Tag: Shahzeb Murder Case

  • شاہ زیب قتل کیس کے مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی کا  جیل کے بجائے نجی اسپتال میں رہائش پذیر ہونے کا انکشاف

    شاہ زیب قتل کیس کے مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی کا جیل کے بجائے نجی اسپتال میں رہائش پذیر ہونے کا انکشاف

    کراچی : شاہ زیب قتل کیس کے مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی کا جیل کے بجائے نجی اسپتال میں رہائش پذیر ہونے کا انکشاف سامنے آیا، نجی اسپتال شاہ رخ جتوئی کی رہائش کے لیے ایک بنگلے میں بنایا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق شاہ زیب قتل کیس کے مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی جیل کے نجی اسپتال میں رہائش پذیر ہونے کا انکشاف ہوا ، سینٹرل جیل سے شاہ رخ جتوئی کو کافی عرصے قبل اسپتال منتقل کیا گیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اسپتال کی بنیاد شاہ رخ جتوئی کے والد نے رکھی تھی اور نجی اسپتال شاہ رخ جتوئی کی رہائش کے لیے ایک بنگلے میں بنایا گیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق شاہ رخ جتوئی اسپتال کی پہلی منزل پر تمام سہولتوں کے ساتھ رہائش پذیر ہے، جہاں ان کے دوست بھی ملنے آتے ہیں جبکہ شاہ رخ جتوئی کی سیکورٹی کے لئیے الگ سے اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔

    یاد رہے کہ پچیس دسمبر 2012 کو مقتول شاہ زیب خان کی بہن کے ساتھ شاہ رخ جتوئی اور اور اس کے دوست غلام مرتضیٰ لاشاری کی جانب سے بدسلوکی کی گئی جس پر شاہ زیب مشتعل ہو کر ملزمان سے بھڑگیا تھا، موقع کے وقت معاملے کو رفع دفع کردیا گیا تاہم شاہ رخ جتوئی نے دوستوں کے ساتھ شاہ زیب کی گاڑی پر فائرنگ کر کے اسے قتل کردیا تھا۔

    واقعے کے بعدشاہ رخ دبئی فرار ہوگیا۔ تفتیش سست روی کا شکار رہی، بالآخرمجرم گرفتار ہوا اور مقدمہ انسداد دہشت گردی عدالت میں چلا۔

    سات جون دو ہزار تیرہ کو قتل کا جرم ثابت ہونے پر شاہ رخ جتوئی اور سراج تالپور کو سزائے موت جبکہ سجاد تالپور اور غلام مرتضیٰ لاشاری کو عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

    بعد ازاں سندھ ہائی کورٹ نے شاہ زیب قتل کیس میں شاہ رخ جتوئی اور سراج تالپور کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کردیا تھا جبکہ دوملزمان سجاد تالپوراورغلام مرتضیٰ کی عمر قید کی سزا برقرار رکھی تھی۔

  • شاہ زیب قتل کیس : شاہ رخ جتوئی کے وکیل کو  صلح نامے کی دستاویزات جمع کرانے کا حکم

    شاہ زیب قتل کیس : شاہ رخ جتوئی کے وکیل کو صلح نامے کی دستاویزات جمع کرانے کا حکم

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے شاہ زیب قتل کیس میں درخواست گزار کے وکیل کو صلح نامے کی دستاویزات ترتیب کے ساتھ جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے مقتول شاہ زیب کے ورثا کو بھی نوٹس جاری کردیئے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں شاہ زیب قتل کیس کے ملزمان کی عمر قید کے خلاف اپیلوں پر سماعت ہوئی، جسٹس مقبول باقر کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سماعت کی۔

    وکیل شاہ رخ جتوئی نے بتایا کہ فریقین کے درمیان صلح نامے کے بعدسزا ختم ہو جاتی ہے، جس پر جسٹس قاضی امین نے کہا فریقین کے درمیان ہونے والا صلح نامہ دکھائیں، آپ کی دستاویزمیں کوئی ترتیب نہیں، عدالت میں دستاویز ترتیب کیساتھ دوبارہ جمع کرائیں۔

    عدالت نے درخواست گزار وکیل کو دستاویزترتیب کیساتھ جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے شاہ رخ جتوئی کی اپیل پر مقتول شاہ زیب کے ورثا کو بھی نوٹس کردیئے۔

