Tag: Shahzad Akbar

  • شہزاد اکبر نے  نذیر چوہان کے  خلاف مقدمہ درج کرادیا

    شہزاد اکبر نے نذیر چوہان کے خلاف مقدمہ درج کرادیا

    لاہور: مشیر داخلہ شہزاد اکبر نے جہانگیر ترین گروپ کے ایم پی اے نذیر چوہان کے خلاف مقدمہ درج کرادیا ، ایف آئی آر کے مطابق ایک مسلمان شخص پر کفر کی تہمت لگانا جرم ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مشیر داخلہ شہزاد اکبر کی جانب سے نذیر چوہان کےخلاف مقدمہ درج کرادیا گیا ، مقدمےمیں دھمکیاں دینا اور کار سرکار میں مداخلت کی دفعات شامل کی گئی ہے، نذیر چوہان کے خلاف 20مئی کودرخواست موصول ہوئی۔

    شہزاداکبر نے کہا کچھ نادان دوست ابھی بھی سوشل میڈیاپرگمراہ کن باتیں پھیلا رہے ہیں ایف آئی آرکےمطابق ایک مسلمان شخص پرکفرکی تہمت لگانا جرم ہے ، افسوس یہ جرم نذیر چوہان نےسرزد کیا ، میری مدعیت میں لاہورپولیس نےمقدمہ درج کردیا ہے۔

    دوسری جانب وفاقی وزیر فوادچوہدری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ ذاتی انتقام کےلیے مذہبی کارڈ استعمال کرنا گھناؤنا فعل ہے، نذیرچوہان شہزاداکبرکےخلاف تھرڈکلاس حربے استعمال کر رہا ہے، لاہورپولیس ایم پی اےنذیرچوہان کے خلاف سخت کارروائی کرے۔

    فواد چوہدری نے کہا کہ شہزاداکبر اپنی ڈیوٹی کر رہےہیں ، ریاست اس طرح کام نہیں کرسکتی اگروہ اپنے نمایندوں کی حفاظت نہ کرسکے۔

  • ‘برطانیہ ایگزیکٹو آرڈر سے نواز شریف کو ڈی پورٹ کر سکتا ہے’

    ‘برطانیہ ایگزیکٹو آرڈر سے نواز شریف کو ڈی پورٹ کر سکتا ہے’

    اسلام آباد : مشیر برائے احتساب و داخلہ شہزاد اکبر کا کہنا ہے کہ برطانیہ نے ہمیں نواز شریف کی حوالگی کی درخواست دینے کا کہا ، برطانیہ ایگزیکٹو آرڈر سے نواز شریف کو ڈی پورٹ کر سکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مشیر برائے احتساب و داخلہ شہزاد اکبر اوردیگر نے صحافیوں سے گفتگو کی ، اس دوران شہزاد اکبر نے کہا برطانیہ کا قانون ہے سزا یافتہ شخص کووزٹ ویزہ نہیں دیاجاسکتا ، برطانیہ کو بتایا ہے نواز شریف سزا یافتہ ہے اور کوئی علاج نہیں کرا رہے ، اطلاعات کے مطابق نواز شریف نے وہاں ایک ٹیکا بھی نہیں لگوایا۔

    مشیر برائے احتساب و داخلہ کا کہنا تھا کہ برطانیہ سے کہا ہے معاملہ خود دیکھ کر قانون کے مطابق فیصلہ کریں ، برطانیہ ایگزیکٹو آرڈر سے نواز شریف کو ڈی پورٹ کر سکتا ہے ، برطانیہ نے ہمیں نواز شریف کی حوالگی کی درخواست دینے کا کہا۔

    انھوں نے بتایا کہ برطانیہ سے کہا دیکھیں آپ کاقانون وزٹ پرقیام کی اجازت دیتا ہے یا نہیں، حوالگی کی درخواست طویل عمل ہے اسے بعد میں دیکھیں گے۔

    دوسری جانب وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا نواز شریف ،آصف زرداری سےکیسزکےالتوا کا طریقہ سیکھ رہے ہیں، زرداری کی طرح مریم نواز بھی التوا کے راستے پرچل نکلی ہیں۔

  • شہباز شریف اپنا اور ہمارا وقت ضائع نہ کریں، شہزاد اکبر

    شہباز شریف اپنا اور ہمارا وقت ضائع نہ کریں، شہزاد اکبر

    اسلام آباد : مشیر داخلہ شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ شہبازشریف بھونڈے طریقے سے نکلنے کی بجائے پیشہ ورقانونی ٹیم کی خدمات حاصل کریں اور تب تک اپنا اور ہمارا وقت ضائع نہ کریں۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں انہوں نے کہا کہ عدالتی حکم کے مطابق شہبازشریف کو ایک بار بلیک لسٹ سے نکالنے کا کہا گیا تھا، یہ الگ بحث ہے کہ لاک ڈاؤن میں سروس کب ہوتی ہے۔

    شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کا نام پی این آئی ایل میں ہے جو بلیک لسٹ سے الگ ہوتی ہے، ان کا نام پی این آئی ایل میں ہو تو عدالتی فیصلے کا اطلاق کیسے ہوگا۔

    مزید پڑھیں : کمر میں درد ، شہزاد اکبر کا شہباز شریف کو مشورہ

    مشیر داخلہ نے کہا کہ یہ ایک قانونی نقطہ ہے مناسب ہوتا کہ تمام فریقین اور حقائق سامنے ہوتے، شہبازشریف بھونڈے طریقے سے نکلنے کی بجائے پیشہ ورقانونی ٹیم ہائیر کریں اور تب تک شہباز شریف اپنا اور ہمارے وقت کا زیاں نہ کریں۔

  • شہزاد اکبر نے سابق ڈی جی ایف آئی اے کو لیگل نوٹس بھجوادیا

    شہزاد اکبر نے سابق ڈی جی ایف آئی اے کو لیگل نوٹس بھجوادیا

    اسلام آباد: وزیراعظم کے مشیر برائے احتساب شہزاد اکبر نے سابق ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن کی جانب سے عائد کردہ الزامات پر قانونی نوٹس بھجوادیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری اپنے بیان میں شہزاد اکبر نے کہا کہ وکلا نے بشیر میمن کو ناجائز الزامات، بغیرثبوت جھوٹ پرلیگل نوٹس بھیجا، میں قانونی کی بالادستی پر یقین رکھتا ہوں جبکہ بشیر میمن عدالت کےسامنے اپنے الزامات کیلئے جوابدہ ہیں۔

    لیگل نوٹس میں کہا گیا کہ مؤکل شہزاد اکبر ملک میں کرپشن کےخلاف اہم کردار ادا کررہے ہیں، مؤکل کی ساکھ کو نقصان پہنچانےکا مقصدکرپشن کےخلاف اقدامات کو ٹھیس پہنچانا ہے، کل بے بنیاد الزامات سے مؤکل کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کے کوشش کی گئی ہے۔

    وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر کی جانب سے سابق ڈی جی ایف آئی اے کو پچاس کروڑ ہرجانے کا نوٹس بھی بھجوایا گیا ہے ساتھ ہی نوٹس میں کہا گیا کہ کل ٹی وی چینل کے زریعے میرے مؤکل ،پرنسپل سیکریٹری اور وزیرقانون کےخلاف جھوٹےالزامات عائد کیے گئے، الزام عائد کیےگئےکہ معزز جج کےخلاف ایف آئی اے کو استعمال کرناچاہتےتھے۔

    شہزاد اکبر کے وکلا کی جانب سے بھیجے گئے لیگل نوٹس میں الزامات پر غیر مشروط معافی مانگنے کا مطالبہ کیا گیا اور بشیر میمن کو پچاس کروڑ روپے ہرجانے کا نوٹس بھیجا گیا ہے،نوٹس میں کہا گیا کہ ٹی وی پروگرام میں لگائےگئےتمام ترالزامات کی سختی سےتردیدکی جاتی ہے، بشیر میمن شہزاد اکبر پر لگائےگئےتمام الزامات واپس لیں اور باضابطہ معافی مانگیں 14دن میں الزام واپس نہ لیےتو قانونی کارروائی کی جائےگی۔

    اس سے قبل سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں وزیر اعظم کے مشیر برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا کہ ان لوگوں نے جج ارشد ملک کو رشوت آفر کی، گوہر ایوب سے کہا کہ چیف جسٹس سجاد علی شاہ کو ہتھکڑی لگانے کا طریقہ نکالو ، مریم کے چچا نے جسٹس قیوم سے من پسند فیصلے کیلئے دباؤ ڈالا۔

    شہزاد اکبر نے لکھا کہ مریم کے ابو نے بطور وزیر اعظم غنڈوں سے چیف جسٹس اور سپریم کورٹ ججز پر حملہ کرایا، نہال ہاشمی سے ججوں کے بچوں کو قتل کی دھمکی دی، نون لیگ نے اپنے خلاف فیصلہ دینے والے ہر جج اور عدالت کو متنازع بنانے کی کوشش کی۔

    مریم نواز کا مخاطب کرتے ہوئے اپنے ٹوئٹ میں وزیراعظم کے مشیر برائے احتساب نے لکھا کہ محترمہ جتنا احترام آپ اور آپ کے خاندان نے کیا پوری قوم جانتی ہے، ابھی آپ کے ابا عدالت کا اتنا احترام کرتے ہیں کہ لندن میں اشتہاری مجرم بنے بیٹھے ہیں، حد ہے ویسے منافقت کی!۔

