Tag: Shahrukh jatoi

  • شاہ رخ جتوئی  کی منتقلی: ڈی آئی جی کا موقف آگیا

    شاہ رخ جتوئی کی منتقلی: ڈی آئی جی کا موقف آگیا

    ڈی آئی جی جیل خانہ جات ناصر خان نے کہا ہے کہ شاہ رخ جتوئی کو ضابطے کی کارروائی کے بعد نجی اسپتال منتقل کیا گیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق شاہ زیب قتل کیس کے مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی کی سینٹرل جیل سے اسپتال منتقلی سے متعلق ڈی آئی جی جیل خانہ جات ناصر خان کا وضاحتی موقف سامنے آیا ہے۔

    ڈی آئی جی جیل کا کہنا ہے کہ شاہ رخ جتوئی کو ضابطے کی کارروائی مکمل کرنے کے بعد ہی نجی اسپتال منتقل کیا گیا۔

    ناصر خان کے مطابق شاہ رخ جتوئی کو جیل کے ڈاکٹراور نجی ڈاکٹرکی تجویزکےبعد محکمہ داخلہ کی باقاعدہ اجازت سے ہی جیل نجی اسپتال منتقل کیا گیا۔

    تاہم شاہ رخ جتوئی کو کیا بیماری لاحق ہے جس کے علاج کے لیے اسے نجی اسپتال منتقل کرنا ضروری سمجھا گیا، اس حوالے سے ڈی آئی جی جیل کچھ بھی بتانے سے قاصر ہیں۔

    اس حوالے سے ان کا کہنا ہے کہ شاہ رخ کو کیا بیماری لاحق ہے یہ میرےعلم میں نہیں، بیماری کا جیل سپرنٹنڈنٹ سے معلوم کریں۔

  • اے آر وائی  نیوز پر خبر چلتے ہی شاہ رخ جتوئی کو اسپتال سے فرار کرا دیا گیا

    اے آر وائی نیوز پر خبر چلتے ہی شاہ رخ جتوئی کو اسپتال سے فرار کرا دیا گیا

    کراچی : اے آر وائی نیوز پر خبر چلتے ہی شاہ زیب قتل کیس کے مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی کو اسپتال سے فرار کرا دیا گیا ،شاہ رخ جتوئی آٹھ ماہ سے اسپتال میں مقیم تھا۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز پر شاہ زیب قتل کیس کے مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی کی خبر کے بعد ہلچل مچ گئی اور شاہ رخ جتوئی کو اسپتال سے ڈسچارج کردیا گیا ، شاہ رخ جتوئی آٹھ ماہ سے اسپتال میں مقیم تھا۔

    اسپتال ذر ائع کا کہنا ہے کہ شاہ رخ جتوئی کو اب سے کچھ دیر پہلے ہی ڈسچارج کیا گیا۔

    آئی جی سندھ اور محکمہ داخلہ سندھ کومحکمہ صحت کا لیٹر موصول ہوا تھا ، جس میں کہا گیا تھا کہ شاہ رخ جتوئی پہلی منزل پر کمرہ نمبر 4میں داخل تھا اور جیل پولیس کے دو اہلکار بھی اسپتال میں موجود ہوتے تھے۔

    دوسری جانب سینٹرل جیل حکام شاہ رخ جتوئی کے معاملے پر جواب دینے کو تیارنہیں ، آئی جیل اور جیل سپرنٹنڈینٹ نے اپنے نمبر بند کردیے ہیں۔

    یاد رہے شاہ زیب قتل کیس کے مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی جیل کے نجی اسپتال میں رہائش پذیر ہونے کا انکشاف ہوا تھا ، ذرائع کا کہنا تھا کہ اسپتال کی بنیاد شاہ رخ جتوئی کے والد نے رکھی تھی اور نجی اسپتال شاہ رخ جتوئی کی رہائش کے لیے ایک بنگلے میں بنایا گیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق شاہ رخ جتوئی اسپتال کی پہلی منزل پر تمام سہولتوں کے ساتھ رہائش پذیر ہے، جہاں ان کے دوست بھی ملنے آتے ہیں جبکہ شاہ رخ جتوئی کی سیکورٹی کے لئیے الگ سے اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔

