِ قدر ہزارمہینوں سے بہتر رات ہے

    بے شک! شبِ قدر ہزارمہینوں سے بہتر رات ہے

    شبِ قدرفارسی لفظ ہے جس کے معنی ہیں’رات‘ اور’قدر‘ یا تو تقدیرسے ہے جس کے معنی مقررکرنا، تجویز کرنا ،اور تقدیر الٰہی کے ہیں، تو شب قدر کے معنی تقدیر کی رات کے ہیں،اور بقول قتادہ اس رات میں ہر آدمی کا رزق وروزی مقرر کیا جاتا ہے، عمر لکھی جاتی ہے، ہر طرح کے فیصلے لکھ کر ذمہ دار فرشتوں کے حوالے کر دئیے جاتے ہیں،’’لِأَنَّ اللّٰہَ تَعَالیٰ یُقَدِّرُ فِیْہَا مَایَشَاءُ مِنْ أَ مْرِہٖ‘‘اس لئے اسکو شبِ قدر کہتے ہیں۔

    (القرطبی ۲۰؍۱۳۰)​۔

    شبِ قدر کے معنی عزت وعظمت اور شرافت کے ہیں اور بقول ابوبکر وَرَّاق ْ اس رات میں جو کتاب (قرآن) لوح محفوظ سے آسمان دنیا پراتاری ،وہ بھی قابلِ قدر ہے اور جس پیغمبرپر اتاری وہ بھی قابلِ قدر ہے ،اور جس امت پر اتاری وہ بھی امتوں میں سب سے بہتر امت ہے، تو ان قابلِ قدر چیزوں کی وجہ سے اس کو شبِ قدر کہتے ہیں، جس کے معنی ہوئے عظمت والی رات۔

    القرطبی ۲۰؍۱۳۱)​۔)

    بے شک ہم نے اس (قرآن) کو شبِ قدر میں اتارا ہے اور آپ کیا سمجھے ہیں (کہ) شبِ قدر کیا ہے؟ شبِ قدر (فضیلت و برکت اور اَجر و ثواب میں) ہزار مہینوں سے بہتر ہے اس (رات) میں فرشتے اور روح الامین (جبرائیل) اپنے رب  کے حکم سے (خیر و برکت کے) ہر امر کے ساتھ اترتے ہیں یہ (رات) طلوعِ فجر تک (سراسر) سلامتی ہے۔

    القدر، 97 : 1. 5

    لیلۃ القدر کی فضیلت میں کتبِ حدیث بہت سی روایات مذکور ہیں۔ ذیل میں چند ایک احادیث کا تذکرہ کیا جاتا ہے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا

    مَنْ قَامَ لَيْلَةَ الْقَدْرِ يْمَانًا وَّاحْتِسَاباً غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ

    بخاری، الصحيح، کتاب صلاة التراويح، باب فضل ليلة القدر، 2 : 709، رقم :1910

    جو شخص لیلۃ القدر میں حالتِ ایمان اور ثواب کی نیت سے قیام کرتا ہے، اُس کے سابقہ گناہ معاف کردیئے جاتے ہیں۔

    مندرجہ بالا ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں جہاں لیلۃ القدر کی ساعتوں میں ذکر و فکر اور طاعت و عبادت کی تلقین کی گئی ہے وہاں اس بات کی طرف بھی متوجہ کیا گیا ہے کہ عبادت سے محض اللہ تعالیٰ کی خوشنودی مقصود ہو، دکھاوا اور ریا کاری نہ ہو پھر یہ کہ آئندہ برائی نہ کرنے کا عہد کرے۔ اس شان سے عبادت کرنے والے بندے کے لئے یہ رات مژدۂ مغفرت بن کر آتی ہے۔ لیکن وہ شخص محروم رہ جاتا ہے جو اس رات کو پائے مگر عبادت نہ کرسکے۔
    حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ رمضان المبارک کی آمد پر حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا

    یہ ماہ جو تم پر آیا ہے، اس میں ایک ایسی رات ہے جو ہزار مہینوں سے افضل ہے۔ جو شخص اس رات سے محروم رہ گیا، گویا وہ ساری خیر سے محروم رہا۔ اور اس رات کی بھلائی سے وہی شخص محروم رہ سکتا ہے جو واقعتاً محروم ہو۔
    ابن ماجه، السنن، کتاب الصيام، باب ما جاء فی فضل شهر رمضان، 2 : 309، رقم : 1644

    حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے لیلۃ القدر کی فضیلت بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا

    شب قدر کو جبرائیل امین فرشتوں کے جھرمٹ میں زمین پر اتر آتے ہیں۔ وہ ہر اُس شخص کے لئے دعائے مغفرت کرتے ہیں جو کھڑے بیٹھے (کسی حال میں) اللہ کو یاد کر رہا ہو۔

    بيهقی، شعب الإيمان، 3 : 343، رقم : 3717