    خیال رہے شاہ رخ جتوئی،سراج تالپور ،غلام مرتضیٰ نے عمر قید کیخلاف اپیلیں دائر کر رکھی ہیں۔

    یاد رہے کہ پچیس دسمبر 2012 کو مقتول شاہ زیب خان کی بہن کے ساتھ شاہ رخ جتوئی اور اور اس کے دوست غلام مرتضیٰ لاشاری کی جانب سے بدسلوکی کی گئی جس پر شاہ زیب مشتعل ہو کر ملزمان سے بھڑگیا تھا، موقع کے وقت معاملے کو رفع دفع کردیا گیا تاہم شاہ رخ جتوئی نے دوستوں کے ساتھ شاہ زیب کی گاڑی پر فائرنگ کر کے اسے قتل کردیا تھا۔

    واقعے کے بعدشاہ رخ دبئی فرار ہوگیا۔ تفتیش سست روی کا شکار رہی، بالآخرمجرم گرفتار ہوا اور مقدمہ انسداد دہشت گردی عدالت میں چلا۔

    سات جون دو ہزار تیرہ کو قتل کا جرم ثابت ہونے پر شاہ رخ جتوئی اور سراج تالپور کو سزائے موت جبکہ سجاد تالپور اور غلام مرتضیٰ لاشاری کو عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

    بعد ازاں سندھ ہائی کورٹ نے شاہ زیب قتل کیس میں شاہ رخ جتوئی اور سراج تالپور کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کردیا تھا جبکہ دوملزمان سجاد تالپوراورغلام مرتضیٰ کی عمر قید کی سزا برقرار رکھی تھی۔

  • شاہ زیب قتل کیس : سپریم کورٹ میں ملزمان کی سزا کیخلاف اپیلیں سماعت کیلئے مقرر

    اسلام آباد : سپریم کورٹ میں شاہ زیب قتل کیس میں ملزمان کی سزا کیخلاف اپیلوں پر سماعت 8اکتوبر کو ہوگی ، انسداد دہشت گردی کی عدالت نے شاہ رخ جتوئی، نوازسراج تالپور،غلام مرتضیٰ کو سزاسنائی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے شاہ زیب قتل کیس میں ملزمان کی سزا کیخلاف اپیلیں سماعت کے لیے مقرر کردی، جسٹس منظورملک کی سربراہی میں 3رکنی بینچ 8اکتوبر کوسماعت کرے گا، رجسٹرار آفس نے فریقین کو نوٹسز جاری کردیے ہیں۔

    انسداد دہشت گردی کی عدالت نے شاہ رخ جتوئی، نوازسراج تالپور،غلام مرتضیٰ کو سزاسنائی تھی ، ملزمان نے فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کررکھا ہے۔

    یاد رہے کہ پچیس دسمبر 2012 کو مقتول شاہ زیب خان کی بہن کے ساتھ شاہ رخ جتوئی اور اور اس کے دوست غلام مرتضیٰ لاشاری کی جانب سے بدسلوکی کی گئی جس پر شاہ زیب مشتعل ہو کر ملزمان سے بھڑگیا تھا، موقع کے وقت معاملے کو رفع دفع کردیا گیا تاہم شاہ رخ جتوئی نے دوستوں کے ساتھ شاہ زیب کی گاڑی پر فائرنگ کر کے اسے قتل کردیا تھا۔

    واقعے کے بعدشاہ رخ دبئی فرار ہوگیا۔ تفتیش سست روی کا شکار رہی، بالآخرمجرم گرفتار ہوا اور مقدمہ انسداد دہشت گردی عدالت میں چلا۔

    سات جون دو ہزار تیرہ کو قتل کا جرم ثابت ہونے پر شاہ رخ جتوئی اور سراج تالپور کو سزائے موت جبکہ سجاد تالپور اور غلام مرتضیٰ لاشاری کو عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

    بعد ازاں سندھ ہائی کورٹ نے شاہ زیب قتل کیس میں شاہ رخ جتوئی اور سراج تالپور کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کردیا تھا جبکہ دوملزمان سجاد تالپوراورغلام مرتضیٰ کی عمر قید کی سزا برقرار رکھی تھی۔

  • شاہ زیب قتل کیس، سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار، ملزمان کو گرفتارکرنے کاحکم

