Tag: Shahbaz Sharif

  • نیب کی شہباز شریف کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کی اپیل مسترد

    نیب کی شہباز شریف کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کی اپیل مسترد

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے شہبازشریف کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کی اپیل مسترد کردی ، نیب نے شہبازشریف کانام ای سی ایل میں ڈالنےکی اپیل دائرکی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے شہباز شریف کانام ای سی ایل میں شامل کرنے کی اپیل پر سماعت کی۔

    عدالت نےکہا کہ ہائی کورٹ احکامات کےوقت شہباز شریف پرسفری پابندی غیرضروری تھی، جس پر نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ اب کیس میں کافی پیشرفت ہوچکی ہے۔

    جسٹس منیب اختر کا کہنا تھا کہ عدالت نے ان حالات کو دیکھنا ہے جب ہائی کورٹ نے حکم جاری کیا، نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ شہباز شریف کا کیس مشکوک ٹرانزیکشنز کی وجہ سےسامنے آیا، شہبازشریف مشکوک ٹرانزیکشنز کی وجہ سے کرپشن کے مرتکب ہوئے۔

    جسٹس منیب اختر نے ریمارکس میں کہا کہ مشکوک ٹرانزیکشنز کرپشن کے زمرے میں نہیں آتیں، جسٹس فائزعیسیٰ کیس میں عدالت اینٹی منی لانڈرنگ قوانین کی تشریح کر چکی ہے، نیب نےجسٹس فائز عیسیٰ کیس کا فیصلہ پڑھنے کی زحمت بھی نہیں کی۔

    پراسیکیوٹر جہانزیب بھروانہ کا کہنا تھا کہ نیب بھی اینٹی منی لانڈرنگ قانون کے تحت بااختیار ہے، شہباز شریف اس وقت جیل میں ہیں، جس پرجسٹس منیب اختر نے کہا معلوم ہے کہ احتساب عدالت کے پاس دائرہ اختیار ہے، شہبازشریف جیل میں ہیں تو نام ای سی ایل میں ڈالنے سےکیاہوگا؟

    عدالت نے نیب کی جانب سے شہباز شریف کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کی اپیل خارج کردی۔

    یاد رہے نیب نے آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں شہباز شریف کا نام ای سی ایل میں شامل کیا تھا ، لاہور ہائی کورٹ نے شہباز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دیا تھا۔

    بعد ازاں نیب نے شہباز شریف کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کے لیے لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر رکھا تھا۔

  • آپ پریشان نہ ہوں  ، یہ وقت جلد گزر جائے گا ،  شہباز شریف کی بڑے بھائی کو تسلی

    آپ پریشان نہ ہوں ، یہ وقت جلد گزر جائے گا ، شہباز شریف کی بڑے بھائی کو تسلی

    لاہور : اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے بڑے بھائی کو تسلی دیتے ہوئے کہا یہ وقت جلد گزر جائے گا ، آپ پریشان نہ ہوں جلد صحت یاب ہو کر واپس آئیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں منی لانڈرنگ کیس کی سماعت کے بعد اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے میاں نواز شریف سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا اور ان کی خیریت دریافت کی۔

    شہباز شریف نے نواز شریف کو تسلی دیتے ہوئے کہا کہ یہ وقت بھی جلد گزر جاٸے گا، سب ٹھیک ہوگا اورآپ جلد صحت یاب ہو کر واپس آئیں گے۔

    اس سے قبل کمرہ عدالت میں میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوٸے اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ مریم نواز اور کیپٹن ر صفدر کے ساتھ کراچی ہوٹل میں پیش آنے والا واقعہ افسوسناک ہے ، اس واقعے کی جتنی مزمت کی جائے کم ہے ۔

    خیال رہے احتساب عدالت نے آمدن سے زائد اثاثہ جات اور منی لانڈرنگ کیس میں نیب کی جانب سے شہباز شریف کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے انھیں  جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا، شہباز شریف کو 27اکتوبر تک کوٹ لکھپت جیل میں رکھا جائے گا۔

    واضح رہے گذشتہ ماہ کے آخر میں لاہور ہائی کورٹ نے اپوزیشن شہبازشریف کی عبوری ضمانت مسترد کردی تھی، جس کے بعد نیب حکام نے شہبازشریف کو گرفتار کرلیا تھا۔

     

     

  • شہباز شریف کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد، عدالت نے جیل بھیج دیا

    شہباز شریف کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد، عدالت نے جیل بھیج دیا

    آمدن سے زائد اثاثہ جات اور منی لانڈرنگ کیس میں احتساب عدالت نے نیب کی مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کردی، عدالت نے شہباز شریف کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا۔

    لاہور میں آمدن سے زائد اثاثہ جات اور منی لانڈرنگ کیس میں شہباز شریف کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست پرسماعت شروع ہوئی تو نیب پراسیکیوٹر نے احتساب عدالت سے ان کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔

    نیب کے وکیل کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کو سوالنامہ دیا گیا جن کے جوابات میں تضاد ہے، شہبازشریف سے غیر ملکی فلیٹس کے قرضوں سے متعلق تفتیش کرنا ابھی باقی ہے، ملزم نے یہ نہیں بتایا کہ فلیٹس کے لیے جو قرضہ لیا گیا وہ کیسے واپس کررہے ہیں۔

