راولپنڈی : سابق وزیراعظم شاہدخاقان عباسی نےایل این جی اسکینڈل میں نیب طلبی کا پروانہ ہوا میں اڑادیا اور کہا وطن واپسی پرانیس فروری کو پیش ہوجاؤں گا، جس کے بعد نیب نے شاہد خاقان عباسی کو19 فروری کو دوبارہ طلب کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق ایل این جی اسکینڈل میں سابق وزیراعظم شاہدخاقان عباسی نے آج نیب میں پیش ہونے سے معذرت کرلی اور کہا 18 فروری کووطن واپسی پر نیب میں پیش ہوجاؤں گا۔
جس کے بعد نیب راولپنڈی نے شاہدخاقان کو 19 فروری کو پھر طلب کرلیا اور ایل این جی معاہدے کا ریکارڈ لانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا شاہد خاقان عباسی 19 فروری صبح 10 بجے پیش ہوں۔
دو روز قبل نیب راولپنڈی نے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو ایل این جی اسکینڈل میں آج طلب کیا تھا، سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی پر فراڈ، دھوکہ بازی، بددیانتی، اختیارات کا غلط استعمال اور قومی خزانے کو نقصان پہنچانے کا الزام ہے۔
خیال رہے گذشتہ ماہ چیئرمین نیب کی زیرِصدارت ہونے والے اجلاس میں ایگزیکٹو بورڈ نے شاہد خاقان عباسی، سہیل انور سیال، سابق اٹارنی جنرل ملک قیوم سمیت 20 افراد کے خلاف انکوائریوں کی منظوری دی تھی۔
اس سے قبل 12 جنوری کو ایل این جی اسکینڈل کی تحقیقات کے سلسلے میں سابق وزیرِ خزانہ مفتاح اسماعیل قومی احتساب بیورو (نیب) کے سامنے پیش ہوئے تھے، جن سے ڈیڑھ گھنٹے پوچھ گچھ کی گئی تھی۔
یاد رہے اکتوبر 2018 میں قومی احتساب بیورو (نیب) نے ایل این جی اسکینڈل کیس دوبارہ کھولنے اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو طلب کرنے کا فیصلہ کیا تھا جبکہ نیب کی جانب سے وزارت پٹرولیم کو خط لکھ گیا تھا، جس میں متعلقہ وزارتوں سے ریکارڈ طلب کیا تھا۔
جون 2018 میں من پسند کمپنی کو ایل این جی ٹرمینل کا ٹھیکہ دینے کے الزام پر چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے سابق وزرائے اعظم و دیگر کے خلاف تحقیقات کی منظوری دی تھی، ترجمان نیب کے مطابق ملزمان پر من پسند کمپنی کو ایل این جی ٹرمینل کا 15 سال کے لئے ٹھیکے دینے، مبینہ طور پر ملکی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچانے کا الزام ہے۔
واضح رہے سابق وزیراعظم نوازشریف کے دور حکومت میں سابق وزیرپٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے قطرکے ساتھ ایل این جی درآمد کے معاہدے پردستخط کیے تھے، جس کے تحت پاکستان ہرسال قطر سے 3.75 ملین ٹن ایل این جی خریدے گا جو کہ پاکستان کی قومی ضرورت کا کل 20 فیصد ہے۔
راولپنڈی : ایل این جی اسکینڈل میں نیب نے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو 8 فروری کو طلب کرلیا، شاہد خاقان کا بطور وزیر بیان ریکارڈ کیا جائے گا، ان پر فراڈ، دھوکہ بازی، بددیانتی، اختیارات کا غلط استعمال اور قومی خزانے کو نقصان پہنچانے کا الزام ہے۔
تفصیلات کے مطابق ایل این جی اسکینڈل تحقیقات میں پیشرفت سامنے آئی ، سابق وزیراعظم شاہدخاقان عباسی کوطلب کرلیاگیا ، طلبی کا نوٹس نیب راولپنڈی کی جانب سے جاری کیاگیا۔
