Tag: Shahbaz Sharif

  • وزیراعظم نواز شریف سے وزیراعلیٰ پنجاب کی ملاقات

    وزیراعظم نواز شریف سے وزیراعلیٰ پنجاب کی ملاقات

    لاہور: وزیراعظم نوازشریف اور وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے دوران ملاقت میں پنجاب کابینہ کی توسیع کے حوالے سے مختلف ناموں پر غور کیا گیا۔

    وزیراعظم میاں محمد نواز شریف سے وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی ملاقات کے دوران صوبائی کابینہ کی توسیع کے حوالے سے مختلف ناموں پر غور کیا گیا،ذرائع کے مطابق پنجاب کابینہ میں رواں ماہ کے دوران توسیع کا امکان ہے، چار نئے وزراء کابینہ میں شامل کئے جاسکتے ہیں،ملاقات میں ملکی سیاسی صورتحال، دھرنوں اور دہشتگردوں کیخلاف جاری آپریشن پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

  • سیلاب متاثرین کوریلیف نہیں مل رہا، میاں محمودالرشید

    سیلاب متاثرین کوریلیف نہیں مل رہا، میاں محمودالرشید

    لاہور: قائدِحزبِ اختلاف پنجاب میاں محمود الرشید نے کہا ہے کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے دوروں کے نام پروزیرِاعلیٰ پنجاب ہیلی کاپٹر کے پیٹرول کی مدمیں روزانہ 50لاکھ روپے سے زائد رقم اڑا رہے ہیں۔

    وزراءاور سیکرٹریوں کے دوروں کے اخراجات اس کے علاوہ ہیں۔ پنجاب میں آنے والے سیلاب پر حقائق نامہ دوئم جاری کرتے ہوئے میاں محمود الرشید نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب کے ان دوروں کے نتیجے میں عوام کو کوئی ریلیف نہیں مل رہا بلکہ عوام کے اشتعال اورغم و غصہ میں اضافہ ہورہا ہے۔

    انہوں نے کہاکہ وزیرِاعلیٰ اوروزراءدورے بند کرکے رقم بھوکے، پیاسے اور کھلے آسمان کے نیچے بیٹھے ہوئے ہزاروں خاندانوں کی خوراک اور صاف پانی کی فراہمی پر خرچ کریں۔

    ان کا کہنا تھا کہ وزیرِاعلیٰ تنہا ہیلی کاپٹر میں جاتے ہیں ، نہ وہ اپنے ساتھ کوئی خوراک لے کر جا سکتے ہیں اورنہ ہی سیلاب میں ڈوبے ہوئے کسی شخص کو بچاسکتے ہیں ، وہ محض فوٹو سیشن اور معطل کرنے کا شوق پورا کرنے کیلئے جاتے ہیں۔

    میا ں محمود الرشید نے کہا کہ عوام نے چیف منسٹرسیلاب فنڈ مسترد کردیا، کوئی پیسہ جمع کروانے کیلئے تیارنہیں، اب سرکاری ملازمین کو ایک دن کی تنخواہ چیف منسٹر فنڈ میں جمع کروانے کیلئے کہا جارہا ہے۔

  • پی اے ٹی ورکرزکےقتل کاالزام، وزیراعظم سمیت11افرادپرمقدمہ

    پی اے ٹی ورکرزکےقتل کاالزام، وزیراعظم سمیت11افرادپرمقدمہ

    اسلام آباد: وزیراعظم، وزیراعلیٰ پنجاب اوردیگر کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کرلیا گیا، مقدمہ پاکستان عوامی تحریک کی جانب سے دی گئی درخواست پردرج کیا گیا

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ نے وزیراعظم پاکستان میاں نوازشریف وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف، وزیرداخلہ چوہدری نثار، وزیردفاع خواجہ آصف، وزیرریلوے خواجہ سعد رفیق سمیت گیارہ ملزمان کے خلاف تھانہ سیکریٹریٹ میں دفعہ دوسوچھ دہشت گردی ایکٹ کے تحت پاکستان عوامی تحریک کے تین کارکنان کےقتل کامقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔

    مذکورہ مقدمہ پاکستان عوامی تحریک کی جانب سے دی گئی درخواست پردرج کیا گیا اورمقدمہ میں انسداددہشت گردی ایکٹ کی دفعات شامل کی گئی ہیں، مقدمہ مقامی عدالت کے حکم پر درج کیا گیا۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روزاسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے وزیرِاعظم محمد نوازشریف ودیگرملزمان کے خلاف ایف آئی آردرج کرنے کے حوالے سے تحریری حکم نامہ جاری کیا تھا۔

    اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے گذشتہ روزپاکستان عوامی تحریک کی جانب سے ریڈ زون میں پولیس شیلنگ سے جاں بحق کارکنوں کے قتل کے مقدمے کے اندراج کے لئے درخواست کی سماعت کی تھی۔

    پاکستان عوامی تحریک نے درخواست میں مؤقف اختیارکیاتھا کہ اسلام آباد میں تیس اوراکتیس اگست کی درمیانی شب پولیس نے دھرنے کے شرکاء کو تشدد کانشانہ بنایا، شیلنگ اورفائرنگ سے تین کارکن جاں بحق جبکہ سینکڑوں زخمی ہوئےتھے جس کی ذمے داری وزیرِاعظم سمیت اعلیٰ حکام پرعائد ہوتی ہے۔

  • کاش عمران خان غیر اخلاقی الفاظ استعمال نہ کرتے، شہباز شریف

    کاش عمران خان غیر اخلاقی الفاظ استعمال نہ کرتے، شہباز شریف

    لاہور: وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف کا کہنا ہے کہ سیاست میں  شعلہ بیانی معمول کی باتیں ہیں،کاش عمران خان غیر مہذب اور اخلاقیات سے گرے ہوئے الفاظ استعمال نہ کرتے۔

    صحافیوں سےگفتگوکرتے ہوئے شہبازشریف کاکہناتھا کہ اپنےمؤقف کی صداقت پریقین رکھنےوالےسیاستدان گالی گلوچ سےکام نہیں لیتےپاکستان کی تاریخ میں کسی سیاستدان کی طرف سے پہلی مرتبہ سرِعام ایسی نازیبا باتیں کی گئی ہیں۔

    ان کا کہناتھا کہ عمران خان نےعوامی نمائندوں کےبارے میں جوباتیں کہیں،انہیں کوئی شریف آدمی دہرابھی نہیں سکتا شہبازشریف نےمزید کہاکہ مخالفین کےبارے میں سخت الفاظ کااستعمال ہوتاہے جبکہ فحش اور غیر مہذب الفاظ کا استعمال ایک بالکل غلط ہے۔

    شہازشریف نے کہاکہ میراوجدان کہتاہےکہ عمران خان اخلاقی جرات کامظاہرہ کرتے ہوئےمذکورہ الفاظ واپس لےلیں گے۔

  • ڈاکٹر طاہر القادری کا قومی وصوبائی حکومتیں برطرف کرنے کامطالبہ، آج انقلاب کا ٹائم فریم دیں گے

    ڈاکٹر طاہر القادری کا قومی وصوبائی حکومتیں برطرف کرنے کامطالبہ، آج انقلاب کا ٹائم فریم دیں گے

     

    اسلام آباد : پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہر القادری انقلاب مارچ کے شرکاء سے خطاب کر رہے ہیں اور انہوں نے اعلان کیا کہ انقلاب ابھی شروع نہیں ہوا کہ سیشن کورٹ نے نواز شریف اور شہباز شریف کے خلاف اکیس افراد کے قتل کا مقدمہ درج کرنے کا حکم دے دیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ مڈٹرم انتخاب ہوئے تو پھر یہی لوگ اقتدار میں آجائیں گے لہذامڈٹرم انتخابات مسترد کرتے ہیں انہوں نے مزید اعلان کیا کہ آج رات کسی وقت انقلاب کے  لئے ٹائم فریم دیں گے۔انہوں نے جلسے میں آئے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں کو بھی خوش آمدید کہا اور ان کو کہا کہ وہ سب ان کے لئے اولاد کی طرح ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ اب یہ محکمہ پولیس کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس فیصلے پر فی الفور عمل کرتے ہوئے ایف آئی آر درج کرے بصورت دیگر نتائج بھگتنے کے لئے تیار ہوجائے۔

    انہوں نے اسلام آباد کے شہریوں کو یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ انقلاب کے لئے آئے ہوئے لوگ نہ غنڈے ہیں نہ چور اور نہ ہی بد امن ہیں ، دوکاندار اپنی دکانیں کھول لیں ان کی ملکیت کو کسی قسم کا نقصان نہیں پہنچایا جائے گا۔

    انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے شہدا کی روحیں سوال کر رہی ہیں کہ کیا ان کا بدلہ لیا جائے گا، کیا قانون ان کے قاتلوں کو گرفتار کیا جائے گا، کیا پاکستان کے نظام ان کو انصاف فراہم کرے گا یا پاکستان کے کروڑوں افراد ان کے خون سے غدار کریں گے۔

    دریں اثنا ء جلسے کے شرکا ء نے ایک اسلحہ بردار شخص کو پکڑ لیا جسے ڈاکٹر طاہر القادری نے عوام کے غیض و غضب سےبچاتے ہوئے اپنے پاس اسٹیج پر بلا کر گلے لگا کر معاف کیا اور کارکنان کو حکم دیا کہ اسے مزید گزند نہ پہنچایا جائے۔

    ڈاکٹر طاہر القادری نے حملہ آور کو گلے لگالیا

    بعد ازاں ڈاکٹر طاہر القادری نےجلسے کے شرکا سے خطاب جاری رکتھے ہوئے انقلاب کا چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کیا

    شریف برادران استعفیٰ دیں۔
    قومی اور صوبائی اسمبلیاں تحلیل کی جائیں۔
    قومی حکومت قائم کی جائے۔
    ملک وقوم کو نقصان پہنچانے والوں کا کڑا احتساب کیا جائے۔
    عوام کی فلاح و بہبود کے لئےدس نکاتی فلاحی ایجنڈے کا نفاذ کیا جائے۔

    ہر شخص کو روٹی کپڑا اور مکان فراہم کیا جائے
    بیروزگاروں کےلئے روزگار کے مواقع فراہم کئے جائیں
    ہر بیمار کے لئے حکومت مفت علاج معالجے کی سہولت فراہم کی جائے
    ہر بچے کے لئے مفت تعلیم لازمی کی جائے
    روز مرہ کی اشیا آدھی قیمت پر فراہم کی جائے
    کم تنخواہ والے افراد کے لئے یوٹیلیٹی بل آدھے کئے جائیں
    عورتوں کو برابری کی بنیاد پر حقوق عطا کرنے کے لئے انہیں گھریلو سطح پر انڈسٹری لگا کر دی جائے
    تنخواہوں کے درمیان واضح فرق کو ختم کیا جائے

    بین المسالک ہم آہنگی کو فروغ دے کر ایک دوسرے کو کافر کہنے پر پابندی لگائی جائے۔
    ملک میں امن و رواداری کو فروغ دینے کے لئے ٹریننگ سنٹر قائم کئے جائٰیں اور اس کو نصاب کا حصہ بنایا جائے۔
    اقلیتوں کو مکمل تحفظ فراہم کیا جائے گا اور ان پر ہاتھ اٹھانے والے کا ہاتھ کاٹ دیا جائے گا۔
    انتظامی بنیادوں پرمزید صوبے قائم کئے جائیں اور طاقت کو نچلی سطح پر منتقل کیا جائے۔

    ان کا کہنا تھا کہ پانچ لوگ ملک کی تقدیر کا فیصلہ کرتے ہیں قومی حکومت سات سے دس لاکھ افراد کو حکومت کا حصہ بنائے گی۔ طاقت ور اور کمزور لوگوں کے لئے الگ الگ قانون اب نہیں چلیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ قومی حکومت میں تمام کرپٹ وزراء اور افسر جیل جائیں گے اور اگر ایئرپورٹ حکام نے شرف برادران کو بھاگنے کا موقعہ دیا تو ان کا بھی احتساب ہوگا۔

  • احتجاج کی سیاست کرنے والوں کو عوام نے مسترد کردیا، شہباز شریف

    احتجاج کی سیاست کرنے والوں کو عوام نے مسترد کردیا، شہباز شریف

    لاہور: وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کا کہنا تھا کہ  ن لیگ کو عوام کا مینڈیٹ حاصل ہے ، احتجاج کی سیاست کر نے والوں کو عوام نے مسترد کردیا۔
    وزیراعلی پنجاب شہباز شریف نے کہا کہ بے وقت کے مارچ سے ملکی معیشت متاثر ہورہی ہے، سونامی مارچ فلاپ ہوا، اب دھرنے کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑے گا، عوام نے احتجاج کی سیاست کرنےوالوں کو مسترد کردیا۔

