Tag: shahjahan

  • تاج محل کی مکین ’ممتازمحل‘ کا 426واں یوم پیدائش

    تاج محل کی مکین ’ممتازمحل‘ کا 426واں یوم پیدائش

    مغل سلطنت کے پانچویں طاقت ورحکمران شاہجہاں کی محبوب ملکہ ممتازمحل کا آج 426 واں یوم پیدائش ہے، شاہجہاں کی ممتاز سے محبت کی نشانی ’تاج محل‘ہے جو کہ ساری دنیا میں محبت کی علامت سمجھا جاتا ہے۔

    مغل سلطنت میں بے پناہ اختیارات کی حامل ملکاؤں میں ممتاز محل کو نمایاں مقام حاصل ہے ، ان کا اصل نام ارجمند بیگم تھا اور وہ 27 اپریل 1593 کو آگرہ میں پیدا ہوئی تھیں۔

    ممتازمحل مغل شہنشاہ شاہجہاں کی تیسری اور سب سے محبوب بیوی تھیں ، دونوں کے 14 بچے تھے جن میں سے تین بیٹیاں اور چار بیٹے سلامت رہے۔

    ممتاز محل اور شاہ جہاں

    خیال کیا جاتا ہے کہ نورجہاں کے بعد اگر کسی ملکہ نے پردے کے پیچھے سے مغل تخت پر حکومت کی ہے تو وہ ممتاز محل ہی ہیں، ان کی وفات کے بعد ان کے بیٹوں میں تخت کے حصول کی جنگ چھڑگئی جس کے سبب اورنگ زیب کے سوا سب مارے گئے، خود ان کے محبوب شوہر شاہجہاں تخت سے معزول ہوکر شاہی قلعے تک محدود ہورہے۔

    اس عظیم الشان ملکہ کا انتقال 17 جون 1631 کو برہان پور میں 14 ویں بچے کی پیدائش کے دوران انفیکشن کے سبب ہوا، کچھ تاریخ دانوں کا ماننا ہے کہ ممتاز محل کے بے پناہ اثر ورسوخ اور کارسلطنت میں بے جا مداخلت کے سبب انہیں انتہائی خاموشی سے اس موت کی جانب دھکیلا گیا تھا۔ انتقال کے وقت ان کی عمر صرف 39 سال تھی۔

    قتل کی کہانی بیان کرنے والے تاریخ دانوں کے بیان کو شاہ جہاں کے رویے سے کسی بھی طور تقویت نہیں ملتی کہ دو سال تک انہوں نے سوگ میں اپنے تمام کام ترک کردیے تھے اور کاروبارسلطنت مشیروں کے ہاتھ میں چلا گیا تھا۔ دو سال سوگ منا نے کے بعد ایک دن شہنشاہ کو خیال آیا کہ ممتاز کی قبر پر ایک ایسی عظیم الشان عمارت تعمیر کی جائے جس کے سبب رہتی دنیا تک لوگ اس محبت کو یاد رکھیں۔

    آگرہ میں دریائے جمنا کے کنارے 1633 میں اس منصوبے پر کام کا آغاز ہوا۔ عظیم معمار استاد عیسیٰ شیرازی کے بارے میں کہاجاتا ہے کہ انہوں نے اس کا نقشہ تیار کیا تھا، تاہم بادشاہ نامے کے مطابق شاہ جہاں خود اس عمارت کے آرکیٹیکٹ تھے ، استاد احمد لاہور ی کی نگرانی میں 20 ہزار مزدور 17 سال تک شب ور وز کام میں مشغول رہے ۔ کہتے ہیں اس زمانے میں’تاج محل‘ پر تین کروڑ 20 لاکھ روپے کی لاگت آئی تھی۔ مورخین نے یہ بھی لکھا ہے کہ تاج پر جاری کام کے سبب سلطنت میں قحط بھی پڑگیا تھا۔

    سفید سنگِ مرمر سے تعمیرکردہ یہ عظیم الشان عمارت جب مکمل ہوئی تو شہنشاہ نے ممتاز محل کی اس آخری آرام گا ہ کو تاج محل کا نام دیا۔ اور محل میں ایسی جگہ سکونت اختیار کی جہاں سے وہ اٹھتے بیٹھتے اس عمارت کا دیدارکرسکیں۔

    تمام عمارت سنگ مرمر کی ہے۔ اس کی لمبائی اور چوڑائی 130 فٹ اور بلندی 200 فٹ ہے۔ عمارت کی مرمریں دیواروں پر رنگ برنگے پتھروں سے نہایت خوبصورت پچی کاری کی ہوئی ہے۔