نوٹس میں شاہدخاقان عباسی کو نیب راولپنڈی میں 8 فروری کو پیش ہونے کی ہدایت کی گئی ہے ، سابق وزیراعظم شاہد خاقان کا بطور وزیر بیان ریکارڈ کیا جائےگا۔
سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی پر فراڈ، دھوکہ بازی، بددیانتی، اختیارات کا غلط استعمال اور قومی خزانے کو نقصان پہنچانے کا الزام ہے۔
اس سے قبل 12 جنوری کو ایل این جی اسکینڈل کی تحقیقات کے سلسلے میں سابق وزیرِ خزانہ مفتاح اسماعیل قومی احتساب بیورو (نیب) کے سامنے پیش ہوئے تھے، جن سے ڈیڑھ گھنٹے پوچھ گچھ کی گئی تھی۔
نیب نے مفتاح اسماعیل کو 30 سوالات پر مشتمل سوال نامہ دیا، ہدایت کی کہ سوالات کے جواب ایک ہفتے میں دیے جائیں جبکہ کہا ضرورت پڑنے پر مفتاح اسماعیل کو دوبارہ بھی بلایا جائے گا۔
یاد رہے اکتوبر 2018 میں قومی احتساب بیورو (نیب) نے ایل این جی اسکینڈل کیس دوبارہ کھولنے اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو طلب کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
نیب کی جانب سے وزارت پٹرولیم کو خط لکھ گیا تھا، جس میں متعلقہ وزارتوں سے ریکارڈ طلب کیا تھا۔
خیال رہے جون 2018 میں من پسند کمپنی کو ایل این جی ٹرمینل کا ٹھیکہ دینے کے الزام پر چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے سابق وزرائے اعظم و دیگر کے خلاف تحقیقات کی منظوری دی تھی۔
ترجمان نیب کے مطابق ملزمان پر من پسند کمپنی کو ایل این جی ٹرمینل کا 15 سال کے لئے ٹھیکے دینے، مبینہ طور پر ملکی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچانے کا الزام ہے۔
واضح رہے سابق وزیراعظم نوازشریف کے دور حکومت میں سابق وزیرپٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے قطرکے ساتھ ایل این جی درآمد کے معاہدے پردستخط کیے تھے، جس کے تحت پاکستان ہرسال قطر سے 3.75 ملین ٹن ایل این جی خریدے گا جو کہ پاکستان کی قومی ضرورت کا کل 20 فیصد ہے۔
اسلام آباد: سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ نواز شریف کو جس ریفرنس میں سزا دی گئی اس میں ثبوت ہیں نہ گواہ، اپیل اور عوامی احتجاج ہمارا حق ہے لیکن تشدد کا راستہ نہیں اپنائیں گے۔
تفصیلات کے مطابق نواز شریف کو کرپشن ریفرنسز میں سزا سنا دیے جانے کے بعد سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ ن کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے عدالت کے باہر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کو ایک ریفرنس میں بری ایک میں سزا دی گئی۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف کو جس ریفرنس میں سزا دی گئی اس میں ثبوت ہیں نہ گواہ۔ مل کے لیے کوئی قرضہ لیا گیا نہ کوئی کرپشن کی گئی۔ عدالتوں کا احترام کرتے ہیں فیصلوں کو مانتے ہیں لیکن عوام اور تاریخ نہیں مانیں گے۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ یہ فیصلہ دروازے بند کر کے، پولیس کھڑی کر کے دروازے بند کر کے سنایا گیا۔ یہ پاکستان کی تاریخ کا پہلا فیصلہ ہے جو 6 گھنٹے تاخیر سے سنایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ اپیل ہمارا حق ہے، ماضی میں بھی اس قسم کے ریفرنس فائل ہوچکے ہیں۔ عوامی احتجاج ہمارا حق ہے لیکن تشدد کا راستہ نہیں اپنائیں گے۔ احتجاج ایسا کریں گے جس سے جمہوریت کو کوئی خطرہ نہ ہو۔