    وکیل کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ شہباز شریف سے افضال بھٹی کے اکاؤنٹس سے سلمان شہباز کے اکاؤنٹ میں رقم کی منتقلی کی تفتیش کرنی ہے، شہباز شریف نے اکاؤنٹ سے متعلق کہا کہ انہیں اس کا علم ہی نہیں، شہباز شریف نے افضال بھٹی سے قرض کا بتایا حالانکہ وہ ان کا اکأونٹنٹ ہے۔

    اس موقع پر احتساب عدالت کے جج نے کہا کہ اگر کوئی جواب نہیں دینا چاہتا تو کیا آپ زبردستی لیں گے؟ آپ نے ریفرنس فائل کردیا اب کیا تفتیش رہ گئی ہے؟ جس پر وکیل نے کہا کہ جی ابھی شہباز شریف سے کچھ معاملات میں تفتیش باقی ہے۔

    کیس کی سماعت کے موقع پر شہباز شریف نے عدالت کو بیان دیا کہ میں نے نیب کے عقوبت خانے میں 85دن گزارے ،
    پہلے بھی تفتیش کی اور جو دستاویزات انہوں نے طلب کیں وہ ان کے حوالے کردی ہیں، جس پر نیب کے وکیل نے کہا کہ منی لانڈرنگ کیس کی الگ انکوائری ہے۔

    نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ منی لانڈرنگ کیس میں تاحال 22دن کا جسمانی ریمانڈ ہوا، پہلے شہباز شریف کا آشیانہ کیس میں جسمانی ریمانڈ لیا گیا، شہباز شریف تفتیش میں تعاون نہیں کررہے، ملزم تفتیش میں تعاون نہ کرے تو ہمارا کام ہے کہ اس سے تفتیش مکمل کریں۔

    بعد ازاں احتساب عدالت نے نیب کی جانب سے شہبازشریف کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست مسترد کردی، عدالت نے شہباز شریف کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا انہیں 27اکتوبر تک کوٹ لکھپت جیل میں رکھا جائے گا۔

  • شہباز شریف نے جسمانی ریمانڈ کے دوران کوئی  تعاون نہیں  کیا ، نیب رپورٹ

    شہباز شریف نے جسمانی ریمانڈ کے دوران کوئی تعاون نہیں کیا ، نیب رپورٹ

    لاہور : منی لانڈرنگ اور آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں نیب رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شہباز شریف نے جسمانی ریمانڈ کے دوران کوئی تعاون نہیں کیا اور نہ ہی کسی سوال کا جواب دیا جبکہ ان کے مختلف تحریری جوابات میں تضاد پایا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی احتساب بیورو ( نیب ) نے  منی لانڈرنگ اور آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں شہباز شریف سے کی گئی تفتیشی رپورٹ احتساب عدالت میں جمع کرادی ، اسپیشل پراسکیوٹر نیب بیرسٹر عثمان جی راشد چیمہ نے رپورٹ احتساب عدالت میں پیش کی۔

    نیب رپورٹ میں بتایا گیا کہ شہباز شریف نے جسمانی ریمانڈ کے دوران تفتیشی افسروں سے کوئی تعاون نہیں کیا، لندن فلیٹس کی خریداری کیلئے حاصل غیر ملکی قرضوں کی ادائیگی سے متعلق شہباز شریف کے ڈکلیئرڈ اثاثوں میں کوئی ذکر نہیں ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ شہباز شریف نے یہ بھی واضح نہیں کیا کہ وہ غیر ملکی قرضوں کی 4 ہزار پاﺅنڈ ماہانہ قسط کس ذریعے سے ادا کرتے رہے ہیں اور غیر ملکی بنک کے قرضے کی ادائیگی سے متعلق کوئی دستاویز بھی پیش نہیں کی۔

    نیب رپورٹ کے مطابق شہباز شریف نے دستاویزات کے ذریعے یہ بھی واضح نہیں کیا کہ انہوں نے فلیٹس کے کرائے کی آمدن سے قرضے ادا کئے، شہباز شریف نے 2008 ءسے 2019ء تک پرائیویٹ افراد سے قرضے لینے کا ذکر الیکشن کمیشن کی دستاویزات میں کیا، 2018ء سے صرف ایک فلیٹ شہباز شریف کی ملکیت میں ہے جو کہ انکے اہلخانہ کے زیر استعمال ہے۔

    نیب کا کہنا تھا کہ 2019ء میں شہباز شریف نے الیکشن کمیشن دستاویزات میں 2 لاکھ 63 ہزار 130 پاﺅنڈ قرضہ پرائیویٹ افراد سے لینے کا ذکر کیا اور دعوی کیا کہ چاروں فلیٹس کے قرضے انیل مسرت نے ادا کئے جبکہ شہباز شریف نے 2009 سے 2018 ء تک 14 کروڑ 46 لاکھ 76 ہزار روپے کی کاروباری آمدن بھی ظاہر کی ہے لیکن اس آمدنی والے کاروبار اور اخراجات کی تفصیلات بھی نہیں دیں۔

    نیب رپورٹ میں بتایا گیا شہباز شریف نے جسمانی ریمانڈ کے دوران تفتیش میں کوئی تعاون نہیں کیا اور نہ ہی کسی سوال کا جواب دیا، 12 اکتوبر کو شہباز شریف کو لندن فلیٹس سے متعلق ایک اور سوالنامہ دیا گیا ہے، جس کا جواب لینا باقی ہے۔