  • شاہ زیب قتل کیس : شاہ رخ جتوئی  کی سزائے موت عمرقید میں تبدیل

    شاہ زیب قتل کیس : شاہ رخ جتوئی کی سزائے موت عمرقید میں تبدیل

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ نے شاہ زیب قتل کیس میں شاہ رخ جتوئی اور سراج تالپور کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کردیاجبکہ دوملزمان سجاد تالپوراورغلام مرتضیٰ کی عمر قید کی سزا برقرار رکھی۔

    تفصیلات کے مطابق شاہ زیب قتل کیس میں نیا موڑ آیا، سندھ ہائی کورٹ نے شاہ رخ جتوئی اور سراج تالپور کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کردیا، جبکہ دوملزمان سجاد تالپوراورغلام مرتضیٰ کی عمر قید کی سزا برقرار رکھیں۔

    عدالت نے ملزمان سجاد تالپوراورغلام مرتضیٰ کی صلح نامے سے متعلق اپیلیں بھی مسترد کردیں۔

    مدعی مقدمہ کےوکیل نےموقف اختیارکیاکہ مدعی مقدمہ اور مقتول کےوالد کا انتقال ہوچکا ہے،لواحقین میں بیوہ اور دو بیٹیاں ہیں، تینوں خواتین بیرون ملک ہیں، عدالت نہیں آنا چاہتیں، عدالتی نمائندہ اسکائپ کے زریعے تصدیق کرسکتاہے۔

    یاد رہے کچھ عرصہ قبل سندھ ہائی کورٹ نے شاہ زیب قتل کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے مرکزی ملزم سمیت تمام گرفتار افراد کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا تھا جس پر سول سوسائٹی نے ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔

    جس کے بعد سابق چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار نے درخواست کو سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے 3 رکنی بینچ تشکیل دیاتھا اور ملزمان کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کے ساتھ انہیں دوبارہ حراست میں لینے کا حکم دیا تھا۔

    واضح رہے کہ پچیس دسمبر 2012 کو مقتول شاہ زیب خان کی بہن کے ساتھ شاہ رخ جتوئی اور اور اس کے دوست غلام مرتضیٰ لاشاری کی جانب سے بدسلوکی کی گئی جس پر شاہ زیب مشتعل ہو کر ملزمان سے بھڑگیا تھا، موقع کے وقت معاملے کو رفع دفع کردیا گیا تاہم شاہ رخ جتوئی نے دوستوں کے ساتھ شاہ زیب کی گاڑی پر فائرنگ کر کے اسے قتل کردیا تھا۔

    واقعے کے بعدشاہ رخ دبئی فرار ہوگیا۔ تفتیش سست روی کا شکار رہی، بالآخرمجرم گرفتار ہوا اور مقدمہ انسداد دہشت گردی عدالت میں چلا۔

    سات جون دو ہزار تیرہ کو قتل کا جرم ثابت ہونے پر شاہ رخ جتوئی اور سراج تالپور کو سزائے موت جبکہ سجاد تالپور اور غلام مرتضیٰ لاشاری کو عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

  • سینٹرل جیل میں شاہ رخ جتوئی کو بی کلاس کی سہولت میسر

    سینٹرل جیل میں شاہ رخ جتوئی کو بی کلاس کی سہولت میسر

    کراچی: قتل کے مجرم اور پھانسی کے منتظر قیدی شاہ رخ جتوئی کو سینٹرل جیل کی سب سے ہائی کیٹیگری’’ بی کلاس‘‘ کی سہولت دے دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس کی شاہ رخ کو ڈیتھ سیل بھیجنے کی ہدایت کے بر خلاف سینٹرل جیل میں بھی بی کلاس کی سہولت دے دی گئی، ملیر جیل میں بھی شاہ رخ کو ’’ بی کلاس‘‘ سہولتیں حاصل تھیں۔

