Tag: Shahid Khaqan Abbasi

  • الیکشن کب ہونگے؟ شاہد خاقان عباسی نے بتادیا

    الیکشن کب ہونگے؟ شاہد خاقان عباسی نے بتادیا

    اسلام آباد: سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی ایک بار پھر نیب پر برس پڑے۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے لیگی رہنما نے ایک بار پھر نیب کو ہدف تنقید بنایا اور کہا کہ اگر آپ نے ملک کی سیاست پر اثراندازہوناہےتو نیب کی ضرورت ہے، آج نیب ملک کا کرپٹ ترین ادارہ ہے۔

    انہوں نے کہا کہ چیئرمین نیب آٹھ ماہ دیہاڑی پر نوکری کرکے واپس چلے گئے، وہ کوشش کر رہے ہیں کہ واپس کرسی پر آسکیں مگر اب چیئرمین نیب کو جوابدہ ہونا پڑے گا، جب تک نیب کا خوف رہے گا ملک نہیں چل سکتا۔

    یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم آج بزنس کانفرنس سے خطاب کریں گے

    شاہد خاقان عباسی نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ ملک میں لوڈشیڈنگ اب ساڑھے 3 گھنٹے سے کم ہوگی، جبکہ 30 جون تک لوڈشیڈنگ ڈیڑھ سے دو گھنٹے رہ جائے گی۔

    سابق وزیر اعظم نے کہا کہ اگر کوئی ریٹائرڈ افسران ہیں تو پہلے کہاں تھے؟ ریٹائرڈ افسران اگر الیکشن چاہتے ہیں تو ضرور ہوں گے، ملک میں الیکشن ہونا چاہیے، ہم بھی کہتے تھے، اب اکتوبر دو ہزار تئیس میں الیکشن ہوجائیں گے۔

  • ‘مشکل فیصلے نہیں کرنے تو جتنی جلدی ہوسکے الیکشن کرالیں’

    ‘مشکل فیصلے نہیں کرنے تو جتنی جلدی ہوسکے الیکشن کرالیں’

    مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ معاشی حالات کی بہتری کیلئےمشکل فیصلےکرنے ہوں گے، اگر مشکل فیصلے نہیں کرنے تو جتنی جلدی ہوسکے الیکشن کرالیں۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں میزبان کاشف عباسی سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ملک کے معاشی حالات تشویشناک ہیں، بہتری کیلیے مشکل فیصلےکرنے ہونگے۔ اگر مشکل فیصلے نہیں کرنے تو جتنی جلدی ہوسکے الیکشن کرالیں ورنہ حالات اتنے خراب ہوجائیں گے کہ الیکشن کی اہمیت ختم ہوجائے گی۔ مشکل فیصلوں کےسیاسی اثرات بھی ہوں گے، عوام کی جانب سے بھی ردعمل آئے گا، لیکن یہ فیصلے تمام اسٹیک ہولڈرز کو مل کر کرنے ہونگے۔

    شاہد خاقان نے کہا کہ آج معاشی حالات اتنےخراب ہیں کہ صدر، عدلیہ، سیاسی قیادت کو بیٹھنا ہوگا، قومی سلامتی کمیٹی میں عسکری قیادت اور سیاسی قیادت ہوتی ہے، صدر بھی ہوتا ہے، چاہتے ہیں مشکل فیصلےکریں تو قومی سلامتی کمیٹی کےتمام ممبران ساتھ دیں، اجلاس بلائیں جس میں چیف جسٹس سمیت سب کو مدعو کریں، معاشی صورتحال اور مشکل فیصلے سب کے سامنے رکھیں اور ان پر سب کو اعتماد میں لے کر آنر شپ لیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ آج ملک میں سیاست کی حیثیت ثانوی ہوگئی ہے، آج سیاست کی گنجائش نہیں، آج ملک کے حالات غیر معمولی ہیں سیاست بعد میں ہوتی رہے گی ہمیں ابھی ملک اور معیشت کو سنبھالنا ہے ورنہ سری لنکا کی صورتحال سب نے دیکھی ہے، مشکل فیصلوں پر سب آنر شپ لیتے ہیں یا نہیں اسمبلیوں کا دارومدار آنر شپ پر ہے، ہمیں گارنٹی نہیں سپورٹ چاہیے، اگر مشکل فیصلوں پر سپورٹ ہے تو حکومت جاری رکھیں سپورٹ نہیں ملتی تو حکومت چھوڑ دیں۔