    نیب رپورٹ کے مطابق 1998 ء میں شہباز شریف خاندان کے 14 اعشاریہ 865 ملین روپے کے اثاثے تھے، 2018ء تک ملزم شہباز شریف نے اپنے خاندان کے افراد اور بے نامی داروں کی ملی بھگت سے 7 ارب سے زائد کے غیر قانونی اثاثے بنائے۔

    نیب کی جانب سے بتایا گیا کہ شہباز شریف کے مختلف تحریری جوابات میں تضاد پایا گیا، انھوں نے کاروباری معاملات کی نگرانی کرنیوالے ملازم سے متعلق سوال پر مرحوم ملازم ندیم خان کا نام ظاہر کیا جبکہ 2017 میں وفات پانیوالے ملازم ندیم خان کے بعد ذمہ دار ملازم سے متعلق شہباز شریف نے کچھ نہیں بتایا۔

  • منی لانڈرنگ کیس : شہباز شریف کے جسمانی ریمانڈ میں 7 روز کی توسیع

    منی لانڈرنگ کیس : شہباز شریف کے جسمانی ریمانڈ میں 7 روز کی توسیع

    لاہور : احتساب عدالت نے شہباز شریف کو 20 اکتوبر تک جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے جبکہ ان کے صاحبزادے حمزہ شہباز کے جوڈیشل ریمانڈ میں27 اکتوبر تک توسیع کردی۔

    تفصیلات کے مطابق منی لانڈرنگ اور آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں لاہور کی احتساب عدالت نے نیب کی درخواست پر محفوظ کیا گیا فیصلہ سنادیا، عدالت نے قومی اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف اور ن لیگ کے صدر شہباز شریف کے جسمانی ریمانڈ میں 7دن کی توسیع کرتے ہوئے نیب حکام کے حوالے کردیا۔

    احتساب عدالت کے جج جواد الحسن نے فیصلہ محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے شہباز شریف کا 20 اکتوبر تک جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔

    واضح رہے کہ لاہور کی احتساب عدالت نے شہباز شریف کے خاندان کے خلاف منی لانڈرنگ ریفرنس کی سماعت کے دوران نیب کی میاں شہباز شریف کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ اس کے علاوہ عدالت نے حمزہ شہباز کے جوڈیشل ریمانڈ میں 27 اکتوبر تک توسیع کردی۔

    قبل ازیں کیس سماعت شروع ہوئی تو ن لیگ کے رہنما حمزہ شہباز کو پیش کر دیا گیا جبکہ ن لیگ کے صدر شہباز شریف کو پیش کرنے میں تاخیر ہوئی۔ عدالت نے کیس کی سماعت کچھ دیر کیلئے ملتوی کی۔ کیس کی دوبارہ سماعت شروع ہونے پر شہباز شریف کو بھی احتساب عدالت میں پیش کردیا گیا۔

    شہباز شریف نے عدالت سے استدعا کی کہ مجھے کمر کے درد کی شکایت ہے جس کے باعث جو خصوصی کرسی گھر سے منگوائی تھی وہ نیب والوں نے لے لی ہے۔ اب عام کرسی دی گئی ہے جس پر بیٹھ کر نماز پڑھتا ہوں اور کھانا کھاتا ہوں۔ عدالت نے ہدایت کی کہ آپ باقاعدہ درخواست لکھ کر دیں تو تفصیلی حکم عدالت جاری کر دے گی۔

    لاہور کی احتساب عدالت میں شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی پیشی کے موقع پر جوڈیشل کمپلیکس کے اندر اور باہر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔

  • کمر میں درد :  شہزاد اکبر  کا شہباز شریف کو مشورہ

    کمر میں درد : شہزاد اکبر کا شہباز شریف کو مشورہ

    اسلام آباد : معاون خصوصی بیرسٹرشہزاد اکبر نے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو مشورہ دیا ہے کہ اس عمرمیں وہ حرکتیں نہ کریں جس سے کمر میں درد ہو۔

    تفصیلات کے مطابق معاون خصوصی بیرسٹرشہزاداکبر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ شوباز صاحب کرپشن،منی لانڈرنگ کیس میں ریمانڈ پر ہیں، چھٹی پر نہیں، شہباز شریف سوالات کاجواب دیں۔

    بیرسٹرشہزاداکبر کا کہنا تھا کہ مشورہ ہےاس عمرمیں وہ حرکتیں نہ کریں جس سےکمرمیں دردہوتاہے، اصل شکایت آپ کو بڑےبھائی سے ہے، جس نے ش لیگ بننے سے پہلے ختم کردی۔

    یاد رہے مشیر داخلہ برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا تھا کہ مریم نواز نے شہباز شریف کی سیاست کا خاتمہ کردیا، مریم نواز نے بتادیا شہبازشریف حکم نوازشریف کا مانتے اور مفاہمت کی سیاست کرتے ہیں۔

    انہوں نے رہنما مسلم لیگ نواز کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ شہبازشریف نے گزشتہ6 ماہ میں گلگت بلتستان کے کتنے دورے کیے، گلگت بلتستان الیکشن سے متعلق کیا کیا، مریم نواز خود کہہ چکی کہ شہباز شریف پنجاب کے لیڈر ہیں۔

