Tag: sharif family

  • احتساب عدالت کی شریف خاندان کےخلاف ریفرنسزنمٹانےکی مدت میں توسیع کی درخواست

    احتساب عدالت کی شریف خاندان کےخلاف ریفرنسزنمٹانےکی مدت میں توسیع کی درخواست

    اسلام آباد : احتساب عدالت نے سپریم کورٹ آف پاکستان میں شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنس نمٹانے کی مدت میں ایک بار پھر توسیع کی درخواست دائرکردی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت نے سپریم کورٹ میں شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسز نمٹانے کے لیے مدت میں توسیع کی درخواست دائر کی ہے جس میں استدعا کی گئی ہے کہ نیب ریفرنسزکا فیصلہ 9جون تک نہیں ہوسکتا، وقت بڑھایا جائے۔

    سپریم کورٹ کی جانب سے دیا گیا وقت 9 جون کو ختم ہو رہا ہے اور گواہان ابھی باقی ہیں، ایون فیلڈ ریفرنس میں حتمی دلائل جاری ہیں، العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرس میں واجد ضیاء پرجرح جاری ہے، العزیزیہ میں تفتیشی افسراور فلیگ شپ ریفرنس میں واجد ضیاء اور تفتیشی افسر کا بیان قلمبند ہونا باقی ہے۔

    خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے نیب ریفرنسز میں اس سے پہلے دو مرتبہ وقت بڑھایا ہے، 6 ماہ میں ٹرائل مکمل نہ ہونے پرسپریم کورٹ نے دو ماہ کا مزید وقت دیا تھا۔

    سپریم کورٹ آف پاکستان نے آخری بار احتساب عدالت کو 9 جون تک نیب ریفرنسز کا فیصلہ کرنے کا حکم دیا تھا۔

    واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے پاناما کیس سے متعلق 28 جولائی 2017 کے فیصلے کی روشنی میں نیب نے شریف خاندان کے خلاف 3 ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر کیے تھے جو ایون فیلڈ پراپرٹیز، العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنس سے متعلق ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ایون فیلڈ ریفرنس : شریف خاندان سے پوچھے جانے سوالات کی تفصیل سامنے آگئی

    ایون فیلڈ ریفرنس : شریف خاندان سے پوچھے جانے سوالات کی تفصیل سامنے آگئی

    پواسلام آباد : شریف فیملی کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس میں شریف فیملی کو دیئے گئے سوالنامے کی کاپی اے آر وائی نیوز نے حاصل کرلی، 28صفحات پر مشتمل سوالنامہ میں 127سولات پوچھے گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ایون فیلڈ ریفرنس میں نامزد ملزمان نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو فراہم کردہ سوالنامے کی نقول اے آر وائی نیوز کو مل گئی۔

    عدالت نے تمام ملزمان سے ان کی درست تاریخ پیدائش بھی پوچھی ہیں۔ سوالنامہ میں شریف فیملی سے127سوالات کیے گئے ہیں، جن میں سے کچھ سوالات قارئین کی آگاہی کیلئے درج کیے جا رہے ہیں۔

    عدالت کی جانب سے ایک سوال میں پوچھا گیا ہے کہ سپریم کورٹ میں اپنے دفاع میں پیش کی گئی دستاویزات پر کیا کہیں گے؟  جےآئی ٹی میں اپنے دفاع میں پیش دستاویزات پر کیا جواب ہے؟  آپ پر الزام ہے کہ آپ کی جائیداد اور اثاثوں میں مطابقت نہیں ہے، الزام ہے جائیدادیں سرکاری آفس میں ہوتے ہوئے کرپشن سے بنائیں۔

    مذکورہ سوالنامے میں مریم نواز سے پوچھا گیا ہے کہ آپ پر الزام ہے آپ نے جے آئی ٹی کے سامنے جعلی دستاویزات پیش کیں؟، اس کے علاوہ الزام ہے آپ کی طرف سے جمع کرائی گئی ٹرسٹ ڈیڈ بھی جعلی تھی؟

