Tag: Shahzad Akbar

  • اسحاق ڈار کے گھر کو پناہ گاہ بنانا کوئی انتقامی کارروائی نہیں، شہزاد اکبر

    اسحاق ڈار کے گھر کو پناہ گاہ بنانا کوئی انتقامی کارروائی نہیں، شہزاد اکبر

    اسلام آباد: معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ اسحاق ڈار کے گھر کو پناہ گاہ بنانا کوئی انتقامی کارروائی نہیں ہے۔

    تفصیلات کے مطابق معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 2017 سے اسحاق ڈار مفرور ہیں، ایک سال کارروائی کے بعد گھر حکومت کی زیر نگرانی دیا گیا۔

    انہوں نے کہا کہ گھر کی نیلامی بھی کروائی گئی، نیلامی کے دوران حکم امتناعی آگیا، عدالت میں مقدمہ چلا کہ یہ گھر اسحاق ڈار کی اہلیہ کا ہے لیکن ثابت نہیں ہوا، اطلاع ملی ہے پھر حکم امتناعی جاری ہوا ہے۔

    شہزاد اکبر نے کہا کہ ابھی تک عدالت کا کوئی تحریری نوٹس نہیں ملا ہے، اگر عدالت جانا پڑا تو جائیں گے۔

    مزید پڑھیں: اسحاق ڈار کاگھرپناہ گاہ میں تبدیل کرنے کیخلاف حکم امتناع جاری

    انہوں نے کہا کہ ضمانت ہونے کا یہ مطلب نہیں کہ کوئی بری ہوگیا ہے، مریم جانا چاہتی ہیں کہتی ہیں نواز شریف کا علاج ان کے بغیر نہیں ہوگا، مریم نواز کے لیے کوئی علیحدہ قانون نہیں ہے، پورا خاندان لندن میں بیٹھا ہے۔

    معاون خصوصی برائے احتساب کا کہنا تھا کہ اب تک سیاست دانوں سے 130 ارب روپے کی ریکوری کی گئی ہے۔

    شہزاد اکبر نے کہا کہ عمران خان ذخیرہ اندوزی کرنے والوں کو نہیں بخشیں گے، قیمتیں نیچے لانے کے لیے سبسڈی دیں گے، وزیراعظم کا احساس پروگرام انسانی ہمدردی کے لیے ہے، بے گھر افراد کو سہولیات دینا وزیراعظم کا مشن ہے۔

  • شہباز شریف میرے خلاف مقدمہ کریں، شہزاد اکبر کا چیلنج

    شہباز شریف میرے خلاف مقدمہ کریں، شہزاد اکبر کا چیلنج

    اسلام آباد : معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے چیلنج کیاہے کہ شہباز شریف میرے خلاف مقدمہ کریں ، شہباز شریف یہاں تو ٹوپی پہنا سکتے ہیں برطانوی عدالتوں میں مشکل ہے، ڈیوڈ روز نے بطور گواہ بلایا تو برطانوی عدالت میں ثبوتوں کا پلندہ لے کر جاؤں گا۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاورپلے میں گفتگو کرتے ہوئے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا کہ شہبازشریف نے بڑے دعوے کیے تھے ، جس وجہ سےیہ دباؤمیں تھے، لوگ پوچھ رہےتھے کیس کب کریں گےاس لیے اب کیس کیاگیا، شہباز شریف نےالزام لگایاڈیوڈ روز سے اسٹوری ہم نے کرائی۔

    شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ شہبازشریف کہتےہیں برطانوی اخبار میں خبر ہم نے چھپوائی، خبرچھپوانے سے متعلق اردومیں کہاوکیل برابرمیں بیٹھےتھے، خبر چھپوانے کی گفتگو کا انگلش ترجمہ شہباز شریف کےوکیل کوبھیجوں گا، شہبازشریف کی جانب سے ہیلے بہانے ہیں، مقدمہ کریں میں پیش ہوں گا۔

    معاون خصوصی نے کہا کہ شہبازشریف کہتےہیں2005میں وزیراعلیٰ پنجاب نہیں تھا، ڈیوڈروز نے یہ توکہیں نہیں کہاکہ جس دن فنڈز آئے آپ نے چوری کرلیے، اس نے پوری کہانی بیان کی ہےکہ کس طرح علی عمران کو پیسے منتقل ہوئے، نوید اکرام نے تمام چیکس کی کاپی فراہم کی ہے کہ پیسےکس کومنتقل ہوئے، شہباز شریف یہاں تو ٹوپی پہنا سکتے ہیں، برطانوی عدالتوں میں مشکل ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ برطانیہ میں کیس کیاہےتووہاں گواہی بھی دیناہوگی شواہد بھی دیناہوں گے، شہباز شریف دودھ کادودھ جوکررہےہیں 6ماہ میں دودھ خراب ہو جاتاہے، ڈیوڈروز نے بطورگواہ بلایا تو برطانوی عدالت میں ضرور پیش ہوں گا۔

    شہزاد اکبر نے کہا کہ شہبازشریف کےخلاف کرپشن کےبراہ راست ثبوت مل چکےہیں اور نثارگل سےمتعلق بہت سے شواہد سامنے آنے والے ہیں، شہبازشریف کی فیملی کافنانشنل آڈٹ کیاجائے تو صرف ٹی ٹی نکلےگی، شہباز شریف کو چیلنج کرتاہوں مجھ پر مقدمہ کریں۔

    معاون خصوصی برائے احتساب کا کہنا تھا کہ شہبازشریف گرفتار رہے ہیں توکیسے کہہ رہے ہیں نیب کا نوٹس نہیں ملا، کیس میں علی عمران، سلمان شہباز اشتہاری ملزمان ہیں، وہ بیماری کی لمبی چھٹی لے کر لندن جاچکے ہیں، شہبازشریف واپس آجائیں نیب والے آپ کا انتظار کررہے ہیں۔