  • منی لانڈرنگ : شہبازشریف اور ان کی فیملی کے بارے میں اہم انکشافات

    منی لانڈرنگ : شہبازشریف اور ان کی فیملی کے بارے میں اہم انکشافات

    لاہور : اپوزیشن لیڈر شہبازشریف اور ان کی فیملی کے بارے میں اہم انکشافات سامنے آئے ، جس میں کہا گیا شہبازشریف نے فیملی کی مدد سے منی لانڈرنگ کے ذریعے اثاثے بنائے، منی لانڈرنگ میں حمزہ ، سلیمان اور خاندان کے دیگر افراد ملوث ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اپوزیشن لیڈر شہبازشریف کیخلاف نیب ریفرنس کی تفصیلات سامنے آگئیں ، نیب کی رپورٹ میں شہبازشریف اور ان کی فیملی کےبارےمیں اہم انکشافات کئے گئے ہیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا شہبازشریف نے فیملی کی مدد سے منی لانڈرنگ کے ذریعے اثاثے بنائے، منی لانڈرنگ میں شہبازشریف،حمزہ ،سلیمان،خاندان کے دیگر افراد ملوث ہے ، 1990میں بطورایم این اے شہبازشریف نے 2.121 ملین اثاثے ظاہرکئے، 2003 میں شہبازشریف کے ظاہر اثاثے 2اعشاریہ524ملین روپے تھے ، انھوں نے1996 سے2003تک آمدنی 11.213ملین اور اخراجات16.866 ملین ظاہرکئے۔

    نیب رپورٹ کے مطابق یہ اخراجات آمدن سے مطابقت نہیں رکھتے تھے، 2009میں شہبازشریف کے اثاثوں میں 22گنااضافہ ہوا اور ان کے اثاثے 55اعشاریہ 516 تک پہنچ گئے ، اثاثوں میں 52اعشاریہ 992 ملین اضافہ ہوگیا۔

    نیب کا کہنا ہے کہ 2010میں شہبازشریف نے209ملین سےزائداثاثےظاہرکئے اور 2018میں شہباز شریف کے اثاثے 66.480 ملین تک پہنچ گئے، انھوں نے 2009 سے 2018 کے دوران 165.425 ملین اخراجات اور کاروبار سے 114.676ملین روپے کی آمدنی ظاہر کی جبکہ زرعی آمدنی کی مد میں78.105 ملین روپے ظاہر کئے، فیملی کے نام پر منی لانڈرنگ میں سب سے زیادہ فائدہ شہباز شریف کو ہوا۔

    رپورٹ میں بتایا گیا شاہدرقیق منی چینجر نے گرفتاری کے دوران4غیرملکی جعلی ترسیلات زر کا انکشاف کیا ، 2.430ملین ڈالر کی 4 جعلی ترسیلات زر برطانیہ سے کی گئیں، جعلی ترسیلات زر عثمان انٹرنیشنل منی ایکس چینج کے ذریعے کی گئیں، ترسیلات زر نصرت، حمزہ ، سلمان، رابعہ کے اکاؤنٹس میں کرنے کا کہا گیا۔

    ریفرنس میں شہبازشریف، اہلخانہ کی منی لانڈرنگ طریقہ کار کی تفصیل سامنے آگئیں ، نیب ریفرنس میں کہا گیا شہباز شریف کے بےنامی داروں میں فیملی اراکین، 3 کمپنیاں جبکہ بے نامی داروں میں خفیہ بینک اکاؤنٹس اور شیئر بھی شامل ہیں۔

    نیب کا کہنا ہے کہ سلمان شہباز، منی لانڈرنگ نیٹ ورک کی تفصیلات والیمزکی صورت میں ظاہر کی جبکہ شہباز شریف کے بے نامی داروں میں نصرت، سلمان ، حمزہ، رابعہ اور جوریہ شامل ہیں۔

  • ‘حکومت کا شہباز شریف کی گرفتاری میں کوئی کردار نہیں’

    ‘حکومت کا شہباز شریف کی گرفتاری میں کوئی کردار نہیں’

    لاہور : وزیرقانون پنجاب راجہ بشارت کا کہنا ہے کہ حکومت کا شہباز شریف کی گرفتاری میں کوئی کردار نہیں ، ضمانت میرٹ پر نہیں بنتی اس لئے مسترد ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرقانون پنجاب راجہ بشارت نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا شہباز شریف کو اپنے کیے کا پھل مل گیا ، حکومت کا شہباز شریف کی گرفتاری میں کوئی کردار نہیں ، ضمانت میرٹ پر نہیں بنتی اس لئے مسترد ہوئی۔

    راجہ بشارت کا کہنا تھا کہ جتنی تنظیم سازی بلدیاتی الیکشن کیلئے ن لیگ کررہی ہےسب کےسامنے ہے ، زیادتی کیس کے ملزم عابد کو پکڑنےکےلیےکوششیں جاری ہیں۔

    وزیرقانون پنجاب نے کہا کہ وزیر اعلی کی ہدایت پر عام آدمی کی فلاح کیلئے قانون سازی پر توجہ دی ، کرشنگ سیزن کا تعین قانون کے تحت اب حکومت کرے گی، مسودہ قانون کی گورنر سے منظوری کے وقت کا تعین نہیں ہے،راجہ بشارت

    ان کا کہنا تھا کہ بنیاد اسلام بل پر کافی حد تک اتفاق رائے ہو چکا ہے، مزید اتفاق رائے پیدا کرکے بل ایوان میں دوبارہ پیش کریں گے۔

