Tag: shake hands

  • تاشقند کانفرنس: وزیراعظم کا بھارتی وزیر خارجہ سے ہاتھ ملانے سے انکار

    تاشقند کانفرنس: وزیراعظم کا بھارتی وزیر خارجہ سے ہاتھ ملانے سے انکار

    تاشقند: مقبوضہ کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور افغانستان میں بھارتی سرگرمیاں بے نقاب ہونے پر وزیراعظم عمران خان اور وزیر خارجہ نے بھارتی وزیر خارجہ سے ہاتھ نہیں ملایا۔

    تفصیلات کے مطابق تاشقند میں انٹرنیشنل کانفرنس ،جنوبی ایشیا وسطی ایشیا کا باضابطہ افتتاح ہوچکا ہے، کانفرنس کے افتتاح پر شرکا کا گروپ فوٹو سیشن بھی ہوا، اس موقع پر وزیراعظم عمران خان نے فرداًفرداً سربراہان،وزرائےخارجہ سےہاتھ ملایا تاہم وزیراعظم عمر نےبھارتی وزیر خارجہ جےشنکر سےہاتھ نہیں ملایا ، اسی طرح کا ردعمل وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بھی دیا۔

    جے شنکر کیساتھ کھڑے روسی وزیرخارجہ سے وزیراعظم عمران خان نے غیر رسمی گفتگو بھی کی۔

    دوسری جانب وزیراعظم عمران خان نے افغانستان کے حالات کا ذمے دار پاکستان کو ٹھہرانے کے الزام کو مایوس کن قرار دیتے ہوئے کہا کہ افغان امن کیلئے پاکستان سے زیادہ کوئی کوشش نہیں کر رہا۔

    عمران خان کا کہنا تھا کہ خطے کی امن وسلامتی سب سے اہم ہے ، ہماری ترجیح افغانستان میں امن ہے ، افغانستان میں خراب حالات سے سب سے زیادہ پاکستان متاثر ہوتا ہے، پاکستان نےدہشت گردی کیخلاف70ہزارسےزائدقربانیاں دیں۔

    یہ بھی پڑھیں: پاکستان کو افغانستان کے حالات کا ذمہ دارٹھہرانا مایوس کن ہے،وزیراعظم

    افغان امن کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ طالبان کومذاکرات کی میز پر لانے کیلئے پاکستان سےزیادہ کسی نے کردار ادا نہیں کیا ، پاکستان نے طالبان کومذاکرات کی میز پرلانےکیلئےہرممکن کوشش کی، مجھے مایوسی ہوتی ہے کہ پاکستان پر الزام لگائے جاتے ہیں۔

    وزیراعظم کا کہنا تھا کہ جب امریکا کے سب سے زیادہ فوجی تھے تومذاکرات کی پیشکش کرنی چاہیےتھی، اب طالبان کیو ں امریکا کی بات مانیں گے جب فوجیوں کاانخلا ہورہاہے، اسلحہ کے زور پر افغان مسئلے کا کوئی حل نہیں۔

    وزیراعظم عمران خان نے وسطی وجنوبی ایشیائی رابطہ کانفرنس سے خطاب میں سی پیک کو بی آر آئی کا فلیگ پروجیکٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس منصوبے سے خطے میں نہ صرف تجارتی روابط کو بڑھایا جا سکے گا بلکہ علاقائی تعاون کو بھی مزید فروغ ملے گا۔ خطے میں ایک دوسرے سے بہتر تعلقات کے لیے گوادر کو توانائی، تجارتی اور لاجسٹک مرکز کے طور پر ترقی دے رہے ہیں۔

  • ڈنمارک میں مسلمان مزید مشکلات کا شکار، شہریت کیلئے انوکھی شرط عائد کر دی گئی

    ڈنمارک میں مسلمان مزید مشکلات کا شکار، شہریت کیلئے انوکھی شرط عائد کر دی گئی

    کوپن ہیگن : ڈنمارک نے شہریت کے حصول کیلئے نیا قانون متعارف کروا دیا جس کے تحت شہری دستاویزات دئیے جانے کی تقریب میں سرکاری عہدیدار سے ہاتھ ملانا لازمی ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق ڈنمارک کی پارلیمنٹ میں گزشتہ برس شہریت دئیے جانے کی تقریب کے دوران میئر یا دیگر سرکاری عہدیداروں سے لازمی ہاتھ ملانے کا قانون منظور کیا گیا تھا، جس نے ڈینش شہریت کے متلاشی مسلمانوں کو شدید مشکل میں مبتلا کردیا ہے۔

    کنزریٹو پارٹی اور دائیں بازو کی جماعت کی جانب سے پیش کردہ متنازعہ قانون کی منظوری پر مخالفین کا کہنا ہے کہ مذکورہ قانون مسلمانوں کے خلاف ایک سازش ہے۔

    دوسری جانب قانون کے حامی افراد نے اسے ملک میں مساوات اور برابری کو یقین بنانے کی ایک کوشش قرار دیا، ڈنمارک کی وزیر برائے امیگریشن کا کہنا ہے کہ ’شہریت کے متلاشی افراد اگر ہم سے مصافحہ نہیں کریں گے تو انہیں شہریت نہیں دی جائے گی۔

    وزیر برائے امیگریشن انگر اسٹوجبرگ کا کہنا تھا کہ شہریت حاصل کرنے کے خواہشمند افراد جب ہم سے مصافحہ کرتے ہوئے اس وقت وہ ڈنمارک کے شہری ہوتے ہیں۔

    انگر اسٹوجبرگ کا کہنا تھا کہ ہم ڈنمارک میں مساوات کے قائل ہیں اور اسے برسوں سے یقینی بنانے کی کوشش کررہے ہیں، اس قانون کا تحفظ اور احترام کرتے ہیں۔

    وزیر برائے امیگریشن نے کہا کہ مجھے سمجھ نہیں آتا کہ لوگ مخالف صنف سے ہاتھ ملانے کیوں کتراتے ہیں۔

    یاد رہے گزشتہ برس مئی میں ڈنمارک کی پارلیمنٹ نے عوامی مقامات پر خواتین کے نقاب پہننے پر پابندی کے قانون کی منظوری دی تھی، پابندی کے حق میں 75 جبکہ مخالفت میں 30 سے زائد ووٹ آئے تھے۔

    مزید پڑھیں : ہاتھ ملانے سے انکار، مسلم جوڑا شہریت سے محروم

    خیال رہے کہ گزشتہ برس اگست میں یورپی ملک سوئٹزرلینڈ کے حکام کی جانب سے مسلمان جوڑے کو شہریت کے حوالے سے کیے جانے والے انٹرویو کے دوران مخالف جنس کے افسران سے مصافحہ کرنے سے انکار پر شہریت دینے سے انکار کردیا گیا تھا۔

    سنہ 2016 میں ایک سوئس اسکول کے دو مسلمان لڑکوں نے ایک خاتون استاد سے ہاتھ ملانے سے انکار کر دیا تھا۔ جس کے بعد مذکورہ لڑکوں کے خاندان کو شہریت دینے سے انکار کر دیا گیا تھا۔