    شاہ زیب قتل کیس، سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار، ملزمان کو گرفتارکرنے کاحکم

    اسلام آباد : شاہ زیب قتل کیس میں سپریم کورٹ نے سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قراردیتے ہوئے ملزمان کو گرفتار کرنے کا حکم دیا اور تینوں ملزمان شاہ رخ جتوئی،سراج تالپور اور سجاد تالپور کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کا حکم بھی دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے شاہ زیب قتل کیس ازخودنوٹس کیس کی سماعت چیف جسٹس ثاقب نثارکی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی ، چیف جسٹس نے سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قراردیتے ہوئے ملزمان کو گرفتارکرنے کا حکم دیا اور تینوں ملزمان کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کا بھی حکم دیا۔

    سپریم کورٹ نے چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کو نیا بینچ تشکیل دینے کا حکم دیا، حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ نے مقدمےمیں دہشت گردی کی دفعات شامل کرنے کا حکم دیا تھا۔

    سپریم کورٹ کے حکم پر شاہ رخ جتوئی گرفتار

    سپریم کورٹ کے حکم پر پولیس نے شاہ رخ جتوئی سمیت دیگر ملزمان کو کمرہ عدالت سے گرفتار کرلیا ہے‌، گرفتار ملزمان کو اسلام آباد کے تھانہ سیکرٹیریٹ منتقل کردیا گیا ہے۔

    یاد رہے کہ شاہ زیب قتل کیس میں سول سوسائٹی نے سندھ ہائیکورٹ کے شاہ رخ جتوئی کی رہائی کے فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی، سول سوسائٹی کا موقف تھا کہ سندھ ہائیکورٹ نے مقدمے سےاے ٹی اے کی دفعات نکالیں، انسداد دہشت گردی کی دفعات نکالنے سے ملزمان کو فائدہ ہوا۔


    مزید پڑھیں : شاہ زیب قتل کیس، سپریم کورٹ کا اپیلوں پر سماعت کیلئے بینچ تشکیل


    جبران ناصر اور دیگر سول سوسائٹی نے عدالت سے استدعا کی کہ سندھ ہائیکورٹ کےفیصلے کو کالعدم قراردیا جائے۔

    سپریم کورٹ کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے شاہ زیب قتل کیس کی فائل منگوا کر مقدمہ سپریم کورٹ اسلام آباد منتقل کرنے کاحکم دے دیا، رجسٹرار کو کیس جلد سماعت کے لیے مقرر کرنے کی ہدایت کی تھی۔

    جس کے بعد شاہ زیب قتل کیس کی اپیلوں پرسپریم کورٹ نے سماعت کے لیے چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی لارجربینچ تشکیل دیا تھا۔


    مزید پڑھیں :  شاہ زیب قتل کیس: شاہ رخ جتوئی سمیت دیگرملزمان کی ضمانتیں منظور


    واضح رہے کہ سندھ ہائیکورٹ نے اپنے فیصلے سے دہشت گردی کی دفعات ختم کرکے ماتحت عدالت کا فیصلہ کالعدم قرار دیا تھا، سندھ ہائیکورٹ نے سزا کو کالعدم قرار دیتے ہوئے مقدمہ ازسر نو سماعت کے لیے سیشن جج جنوبی کی عدالت کو منتقل کیا تھا۔

    سیشن جج جنوبی نے مقدمے کے نامزد ملزمان شاہ رخ جتوئی ، سراج تالپور ، سجاد تالپور اور غلام مرتضی لاشاری کی ضمانت پانچ پانچ لاکھ کے عوض منظور کی تھی۔ جس پر تمام ملزمان کو رہا کر دیا گیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئرکریں۔

  • شاہ زیب قتل کیس: شاہ رخ جتوئی ودیگرملزمان کےنام ای سی ایل میں شامل

    شاہ زیب قتل کیس: شاہ رخ جتوئی ودیگرملزمان کےنام ای سی ایل میں شامل

    کراچی : وزارت داخلہ نے شاہ زیب قتل کیس میں سپریم کورٹ کے احکامات پر عمل درآمد کرتے ہوئے شاہ رخ جتوئی سمیت دیگر ملزمان کے نام ای سی ایل میں ڈال دیے۔