    مسلم لیگ ن کے رہنما نے مزید کہا کہ امریکا سے واپسی پر نواز شریف سے ملاقات ہوئی، سیاست پر گفتگو ہوئی، ان سے بھی کہا کہ مشکل فیصلے کرنے کی پوزیشن میں نہیں تو حکومت چھوڑ دیں۔

    شاہد خاقان نے کہا کہ خراب معیشت سے بڑا کوئی قومی سلامتی کا خطرہ نہیں ہوتا، خرابیاں صرف ہماری پیداکردہ نہیں، سب کوغلطی قبول کرنی چاہیے، آج غیر معمولی حالات ہیں، مقبولیت کی بات نہیں ہے، 5600 ارب کابجٹ خسارہ ہے،100،200اوربڑھ جائیگاتوکیاہوگا،معیشت کی ایسی حالت کردی گئی جس کانقصان ہورہا ہے، معمول کے حالات میں جو کرتے ہیں اس کی ذمہ داری اٹھاتےہیں، لیکن آج اجتماعی فیصلہ کرنے کا وقت ہےاسحاق ڈار نے جو آرٹیکل ٹوئٹ کیا ان کی رائےسے اتفاق نہیں کرتا، اگر انہیں کوئی شکایت ہے تو پارٹی لیڈر سے بات کرسکتے ہیں۔

    سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کہنا تھا کہ مشکل فیصلوں کےبغیر کوئی حکومت معیشت کو سنبھالا نہیں دے سکتی، معیشت اتنی بگڑجائےگی کہ حکومت یانگراں حکومت کام نہیں کرسکےگی، غیر معمولی حالات میں مشکل فیصلے نہیں کرسکتے تو گھر جائیں، الیکشن ابھی ممکن نہیں کیونکہ الیکشن کمیشن کو5،7ماہ چاہئیں، اتحادیوں کی رائے ہے کہ اسمبلی کو مدت پوری کرنی چاہیے، اگر ساتھی ساتھ چھوڑینگے تو حکومت ختم ہوجائے گی، تاہم اتحادی ساتھ چھوڑ کر جاتے ہیں تو وہ ذمے داری بھی لیں گے۔

    شاہد خاقان نے کہا آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ تھا پٹرولیم لیوی30 روپے رکھنی تھی اور معاہدے کے مطابق پٹرولیم لیوی ہرماہ 4 فیصد بڑھانی تھی، پٹرول پرسیلزٹیکس17 فیصد رکھنا تھا جو نہیں بڑھایا گیا، یٹرول کی قیمت خرید، قیمت فروخت سے کم نہیں ہوسکتی لیکن گزشتہ حکومت نے ٹیکس لگانے کے بجائے10 روپے قیمت کم رکھی۔

  • معاشی حالات توقع سے زیادہ خراب ہیں، شاہد خاقان عباسی کا اعتراف

    معاشی حالات توقع سے زیادہ خراب ہیں، شاہد خاقان عباسی کا اعتراف

    اسلام آباد : مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے اعتراف کیا ہے کہ معاشی حالات توقع سے زیادہ خراب ہیں، کسی اور کی غلطیوں کی قیمت حکومت کو چکانا پڑے گی۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے عدالت میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں احتساب کی حقیقت عوام کے سامنے آگئی ہے، حکومت کی ذمے داری ہے ، نیب کو ختم کرے گی، نیب کے ہوتے ہوئے ملک نہیں چل سکتا۔

    شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ توقع سے زیادہ حالات خراب ہیں، ہم نے مشاورت کی کہ حالات کیسے بہتر کیے جا سکتے ہیں۔

    ن لیگی رہنما نے کہا کہ پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں نہیں بڑھائی گئیں ، عوام کو ریلیف کی بڑی قیمت حکومت کو ادا کرنا پڑرہی ہے، کوشش ہے آئی ایم ایف سےطے معاملات چلتے رہیں اور چاہتےہیں عوام پر کم سے کم بوجھ پڑے۔

    سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ آج سیاست پس منظر میں اور معیشت ملک کا سب سے بڑا مسئلہ ہے، سیاست میں غیر آئینی مداخلت کے خاتمے سے ہی مسائل کا حل شروع ہوگا۔

    انھوں نے کہا کہ معیشت کی بحالی مشکل سفر ہے خرابیاں اتنی بڑی ہیں، شہباز شریف صاحب محنت سے کام کر رہے ہیں، آج سب کو پاکستان کو اولین ترجیح دینی پڑے گی۔

    شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ سیاسی اور دیگر مفادات کو پس پشت ڈالنا پڑے گا اور سب کو مل کر مسئلے کو حل کرنا ہوگا، کسی اور کی غلطیوں کی قیمت حکومت کو ادا کرنا پڑے گی۔

    اسمبلیوں کی مدت کے حوالے سے سابق وزیراعظم نے کہا کہ الیکشن چوری نہ ہوں صرف یہ انتخابی اصلاحات کرنی ہیں، اسمبلیوں کی مدت اتحادیوں کے فیصلوں پر ہی منحصر ہے ، بہت جماعتیں مل کر معاملے حل کرنے کی کوشش کررہی ہیں اور اتحادیوں سے مل کر آئندہ کا لائحہ عمل طے کریں گے۔

    مہنگائی سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ مہنگائی ایک ماہ میں نہیں آتی،مہنگائی چار سال کا سفر ہے، عمران خان کی حکومت قرضے پر قرضے لیتے گئے پورا نظام بگاڑ دیا۔

    نواز شریف کی وطن واپسی کے حوالے سے ن لیگی رہنما نے کہا کہ نواز شریف کو ڈاکٹر کے اجازت دی یا وہ خود آنے کا فیصلہ کریں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ڈالر کا تعلق معیشت سے ہے،معیشت مضبوط ہوگی تو ڈالر کم ہوگا۔

    عمران خان کے حوالے سے سابق وزیراعظم نے کہا کہ عمران خان پہلے جوبائیڈن کی کال کا انتظار کررہے تھے، اب پتہ نہیں عمران خان کس کی کال کے منتظر ہیں، اب بات کال سے آگے نکل گئی ہے اب کام کرنا ہوگا۔

  • آئندہ انتخابات  کب ہوں گے ؟  شاہد خاقان عباسی نے بتادیا

    آئندہ انتخابات کب ہوں گے ؟ شاہد خاقان عباسی نے بتادیا

    اسلام آباد : مسلم لیگ (ن )کے رہنما اور سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ آئندہ الیکشن اگست 2023 میں یا اس سے پہلے بھی ہوسکتے ہیں تاہم یہ فیصلہ اپوزیشن کرے گی۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ (ن )کے رہنما اور سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نیب کے ہوتے ہوئے ملک نہیں چل سکتا ، ہم کسی پر الزام نہیں لگائیں گے اور جیلوں میں نہیں ڈالیں گے۔

    شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ ہم سب نے فیصلہ کرنا ہے، نیب چلائیں یا حکومت، سیاست دانوں پر جو کیس ہیں، وہ چلنے دیں ختم نہ کریں۔

    عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے ن لیگی رہنما نے کہا کہ عمران خان کرسی بچانے کے لیے ملک کو داؤ پر لگانا چاہتا ہے، آئینی عہدوں کو آئین کےمطابق کام کرناچاہیے، ایسا نہ ہوکہ ملک کا صدر ایک دن بیمارہو اور دوسرے ٹھیک ہوجائے۔

    عارف علوی سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ صدرصرف وفاقی حکومت کی ہدایت پرعمل کرتاہے، صدر کو آئین کے مطابق اپنی ذمے داری ادا کرنی چاہیے، صدرملک کے بجائے پی ٹی آئی کا صدر بن گیا ہے۔

    آئندہ انتخابات کے حوالے سے شاہدخاقان عباسی نے بتایا کہ الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ انتخابات کرانے کے لیے 7 ماہ درکارہیں، اگست 2023 میں اور پہلے بھی الیکشن ہوسکتے ہیں، یہ فیصلہ اپوزیشن کرے گی۔

    پی ٹی آئی کے استعفوں پر بات کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم نے کہا کہ استعفے ایک سائیکلواسٹائل میں آئےہیں ان میں ابہام ہیں، استعفےان کا حق ہے،ضمنی انتخاب ہوجائیں گے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ حکمران ایسےفیصلےکریں جن کی وجہ کوئی نہ ہوان کابوجھ عوام پر پڑتا ہے اور ہماری کوشش ہے ایسے فیصلے کریں کہ عوام پر بوجھ کم کیا جائے۔

  • نیب ختم کرکے افسران کا احتساب کیا جائے، شاہد خاقان عباسی

    نیب ختم کرکے افسران کا احتساب کیا جائے، شاہد خاقان عباسی

    اسلام آباد : مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ نیب کا خاتمہ کرکے کرپٹ اہلکاروں کے مظالم کااحتساب کیا جائے۔