  • شہبازشریف ٹی ٹی کیس میں تمام گواہان پیش کیے جائیں گے، شہزاد اکبر

    شہبازشریف ٹی ٹی کیس میں تمام گواہان پیش کیے جائیں گے، شہزاد اکبر

    اسلام آباد :مشیر داخلہ و احتساب شہزاد اکبر کا کہنا ہے کہ شہبازشریف ٹی ٹی کیس میں تمام گواہان پیش کیے جائیں گے، جوشخص عدالتوں سے چور ڈکلیئرڈ ہوچکا وہ باہر بھاگ گیا، باہربیٹھ کراداروں پرحملہ کرتاہے۔

    تفصیلات کے مطابق مشیر داخلہ و احتساب شہزاد اکبر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پچھلے2دن سے مجھ پر ن لیگ کی جانب سے زیادہ بارش کی جارہی ہے، ان کےفرمودات کانشانہ تومیں ویسےہی رہتاہوں ، پنجاب حکومت کے سابق اجرتی ملازم عطاتارڑ ہیں ، عطاتارڑکو 20ہزارماہانہ پرسابق وزیراعلیٰ پنجاب نےہائیر کیا تھا۔

    شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ نگراں وزیراعلیٰ دورمیں عطاتارڑ کے کنٹریکٹ کو برخاست کیا گیا تھا، ذاتی ملازمہ کی ڈیوٹی ہے ، میرے جیسے ملازمین کو ہتک عزت کا نشانہ بنانا، اس ذاتی ملازمہ نے کل دوپریس کانفرنسز کی، جس میں کہا گیا شریف خاندان کی رہائشگاہ پرحکومت کارروائی کررہی ہے۔

    مشیر داخلہ و احتساب نے کہا کہ کل رات بھی ایک سنسنی پھیلائی گئی، پنجاب حکومت کی سرکاری زمین کیلئےمہم صوبے بھر میں چل رہی ہے، جاتی امراکااصل نام موضع مانک ہے،1966 کے وقت پنجاب حکومت کی موضع مانک میں 839 کنال زمین تھی ، موضع مانک کی بیشتر زمین 1989اور1994میں ٹرانسفر ہوئی۔

    ان کا کہنا تھا کہ ٹرانسفرپرجوانتقال ہےاس پرلکھاہےیہ زمین کس کس کےنام ٹرانسفرہوئی، یہ طے ہے کہ سرکاری زمین کسی کےنام ٹرانسفرنہیں ہوسکتی، آپ نےسرکاری زمین کوسب سےپہلےمحفوظ بناناہوتاہے، کیونکہ وہاں پربہت سے لوگ قابضین ہوں گے۔

    شہزاد اکبر نے مزید کہا کہ کل رات میں سورہا تھا کہ سنسنی پھیلائی گئی کنٹینر آگئے ہیں، پریس کانفرنس کی گئی شریف خاندان کے پیلس پرقبضہ ہونےجارہاہے، جو چور ہوتا ہے، اس کو پولیس کی گاڑی کہیں نظر آئے تو سمجھتا ہے پکڑنے آئی ہے۔

    مشیر داخلہ و احتساب کا کہنا تھا کہ ٹریفک جام کی وجہ سے رائیونڈ روڈ پر ٹریفک کا دباؤ زیادہ تھا، لاہورمیں امن وامان قائم اور راستے کھولنے کیلئے مصروف تھے، واٹس ایپ کے ذریعے ن لیگ نے سوشل میڈیا پر افواہ پھیلائی، کنٹینرز سے دیواریں نہیں گرائی جاتی ، بلڈوزر یا ٹریکڑز کی ضرورت پڑتی ہے۔

    انھوں نے کہا پنجاب حکومت کاشریف خاندان سےمعاملہ نہیں، شریف خاندان نےجن سےزمین خریدی ان کامعاملہ ان سےہے، کوئی نہیں کہہ رہاشریف خاندان نےغیرقانونی طریقےسےزمین نام کرائی، انہوں نےکاغذوں میں وحیدہ بیگم سے زمین خریدی ہوئی ہے۔

    شہزاد اکبر کا مزید کہنا تھا کہ حکومت کاکوئی غرض نہیں یہ 2پرائیویٹ پارٹیوں کامعاملہ ہے، جب یہ زمین ٹرانسفر ہوئی تواس وقت کے وزیراعلیٰ نوازشریف تھے اور شریف خاندان کا کلیم وحیدہ بیگم کے ورثا سے بنتا ہے۔

    مشیر داخلہ و احتساب نے کہا کہ صبح شام بیٹھ کر پریس کانفرنسزکرنا اورحکومت پر الزام لگانا بچکانہ ہے، عطاتارڑ نوکری کے پھر سے خواہشمندہیں چاہتے ہیں بحالی ہوجائے، موضع مانک کی زمین پرائیویٹلی طورپرٹرانسفرکی گئی تھی، جن کے رائٹس متاثرہوئے وہ سول کورٹ میں جاکر اپیلیں کریں گے۔