    تفصیلات کے مطابق عدالت عظمیٰ نے شاہ زیب قتل کیس میں شاہ رخ جتوئی کی رہائی کے خلاف سول سوسائٹی کی اپیل سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے گزشتہ روز ملزمان کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم دیا تھا۔

    ذرائع وزرات داخلہ کا کہنا ہے کہ شاہ زیب قتل کیس میں شاہ رخ جتوئی سمیت دیگر ملزمان کے نام ای سی ایل میں ڈال دیے گئے ہیں۔


    شاہ زیب قتل کیس: سپریم کورٹ کا تحریری فیصلہ، ملزمان کےوارنٹ جاری


    خیال رہے کہ گزشتہ روز چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے شاہ زیب قتل کیس میں چار صفحات پر مبنی تحریری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے ملزمان کو اگلی سماعت پر گرفتار کر کے پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔

    سپریم کورٹ کی جانب سے تحریری فیصلے میں کہا گیا تھا کہ عدالت عظمیٰ کے مزید احکامات آنے تک سیشن کورٹ میں صلح نامے سے متعلق جاری رہنے والی کارروائی معطل رہے گی اور کیس کی سماعت آئندہ 29 جنوری کو اسلام آباد میں ہوگی۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے تحریری فیصلے میں ملزمان کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے ایس ایس پی کو تعمیل کرنے کا حکم دیتے یوئےاحکامات دیے تھے کہ آئندہ سماعت پرملزمان کو گرفتار کرکےلازمی پیش کیا جائے۔

    یاد رہے کہ دو روز قبل شاہ زیب قتل کیس کی اپیلوں پرسپریم کورٹ نے سماعت کے لیے چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی لارجربینچ تشکیل دیا تھا۔


    شاہ زیب قتل کیس: شاہ رخ جتوئی سمیت دیگرملزمان کی ضمانتیں منظور


    واضح رہے کہ 23 دسمبر 2017 کوکراچی ضلع جنوبی کی سیشن عدالت نے شاہ زیب قتل کیس میں ملزم شاہ رخ جتوئی سمیت دیگر ملزمان کی 5 لاکھ فی کس مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کرتے ہوئے ملزمان کی رہائی کا حکم دیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • شاہ زیب قتل کیس: سپریم کورٹ کا تحریری فیصلہ، ملزمان کے وارنٹ جاری

    شاہ زیب قتل کیس: سپریم کورٹ کا تحریری فیصلہ، ملزمان کے وارنٹ جاری

    کراچی: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار  نے شاہ زیب قتل کیس کا چار صفحات پر مبنی تحریری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے ملزمان کو اگلی سماعت پر گرفتار کر کے پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سول سوسائٹی کی جانب سے سپریم کورٹ میں دائر درخواست کی سماعت کے بعد تحریری حکم نامہ جاری کیا جسے چیف جسٹس آف پاکستان نے تحریر کیا۔

    سپریم کورٹ کی جانب سے جاری 4 صفحات پر مشتمل فیصلے میں کہا گیا ہے کہ فریقین کے درمیان صلح کس قانون کے تحت ہوئی اس کا جائزہ لیا جائے اور یہ بھی طے کیا جائے کہ مقدمہ انسداد دہشت گردی کے زمرے میں آتا ہے یا نہیں؟۔

    تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے مزید احکامات آنے تک سیشن کورٹ میں صلح نامے سے متعلق جاری رہنے والی کارروائی معطل رہے گی اور کیس کی سماعت آئندہ 29 جنوری کو اسلام آباد میں ہوگی۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے تحریری فیصلے میں ملزمان کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے ایس ایس پی کو تعمیل کرنے کا حکم دیا اور احکامات دیے کہ آئندہ سماعت پر ملزمان کو گرفتار کر کے لازمی پیش کیا جائے۔

    دوران سماعت کیا ہوا؟

    قبل ازیں سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے حکومت اور وزارتِ داخلہ کو ملزمان کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم دیا تھا۔

    سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں شاہ زیب قتل کیس سےمتعلق اپیلوں پر سماعت پر فریقین کے وکلاء پیش ہوئے، ملزم شاہ رخ جتوئی کی پیروی لطیف کھوسہ  جبکہ سراج تالپور اورسجاد تالپور کی پیروی وکیل محمود قریشی اور غلام مرتضیٰ لاشاری کی پیروی بابر اعوان نے کی۔