    سوال نامے میں نوازشریف سے عوامی عہدوں سے متعلق بھی سوال شامل ہے، اس کے علاوہ عدالت نے تینوں ملزمان سے کئی مشترکہ سوال بھی پوچھے ہیں،عدالت نے واجد ضیا کے بیان سے متعلق بھی سوالات پوچھے،۔

    عدالت کا سوال ہے کہ رابرٹ ریڈلے کی گواہی پر آپ کاکیا مؤقف ہے؟ کیاگلف اسٹیل ملز کے25فیصد شیئرز کی فروخت کے معاہدہ کا وجود نہیں؟ کیا واجد ضیا کے شواہد کے مطابق قطری خطوط افسانہ تھے؟ کیا آپ اپنے دفاع میں کچھ کہنا چاہتے ہیں؟ یا آپ اپنے دفاع میں کوئی گواہ پیش کرنا چاہتے ہیں؟

    الزام ہے آپ نے نیلسن، نیسکول کی ملکیتی جائیداد کے بےنامی دار ہیں؟ آپ پر الزام ہے کہ لندن فلیٹس1993سے آپ کے قبضے میں ہیں؟

    واضح رہے کہ احتساب عدالت نے نواز شریف کو 127 سوالات پر مشتمل سوالنامہ دیا ہے اور ان سوالات کے جوابات مانگے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔   

  • احتساب عدالت میں العزیزیہ اسٹیل مل اور ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت

    احتساب عدالت میں العزیزیہ اسٹیل مل اور ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت

    اسلام آباد: احتساب عدالت میں العزیزیہ اسٹیل ملز اور ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کے دوران پاناما لیکس کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ واجد ضیا پر جرح کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں العزیزیہ اسٹیل ملز اور ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت ہوئی۔ سماعت میں سابق وزیر اعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز پیش ہوئے۔

    سماعت کے دوران نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے پاناما لیکس کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ واجد ضیا پر جرح کی۔

    واجد ضیا نے بتایا کہ نواز شریف جے آئی ٹی کےس امنے شامل تفتیش ہوئے اور انکم ٹیکس اور ویلتھ گوشواروں کے ساتھ پیش ہوئے۔ گوشواروں کے مطابق انہوں نے 41 اعشاریہ 410 ملین غیر ملکی کرنسی ظاہر کی۔

    واجد ضیا نے کہا کہ جے آئی ٹی نے 14-2013 کی حسین نواز کی بینک اسٹیٹمنٹ حاصل کیں۔ 2 بینکوں سے نواز شریف کے اکاؤنٹ کی تفصیلات بھی حاصل کی گئیں۔ ہل میٹل سے 14-2013 میں رقم آئی لیکن وہ حسین نواز سے نہیں آئی۔

    واجد ضیا نے کہا کہ کالم ان فلو میں پہلی انٹری حسین نواز سے ملنے والی رقم کی ہے۔ 14-2013 میں ملنے والی رقم 41 اعشاریہ 470 ملین ہے۔ دوسری انٹری ہل میٹل سے وصول ہونے والی رقم ہے۔ حاصل ہونے والی رقم 192.05 ملین تھی۔

    انہوں نے کہا کہ 14-2013 کی ویلتھ اسٹیٹمنٹ دکھائی جائے تو پہچان سکتا ہوں۔ اسٹیٹمنٹ میں صرف ایک بیرون ملک سے آنے والی رقم کی انٹری ہے۔ 41 اعشاریہ 470 ملین رقم کی حسین نواز سے وصولی کی انٹری نہیں۔ ویلتھ اسٹیٹمنٹ میں ہل میٹل سے آئے 192 ملین روپے کی انٹری نہیں۔

    اس دوران نیب پراسیکیوٹر اور خواجہ حارث کے درمیان گرما گرمی بھی ہوئی۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ جو جواب آگیا اس پر گواہ سے بحث نہ کریں۔ یہ کوئی طریقہ نہیں آپ کا کیسا رویہ ہے؟ یہ گواہ سے بات نہیں کر سکتے عدالت کے ساتھ کریں۔