    انھوں نے بتایا کہ بنی گالہ پرائیویٹ زمین ہے سرکاری نہیں، بنی گالہ پرزوننگ کاایشوتھا اور موضع مانک سرکارکی زمین ہےجوان لوگوں کےقبضےمیں ہے، قانون میں گنجائش نہیں سرکارکی زمین پرائیویٹ دی جائے،جن کے قبضے میں سرکاری زمین ہے وہ عوام کی ملکیت ہے۔

    شہزاد اکبر نے کہا کہ باقی زمینیں بھی ڈیوپروسس کرکےواہ گزارکرائی گئی ہے، یہ سرکاری زمین بھی واہ گزارہوگی بالکل کرائیں گے، سرکاری زمین عوام کی امانت ہےاس کےمالک عوام ہیں، سرکاری زمین طاقتوریاکمزورشخص کے پاس ہو واپس کراناحکومتی ذمہ داری ہے۔

    مشیر داخلہ و احتساب کا کہنا تھا کہ میں خوداس چیزکاقائل ہوں کہ ڈیوپروسس ہوناچاہئے، ایک گارنٹی ہونی چاہئےکہ بندہ بھاگےگانہیں مقدمات تیزی سےچلتےرہنےچاہئے، مسئلہ یہ ہےکہ سب سےپہلاکام کسی چیزکی بہترتحقیقات ہوں۔

    انھوں نے مزید کہا کہ شہبازشریف ٹی ٹی کیس میں تمام گواہان پیش کیے جائیں گے، جج ٹرانسفرکردیےگئےجوہمارے اختیار میں نہیں ہے، جن عدالتوں کےفیصلےآچکےہیں جن پرمہرلگ چکی ہےان کا کیا ، جوشخص عدالتوں سے چور ڈکلیئرڈ ہوچکا وہ باہر بھاگ گیا، ایک شخص جو بھگوڑا ہے وہ باہربیٹھ کراداروں پرحملہ کرتاہے۔

  • حکومتِ پاکستان  براڈ شیٹ سے متعلق معاہدے سامنے لے آئی

    حکومتِ پاکستان براڈ شیٹ سے متعلق معاہدے سامنے لے آئی

    اسلام آباد : مشیر داخلہ واحتساب شہزاداکبر نے براڈشیٹ سے متعلق معاہدے کی دستاویزات پبلک کردیں اور کہا دستاویز پبلک کئےبغیر شفافیت نہیں آسکتی، ان کی چوری کا اندازہ 16ارب روپے لگایا گیا یہ وہ این آراوکی قیمت ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مشیر داخلہ و احتساب شہزاد اکبر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا براڈشیٹ کےمعاملے پر کچھ چیزیں بتاناچاہتاہوں ، وزیراعظم کی ہدایت پر اٹارنی جنرل آفس نے براڈ شیٹ سے متعلق اہم دستاویز پبلک کرنے کیلئے وکلا نے رابطہ کیا، براڈشیٹ کی جانب سے ای میل موصول ہوئی ہے ، وزیراعظم کی ہدایت پر براڈشیٹ سے متعلق یہ دونوں فیصلے کے دستاویز پبلک کررہےہیں۔

    شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ براڈشیٹ کی طرف سے بھی بذریعہ ای میل تحریری اجازت ہے، لائبلٹی اور کوانٹم کی دستاویز منظرعام پر لائےجارہےہیں، 2016کی یہ دستاویز پبلک کئےبغیر شفافیت نہیں آسکتی۔

    مشیر داخلہ نے معاہدے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا براڈشیٹ کیساتھ ایسٹ ریکوری کامعاہدہ 2000میں ہوا، اس وقت جون2000میں پرویز مشرف کی حکومت تھی اور دسمبر2000میں نوازشریف ڈیل کرکے سعودی عرب چلے گئے۔

    شہزاد اکبر نے بتایا کہ اکتوبر2003میں حکومت نے براڈشیٹ کیساتھ معاہدہ منسوخ کیا، براڈشیٹ کیساتھ سیٹلمنٹ پرادائیگی کے وقت پی پی کی حکومت تھی، 2016کو لائبلٹی ایوارڈ پاکستان پرہوتی ہے ، جب نوازشریف وزیراعظم تھے، اگست 2016 میں اس کی ہئیرنگ ہوتی ہے،جولائی 2018 میں فیصلہ آیا، ہماری اگست2018میں حکومت آئی تھی اور براڈشیٹ معاملے پر ہائیکورٹ میں اپیل2019میں کی تھی۔

    ان کا کہنا تھا کہ اپیل کا فیصلہ براڈ شیٹ کے حق میں آتا ہے، 31دسمبر 2020 کو ادائیگی کر دی جاتی ہے، فہرست میں ان کے نام موجود ہیں جس مدمیں پیسے حکومت پاکستان نے ادا کئے۔