    انھوں نے مزید کہا کہ شہبازشریف ہمیشہ حمزہ شہبازکوہمیشہ گروی رکھواکرچلےجاتےہیں، حمزہ شہباز ، ٹی ٹی والا، اور نیب کا مقدمہ ان کاانتظارکررہے ہیں۔

    شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ شہباز شریف نے لندن ہائی کورٹ میں مقدمہ کرکے اپنے لیے پنڈوراباکس کھول لیا ہے، اب لندن میں ٹی ٹی کے حوالے سے برطانوی ادارے بھی تحقیقات کریں گےاور لندن میں منی لانڈرنگ کیسزبھی کھلیں گے، اگر ٹی ٹی کا گھپلہ لندن میں نکلاتووہاں بھی کیس بنےگا۔

    معاون خصوصی نے کہا کہ منی لانڈرنگ لندن سے ہوئی ہے تو برطانیہ کی حدودبنتی ہے، اب برطانوی اتھارٹیز بھی لندن ٹرانزیکشنز کی تفصیل میں جائیں گی، ڈیوڈروز کی اسٹوری میں برطانیہ کی موجودہ ہوم سیکریٹری کے کمنٹس بھی ہیں، شہباز شریف کیلئے لمحہ فکریہ ہے، برطانوی ہوم سیکریٹری بھی معاملے پر توجہ دے سکتی ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ مریم نواز نے کہا تھا لندن کیا ان کی دنیا میں کہیں پراپرٹی نہیں، 310 اور250ملین کی2رقوم کواپنی کمپنیوں کے درمیان گھوماکاڈالاگیا، دونوں ٹرانزیکشنز سےمتعلق اپنے بیان پر اب بھی قائم ہوں۔

    شہزاد اکبر نے مزید کہا کہ شہبازشریف یہاں موجودنہیں توکیسزرک جائیں گے، قانون کےمطابق ملزم کی موجودگی ضروری ہے ورنہ کیس نہیں چلےگا، ملزمان کی واپسی سےمتعلق مسئلہ ہے جس کوحل کیا جارہا ہے۔

  • ن لیگ کی بی ٹیم کو جھوٹ بولنے کی عادت ہوچکی ہے، شہزاد اکبر

    ن لیگ کی بی ٹیم کو جھوٹ بولنے کی عادت ہوچکی ہے، شہزاد اکبر

    اسلام آباد: معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ ن لیگ کی بی ٹیم کو جھوٹ بولنے کی عادت ہوچکی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ن لیگ کی بی ٹیم کے بھی کئی کارنامے ہیں، ن لیگ کی بی ٹیم بھی کرپشن چھپانے اور پردہ ڈالنے کی کوشش کررہی ہے۔

    شہزاد اکبر نے کہا کہ 18 سوالوں کے جواب کے لیے شہباز شریف کو تلاش کررہا ہوں، شہباز شریف سے تقاضا کیا جارہا ہے کہ سرکاری زمین کا معاوضہ دیں۔

    انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں ایک سوال کو لے کر مریم اورنگزیب نے کانفرنس کی، وہ لوگوں کو گمراہ کرنا چھوڑ دیں، مریم اورنگزیب ذرا شہباز شریف سے میرے سوال کا جواب دلوادیں۔

    شہزاد اکبر نے کہا کہ تنقید کرنے والوں کو ایسٹ ریکوری یونٹ کی کارروائی سمجھنے کی ضرورت ہے، 35 سال اقتدار میں رہنے والوں نے سرکاری زمینوں پر قبضہ کررکھا ہے، سرکاری اراضی واگزاری پر واویلا کیا جارہا ہے۔

    مزید پڑھیں: کرپشن کے خلاف جنگ استحصالی سیاسی نظام کے خلاف جنگ ہے: شہزاد اکبر

    انہوں نے کہا کہ ایسٹ ریکوری یونٹ کا مقصد لوٹی دولت کو واپس لانا ہے، جو ریکوری ہوتی ہے سارے پیسے قومی خزانے میں جاتے ہیں، 2018 میں سپریم کورٹ کو پیش سفارشات پر ایسٹ ریکوری یونٹ بنا تھا۔

    معاون خصوصی برائے احتساب نے کہا کہ ایف آئی اے نے گزشتہ ایک برس میں 7 ارب کی وصولیاں کیں، ایسٹ ریکوری یونٹ پر اب تک 2 کروڑ 30 لاکھ روپے خرچ ہوئے ہیں، 2 کروڑ 30 لاکھ روپے میں یونٹ کے اہلکاروں کی تنخواہیں شامل ہیں۔

    شہزاد اکبر نے کہا کہ اینٹی کرپشن نے 129 ارب روپے کی زمین واگزار کرائی، موجودہ دور حکومت میں ہر چیز کا جواب دیا جاتا ہے پہلے کوئی نہیں دیتا تھا۔

  • شہبازشریف کی کرپشن دھیلے کی نہیں اربوں کی ہے ، شہزاد اکبر

    شہبازشریف کی کرپشن دھیلے کی نہیں اربوں کی ہے ، شہزاد اکبر

    اسلام آباد : وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ شہبازشریف کی کرپشن دھیلے کی نہیں،اربوں کی ہے، شریف  خاندان نے جعلی ٹی ٹیوں کے ذریعے پیسہ باہر بھجوایا، شہبازشریف کے اثاثوں میں سترفیصد اور سلمان شہباز کے اثاثوں میں آٹھ ہزار گنا اضافہ ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا نومبر 2018میں نیب نے کچھ تحقیقات شروع کیں، تحقیقات بعد میں منی لانڈرنگ میں تبدیل ہوئیں، نیٹ ورک بے نقاب کرنے جارہے ہیں، اس کا ایک رکن آکسفورڈ سے پڑھا ہے۔

    شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ شہباز شریف اور اہل خانہ کے اثاثوں میں ہوش ربا اضافہ ہوا، سلمان شہباز کے اثاثوں میں 8 ہزار گنا اور شہبازشریف کے اثاثوں میں 70 فیصد اضافہ ہوا، جعلی ٹی ٹیوں کے ذریعے باہر سے پیسہ بھجوایا گیا اور جعلی ٹی ٹی کے ذریعے ہی دکھایا گیا کہ پیسہ باہر سے آتا ہے۔