    [bs-quote quote=”جیل حکام نے مبینہ طور پر بھاری نذرانہ لے کر شاہ رخ کو سہولتیں دیں: ذرائع” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    جیل ذرائع کا کہنا ہے کہ گرفتاری کے بعد سے اب تک شاہ رخ جتوئی کو’’کامن کلاس‘‘ میں نہیں رکھا گیا، شاہ رخ جتوئی کو قانون کے مطابق ’’بی کلاس‘‘ دی گئی ہے، 2009 میں موت کے قیدی کی سزا سے متعلق تبدیلی کا آرڈر پاس ہوا تھا۔

    ذرائع نے بتایا کہ آرڈر کے مطابق جب تک ملزم اپیل میں ہے اسے کال کوٹری منتقل نہیں کیا جا سکتا۔ ذرائع نے یہ بھی کہا کہ بی کلاس گریجویٹ، سیاست دانوں اور بزنس کلاس افراد کو دی جاتی ہے۔

    خیال رہے کہ 27 اکتوبر کو چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے لانڈھی جیل کا دورہ کیا جہاں شاہ رخ جتوئی کو سی کلاس میں دیکھ کر وہ برہم ہوئے۔ انھوں نے ہدایت کی کہ شاہ رخ جتوئی کو فوری ڈیتھ سیل منتقل کیا جائے۔


    یہ بھی پڑھیں:  شاہ رخ جتوئی کو ڈیتھ سیل منتقل کیا جائے: چیف جسٹس برہم


    جیل ذرائع کی جانب سے قانون کی تبدیلی کا خط اے آر وائی نیوز نے حاصل کر لیا، جیل حکام نے مبینہ طور پر بھاری نذرانہ لے کر شاہ رخ کو سہولتیں دیں۔

    یاد رہے کہ 25 دسمبر 2012 کو کراچی کے علاقے ڈیفنس میں ایک جھگڑے میں شاہ رخ جتوئی نے سندھ پولیس کے ایس پی اورنگ زیب کے بیٹے شاہ زیب خان کو فائرنگ کر کے قتل کر دیا تھا۔

  • شاہ رخ جتوئی کو جیل میں سہولتوں کی فراہمی ،لانڈھی جیل سپرنٹنڈنٹ  معطل

    شاہ رخ جتوئی کو جیل میں سہولتوں کی فراہمی ،لانڈھی جیل سپرنٹنڈنٹ معطل

    کراچی : سزائے موت پانے والے مجرم شاہ رخ جتوئی کو جیل میں سہولتیں فراہم کرنے پر چیف جسٹس کی ہدایت پرجیل سپرنٹنڈنٹ لانڈھی جیل کو معطل کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں شاہ رخ جتوئی کو جیل میں سہولتیں فراہم کرنے کے کیس میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی ہدایت پرجیل سپرنٹنڈنٹ لانڈھی جیل کو معطل کردیا گیا۔

    قائم مقام آئی جی جیل خانہ جات سپریم کورٹ میں پیش ہوئے۔ سپریم کورٹ کے حکم پر مجرم کو سینٹرل جیل کی کال کوٹھڑی میں دھکیل دیا گیا۔

    چیف جسٹس ذمہ داران کے تعین کے لیے تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے قائم مقام آئی جی جیل خانہ جات کو ہدایت کی جیل جائیں اورذمہ داران کےخلاف کارروائی کریں۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ بتایا جائے سزائےموت کے مجرم کواتنی کیسے دی گئیں۔

    قائم مقام آئی جی جیل قاضی نذیر نے کہا چیف جسٹس نےلانڈھی جیل کا دورہ کرنے کی ہدایت کی ہے، چیف جسٹس کی ہدایت پرلانڈھی جیل جارہاہوں، لانڈھی جیل جاکرذمہ داران کےخلاف کارروائی کروں گا۔

