Tag: shamshad akhtar

  • وزیراعظم کی معاون خصوصی شمشاد اختر کو ڈی نوٹیفائی کر دیا گیا

    وزیراعظم کی معاون خصوصی شمشاد اختر کو ڈی نوٹیفائی کر دیا گیا

    اسلام آباد : وزیراعظم کی معاون خصوصی شمشاد اختر کو ڈی نوٹیفائی کر دیا گیا ، شمشاداخترکو11 جولائی کومعاون خصوصی برائےپبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ مقرر کیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ شمشاد اختر کو ڈی نوٹیفائی کر دیا گیا، ذرائع کا کہنا ہے کابینہ ڈویژن نے شمشاد اختر اور وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے میڈیا امور یوسف بیگ مرزا کو ڈی نوٹیفائی کیا۔

    یاد رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے ڈاکٹر شمشاد اختر کو 12جولائی کو معاون خصوصی برائے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ مقرر کیا تھا۔

    اس سے قبل ڈاکٹر شمشاد اختر کو 2005 میں حکومت نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا گورنر نامزد کیا تھا اور یہ ملکی تاریخ میں یہ پہلا موقع تھا جب کسی خاتون کو ملک کے مرکزی بینک کا گورنر مقرر کیا گیا ہو۔

    مزید پڑھیں :وزیر اعظم کے معاون خصوصی یوسف بیگ مرزا اپنے عہدے سے مستعفی

    دوسری جانب گذشتہ ماہ وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے امور میڈیا یوسف بیگ مرزا (وائی بی ایم) اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے تھے اور اپنا استعفیٰ وزیر اعظم عمران خان کو پیش کردیا تھا۔

    یوسف بیگ مرزا کو گزشتہ برس دسمبر میں وزیر اعظم کا معاون خصوصی برائے امور میڈیا مقرر کیا گیا تھا۔ وہ کئی نجی چینلز میں کلیدی عہدوں پر قائم رہے۔

    رواں برس جولائی میں انہیں قومی ادارہ احتساب (نیب) کی جانب سے طلب کیے جانے کی خبریں بھی سامنے آئیں۔ نیب کی جانب سے کی گئی انکوائری میں یوسف بیگ مرزا سے متعلق ہوش ربا انکشافات سامنے آئے تھے۔

  • ملک میں ٹیکس نیٹ میں اضافے کی اشد ضرورت ہے، شمشاد اختر

    ملک میں ٹیکس نیٹ میں اضافے کی اشد ضرورت ہے، شمشاد اختر

    کراچی : سابق گورنر اسٹیٹ بینک شمشاد اختر نے کہا ہے کہ پاکستان کے ٹیکس نیٹ میں اضافے کی اشد ضرورت ہے، حکومت کو اسٹرکچرل ریفارم کو تیزی رفتاری سے کرنا ہوگا۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا، شمشاد اختر نے کہا کہ کوئی بھی ملک راتوں رات انفرا اسٹرکچر نہیں بناسکتا، پاکستان کی ترقی کیلئے حکومت کو اسٹرکچرل ریفارم کو تیزی رفتاری سے نافذ کرنا ہوگا۔

    ٹیکس کے نظام سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے سابق گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ پاکستان کے ٹیکس نیٹ میں اضافے کی اشد ضرورت ہے، ٹیکس نیٹ بڑھانے کیلئے تمام شعبے کی آمدن پر ٹیکس عائد ہونا چاہیے، چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی ٹیکس بیس بڑھانے کیلئے بہت اچھا کام کررہے ہیں۔

    شمشاد اختر کا کہنا تھا کہ ملک کے مالی مسائل کےحل کے لیے اہم فیصلے کرنا ہوں گے، زرعی شعبہ کا جی ڈی پی میں بڑا حصہ ہے، ریونیو سے حاصل آمدن کا اہم حصہ عوام کو سہولت دینے پر خرچ ہونا چاہیے.