    معاون خصوصی برائے احتساب نے کہا کہ شریف فیملی کا اصل کاروبار ان کے اثاثوں میں ظاہر نہیں، 200سے زائد ٹی ٹی کے ذریعے 10سالوں میں نیا کاروبار شروع کیا گیا اور نئے کاروبار میں بے تحاشا اضافہ ہوا، ایک اضافہ بے پناہ ہوتا ہے، اس سے اوپر ہوش ربااضافہ ہوتاہے تو شہبازشریف خاندان کے اثاثوں میں ہوش  ربااضافہ ہوا۔

    ان کا کہنا تھا کہ ڈیلی میل کی خبر پر شہبازشریف نے مقدمہ تو دور ایک بھی جواب نہیں دیا، حمزہ شہباز جیل میں ، شہبازشریف ضمانت پر اور داماد بھاگا ہوا ہے، شہبازشریف ہر بات پر کہتے ہیں کہ ایک دھیلے کی کرپشن نہیں کی، شہبازشریف کی دھیلے کی کرپشن کی داستان اربوں میں ہے، کاغذی کمپنیوں  کو قانونی بنانے کی کوشش کی گئی۔

    شہزاد اکبر نے کہا کہ سلمان شہباز کی جائیداد کی ضبطگی شروع ہورہی ہے ، مہر نثار احمد وزیراعلیٰ سیکریٹریٹ میں2009 سے ڈائریکٹر پولیٹیکل افیئر تھے  اور 10سال تک ڈائریکٹر پولیٹیکل افیئر تعینات رہے، مہرنثار احمد اور ملک علی احمد وزیراعلیٰ سیکریٹریٹ میں تعینات رہے جبکہ جی ایم سی کا تیسرا  پارٹر طاہر نقوی اسسٹنٹ جنرل منیجر شریف گروپ آف کمپنیز تھا۔

    معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ اکتوبر2015میں بنائی گئی کمپنی نے 2سال میں 7ارب کا بزنس کرڈالا، کاغذی کمپنیاں وزیراعلیٰ ہاؤس میں تعینات سیاسی  مشیران کے نام پر بنائی گئیں، کیش بوائے منصور انوراورشعیب قمر کا کلیدی کردار رہا ہے، تفتیش میں معلوم ہوامنصور انور، شعیب قمر شریف خاندان  کے ملازم نکلے۔

    انھوں نے مزید کہا کہ وزیراعلیٰ سیکریٹریٹ میں بیٹھ کر کاغذی کمپنیاں چلائی جاتی رہیں، دونوں کیش بوائز نے بینک سے 1.2ارب روپے نکلوائے ،دونوں زیر  حراست میں ہیں، ان کے بیانات بھی آچکے ہیں، کیش بوائز بینک سے رقم نکلوا کر سلمان شہباز کو دیتے تھے۔

    شہزاداکبر نےشہبازشریف کے سامنے اٹھارہ سوالات رکھ دیئے


    شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ ٹی ٹی نظام پوشیدہ نہیں،باہر سے پیسہ لانے کا ایک قانون بنایا گیا تھا، شریف خاندان نے جعلی ٹی ٹی کی رقم سے 32 سے 33 کاغذی  کمپنیاں بنائیں، معصوم لوگوں کا نام استعمال کرکے ٹی ٹی اکاؤنٹس میں ڈالی گئیں، کاغذی کمپنیوں کا کنٹرول روم شہبازشریف دور میں وزیراعلیٰ سیکریٹریٹ تھا۔

    معاون خصوصی نے کہا اپوزیشن لیڈر شہبازشریف اس وقت لندن میں ہیں، شہبازشریف کو میڈیا کے توسط تک کچھ سوالات بھیجنا چاہتاہوں، شہباز شریف  سے پوچھنے کیلئے18سوال پیش کررہا ہوں ، کیا شہبازشریف نےتہمینہ درانی کیلئے وسپرم پائن میں دو محل نہیں خریدے، کیا سیاسی مشیر نثار گل  کے اکاؤنٹس سے آپ کے بیٹوں کو رقم منتقل نہیں کی گئی؟

    انھوں نے سوالات کیے کہ کیا جی این سی میں بلواسطہ چپڑاسی ملک منصورنے آپ کےاکاؤنٹس سےکروڑوں روپے جمع نہیں کرائے تھے، کیا آپ جی این سی مالکان  کو وزیراعلیٰ ہاؤس میں تعینات کرکے سرپرستی نہیں کرتے رہے؟ کیا منی لانڈرنگ کیلئے آپ کی بلٹ پروف گاڑی اور ایلیٹ فورس استعمال نہیں ہوئی ، کیا آپ کی رہائش گاہ 96ایچ ٹاؤن میں کک بیکس کی کمیشن موصول نہیں ہوتی رہیں۔

    شہزاد اکبر نے مزید سوالات پوچھے کہ کیا 96ایچ کاگھراستعمال کرکےفرنٹ مین،دوستوں کےذریعےجعلی ٹی ٹیاں نہیں لگوائیں، کیا ان ٹی ٹیوں کی رقوم 96 ایچ کے گھر کی تعمیر میں خرچ نہیں کی، کیا دبئی کی یہ 4کمپنیاں وہی نہیں جو آصف زرداری کے اکاؤنٹس میں بھی رقم بھیجتی رہی۔

    شہزاداکبر کی شہباز شریف کو  برطانوی عدالت جانےکیلئے مالی معاونت کی پیشکش


    معاون خصوصی برائے احتساب نے شہبازشریف کو پیشکش کرتے ہوئے کہا برطانوی عدالت جانے کیلئے مالی معاونت دینے کو تیار ہوں،شہباز شریف نے دعوے  کیےکہ ڈیلی میل کے خلاف عدالت جائیں گے، ان کی گزشتہ روز کی پریس کانفرنس ٹُھس تھی۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ  شہبازشریف خاندان کیخلاف کرپشن کےبہت سے شواہد موجودہیں، نیب سے درخواست ہے شہبازخاندان کےکک بیکس کیس کوہنگامی بنیاد پر دیکھے، کسی کو جیل میں رکھنے کا شوق نہیں عوام کا پیسہ واپس آناچاہیے۔