    شہزاد اکبر نے بتایا کہ نواز شریف کی ایون فیلڈ پراپرٹی کی مد میں براڈشیٹ کوحصہ دیا گیا، 21.5میں سے 20.5ملین شریف خاندان کی مد میں ادا کرناپڑے جبکہ شون گروپ ،شیر پاؤ ودیگر کی مد میں صرف 1.08 ملین ڈالر ادا کئے ۔

    مشیر داخلہ و احتساب نے کہا کہ ہمیں یہ ماضی کے خمیازے بھگتنے پڑرہےہیں ، اس میں لکھا ہے کہ ایون فیلڈ سمیت دیگر اثاثے ثابت ہوچکے ہیں، اگر یہ ماضی کے بھی این آر اوز ہیں تو انھیں بھی دیکھنا چاہیے۔

    ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کےحکم کےمطابق فیصلے کوپبلک کردیاہے، ہم سب کادل دکھتاہےکہ احتساب ہوتانظرنہیں آرہا، احتساب ہوتانظرنہ آنےکی اصل وجہ ماضی کےاین آراوہیں۔

    شہزاد اکبر نے کہا کہ قانون کے مطابق پراسس سے گزار کرسزا دلانا ضروری ہے، براڈشیٹ سے2000 کے معاہدے کو 31دسمبر 2020تک دیکھنا ضروری ہے، ایک شخص ڈس کوالیفائی ہوگیا مگرپارٹی آج بھی لیڈرمانتی ہے، ان کی چوری کااندازہ16ارب روپےلگایاگیایہ وہ این آراوکی قیمت ہے۔

    مشیر داخلہ کا کہنا تھا کہ جولائی2019 میں ہائیکورٹ میں اپیل پرفیصلہ ہمارے خلاف آیا، اپیل میں ہمارا موقف تھا کہ ریکوریز نہیں ہوئی ہیں ، براڈ شیٹ کے معاہدے میں منصورالحق کانام نہیں ، ہمیں اپنے اداروں پربھی اعتماد کرنا چاہیے، براڈشیٹ کو ادائیگی ٹیکس دہندگان کی رقم سے ہوئی۔

    انھوں نے مزید کہا کہ 48گھنٹے میں وزیراعظم نے سفارشات مانگی وہ بھی پبلک کی جائیں گی، ایک چیز واضح ہے ماضی کی ڈیلز اور این آر او کا خمیازہ بھگتناپڑ رہا ہے، ڈیل کو مفاہمت کانام دیا جاتا ہے ، جوملک وقوم کیلئےبڑانقصان ہے، کمیٹی ہی بتائے گی کہ کس کے خلاف اور کیا کارروائی ہونی چاہئے۔

  • شہزاد اکبر کا مریم اورنگزیب کے بعد ایک اور لیگی رہنما کو 50کروڑ روپے ہرجانے کا نوٹس

    شہزاد اکبر کا مریم اورنگزیب کے بعد ایک اور لیگی رہنما کو 50کروڑ روپے ہرجانے کا نوٹس

    اسلام آباد : مشیر داخلہ برائے احتساب شہزاد اکبر نے ایک اور ن لیگی رہنما کو 50کروڑ روپے ہرجانے کا نوٹس بھیج دیا، نوٹس میں کہا گیا ہے کہ عظمیٰ بخاری  نے جو الزامات لگائےانہیں ثابت کرنا ہوگا ، وہ اپنے جھوٹے بیان پر غیرمشروط معافی مانگیں۔

    تفصیلات کے مطابق شمشیر داخلہ برائے احتساب شہزاد اکبر مریم اورنگزیب کے بعد لیگی ایم پی اے عظمیٰ بخاری کو50کروڑ روپےہرجانے کا نوٹس بھیج دیا، جس میں کہا گیا ہے کہ عظمیٰ بخاری نےمجھ پرکمیشن لینےکےالزامات لگائےہیں، الزام لگانےپرلیگل نوٹس بھیجاہے۔

    لیگل نوٹس میں کہا گیا کہ عظمیٰ بخاری نےجوالزامات لگائےانہیں ثابت کرناہوگا، اگر وہ الزامات ثابت نہیں کرتیں توعدالت میں سامنا کریں اور اپنے جھوٹے بیان پر غیرمشروط معافی مانگیں۔

    گذشتہ روز مشیر داخلہ برائے احتساب شہزاد اکبر کی جانب سے ترجمان ن لیگ مریم اورنگزیب کو 50 کروڑ ہرجانے کا نوٹس بھیجا گیا تھا ، نوٹس میں کہا گیا تھا کہ مریم اورنگزیب مجھ سے متعلق ہتک آمیز بیان واپس لیں، وہ اپنے بیانات پر 14 دن میں غیر مشروط معافی مانگیں۔