    انہوں نے کہا کہ مسائل کا حل افہام وتفہیم اور مذاکرات سے تلاش کیا جاتا ہے، عوام نے ن لیگ کو مینڈیٹ دیا۔ منتخب وزیراعظم سےاستعفے کا مطالبہ جمہوریت کے منافی ہے، وزیراعلیٰ پنجاب نے پشاور میں بارشوں سے جانی نقصان پر افسوس کا اظہارکرتے ہوئے متاثرین کی فوری امدادکا اعلان کیا۔

  • پاکستان کسی لانگ مارچ کے نتیجہ میں نہیں بنا، شہبازشریف

    پاکستان کسی لانگ مارچ کے نتیجہ میں نہیں بنا، شہبازشریف

    لاہور: وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف نے کہا ہے مڈ ٹرم الیکشن کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ۔

    لاہور میں میڈیا سے گفتگو میں کہنا تھا ملک میں تبدیلی صرف انتخابات کے ذریعے ہی آسکتی ہے ، مڈ ٹرم الیکشن کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، ان کا کہنا تھا پاکستا ن کےعوا م ہرلانگ مارچ کو نا کام بنا دیں گے،پاکستان کسی لانگ مارچ کے نتیجہ میں نہیں بنا،چودہ اگست تجدیدعہد کادن ہے، ان کا کہنا تھا لانگ مارچ کا مقصد معیشت کو ترقی کے سفرسےروکناہے۔

  • غیر سیاسی عناصر ملک میں انتشار پھیلانا چاہتے ہیں، شہباز شریف

    غیر سیاسی عناصر ملک میں انتشار پھیلانا چاہتے ہیں، شہباز شریف

    لاہور: وزیراعلی پنجاب شہباز شریف نے کہا ہے غیر سیاسی عناصر ملک میں انتشار پھیلانا چاہتے ہیں ۔

    سرکاری ٹی وی کو انٹرویو میں وزیر اعلی پنجاب کا کہنا تھا کہ امن و امان کا قیام حکومت کی پہلی ترجیح ہے،ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹرطاہر القادری امن کی راہ میں رکاوٹ ہیں، خواتین اور بچوں کو ڈھال بنانا انسانیت نہیں ہے، شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پہلایوم آزادی ہے جسے متنازع بنایا جارہا ہے۔

  • میری آخری تحریر۔ میں انقلاب کے لئے نکلا ہوں

    موت سے اسکو ڈرایا جاسکتا ہے جس کے دل میں موت کا خوف ہو۔ جس کے دل میں جذبہ شہادت ہو اسے نہ ڈرایا جاسکتا ہے نہ دھمکایا جاسکتا ہے اور نہ ہی  مذموم حرکات سے مشن سے پیچھے ہٹایا جاسکتا ہے۔
    میں ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کا کارکن ہوں اور پاکستان کو حقیقی معنوں میں جناح کا پاکستان بنانے کیلئے ان کے شانہ بشانہ کھڑا ہوں۔

    جناح! اتحاداور تنظیم کا درس دیتے رہے اور ہمارے نظام نے قوم کو منتشر اور پارہ پارہ کردیا ، ہم ایک قوم نہیرہے بلکہ18کروڑ سروں کا ہجوم بن کر رہ گئے۔

    جناح! پارلیمنٹ کے اجلاس میں چائے پینے کے بھی مخالف تھے جبکہ یہاں پارلیمنٹ لارجز میں شراب کھلے عام چلتی ہے۔ بیرون ملک سے لائی گئی لڑکیاں کرپٹ نظام کی پیداوار حرام اشرافیہ کی راتوں کو رنگین بناتی ہیں۔

    جناح! ایک کرسی سرکاری خرچے میں اپنے گھر کیلئے خریدنے سے منع فرمادیتے مگر آج سرکاری خرچ پر پورے کے پورے خاندان عیاشیاں کررہے ہیں۔ شہنشاہ کا بیٹا ہیلی کاپٹر سے نیچے پاﺅں نہیں رکھتا۔ بیٹی سرکاری خرچ کو اپنا بینک بیلنس سمجھتی ہے اور رشتہ دار اپنا حق۔ بیرون ملک دوروں میں پٹواریوں کی پوری ٹیم کے ہمراہ اربوں ڈالر اڑا دئیے جاتے ہیں۔

