Tag: sharif family

  • شریف خاندان کی سزا معطلی کیس،  نیب پراسیکیوٹر کو کل عدالت میں پیش ہو کر دلائل دینے کا حکم

    شریف خاندان کی سزا معطلی کیس، نیب پراسیکیوٹر کو کل عدالت میں پیش ہو کر دلائل دینے کا حکم

    اسلام آباد : ایوان فیلڈ ریفرنس میں شریف خاندان کی سزا معطلی کی درخواستوں پر عدالت نے نیب پراسیکیوٹر کو کل عدالت میں پیش ہو کر دلائل دینے کا حکم دیا اور سماعت ملتوی کردی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں سابق وزیراعظم نوازشریف، مریم نواز اور کپٹن ر صفدر کی سزا معطلی کی درخواستوں پر سماعت جسٹس اطہرمن اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل ڈویژن بنچ نے کی۔

    پراسیکیوٹر نیب نے دلائل دیتے ہوئے کہا ہائی کورٹ کا آرڈر سپریم کورٹ میں چیلنج کر رکھا ہے، سپریم کورٹ میں درخواست آج ہی سماعت کے لیے مقررہے، جس پر عدالت نے کہا نیب پراسیکیوشن کی جانب سے عدالت میں رضا مندی ظاہر کی گئی تھی۔

    جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے نیب نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر دی ہے، سماعت کل تک ملتوی کر دیتے ہیں۔

    عدالت نے حکم دیا کہ نیب پراسیکیوٹر کل عدالت میں پیش ہو کردلائل دیں۔

    خیال رہے عدالت نے پراسیکیوٹر نیب کو آج دلائل مکمل کرنے کا حکم دے رکھا تھا جبکہ نواز شریف، مریم نواز اور کپٹن (ر) صفدر کے وکلاء پہلے ہی اپنے دلائل مکمل کر چکے ہیں۔

    پراسیکیوٹر نیب نے اپیلوں پر سماعت ملتوی کر کے درخواستیں سننے کے لئے عدالتی فیصلے پر اعتراض اٹھایا تھا، پراسیکیوٹر نیب کا کہنا تھا کہ اپیلیں سماعت کے لیے مقرر ہو جائیں تو سزا معطلی کی درخواستیں نہیں سنی جا سکتیں۔

    مزید پڑھیں : شریف خاندان کی سزا معطلی کی اپیلیں، نیب نے ایک بار پھر سماعت کی مخالفت کردی

    جس پر عدالتی ریمارکس میں کہا گیا تھا کہ خواجہ حارث کا اپیلیں نہ سننے سے متعلق جواز بڑا مناسب ہے، آپ کہہ دیں کہ احتساب عدالت کی کارروائی روک دی جائے تو ہم اپیلیں سن لیں گے۔

    نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ اس کیس کے کوئی خاص حالات نہیں، ہائی کورٹ کے پاس سزا معطلی کی درخواست سننے کا اختیار نہیں ہے، درخواست کے قابل سماعت ہونے سے متعلق قانونی نکات پر عدالتی معاونت کر دی ہے، کیس کے میرٹس سے متعلق پیر کو دلائل دوں گا اور ایک گھنٹے میں اپنے دلائل مکمل کرلوں گا۔

    واضح رہے ایون فیلڈریفرنس میں احتساب عدالت سے سزا پانے والے تینوں مجرموں نے اپیلوں میں استدعا کی گئی تھی کہ احتساب عدالت کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر بری کیا جائے، اپیلوں پر فیصلے تک ضمانت پر رہا کیا جائے اور عارضی طور پر سزائیں معطل کی جائیں۔

    اپیلوں میں موقف اختیارکیا گیا تھا کہ ضمنی ریفرنس اور عبوری ریفرنس کے الزامات میں تضاد تھا، حسن اور حسین نواز کو ضمنی ریفرنس کانوٹس نہیں بھیجاگیا، صفائی کے بیان میں بتایا تھا، استغاثہ الزام ثابت کرنے میں ناکام ہوگیا تھا

    خیال رہے کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف پاناما میں آف شور کمپنیوں کا معاملہ سامنے آنے کے بعد سپریم کورٹ نے قومی احتساب بیورو (نیب) کو شریف خاندان کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیا تھا۔