    دوران سماعت سول سوسائٹی کےوکیل فیصل صدیقی نے اپنے دلائل میں کہا تھا کہ انسداددہشت گردی عدالت نے ملزمان کوسزائیں سنائیں، قتل کامحرک ذاتی نوعیت کا ہرگزنہیں، ماتحت عدالت کے فیصلے کی غلط تشریح کی گئی۔

    چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا تھا کہ ہم نےقانون کےمطابق فیصلہ کرناہے، جس پر ملزم شاہ رخ جتوئی کے وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ فریقین میں صلح ہوچکی کیس نہیں بنتا۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ سپریم کورٹ کےہرلفظ کےمطلب ہوتےہیں اور فیصل صدیقی سےاستفسار کیا کہ قانون بتائیں کیسےآپ فریق بن سکتےہیں۔

    فیصل صدیقی نے دلائل میں کہا کہ سپریم کورٹ کے متعدد فیصلوں کےتحت فریق بن سکتےہیں، سپریم کورٹ کی ہدایت پرملزم شاہ رخ کوگرفتار کیاگیا، عدالت نےانسداددہشتگری کےتحت سماعت کی ہدایت کی تھی، انسداددہشتگری کی دفعات کو ختم نہیں کیا جاسکتا۔


    مزید پڑھیں :  شاہ زیب قتل کیس، سپریم کورٹ کا اپیلوں پر سماعت کیلئے بینچ تشکیل


    سول سوسائٹی کےوکیل کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کاپہلا حکم موجودہے، ماتحت عدالت نےواقعےکودہشت گردی کاواقعہ قراردیا، سندھ ہائی کورٹ نےاس کےخلاف فیصلہ دیا، سندھ ہائی کورٹ نے واقعےکوذاتی جھگڑاقراردیا، سندھ ہائی کورٹ نےاہم قانونی نکات کونظر اندازکیا، ٹرائل میں مقدمے کی نوعیت طے اور فیصلہ آگیا تھا۔

    وکیل نے اپنے دلائل میں کہا کہ عام جھگڑانہیں تھا،عدالت نےقراردیا سوسائٹی میں خوف پھیلا، سندھ ہائیکورٹ واقعےکودہشت گردی قرار دے چکی تھی ، اس حوالے سے مزید آبزرویشن نہیں دی گئی تھی۔

    چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ سول سوسائٹی کااحترام کرتےہیں مگرقانون بالادست ہے،لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کیس کا فیصلہ دےچکے ہیں، چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کوکوئی اعتراض ہےتوہم دوسرابینچ تشکیل دےدیتےہیں، یہی الفاظ ہم آپ کوسناناچاہ رہےتھے، یہ اعتمادکی بات ہے۔

    فیصل صدیقی کا کہنا تھا کہ یہ دیکھنا ہوگاکیا اس واقعےسے خوف نہیں پھیلا، سپریم کورٹ کےپاس وسیع اختیارات ہیں، بدقسمتی سےریاست بھی ملزمان کو تحفظ دےرہی ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ آپ مدعی نہیں،ریاست پیچھےہٹ گئی،قانون دیکھناپڑےگاکیاہوسکتاہے، کیس میں سول سوسائٹی کی قانونی حیثیت کو جانچنا ہوگا۔

    سپریم کورٹ نے اپیلیں سماعت کے لیے منظور کرلیں اور حکومت، وزارت داخلہ کو ملزمان کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کا حکم دیدیا۔

    سپریم کورٹ نے وزارت داخلہ کو تمام ایئرپورٹ کو ہدایت نامہ بھیجنے کا بھی حکم دیتے ہوئے تمام فریقین کو نوٹس جاری کردیئے جبکہ ملزمان کے قابل ضمانت وارنٹ بھی جاری کئے۔

    وزارت داخلہ کوٹیلی فون کے ذریعے فیصلہ بتانے کی ہدایت بھی جاری کی۔


    مزید پڑھیں :  شاہ زیب قتل کیس: شاہ رخ جتوئی سمیت دیگرملزمان کی ضمانتیں منظور


    واضح رہے کہ سندھ ہائیکورٹ نے اپنے فیصلے سے دہشت گردی کی دفعات ختم کرکے ماتحت عدالت کا فیصلہ کالعدم قرار دیا تھا، سندھ ہائیکورٹ نے سزا کو کالعدم قرار دیتے ہوئے مقدمہ ازسر نو سماعت کے لیے سیشن جج جنوبی کی عدالت کو منتقل کیا تھا۔