  • مسئلہ کشمیر کا حل ضرور نکلے گا، شہزاد اکبر

    مسئلہ کشمیر کا حل ضرور نکلے گا، شہزاد اکبر

    لندن : وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر کا کہنا ہے کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرکے سامراجی قوت نافذ کردی، مسئلہ کشمیر کا حل اب ضرور نکلے گا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے یوم سیاہ کے موقع پر کہا مسئلہ کشمیرایک مرتبہ پھرعالمی پلیٹ فارم پر آچکا ہے، بھارت نے مقبوضہ کشمیرکی حیثیت یکطرفہ طورپرختم کی۔

    شہزاداکبر کا کہنا تھا کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرکے سامراجی قوت نافذ کردی، اقوام متحدہ کا خصوصی اجلاس بلایا جا چکا ہے، مسئلہ کشمیر کا حل ضرور نکلے گا۔

    معاون خصوصی نے مزید کہا پاکستانی حکومت، فوج کشمیریوں بھائیوں کے ساتھ کھڑی ہے اورکسی بھی حدتک جانے کو تیار ہے۔

    خیال رہے لندن میں بھارتی ہائی کمیشن کے سامنے کشمیریوں سےاظہاریکجہتی کیلئے تاریخی احتجاج کیا جارہا ہے، برطانیہ بھر سے مظاہرین بھارتی ہائی کمیشن کےسامنےاحتجاج میں شریک ہیں۔

    بھارتی ہائی کمیشن کے سامنے احتجاج میں سکھ برادری اوربرطانوی شہری، ہندوبرادری اوردیگرمذاہب کےلوگ بھی موجود ہے۔

    خیال رہے پاکستان بھر میں بھارت کے یوم آزادی کے موقع پر آج یوم سیاہ منا یا جارہا ہے ، یوم سیاہ پر کشمیری عوام سے اظہار یکجہتی کے لئے اسلام آباد میں سرکاری عمارتوں پرقومی پرچم سرنگوں ہیں۔

    واضح رہے بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے اور مقبوضہ وادی میں بھارتی فوج کے مظالم کے خلاف قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں فیصلہ کیا تھا کہ 15 اگست کو بھارت کا یوم آزادی یوم سیاہ کے طور پر منایا جائے گا۔

  • عوام کی خواہش ہے جلد از جلد ریکوری ہو: شہزاد اکبر

    عوام کی خواہش ہے جلد از جلد ریکوری ہو: شہزاد اکبر

    اسلام آباد: وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر کا کہنا ہے کہ ایک ہی رقم کو چھپانے کے لیے ملٹی پل طریقے اختیار کیے جاتے ہیں، عوام کی خواہش ہے کہ جلد از جلد ریکوری ہو۔ نیب بھی قانون کے تحت اثاثے منجمد کر رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ عوام غریب سے غریب تر ہوتی گئی حکمران امیر ہوتے گئے، شہباز شریف کہتے ہیں میں لندن عدالتوں میں جانے کو بے قرار ہوں۔ لندن کی عدالتوں کی جانب سے ابھی تک کوئی لیٹر نہیں ملا۔

    شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ 90 کی دہائی میں ایک خاندان نے خوب مال بنایا، کچھ چیزیں ہمارے سامنے آچکی ہیں اور کچھ آنا باقی ہیں۔ مخصوص خاندان نے ہنڈی کے ذریعے پیسہ بنایا، یہ منی ٹریل دینے سے محروم رہے، پیسہ باہر بھیجا گیا۔

    انہوں نے کہا کہ سلمان شہباز کی جائیداد 90 فیصد ٹی ٹی پر کھڑی ہے، حمزہ شہباز، بھائی اور بہنوں کی جائیدادیں بھی ٹی ٹی پر چل رہی ہیں۔ ٹی ٹی پر سارا معاملہ چل رہا تھا کہ پاناما لیکس سامنے آگئی۔ پاناما لیکس صرف پاکستان نہیں پوری دنیا کے لیے تھا۔ پاناما لیکس سے متعلق ایک جے آئی ٹی بنائی گئی۔ ہل میٹل کیس سے متعلق سامنے آیا 85 فیصد رقم نواز شریف کو جاتی ہے۔

    شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ رقم ملنے کے بعد نواز شریف اپنی بیٹی مریم نواز کو گفٹ کرتے ہیں، جے آئی ٹی رپورٹس میں مریم نواز کی جانب سے کچھ رقم کی نشاندہی ہوئی۔ سنہ 2014 میں ہل میٹل سے رقم آئی اور مریم صفدر کے اکاؤنٹ میں گئی۔ 17 ملین کی ٹی ٹی جس پر مریم صفدر کے دستخط ہیں۔ اگلی ٹی ٹی 19 ملین کی آئی جو مریم صفدر کے اکاؤنٹ میں گئی، یہ وہ ٹی ٹی ہیں جو مریم صفدر سرمایہ کاری کی صورت بتاتی ہیں۔ 9.9 ملین کی ٹی ٹی بھی ہل میٹل سے آئی۔

    انہوں نے کہا کہ میری ذمہ داری منی لانڈرنگ کیسز کو دیکھنا ہے، ہل میٹل کیس میں 2 ہفتے پہلے نیب کو ایک خط بھی لکھ دیا ہے، شریف فیملی کی جانب سے آج تک کوئی منی ٹریل نہیں آئی۔ ہل میٹل میں حسین نواز مالک ظاہر ہو رہا ہے۔ ریکارڈ سے ظاہر ہوتا ہے منافع سے بھی زیادہ رقم واپس آتی تھی۔ حسین نواز بڑے فرمانبردار تھے منافع سے زائد رقم ابو اور بہن کو بھجواتے۔

    معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ اگلا جو بھی قدم اٹھانا ہے وہ نیب نے اٹھانا ہے، اس پر جو بھی چارہ جوئی کرنی پڑی کریں گے۔ ایک ہی رقم کو چھپانے کے لیے ملٹی پل طریقے اختیار کیے جاتے ہیں۔ جہاں پبلک آفس ہولڈر نہیں وہاں پر چیزیں سامنے لانی پڑتی ہیں۔ عوام کی خواہش ہے کہ جلد از جلد ریکوری ہو۔

    انہوں نے کہا کہ نیب بھی قانون کے تحت اثاثے منجمد کر رہا ہے، قانون 2017 سے بنا تھا لیکن رولز نہیں تھے، اس قانون کے تحت جائیدادیں فوری طور پر ضبط ہوسکیں گی۔ ہمیں آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے کام کرنا ہے۔ اسحٰق ڈار کی پراپرٹی پر بھی قانون کے مطابق کام شروع ہوا ہے۔ 16 دن کا دورانیہ ہے اس کے بعد اختیار ہوتا ہے جائیداد ضبط کرلی جائے۔

  • جج ویڈیو اسکینڈل میں بلیک میلنگ پر دس سال سزا ہوسکتی ہے: شہزاد اکبر

    جج ویڈیو اسکینڈل میں بلیک میلنگ پر دس سال سزا ہوسکتی ہے: شہزاد اکبر

    اسلام آباد: وزیر  اعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب  شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ  جج ویڈیو  اسکینڈل میں بلیک میلنگ پر دس سال سزا ہوسکتی ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ جج ارشد ملک کی ایف آئی آر کا متن کافی چیزوں سے پردہ اٹھاتا ہے۔

    شہزاد اکبر نے کہا کہ ایف آئی آر میں حکومت کا کوئی ادارہ شکایت کنندہ نہیں، الیکٹرونک کرائم ایکٹ کی چار دفعات، پی پی سی دفعات کی خلاف ورزی ہوئی، متن کہتاہےمیاں طارق ان کے گینگ نےویڈیو بنائی،بلیک میلنگ کی۔

    انھوں نے کہا کہ ایف آئی آر میں ہے کہ چند ماہ پہلے ن لیگ کے مقامی رہنما میاں رضا کو ویڈیو بیچی گئی، ن لیگ نے  پریس کانفرنس کی، ویڈیو کو بلیک میلنگ کے لئے استعمال کیا گیا۔ جج ارشد ملک کا کیریئر تباہ کرنے کی کوشش کی گئی۔

    مزید پڑھیں: ویڈیو بلیک میلنگ اسکینڈل کا ایک اور اہم کردار سامنے آگیا

    شہزاد اکبر کے مطابق جج ارشد ملک نے ایف آئی اے سے تمام کرداروں کے خلاف کارروائی کی استدعا کی ہے۔درج شکایت پر ادارہ کارروائی کرے گا، پہلے بلیک میلنگ کی، پھر ویڈیوز بنائیں، پھر ان کی تشہیر کی گئی۔

    ایف آئی آر میں درج نام سب زد میں آئیں گے، میاں طارق سے کام شروع ہوتا ہے، پریس کانفرنس کے کرداروں پربات ختم ہوگی، ایف آئی اے نے بتایا ہےکہ س وقت کس نے کیا کردار ادا کیا۔ معاملے پر  10 سال تک ہو سکتی ہے۔

    انھوں نے کہا کہ ویڈیومیں بینفشری کا کردار بھی دیکھا جائے گا، کوٹ لکھپت جیل میں ناصر جنجوعہ کی درجنوں ملاقاتیں ہوئی ہیں، نوازشریف کو  اس کےکردار کا پتا تھا، ملاقاتوں کی فوٹیجز ہیں۔

  • بےنامی جائیدادوں کی ضبطی کے بعد اگلی باری حدیبیہ ملز کی ہے، علی زیدی

    بےنامی جائیدادوں کی ضبطی کے بعد اگلی باری حدیبیہ ملز کی ہے، علی زیدی

    اسلام آباد : وفاقی وزیر علی زیدی نے کہا ہے کہ بےنامی جائیدادوں کو ضبط کرلیا جائے گا، اگلی باری حدیبیہ ملز کی ہے، حسن، حسین اور علی عمران واپس نہ آئے تو جائیدادیں ضبط ہوسکتی ہیں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں مشیر احتساب شہزاد اکبر کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وفاقی وزیر علی زیدی نے کہا کہ سابق حکمرانوں نے بے دریغ کرپشن کرکے ملک کا پیسہ لوٹا اور یہ پیسہ منی لانڈرنگ کے ذریعے باہر جاتا رہا، کراچی کے ایک بڑے بروکر نے روپالی بینک بھی خریدا۔

    مشکل حالات کی بڑی وجہ قومی خزانے کو لوٹا جانا ہے،علی زیدی کا مزید کہنا تھا کہ دو جولائی کو ریونیو ڈویژن نے کچھ بےنامی جائیدادیں ضبط کی ہیں، گریڈ17کے افسر نے پلی بارگین کی اور نیب کو16جائیدادیں دیں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ بےنامی جائیدادوں کو ضبط کرلیا جائے گا، اگلی باری حدیبیہ ملز کی ہے، حدیبیہ ملز کا کیس بھی بےنامی جائیداد کا ہے، برطانوی اخبار میں آیا ہے کہ زلزلہ متاثرین کی امداد کا پیسہ بھی کھایا گیا، ایک مافیا ہے جس نے بےنامی پیسہ رکھا ہوا ہے، شرم کی بات یہ ہے شہبازشریف زلزلہ زدگان کی امداد بھی کھا گئے۔