    مزید پڑھیں : شاہ رخ جتوئی کو ڈیتھ سیل منتقل کیا جائے: چیف جسٹس برہم

    اس سے قبل چیف جسٹس پاکستان نے لانڈھی جیل کا اچانک دورہ کیا اورمختلف بیرکس میں گئے، جسٹس ثاقب نثار نے قتل کے مجرم شاہ رخ جتوئی کوسی کلاس میں دیکھ کر جیل سپرنٹنڈنٹ پر برہمی کا اظہارکیا اورحکم دیا کہ شاہ رخ جتوئی کو فوری ڈیتھ سیل منتقل کیاجائے۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ یہ سہولتیں اورآسائش شاہ رخ جتوئی کو کیسے فراہم کی گئی اور آئی جی جیل خانہ جات کو طلب کرلیا گیا۔

    چیف جسٹس کی گفتگوکے دوران شاہ رخ جتوئی ڈھٹائی سےمسکراتا رہا جبکہ پولیس حکام نے بھی شاہ رخ جتوئی کوتنبیہ نہیں کی۔

  • شاہ زیب قتل کیس، شاہ رخ جتوئی جناح اسپتال منتقل

    شاہ زیب قتل کیس، شاہ رخ جتوئی جناح اسپتال منتقل

    کراچی: شاہ زیب قتل کیس کے مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی کو سینٹرل جیل سے جناح اسپتال کے خصوصی وارڈ منتقل کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق چند روز قبل سندھ ہائی کورٹ کے حکم پر رہائی پانے والے شاہ رخ جتوئی نے ماضی میں بھی دورانِ قید زیادہ وقت جناح اسپتال میں گزارا جہاں اُن کے لیے علیحدہ کمرہ اور خصوصی انتظامات کیے گئے تھے۔

    سندھ ہائی کورٹ شاہ نے گزشتہ دنوں شاہ زیب قتل کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے مرکزی ملزم سمیت تمام گرفتار افراد کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا تھا جس پر سول سوسائٹی نے ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے درخواست کو سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے تین رکنی بینچ تشکیل دیا اور گزشتہ سماعت پر ملزمان کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کے ساتھ انہیں دوبارہ حراست میں لینے کا حکم دیا تھا۔

    مزید پڑھیں: شاہ زیب قتل کیس: شاہ رخ جتوئی ودیگرملزمان کےنام ای سی ایل میں شامل

    شاہ رخ جتوئی کو گرفتار کر کے کراچی کے سینٹرل جیل منتقل کیا گیا جہاں انہوں نے صرف دو روز ہی گزارے تھے کہ اچانک اُن کی کمر میں درد کی شکایت ہوئی جس پر جیل انتظامیہ نے انہیں جناح اسپتال کے خصوصی وارڈ منتقل کیا۔

    ذرائع کے مطابق ملزم کے مختلف ٹیسٹ کیے جائیں گے اور اُن کی رپورٹس کے بعد جیل منتقل کرنے یا زیرعلاج رکھنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔

    واضح رہے کہ سندھ ہائیکورٹ نے اپنے فیصلے سے دہشت گردی کی دفعات ختم کرکے ماتحت عدالت کا فیصلہ کالعدم قرار دیا تھا، سندھ ہائیکورٹ نے سزا کو کالعدم قرار دیتے ہوئے مقدمہ ازسر نو سماعت کے لیے سیشن جج جنوبی کی عدالت کو منتقل کیا تھا۔

    یہ بھی پڑھیں: شاہ زیب قتل کیس: سپریم کورٹ کا تحریری فیصلہ، ملزمان کے وارنٹ جاری

    یاد رہے کہ سیشن جج جنوبی نے گذشتہ دنوں مقدمے کے نامزد ملزمان شاہ رخ جتوئی ، سراج تالپور ، سجاد تالپور اور غلام مرتضی لاشاری کی ضمانت پانچ پانچ لاکھ کے عوض منظور کی تھی۔ جس پر تمام ملزمان کو رہا کر دیا گیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • شاہ زیب قتل کیس، سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار، ملزمان کو گرفتارکرنے کاحکم