    سیشن جج جنوبی نے گذشتہ دنوں مقدمے کے نامزد ملزمان شاہ رخ جتوئی ، سراج تالپور ، سجاد تالپور اور غلام مرتضی لاشاری کی ضمانت پانچ پانچ لاکھ کے عوض منظور کی تھی۔ جس پر تمام ملزمان کو رہا کر دیا گیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • شاہ زیب قتل کیس،  سپریم کورٹ کا  اپیلوں پر سماعت کیلئے بینچ تشکیل

    شاہ زیب قتل کیس، سپریم کورٹ کا اپیلوں پر سماعت کیلئے بینچ تشکیل

    کراچی : شاہ زیب قتل کیس کی اپیلوں پر سپریم کورٹ نے سماعت کیلئے لارجربینچ تشکیل دے دیا،  چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی کراچی رجسٹری میں سماعت کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق شاہ زیب قتل کیس کی اپیلوں میں اہم پیش رفت سامنے آئی اور سپریم کورٹ نے اپیلوں کی سماعت کیلئے لارجربینچ تشکیل دیدیا، اپیلوں کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی کراچی رجسٹری میں کرے گا، بینچ میں جسٹس فیصل عرب اور جسٹس سجاد علی شاہ بھی شامل ہیں۔

    سپریم کورٹ نے لارجربینچ سول سوسائٹی کے اپیلوں پر تشکیل دیا۔

    یاد رہے کہ شاہ زیب قتل کیس میں سول سوسائٹی نے سندھ ہائیکورٹ کے شاہ رخ جتوئی کی رہائی کے فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔


    مزید پڑھیں :  شاہ زیب قتل کیس، سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر


    سول سوسائٹی کا موقف ہے کہ سندھ ہائیکورٹ نے مقدمے سےاے ٹی اے کی دفعات نکالیں، انسداد دہشت گردی کی دفعات نکالنے سے ملزمان کو فائدہ ہوا۔

    درخواست گزارجبران ناصر نے اپیل کی ہے کہ شاہ زیب قتل کیس سیشن نہیں اے ٹی اے کا مقدمے ہے، اگر شاہ رخ جتوئی جیسے ملزمان کو چھوڑا گیا تو معاشرے پر سنگین نتائج مرتب ہوں گے۔

    جبران ناصر اور دیگر سول سوسائٹی نے عدالت سے استدعا کی کہ سندھ ہائیکورٹ کےفیصلے کو کالعدم قراردیا جائے۔

    گذشتہ ہفتے  سپریم کورٹ کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے شاہ زیب قتل کیس کی فائل منگوا کر مقدمہ سپریم کورٹ اسلام آباد منتقل کرنے کاحکم دیا اور رجسٹرار کو کیس جلد سماعت کے لیے مقرر کرنے کی ہدایت بھی کی تھی۔


    مزید پڑھیں :  شاہ زیب قتل کیس: شاہ رخ جتوئی سمیت دیگرملزمان کی ضمانتیں منظور


    واضح رہے کہ سندھ ہائیکورٹ نے اپنے فیصلے سے دہشت گردی کی دفعات ختم کرکے ماتحت عدالت کا فیصلہ کالعدم قرار دیا تھا، سندھ ہائیکورٹ نے سزا کو کالعدم قرار دیتے ہوئے مقدمہ ازسر نو سماعت کے لیے سیشن جج جنوبی کی عدالت کو منتقل کیا تھا۔

    سیشن جج جنوبی نے گذشتہ دنوں مقدمے کے نامزد ملزمان شاہ رخ جتوئی ، سراج تالپور ، سجاد تالپور اور غلام مرتضی لاشاری کی ضمانت پانچ پانچ لاکھ کے عوض منظور کی تھی۔ جس پر تمام ملزمان کو رہا کر دیا گیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پرشیئر کریں۔