    ایک سوال کے جواب میں علی زیدی نے بتایا کہ بلاول ہاؤس کی پراپرٹیز لوگوں کو ڈرا دھمکا کر سستے داموں خریدی گئیں، بلاول ہاؤس کے اردگرد پراپرٹیز بھی بےنامی ہیں، زرداری، نواز، شہبازشریف کی کرپشن کو بے نقاب کرتے رہیں گے اور ان کو پکڑتے رہیں گے، ضبط جائیدادوں کا والی وارث نہ ہو تو نیلام کردی جاتی ہے۔ مارشل لون کا کیس بھی بےنامی کرپشن کی مثال ہے۔

    اومنی گروپ اور زرداری کی بےنامی کمپنیاں ضبط کی گئی ہیں، شہزاد اکبر

    اس موقع پر مشیر احتساب شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ اومنی گروپ اور آصف زرداری کی بےنامی کمپنیاں ضبط کی گئی ہیں، ان بےنامی 32کمپنیوں کے نام پر اثاثے بھی موجود ہیں، ضبط کی گئی کمپنیوں میں شوگرملز اور کنسٹرکشن کمپنیاں شامل ہیں۔

    آصف زرداری کی بےنامی کمپنیوں کی تعداد32ہے، مذکورہ کمپنیوں اوران کے اثاثے ضبط کرلیے گئے ہیں، ملکیت ثابت نہ کرنے پر60دن میں جائیدادیں نیلام کی جائیں گی، اس کے علاوہ کمپنیوں کے نام پرجتنے بھی شیئرزتھے وہ بھی ضبط کرلئے گئے ہیں۔

    شہزاداکبر نے بتایا کہ کراچی کے مختلف پوش علاقوں میں بھی بےنامی پلاٹ سامنے آئے ہیں، ٹھٹھہ سیمنٹ و دیگر کمپنیوں کے بےنامی شیئرز فریز کئے جارہے ہیں، سندھ بینک کے جن لوگوں کیخلاف کیسز ہیں ان میں سے کچھ گرفتارہوچکے ہیں، حکومت نے منی لانڈرنگ اور بے نامی جائیدادوں کیخلاف کئی اقدامات کئے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ لندن میں رہنے والے شریف خاندان کے بیٹے اور داماد اشتہاری ہیں، اشتہاریوں کی جائیدادوں کی ضبطگی کا عمل بھی جلد شروع ہوگا، حسن،حسین،علی عمران واپس نہ آئے تو جائیدادیں ضبط ہوسکتی ہیں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ زرداری کی بےنامی جائیدادوں میں الفازولو، پلازا انٹرپرائز شامل ہیں۔ زرداری کی بےنامی جائیدادوں میں ٹھٹھہ شوگرملز بھی شامل ہیں۔

    جےآئی ٹی رپورٹ زرداری سسٹم کی طرف اشارہ کرتی ہے، زرداری سسٹم نے ملک کےاداروں کے کام کو ختم کردیا، پیڈاپ کیپٹل جعلی اکاؤنٹس سے جمع کرایا گیا، اس وقت اسٹیٹ بینک سوتا رہا، اندازہ ہے کہ30کے قریب ریفرنسز فائل ہونے چاہئیں۔

    ایک سوال کے جواب مین ان کا کہنا تھا کہ ریکوڈک کیس کا معاملہ الارمنگ صورتحال ہے اس کا بغور جائزہ لیاجائے گا، ریکوڈک کے معاملے کی تحقیقات کیلئے کمیٹی بنادی ہے، کرپشن جو کرےگااس کا مقدمہ عدالت میں چلے گا، ثابت عدالت میں ہی کیا جاسکتا ہے کہیں اور سے ریلیف نہیں ملے گا۔

  • شہباز شریف فیملی 26 ملین ڈالرز کی منی لانڈرنگ میں ملوث ہے: شہزاد اکبر

    شہباز شریف فیملی 26 ملین ڈالرز کی منی لانڈرنگ میں ملوث ہے: شہزاد اکبر

    اسلام آباد: وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ شہباز  شریف فیملی26ملین ڈالرزکی منی لانڈرنگ میں ملوث ہے،99فیصد اثاثےمنی لانڈرنگ اور ٹی ٹی سے بنائے۔

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے خصوصی پریس کانفرنس میں کیا. ان کا کہنا تھا کہ کرپشن کی داستان پر جواب کے بجائے ن لیگ ایک سال پرانی تصویر لے آئی، اسٹیٹ بینک کے ساتھ ایک ادارےکی رپورٹ سے تفتیش شروع ہوئی، شریف فیملی کو 22 سے زائد فارن ریمیٹنس موصول ہوئیں، اثاثوں کی چھان بین کی گئی، تواس میں بھی مزید ثبوت سامنے آئے.

    انھوں نے کہا کہ پاکستان میں کوئی کمائی نہیں ہوئی، ساراپیسہ باہرسے آرہا ہے، 2007-08 سے شروع ہونے والی ٹرانزیکشن 2011 تک ملتی رہتی ہیں، منظور پاپڑ نے 2 ملین ڈالرز سے زائد رقم شہبازشریف کے صاحب زادوں کوبھیجی، منظور پاپڑ والا کو جب انٹرویو کے لیے بلوایا گیا. تو اس کے پاس کرایہ تک نہیں تھا، بہ قول منظور پاپڑ والا کبھی کراچی نہیں گیا، لندن تودورکی بات ہے.

    [bs-quote quote=”آنے والےدنوں میں ان کی کرپشن کی مزیدکہانیاں بھی سناؤں گا، چوری کے مال سے بنائی گئی جائیداد اور اثاثے ضبط ہوں گے.” style=”style-8″ align=”left” author_name=”شہزاد اکبر”][/bs-quote]

    شہزاداکبر  نے کہا کہ واضح کردیں، کیاعلی عمران آپ کا داما ہے؟ 2002 کو 20 ملین ڈالرعلی عمران کی کمپنی میں ٹرانسفرہوئے، علی عمران کی کمپنی کو رقم ارتھ کوئیک فنڈزسے ٹرانسفرہوتی ہے، اس کےعلاوہ 2011 میں بھی ارتھ کوئیک فنڈزسے رقم ٹرانسفرہوئی، ایرامیں ڈائریکڑ نوید اقبال نے کہا کہ 131 ملین کی ادائیگی علی عمران کو کی۔

    نویداقبال پنجاب پاورکمپنی میں بھی ڈائریکٹرتھا،خورد برد کا اعتراف کیا، لاہورمیں کمرشل پلازے کی کرائے کی رقم ابھی ان ہی اکاؤنٹس سے کی گئی.