    مقبرے کے اندر اور باہر پچی کاری کی صورت میں قرآن شریف کی آیات نقش ہیں۔ عمارت کے چاروں کونوں پر ایک ایک مینار ہے۔ عمارت کا چبوترا، جو سطح زمین سے 7 میٹر اونچا ہے، سنگ سرخ کا ہے۔

    ممتاز اور شاہجہاں کی آخری آرام گاہیں

    تاج محل کی پشت پر دریائے جمنا بہتا ہے اور سامنے کی طرف، کرسی کے نیچے ایک حوض ہے۔ جس میں فوارے لگے ہوئے ہیں اور مغلیہ طرز کا خوبصورت باغ بھی ہے اس مقبرے کے اندر ملکہ ممتاز محل اور شاہجہاں کی قبریں ہیں۔

  • رکن اسمبلی کی بیٹی کے مبینہ تشدد سے ملازم ہلاک‘ بہن زخمی

    رکن اسمبلی کی بیٹی کے مبینہ تشدد سے ملازم ہلاک‘ بہن زخمی

    لاہور: مسلم لیگ ن کی رکن صوبائی اسمبلی شاہ جہاں کی بیٹی کے مبینہ تشدد سے گھریلو ملازم جاں بحق جبکہ اس کی گیارہ سالہ بہن شدید زخمی ہے ، پولیس نے واقعے کا مقدمہ درج کرلیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور اکبری گیٹ میں اوکاڑہ کا رہائشی 16 سالہ اختر اور اسکی 11 سالہ بہن فوزیہ کے گھر دو سال سے ملازمت کررہے تھے۔ خاتون فوزیہ مسلم لیگ ن کی لاہور سے تعلق رکھنے والی ایم پی اے شاہ جہاں کی بیٹی ہے، گھر سے اختر کی لاش برآمد ہوئی، جبکہ اسکی بہن عطیہ کے جسم پر بھی تشدد کے نشانات ہیں۔

    پولیس نے ایم پی اے کی بیٹی فوزیہ کے خلاف مقدمہ قتل کی دفعہ تین سو دو کے تحت درج کیا گیا، لاہور میں درج ہونے والے اس مقدمے میں گیارہ سالہ عطیہ پر تشدد اور چائلڈ لیبر قوانین کی دفعات نہیں لگائی گئیں۔ تشدد کا نشانہ بننے والی عطیہ کا کہنا ہے کہ ہم پر تشدد لوہے کے راڈ اور ڈنڈوں سے کیا جاتا تھا۔ وزیر اعلی ٰپنجاب واقعہ کا نوٹس لے کر ہمیں انصاف فراہم کریں۔

    عطیہ نے یہ بھی بتایا کہ پورے دن ان سے بے پناہ مشقت والے کام کرائے جاتے تھے اور محض دو وقت کھانا دیا جاتا تھا،بچوں کے والد اسلم کا کہنا تھا کہ اگر بچوں سے کوئی مسئلہ تھا توملزمہ کو ہم سے بات کرنی چاہیے تھی ۔

    والد اسلم نے مزید بتایا کہ تین سال سے بچے مقامی خاتون ایم پی اے شاہ جہاں کے گھر کام کررہے تھے۔ ہماری اعلی ٰحکام سے انصاف کی اپیل ہے ۔

    چائلڈ پروٹیکشن بیورو کی چیئر پرسن صبا صادق نے بھی واقعہ کا نوٹس لے لیا ہے،ان کا کہنا ہے کہ بچی کے علاج معالجے کے ساتھ ساتھ قانونی مدد بھی فراہم کی جائے گی۔

    طیبہ کے والدین نے مقدمہ واپس لے لیا

    یاد رہے گزشتہ برس اسلام آباد میں ایڈیشنل جج کی اہلیہ نے گھریلو ملازمہ طیبہ پر تشدد کیا تھا، اے آر وائی پر خبر آنے کے بعد  پولیس نے بچی کو تحویل میں لیا اور مقدمہ درج کیا۔

    بعد ازاں والدین مقدمہ واپس لے لیا اورمؤقف اختیار کیا کہ غربت کی وجہ سے انہوں نےطیبہ کو راجا خرم کے حوالےکیا، طیبہ سابق ایڈیشنل جج  کے گھر سے لاپتہ ہوئی توانہوں نےفون پر اطلاع دی۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