    مزید پڑھیں : شہزاد اکبر نے مریم اورنگزیب کو ہرجانے کا نوٹس بھیج دیا

    نوٹس میں کہا گیا ہے کہ مریم اورنگزیب نے آج نیوز کانفرنس کے دوران جھوٹا اور ہتک آمیز بیان دیا، انہوں نے مجھ پر الزام لگایا کہ براڈ شیٹ سے 50 فیصد کمیشن لینے کی کوشش کی۔

    شہزاد اکبر کے نوٹس کے مطابق مریم اورنگزیب نے مجھ پر ملکی خزانے کو ذاتی کاروبار بنانے اور براڈ شیٹ سے 50 فیصد کمیشن لینے کی کوشش کا الزام لگایا، مریم اورنگزیب کا بیان جھوٹا اور بے بنیاد ہے، براڈ شیٹ کے سی ای او کئی بار بتا چکے ہیں کہ شہزاد اکبر دیانت دار آدمی ہیں۔

    انہوں نے نوٹس میں کہا تھا کہ مریم اورنگزیب نے موجودہ اینٹی کرپشن مہم کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کی، انہوں نے جھوٹے بیانات دے کر عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کی ، وہ ہرجانہ نوٹس کی 20 لاکھ روپے لیگل فیس بھی ادا کریں، اگر معافی نہیں مانگی اور ہرجانہ نہ بھرا تو قانونی کارروائی کریں گے۔

  • نواز شریف واپس نہ آ کر عدالتی حکم کی خلاف ورزی کر رہے ہیں: شہزاد اکبر

    نواز شریف واپس نہ آ کر عدالتی حکم کی خلاف ورزی کر رہے ہیں: شہزاد اکبر

    اسلام آباد: وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر کا کہنا ہے کہ لاہور ہائیکورٹ نے ذاتی انڈر ٹیکنگ پر نواز شریف کو جانے کی اجازت دی تھی، نواز شریف اور شہباز شریف اس وقت عدالتی حکم کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ شریفوں کے جھوٹ اور جھوٹوں کی داستان از سر نو ثابت ہوگئی، نواز شریف نے قوم کے ساتھ تواتر سے جھوٹ بولے، پاناما کیس سے نواز شریف سرٹیفائیڈ جھوٹے قرار پائے۔

    شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ ایک بیانیہ گھڑا گیا کہ کرپشن پر نہیں اقامے پر نکالا گیا، نواز شریف کو کرپشن اور منی لانڈرنگ پر ہی نکالا گیا ہے۔ عمران خان پبلک آفس ہولڈر نہیں تھے پھر بھی منی ٹریل دی۔

    انہوں نے کہا کہ میڈیا ٹرائل تہمت اور جھوٹ بولنے پر ہوتا ہے، ہم ایک ایک لفظ تصدیق کے ساتھ بولتے ہیں، ان کا میڈیا ٹرائل میں نے کیا ہے تو مجھے عدالت لے جائیں۔ تحریک انصاف میں جو بھی پیسہ آیا اس کی ٹریل الیکشن کمیشن کو دی، ن لیگ اور پیپلز پارٹی آج تک اپنے ایک ڈونر کا نہیں بتا سکے۔

    شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ احتساب ریڑھی والے یا پان والے کا نہیں بلکہ طاقتور کا ہوتا ہے، ان سے سوال کیا جاتا ہے تو یہ سیاسی انتقام کی باتیں کرتے ہیں۔

    انہوں نے کہ کہ نواز شریف کو واپس لانے کے لیے برطانوی حکومت سے ڈی پورٹیشن کا کہا ہے، نواز شریف کو واپس لانے کے لیے دو طریقہ کار پر کام چل رہا ہے۔ نواز شریف سزا یافتہ ہیں اس لیے حکومت پاکستان کا کیس مضبوط ہے، ڈی پورٹیشن کا معاملہ ابھی دیکھا نہیں گیا، برطانیہ سے بات ہو رہی ہے۔

    شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ ن لیگ کی تمام ٹاپ لیڈر شپ کے پاس اقامے ہیں، براڈ شیٹ چیف سے ایک دو بار مل چکا ہوں، ان سے ملاقات کر کے رقم کم کروانے کی کوشش کی۔ ماضی کے تجربے کی بنیاد پر اب ہم صرف حکومتی سطح پر کام کر رہے ہیں، حکومت پاکستان کا ایسٹ ٹریسنگ کے معاملے پر برطانیہ سے معاہدہ ہے۔ حکومت پاکستان کی کوشش ہے کہ کم سے کم پرائیوٹ فرمز کو استعمال کیا جائے۔

