Tag: Shabbar Zaidi

  • جس دن حکومت ٹیکس اسکیم لاگو کرنے کی کوشش کرے گی ریٹیلرز دکانیں بند کر دیں گے، شبر زیدی

    جس دن حکومت ٹیکس اسکیم لاگو کرنے کی کوشش کرے گی ریٹیلرز دکانیں بند کر دیں گے، شبر زیدی

    کراچی: سابق چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے خبردار کیا ہے کہ جس دن حکومت ریٹیلرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی اسکیم لاگو کرنے کی کوشش کرے گی، ریٹیلرز دکانیں بند کر دیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے شبر زیدی نے کہا کہ ایف بی آر نے ریٹیلرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی اسکیم تیار کی ہے لیکن 1992 سے یہ کوشش کی جا رہی ہے، اور ہر حکومت اس میں ناکام ہوئی۔

    انھوں نے کہا اگر صرف خانہ پری کرنی ہے تو ایف بی آر اسکیم کا کوئی فائدہ نہیں، فکسڈ ٹیکس ریٹیلرز پر لگانے کا قائل نہیں، چھوٹے دکان دار پر لگ سکتا ہے، لیکن اربوں روپے کے کاروبار کرنے والے پر کیسے فکسڈ ٹیکس لگائیں گے؟ انھوں نے کہا دکان داروں پر فکسڈ ٹیکس کی باتیں لوگوں کو بے وقوف بنانے کی باتیں ہیں۔

    شبر زیدی کا کہنا تھا کہ ریٹیلرز کی شٹر ڈاؤن طاقت ایسی تمام اسکیموں کو ختم کر دیتی ہے، میں چیئرمین ایف بی آر تھا تو میرے خلاف مظاہرے ہوئے اور مجھے عہدہ چھوڑنا پڑا، جس دن حکومت اسکیم لاگو کرنے کی کوشش کرے گی ریٹیلرز دکانیں بند کر دیں گے۔

    سابق چیئرمین ایف بی آر نے کہا ’’جب مارکیٹ بند ہو، لوگوں کو دودھ اور گوشت نہ ملے تو کون سی حکومت ان کے سامنے کھڑی ہو پائے گی۔‘‘

  • شرح سود میں اضافہ کیوں  کیا گیا؟ شبر زیدی نے وجہ بتادی

    شرح سود میں اضافہ کیوں کیا گیا؟ شبر زیدی نے وجہ بتادی

    اسلام آباد: سابق چیئرمین ایف بی آر شبرزیدی کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کو خوش کرنے کیلئے شرح سودمیں اضافہ کیا گیا، اس سے کاروبار مزید تباہ ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام "باخبر سویرا” میں اسٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود میں اضافے پر کہا کہ شرح سود میں اضافہ بالکل غلط ہے۔

    شبرزیدی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں منی سپلائی کا تعلق مہنگائی سے نہیں ہے بلکہ ڈالر ریٹ سے ہے، پاکستان میں قرضے انڈسیریزلیتی ہیں عام آدمی نہیں لیتے۔

    حکومت کی کارگردگی سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ حکومت کے ہاتھ پاؤں پھول گئے ہیں، یہ آئی ایم ایف کو نہیں سمجھ سکے، ڈسکاونٹ ریٹ پر قرض انڈسٹریل سیکٹر استعمال کرتا ہے نہ کہ ملک کا عام آدمی۔

    شبرزیدی نے خبردار کیا کہ ملک میں شرح سود بڑھانے سے کاروبار مزید تباہ ہوں گے ، ان کے پاس معاشی استحکام کے لیے پاس کوئی ویژن نہیں ہے۔

  • خدشہ ہے آٹا 200 روپے کلو سے تجاوز کرجائے گا، شبر زیدی

    خدشہ ہے آٹا 200 روپے کلو سے تجاوز کرجائے گا، شبر زیدی

    اسلام آباد : سابق چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے کہا ہے کہ خدشہ ہے کہ آٹا200روپے کلو سے تجاوز کرجائے گا، ہم انسانی اسمگلنگ کا سب سے بڑا مرکز بن گئے ہیں۔

    یہ بات انہوں نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہی، انہوں نے کہا کہ جنیوا کی کانفرنس سے مجھے نقد رقم ملنے کی بہت زیادہ امید نہیں ہے، وہ کانفرنس ہم نے سیلاب متاثرین کے لیے رکھی ہے۔