    انھوں نے برطانوی اخبار سے خبر متعلق کہا جارہا ہے کہ یہ اسٹوری شہزاد اکبر نے کرائی ہے، صحافیوں پربھی الزامات لگائے جا رہے ہیں، میں تو خاموش بیٹھا ہوا تھا، البتہ شہبازشریف نے کل کہا کہ وہ میرے خلاف ہرجانے کا دعویٰ کریں گے، خدارا اپنےدعوے سے مکرنا نہیں، ہر جانے کا دعویٰ لندن میں ضرور کریں، شہبازشریف کی ایک ایک ٹی ٹی کا لندن کی عدالت میں ثبوت دوں گا.

    انھوں نے کہا کہ شہبازشریف ایسا دعویٰ نہ کریں، جیسے آصف زرداری سے متعلق کرتے تھے، آصف زراری کو آپ سڑکوں پرکیوں نہیں گھسیٹ رہے، وجہ بتا دیتا ہوں، دراصل یہ لوگ ایک ہی جگہ سے فائدہ اٹھا رہے تھے، گھر خریدے گئے، حتیٰ کہ گاڑیوں کی کسٹم ڈیوٹی تک ٹی ٹی سےدی گی.

    مزید پڑھیں: شہباز اینڈ سنز بشمول داماد سچے ہیں تو ملک سے کیوں بھاگے،فردوس عاشق اعوان

    آنے والےدنوں میں ان کی کرپشن کی مزیدکہانیاں بھی سناؤں گا، چوری کے مال سے بنائی گئی جائیداد اور اثاثے ضبط ہوں گے. حمزہ شہبازکے90 فیصد اثاثے اسی طرح ٹی ٹی سے بنے، شہبازشریف کی اہلیہ کے80 فیصد اثاثے بھی منی لانڈرنگ سے بنے، لوٹا ہوا مال شہبازشریف فیملی سے ریکور کریں گے. صرف پاکستان کےعوام نہیں بیرون ملک سےآنےوالی امدادسےبھی چوری کی گئی، زلزلہ متاثرین کے لئے مختلف ممالک سے فنڈز فراہم کیے گئے تھے. سلیمان شہبازکے99فیصد ٹی ٹی کے پیسوں سے بنائے گئے.

    علی عمران کمپنی فراڈ تھی،ایرا کے لئے کوئی کام نہیں کیا، صاف پانی کمپنی میں کرپشن بالکل واضح ہے، علی عمران کی کمپنی کوبھاری رقم زلزلہ زدگان کے فنڈز سے فراہم کی گئی، پاناما کیسزمیں شریف فیملی کے وکیلوں کی صرف فیسوں کامعلوم کرلیں، نویداکرام نےاعتراف جرم کرکےنیب قانون کےتحت پلی بارگین کرلی ہے۔

  • جج ارشدملک کیخلاف ویڈیو  کانوازشریف کیسزسےتعلق نہیں، فروغ نسیم

    جج ارشدملک کیخلاف ویڈیو کانوازشریف کیسزسےتعلق نہیں، فروغ نسیم

    اسلام آباد : وزیر قانون فروغ نسیم نے کہا جج ارشدملک کیخلاف ویڈیوکےمعاملےکانوازشریف کیسزسےتعلق نہیں، حکومت قانون اور انصاف کے ساتھ  کھڑی ہےکسی کوعدلیہ پردباؤ ڈالنےکی اجازت نہیں دی جائےگی  جبکہ شہزاد اکبر کا کہنا تھا جب تک منی ٹریل نہیں  دیتےنوازشریف کی سزا ختم نہیں ہو سکتی۔

    تفصیلات کے مطابق جج ارشدملک کو عہدے سے ہٹائے جانے کے فیصلے کے بعد وزیر قانون فروغ نسیم اور شہزاداکبر نے پریس کانفرنس کی۔

    وزیر قانون فروغ نسیم نے کہا جج ارشدملک سےمتعلق ویڈیوپرجوکارروائی ہونی ہے وہ ضرورہوگی، جج ارشد ملک کو وزارت قانون کو رپورٹ کرنےکی ہدایت کی گئی ہے اور انھیں مزیدکام سے روک دیاگیا ہے۔

    فروغ نسیم کا کہنا تھا جج ارشدملک کہتےہیں میں نےفری اینڈفیئرفیصلہ دیاہے ، بیان حلفی میں لکھا ہے دباؤ تھا اس کے باوجود فری اینڈ فیئر فیصلہ دیا، سماعت کےدوران جج پر دباؤ سے متعلق سزا قانون میں موجود ہے، جج پر دباؤ ڈالنے سے متعلق10 سال سزا ہوسکتی ہے۔

    دوران سماعت جج پردباؤڈالنے کی سزادس سال تک ہوسکتی ہے

    وزیرقانون نے کہا جب تک اس شاخسانے کا فیصلہ نہیں آتا، سزا اور جزا کا فیصلہ نہیں ہوسکتا، جج ارشد ملک سے متعلق فیصلہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے کرنا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کوئی مجرم ٹھہرگیا اور سزا کاٹ رہا ہے تو اس کی سز ا معطل نہیں ہوتی، حکومت قانون وانصاف کے ساتھ کھڑی ہے، کسی کو اجازت نہیں دی جائے گی کہ عدلیہ پر دباؤ یا تنقید کی جائے، جج صاحب نے بیان حلفی میں شکایت کی ہے ان پر دباؤ تھا۔