    انہوں نے کہا کہ حکومت نے کچھ وقت کے بعد براڈ شیٹ ایسٹ ٹریسنگ کمپنی سے معاہدہ ختم کیا، ریکوریز ہونے پر براڈ شیٹ ایسٹ ٹریسنگ کمپنی معاہدے کے تحت عدالت گئی، کمپنی نے معاہدے کے تحت 20 فیصد کا مطالبہ کیا، اکتوبر 2009 میں براڈ شیٹ عدالت گئی اس وقت پیپلز پارٹی کی حکومت تھی۔ پاکستان کا دعویٰ تھا کہ براڈ شیٹ نے ہمیں اسسٹنس نہیں دی، سنہ 2016 میں عدالت نے فیصلہ دیا کہ معاہدے کے تحت پاکستان پیسے ادا کرے، ہم حکومت میں آئے تو اپیل فائل کی جو سنہ 2020 تک چلی۔

    شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ براڈ شیٹ نے عدالت میں ایون فیلڈ اپارٹمنٹ پر چارجنگ آرڈر لیا۔ براڈ شیٹ نے عدالت میں کہا ایون فیلڈ اپارٹمنٹ پر پاکستان کا انٹرسٹ ہے، جب تک ہماری رقم ادا نہ ہو تب تک اپارٹمنٹ پر کارروائی نہ ہو۔ براڈ شیٹ نے پاکستان سے رقم ملنے پر چارجنگ آرڈر واپس لیا جس سے کیس ختم ہوا۔

    انہوں نے کہا کہ خواجہ آصف کو اقامے کی بنیاد پر دبئی سے 14 کروڑ روپے تنخواہ ملی ہے، خواجہ آصف وزیر پانی و بجلی رہے پھر وزیر خارجہ بھی بنے، وہ وزارتوں میں رہنے کے ساتھ دبئی کی کمپنی سے تنخواہ لیتے رہے۔ بطور ایم این اے وہ اقامہ کے ذریعے دبئی کے رہائشی بھی تھے۔

    شہزاد اکبر کا مزید کہنا تھا کہ نواز شریف بیماری کے بہانے سے بیرون ملک گئے، روزانہ شام کو نواز شریف کے پلیٹس لیٹس گنوائے جاتے تھے۔ لاہور ہائیکورٹ نے ذاتی انڈر ٹیکنگ پر نواز شریف کو جانے کی اجازت دی تھی۔ نواز شریف اور شہباز شریف اس وقت عدالتی حکم کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔

  • ‘شہباز شریف کے وزیراعظم بننے میں سب سے بڑی رکاوٹ نواز شریف ہیں’

    ‘شہباز شریف کے وزیراعظم بننے میں سب سے بڑی رکاوٹ نواز شریف ہیں’

    لاہور : وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر کا کہنا ہےکہ شہبازشریف کے وزیراعظم بننے میں سب سے بڑی رکاوٹ نوازشریف ہیں ، شہبازشریف،حمزہ شہباز پر فردجرم عائد ہوناثبوت ہے کہ وہ ساری چیزیں درست تھیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ احتساب عدالت نے شہبازشریف،حمزہ شہبازپر فردجرم عائد کی، فردجرم عائد ہوناثبوت ہے کہ وہ ساری چیزیں درست تھیں۔

    شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ آمدن سے زائداثاثہ جات،منی لانڈرنگ،رشوت ستانی پر چارج شیٹ دی گئی، یہ عوامی دستاویز ہیں جسے تفصیل سے دیکھنے کی ضرورت ہے، دستاویزمیں شہبازشریف فیملی کی لوٹ مار ،اثاثوں کی چارج شیٹ ہے۔

    معاون خصوصی نے کہا کہ یہ چارج شیٹ51پیراگراف پرمبنی ہے31صفحات پرمشتمل ہے، چارج شیٹ میں شامل سلمان شہباز، علی احمد مفرور ہیں، تیسرامفرور طاہرنقوی شریف گروپ کااسسٹنٹ منیجر دبئی ہے ، نیب مفرور طاہرنقوی کوواپس لانے کیلئے اقدامات کررہی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ داماد ہارون یوسف بھی اس چارج شیٹ میں اشتہاری قراردیے جا چکےہیں اور نصرت شہباز کو اشتہار ڈکلیئرڈ کرنے کی کارروائی نیب کررہی ہے۔

    شہزاد اکبر نے کہا کہ عدالتی فیصلہ پڑھنےسے شہبازشریف کی کارستانیوں کا پتہ چل جائے گا ، طریقہ واردات کےمطابھق ٹی ٹیزسےپیسہ دوسرے ملک منتقل کیا جاتا تھا، غیر قانونی پیسہ فراڈکے ذریعے بھیجا گیا جو منی لانڈرنگ کہلاتی ہے، مشتاق چینی کے نام سے ایک کمپنی ہے، جس میں وہ گناہ قبول کرچکے اور وقار ٹریڈنگ کمپنی مفرور طاہر نقوی کے نام پرہے۔