    اس سے قبل سماعت پر واجد ضیا نے عدالت کو بتایا تھا کہ حسین نواز اور ہل میٹل کی بھیجی گئی رقوم پر مبنی ٹیبل تیار کیا۔ 8.9 ملین ڈالر حسین نواز اور ہل میٹل میں 2010 سے 2015 میں بھیجے گئے، یہ رقم نوازشریف کو بھیجی گئی۔

    ان کے مطابق 88 فیصد منافع حسین نواز نے اس عرصہ میں نواز شریف کو بھجوایا، بطور تحفہ بھیجی گئی رقم منافع اور نقصان سے مطابقت نہیں رکھتی۔ 2015 میں کمپنی کو 1.5 ملین ڈالر کا نقصان ہوا، 1.5 ملین ڈالر کے نقصان کے باوجود 2.1 ملین نواز شریف کو بھیجے گئے۔

    ان کا کہنا تھا کہ حسن نواز نے بیان میں کہا کہ 2015 میں 8 لاکھ پاؤنڈ حسین نواز سے لیے، اس وقت کمپنی خسارے میں تھی، جے آئی ٹی اس نتیجہ پر پہنچی کہ 8 فیصد منافع نواز شریف کو گیا۔

    واجد ضیا پر مختصر جرح کے بعد عدالت نے العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس پر سماعت پیر تک ملتوی کردی۔ پیر کے روز واجد ضیا پر جرح کا سلسلہ جاری رہے گا۔

    ایون فیلڈ ریفرنس پر سماعت جمعے تک ملتوی کردی گئی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • شریف خاندان کے خلاف ریفرنسز کی مدت سماعت میں توسیع

    شریف خاندان کے خلاف ریفرنسز کی مدت سماعت میں توسیع

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے شریف خاندان کے خلاف ریفرنسز کی مدت سماعت میں توسیع کرتے ہوئے 9 جون تک ٹرائل مکمل کرنے کی ہدایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے شریف خاندان کے خلاف ریفرنسز کی سماعت میں ایک ماہ کی توسیع کردی۔ عدالت نے 9 جون تک چاروں ریفرنسز کا ٹرائل مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔

    جسٹس عظمت سعید کا کہنا ہے کہ ٹرائل 9 جون تک مکمل نہ ہوا تو دیکھ لیں گے۔ مزید وقت کی ضرورت ہوئی تو آجائیے گا۔

    سابق وزیر اعظم نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے مدت سماعت میں 3 ماہ کی توسیع دینے کی استدعا کی جسے مسترد کردیا گیا۔ جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیے کہ رمضان میں بزرگوں نے روزے رکھ کر جنگیں لڑیں۔

    جسٹس عظمت سعید شیخ کا کہنا تھا کہ ہم یقینی بنائیں گے انصاف کا قتل نہ ہو، آپ کو آئین کے تحت سماعت اور دفاع کا موقع ملے۔ کارروائی مکمل نہ ہونے پر مزید توسیع دی جا سکتی ہے۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ بار بار عدالت میں آکر مزید توسیع کی استدعا اچھی نہیں لگتی جس پر جسٹس عظمت سعید شیخ نے کہا کہ کیوں آپ بار بار ملاقات کرنا نہیں چاہتے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • لندن فلیٹس: برطانوی ادارے نے شریف خاندان کے دعوے کی قلعی کھول دی

    لندن فلیٹس: برطانوی ادارے نے شریف خاندان کے دعوے کی قلعی کھول دی

    لندن : برطانوی لینڈ رجسٹری نے شریف خاندان کے جھوٹ کا پول کھول دیا، ادارے کے ریکارڈ نے لندن فلیٹس کی ملکیت آشکار کردی۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کی لینڈ رجسٹری نے شریف خاندان کے فلیٹس سے متعلق حقیقت بیان کرکے ان کے جھوٹ کو بے نقاب کردیا، دستاویز کے مطابق ایون فیلڈ فلیٹس 1995اور1993میں نیلسن اور نیسکول کو منتقل ہوئے۔