    نیب کی جانب سے 3 ریفرنس دائر کیے گئے جن میں سے ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کو 10 سال قید، مریم نواز کو 7 سال قید جبکہ کیپٹن صفدر کو 1 سال قید کی سزا بمعہ جرمانہ سنائی گئی تھی۔

    شریف خاندان کے خلاف بقیہ دو ریفرنسز العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس کی سماعتیں ابھی جاری ہیں۔

  • نواز شریف کی پیرول پر رہائی میں 17 ستمبر تک توسیع کر دی گئی

    نواز شریف کی پیرول پر رہائی میں 17 ستمبر تک توسیع کر دی گئی

    لاہور: اڈیالہ جیل میں قید کاٹنے والے سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کی، اہلیہ کی آخری رسومات کی ادائیگی کے لیے پیرول پر رہائی میں 17 ستمبر تک توسیع کر دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب حکومت نے نواز شریف کی پیرول پر رہائی میں مزید توسیع کر دی ہے، محکمۂ داخلہ پنجاب نے توسیع کا نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا۔

    اس سے قبل دو بار سابق وزیرِ اعظم کی پیرول پر رہائی کی مدت میں توسیع کی جا چکی ہے، دو دن قبل پنجاب کے محکمۂ داخلہ نے نواز شریف اور ان کی صاحب زادی کی پانچ دن پیرول پر رہائی کے لیے جاری کی جانے والی سمری پر دستخط کیے تھے۔

    چالیسیوں تک جاتی امرا کو سب جیل قرار دینے کی قرارداد

    دوسری طرف سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کو کلثوم نواز کے چالیسویں تک اڈیالہ جیل منتقل نہ کرنے کے مطالبے کی قرارداد پنجاب اسمبلی میں جمع کرا دی گئی ہے۔


    یہ بھی پڑھیں:  شہبازشریف کلثوم نوازکی میت لے کر لندن سے پاکستان روانہ، آج صبح لاہور پہنچیں گے


    قرارداد مسلم لیگ ن کے رکن اسمبلی میاں نصیر احمد کی جانب سے جمع کرائی گئی، جس میں نواز شریف کی اہلیہ کی وفات پر دلی افسوس کا اظہار اور کلثوم نواز کی جمہوریت کے لیے خدمات پر انھیں خراجِ عقیدت پیش کیا گیا۔

    قرارداد میں کہا گیا کہ کلثوم نواز کی وفات شریف خاندان کے لیے کسی المیے سے کم نہیں، شریف خاندان کی ملک کے لیے خدمات کو ملحوظِ خاطر رکھا جائے۔

    قرارداد میں کہا گیا کہ انسانی ہم دردی کی بنا پر نواز شریف کی پیرول پر رہائی میں توسیع کی جائے اور انھیں واپس اڈیالہ جیل منتقل نہ کیا جائے۔

    قرارداد میں حکومتِ پنجاب سے اپیل کی گئی کہ جاتی امرا کو چالیسویں تک سب جیل قرار دیا جائے اور تعزیت کے لیے آنے والے ملکی اور غیر ملکی مہمانوں سے نواز شریف کو ملنے کی اجازت دی جائے۔

  • نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کے پیرول میں 5 دن کی توسیع کر دی گئی

    نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کے پیرول میں 5 دن کی توسیع کر دی گئی

    لاہور: جیل میں قید کاٹنے والے سابق وزیرِ اعظم نواز شریف، ان کی صاحب زادی مریم اور داماد کیپٹن (ر) صفدر کی پیرول پر رہائی میں توسیع کرتے ہوئے مدت پانچ دن کر دی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب کے محکمۂ داخلہ نے نواز شریف اور ان کی صاحب زادی کی پانچ دن پیرول پر رہائی کے لیے جاری کی جانے والی سمری پر دستخط کر دیے۔

    سابق وزیرِ اعظم کی پیرول پر رہائی کے سلسلے میں 5 دن کی توسیع بیگم کلثوم نواز کی آخری رسومات میں شرکت کے لیے کی گئی ہے۔

    نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کی پیرول پر رہائی کا معاملہ دیکھتے ہوئے وزرا نے بھی 5 دن کی توسیع کی منظوری دینے کی اجازت دے دی ہے۔