    جناح! انتہاپسندی کو مہلک مرض سمجھتے تھے مگرآج مساجد، امام بارگاہیں، تبلیغی مراکز، بازار، گلی کوچے انتہاپسندی اور دہشت گردی کی آگ میں جل رہے ہیں۔اس آگ میں نہ جانے کتنے بچے اپنے باپ کی شفقت ، ماں کی محبت سے محروم ہوئے۔ نہ جانے کتنی بہنیں بھائیوں کے سائے سے محروم ہوئیں اور نہ جانے کتنی مائیں ہیں جن کا کلیجہ اپنے بچے کے بچھڑ جانے کے غم میں چھلنی چھلنی ہے۔

    جناح کے پاکستان میں کرپشن، طبقاتیت، رشوت، سفارش ، اقرباءپروری اور خاندانی بادشاہت کی گنجائش نہیں
    سماج دشمنوں ،بھتہ خوروں، لٹیروں، دہشت گردوں اور انتہاپسندوں کیلئے کوئی جگہ نہیں۔ جناح کا پاکستان بکے ہوئے صحافیوں، بے ضمیر سیاستدانوں، کرپٹ اشرافیہ، دین فروش ملاﺅں اور جعلی پیروں کیلئے بھی تنگ ہے۔

    میں جناح کے پاکستان کا حامی ہوں لیکن نظام کا دشمن ہوں۔ اس فرسودہ نظام نے ان تمام برائیوں کو تحفظ فراہم کیا، چونکہ یہ نظام جناح کے پاکستان کی موجودہ مسخ شدہ تصویر کا ذمہ دار ہے اسلئے میں یقینا طاہرالقادری کے ساتھ فرسودہ نظام کی تعفن زدہ عمارت کو اکھاڑ پھینکنے کی جدوجہد کررہا ہوں۔ میں جناح کے پاکستان کوان کی عظیم فکر کے تابع دیکھنا چاہتا ہوں۔

    میں وقت کے فرعون صفت حکمرانوں، بے ضمیرمقتدر طبقے اور یزیدوں سے مخاطب ہوں۔

    میری شناخت کرلو !! مجھے جی بھر کے دیکھ لو۔

    میں طاہرالقادری کا کارکن ہوں۔

    میں سینہ تانے کھڑا ہوں۔ تم ڈرا نہیں پائے ہو نہ ڈرا پاﺅ گے۔

    تم ہمیں مشن سے ہٹا نہیں سکے ہو نہ ہٹا سکو گے۔

    یہ وہ کارکن ہیں کہ جہاں طاہرالقادری کا پسینہ گرے وہاں خون بہا دیں، وہ اشارہ کریں تو گردن کٹا دیں اور اسے کی طرف میلی آنکھ اٹھے تو آنکھیں نکال دیں جی ہاں یہ وہ کارکن ہیں اور میں ان کارکنوں میں سے ہوں جن پر تمہارے بھیجے ہوئے زر خرید غلاموں اور پالتو کتوں نے رات کی تاریکی میں گولیاں برسائیں، ظلم کیا۔۔۔ میں سلام پیش کرتا ہوں سانحہ ماڈل ٹاﺅن میں اپنے خون شہادت سے انقلاب کی بنیاد رکھنے والے14سپوتوں کو جن میں میری دو عفت مآب بہنیں بھی شامل ہیں، وہ یزیدی لشکر کے سامنے جھکے نہیں ، پیچھے ہٹے نہیں اور ان کے مذموم مقاصد کو بالاخر ناکام بنایا۔ نہتے رہ کر مقابلہ کیا۔ عقل سے عاری کالے بیلوں نے اپنے مالک کے ہانکنے پرجب گولیاں برسا دیں تو انہوں نے سینے پیش کردیئے۔ جذبوںاورولولوں، شجاعت و بہادری کی وہ تاریخ لکھ دی کہ ہمیشہ وہ یاد کیے جائیں گے اور شرافت کا لباس پہنے ہوئے فرعونوں پر لعن طعن ہوتا رہے گا۔

    اے تخت لاہور کے بادشاہ
    اے 14انقلابیوں کے لہو سے اپنی پیاس بجھانے والے ہلاکو خان

