Tag: shahid hamid murder case

  • شاہد حامد قتل کیس : منہاج قاضی عدالتی تحویل میں جیل روانہ

    شاہد حامد قتل کیس : منہاج قاضی عدالتی تحویل میں جیل روانہ

    کراچی : سابق ایم ڈی کے ای ایس سی شاہد حامد کے قتل میں ملوث ملزم منہاج قاضی کو عدالتی تحویل میں جیل بھیجنے کا حکم دے دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق شاہد حامد قتل کیس کے شریک ملزم منہاج قاضی کو انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا گیا، تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ملزم منہاج قاضی سے تفتیش مکمل کرلی گئی ہے۔

    عدالت نے ملزم منہاج قاضی کا چالان چودہ روز میں جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے ملزم کو عدالتی تحویل میں جیل بھیجنے کا حکم دے دیا۔

    گزشتہ روز ملزم منہاج قاضی کو انتہائی سخت سیکورٹی میں سٹی کورٹ میں پیش کیا گیا تھا جہاں جوڈیشل مجسٹریٹ کے روبرو شاہد حامد کی بیوہ شہناز حامداور ان کے بیٹے عمر شاہد حامد نے ملزم منہاج قاضی کو شناخت کیا تھا۔

    عمرشاہد اور اُن کی والدہ نے عینی شاہدین کے طور پر بتایا تھا کہ ملزم منہاج اُن چار ملزمان میں سے ایک ہے، جس نے شاہد حامد پر فائرنگ کی تھی۔

    یاد رہے کہ مذکورہ کیس کے مرکزی مجرم صولت مرزا کو مچھ جیل میں پھانسی دی جا چکی ہے۔

    صولت مرزا کے ساتھی منہاج قاضی کو بیوہ شاہد حامد نے شناخت کر لیا

     

  • شاہد حامد قتل کیس : جے آئی ٹی نے بابر غوری کوکلین چٹ دے دی

    شاہد حامد قتل کیس : جے آئی ٹی نے بابر غوری کوکلین چٹ دے دی

    کراچی : کے ای ایس سی کے سابق چیف شاہد حامد کے قتل کے الزام میں سزائے موت پانے والے صولت مرزا کے ویڈیو بیان پر قائم کی گئی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم نے شاہد حامد کیس کو دوبارہ نہ کھولنے کی تجویز دے دی ہے۔ جس کے بعد ایم کیوایم کے رہنما بابر غوری پر صولت مرزا کے الزامات غلط ثابت ہوگئے۔

    جے آئی ٹی نے بابر غوری کو کلین چٹ دے دی۔ مارچ دو ہزار پندرہ میں کراچی الیکٹرک سپلائی کارپوریشن کے چیف شاہد حامد کے قتل کے مجرم صولت مرزا کے پھانسی سے چند گھنٹے پہلے پاکستانی چینلز پر چلنے والے ویڈیوبیان نے تہلکہ مچا دیا تھا۔

    صولت مرزا کے وڈیو بیان میں لگائے گئے الزامات کی تحقیقات کے لیے حکام نے جے آئی ٹی تشکیل دی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ویڈیو بیان اور بعد میں جے آئی ٹی کے سامنے بھی صولت مرزا نے شاہد حامد قتل کیس میں ایم کیوایم رہنما بابر غوری کے کردار کا ذکر کیا تھا۔ اور الزام عائد کیا کہ متحدہ کے رہنما نے قتل کے لئے اسے ہتھیار فراہم کئے تھے۔

    جے آئی ٹی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ صولت مرزا سے دریافت کیا گیاکہ اس نے پولیس اور عدالت کے سامنے بیان میں بابر غوری کا ذکر نہیں کیا تو اب کیوں وہ اس موقع پر ان کا نام لیا جارہاہے؟

    جے آئی ٹی نے اپنی سفارشات میں کہا کہ شاہد حامد کیس پہلے ہی اپنے منطقی انجام کو پہنچ چکا ہے اور صولت مرزا کی جانب سے جن ملزمان کے نام بتائے گئے۔بابر غوری کو چھوڑ کر باقی سب نام ماضی میں ان کے بیانات میں پہلے ہی موجود تھے۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ صولت مرزا کے بیانات کے بعد جے آئی ٹی سمجھتی ہے کہ بابر غوری کے ملوث ہونے پر مبنی صولت مرزاکے آخری بیان کو بھرپور ٹھوس شواہد کا سہارا چاہئیے۔

    تاہم جے آئی ٹی نے حکومت کو تجویز دی کہ وہ کراچی میں سیکنڈری ایجوکیشن بورڈ کے چیئرمین اسماعیل میمن کا انیس سو اٹھانوے میں سولجر بازار میں قتل کا کیس دوبارہ کھولے۔

    جے آئی ٹی نے جیل میں شاہانہ طرز زندگی سے متعلق صولت مرزا کے انکشافات کی روشنی میں تجویز دی کہ جیل اصلاحات کیلئے ایک طاقت ور کمیشن بنایا جائے تاکہ جیلوں میں صحت مندانہ ماحول، چوبیس گھنٹے موثر نگرانی اوراحتساب کا نظام یقینی بنایا جا سکے۔