    محکمۂ داخلہ پنجاب کی منظور کردہ سمری کی کاپی اے آر وائی نیوز نے حاصل کر لی، سیکریٹری داخلہ نسیم نواز کی بھجوائی گئی سمری وزیرِ اعلیٰ پنجاب نے بھی منظور کر لی ہے۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل پنجاب حکومت کی جانب سے اڈیالہ جیل کے تینوں قیدیوں کو 12 گھنٹے کے لیے پیرول پر رہا کیا گیا جس کے بعد وہ جاتی امرا پہنچے، تاہم پیرول کی مدت میں توسیع کرتے ہوئے اسے تین دن کیا گیا۔


    نواز شریف تعزیت کے لیے آنے والوں سے نہیں مل سکیں گے


    اب پیرول کی مدت میں مزید توسیع کرتے ہوئے اسے پانچ دن کر دیا گیا ہے، پنجاب حکومت کی جانب سے قوانین کو نرم کرتے ہوئے پیرول پر رہا کرنے کی منظوری دی گئی۔

    واضح رہے کہ سابق خاتونِ اوّل بیگم کلثوم نواز طویل علالت کے بعد گزشتہ روز لندن میں کینسر کے عارضے کے باعث انتقال کر گئی ہیں، ان کا جسدِ خاکی لانے کے لیے شہباز شریف لندن جا چکے ہیں۔

  • بیگم کلثوم نوازکی زندگی، تصاویرکے آئینے میں

    بیگم کلثوم نوازکی زندگی، تصاویرکے آئینے میں

    سابق وزیر اعظم نوازشریف کی اہلیہ بیگم کلثوم نواز انتقال کرگئیں ، آپ گزشتہ 47 سال سے سابق وزیراعظم نواز شریف کے ساتھ رشتہ ازدواج میں منسلک تھیں۔

    بیگم کلثوم نواز تین بار پاکستان کی خاتونِ اول کے منصب پر فائز رہنے والی واحد خاتون ہیں ، انہوں نے سنہ 1999 سے لے کر سنہ 2002 تک مسلم لیگ ن کی قیادت کی ذمہ داری بھی نبھائی۔

    آپ طویل عرصے سے گلے کے سرطان میں مبتلا تھیں ، جس کا علاج پاکستان میں ممکن نہ تھا لہذا انہیں لندن منتقل کیا گیا ، جہاں وہ طویل عرصہ زیرِ علاج رہنے کے بعد اپنے خالقِ حقیقی سے جا ملیں۔

    آئیے دیکھتے ہیں ان کی چند نادر و نایاب اور یاد گار تصاویر پر


     

    بیگم کلثوم، نواز شریف اور ان کے بچے
    بیگم کلثوم اور نواز شریف
    بیگم کلثوم ، بیٹی مریم نواز ، داماد اور ان کے بچوں کے ہمراہ
    کلثوم نواز اور مریم نواز
    کلثوم نواز اسپتال کے بستر پر
    نواز شریف اور مریم نواز کی اسپتال میں ملاقات کی ایک تصویر
    نواز شریف کی اپنی اہلیہ سے آخری ملاقات
  • نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی سزا کالعدم قرار دینے کی درخواستیں مسترد

    نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی سزا کالعدم قرار دینے کی درخواستیں مسترد

    لاہور: سابق وزیر اعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر کی سزا کالعدم قرار دینے کی درخواستیں مسترد کردی گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق ایون فیلڈ ریفرنس میں شریف خاندان کو دی جانے والی سزا کے خلاف دائر درخواستیں لاہور ہائیکورٹ نے مسترد کردیں۔

    سابق وزیر اعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر نے اپنی سزائیں کالعدم قرار دینے کی درخواستیں کی تھیں۔ درخواستوں میں نیب قانون کالعدم قرار دینے کی استدعا بھی کی گئی تھی۔

    لاہور ہائیکورٹ نے نیب اور درخواست گزاروں کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ دیا۔ لاہور ہائیکورٹ کے مطابق اٹھارویں ترمیم کے بعد بھی نیب کا قانون برقرار ہے۔

    خیال رہے کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف پاناما میں آف شور کمپنیوں کا معاملہ سامنے آنے کے بعد سپریم کورٹ نے قومی احتساب بیورو (نیب) کو شریف خاندان کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیا تھا۔