    معاون خصوصی نے بتایا کہ منی ایکسچینج کمپنیاں چلانےوالے شاہدمحمود اور آفتاب کا کردار بھی اہم ہے، شاہدمحمودپاکستان اورآفتاب برطانیہ میں منی ایکسچینج کمپنی چلاتا تھا، یہاں سے پیسہ کیش جاتا تھا پھر ٹی ٹی کی صورت میں وہاں وصول کیا جاتا تھا۔

    ان کا کہنا تھا کہ پراسیکیوشن اور ہم سب سمیت ہر کوئی خواتین کا احترام کرتاہے ، ان کی غلطی ہے کہ گھر کی خواتین کے نام پر ٹرانزکشنز کیوں کیں، شہبازشریف نے اپنی لینڈ کروزر کے پیسے بھی انھی پیسوں سے دیئے تھے۔

    شہزاد اکبر نے مزید کہا کہ شریف خاندان نے2008کےبعد تمام فیکٹریز منی لانڈرنگ پیسےسےلگائیں، 70سےزائد لوگوں نے انھیں ٹی ٹیاں بھیجی ہیں ، ٹی ٹیاں بھیجنے والے منظور پاپڑ والے جیسے لوگ تھے۔

    معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ انہوں نے لوٹا ہوا دھن راؤنڈ کرکے بینکنگ سرکل سے سفید کیا، 70سے زائد لوگ ہیں اور ہر شخص کی پروفائل موجودہے۔

    انھوں نے کہا کہ شہباز شریف نےاپنےلئےسینئروکیل رکھا،حمزہ کوجونیئروکیل دیا، حمزہ سمجھتےہیں کہ انہیں قانونی مددکی ضرورت ہے تو وہ دی جا سکتی ہے، اب ان کاٹرائل شروع ہوگیاہے، بہانے مفروریاں الگ کرکے 2 اصل ملزمان کے خلاف مقدمہ چلے گا۔

    نواز شریف کی واپسی کے حوالے سے شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ نوازشریف کے لئےہم برطانوی حکومت سےرابطےمیں ہیں، اس میں کوئی دورائے نہیں کہ نوازشریف مفرورمجرم ہیں، نوازشریف کیساتھ وہی طریقہ کار ہوگا ، جو دوسرے مجرموں کیلئے ہوتا ہے۔

    معاون خصوصی نے مزید کہا کہ وزیراعظم عمران خان کسی صورت این آراونہیں دیں گے ، ایسانہیں ہےکہ کوششیں نہیں کی گئی فیٹف کی مثال سامنےہے، یہ نیب قوانین میں ترامیم کراناچاہ رہےتھے، ان ترامیم کےمطابق یہ چیزیں جرم ہی نہیں تھیں، ان ترامیم کےمطابق کوئی بھی زورآورطاقتوریہ کام کرسکتاتھا۔

    ان کا کہنا تھا کہ شہبازشریف کےوزیراعظم بننےمیں سب سےبڑی رکاوٹ نوازشریف ہیں، جہاں تک کیس کی بات ہے، اس کا سیاسی منظر نامے سے کوئی تعلق نہیں،ان کے کیسزتو بے شمار ہیں اورچلتےرہیں گے اور جہانگیرترین پرجوبھی کیسزہیں وہ عدالتوں میں ہیں۔

  • کمر میں درد :  شہزاد اکبر  کا شہباز شریف کو مشورہ

    کمر میں درد : شہزاد اکبر کا شہباز شریف کو مشورہ

    اسلام آباد : معاون خصوصی بیرسٹرشہزاد اکبر نے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو مشورہ دیا ہے کہ اس عمرمیں وہ حرکتیں نہ کریں جس سے کمر میں درد ہو۔

    تفصیلات کے مطابق معاون خصوصی بیرسٹرشہزاداکبر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ شوباز صاحب کرپشن،منی لانڈرنگ کیس میں ریمانڈ پر ہیں، چھٹی پر نہیں، شہباز شریف سوالات کاجواب دیں۔

    بیرسٹرشہزاداکبر کا کہنا تھا کہ مشورہ ہےاس عمرمیں وہ حرکتیں نہ کریں جس سےکمرمیں دردہوتاہے، اصل شکایت آپ کو بڑےبھائی سے ہے، جس نے ش لیگ بننے سے پہلے ختم کردی۔

    یاد رہے مشیر داخلہ برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا تھا کہ مریم نواز نے شہباز شریف کی سیاست کا خاتمہ کردیا، مریم نواز نے بتادیا شہبازشریف حکم نوازشریف کا مانتے اور مفاہمت کی سیاست کرتے ہیں۔

    انہوں نے رہنما مسلم لیگ نواز کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ شہبازشریف نے گزشتہ6 ماہ میں گلگت بلتستان کے کتنے دورے کیے، گلگت بلتستان الیکشن سے متعلق کیا کیا، مریم نواز خود کہہ چکی کہ شہباز شریف پنجاب کے لیڈر ہیں۔