    شاہ زیب قتل کیس، سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار، ملزمان کو گرفتارکرنے کاحکم

    اسلام آباد : شاہ زیب قتل کیس میں سپریم کورٹ نے سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قراردیتے ہوئے ملزمان کو گرفتار کرنے کا حکم دیا اور تینوں ملزمان شاہ رخ جتوئی،سراج تالپور اور سجاد تالپور کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کا حکم بھی دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے شاہ زیب قتل کیس ازخودنوٹس کیس کی سماعت چیف جسٹس ثاقب نثارکی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی ، چیف جسٹس نے سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قراردیتے ہوئے ملزمان کو گرفتارکرنے کا حکم دیا اور تینوں ملزمان کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کا بھی حکم دیا۔

    سپریم کورٹ نے چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کو نیا بینچ تشکیل دینے کا حکم دیا، حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ نے مقدمےمیں دہشت گردی کی دفعات شامل کرنے کا حکم دیا تھا۔

    سپریم کورٹ کے حکم پر شاہ رخ جتوئی گرفتار

    سپریم کورٹ کے حکم پر پولیس نے شاہ رخ جتوئی سمیت دیگر ملزمان کو کمرہ عدالت سے گرفتار کرلیا ہے‌، گرفتار ملزمان کو اسلام آباد کے تھانہ سیکرٹیریٹ منتقل کردیا گیا ہے۔

    یاد رہے کہ شاہ زیب قتل کیس میں سول سوسائٹی نے سندھ ہائیکورٹ کے شاہ رخ جتوئی کی رہائی کے فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی، سول سوسائٹی کا موقف تھا کہ سندھ ہائیکورٹ نے مقدمے سےاے ٹی اے کی دفعات نکالیں، انسداد دہشت گردی کی دفعات نکالنے سے ملزمان کو فائدہ ہوا۔


    مزید پڑھیں : شاہ زیب قتل کیس، سپریم کورٹ کا اپیلوں پر سماعت کیلئے بینچ تشکیل


    جبران ناصر اور دیگر سول سوسائٹی نے عدالت سے استدعا کی کہ سندھ ہائیکورٹ کےفیصلے کو کالعدم قراردیا جائے۔

    سپریم کورٹ کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے شاہ زیب قتل کیس کی فائل منگوا کر مقدمہ سپریم کورٹ اسلام آباد منتقل کرنے کاحکم دے دیا، رجسٹرار کو کیس جلد سماعت کے لیے مقرر کرنے کی ہدایت کی تھی۔

    جس کے بعد شاہ زیب قتل کیس کی اپیلوں پرسپریم کورٹ نے سماعت کے لیے چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی لارجربینچ تشکیل دیا تھا۔


    مزید پڑھیں :  شاہ زیب قتل کیس: شاہ رخ جتوئی سمیت دیگرملزمان کی ضمانتیں منظور


    واضح رہے کہ سندھ ہائیکورٹ نے اپنے فیصلے سے دہشت گردی کی دفعات ختم کرکے ماتحت عدالت کا فیصلہ کالعدم قرار دیا تھا، سندھ ہائیکورٹ نے سزا کو کالعدم قرار دیتے ہوئے مقدمہ ازسر نو سماعت کے لیے سیشن جج جنوبی کی عدالت کو منتقل کیا تھا۔

    سیشن جج جنوبی نے مقدمے کے نامزد ملزمان شاہ رخ جتوئی ، سراج تالپور ، سجاد تالپور اور غلام مرتضی لاشاری کی ضمانت پانچ پانچ لاکھ کے عوض منظور کی تھی۔ جس پر تمام ملزمان کو رہا کر دیا گیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئرکریں۔