خیال رہے کہ آج سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا فیصلہ سنا دیا گیا، نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں 7 سال قید با مشقت کی سزا، ڈھائی کروڑ ڈالر کا ایک جرمانہ جبکہ ڈیڑھ ارب ڈالر کا جرمانہ الگ سے عائد کیا گیا ہے۔
عدالت نے نواز شریف کی پاکستان میں موجود تمام جائیداد ضبط کرنے کا حکم بھی دیا ہے۔ فلیگ شپ ریفرنس میں نواز شریف کو ناکافی شواہد کی بنا پر باعزت بری کردیا گیا ہے۔
اسلام آباد: اداروں کے خلاف محاذ آرائی ن لیگ کا وتیرہ بن گئی، پارٹی کے سینئر رہنماؤں نے نیب کو نشانے پر رکھ لیا۔
تفصیلات کے مطابق قومی احتساب بیورو (نیب) کی کارروائیوں پر لیگی رہنما بوکھلاہٹ کا شکار ہوگئے، سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے نیب کے خلاف سیاسی جماعتوں سے اکٹھا ہونے کا مطالبہ کر دیا۔
مسلم لیگی رہنماؤں کی جانب سے طویل پریس کانفرنس کی گئی، جس میں نیب پر الزامات لگائے گئے اور صفائیاں پیش کی گئیں۔
سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اپوزیشن کے خلاف نام نہاد کیسز بنائے جارہے ہیں، ڈی جی نیب لاہور نے گذشتہ روز جو معلومات شیئر کیں، وہ پارلیمان کی ہتک تھی۔
سندھ میں نیب کی کارروائیوں پر شاباش دینے والے شاہد خاقان عباسی اپنی پارٹی کے خلاف ہونے والے ایکشن پر چراغ پا ہوگئے، نیب کو مشرف کا بنایا ہوا قانون قرار دے دیا۔
انھوں نے کہا کہ اس سلسلے کو ختم ہونا چاہیے تھا، ثبوت کوئی نہیں ہے، مفروضوں پر الزام لگائے جاتے ہیں۔
سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ہم بھی احتساب چاہتے ہیں، ملک کی ضرورت ہے لیکن یہ احتساب بلا امتیاز ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ تمام جماعتوں کی مشاورت سے نیب قانون بدلنا چاہیے۔ تحریک انصاف اور پیپلز پارٹی سمیت تمام جماعتیں مل کر نیب قانون میں ترمیم کرلیں۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز اے آر وائی نیوز کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں ڈی جی نیب لاہور شہزاد سلیم نے لیگی رہنماؤں کے نیب میں موجود کیسز کے حوالے سے سنسنی خیز انکشافات کیے تھے۔
اسلام آباد : قومی احتساب بیورو (نیب) نے ایل این جی اسکینڈل کیس پھر کھول دیا اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو بھی طلب کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق قومی احتساب بیورو نے ایل این جی اسکینڈل کیس دوبارہ کھول دیا اور نیب راولپنڈی نے تحقیقات شروع کردیں ہے۔
نیب کی جانب سے سابق وزیراعظم شاہدخاقان عباسی کو بھی بلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور وزارت پٹرولیم کو خط لکھ دیا ہے ، جس میں متعلقہ وزارتوں سے ریکارڈ طلب کیا ہے۔
خیال رہے اس سے قبل نیب کراچی نے کیس بند کردیا تھا۔