    اس کے علاوہ موزیک فانسیکا نے بھی اپنے خط میں مریم نواز کو بینفشل اونر قرار دیا تھا، مذکورہ فلیٹس اس وقت خریدے گئے جب بچوں کی آمدنی نہیں تھی۔

    واضح رہے کہ پاناما کیس میں لندن کے پوش علاقے میں موجود فلیٹس کی ملکیت مرکزی نکتہ ہے، شریف خاندان کے مطابق یہ فلیٹس دوہزار چھ میں خریدے گئے تھے جبکہ پاناما کیس اور بی بی سی کی رپورٹس کے مطابق یہ فلیٹس نوے کی دہائی سے شریف خاندان کے پاس ہیں۔

    شروع دن سے ہی شریف خاندان ان فلیٹس سے انکار کرتا رہا ہے اوراس کے بعد دوہزار سات میں شریف برادران وطن واپسی کے بعد اس حوالے سے متضاد بیانات بھی دیتے رہے۔

    لندن فلیٹس : حسین نواز نے بی بی سی کے سوالات کا اب تک جواب نہ دیا

    اس حوالے سے ان کے بچوں نے بھی مختلف بیانات دیئے بعد ازاں وزیراعظم کا قومی اسمبلی میں دیا گیا بیان ان کے بچوں کے بیانات سے مختلف نکلا۔

    مزید پڑھیں: پاناماکیس لندن فلیٹس تک محدود ہے،سپریم کورٹ

    لندن فلیٹس پر اصل سوال اس کی خریداری کا نہیں بلکہ سوال یہ ہے کہ اس خریداری کا پیسہ بیرون ملک کیسے گیا ؟ کیا یہ پیسہ قانونی طور پر گیا تھا یا منی لانڈرنگ کے ذریعے غیر قانونی طور پر پیسہ باہر منتقل ہوا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔  

  • ایون فیلڈ ریفرنس: خواجہ حارث کی کیس کی تمام کارروائی ریکارڈ کرنےکی استدعا

    ایون فیلڈ ریفرنس: خواجہ حارث کی کیس کی تمام کارروائی ریکارڈ کرنےکی استدعا

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم نوازشریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیرنے کی۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف، ان کی بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن صفدر احتساب عدالت میں پیش ہوئے جبکہ نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء پرجرح کی۔

    خواجہ حارچ نے کہا کہ 1978 میں گلف اسٹیل کے 75 فیصد شیئرز فروخت ہوئے، گلف اسٹیل کا نام حالی اسٹیل مل ہوا، کیا آپ نے اپنی تفتیش میں یہ چیزیں تصدیق کی تھیں؟۔

    جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء نے جواب دیا کہ سپریم کورٹ میں اس کا جواب دے دیا تھا، جے آئی ٹی رپورٹ کا والیم یاد نہیں لیکن جواب اس میں درج تھا۔

    سابق وزیراعظم کے وکیل نے سوال کیا کہ کیا آپ نے معاہدے کے مندرجات کی تصدیق کی تھی یا نہیں؟ جس پر استغاثہ کے گواہ نے جواب دیا کہ فراہم دستاویزات کےعلاوہ تفتیش میں اس بات کی تصدیق نہیں کی۔

    خواجہ حارث نے سوال کیا کہ کیا تفتیش کی کہ گلف اسٹیل مل قائم بھی ہوئی تھی یا نہیں؟ جس پر احتساب عدالت نے ریمارکس دیے کہ یہ سوال پوچھا جا چکا ہے۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے کہا کہ صرف دستاویزات کی حد تک جے آئی ٹی نے تفتیش کی تھی، خواجہ حارث نے سوال کیا کہ تفتیش کی تھی 1978 سے 1980تک گلف اسٹیل کی بزنس ٹرانزیکشن ہوئی؟۔