    انہوں نے کہا کہ صارفین کے استعمال کی اشیاء کی کیا کوالٹی ہے کوئی پوچھنے والا نہیں، اگر مہنگی اشیا خریدنے کے باوجود کوالٹی کا مسئلہ ہوتو ایکشن ہونا چاہیے۔

  • پاکستان میں انفرا اسٹرکچر کے منصوبوں پر دھیان نہیں دیا گیا: سابق گورنر اسٹیٹ بینک

    پاکستان میں انفرا اسٹرکچر کے منصوبوں پر دھیان نہیں دیا گیا: سابق گورنر اسٹیٹ بینک

    کراچی: سابق گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر شمشاد اختر کا کہنا ہے کہ مختلف ادوار میں پاکستان میں انفرا اسٹرکچر کے منصوبوں پر دھیان نہیں دیا گیا، انفرا اسٹرکچر کے منصوبے نہ ہونے کے باعث معاشی نمو میں زیادہ بہتری نہ ہو سکی۔

    تفصیلات کے مطابق ایشیائی ترقیاتی بینک کی شراکت سے منعقدہ ایک سیمینار سے اظہار خیال کرتے ہوئے سابق گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر شمشاد اختر نے کہا کہ پاکستان کو معاشی نمو بڑھانے کے لیے انفرا اسٹرکچر کی طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پائیدار ترقی کے اہداف کے لیے پاکستان کو جی ڈی پی کا 8 فیصد سے زائد انفرا اسٹرکچر کے منصوبوں پر خرچ کرنا چاہیئے۔ اقتصادی سرگرمیوں میں بہتری کے لیے ٹیکس ٹو جی ڈی پی بڑھانے کی ضرورت ہے۔

    سابق گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ انفرا اسٹرکچر اور سمال میڈیم انٹر پرائزز کی ترقی کا انحصار معاشی ترقی، پیداوار، سرمایہ کاری، روزگار پیدا کرنے اور غربت کے خاتمے کے تعلق پر مبنی ہوتا ہے۔

    انہوں نے مید کہا کہ جب قانونی، ریگولیٹری اور ادارہ جاتی فریم ورک مضبوط ماحولیاتی نظام کے لیے مددگار ہوں گے تو سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھے گا اور روزگار پیدا ہوگا۔

    تقریب میں دیگر مقررین نے بھی پاکستان میں نجی شعبہ پر مبنی انفرا اسٹرکچر فنانسنگ کے فروغ کے لیے معلومات، جدید آئیڈیاز کی فراہمی اور پاکستان کی سمال میڈیم انٹر پرائزز کی مالی رسائی میں اضافے کے طریقوں کی نشاندہی پر اظہار خیال کیا۔

    مقررین نے کہا کہ انفراسٹرکچر اور ایس ایم ایز میں سرمایہ کاری کے لیے پرائیویٹ فنڈ سے فائدہ اٹھانے، انفرا اسٹرکچر منصوبوں کے لیے قرضوں میں اضافہ اور ایس ایم ایز کے لیے سرمایہ کاری میں جدت اور شعبے کے اندر نجی و سرکاری شراکت داری میں بہتری کے جدید مواقع بھی تلاش کیے جا رہے ہیں۔

  • ماہرمعاشیات شمشاد اختر کو گورنراسٹیٹ بینک بنائے جانے کا امکان

    ماہرمعاشیات شمشاد اختر کو گورنراسٹیٹ بینک بنائے جانے کا امکان

    اسلام آباد : ماہر معاشیات شمشاد اختر کو گورنراسٹیٹ بینک بنائے جانے کا امکان ہے جبکہ چیئرمین ایس ای سی پی کی بھی تبدیلی پرغور اور چیئرمین ایف بی آر کے فارغ ہونے کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ماہر معاشیات شمشاد اختر کو گورنراسٹیٹ بینک بنائے جانے کا امکان ہے، شمشاد اختر پہلی خاتون گورنراسٹیٹ بینک اور نگراں وزیرخزانہ رہیں ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ چیئرمین ایس ای سی پی کی بھی تبدیلی پر غور کیا جارہا ہے جبکہ انتظامی معاملات میں غفلت پرچیئرمین ایف بی آرکےفارغ ہونے کا امکان ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اسدعمر بطور وزیرخزانہ اپنے فرائض انجام دیتے رہیں گے۔