یاد رہے جون میں من پسند کمپنی کو ایل این جی ٹرمینل کا ٹھیکہ دینے کے الزام پر چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے سابق وزرائے اعظم و دیگر کے خلاف تحقیقات کی منظوری دی تھی۔
ترجمان نیب کے مطابق ملزمان پر من پسند کمپنی کو ایل این جی ٹرمینل کا 15 سال کے لئے ٹھیکے دینے، مبینہ طور پر ملکی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچانے کا الزام ہے۔
واضح رہے سابق وزیراعظم نوازشریف کے دور حکومت میں سابق وزیرپٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے قطرکے ساتھ ایل این جی درآمد کے معاہدے پردستخط کیے تھے، جس کے تحت پاکستان ہرسال قطر سے 3.75 ملین ٹن ایل این جی خریدے گا جو کہ پاکستان کی قومی ضرورت کا کل 20 فیصد ہے۔
لاہور : غداری کا مقدمہ درج کرنے کے کیس میں عدالت نے نوازشریف، شاہدخاقان عباسی اور سرل المیڈا کو آئندہ سماعت پر پیش ہونے کی ہدایت کردی۔
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس مظاہرعلی اکبرنقوی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے نوازشریف اور شاہد خاقان عباسی کے خلاف غداری خلاف غداری کا مقدمہ درج کرنے کیلئے درخواست پرسماعت کی۔
شاہد خاقان عباسی اور سرل المیڈا پیش ہوئے جبکہ نواز شریف غیر حاضر تھے۔
نواز شریف کی غیر حاضری پر عدالت کا اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا میاں نوازشریف کیوں نہیں آئے، جس پر نوازشریف کے وکیل نے جواب دیا ہم یہ سمجھےکہ دوبارہ حاضری کی ضرورت نہیں۔
جسٹس مظاہرعلی اکبرنقوی نے کہا شاہدخاقان عباسی اورسرل المیڈاپیش ہوئے، وہ کیوں نہیں،قانون سب کےلیےبرابرہے، اگر نواز شریف نے نہیں آنا تھا تو درخواست دیتے، ہم نےابھی ان کواستثنیٰ نہیں دیا، انہیں پیش ہونا چاہیے تھا۔
دوران سماعت نوازشریف اورسرل المیڈا نے جواب جمع کرا دیا گیا جبکہ عدالت نے شاہدخاقان عباسی کے وکیل کو جواب داخل کرنے کی ہدایت کردی۔
نواز شریف نے غداری کیس کے حوالے سے اپنے جواب میں کہا کہ غداری جیسا سنگین الزام ناقابل تصور ہے، ان کے ذہن میں کئی سوال اٹھ رہے ہیں، کیا پاکستان کے عوام بھی غدار ہیں۔ کیا مجھے وزیراعظم بنانے والے کروڑوں پاکستانیوں کی حب الوطنی مشکوک ہے۔
انھوں نے کہا ضمنی انتخابات میں سب سے زیادہ ووٹ ملے۔ کیا غداری کا الزام کروڑوں پاکستانیوں پر الزام نہیں۔ اس خاندان سے تعلق جس نے پاکستان کے لیے ہجرت کی، مٹی کا ذرہ ذرہ جان سے زیادہ عزیز ہے، کیا ملک کو ناقابل تسخیر بنانے والا غدار ہوتا ہے، کیا ملک کو دہشتگردی سے نجات دینے والا غدار ہوتا ہے؟
لاہور ہائی کورٹ نے آئندہ سماعت پرنوازشریف،شاہدخاقان عباسی،سرل المیڈا کو پیش ہونے کی ہدایت کردی اور کہا نوازشریف کو حاضری سے استثنیٰ چاہیے تو درخواست دائر کریں۔
بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت 12 نومبر تک ملتوی کردی۔
گزشتہ سماعت میں نواز شریف پیش ہوئے تھے ، عدالت نے سابق وزیراعظم نوازشریف اور شاہد خاقان عباسی کو تحریری جواب جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے آئندہ سماعت پر اٹارنی جنرل کو طلب کرلیا تھا۔