    شبرزیدی کا کہنا تھا کہ جنیوا کانفرنس میں کیا ہورہا ہے اس سے عوام کو کوئی فرق نہیں پڑتا، آٹا 160روپے کلو مل رہا ہے جس سے عوام کو فرق پڑتا ہے، بھارت میں اس وقت آٹا36روپے کلو مل رہا ہے، خدشہ ہے کہ یہاں آٹا200روپے کلو سے تجاوز کرجائے گا۔

    انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف سے ڈیڈلاک ختم ہونے میں پیش رفت ہوسکتی ہے، زیادہ سے زیادہ کچھ قرضوں کی اقساط آگے بڑھیں گی جو ہمار ےمعاشی بحران کا حل نہیں ہے۔

    ایک سوال کے جواب میں شبر زیدی نے بتایا کہ جرمنی نے600پاکستانیوں کے ویزے منسوخ کردیے ہیں، جرمنی کا کہنا ہے کہ ان کو ویزے دیے تو واپس نہیں جائیں گے۔

    ان کی نظر میں ہمارے ملک کے حالات خراب ہیں، ہم ناکام ریاست ہیں، ملک کے سارے لوگ بیٹھ کر یہ اعلان کردیں کہ ہم ناکام ریاست ہیں، اور اس ریاست کو درست کرنے کے لیے اقدامات کریں گے، ایسا کرنے سے پوری قوم کو مل کر بحران سے نکلنا ہوگا۔

    سابق چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ مجھے بتایا گیا تھا کہ ہمارے شہروں سے انسانی اسمگلنگ ہورہی ہے، ہم انسانی اسمگلنگ کا سب سے بڑا مرکز بن گئے ہیں، ہماری وزارتیں کام نہیں کرتیں تو انسانی اسمگلنگ ہوتی ہے۔

    شبرزیدی کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی اور پی ڈی ایم کی معاشی پالیسی میں فرق نہیں صرف نیت میں فرق ہے، معاشی پالیسی دونوں کی ایک ہے لیکن دونوں کی نیت میں فرق ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ پہلے پی ٹی آئی معیشت کیلئے فیصلے کرتی تھی پی ڈی ایم کھڑی ہوجاتی تھی، اب پی ڈی ایم فیصلے کرتی ہے تو پی ٹی آئی نہیں مانتی۔

  • 2023 میں پاکستان دیوالیہ ہوسکتا ہے؟ شبر زیدی نے خطرے کی گھنٹی بجا دی

    2023 میں پاکستان دیوالیہ ہوسکتا ہے؟ شبر زیدی نے خطرے کی گھنٹی بجا دی

    اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے سابق چیئرمین شبر زیدی نے پاکستان کے دیوالیہ ہونے سے متعلق خطرے کی گھنٹی بجا دی۔

    تفصیلات کے مطابق شبر زیدی نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام سوال یہ ہے میں شرکت کی اور پاکستان کو لاحق معاشی خطرات کے حوالے سے گفتگو کی۔

    شبر زیدی کا کہنا تھا کہ معاشی اصطلاح میں دیوالیہ یا ڈیفالٹ ہونے کا مطلب یہ ہے کہ کوئی شخص یا ملک اپنی موجودہ آمدن کے اندر اپنے قرضے نہ اتار سکے، پاکستان اپنی مقامی اور غیر ملکی کرنسی میں ہونے والی آمدن میں اپنا قرض نہیں اتار سکتا لہٰذا اس حوالے سے ملک ایک طویل عرصے سے دیوالیہ ہے۔

    انہوں نے کہا کہ دوسرا ڈیفالٹ ریاستی قرضے کا ہے جو اس وقت ہوتا ہے جب دیگر ممالک آپ کو قرض دینا بند کردیں یہ دیکھتے ہوئے کہ آپ اپنا قرضہ ادا نہیں کرسکتے۔

    شبر زیدی کا کہنا تھا کہ ریاستی قرضوں کے حوالے سے پاکستان دیوالیہ نہیں ہوا کیونکہ دنیا کے دیگر ممالک یہ دیکھنے کے باوجود کہ پاکستان اپنا قرضہ ادا نہیں کرسکتا، ہمیں قرض دے رہے ہیں۔