    خیال رہے یہ خبریں گردش کر رہی تھی کہ وزارت خزانہ کی مایوس کن کارکردگی پراسد عمرکی تبدیلی کاامکان ہے اور حکومت کی جانب سے وزیرخزانہ کے لئے نئے ناموں پر غور شروع کردیا ہے ،جن میں شمشاد اختر سرفہرست ہے۔

    بعد ازاں وفاقی وزیرِ خزانہ اسد عمر نے قلمدان تبدیل ہونے سے متعلق خبروں سے لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ابھی بھی اجلاس کی صدارت کررہا ہوں، شمشاد اختر سے کل ہی ملاقات ہوئی ہے۔

    واضح رہے 2005 میں حکومت نے ڈاکٹر شمشاد اختر کو اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا گورنر نامزد کیا تھا اور یہ ملکی تاریخ میں یہ پہلا موقع تھا جب کسی خاتون کو ملک کے مرکزی بینک کا گورنر مقرر کیا گیا ہو۔

  • اسد عمرکا قلمدان کی تبدیلی سے متعلق خبروں پراظہارِلاعلمی

    اسد عمرکا قلمدان کی تبدیلی سے متعلق خبروں پراظہارِلاعلمی

    اسلام آباد: وفاقی وزیرِ خزانہ اسد عمر نے قلمدان تبدیل ہونے سے متعلق خبروں سے لاعلمی کا اظہار کردیا ، ان کا کہنا ہے کہ ابھی بھی اجلاس کی صدارت کررہا ہوں۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیرخزانہ اسد عمر نے اپنے قلمدان کی تبدیلی سے متعلق خبروں پرلاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ شمشاد اختر سے کل ہی ملاقات ہوئی ہے، وزیرِ خزانہ کی تبدیلی سے متعلق کوئی بات نہیں ہوئی۔

    اسد عمر نے ان خبروں سے لاعلمی کااظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ابھی بھی بطور وزیرِ خزانہ ایک اجلاس کی صدارت کررہا ہوں۔

    یاد رہے کہ کچھ دیر قبل ذرائع سے اطلاع موصول ہوئی تھی کہ وزارتِ خزانہ کی ناقص کارکردگی کے سبب وفاقی حکومت اسد عمر کا قلمدان تبدیل کرنے پر غور کررہی ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے ٹی وی انٹرویو میں بھی ناقص کارکردگی والےوزراء کی تبدیلی کا عندیہ دیا تھا۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے وزیرخزانہ کے لئے نئے ناموں پر غور شروع کردیا ہے ،جن میں شمشاد اختر کا نام سرفہرست ہے جبکہ مزید 2 ناموں پربھی غور کیا جارہا ہے۔شمشاد اختر نگراں وزیرخزانہ اور گورنر اسٹیٹ بنک کے عہدوں پر فائز رہ چکی ہیں۔

  • قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے این ڈی ایم اے کا فنڈ خوش آئند ہے: شمشاد اختر

    قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے این ڈی ایم اے کا فنڈ خوش آئند ہے: شمشاد اختر

    اسلام آباد: نگراں وفاقی وزیر خزانہ شمشاد اختر کا کہنا ہے کہ قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے فنڈ وقت کی ضرورت ہیں، اس مقصد کے لیے این ڈی ایم اے کا فنڈ خوش آئند ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نگراں وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر نے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کی تقریب سے خطاب کیا۔