اس سے قبل سماعت میں لاہور ہائی کورٹ نے شاہد خاقان عباسی اور نوازشریف کوذاتی حیثیت میں طلب کرتے ہوئے سرل المیڈا کا نام ای سی ایل میں ڈالنے اور ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کرنے کا حکم دیا تھا۔
یاد رہے درخواست گزار کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے ممبئی حملوں کے متعلق سرل المیڈا کو انٹرویو دیا، جس سے ملکی سالمیت کو نقصان پہنچا اور شاہد خاقان عباسی نے مکمل معاونت کی لہذا عدالت نواز شریف اور شاہد خاقان عباسی اور سرل المیڈا کیخلاف بغاوت کا مقدمہ درج کرنے کا حکم دے۔
خیال رہے سابق وزیر اعظم نواز شریف نے مقامی اخبار کو اپنے انٹرویو میں کہا تھا کہ ممبئی حملوں میں پاکستان میں متحرک عسکریت پسند تنظیمیں ملوث تھیں، یہ لوگ ممبئی میں ہونے والی ہلاکتوں کے ذمہ دار ہیں، مجھے سمجھائیں کہ کیا ہمیں انہیں اس بات کی اجازت دینی چاہیے کہ سرحد پار جا کر ممبئی میں 150 لوگوں کو قتل کردیں۔
بعدازاں نوازشریف کے ممبئی حملوں سے متعلق متنازع بیان پرقومی سلامتی کمیٹی کا ہنگامی اجلاس سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیرصدارت ہوا تھا جس میں نوازشریف کے بیان کو بے بنیاد قرار دیا گیا تھا اور اس کی مذمت کی گئی تھی۔
لاہور: سابق وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی نے غیر سرکاری غیر حتمی نتیجے کے مطابق این اے 124 لاہور سے کام یابی حاصل کر لی ہے، جیتنے کے بعد انھوں نے کہا کہ آج ہمارے لیے خوشی کا دن ہے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما شاہد خاقان عباسی سے این اے 124 سے پاکستان تحریکِ انصاف کے امیدوار کو شکست دے کر خوشی کا اظہار کیا، کہا اللہ کا شکر ہے تاریخی فتح حاصل ہوئی۔
غیر سرکاری غیر حتمی نتیجے کے مطابق شاہد خاقان عباسی نے 75012 ووٹ حاصل کیے، جب کہ پی ٹی آئی کے غلام محی الدین نے 30115 ووٹ حاصل کیے۔
شاہد خاقان عباسی نے ابتدائی نتائج کے بعد ہی اپنے حمایتیوں کو مٹھائی کھلانی شروع کر دی تھی، انھوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ’یہ لوگوں کی ن لیگ کے ساتھ محبت کا نتیجہ ہے۔‘
اسلام آباد: ملک بھر میں قومی اور صوبائی اسمبلی کی 35 نشتوں پر ہونے والے ضمنی انتخابات کے غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج مکمل ہوچکے ہیں، تحریک انصاف اور مسلم لیگ ن قومی اسمبلی کی چار چار نشستیں حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئیں۔
تفصیلات کے مطابق عام انتخابات کے ملک کے مختلف 35 حلقوں میں ضمنی انتخابات کا انعقاد کیا گیا، جس میں شہریوں اور تاریخ میں پہلی بار سمندر پار پاکستانیوں نے آن لائن ووٹ کاسٹ کیا۔
قومی اسمبلی کی نشستوں کے غیر حتمی غیر سرکاری نتائج
صوبائی اسمبلی کی نشستوں کے غیر حتمی غیر سرکاری نتائج
قومی اسمبلی کے حلقے
قومی اسمبلی کی 11نشستوں کے غیرسرکاری غیر حتمی نتائج کے مطابق مسلم لیگ ن کے 4، تحریک انصاف کے 4، مسلم لیگ ق 2 اور ایک نشست پر ایم ایم اے امیدوار کامیاب ہوئے۔