    البتہ انہوں نے اس خدشے کا اظہار کیا کہ جس طرح حکمران طبقے کی عیاشیاں جاری ہیں اور غیر دانشمندانہ معاشی فیصلے کیے جارہے ہیں، جلد بیرونی دنیا پاکستان کو قرضے دینے سے اپنا ہاتھ کھینچ لے گی۔

    شبر زیدی کا کہنا تھا کہ حکومتی وزرا جھوٹ بولتے رہے کہ پاکستان سری لنکا نہیں بن سکتا، اگر یہی حالات رہے کہ تو صرف اگلے ہی سال پاکستان سری لنکا کی طرح دیوالیہ ہوجائے گا۔

  • شہباز حکومت نے جو کیا،  اس کا خمیازہ پاکستان کو اگلے 20سال تک بھگتنا ہو گا، شبر زیدی

    شہباز حکومت نے جو کیا، اس کا خمیازہ پاکستان کو اگلے 20سال تک بھگتنا ہو گا، شبر زیدی

    اسلام آباد : سابق چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی کا کہنا ہے کہ جو شہباز حکومت نے کیا، اس کا خمیازہ پاکستان کو اگلے بیس سال تک بھگتنا ہو گا۔

    تفصیلات کے مطابق سابق چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے وزیراعظم کی جانب سے سپر ٹیکس لگانے کے اعلان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ سپر ٹیکس کا اعلان ،سمجھ نہیں آرہا حکومت کیا کررہی ہے، انھوں نے یہ اعلان کرکے مارکیٹ کو کریش کرادیا۔

    سابق چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا کہ جو ٹیکس نہیں دیتے انھیں دائرہ کار میں لانا چاہیے تھا، جو ٹیکس دیتےہیں حکومت نے ان پر ڈبل ٹیکس لگادیا ہے۔

    شبرزیدی نے کہا کہ اس حکومت نے 2سے3ماہ میں جوکیا اس کا خمیازہ ملک کو20سال بھگتنا پڑے گا،جن کمپنیوں پر سپر ٹیکس لگایا وہ صرف300 ہیں سمجھ سے باہر کہ ان 300 کمپنیوں کے ملازمین پر کیا اثر پڑے گا۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ مجھے یقین ہی نہیں آرہا کہ انھوں نے سپر ٹیکس لگایا ہے اور سمجھ نہیں آرہا کہ سپر ٹیکس لگانے کااعلان وزیراعظم نے کیسے کردیا، تاجر برادری ویسے ہی ڈالر کی وجہ سے مشکل سے کمپنیاں چلارہےہیں، ہم نے جتنی محنت کی انھوں نے سب پر پانی پھیردیا۔

  • ‘ایک لاکھ سے زائد کی خریداری پر شناختی کارڈ کی شرط ختم’

    ‘ایک لاکھ سے زائد کی خریداری پر شناختی کارڈ کی شرط ختم’

    اسلام آباد : سابق چیئرمین ایف بی آر شبرزیدی کا کہنا ہے کہ ایک لاکھ سے زائد کی خریداریوں پر شناختی کارڈ کی شرط ختم کرنا مجرمانہ اور پاکستان کیخلاف ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق چیئرمین ایف بی آر شبرزیدی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ مجھے ایک لاکھ سے زائد کی خریداریوں پر سی این آئی سی کی شرط متعارف کرانے پر فخر ہے، عمران خان کے علاوہ کوئی ایسا نہیں کر سکتا۔

    شبرزیدی کا کہنا تھا کہ کرپشن کے پیسے کے استعمال کے خلاف بہترین قدم اٹھایا، موجودہ حکومت کاشرط ختم کرنا مجرمانہ اور پاکستان کیخلاف ہے۔

    گذشتہ روز سابق چیئرمین ایف بی آر نے ملک کی معاشی صورتحال کے حوالے سے کہا تھا کہ حالات اس حکومت کےقابوسےنکلتےجارہےہیں، جس طرح قیمتیں بڑھائی جارہی ہیں عوام کی پہنچ سےباہرہوگئی ہیں۔

    شبرزیدی کا کہنا تھا کہ کیااس صورتحال میں سوسائٹی اورانڈسٹریاں چل سکتی ہیں یانہیں، اب بھی توجہ نہ دی گئی توحالات مزیدبگڑجائیں گے ، بھارت،بنگلہ دیش سمیت کئی ممالک روس سےتیل خریدرہےہیں، موجودہ حکومت کو کیا پریشانی ہے کہ روس سے تیل نہیں خرید رہی۔