    خیال رہے لاہور ہائی کورٹ نے آمدن سے زائد اثاثہ جات اور منی لانڈرنگ کیس میں شہبازشریف کی عبوری ضمانت کی درخواست خارج کردی تھی ، جس کے بعد نیب حکام نے شہبازشریف کو کمرہ عدالت سے ہی گرفتارکرلیا تھا۔

  • ضمانت مسترد ، نیب نے شہبازشریف کو گرفتار کرلیا

    ضمانت مسترد ، نیب نے شہبازشریف کو گرفتار کرلیا

    لاہور: لاہور ہائی کورٹ نے اپوزیشن شہبازشریف کی عبوری ضمانت مسترد کردی ، جس کے بعد نیب حکام نے شہبازشریف کو گرفتار کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں جسٹس سرداراحمدنعیم کی سربراہی میں 2رکنی بینچ نے آمدن سے زائد اثاثہ جات اور منی لانڈرنگ کا کیس میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی درخواست ضمانت پر سماعت کی۔

    شہباز شریف عدالت میں پیش ہوئے ، شہباز شریف کے وکیل امجد پرویزنے دلائل میں کہا کہ ریکارڈ پر ہے نیب نے افسانوی کہانی بنائی، پتہ نہیں یہ کیس کیوں بنایا گیا، ریفرنس دائر ہوچکا اور تحقیقات مکمل ہوچکی ہے، اب گرفتاری کی کیا وجوہات ہیں۔

    شہباز شریف نے عدالت سے چند گزارشات کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا آپ سے چند منٹ چاہیے، جس پر عدالت کا کہنا تھا کہ آپ کے وکیل نے بات نہیں کرنی توجو رہ جائے وہ آپ بتا دیجئے گا۔

    وکیل شہباز شریف نے کہا کہ پراسیکیوشن کی ذمہ داری ہے وہ ثابت کرے پبلک آفس استعمال کر کے پیسہ بنایا، عدالت نے کہا آپ یہ تمام دلائل پہلے دے چکے ہیں تو امجد پرویز کا کہنا تھا کہ جو بات کر رہا ہوں یہ کیس کے میرٹ کی بات ہے، گرفتاری کے 6 ماہ بعد بری ہو جاتے ہیں تو ریاست کی ساکھ کیا رہ جاتی ہے۔

    امجد پرویز نے سوال کیا کہ عدالت کے طلب کرنے پر پیش ہوگئے پھر گرفتاری کا کیا جواز ہے؟ شہباز شریف کا نام اسی کیس میں ای سی ایل میں شامل کیا گیا تھا، لاہورہائی کورٹ نے شہباز شریف کا نام ای سی ایل میں ڈالناغیرقانونی قراردیا، قانون کے مطابق پراپرٹی بنانا کوئی جرم نہیں ہے۔

    دوران سماعت وکیل امجد پرویز نے کہا شریف گروپ آف کمپنیز میں شہباز شریف کا کوئی عہدہ نہیں، کمپنیزکے ریکارڈ سے شہباز شریف کا کوئی لینا دینا نہیں ، منی لانڈرنگ کے کیس میں جرم کا تعلق ظاہر ہونا ضروری ہے، فائدہ حاصل کرنےاورمعاونت کرنےمیں فرق ہے، اختیارات سے تجاوز ،اعانت جرم کا تعلق ظاہر ہونا لازم ہے۔

    وکیل شہباز شریف کا کہنا تھا کہ شہبازشریف پر26کروڑ 90لاکھ روپےاثاثوں کاالزام ہے، ٹیکس ریٹرنزکو نیب مانتا ہے مگر اس پر خرچ نہیں مانتا، زرعی آمدن پرہرسال ٹیکس ادائیگی کی جاتی رہیں ، دوسری آمدن تنخواہ کو ظاہر کیا گیا، تیسری آمدن کاروبار ہے ،ٹیکس واجبات ادائیگی کی گئی، بیوی سے70لاکھ روپے کا گفٹ شہبازشریف کوملا اور 2018تک اپنی تمام ٹیکس ریٹرنزجمع کراتارہا۔.

    امجد پرویز نے کہا کہ کسی جائیدادکونیب حکام نےوزٹ کرکےچیک نہیں کیا، نیب صرف ٹیکس ریٹرنز پر تحقیقاتی رپورٹ پیش کرتا ہے، ٹائی کوٹ پہن کر ٹھنڈے کمرے میں بیٹھ کر غیرجانبدارانہ تحقیقات ممکن نہیں، عدالت تسلی کیلئےلوکل کمیشن مقررکرکےجائیدادکامعائنہ کراسکتی ہے، کسی کمپنی سے ایک دھیلا بھی شہباز شریف کے اکاؤنٹ میں نہیں آیا ، ایک دھیلا بھی آیا ہو تو اپنی درخواست ضمانت واپس لے لوں گا۔

    شہباز شریف کے وکیل نے دلائل مکمل کرتے ہوئے کہا شہباز شریف اپنے اعمال کے جوابدہ ہیں، بچوں کےنہیں، بیوی نے 70 لاکھ کا تحفہ دیا، جسے قانونی طریقے سے حاصل کیا، جس کے بعد شہباز شریف کو بات کرنے کی اجازت دینے کی استدعا کی گئی۔

    اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے عدالت میں بیان میں کہا کہ میں بہت شکر گزار ہوں آپ نے وقت دیا ، ایک خطاکار انسان ہوں، ہم اللہ سے گناہوں کی معافی مانگتے ہیں، 1997اور 2013 ،2018 میں پنجاب کے عوام کی خدمت کی، بے شمار کام اور ہونے والا ہے، کتابچہ پیش کیا ہے اس کو دہراؤں گا نہیں، ہم نے پروکیورمنٹ میں ایک ہزارارب پاکستان کےبچائے، اڑھائی سوسال بھی لگ جائیں مجھ پرکرپشن ثابت نہیں کرسکیں گے۔

    شہباز شریف کا کہنا تھا کہ اورنج لائن میں بولی لگوائی حالانکہ بولی کاقانون اجازت نہیں دیتاتھا، میرا ضمیر مجھے مجبور کررہا تھا،اورنج لائن میں 600 ملین روپے بچائے، مجھ پر الزام لگایا گیا ہے کہ میرے بے نامی اثاثے ہیں، 2014-15 میں اختیارات سے تجاوز نہیں کیا، اگر ایسا کیا ہوتا تو پھر اپنے بچوں کی حوصلہ افزائی کرنا چاہئے تھی، سندھ کے مقابلے میں گنے کی قیمت زیادہ رکھی، سبسڈی بھی نہیں دی، اس سے میرے بچوں اورعزیزوں کی شوگرملز کو نقصان ہوا۔

    اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ والد بھائیوں نے 1940 میں کام شروع کیا، 1972 کو ہمارے ادارے قومیائے گئے ، میرے والد نے 18 ماہ میں 6 فیکٹریاں لگائیں ، سیاسی انتقام کا نشانہ بنے مگر اس کی بات نہیں کرنا چاہتا، سندھ حکومت نے شوگر ملز کو ساڑھے 9 روپے فی کلو پرمزید سبسڈی دی، بیٹے کی مل نے شوگر ایکسپورٹ کی تو 23 کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔

    انھوں نے عدالت کو بتایا کہ شوگر ملزمیں ایتھنول مولیسز سے بنتا ہے، میں نے 2011 میں 2 روپے ایکسائز ڈیوٹی لگا دی، شوگرملز نے لاہور ہائیکورٹ میں ایکسائز ڈیوٹی کو چیلنج کر دیا تھا، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو واضح کہا تھا ایکسائز ڈیوٹی کا دفاع کریں، میرے بیٹے مجھے کہتے تھے ایکسائز ڈیوٹی نہ لگائیں مگرمیں نہیں مانا، اس وقت پورے پاکستان میں کہیں بھی ایکسائز ڈیوٹی نہیں تھی۔

    مسلم لیگ ن کے صدر نے کہا پی ٹی آئی حکومت نے 2 روپے کے حساب سے ایکسائز ڈیوٹی ختم کر دی، میری سچائی کی گواہی پی ٹی آئی حکومت کا خط دے رہا ہے، میرے والد نے قرضہ لیکر کام شروع کیا، بینکوں میں ہمیں انجینئرڈ ڈیفالٹ کروایا گیا، خطا کار انسان ہوں مگر اس الزام سےبہت تکلیف ہوئی، تینوں بھائی، بہن کے درمیان بٹوارہ فرگوسن کمپنی کے ذریعے کرایا ، اللہ کے سامنے کہوں گا تین ادوار کی خدمت پرصلہ بخش دے۔

    اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ بلدیاتی انتخابات کے لیے مجھے گرفتار کر کے زبان بندی کرنا چاہتے ہیں، نیب یہاں موجود ہے جنہوں نے کہا تحقیقات میں آپ کی ضرورت نہیں، اللہ جب مجھے پوچھے گا کہ تم نےدنیامیں کیا کیا ، میں کہوں گا میں نے پنجاب کے عوام کی خدمت کی، پنجاب میں اسپتال بنوائے،تعلیمی ادارے بنوائے،اللہ سے عرض کروں گا اسی کےصدقے مجھے معاف کر دیں۔

    شہباز شریف نے مزید کہا کہ حلف پر کہتا ہوں نیب نے کہا تفتیش مکمل ہوگئی ، حکومت میری زبان بندی چاہتی ہے، قومی اسمبلی میں اپنا کردار ادا کرنا ہے، گلگت بلتستان الیکشن ہونیوالے ہیں، کرپشن کی ہوتی تو واپس کیوں آتا، لندن میں رہ کر زندگی گزارتا۔

    شہبازشریف سے متعلق عبوری ضمانت کیس مین نیب پراسیکیوٹر نے دلائل میں کہا کہ آشیانہ اقبال ہاؤسنگ میں شہبازشریف گرفتارہوئے، آشیانہ اوررمضان شوگرملزکیس میں ضمانت ہوئی، 15 جنوری 2019 کو نام ای سی ایل میں ڈالنےکی درخواست کی، محب وطن شہری کی درخواست پرکارروائی کی بات کی گئی، نیب کسی بھی کرپشن کی تحقیقات شروع کرسکتا ہے۔

    نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ 23 اکتوبر 2018کو انکوائری کی منظوری دی گئی، شہبازشریف سمیت دیگرپرمنی لانڈرنگ کا الزام لگایا گیا، شہبازشریف کی ضمانت پر رہائی کے بعد 3 اپریل 2019 کو انکوائری منظور ہوئی، 3 اپریل 2019 کو 7افراد کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے، حمزہ، سلمان، فضل داد، قاسم قیوم، محمد عثمان، مسرور انور و دیگر کے وارنٹ جاری ہوئے۔