    نیب کی جانب سے 3 ریفرنس دائر کیے گئے جن میں سے ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کو 10 سال قید، مریم نواز کو 7 سال قید جبکہ کیپٹن صفدر کو 1 سال قید کی سزا بمعہ جرمانہ سنائی گئی تھی۔

    شریف خاندان کے خلاف بقیہ دو ریفرنسز العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس کی سماعتیں ابھی جاری ہیں۔

  • نواز حکومت میں سرکاری ہیلی کاپٹر کا رکشے کی طرح استعمال

    نواز حکومت میں سرکاری ہیلی کاپٹر کا رکشے کی طرح استعمال

    اسلام آباد : نواز دور  میں شریف خاندان نے سرکاری ہیلی کاپٹرکا بے دریغ استعمال کیا، نوازشریف کے بچوں کے ہیلی کاپٹر اور سرکاری جہاز کے استعمال پر پونے دو کروڑ روپے خرچ ہوئے جبکہ سابق وزیراعظم کا کھانا بھی ہیلی کاپٹر سے مری پہنچایا جاتا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق نواز شریف کے دور حکومت میں ہیلی کاپٹر رکشے کی طرح استعمال ہوتا تھا، نوازشریف کے زیراستعمال سرکاری ہیلی کاپٹرز ان کے اہل خانہ بھی استعمال کرتے رہے اور جہاز اور ہیلی کاپٹرز کے استعمال پر قومی خزانے کی خطیر رقم خرچ کی گئی۔

    نوازشریف کے بچوں حسن، حسین اورمریم نواز کے جہازاستعمال کرنے پر 1کروڑ 72لاکھ اور ہیلی کاپٹر کے استعمال پر 62 لاکھ 30 ہزار خرچ ہوئے۔

    نوازشریف نے بھی ہیلی کاپٹر اور جہاز کا غیر سرکاری استعمال کیا، سابق وزیراعظم کے لیے لاہور سے کھانا بھی ہیلی کاپٹر پر مری پہنچایا جاتا تھا، چند سو روپے کا کھانا لاکھوں میں مری پہنچتا تھا۔

    خیال رہے کہ عمران خان کے وزیراعظم ہاؤس سے بنی گالا ہیلی کاپٹر پر جانے کے معاملے پر وزیرِ اطلاعات فواد چوہدری کے بیان پر حکومت کو کڑی تنقید کا سامنا ہے۔

    دوسری جانب ایوی ایشن ماہر کے مطابق وزیراعظم عمران خان کے زیر استعمال ہیلی کاپٹر حکومتِ پاکستان کی ملکیت ہیں، وزیر اعظم کے زیر استعمال ہیلی کاپٹر کا فی ناٹیکل میل خرچ 13 ڈالر یعنی1600 روپے بنتا ہے، پاکستانی روپوں میں مجموعی خرچہ دس ہزار سے 12 ہزار روپے تک بنتا ہے۔

    وگل نقشے کے مطابق بنی گالا سے پاک سیکرٹیریٹ کا فاصلہ 15 کلومیٹر بنتا ہے، ہوا بازی کی زبان میں یہ فاصلہ 8 ناٹیکل مائل بنتا ہے، آگسٹا ویسٹ لینڈ کمپنی کا ہیلی کاپٹر اے ڈبلیو139وزیراعظم کے زیر استعمال ہے۔

  • نواز شریف اور مریم نواز کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کا اقدام سپریم کورٹ میں چیلنج

    نواز شریف اور مریم نواز کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کا اقدام سپریم کورٹ میں چیلنج

    اسلام آباد : سابق وزیر اعظم نواز شریف، ان کی بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے نام ای سی ایل میں شامل کرنے کا اقدام سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعظم نواز شریف، ان کی بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے نام ای سی ایل میں شامل کرنے کے خلاف درخواست دائر کردی گئی۔

    وطن پارٹی کے بیرسٹر ظفر اللہ خان نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے اور لاہور رجسٹری میں درخواست دائر کی ہے۔

    درخواست گزار نے نکتہ اعتراض اٹھایا کہ نواز شریف، ان کی بیٹی اور داماد پہلے ہی جیل میں ہیں، ایسی صورت میں ان کے نام ای سی ایل میں شامل کرنا انتقامی کارروائی ہے۔