  • شاہ زیب قتل کیس: شاہ رخ جتوئی ودیگرملزمان کےنام ای سی ایل میں شامل

    شاہ زیب قتل کیس: شاہ رخ جتوئی ودیگرملزمان کےنام ای سی ایل میں شامل

    کراچی : وزارت داخلہ نے شاہ زیب قتل کیس میں سپریم کورٹ کے احکامات پر عمل درآمد کرتے ہوئے شاہ رخ جتوئی سمیت دیگر ملزمان کے نام ای سی ایل میں ڈال دیے۔

    تفصیلات کے مطابق عدالت عظمیٰ نے شاہ زیب قتل کیس میں شاہ رخ جتوئی کی رہائی کے خلاف سول سوسائٹی کی اپیل سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے گزشتہ روز ملزمان کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم دیا تھا۔

    ذرائع وزرات داخلہ کا کہنا ہے کہ شاہ زیب قتل کیس میں شاہ رخ جتوئی سمیت دیگر ملزمان کے نام ای سی ایل میں ڈال دیے گئے ہیں۔


    شاہ زیب قتل کیس: سپریم کورٹ کا تحریری فیصلہ، ملزمان کےوارنٹ جاری


    خیال رہے کہ گزشتہ روز چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے شاہ زیب قتل کیس میں چار صفحات پر مبنی تحریری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے ملزمان کو اگلی سماعت پر گرفتار کر کے پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔

    سپریم کورٹ کی جانب سے تحریری فیصلے میں کہا گیا تھا کہ عدالت عظمیٰ کے مزید احکامات آنے تک سیشن کورٹ میں صلح نامے سے متعلق جاری رہنے والی کارروائی معطل رہے گی اور کیس کی سماعت آئندہ 29 جنوری کو اسلام آباد میں ہوگی۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے تحریری فیصلے میں ملزمان کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے ایس ایس پی کو تعمیل کرنے کا حکم دیتے یوئےاحکامات دیے تھے کہ آئندہ سماعت پرملزمان کو گرفتار کرکےلازمی پیش کیا جائے۔

    یاد رہے کہ دو روز قبل شاہ زیب قتل کیس کی اپیلوں پرسپریم کورٹ نے سماعت کے لیے چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی لارجربینچ تشکیل دیا تھا۔


    شاہ زیب قتل کیس: شاہ رخ جتوئی سمیت دیگرملزمان کی ضمانتیں منظور


    واضح رہے کہ 23 دسمبر 2017 کوکراچی ضلع جنوبی کی سیشن عدالت نے شاہ زیب قتل کیس میں ملزم شاہ رخ جتوئی سمیت دیگر ملزمان کی 5 لاکھ فی کس مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کرتے ہوئے ملزمان کی رہائی کا حکم دیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • شاہ زیب قتل کیس: سپریم کورٹ کا تحریری فیصلہ، ملزمان کے وارنٹ جاری

    شاہ زیب قتل کیس: سپریم کورٹ کا تحریری فیصلہ، ملزمان کے وارنٹ جاری

    کراچی: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار  نے شاہ زیب قتل کیس کا چار صفحات پر مبنی تحریری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے ملزمان کو اگلی سماعت پر گرفتار کر کے پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سول سوسائٹی کی جانب سے سپریم کورٹ میں دائر درخواست کی سماعت کے بعد تحریری حکم نامہ جاری کیا جسے چیف جسٹس آف پاکستان نے تحریر کیا۔

    سپریم کورٹ کی جانب سے جاری 4 صفحات پر مشتمل فیصلے میں کہا گیا ہے کہ فریقین کے درمیان صلح کس قانون کے تحت ہوئی اس کا جائزہ لیا جائے اور یہ بھی طے کیا جائے کہ مقدمہ انسداد دہشت گردی کے زمرے میں آتا ہے یا نہیں؟۔

    تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے مزید احکامات آنے تک سیشن کورٹ میں صلح نامے سے متعلق جاری رہنے والی کارروائی معطل رہے گی اور کیس کی سماعت آئندہ 29 جنوری کو اسلام آباد میں ہوگی۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے تحریری فیصلے میں ملزمان کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے ایس ایس پی کو تعمیل کرنے کا حکم دیا اور احکامات دیے کہ آئندہ سماعت پر ملزمان کو گرفتار کر کے لازمی پیش کیا جائے۔

    دوران سماعت کیا ہوا؟

    قبل ازیں سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے حکومت اور وزارتِ داخلہ کو ملزمان کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم دیا تھا۔

    سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں شاہ زیب قتل کیس سےمتعلق اپیلوں پر سماعت پر فریقین کے وکلاء پیش ہوئے، ملزم شاہ رخ جتوئی کی پیروی لطیف کھوسہ  جبکہ سراج تالپور اورسجاد تالپور کی پیروی وکیل محمود قریشی اور غلام مرتضیٰ لاشاری کی پیروی بابر اعوان نے کی۔

    دوران سماعت سول سوسائٹی کےوکیل فیصل صدیقی نے اپنے دلائل میں کہا تھا کہ انسداددہشت گردی عدالت نے ملزمان کوسزائیں سنائیں، قتل کامحرک ذاتی نوعیت کا ہرگزنہیں، ماتحت عدالت کے فیصلے کی غلط تشریح کی گئی۔

    چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا تھا کہ ہم نےقانون کےمطابق فیصلہ کرناہے، جس پر ملزم شاہ رخ جتوئی کے وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ فریقین میں صلح ہوچکی کیس نہیں بنتا۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ سپریم کورٹ کےہرلفظ کےمطلب ہوتےہیں اور فیصل صدیقی سےاستفسار کیا کہ قانون بتائیں کیسےآپ فریق بن سکتےہیں۔

    فیصل صدیقی نے دلائل میں کہا کہ سپریم کورٹ کے متعدد فیصلوں کےتحت فریق بن سکتےہیں، سپریم کورٹ کی ہدایت پرملزم شاہ رخ کوگرفتار کیاگیا، عدالت نےانسداددہشتگری کےتحت سماعت کی ہدایت کی تھی، انسداددہشتگری کی دفعات کو ختم نہیں کیا جاسکتا۔


    مزید پڑھیں :  شاہ زیب قتل کیس، سپریم کورٹ کا اپیلوں پر سماعت کیلئے بینچ تشکیل


    سول سوسائٹی کےوکیل کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کاپہلا حکم موجودہے، ماتحت عدالت نےواقعےکودہشت گردی کاواقعہ قراردیا، سندھ ہائی کورٹ نےاس کےخلاف فیصلہ دیا، سندھ ہائی کورٹ نے واقعےکوذاتی جھگڑاقراردیا، سندھ ہائی کورٹ نےاہم قانونی نکات کونظر اندازکیا، ٹرائل میں مقدمے کی نوعیت طے اور فیصلہ آگیا تھا۔

    وکیل نے اپنے دلائل میں کہا کہ عام جھگڑانہیں تھا،عدالت نےقراردیا سوسائٹی میں خوف پھیلا، سندھ ہائیکورٹ واقعےکودہشت گردی قرار دے چکی تھی ، اس حوالے سے مزید آبزرویشن نہیں دی گئی تھی۔

    چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ سول سوسائٹی کااحترام کرتےہیں مگرقانون بالادست ہے،لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کیس کا فیصلہ دےچکے ہیں، چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کوکوئی اعتراض ہےتوہم دوسرابینچ تشکیل دےدیتےہیں، یہی الفاظ ہم آپ کوسناناچاہ رہےتھے، یہ اعتمادکی بات ہے۔

    فیصل صدیقی کا کہنا تھا کہ یہ دیکھنا ہوگاکیا اس واقعےسے خوف نہیں پھیلا، سپریم کورٹ کےپاس وسیع اختیارات ہیں، بدقسمتی سےریاست بھی ملزمان کو تحفظ دےرہی ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ آپ مدعی نہیں،ریاست پیچھےہٹ گئی،قانون دیکھناپڑےگاکیاہوسکتاہے، کیس میں سول سوسائٹی کی قانونی حیثیت کو جانچنا ہوگا۔