    اے غریب کی عزتیں لوٹ کر تماشہ کرنے والے اداکار۔

    اے جعلی پولیس مقابلوں میں بے گناہ قتل کروانے والے بدمعاش۔

    اے لیڈی ہیلتھ ورکرز اور نرسز پر لاٹھی چارج کروانے والے نامرد۔

    سنو !! تمہاری تاریک راتوں میں اگر کسی روز میں بھی مارا گیا تو ایسا کرنا کہ

    میرے جسم کے ٹکڑے ٹکڑے کردینا۔

    پھر جلی ہوئی راکھ کو اپنی غرور کی تسکین کیلئے ہوا میں پھینک دینا۔

    مجھے رب ذوالجلال کی عزت کی قسم ۔ پھر لاہور کی فضا میں میری راکھ کے ذروں کا انقلابی رنگ دیکھنا۔
    تمہارے دیئے ہوئے لیپ ٹاپ کی رشوت نوجوان تمہارے محل پر دے ماریں گے اور تمہیں لاہور کی سڑکوں پرگھسیٹیں گے۔

    تمہارے دکھائے ہوئے خواب نوجوان اپنے زور بازو سے پورے کریں گے اور تمہاری آنکھیں نکال دیں گے۔
    ہا ں سن سکتے ہو تو سنو۔۔ جذبے ابھی زندہ ہیں۔۔ ولولے ابھی زندہ ہیں۔

    جیالے ابھی زندہ ہیں۔۔ رکھوالے ابھی زندہ ہیں۔۔

    یہ تحریر ایک انقلابی کی ہے اور انقلابیوں کے جذبے بھی طلاطم اور زلزلے بپا کردیا کرتے ہیں یہ پھر بھی الفاظ ہیں۔ ۔۔ یہ زندہ وجاوید لفظ ہیں ۔۔۔ اگر تم انقلاب سے قبل بھی یہ لفظ پڑھ لو تو میرا ایمان ہے کہ روز انقلاب تک بھی تمہیں ہر روز پاگل پن کے دورے پڑھیں گے۔ میرے کالم کی کوئی ترتیب نہیں ۔ یہ بے ترتیب الفاظ کا مجموعہ ہے ۔ یہ لفظ نہیں جذبے ہیں ۔۔ انقلاب سے قبل یہ میرے آخری الفاظ ہیں۔ میں اگر شہید نہ ہوا تو انقلاب کے بعد لکھوں گا۔ اگر شہید ہوگیا تو یہ تحریر تاریخ کے ماتھے کا جھومر بن کر صدیوں پڑھی جاتی رہے گی۔
    میں چلنے سے قبل بتانا چاہتا ہوں کہ میں نے انقلاب کے راستے کو کیوں اپنایا۔ میں نے اپنی زندگی عیاشیوں میں گزارنے پر راہ انقلاب پر سفر کو ترجیح کیوں دی؟ اور میں نے ستمبر2013سے لیکراگست2014تک 40ہزار کلومیٹر کا سفر کراچی تا خیبر کیوں کیا ؟ میں نے طاہرالقادری کی آواز پر لبیک کیوں کیا ؟ بتانے کو تو اتنا ہی کافی ہے کہ گجرات کے ایک زمیندار نے معصوم بچے کے بازو کاٹ دئیے اسلئے میں انقلاب کیلئے نکلا ہوں مگر میں قوم کے تمام زخموں کے پیچھے چھپی تمہاری شرافت کے پردے چاک کرنا چاہتا ہوں۔ میں انقلاب کیلئے نہیں نکلوں گا اگرتم انصاف کے درج ذیل تقاضے پورے کردو۔