    شاہد خاقان عباسی نے احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چیئرمین نیب وہ شخص ہے جومکمل طور پرعمران خان کے قبضے میں تھا، عمران خان کے دفتر میں ایک شخص بتاتا تھا کہ کیا کارروائی کرنی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اتنے عرصے میں ایک انکوائری یا ایک ریفرنس فائل نہیں ہوسکا، سیکڑوں ارب لوٹنے والے کابینہ میں بیٹھے تھے، ہم کسی سے انتقام نہیں لینا چاہتے، واقعی احتساب کرنا تو کوئی مشکل کام نہیں۔

    شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اگر سیاست کھیلنی ہے تو نیب کا ادارہ ہے، ہمیشہ کہتا ہوں ن لیگ کے خلاف جو کیس ہیں وہ چلیں، نیب عدالتوں میں کیمرے لگائیں، عوام کو بتائیں کونسی کرپشن ہوئی۔

    سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ تمام مسائل کا ایک ہی حل ہے کہ نیب کو ختم کیا جائے، نیب اہلکار جنہوں نے لوٹ مار کی، ظلم کیا ان کا احتساب کیا جائے، نیب چیئرمین نے اپنے دور اور گزشتہ23سال میں کتنے سیاستدانوں کو پکڑا؟

    ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عمران خان سڑکوں پر پھرتا رہے حکومت اپنی مدت پوری کرے گی، ملک میں جو کرپشن ہوئی ہے وہ حقائق عوام کے سامنے رکھیں گے۔

    چاہیں تو چیئرمین نیب سب سے پہلےعمران خان کے لوگوں کو پکڑے گا، جس وزیراعظم کی سوچ یہ ہو رانا ثناءاللہ پر15کلو ہیروئن ڈالیں، اس کے خلاف اور کس ثبوت کی ضرورت ہے۔

    شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ہم درخواست کریں گے کہ عدالتوں میں کیمرے لگائیں، عارف علوی کےدانت میں درد ہے،وہ برش ٹھیک نہیں کرتے، عارف علوی نے دانت میں درد ہونے کی وجہ سے کل حلف نہیں لیا۔۔

  • ’ہماری حکومت جتنا عرصہ رہے گی عمران خان سے 10 گنا زیادہ کام کرے گی‘

    ’ہماری حکومت جتنا عرصہ رہے گی عمران خان سے 10 گنا زیادہ کام کرے گی‘

    پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہماری حکومت جتنا عرصہ بھی رہی عمران خان سے 10 گنا زیادہ کام کرے گی۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے اے آر وائی نیوز کی خصوصی نشریات میں شرکت کی، انہوں نے کہا کہ صدر اور وزیر اعظم کے پاس بہت اختیارات ہیں اور وہ اختیارات انہیں آئین نے دیے ہیں۔

    سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ کوئی آئین نہیں توڑ سکتا۔

    انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کو عوام کے ووٹوں سے گھر جانا چاہیئے، اس میں بھی ان کے لیے وقار کا مقام ہے۔

    شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ کوئی بیرونی سازش نہیں، یہ عوام کی سازش ہے، عوام تنگ آچکی ہے، ہماری حکومت جتنا عرصہ بھی رہی عمران خان سے 10 گنا زیادہ ڈیلیور کرے گی۔

    انہوں نے عمران خان کی حکومت کو ناکام حکومت قرار دیا۔

  • شاہد خاقان عباسی  کا وزیراعظم پر سیاسی پارٹی کے لیے سرکاری عہدہ استعمال کرنے کا الزام

    شاہد خاقان عباسی کا وزیراعظم پر سیاسی پارٹی کے لیے سرکاری عہدہ استعمال کرنے کا الزام

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے وزیراعظم عمران خان پر سیاسی پارٹی کے لیے سرکاری عہدہ استعمال کرنے کا الزام لگادیا اور کہا عمران خان عوام کے پیسے پر اپنی سیاسی مہم چلا رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے سینیئر رہنما شاہد خاقان عباسی نے وزیراعظم پر سیاسی پارٹی کے لیے سرکاری عہدہ استعمال کرنے کا الزام عائد کردیا۔

    شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ عمران خان سیاسی سرگرمیوں کے لیےسرکاری عہدہ استعمال کررہے ہیں اور 27 مارچ کو جلسے کے لیے عہدے اور سرکاری وسائل کا استعمال کیا جا رہا ہے۔

    سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ عہدے، وسائل کا ناجائز استعمال سپریم کورٹ احکامات کی خلاف ورزی ہے، عدالت آئینی منصب کے سیاسی اور جماعتی مقاصد کے استعمال کا نوٹس لے۔