    واجد ضیاء نے جواب دیا کہ طارق شفیع سے پوچھا تھا لیکن ایسی کوئی چیزسامنے نہیں آئی، دبئی اتھارٹیزکو ایم ایل اے سے متعلق لکھا تھا لیکن کوئی جواب نہیں آیا۔

    خواجہ حارث کی کیس کی تمام کارروائی ریکارڈ کرنے کی استدعا

    سابق وزیراعظم کے وکیل خواجہ حارث نے کیس کی تمام کارروائی ریکارڈ کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کیس نہیں چلتا، واجد ضیاء پہلے کچھ کہتے ہیں بعد میں تبدیلیاں کردیتے ہیں۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ واجد ضیاء صاحب آپ کس کو بے وقوف بنا رہے ہیں ؟ انہوں نے کہا کہ ہربات ریکارڈ کاحصہ بنانا چاہتے ہیں تا کہ پتہ چلے کون کیا کہہ رہا ہے۔

    سابق وزیراعظم کے وکیل نے کہا کہ والیم 3 کے صفحہ 70 پرلگی گلف اسٹیل سے متعلق دستاویزات دیکھ لیں، یہ گلف اسٹیل کےقیام، لائسنس اور نقشے کی تصدیق سے متعلق ہے۔

    خواجہ حارث نے سوال کیا کہ کیا آپ نے ان دستاویزات کی تصدیق کرائی؟ جس پر جے آئی ٹی سربراہ نے جواب دیا کہ ہم نے ان کاغذات کی تصدیق نہیں کرائی بلکہ صحیح تصور کیا، فراہم دستاویزات نوٹرائزڈ اور دبئی وزارت خارجہ سے مصدقہ تھیں۔

    نوازشریف کے وکیل نے کہا کہ صفحہ 88 پرلائسنس، سائٹ پلان اورنقشے کی کاپی موجود ہے، کیا آپ نے ان کو تصدیق کرایا تھا، استغاثہ کے گواہ واجد ضیاء نے جواب دیا کہ نہیں، ان کی تصدیق نہیں کرائی۔

    استغاثہ کے گواہ نے کہا کہ لائسنس کے تحت حالی اسٹیل کے دبئی میں عبداللہ اورپاکستان میں طارق شفیع مالک تھے، خواجہ حارث نے سوال کیا کہ کیا لائسنس کا مقصد لوہے اوراسٹیل کی پیدواراسکریپ سے کرنا تھی؟۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے جواب دیا کہ دستاویزات کے مطابق یہ بات درست ہے، خواجہ حارث نے کہا کہ والیم3 کے صفحے73 پرآپ نے دستاویز لگائی ہے جو بظاہر ادھوری ہے۔

    واجد ضیاء نے جواب دیا کہ نہیں یہ بات درست نہیں ہے، نوازشریف کے وکیل نے کہا کہ اب اسی والیم کے صفحہ 82 پر آجائیں، کیا یہ درست ہے نامکمل صفحہ 73 کا بقیہ صفحہ 82 پرموجود ہے؟۔

    استغاثہ کے گواہ نے جواب دیا کہ یہ درست ہے کہ صفحہ 73 کابقیہ صفحہ 82 پرموجود ہے۔

    عدالت میں وقفے کے اختتام کے بعد سماعت کا دوبارہ آغاز ہوا تو خواجہ حارث نے واجد ضیاء سے سوال کیا کہ کبھی نوازشریف نے کہا کہ وہ گلف اسٹیل مل کے کاروبار میں شریک رہے۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے جواب دیا کہ انہوں نے ایسا کبھی نہیں کہا اور نہ ہی کسی اور گواہ نے یہ بات کہی ہے۔

    سابق وزیراعظم کے وکیل اور نیب پراسیکیوٹر کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا جس میں انہوں نے کہا کہ خواجہ حارظ گواہ کو کنفیوز کررہے ہیں۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ وہ واجد ضیاء کوکنفیوز نہیں کررہے بلکہ جے آئی ٹی کی رپورٹ ہی کنیفیوزڈ ہے۔