     میلسی میں مہنگائی اور حالات کی ستم ظریفی سے تنگ آکر نہر میں کود کر جان دینے والی پانچ بہنوں کا قصور بتادو؟
    میری عفت مآب بہن تنزیلہ امجد شہید سمیت14بے گناہ شہریوں کے قتل کا جواز بتادو؟
    کراچی کی فٹ پاتھوں پر روزانہ بے گناہ ہلاک ہونے والے شہریوں کو انصاف اور بسنے والوں کو امن دیدو
    ہزارہ وال برادری کی نسل کشی کرنے والے عناصر کو ننگا کرو اور انہیں عدالتوں میں پیش کرکے منطقی انجام تک پہنچادو
    پانچ سالہ فاطمہ کیساتھ زیادتی کرنے والے شیطان صفت درند ہ کو پکڑ کر کٹہرے میں لے آﺅ۔
    شہید بینظیر بھٹو اور حکیم سعید کے قاتلوں کو گرفتار کرکے چوک پر پھانسی کی سزا دو۔
    سیالکوٹ میں کچھ سال قبل دن دیہاڑے درندگی سے قتل ہونے والے دو بھائیوں کی ماں کو عدل دو۔
    خودکش دھماکوں میں جام شہادت نوش کرنے والوں کے لواحقین کو انصاف دو اور ان کے قاتلوں ، قاتلوں کے معاونین اور سربراہان کو عبرت کا نشان بنادو، ان کے تنظیموں کو جڑ سے اکھاڑ پھینکو، اندرون و بیرون ملک ان کے فنڈز کے ذرائع تلاش کرکے ختم کردو۔
    ان محرکات کو تلاش کرکے ختم کردو جس کی وجہ سے ایک ماں نے اپنے بچوں کے گلے کاٹ دئیے۔
    جاگیرداروں سے جاگیریں چھین کر مزارعوں میں بانٹ دو جو ظلم اور استحصال کی چکی میں پس رہے ہیں۔
    اپنی ملوں سمیت پبلک سیکٹر اور تمام پرائیوں ملوں اور فیکٹریوں کے ملازمین کو فیکٹری کے منافع کا حصہ دار بنادو۔
    جعلی پولیس مقابلے ختم کروا ﺅ، پولیس سیکٹر میں تمام سفارشی اور سیاسی بھرتیوں کا خاتمہ کرکے میرٹ پر بھرتیاں کرو۔
    ملک کے تمام نونہالوں کو ایک نظام تعلیم دو۔
    طبقاتیت کا ہر سطح پر خاتمہ کرکے عام مخلص اور پڑھے لکھے شخص کو اسمبلی میں نمائندگی کیلئے قوانین وضع کرو۔
    تم نے یہ سب کچھ نہیں کیا۔ یہی میرا نقلاب کیلئے صف آراءہونے کا جواز ہے۔ یہ سب کچھ شروع کرنے میں24 گھنٹے لگتے ہیں۔ مگر یہ سب کچھ کرنا تمہارے اورتمہاری بکاﺅ کابینہ کیلئے پاﺅں میں کلہاڑی مارنے کے مترادف ہے۔

    تاریخ کے صفحات میری ان سطور پر گواہی دیں گے کہ طاہرالقادری کیساتھ نکلنے والے کیوں نکلے ہیں۔ کون سی تڑپ ، کون سا جذبہ انہیں سڑکوں پر لے آیا۔
    جی ہاں مزدور اور مزدوروں کے بیٹے، بیٹیاں اپنے حصے کی تاریکیوں کو اجالے میں بدلنے نکلے ہیں۔
    وطن کے قابل فخر اور محنتی کسان ، مزارعین اور ان کے بیٹے ، بیٹیاں غلامی کی زنجیریں توڑنے نکلے ہیں۔
    چھوٹے تاجر ، سرکاری ملازمین اور کم تنخواہ والے پاکستانی عوام اس بے انصافی اور استحصال کو جڑ سے اکھاڑنے نکلے ہیں۔
    طالب علم جن کے ہاتھ میں قلم اور کتابیں ہیں وہ طبقاتیت کے خاتمے اور ایک نظام تعلیم کیلئے نکلے ہیں۔
    قوم کے جوان بیروزگاری سے مایوس ہوکر امید کے دئیے جلانے نکلے ہیں۔
    اقلیتی برادری قائد اعظم کے وعدے جس کے مطابق برابر حقوق دیئے جانے کا وعدہ ہے اس کی تکمیل کیلئے نکلے ہیں۔
    وکلا، قانون دان آئین کی اپنی اصل روح کیساتھ بحالی کیلئے نکلے ہیں۔ مشائخ ، علمائے کرام اسلام کو پاکستان میں نافذ کرنے نکلے ہیں۔ گویا بچے ، بوڑھے، جوان، ۔خواتین اور ہر عمر کے پاکستانی پاکستان بچانے نکلے ہیں

    میرا آخری کالم ایک اذان ہے۔ بیداری شعور و احساس کیلئے ننھے ابابیل کی طرح کی ایک کوشش ہے۔ ہم نے ہمیشہ شب ظلمات کے شکوﺅں اور شکایات پر ہی زور دیا ، ہم نے اپنے حصے کے دیپ جلانے کی سعی نہ کی۔ طاہرالقادری ہو یا کوئی بھی جو ظلم کیخلاف اپنی آواز کو بلند کرے اس کا ساتھ دینا ایسا ہی ہے جیسے اپنےحصے کی شمعیں روشن کرنا۔اپنے حصے کے دیپ جلانا۔