    وکیل نیب نے بتایا کہ انکوائری کی سطح پر کسی بھی ملزم کے وارنٹ جاری نہیں کیےگئے، تمام فیصلے جو پیش کیے گئے وہ گرفتاری کے بعد کے ہیں، ان کا کہنا ہے ریفرنس فائل ہو چکا اور تحقیقات ہو چکی لہذا گرفتاری نہیں بنتی، شہبازشریف کی حد تک تحقیقات مکمل نہیں ہوئیں، ٹھوس وجوہات بتاؤں گا کہ حراست کیوں چاہیے۔

    نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ شہباز شریف،بیٹوں نے 9 انڈسٹریل یونٹس سے اربوں کے اثاثے بنائے، شہبازشریف نے فرنٹ مین، ملازمین، منی چینجرز کے ذریعے اربوں کے اثاثے بنائے، ان نے متعدد بے نامی اکاؤنٹس سے اربوں کی منی لانڈرنگ کی، شہباز شریف کی درخواست ضمانت ناقابل سماعت ہے مسترد کی جائے۔

    نیب وکیل کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کیخلاف فنانشل مانیٹرنگ یونٹ رپورٹ پرانکوائری کی، منی لانڈرنگ کیس میں ہائی کورٹ حمزہ شہباز کی درخواست ضمانت مسترد کرچکا، شہباز شریف تحقیقات پر اثر انداز ہونے کی کوشش کر رہے ہیں، ان کے کا ملک سے فرار ہونے کا خدشہ ہے، شہباز شریف کے بیٹے سلمان شہباز اشتہاری قرار دئیے جا چکے ہیں اور نیب منی لانڈرنگ کیس میں تمام قانونی تقاضے پورے کر رہا ہے۔

    دوران سماعت نیب پراسیکیوٹر نے کہا فنانشل مانیٹرنگ یونٹ کی رپورٹ پرانکوائری شروع کی، شہباز شریف، ان کے صاحبزادوں نے 2008 سے 2018 تک 9 کاروباری یونٹس قائم کیے، 1990 میں شہبازشریف کے اثاثوں کی مالیت21 لاکھ تھی، 1998میں ان کے اور ان کی اولاد کے اثاثوں کی مالیت ایک کروڑ 8 لاکھ ہوگئی۔

    نیب وکیل نے مزید بتایا کہ 2018میں شہبازشریف ،اہل خانہ کے اثاثوں کی مالیت 6 ارب کے قریب پہنچی ، 6 ارب کی مالیت بینامی کھاتے داروں، فرنٹ مین کی وجہ سے پہنچی، شہبازشریف اور اہلخانہ نے کرپشن سے 7 ارب کے اثاثے بنالیے ہیں۔

    نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ گواہان کے بیانات رکھوں گا جو کبھی ملک سے باہر نہیں گئے، ملک سےباہر نہیں گئے مگر ان کے نام سے ٹی ٹی منگوائی گئیں، مشتاق چینی کا کہنا تھا 60 کروڑ روپے بلیک سے سفید کرانا ہے، ٹی ٹی کے ذریعے 50 کروڑ روپے اکاؤنٹ میں آئے جو سلمان شہباز کو منتقل کئے گئے، شہباز شریف کا کاروبار نہیں تھا تو اتنی رقم کہاں سے آئی۔

    نیب وکیل نے کہا جلاوطنی میں جو فلیٹس لیے ان کے بارے میں بھی بتاؤں گا، 2004 کی تفصیل یہ بتا نہیں رہے، پھر اچانک 2017 میں اکاؤنٹ میں اربوں آگے، ان کی بیوی کوئی کاروباری خاتون نہیں تھیں، ان کے اکاؤنٹ میں بھی پیسے آئے، 1995 میں سلمان شہباز کی ڈکلیئرڈ انکم 11 لاکھ 86 ہزار 725 روپے تھی، 2004 میں یہ جلاوطنی میں تھے تو فلیٹ کہاں سے آگئے، 2008 میں سلمان کے اثاثوں میں اضافہ ہوا ، جب شہباز شریف وزیراعلیٰ تھے، جب سلمان شہباز نوجوان تھا تو اس وقت اتنا بزنس کیسے اور پیسہ کیسے کمالیا۔

    نیب پراسیکیوٹر نے مزید کہا کہ 96ایج ماڈل ٹاؤن گھر کو وزیراعلیٰ ہاؤس ڈکلیئر کیا گیا، اس کے تمام خرچ سرکاری خزانے سے ادا کئے گئے ، جس پر جسٹس فاروق حیدر کا کہنا تھا کہ یہ ہمارےعلم میں ہےآپ امجد پرویز کے دلائل کا جواب دینا چاہیں تودیں، ویسے آپ جو کہنا چاہیں کہہ سکتے ہیں ہم آپ کو سنیں گے۔

    وکیل نیب کا کہنا تھا کہ علی احمد اور نثار احمد 2009 سے وزیراعلیٰ ہاؤس کے ملازم تھے، علی احمد اور نثار احمد کے ذریعے منی لانڈرنگ کی گی، ان ملازمین نے دو کمپنیاں بنا رکھی تھیں۔