    بعدازاں احتساب عدالت نے شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کل صبح ساڑھے نو بجے تک ملتوی کردی۔

    خیال رہے کہ گزشتہ سماعت پر مسلم لیگ ن کے قائد کے وکیل خواجہ حارث کی جانب سے استغاثہ کے گواہ واجد ضیاء کو سخت سوالات کا سامنا کرنا پڑا تھا جبکہ نیب پراسیکیوٹر جنرل اور خواجہ حارث کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ بھی ہوا تھا۔

    نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے گزشتہ سماعت پر سوال کیا تھا کہ جے آئی ٹی والیم میں کتنی دستاویزات پرسپریم کورٹ کی مہرہے جس پر واجد ضیاء نے جواب دیا تھا کہ ہمارے پاس کوئی ایسی دستاویزات نہیں جن پرسپریم کورٹ کی مہرہو۔

    اثاثےاثاثے کررہے ہیں، کرپشن کا الزام لگایا ہے توثابت کریں‘ نوازشریف

    یاد رہے کہ 30 مارچ کو اسلام آباد میں صحافیوں سے غیررسمی گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف کا کہنا تھا کہ ضمنی ریفرنس بنانے کی کیا ضرورت تھی جب 3 ماہ میں کچھ نہیں نکلا، سزا دینا مقصود ہے تو میرا نام این ایل سی، ای او بی آئی میں ڈال لیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • شریف خاندان کیلئے کسی قسم کا این آراو قبول نہیں کیا جائے گا، پی ٹی آئی اعلامیہ

    شریف خاندان کیلئے کسی قسم کا این آراو قبول نہیں کیا جائے گا، پی ٹی آئی اعلامیہ

    اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے نواز شریف اور ان کے خاندان کیلئے کسی بھی قسم کا این آراو قبول نہ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ احتساب کا عمل بلا تعطل مکمل ہونا چاہئے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں عمران خان کی زیر صدارت تحریک انصاف کے اجلاس میں پی ٹی آئی کی جانب سے ملکی سیاست سے متعلق اہم فیصلے کرتے ہوئے ایک اعلامیہ جاری کیا گیا ہے.

    اعلامیہ میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کو پاکستان سے باہر بھجوانے کی کوششوں پر شدید تحفظات کا اظہارکرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ نواز شریف کے ساتھ چوری ودیگرجرائم میں ملوث شہریوں جیسا سلوک کیا جائے، قانون کے یکساں اور بے لاگ نفاذ کےعلاوہ کوئی راستہ قابل قبول نہیں، احتساب کا عمل بلا تعطل مکمل ہونا چاہئے۔

    پی ٹی آئی اجلاس میں چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی سے متعلق وزیراعظم کے بیان کی بھی شدید مذمت کی گئی، پی ٹی آئی نے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سے اپنے بیان کی فوری واپسی کا مطالبہ کیا۔

    ترجمان کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کی جانب سےاداروں سےبات چیت کابیان تشویشناک ہے، وزیر اعظم آئینی اداروں اورعہدوں کی تعظیم کے پابند ہیں، چیئرمین سینیٹ سے متعلق وزیراعظم کابیان نامناسب اور ان کے منصب کے سراسر منافی ہے۔

    اجلاس میں سینیٹ الیکشن میں منفی کردار کےحامل اراکین اسمبلی کیخلاف کارروائی کا معاملہ بھی زیر بحث آیا، چیئرمین عمران خان نے ضمیرکی سوداگری میں ملوث اراکین اسمبلی کےخلاف پرویزخٹک کو فوری تحقیقات مکمل کرنے کی ہدایت دی۔

    اس کے علاوہ پی ٹی آئی اجلاس میں ملکی معاشی صورتحال پربھی گہری تشویش کااظہارکرتے ہوئے اسدعمرکی سربراہی میں معاشی میڈیا کمیٹی کے قیام کا اعلان کیا گیا، سینیٹر شبلی فراز اور عمر ایوب خان اسد عمر کے ساتھ کمیٹی کا حصہ ہوں گے، مذکورہ کمیٹی وفاق اور اسحاق ڈار کے ملکی معیشت پرمتضاد بیانیے کا تجزیہ کرے گی۔