    ن لیگی رہنما نے کہا کہ عمران خان عوام کے پیسے پر اپنی سیاسی مہم چلا رہے ہیں، سرکاری وسائل کی ذاتی تشہیر اور جلسے کے اعلانات کے لیے استعمال غیر قانونی ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ آئین اور قانون کو روندکر اقتدار نہیں بچا کرتے ، اکثریت کھو دینے والا وزیراعظم کی کرسی پر نہیں بیٹھ سکتا۔

  • سندھ میں گورنر راج  لگا کردیکھ لیں پورا ملک جام ہوجائے گا، شاہد خاقان عباسی کی دھمکی

    سندھ میں گورنر راج لگا کردیکھ لیں پورا ملک جام ہوجائے گا، شاہد خاقان عباسی کی دھمکی

    اسلام آباد : سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے دھمکی دی ہے کہ سندھ میں گورنر راج لگا کردیکھ لیں پورا ملک جام ہوجائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ نیب کا تماشہ پہلے ہی چل رہا تھا، اب نیا تماشہ شروع ہے حکمرانوں کو آئین و قانون کی پرواہ نہیں اقتدار بچانے کے لئے ہر ہتھکنڈا اپنایا جارہا۔

    شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ کچھ بھی کرلیں اقتدار بچنے والا نہیں چوری شدہ الیکشن سے آنے والی حکومت نے عوام کے حالت بد سے بد ترین کردی وزیر اعظم دھمکا رہا کہ پارلیمان میں نہیں جانے دون گا پارلیمان جائیں گے اور آئینی طریقے سے ووٹ دیں گے۔

    سابق وزیر اعظم نے مزید کہا کہ سندھ کو دھمکی دی کہ گورنر راج لگانے کی ، گورنر راج لگا کردیکھ لیں پورا ملک جام ہوجائے گا، گورنر راج لگانا تو پنجاب میں لگائیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد میں بیس سے زائد اراکین نے عمران خان کے خلاف بیان دیا، حکومت کے پاس کوئی اخلاقی جواز نہیں بچا۔

    شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ چاہتے ہیں شفاف الیکشن ہوں اور عوام کو اپنے نمائندے چننے دیں اسپیکر بھی جان لیں وہ آئین سے بالاتر نہیں جمہوریت توڑنے پر آرٹیکل چھ لگتا ہے۔

    سابق وزیر اعظم کا مزید کہنا تھا کہ حکومت اس وقت ایک ارب دینے کو تیار ہیں ایسی کوئی مثال نہیں کہ اپوزیشن نے اراکین کو پیسے دیئے ہوں۔

  • ’شہباز شریف نے محاورے کے طور پر کہا تھا پاؤں پکڑنے کو تیار ہوں‘

    ’شہباز شریف نے محاورے کے طور پر کہا تھا پاؤں پکڑنے کو تیار ہوں‘

    اسلام آباد: پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے بیان پر ردِ عمل میں کہا ہے کہ شہباز شریف نے محاورے کے طور پر کہا تھا پاؤں پکڑنے کو تیار ہوں، بلاول کو ایسی گری ہوئی باتیں نہیں کرنی چاہیئں۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم نے کہا بلاول بھٹوکو پی ڈی ایم سے نکالے جانے کا غصہ ہے، ہمیں کسی کے ساتھ مفاہمت نہیں کرنی، شہباز شریف نے محاورے کے طور پر کہا تھا کہ پاؤں پکڑنے کو تیار ہوں، بلاول کی ایسی گھٹیا باتوں کا جواب نہیں دینا چاہتا۔

    آج بدھ کو راولاکوٹ میں چیئرمین پیپلز پارٹی نے ن لیگ پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ آر یا پار کی باتیں کرنے والے پاؤں پکڑنے تک آگئے ہیں، ہمارے جیالے کسی کے پاؤں نہیں پکڑیں گے، نہاری اور حلوے کھانے کے لیے سیاسی اتحاد میں شامل نہیں ہوں گے۔

    شاہد خاقان نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا بلاول سے یہی توقع کر سکتا ہوں، بہتری کی امید نہیں ہے، جو اپنے منہ سے کہے میں نظریاتی ہوں وہ نظریاتی نہیں ہوتا، جو جماعت اصولوں پر کھڑی ہے وہ ہے ن لیگ۔

    نہاری اورحلوے کھانے کیلیے سیاسی اتحاد میں شامل نہیں ہوں گے، بلاول ن لیگ پر برس پڑے