    انھوں نے مزید کہا کہ سمجھنےسےقاصرہوں رات ساڑھے11بجےکیسےاعلان کیاجارہاہے، تیل کی ان قیمتوں کیساتھ پاکستان کی معیشت مزیدبگڑجائےگی، اس حکومت میں قابلیت نہیں،نئےطریقےسےسوچناپڑےگا۔

    سابق چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا کہ یہ بات اب سیاست سےآگےنکل گئی ہے،سیاست کی بات نہیں رہی، جوحکومت عوام کوبنیادی چیزیں نہیں دےسکتی تو رہنے کا کیا فائدہ ہے،لوگ ایک حدتک برداشت کرسکتے ہیں۔

  • الیکشن کمیشن فیصلے کے بعد معیشت کو بچانے کا واحد حل،  شبر زیدی نے بتادیا

    الیکشن کمیشن فیصلے کے بعد معیشت کو بچانے کا واحد حل، شبر زیدی نے بتادیا

    اسلام آباد : سابق چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے الیکشن کمیشن فیصلے کے بعد معیشت کو بچانے کا حل بتاتے ہوئے کہا وزیراعظم فوری اسمبلیاں تحلیل کر کے نگراں حکومت لائیں۔

    تفصیلات کے مطابق سابق چیئرمین ایف بی آر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر منحرف اراکین کے ڈی سیٹ ہونے کے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا الیکشن کمیشن فیصلے کے بعد معیشت کو بچانے کا واحد حل ہے، وزیراعظم فوری اسمبلیاں تحلیل کرکےنگراں حکومت لائیں، نگراں بجٹ پیش نہیں کر سکتا، یہ صرف نگران حکومت ہو گی،نئی منتخب حکومت جب آئے گی تو بجٹ پیش کرے گی اور آئی ایم ایف سے نمٹنے گی۔

    ایک اور ٹوئٹ میں شبر زیدی کا کہنا تھا کہ پاکستان کی سیاست میں پنجاب حکومت میں اپوزیشن کے ساتھ وفاقی حکومت چلانا تقریباً ناممکن ہے، موجودہ پارٹی پوزیشن سے پنجاب میں استحکام نہیں ہوگا تو وفاق میں بھی استحکام نہیں ہوگا، بصورت دیگر اس قسم کا اتحاد پاکستان میں نہیں چل سکتا، اس لئے فوری انتخاب ہی واحد حل ہیں۔

  • شبر زیدی نے خاموشی توڑ دی

    شبر زیدی نے خاموشی توڑ دی

    اسلام آباد: سابق چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے خاموشی توڑتے ہوئے کہا ہے کہ ایف بی آر اس لیے چھوڑا کیوں کہ باہر رہ کر بہتر کام کر سکتا ہوں اور کر رہا ہوں۔

    تفصیلات کے مطابق شبر زیدی نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ملک کے معاشی نظام کو سمجھتے ہیں، اور ملک میں 1973 کا آئین معاشی کمزوریاں پیدا کر رہا ہے۔

    انھوں نے وفاقی وزیر سائنس اور ٹیکنالوجی فواد چوہدری کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا ’جناب فواد چودھری صاحب میں اور آپ ایک ہی شخص عمران خاں کے ساتھ ہیں، طریقے میں فرق ہو سکتا ہے، FBR کو اس لیے چھوڑا کے باہر رہ کر بہتر کام کر سکتا ہوں اور کر رہا ہوں۔‘

    سوشل میڈیا پر فواد چوہدری اور شبر زیدی آمنے سامنے

    انھوں نے مزید لکھا ’خان صاحب جانتے ہیں، میں اس ملک کے معاشی نظام کو سمجھتا ہوں، 1973 کا آئین معاشی کمزوریاں پیدا کر رہا ہے۔‘

    شبر زیدی نے ٹوئٹ میں آئین کے ناقص ہونے کی وجوہ بھی لکھیں، انھوں نے اس ضمن میں این ایف سی ایوارڈ، زرعی انکم ٹیکس، ٹیکس بل، اور بجلی پانی کی تقسیم کے حوالے دیے۔

    سابق چیئرمین نے لکھا ’1973 کا آئین مندرجہ ذیل معاشی وجوہ پر ناقص ہے، اوّل NFC بغیر PFC کے مذاق ہے، دوم زرعی انکم ٹیکس صوبائی نہیں ہو سکتا، سوم ٹیکس بل کو سینیٹ میں نہیں لے جایا جاسکتا۔‘