    اجلاس میں میڈیا کے ذریعے ناقص معاشی پالیسی کے ذمہ داروں کو منظرعام پر لانے کا بھی فیصلہ کیا گیا، چیئرمین پی ٹی آئی نے فاٹا کےمستقبل کیلئے ٹھوس اور مؤثرحکمت عملی کی تیاری اور اپریل میں فاٹا کے مستقبل کیلئے ٹھوس لائحہ عمل کا بھی اعلان کیا۔

    نورالحق قادری کی سربراہی میں کمیٹی کو فوری سفارشات مرتب کرنے کی ہدایت کی گئی، اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ مسلم لیگ (ن) نے فاٹا کا پختونخوا میں انضمام روک کر معاملہ الجھایا۔

    اعلامیہ کے مطابق اجلاس میں وزیر اعلیٰ پنجاب اورصوبائی وزیرصحت کیخلاف ریفرنسز کی اصولی منظوری دیتے ہوئے ہدایت کی کہ پارلیمانی پارٹی شہبازشریف اور پنجاب کے وزیرصحت کیخلاف ریفرنسز تیارکرے، ادویات کی مہنگے داموں فروخت سے خزانے کو ڈیڑھ ارب کانقصان پہنچا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • شریف خاندان سے مناظرے کے لئے تیار ہوں، شیخ رشید

    شریف خاندان سے مناظرے کے لئے تیار ہوں، شیخ رشید

    اسلام آباد : عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ شریف خاندان سےمناظرے کے لئے تیارہوں، اصل خطرہ اداروں کےخلاف بات کرنیوالوں سےہے، میں نےبہت سے دستاویزات دیے ہیں، ان لوگوں کی اوقات بتائی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے نے وزیراعظم کے خلاف نیب سے رجوع کرلیا اور ایل این جی معاہدے کی تحقیقات کے لئے درخواست جمع کرادی۔

    میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شیخ رشید نے کہا کہ نیب کو تمام معاملات سے پردہ اٹھانا چاہئے، اصل خطرہ اداروں کےخلاف بات کرنیوالوں سے ہے، جو پاکستان کے اداروں کے خلاف بات کرتا ہے وہ ملک کا غدار ہے۔

    سربراہ عوامی مسلم لیگ کا کہنا تھا کہ شریف خاندان سےمناظرے کے لئے تیارہوں، میں نے بہت سے دستاویزات دیے ہیں، ان لوگوں کی اوقات بتائی ہے، ہمیں نہیں معلوم ہمارےکیس کا کیا ہوگا، ہم نے دستاویزات نیب میں جمع کرا دیئے ہیں۔


    مزید پڑھیں : جو فوج اورعدلیہ کے خلاف بات کرتاہے وہ ملک کاغدارہے،شیخ رشید


    گذشتہ روز عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ کل نیب ہیڈ آفس جا رہا ہوں، پہلی بارنیب ہیڈآفس میں جاویداقبال کے پاس جاؤں گا، ایل این جی 200ارب روپے کی کرپشن کا کیس ہے، سپریم کورٹ کے پیچھے 20کروڑ عوام کھڑے ہیں۔

    شیخ رشید کا کہنا تھا کہ جو فوج اورعدلیہ کے خلاف بات کرتاہے وہ ملک کاغدار ہے، ملک فوج اورعدلیہ کی بدولت چل رہا ہے ، الیکشن دورہیں ،بہت مسائل ہیں، حکمران لڑائی پر اتر آئے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • شریف خاندان کے خلاف انتقامی کارروائی ہورہی ہے، احسن اقبال