    فروغ نسیم نے کہا بیان حلفی اصل کیس کی میرٹ پر اثر انداز نہیں ہوگا، بیان حلفی یا ویڈیو سے لندن فلیٹ کی منی ٹریل کا کوئی واسطہ نہیں، جج ارشد ملک کیخلاف ویڈیو کے معاملے کا نواز شریف کیسز سے تعلق نہیں، چیئرمین نیب، ڈپٹی اور پراسیکیوٹر31بی کے تحت کارروائی کا فیصلہ کریں گے۔

    بیان حلفی اصل کیس کی میرٹ پراثراندازنہیں ہوگا

    وزیرقانون کا کہنا تھا سوال کیاگیابیان حلفی جمع کرانےمیں تاخیرکی گئی، کبھی ایک دن کی تاخیرکی اہمیت ہوتی ہے کبھی24 سال کی بھی اہمیت نہیں ہوتی،  جیسے ہی رجسٹرار کا خط ملاسب سے پہلے جج ارشدملک کو کام سے روک دیا۔

    انھوں نے کہا آج بھی اصل مسئلہ منی ٹریل کاہی ہے، لندن میں اپارٹمنٹس کی منی ٹریل تودیناپڑےگی، کوئی جج اس لیےتعینات نہیں کروں گا کہ کسی کو  سزا اور کسی کو رہا کردے، جج کی تعیناتی میرٹ پرکی جائےگی۔

    معاون خصوصی شہزاداکبر


    معاون خصوصی شہزاداکبر کا کہنا تھا اسلام آباد ہائی کورٹ کا خط ملنے کے بعد ضروری تھا عوام کوآگاہ کیا جائے، جج ارشد ملک کا بیان حلفی بھی خط کے ساتھ  موصول ہوا ہے، بیان حلفی سے ظاہر ہوتا ہے، جیسا پاناما کیس میں بھی ایک مافیا کا ذکرتھا، یہ ایک پوری داستان ہے جو سفارش سے شروع ہو کر دھمکیوں پر ختم ہوتی ہے، پاناما کیس میں سسلین مافیا کا ذکر کیاگیاتھا۔

    شہزاداکبر کا کہنا تھا کہ بیان حلفی میں کہاگیاپیشیوں کے دور میں جج صاحب کی میٹنگ بھی کرائی گئی، مجھےنہیں بتایاگیا اور میری میٹنگ بھی فکس کی گئی ، جج صاحب کہتے ہیں مجھے ابتدامیں 10کروڑ کی آفرکی گئی ، بیان حلفی سے واضح ہے یہ سارا سلسلہ تعیناتی سے شروع ہوتا ہے۔

    بیان حلفی سےواضح ہےساراکھیل مافیا کاہے

    معاون خصوصی نے کہا تینوں کیسز جج بشیراحمد کی عدالت میں چل رہے تھے، ایسا لگتا ہے جج ارشدملک کی عدالت میں کیسز اثر اندازی سے منتقل کرائے گئے، ناصر جنجوعہ سے متعلق عوام جانتے ہیں کیونکہ پیشیوں میں وہاں ٹھہراؤ ہوتا تھا۔

    ان کا کہنا تھا بیان حلفی سے واضح ہے سارا کھیل مافیا کا ہے، ملتان کی ایک ویڈیو سے جج ارشد ملک کو بلیک میلنگ شروع ہوتی ہے، بیان حلفی میں کہاگیا ہے ملتان کی ویڈیو پر بلیک میل کیا جاتا ہے، یہ بھی حیرت انگیز ہے سماعتوں کےدوران نوازشریف ملاقات کرتے ہیں ۔

    ،شہزاداکبر نے کہا ناصربٹ باقاعدہ ریکارڈنگز کر کے لے جاتا تھا، ناصر بٹ جج ارشدملک کوکہتاہےمیاں صاحب مطمئن نہیں جاتی امرا چلیں، بیان حلفی میں لکھا ہے ناصر بٹ بلیک میلنگ اور دھمکیاں دیتاہے، جاتی امرامیں نواز شریف سے ملاقات کرائی جاتی ہے، سعودی عرب میں حسین نواز سے ملاقات کرائی جاتی ہے۔

    معاون خصوصی کا کہنا تھا جج کو ویڈیو دکھانے کے بعدایک اسکرپٹ دیا جاتاہے اور کہا جاتاہے پڑھ کر سنائیں، جج کوکہا اسکرپٹ پر عمل کرنا ہے، عمل نہ کرنے ویڈیو پھیلا دیں گے، بیان حلفی کے مطابق مخصوص ٹیم بنائی گئی جوباقاعدگی سے بلیک میلنگ کرتی ہے۔

    مرضی کا فیصلہ لینےکیلئےکیسزجج ارشدملک کی عدالت منتقل کرائےگئے

    انھوں نے مزید کہا نوازشریف کےکیسزکوسیاست کی نظرکرنےکی کوشش کی جارہی ہے اور کیسزمیں بھی سیاسی اثرورسوخ استعمال کرنے کی کوشش کی گئی، احتساب کےعمل کےخلاف بھی ایک مخصوص پروپیگنڈا کیاجارہا ہے، مرضی کا فیصلہ لینے کیلئے کیسز جج ارشد ملک کی عدالت منتقل کرائے گئے ، جج کے مرضی پر نہ چلنے پر سفارش اور پھر سلسلہ دھمکیوں تک چلاگیا۔

    جب تک منی ٹریل نہیں  دیتےنوازشریف کی سزاختم نہیں ہوسکتی

    شہزاداکبر خفیہ ویڈیوسےمتعلق سائبرکرائم ایکٹ پر بھی غور ہورہا ہے، خفیہ ویڈیوبنانے سے متعلق جج بھی درخواست گزاربن سکتےہیں، دیکھنا ہے سائبر کرائم  سے متعلق درخواست کون دے رہا ہے، خفیہ ویڈیوبنانےسےمتعلق جج صاحب بھی درخواست دے سکتے ہیں، جب تک منی ٹریل نہیں  دیتے نواز شریف  کی سزا ختم نہیں ہوسکتی۔