    انھوں نے کہا ہر شخص مسلم لیگ ن سے خائف ہے، حکومت ہو یا اپوزیشن ہر کوئی مسلم لیگ ن کی بات کرتا ہے، حکومت کی جانب سے ن لیگ میں اختلاف پیدا کرنے کی کوشش کی گئی، حکومت کے ہی لوگ کچھ دن پہلے تک شہباز شریف کی تعریفیں کر رہے تھے، سیکیورٹی کمیٹی اجلاس کے بعد ان پر تنقید شروع کی گئی۔

    شاہد خاقان نے آصف علی زرداری کے بیان پر بھی رد عمل میں کہا نواز شریف نے کم زور ڈومیسائل کے ساتھ زیادہ پیشیاں بھگتی ہیں، آصف زرداری کا ڈومیسائل تو مضبوط ہے، انھوں نے کم پیشیاں بھگتیں، سیاست کا مطلب یہ نہیں کہ حقائق پر پردہ ڈالا جائے، جن لوگوں نے غلطیاں کی ہیں انھیں بھگتنا بھی چاہیے۔

    انھوں نے کہا مریم نواز نے بلاول پر سلیکٹڈ کا جو ٹوئٹ کیا تھا، اس پر معذرت کی تھی، میں دوبارہ معذرت کر لیتا ہوں کہ ہمیں ساتھ چلنا چاہیے، ڈیل کی سیاست نے پاکستان کو یہاں تک پہنچایا ہے، کسی پر ڈیل کا الزام نہیں لگاتا کوئی کر رہا ہے تو غلط کر رہا ہے، کیا جیل جانا، پیشیاں بھگتنا ڈیل ہے، نواز شریف بالکل ڈیل کر کے بیرون ملک نہیں گئے۔

    انھوں نے کہا کل مریم نواز آزاد کشمیر میں انتخابی مہم کو لیڈ کریں گی، کچھ دیر پہلے پتا چلا ہے شہباز شریف کی جگہ مریم نواز جائیں گی، وہ کمر کی تکلیف کے باعث کل جلسے میں نہیں ہوں گے، آزاد کشمیر میں باقی جلسوں میں شہباز شریف شرکت کریں گے۔

    شاہد خاقان نے کہا جوکہتے ہیں شہباز شریف جان کر اسمبلی نہیں آئے یہ شرم کی بات ہے، بلاول شہباز شریف سے بجٹ اجلاس میں عدم موجودگی کا پوچھ سکتے ہیں، شہباز شریف اپوزیشن لیڈر اور بلاول پارلیمانی لیڈر ہیں۔

  • سابق وزیراعظم  نے چیئرمین نیب سے بڑا مطالبہ کردیا

    سابق وزیراعظم نے چیئرمین نیب سے بڑا مطالبہ کردیا

    اسلام آباد: سابق وزیراعظم نے ایک بار پھر نیب کو نشانے پر رکھ لیا ، کہتے ہیں کہ ملک کو نیب کےحوالےکردیں کہ وہ بہتر چلالےگا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو میں لیگی رہنما شاہدخاقان عباسی نے انکشاف کیا کہ حکومتی حکومتی شخصیات نے کہہ دیا ہےآپ نیب کو چلالیں یا حکومت چلالیں، جتنا نقصان نیب نے ملک کو پہنچایا کسی اور ادارےنےنہیں پہنچایا۔

    سابق وزیراعظم نے کہا کہ آج بیس ہزار ارب سے زائد کےاسکینڈل ہیں، نیب خاموش بیٹھا ہے،مجھےپر کیس ہے کہ ایل این جی ٹرمینل نہیں لگناچاہئے یہاں توچھ دن ایل این جی بند رہی تو ملک بیٹھ گیا، اگر انہیں قانون کی الف ب بھی آتی ہےتو کیسز کوملاحظہ کریں۔

    شاہدخاقان عباسی کا کہنا تھا کہ جب تک نیب ہوگا ہمارا ملک نہیں چل سکےگا، نیب کاموں میں مداخلت کرتا ہےنیب کےہوتے ترقی نہیں ہوسکتی، چیئرمین نیب سےکہتا ہوں کہ کیسز ختم کریں۔

    سابق وزیر اعظم نے الزام عائد کیا کہ آزاد کشمیر میں الیکشن ہے پوری دنیا کی نظر اس پرہے، میری نزدیک آزاد کشمیر میں بھی الیکشن چوری کی کوشش کےشواہد موجود ہیں۔