    شریف خاندان کے خلاف انتقامی کارروائی ہورہی ہے، احسن اقبال

    لاہور/ نارووال : وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ شریف خاندان کے خلاف انتقامی کارروائی ہورہی ہے، پوری دنیامیں کہا گیا یہ فیصلہ زیادتی ہے، فیصلوں پر تنقید کرنا ہمارا آئینی اور قانونی حق ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور میں انسٹی ٹیوٹ آف چارٹرڈ اکاونٹنٹ کے زیر اہتمام سیمینار سے اظہار خیال اور نارووال میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

    احسن اقبال نے کہا کہ عوام جان چکے نواز شریف اور ان کے بچوں کے خلاف انصاف پر مبنی کارروائی نہیں ہوئی، پوری دنیامیں کہاگیایہ فیصلہ زیادتی ہے، احتساب عدالت سےفیصلہ کروانااسی سکرپٹ کا حصہ ہے۔

    احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ہم نے نواز شریف کی نااہلی کے فیصلے پر عمل درآمد کردیا، اب فیصلے کے میرٹ پر بات کی جاسکتی ہے۔

    ماضی میں دیکھا جائے تو ذوالفقار بھٹو اور جسٹس منیر کیس کے فیصلوں پر بھی عمل ہوا لیکن انہیں تسلیم نہیں کیا گیا۔ ہم سپریم کورٹ یا ججز پر تنقید نہیں کرتے لیکن فیصلوں پر تنقید کرنا تو ہمارا آئینی اور قانونی حق ہے۔

    انہوں نے کہا کہ لودھراں الیکشن نے ثابت کر دیا کہ پاکستان کے عوام با شعور ہوچکےہیں، اگرکوئی یہ سمجھتا ہے کہ دباؤ ڈال کر ہمیں جھکالے گا تو یہ اس کی بھول ہے۔

    وفاقی وزیر داخلہ کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کے خلاف پابندیوں سےدہشتگردی کے خلاف جنگ متاثرہو گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اس وقت ٹیک اوور پوزیشن میں ہے لیکن ملک کوسیاسی عدم استحکام پھیلانے کی کوشش ہورہی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • برطانیہ میں شریف خاندان کی مشتبہ جائیداد نئے قانون کی زد میں

    برطانیہ میں شریف خاندان کی مشتبہ جائیداد نئے قانون کی زد میں

    لندن : شریف فیملی کی برطانیہ میں بنائی گئی جائیداد قانون کی زد میں آگئی، ایون فیلڈ کو مشتبہ ملکیت کی فہرست میں شامل کرلیا گیا، ٹرانسپرینسی انٹرنیشنل نے پانچ مشتبہ جائیدادوں کی فہرست حکومت کو دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بیرون ملک جائیداد سے متعلق شریف فیملی کے مسائل میں اضافہ ہوگیا، برطانیہ میں غیرقانونی دولت سے بنائی گئی جائیداد کا نیا قانون لاگو کردیا گیا۔

    مذکورہ قانون کے بعد برطانیہ میں شریف فیملی کی جائیداد بھی ریڈار پر آگئی، ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے ایوان فیلڈ جائیداد کی کھوج کیلئے حکام کو مراسلہ لکھ دیا۔

    مراسلے میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ ایوان فیلڈ جائیداد کی فوری تحقیقات کی جائیں، نئے برطانوی قانون کو ’’ان ایکسپلینڈ ویلتھ آرڈر‘‘ کا نام دیا گیا ہے، جس کے مطابق برطانوی ایجنسیاں کسی بھی جائیداد کی رقم کی منتقلی اور جائیداد کیلئے حاصل رقم کے بارے میں بھی چھان بین کی مجازہوں گی۔

    اس اقدام کا مقصد برطانیہ منتقل کی گئی دولت کی شفافیت میں موجود سقم دور کرنا ہے، نئےقانون کے بعد ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے5متنازع جائیدادوں کی چھان بین کیلئے کہہ دیا ہے۔


    مزید پڑھیں: ایون فیلڈ ضمنی ریفرنس میں نوازشریف کےاعتراضات مسترد


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر ضرور شیئر کریں۔