    سپریم کورٹ نے اپیلیں سماعت کے لیے منظور کرلیں اور حکومت، وزارت داخلہ کو ملزمان کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کا حکم دیدیا۔

    سپریم کورٹ نے وزارت داخلہ کو تمام ایئرپورٹ کو ہدایت نامہ بھیجنے کا بھی حکم دیتے ہوئے تمام فریقین کو نوٹس جاری کردیئے جبکہ ملزمان کے قابل ضمانت وارنٹ بھی جاری کئے۔

    وزارت داخلہ کوٹیلی فون کے ذریعے فیصلہ بتانے کی ہدایت بھی جاری کی۔


    مزید پڑھیں :  شاہ زیب قتل کیس: شاہ رخ جتوئی سمیت دیگرملزمان کی ضمانتیں منظور


    واضح رہے کہ سندھ ہائیکورٹ نے اپنے فیصلے سے دہشت گردی کی دفعات ختم کرکے ماتحت عدالت کا فیصلہ کالعدم قرار دیا تھا، سندھ ہائیکورٹ نے سزا کو کالعدم قرار دیتے ہوئے مقدمہ ازسر نو سماعت کے لیے سیشن جج جنوبی کی عدالت کو منتقل کیا تھا۔

    سیشن جج جنوبی نے گذشتہ دنوں مقدمے کے نامزد ملزمان شاہ رخ جتوئی ، سراج تالپور ، سجاد تالپور اور غلام مرتضی لاشاری کی ضمانت پانچ پانچ لاکھ کے عوض منظور کی تھی۔ جس پر تمام ملزمان کو رہا کر دیا گیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • شاہ زیب قتل کیس : عدالت نے صلح نامے کی تفصیلات طلب کرلیں

    شاہ زیب قتل کیس : عدالت نے صلح نامے کی تفصیلات طلب کرلیں

    کراچی: عدالت نے شاہ زیب قتل کیس میں فریقین کے درمیان صلح نامے کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے سماعت 20 جنوری تک ملتوی کردی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے ضلع جنوبی کی سیشن عدالت میں شاہ زیب قتل کیس کی سماعت ہوئی جہاں ملزم شاہ رخ جتوئی، سراج تالپور، سجاد تالپوراور غلام مصطفیٰ لاشاری عدالت میں پیش ہوئے۔

    عدالت نے مختصر سماعت کے بعد شاہ زیب اور شاہ رخ جتوئی کے اہل خانہ کے درمیان ہونے والے صلح نامے کی تفصیلات طلب کرلیں جبکہ فریقین کی جانب سے سندھ ہائی کورٹ میں دیے گئے دلائل اور قانونی نکات بھی طلب کیے گئے۔

    عدالت نے حکم دیا کہ آئندہ سماعت پرملزمان کے مقدمے کی نقول فراہم کی جائیں گی جس کے بعد عدالت نے کیس کی سماعت 20 جنوری تک ملتوی کردی۔

    خیال رہے کہ شاہ رخ جتوئی سمیت دیگرملزمان کو 23 دسمبر2017 کو عدالت کی منظوری کے بعد ضمانت پرجیل سے رہا کردیا گیا تھا۔


    شاہ زیب قتل کیس: سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج


    دوسری جانب سول سوسائٹی نے کیس میں سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے مقدمے میں انسداد دہشت گردی کی دفعات ختم کرنے کے فیصلے اور اس کے نتیجے میں ملزمان کی رہائی کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا ہے۔

    یاد رہے کہ سال 2012 میں کراچی کے علاقے ڈیفنس میں 20 سالہ نوجوان شاہ زیب کو شاہ رخ جتوئی سمیت اس کے دوستوں نے قتل کردیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