    لاہورہائیکورٹ نے شہباز شریف کی درخواست ضمانت مسترد کردی، جس کے بعد نیب حکام نے شہبازشریف کو کمرہ عدالت سے گرفتار کرلیا۔

    مزید پڑھیں : ذرائعِ آمدنی سے زائد اثاثے، شہباز شریف کاروبار کی آمدن بتانے میں ناکام

    یاد رہے لاہور ہائی کورٹ میں اپوزیشن لیڈر شہبازشریف کی عبوری ضمانت کیس میں نیب نے ممکنہ جواب میں کہا تھا کہ شہبازشریف کےلندن میں 4ذاتی فلیٹس ہیں، تفتیش میں اس حوالے سے شہباز شریف نے نیب میں کوئی جواب نہیں دیا۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ شہباز شریف نے اپنی آمدنی کے 3 ذرائع ظاہر کیے، زرعی آمدن، کاروبار اورتنخواہ ذرائع آمدنی میں ظاہر کی گئی، ذرائعِ آمدنی سے شہباز شریف کے اثاثے زیادہ ہیں، زرعی آمدن سے 18کروڑ کی وصولی ظاہرکی گئی جبکہ پٹواری رپورٹ کے مطابق زرعی آمدن 3کروڑ سے زائد نہیں بنتی۔

    نیب کے مطابق شہباز شریف کاروبار کی آمدن بتانے میں ناکام رہے ہیں، کیا کاروبار کرتے ہیں نیب کو نہیں بتایا گیا، شہباز شریف کی اہلیہ کو 18کروڑ روپے بذریعہ ٹی ٹی موصول ہوئے جبکہ ان کی اہلیہ کو خاندانی جائیداد وراثت میں نہیں ملی۔

    نیب ذرائع نے بتایا کہ منی لانڈرنگ کے پیسے سے ماڈل ٹاؤن ایچ بلاک میں گھرخریدا گیا، اسی گھر کو وزیر اعلیٰ ہاؤس کادرجہ دیاگیا، ایچ بلاک والے گھر کے تمام اخراجات سرکاری خزانے سے ادا کیےگئے۔

    ذرائع کے مطابق سلمان شہباز کے پاس صرف 40لاکھ روپے تھے، اب سلمان شہباز شریف کے اثاثے 4ارب سےزائدہیں، ان معاملات کی تفتیش نہیں ہوسکی کیونکہ ملزم بیرونِ ملک فرارہوگیا۔

  • ذرائعِ آمدنی سے زائد اثاثے،  شہباز شریف کاروبار کی آمدن بتانے میں ناکام

    ذرائعِ آمدنی سے زائد اثاثے، شہباز شریف کاروبار کی آمدن بتانے میں ناکام

    لاہور : نیب ذرائع کا کہنا ہے کہ شہباز شریف کاروبار کی آمدن بتانے میں ناکام رہے ہیں، ذرائعِ آمدنی سے ان  کے اثاثے زیادہ ہیں ، انھوں نےمنی لانڈرنگ کے پیسے سے ماڈل ٹاؤن ایچ بلاک میں گھر خریدا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں اپوزیشن لیڈر شہبازشریف کی عبوری ضمانت کیس میں نیب کا ممکنہ جواب سامنے آگیا، نیب ذرائع نے کہا ہے کہ شہبازشریف کےلندن میں 4ذاتی فلیٹس ہیں، تفتیش میں اس حوالے سے شہباز شریف نے نیب میں کوئی جواب نہیں دیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ شہباز شریف نے اپنی آمدنی کے 3 ذرائع ظاہر کیے، زرعی آمدن، کاروبار اورتنخواہ ذرائع آمدنی میں ظاہر کی گئی، ذرائعِ آمدنی سے شہباز شریف کے اثاثے زیادہ ہیں، زرعی آمدن سے 18کروڑ کی وصولی ظاہرکی گئی جبکہ پٹواری رپورٹ کے مطابق زرعی آمدن 3کروڑ سے زائد نہیں بنتی۔

    نیب کے مطابق شہباز شریف کاروبار کی آمدن بتانے میں ناکام رہے ہیں، کیا کاروبار کرتے ہیں نیب کو نہیں بتایا گیا، شہباز شریف کی اہلیہ کو 18کروڑ روپے بذریعہ ٹی ٹی موصول ہوئے جبکہ ان کی اہلیہ کو خاندانی جائیداد وراثت میں نہیں ملی۔

    نیب ذرائع نے بتایا کہ منی لانڈرنگ کے پیسے سے ماڈل ٹاؤن ایچ بلاک میں گھرخریدا گیا، اسی گھر کو وزیر اعلیٰ ہاؤس کادرجہ دیاگیا، ایچ بلاک والے گھر کے تمام اخراجات سرکاری خزانے سے ادا کیےگئے۔

    ذرائع کے مطابق سلمان شہباز کے پاس صرف 40لاکھ روپے تھے، اب سلمان شہباز شریف کے اثاثے 4ارب سےزائدہیں، ان معاملات کی تفتیش نہیں ہوسکی کیونکہ ملزم بیرونِ ملک فرارہوگیا۔

    خیال رہے لاہور ہائی کورٹ نے آمدن سے زائد اثاثہ جات اور منی لانڈرنگ کیس میں شہباز شریف کی عبوری ضمانت میں پیر تک توسیع کردی ہے اور آئندہ سماعت پر شہبازشریف کے وکلا کو دلائل مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