این اے124لاہور 2سے مسلم لیگ ن کے شاہدخاقان عباسی، این اے56 سےمسلم لیگ ن کےسہیل خان، این اے 103 فیصل آباد سے مسلم لیگ ن کےعلی گوہر بلوچ، این اے65 چکوال سے ق لیگ کےچوہدری سالک کامیاب اور این اے 69گجرات2 سے مسلم لیگ ق کے مونس الہٰی نے میدان مارلیا۔ اسی طرح این اے53 پرپی ٹی آئی کے امیدوار علی نواز اعوان نےمیدان مارا اور این اے 243 پر پی ٹی آئی کےعالمگیر خان کامیاب قرار پائے۔
این اے 65 ق لیگ کی کامیابی
این اے 65چکوال 2سے مسلم لیگ ق کے چوہدری سالک حسین نے 98ہزار 364 ووٹ لے میدان مار ا جبکہ تحریک لبیک پاکستان کے محمد یعقوب 34ہزار 811 کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہے۔
این اے 124 شاہد خاقان عباسی کامیاب
قومی اسمبلی کے حلقہ این اے این اے 124لاہور سے مسلم لیگ ن کے شاہدخاقان عباسی 75 ہزار 102 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے جبکہ تحریک انصاف کے غلام محی الدین 30ہزار 115 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
این اے 153 پی ٹی آئی کامیاب
قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 53 سے پی ٹی آئی کے علی نواز اعوان 56ہزار 664 ووٹ لے کر کامیاب قرار پائے جبکہ مسلم لیگ ن کے امیدوار وقار احمد نے 32ہزار 171 ووٹ حاصل کیے۔
این اے 56 ن لیگ کو برتری
این اے 56 اٹک سے مسلم لیگ ن کے امیدوارسہیل خان 25 ہزار 665 ووٹ حاصل کر کے کامیاب قرار پائے جبکہ تحریک انصاف کے خرم علی خان 89 ہزار 709 ووٹز کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہے۔
این اے 69 مونس الہٰی کامیاب
این اے 69گجرات2سے مسلم لیگ ق کے امیدوار مونس الہٰی 61 ہزار 763 ووٹ لے کر فاتح قرار پائے جبکہ مسلم لیگ ن کے عمران ظفر 19 ہزار 867 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
این اے 243 پی ٹی آئی کامیاب
کراچی قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 243 کے 216 پولنگ اسٹیشنز سے عالمگیر خان محسود 35727 ووٹ لے کر کامیاب قرار پائے جبکہ ایم کیو ایم کے عامر چشتی 15ہزار 113 ووٹ حاصل کرسکے۔
این اے 60پی ٹی آئی کو برتری
این اے 60سے پی ٹی آئی کے راشد شفیق کامیاب قرار پائے، غیر سرکاری نتیجہ کے مطابق راشد شفیق نے 44283ووٹ حاصل کئے جبکہ ان کے مد مقابل ن لیگ کے سجاد خان نے43839ووٹ حاصل کئے۔
این اے 131 خواجہ سعد رفیق کامیاب
این اے 131کا معرکہ مسلم لیگ ن کے خواجہ سعد رفیق نے اپنے نام کرلیا، غیرسرکاری اور غیرحتمی نتیجہ کے مطابق خواجہ سعد رفیق نے60476ووٹ حاصل کئے جبکہ ان کے مدمقابل پی ٹی آئی کے ہمایوں اختر 50245ووٹ لے کردوسرے نمبر پر رہے۔
صوبائی نشستیں
پنجاب اسمبلی :
پنجاب اسمبلی کی 11میں سے9 نشستوں کے موصول ہونے والے غیر حتمی غیرسرکاری نتائج کے مطابق تحریک انصاف کے 3، مسلم لیگ ن کے 4جبکہ دو نشستوں پر آزاد امیدوار کامیاب ہوئے۔
پی پی 261 رحیم یار خان سے تحریک انصاف کے فوازاحمد ، پی پی201سےپی ٹی آئی کےصمصام بخاری، پی پی272مظفرگڑھ سے پی ٹی آئی کی زہرہ بتول کامیاب قرار پائے،