    درخواست میں نشاندہی کی گئی کہ نواز شریف عادی مجرم نہیں، آئین توڑنے والے جنرل پرویز مشرف کو ان کے گھر میں قید رکھا گیا، اس لیے اب نواز شریف، ان کی بیٹی اور داماد کو گھر منتقل کر کے اسے سب جیل قرار دیا جائے۔

    درخواست میں یہ استدعا کی گئی کہ نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے نام ای سی ایل میں شامل کرنے کے اقدام کو کالعدم قرار دیا جائے۔

    یاد رہے وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت ہونے والے وفاقی کابینہ کے پہلے اجلاس میں نواز شریف اور ان کی بیٹی کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

    مزید پڑھیں : اڈیالہ جیل میں قید نوازشریف اورمریم نوازکانام ای سی ایل میں ڈال دیا گیا

    جس کے بعد ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا یافتہ سابق وزیراعظم نوازشریف اور مریم نواز کا نام ایگزیکٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈال دیا گیا تھا۔

    خیال رہے کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف اور مریم نواز اڈیالہ جیل میں قید ہیں۔

    واضح احتساب عدالت کی جانب سے 6 جولائی کو ایون فیلڈ ریفرنس میں نواشریف کو 11، مریم نواز کو 8 اور کیپٹن صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

    نوازشریف اور ان کی بیٹی مریم نواز 13 جولائی کو جب لندن سے وطن واپس لوٹے تو دونوں کو لاہور ایئرپورٹ پر طیارے سے ہی گرفتار کرلیا گیا تھا۔

  • نواز، مریم اور صفدر کی سزا معطلی کی درخواست پرفیصلہ مؤخر،عید جیل میں گزاریں گے

    نواز، مریم اور صفدر کی سزا معطلی کی درخواست پرفیصلہ مؤخر،عید جیل میں گزاریں گے

    اسلام آباد: اسلام آباد ہائیکورٹ میں سابق وزیر اعظم نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی سزا معطلی کی درخواست پر سماعت کے بعد فیصلہ مؤخر کر دیا گیا، ن لیگی رہنما عید جیل میں گزاریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق نوازشریف، مریم،کیپٹن (ر) صفدرکی سزا معطلی کی درخواستوں پر محفوظ فیصلہ  مؤخر کر دیا گیا۔

    سزا معطلی کی درخواستوں پر فیصلہ مرکزی اپیلوں کی سماعت کے ساتھ ہوگا۔گرمیوں کی تعطیلات کے بعد سماعت ہوگی۔ 

    قبل ازیں  اسلام آباد ہائیکورٹ میں سابق وزیر اعظم نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی سزا معطلی کی درخواست پر سماعت ہوئی۔

    سابق وزیر اعظم نواز شریف، ان کی دختر مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی سزا معطلی کی درخواستوں پر سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کی۔

    ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب سردار مظفر نے عدالتی احکامات کے مطابق شق وار جواب جمع کروا یا۔

    دوران سماعت جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے استفسار کیا کہ التوفیق کیس میں نواز شریف کا کیا لینا دینا ہے؟ سردار مظفر نے جواب دیا کہ مریم نواز اور حسین نواز ڈائریکٹر شیئر ہولڈر اور حسن نواز شیئر ہولڈر تھے۔

    جسٹ اطہر من اللہ نے پوچھا کہ اس میں میاں نواز شریف کہاں ہیں؟ آپ کا تو کیس ہی یہی ہے کہ نواز شریف بے نامی دار تھے۔

    سردار مظفر نے کہا کہ یہ ڈائریکٹ کیس نہیں ہے، جائیداد بالواسطہ آف شور کمپنیوں اور بے نامی داروں کے نام پر بنائی گئی۔

    سردار مظفر کی طرف سے سپریم کورٹ کے فیصلے کا حوالہ دیا گیا۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ سردار صاحب اکثریتی فیصلے کا حوالہ دیں اقلیتی کا نہیں۔

    سردار مظفر نے کہا کہ اس کیس کے شواہد اور حالات دیگر سے مختلف ہیں، اس کیس میں بے نامی داروں کو بھی ملزم نامزد کیا گیا ہے۔ ملزمان کی تقاریر اور انٹرویوز کو بھی بطور شواہد پیش کیا گیا۔ آف شور کمپنیوں کے ذریعے ویلز آف سکریسی میں جائیداد بنائی گئی۔

    جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب ڈپٹی پراسیکیوٹر پر برہم ہوگئے اور کہا کہ سردار صاحب آپ اپنے کیس پر فوکس رکھیں، اگر آپ نے پورا دن کتاب پڑھنی ہے تو بتا دیں۔ آپ نے ایک بھی قانونی نکتے پر بات نہیں کی۔

    سردار مظفر نے کہا کہ اگر ہمیں اپنے دلائل دینے کا موقع نہیں دیں گے تو میں کیس کی پیروی نہیں کر سکتا۔

    عدالت نے ریمارکس دیے کہ یہ طریقہ کار نہیں ہے، ایسا نہ کریں۔ سردار مظفر نے کہا کہ استغاثہ نے بار ثبوت منتقل کیا یا نہیں، اس کے لیے شواہد کو دیکھنا پڑے گا۔

    اس موقع پر نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ میں ساری بات مان لیتا ہوں لیکن یہ بتا دیں کہ فلیٹس کی قیمت کیا تھی، فیصلے میں بتا دیں کہ کہاں فلیٹس کی قیمت لکھی ہے یا شواہد ہیں جس پر انہیں کہا گیا کہ ابھی سردار صاحب کو دلائل دینے دیں، آپ کو بعد میں موقع دیں گے۔

    سردار مظفر نے کہا کہ ہم نے جائیداد کی ملکیت ثابت کر دی ہے، ملزمان نے جو مؤقف سپریم کورٹ میں اپنایا وہ غلط ثابت کیا۔

    بعد ازاں ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل جہانزیب بھروانہ نے اپنے دلائل پیش کیے۔

    اپنے دلائل میں انہوں نے کہا کہ نائن اے فائیو کے اجزا میں جائیداد کی ٹائٹل، تحویل شامل ہے۔ پبلک آفس ہولڈر ہونا اور معلوم ذرائع آمدن پیش کرنا بھی جزو میں شامل ہے۔ میاں نواز شریف پبلک آفس ہولڈر تھے، پہلا جزو پورا ہوگیا۔

    انہوں نے کہا کہ دوسرا جزو پبلک آفس ہولڈر کی معلوم آمدن تھا، وہ بھی پورا کیا گیا، جائیداد کی تحویل کے حوالے سے بھی ٹرائل کورٹ میں ثابت کیا گیا۔ نائن اے کرپشن اور کرپٹ پریکٹسز سے متعلق ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اگر نائن اے کی شق 5 کے اجزا پورے ہوتے ہیں تو یہ بھی کرپشن ہے۔ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ اصل کرپشن میں تو ملزمان کو بری کیا گیا ہے اور آپ نے مان بھی لیا۔ قانون کی فکشن کے تحت ملزمان کو سزا دی گئی۔

    جہانزیب بھروانہ نے کہا کہ نائن اے فور الگ معاملہ ہے، اس میں شواہد نہیں تھے، نائن اے فائیو بھی کرپشن ہے، معلوم ذرائع سے زیادہ جائیداد بنائی گئی ہے۔

    عدالت نے نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔ جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ ہم مناسب حکمنامہ جاری کریں گے۔

  • ایوان فیلڈ ریفرنس ،شریف خاندان کی ضمانت کی درخواستوں پرسماعت کرنے والا  بینچ  پھر تبدیل

    ایوان فیلڈ ریفرنس ،شریف خاندان کی ضمانت کی درخواستوں پرسماعت کرنے والا بینچ پھر تبدیل

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر کی صمانت کی درخواستوں پر سماعت کرنے والا اسلام آباد ہائی کورٹ کا بینچ ایک بار پھر تبدیل ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدرکی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل بینچ کررہا ہے۔

    تاہم جسٹس عامرفاروق موسم گرما کی تعطیل کےباعث رخصت پرچلے گئے، جس کے بعد اسلام آبادہائی کورٹ کا بینچ ایک بار پھر ٹوٹ گیا۔

    رجسٹرارآفس نے نئے بینچ کی تشکیل کے لیے معاملہ چیف جسٹس کو بھجوادیا ہے، نیا بینچ نوازشریف و دیگر کی ضمانتوں کی درخواستوں پرسماعت کرے گا۔