    اپنے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے فنڈ وقت کی ضرورت ہے۔ سنہ 2005 کا زلزلہ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ قدرتی آفات خطرناک ہوتے ہیں۔

    شمشاد اختر کا کہنا تھا کہ ماحولیاتی تبدیلی سے قدرتی آفات کی تعداد میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ گلیشیئر پگھلنے سے سمندر کی سطح میں اضافہ ہو رہا ہے۔

    نگراں وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ ماحولیاتی تبدیلی سے قحط اور زمین کے کٹاؤ میں اضافہ ہوا۔ قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے این ڈی ایم اے کے فنڈ کا قیام خوش آئند ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ایمنسٹی اسکیم نہ آتی تو خسارہ زیادہ ہوتا، ڈاکٹر شمشاد اختر

    ایمنسٹی اسکیم نہ آتی تو خسارہ زیادہ ہوتا، ڈاکٹر شمشاد اختر

    کراچی : نگراں وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر نے کہا ہے کہ مالی اور کرنٹ اکاؤنٹ کا خسارہ تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہے، آئی ایم ایف کے پاس نہیں جارہے اگر ایمنسٹی نہ آتی تو خسارہ اور زیادہ ہوتا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان کی نگراں وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر نے کراچی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ رواں برس ملک کی معاشی نمو 5.8 رہنے کی توقع ہے، طلب کا دباؤ رسد سے بڑا ہے جبکہ سرمایہ کاری کی طلب 15.6 فیصد ہے جسے دوگنا ہونا چاہیئے۔

    ڈاکٹر شمشاد اختر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ زرعی، صنعتی اور خدمات کے شعبے ترقی کررہے ہیں، لیکن سرمایہ کاری نہ ہونے کی وجہ سے ایکسپورٹ نہیں ہورہی ہے۔

    نگراں وزیر خزانہ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مالی اور کرنٹ اکاؤنٹ کا خسارہ تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہے اور نگراں حکومت کے اختیار بہت محدود ہیں، شہری مہنگی گاڑیاں منگوا رہے ہیں، تین تین موبائل فون استعمال کررہے ہیں، عوام کو بھی ملک کے بارے میں سوچنا چاہیئے، سب کام حکومت نے نہیں کرنا۔

    ڈاکٹر شمشاد اختر کا کہنا تھا کہ سب کہتے ہیں کہ ایکسچینچ ریٹ کو مستحکم کیا جائے، ڈالر کا ریٹ مارکیٹ فورسز طے کرتی ہیں، اگر حکومت یہ کام کرنے لگے تو  اس کے لیے سرمایہ کاری کرنا ہوگی اور اس کے لیے حکومت کے پاس ڈالر ہونا ضروری ہے۔

    نگراں وزیر خزانہ نے کہا ہے کہ لوگ کہتے ہیں ہم ٹیکس کم کریں، ٹیکس کم کرنا نگراں حکومت کے اختیار میں نہیں ہوتا، پاکستان کی مالی مشکلات کا حل جارحانہ انداز سے قومی وسائل کی ترقی میں ہے، پاکستان معاشی مشکلات کا سامنا کرنے والا اکیلا ملک نہیں ہے، بلکہ دنیا کے دیگر ممالک بھی معاشی مشکلات کا شکار  ہیں۔

    تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر شمشاد اختر ہمیں تین کے بجائے چھ مہینوں کے زرمبادلہ ذخائر سے کام کرنا چاہیئے، ورلڈ بینک اور ایشین آئی ایم ایف اور ڈویلپمنٹ بینک بھی پاکستان سے بات کرنے کے لیے تیار ہے۔

    ڈاکٹر شمشاد اختر نے ایمنسٹی اسکیم کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’ایمنسٹی نہیں آتی تو ملک کو مزید خسارہ ہوتا، عوام اور حکومت ٹیکس ادائیگی پر فیصلہ کرے گی، نئی حکومت آئے گی تو اس کا حل تلاش کرے گی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