    آخر کب تک ہم لاشیں اٹھاتے رہیں گے؟
    آخر کب تک بھوک سے نڈھال بچے مرتے رہیں گے؟
    آخر کب تک وطن کی گلیاں اندھیروں میں رہیں گی؟
    آخر کب تک فٹ پاتھوں پر خون بہتا رہے گا؟
    آخر کب تک بہنوں اور بیٹیوں کی عزتیں تار تار ہوتی رہیں گی؟
    یاد رکھیں معاشرے برائی کیساتھ قائم رہ سکتے ہیں مگرظلم کیساتھ نہیں۔ اگر ہم نے بڑھ کر ظلم کا بازو نہ توڑا تو ہمیں معاشرے سے ہاتھ دھونا پڑے گا۔ ظلم کیخلاف خاموش رہنے والی قومیں کبھی زندہ نہیں رہ سکتیں۔لہذا اٹھیں اس ہمہ گیر ظلم کے خلاف انقلاب برپا کردیں۔
    انقلاب ہی بے گھروں کو گھر دے گا۔
    انقلاب ہی بیروزگاروں کو روزگار دے گا۔
    انقلاب ہی استحصال کا خاتمہ کرے گا۔
    انقلاب ہی پاکستان کو عالمی سطح پر ایک خود مختار ریاست بنائے گا۔
    انقلاب ہی پاکستان کو ایسی قیادت فراہم کرے گا جو بڑی سے بڑی طاقت کو نا کہہ سکے۔
    انقلاب ہی مجھے اور آپ کو سرخرو کرے گا اور ہم اپنی نسلوں کو ایک آزاد اسلامی جمہوریہ پاکستان دے سکیں گے ۔
    میں انشاءاللہ پاکستان کیلئے نکلا ہوں۔ کشتیاں جلا کر نکلا ہوں ۔ زندہ رہا توپاکستان میں حقیقی جمہوری سیاسی رویوں کے فروغ پا جانے کے بعد اور نئے سیاسی و   انتخابی نظام میں ایک کامیاب سیاستدان بنوں گا۔ اللہ میرا اور آپ کا! ہم سب کا حامی و ناصرہو۔

  • آپریشن ضربِ عضب پرمیاں برادران میں اختلاف تھا، فیصل رضا عابدی

    آپریشن ضربِ عضب پرمیاں برادران میں اختلاف تھا، فیصل رضا عابدی

    کراچی: اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’’اب تک‘‘میں گفتگو کرتے ہوئے سابق سینیٹر سید فیصل رضا عابدی نےانکشاف کیا ہے کہ شدت پسندوں کے خلاف کاروائی کے معاملے میں نواز شریف اور شہباز شریف میں شدید اختلاف تھا۔

    ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کسی بھی صورت کاروائی کے حق میں نہین تھے جب کہ شہباز شریف چاہتے تھے کہ شدت پسندوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے، چوہدری نثار علی خان کی ناراضگی کی وجی بھی یہی تھی۔ انہوں نے بتا یا کہ آپریشن شروع ہونے تک میاں صاحبان کو خبر ہی نہیں تھی۔

    فیصل رضا عابدی نے الیکشن کے عمل پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کو مینڈیٹ طالبان نے دلوایا ہے لبرل پارٹیوں پر تو وہ حملے کر رہے تھے۔

    پی ٹی آئی کے طر ز ِ سیاست پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عمران خان کی سیاست کو ابھی گنتی کے چند دن ہوئے ہیں اور اس میں بھی وہ کسی ایک موقف پر قائم نہیں رہے۔

    عالمی صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے فیصل رضا عابدی کا کہنا تھا کہ اس وقت ورلڈ الیون کا مقابلہ مسلم امہ سےہے ، اقوام عالم تمام مسلمانوں کو دہشت گرد قرار دینا چاہتی ہیں اور پاکستان، عراق ، شام ، بحرین اورفلسطین میں ہونے والی شدت پسندوں کی کاروائیاں اسی سلسلے کی کڑی ہیں۔

    پروگرام ’اب تک‘ میں ہونے والے خصوصی انٹرویو کی مکمل ویڈیو