    انھوں نے لکھا کہ چوتھی وجہ یہ ہے کہ بجلی، پانی، اور معدنیات کی تقسیم کا نظام نہیں ہے، اس آئین میں صوبائی وزیر اعلیٰ خرچے کی مشین ہے۔

  • چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے اپنے استعفے کی تردید کردی

    چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے اپنے استعفے کی تردید کردی

    سلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین شبر زیدی نے اپنے استعفے کی تردید کردی، انہوں نے کہا ہے کہ صرف طبیعت خرابی کی وجہ سے عارضی طور پر ذمہ داریاں نہیں سنبھال رہا۔

    تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین شبر زیدی نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اپنے عہدے سے استعفیٰ نہیں دیا ہے۔

    شبر زیدی کا کہنا تھا کہ ان کی طبیعت خراب ہے اور اس لیے وہ عارضی طور پر ذمہ داریاں نہیں سنبھال رہے۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل خبر سامنے آئی تھی کہ شبر زیدی نے کام جاری رکھنے سے معذرت کرلی ہے، ذرائع کی جانب سے کہا گیا تھا کہ شبر زیدی نے صحت کی خرابی کے باعث عہدہ چھوڑا اور اپنے فیصلے سے اعلیٰ حکام کو آگاہ کردیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ شبر زیدی کی غیر موجودگی میں ایف بی آر کی سینئر افسر نوشین جاوید احمد نے قائم مقام چیئرمین کی ذمہ داری سنبھال لی ہے۔

    شبر زیدی پہلے ہی صحت کی خرابی کی وجہ سے تعطیلات پر تھے اور 21 جنوری کو تعطیلات سے واپس آئے تھے۔

    خیال رہے کہ شبر زیدی نے 9 مئی 2019 کو چیئرمین ایف بی آر کا عہدہ سنبھالا تھا۔

    شبر زیدی ممتاز ماہر معیشت کی حیثیت سے شناخت رکھتے ہیں، پیشے کے لحاظ سے وہ چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ ہیں اور کئی اہم فورمز پر پاکستان کی نمائندگی کر چکے ہیں۔

    شبر زیدی ماضی میں نگراں سیٹ اپ میں سندھ کے وزیر خزانہ کی حیثیت سے بھی فرائض انجام دے چکے ہیں۔

  • اگلے ماہ سے شناختی کارڈ کی شرط نافذ العمل ہوجائے گی، شبر زیدی

    اگلے ماہ سے شناختی کارڈ کی شرط نافذ العمل ہوجائے گی، شبر زیدی

    اسلام آباد : چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے کہا ہے کہ 31جنوری کے بعد شناختی کارڈ کی شرط نافذ العمل ہوگی، ہم نے یہ شرط کبھی واپس نہیں لی تھی، تمام تاجروں کو ٹیکس کے دائرہ کار میں لایا جائے گا۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہا کہ ہم نے شناختی کارڈ کی شرط کبھی واپس نہیں لی تھی، بڑے تاجر ہمارے ساتھ تعاون کررہے ہیں،اگلے ماہ سے شناختی کارڈ کی شرط نافذ ہوجائے گی۔

    شبر زیدی نے کہا کہ ملک بھر کے تاجروں کو ٹیکس کے دائرہ کار میں لانے کاعمل شروع ہوگیا ہے، پہلے مرحلے میں بڑے تاجروں کو اور پھر چھوٹے تاجروں کو ٹیکس کے دائرہ کار میں لایا جائے گا۔

    چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا کہ یکم جنوری سے ریٹیلر کی پہلے سال کی سیلز کیلئے پوائنٹ آف سیل سسٹم لائے ہیں، رئیل اسٹیٹ میں کچھ علاقے ایسے ہیں جہاں ایویلیوایشن ابھی کم ہے، ایویلیوایشن کے عمل کو بہتربنانے کی کوشش کررہے ہیں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ہرٹرانزیکشن کو مارکیٹ ویلیو کے85 فیصد تک لے کرجائیں گے، ابھی بہت سے کام کرنے ہیں، ایسے بہت سارے سیکٹر ہیں جہاں لوگوں سے ریکوری ہورہی ہے لیکن حکومت کوکوئی ٹیکس نہیں مل رہا۔