  • شاہ زیب قتل کیس : عدالت نے صلح نامے کی تفصیلات طلب کرلیں

    شاہ زیب قتل کیس : عدالت نے صلح نامے کی تفصیلات طلب کرلیں

    کراچی: عدالت نے شاہ زیب قتل کیس میں فریقین کے درمیان صلح نامے کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے سماعت 20 جنوری تک ملتوی کردی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے ضلع جنوبی کی سیشن عدالت میں شاہ زیب قتل کیس کی سماعت ہوئی جہاں ملزم شاہ رخ جتوئی، سراج تالپور، سجاد تالپوراور غلام مصطفیٰ لاشاری عدالت میں پیش ہوئے۔

    عدالت نے مختصر سماعت کے بعد شاہ زیب اور شاہ رخ جتوئی کے اہل خانہ کے درمیان ہونے والے صلح نامے کی تفصیلات طلب کرلیں جبکہ فریقین کی جانب سے سندھ ہائی کورٹ میں دیے گئے دلائل اور قانونی نکات بھی طلب کیے گئے۔

    عدالت نے حکم دیا کہ آئندہ سماعت پرملزمان کے مقدمے کی نقول فراہم کی جائیں گی جس کے بعد عدالت نے کیس کی سماعت 20 جنوری تک ملتوی کردی۔

    خیال رہے کہ شاہ رخ جتوئی سمیت دیگرملزمان کو 23 دسمبر2017 کو عدالت کی منظوری کے بعد ضمانت پرجیل سے رہا کردیا گیا تھا۔


    شاہ زیب قتل کیس: سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج


    دوسری جانب سول سوسائٹی نے کیس میں سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے مقدمے میں انسداد دہشت گردی کی دفعات ختم کرنے کے فیصلے اور اس کے نتیجے میں ملزمان کی رہائی کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا ہے۔

    یاد رہے کہ سال 2012 میں کراچی کے علاقے ڈیفنس میں 20 سالہ نوجوان شاہ زیب کو شاہ رخ جتوئی سمیت اس کے دوستوں نے قتل کردیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • شاہ زیب قتل کیس، سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر

    شاہ زیب قتل کیس، سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر

    کراچی : شاہ زیب قتل کیس میں سول سوسائٹی نے سندھ ہائیکورٹ کے شاہ رخ جتوئی کی رہائی کے فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی، جس میں کہا گیا ہے کہ 28 نومبر کے سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق سول سوسائٹی نے شاہ زیب قتل کیس میں سندھ ہائیکورٹ کی جانب سے مقدمے میں انسداد دہشت گردی کی دفعات ختم کرنے کے فیصلے اور ذیلی عدالت کیجانب سے ملزمان کی رہائی کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا ۔

    سماجی کارکن جبران ناصر نے سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں سول سوسائٹی کیجانب سے درخواست دائر کی گئی ، درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ شاہ زیب قتل کیس ذاتی نوعیت کا قتل نہیں، اگر ملزمان کو سزا نہ دی گئی تو اس سے معاشرے میں سنگین بگاڑ پیدا ہوگا۔

    درخواست میں استدعا کی گئی ہےکہ کیس میں سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل اور اے ٹی سی کی دفعات بحال کی جائیں اور اٹھائیس نومبر کے سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے۔

    کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے جبران ناصر نے کہا کہ شاہ زیب قتل کیس سے متعلق جاری سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف درخواست دائر کردی ہے، جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ حکومت اور مقتول کے ورثاء نے سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر نہیں کی۔

    ان کا کہنا تھا ملزمان کے اقدام سے معاشرے میں دہشت پھیلی ، جس سے ہم بھی بطور شہری متاثر ہوئے، سندھ ہائیکورٹ نے مقدمے سے دہشت گردی کی دفعات ختم کیں ، جو غلط ہے کیونکہ ملزمان کے اقدام سے معاشرہ متاثر ہوا۔


    مزید پڑھیں :  شاہ زیب قتل کیس: شاہ رخ جتوئی سمیت دیگرملزمان کی ضمانتیں منظور


    جبران ناصرنے کہا سندھ ہائی کورٹ کے اس فیصلے کے بعد شاہ رخ جتوئی کی رہائی ممکن ہوئی، اپیل ہم بطور کراچی کے شہری اپنی قانونی اور سماجی ذمے داری سمجھ کر رہے ہیں۔