جبکہ پی پی165لاہور سےمسلم لیگ ن کے سیف الملوک کھوکھر، پی پی 27 جہلم سے ن لیگ کے ناصر محمود،پی پی 164 سے ن لیگ کے سہیل شوکت بٹ، پی پی 292 ڈیرہ غازی خان سے مسلم لیگ ن کے اویس لغاری نے کامیابی حاصل کی۔
جبکہ آزاد امیدواروں میں سے پی پی 118 ٹوبہ ٹیک سنگھ سے آواز امیدوار بلال چوہدری فاتح قرار پائے اور پی پی222ملتان سے آزاد امیدوار قاسم عباس خان کامیاب ہوئے۔
پی پی 118ٹوبہ ٹیک سنگھ سے آزادامیدوار چوہدری بلال اصغر 35 ہزار 230 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے جبکہ تحریک انصاف کے امیدوار اسد زمان 31ہزار 254 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
پی پی201 ساہیوال سے تحریک انصاف کے ٹکٹ پر الیکشن لڑنے والے امیدوار صمصام بخاری 58280 ووٹ لیکرکامیاب قرار پائے جبکہ مسلم لیگ ن کے محمدطفیل نے 51662 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
پی پی 3اٹک کے پولنگ اسٹیشنز کے غیرحتمی اورغیرسرکاری نتیجہ کے مطابق ن لیگ کے افتخاراحمد خان 43ہزار259ووٹ لے کرآگے ہیں جبکہ ان کے مد مقابل پی ٹی آئی کے محمد اکبرخان 43ہزار32ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر ہیں۔
خیبرپختونخواہ اسمبلی :
کے پی کے اسمبلی کی 9میں سے7نشستوں کےغیرسرکاری نتائج کے مطابق تحریک انصاف 4، عوامی نیشنل پارٹی 2 اور مسلم لیگ ن 1 نشست پر کامیاب قرار پائی۔
پی کے44صوابی 2 سے پی ٹی آئی کےعاقب اللہ، پی کے61 نوشہرہ سے تحریک انصاف کے ابراہیم خٹک، پی کے 64 نوشہرہ سے پی ٹی آئی کے لیاقت خان، پی کے97 ڈیرہ اسماعیل خان سے تحریک انصاف کے فیصل امین گنڈاپورکامیاب قرار پائے۔
اسی طرح پی کے3سوات سے مسلم لیگ ن کے سردارخان، پی کے78 پشاور سے اےاین پی کی ثمربلور ، پی کے7 سوات سے عوامی نیشنل پارٹی کے وقار احمد غیر حتمی غیر سرکاری نتائج میں کامیاب قرار پائے۔
سندھ اسمبلی:
ضمنی انتخابات میں سندھ اسمبلی کی دونوں نشستیں پیپلز پارٹی نے جیت لیں ، ایک نشست پی ایس 30 خیر پور سے پرپیپلزپارٹی کے سید احمد رضا شاہ جیلانی فاتح قرار پائے جبکہ ان کے مدمقابل جی ڈی اے کے سید محرم علی شاہ دوسرے نمبر پر رہے۔
دوسرے حلقے پی ایس 87 ملیر سے پیپلز پارٹی کے محمد ساجد فاتح قرار پائے ان کے مد مقابل پی ٹی آئی کے قادر بخش گبول دوسرے نمبر پررہے۔
بلوچستان اسمبلی :
ضمنی انتخابات میں بلوچستان اسمبلی کی 2میں سے ایک پی بی 40 خصدار نشست پر غیر حتمی غیر سرکاری نتیجے کے مطابق بلوچستان نیشنل پارٹی کے امیدوار محمد اکبر کامیاب قرار پائے۔ محمد اکبر 23722ووٹ لے کر کامیاب قرار پائے جبکہ آزادامیدوار میرشفیق الرحمان 14312ووٹ لیکردوسرے نمبرپررہے۔
دوسرے حلقے پی بی 35 مستونگ میں آزاد امیدوار اسلم خان رئیسانی قرار پائے جبکہ بی این پی کے سردار نور احمد دوسرے نمبر پر رہے۔
ابتدائی نتائج
اے آر وائی کو نتائج موصول ہونا شروع ہوگئے۔ پہلا نتیجہ خیبرپختونخواہ کے صوبائی حلقے پی کے 3کے ایک پولنگ اسٹیشن کا غیرسرکاری نتیجہ موصول ہوا ہے۔ پی کے3 پولنگ اسٹیشن لنگر میں 2 ووٹ کاسٹ ہوئے، پی ٹی آئی کےساجدعلی اورن لیگ کے سردارخان کوایک ایک ووٹ ملا۔