    اس سے قبل جسٹس محسن اختر کی بھی رخصت پر جانے کے باعث بھی بنچ ٹوٹ گیا تھا۔


    مزید پڑھیں : شریف خاندان کی سزا کیخلاف درخواست، بینچ کے سربراہ کا کیس کی سماعت سے انکار


    یاد رہے 8 اگست کو نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی سزا کے خلاف درخواست پر لاہور ہائی کورٹ کے بنچ کے سربراہ جسٹس شمس محمود مرزا نے سماعت سے معذرت کرلی تھی، جس کے باعث بینچ ٹوٹ گیا تھا۔

    بینچ کے دیگرارکان میں جسٹس ساجد محمود سیٹھی اور جسٹس مجاہد مستقیم شامل تھے۔

    نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی سزا کے خلاف درخواست ایڈووکیٹ اے کے ڈوگر کی جانب سے دائر کی گئی تھی، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ تین بار وزیراعظم رہنے والے شخص کو اس قانون کے تحت سزا دی گئی جو ختم ہو چکا ہے ، نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کو دی جانے والی سزائیں آئین کے آرٹیکل دس اے کے تحت شفاف ٹرائل کے بنیادی حق سے متصادم ہے۔

    واضح رہے کہ احتساب عدالت کی جانب سے 6 جولائی کو ایون فیلڈ ریفرنس میں نواشریف کو 11، مریم نواز کو 8 اور کیپٹن صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

    نوازشریف اور ان کی بیٹی مریم نواز 13 جولائی کو جب لندن سے وطن واپس لوٹے تو دونوں کو لاہور ایئرپورٹ پر طیارے سے ہی گرفتار کرکے اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا تھا۔

  • شریف خاندان کی شوگر ملز منتقلی کا مقدمہ ملتوی کرنے کی استدعا مسترد

    شریف خاندان کی شوگر ملز منتقلی کا مقدمہ ملتوی کرنے کی استدعا مسترد

    اسلام آباد : چیف جسٹس نے شریف خاندان کی شوگرملز منتقلی کا مقدمہ ملتوی کرنے کی استدعا مسترد کردی اور کہا کہ شریف خاندان کی شوگر ملز کو مشروط اجازت دی تھی، اب گنے کا سیزن مکمل ہوگیا، غیر قانونی شوگر ملز کو اب بند ہونا چاہئے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں شریف خاندان کی شوگرملز منتقلی کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں عدالتی بینچ نےکی۔ شوگر ملز کے وکیل نے مقدمے کی تیاری کے لئے وقت دینے کی استدعا کی۔

    چیف جسٹس نے کیس ملتوی کرنے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا شوگر ملز نے ایک سیزن مفت میں کرشنگ کرلی، ایک آپشن یہ ہوسکتا ہے شوگر ملز کو واپس اصل جگہ منتقل کردیں۔

    وکیل نے کہا مجھے اپنے موکل سے ہدایات لینے دیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا موکل کو ساتھ لانا تھا، کیا آپ کے موکل کو آنے میں شرم آتی ہے، غریب لوگ اپنے وکیل کے پیچھے کھڑے ہوتے ہیں، کیس لڑنا ہے تو یہ رعایت پھر نہیں ملے گی۔

    دوران سماعت چیف جسٹس ثاقب نثار نے شریف خاندان کے وکیل کو التوا مانگنے پر ایک لاکھ روپے ڈیمز فنڈ میں جمع کرانے کا حکم دے دیا اور کہا کہ 15 اگست تک پنجاب حکومت کی تشکیل مکمل ہو جائے گی، نئی حکومت ایڈووکیٹ جنرل پنجاب تعینات کر دے گی، آئندہ سماعت تک حکومت کی رائے آجائے گی۔

    چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس میں کہا جنوبی پنجاب میں شریف خاندان کی شوگر ملز کو مشروط اجازت دی تھی، اب گنے کا سیزن مکمل ہوچکا ہے، غیر قانونی شوگر ملز کو اب بند ہونا چاہئے۔

    بعد ازاں شریف خاندان کی شوگر ملز منتقلی کیس کی سماعت 20 اگست تک ملتوی کردی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