    واضح رہے کہ سندھ ہائیکورٹ نے اپنے فیصلے سے دہشت گردی کی دفعات ختم کرکے ماتحت عدالت کا فیصلہ کالعدم قرار دیا تھا، سندھ ہائیکورٹ نے سزا کو کالعدم قرار دیتے ہوئے مقدمہ ازسر نو سماعت کے لیے سیشن جج جنوبی کی عدالت کو منتقل کیا تھا۔

    سیشن جج جنوبی نے گذشتہ دنوں مقدمے کے نامزد ملزمان شاہ رخ جتوئی ، سراج تالپور ، سجاد تالپور اور غلام مرتضی لاشاری کی ضمانت پانچ پانچ لاکھ کے عوض منظور کی تھی۔ جس پر تمام ملزمان کو رہا کر دیا گیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • شاہ زیب قتل کیس: کب کیا ہوا؟

    شاہ زیب قتل کیس: کب کیا ہوا؟

    کراچی: شاہ زیب قتل کیس کے مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی کو مقتول کے اہل خانہ سے صلح کے بعد ضمانت پر رہا کر دیا گیا۔

    انسداد دہشت گردی کی عدالت سے سزائے موت سنائے جانے کے بعد وکٹری کا نشان بنانے والے شاہ رخ جتوئی کو مہنگی گاڑیوں اور دوستوں کے پروٹوکول میں آج اسپتال سے لے جایا گیا۔
    پانچ سال قبل پیش آنے والے شاہ زیب قتل کیس نے نہ صرف ملکی، بلکہ بین الاقوامی میڈیا کی توجہ بھی حاصل کی تھی، سول سوسائٹی حرکت میں آگئی، ملزم بیرون ملک فرار ہوگیا، مگر چیف جسٹس آف پاکستان کے سوموٹو ایکشن اور میڈیا اور عوامی دبائو کے بعد تفتیشی اداروں کو لامحالہ ایکشن لینا پڑا۔

    اس رپورٹ میں اس کیس کا مختصر جائزہ لیا جارہا ہے۔

    شاہ زیب قتل کیس : واقعات کی ترتیب

    بیس سالہ شاہ زیب کے قتل کا واقعہ 25دسمبر 2012 کو پیش آیا، جب مقتول نے طاقت کے نشے میں چور ملزم اور اس کے دوستوں‌ کو اپنی بہن کو چھیڑنے سے روکا۔ بات جلد تلخ کلامی تک پہنچ گئی۔ ملزم نے اسلحہ بند ہو کر شاہ زیب کا تعاقب کیا اور فائرنگ کرکے اسے قتل کر دیا۔
    واقعے کے بعد ملزم دبئی فرار ہوگیا. مقتول کے والد کی محکمہ پولیس سے وابستگی کے باوجود پولیس تفتیش سست روی کا شکار رہی۔
    سول سوسائٹی واقعے کے خلاف اٹھ کھڑی ہوئی۔ میڈیا نے اسے خصوصی اہمیت دی اور شاہ زیب کے لیے انصاف کا مطالبہ شدت اختیار کرنے لگا۔
    عوام کے دبائو کے باعث بالآخر پولیس کو ملزم کو گرفتار کرنا پڑا۔ سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کےازخود نوٹس کے بعد یہ مقدمہ انسداد دہشت گردی کی عدالت میں چلا۔
    کیس میں‌ اس وقت ڈرامائی موڑ آیا، جب مقتول کے والد کی جانب سے صلح کی خبریں‌ آنے لگیں اور دیت میں شاہ زیب کے والد کو ڈیفینس میں پانچ سو گز کا بنگلا، آسٹریلیا میں فلیٹ اور ستائیس کروڑ روپے ادا کرنے کی بات کی گئی۔
    البتہ سپریم کورٹ نے اس صلح نامے کو تسلیم کرنے کے بجائے مقدمہ چلانے کا حکم دیا ۔ 7 جون 2013 کو قتل کا جرم ثابت ہونے پر شاہ رخ جتوئی اور سراج تالپور کو سزائے موت اور پانچ، پانچ لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی گئی. البتہ رواں‌ برس 28 نومبر کو سندھ ہائی کورٹ نے شاہ رخ جتوئی کی سزائے موت کالعدم قرار دے دی۔ شاہ زیب کے والد نے بھی صلح کا حلف نامہ جمع کرادیا اور یوں شاہ رخ جتوئی کو آزادی مل گئی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