پولنگ صبح 8 بجے سے شام 5 بجے تک بلا تعطل جاری رہی، الیکشن کمیشن کے مطابق پولنگ کے دوران پنجاب سے 19، خیبرپختونخواہ سے 2 اور سمندرپار پاکستانیوں کی ووٹنگ کے حوالے سے 3 شکایات موصول ہوئیں جبکہ بلوچستان اور سندھ سے کوئی شکایات نہیں ملی۔
الیکشن کمیشن کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ’ کل 5 ہزار 881 سمندر پار پاکستانیوں نے ووٹ کاسٹ کیا، جن میں سے 4 ہزار864 اوورسیز پاکستانیوں نےقومی اسمبلی جبکہ 1071 نے صوبائی نشستوں کےلیےووٹ کاسٹ کیا، مجموعی طور پر 80 فیصد لوگوں نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔
ضمنی انتخابات میں کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لیے فوجی جوان جبکہ ایک لاکھ سے زائد پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار پولنگ اسیٹیشن کے اندر و باہر تعینات رہے، پولنگ کے دوران کسی قسم کاکوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سیکیورٹی اسٹاف کے لیے ضابطہ اخلاق جاری کیا ہے جس کے مطابق سیکیورٹی اسٹاف، پریذائیڈنگ افسرآراوز کے ماتحت ہوں گے۔
لاہور: سابق وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی نے ڈیمز کی تعمیر کے لیے زور و شور سے جاری فنڈ ریزنگ مہم کے حوالے سے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ڈیمز چندے کے پیسوں سے نہیں بنتے۔
شاہد خاقان نے اپنی گفتگو میں یہ بھی کہا کہ بیانات اور باتیں کرنے سے بھی ڈیم نہیں بنتے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملکی مسائل کا تعلق پیسے سے نہیں بلکہ نظام ٹھیک کرنے میں ہے۔
رہنما مسلم لیگ (ن) شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ وہ عدالتوں کا احترام کرتے ہیں۔ خیال رہے کہ آج سابق وزیرِ اعظم لاہور ہائی کورٹ میں اپنے خلاف مقدمے میں پیش نہیں ہوئے جس پر ان کے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے۔
شاہد خاقان نے ضمنی انتخابات کے حوالے سے کہا کہ مسلم لیگ ن موجودہ حکومت کو ضمنی الیکشن میں شکست دے گی، ہم نے مشکل حالات کا پہلے بھی مقابلہ کیا اور آئندہ بھی کریں گے۔
واضح رہے کہ لاہور ہائی کورٹ میں آج شاہد خاقان عباسی کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج کرنے کی درخواست پر سماعت کی گئی، جس میں جج نے پیش نہ ہونے پر سابق وزیرِ اعظم کے خلاف قابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے۔
بغاوت کے مقدمے کے درخواست گزار کے وکیل نے دلائل میں کہا نواز شریف نے ممبئی حملوں کے متعلق بیان دیا، جس پر سیکورٹی کونسل کا اجلاس بلایا گیا اور سابق وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی نے بند کمرے کی کارروائی کی تفصیلات نواز شریف کو بتائیں اور اس طرح اپنے حلف کی پاس داری نہیں کی۔
شاہدخاقان عباسی کا کہنا تھا کہ بلدیاتی نظام تبدیلی آتی رہتی ہے، نئی حکومت اگر تبدیلی کرے گی، تو دیکھیں گے، آئی ووٹنگ کی ضمنی انتخابات میں اجازت ہوتی ہے.
ان کا کہنا تھا کہ ہم تبدیلی نہیں کارکردگی پرووٹ مانگیں گے، نوازشریف اب بھی عوام کے دلوں میں بستے ہیں.