Tag: sharif family

  • شریف فیملی کے خلاف نیب ریفرنسزکی سماعت 9 جنوری تک ملتوی

    شریف فیملی کے خلاف نیب ریفرنسزکی سماعت 9 جنوری تک ملتوی

    اسلام آباد : احتساب عدالت میں شریف فیملی کےخلاف نیب ریفرنسز کی سماعت استغاثہ کے 2گواہوں کے بیان قلمبند کرنے کے بعد 9 جنوری تک ملتوی کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق :احتساب عدالت میں شریف فیملی کےخلاف نیب ریفرنسز کی سماعت جج محمدبشیر کر رہے ہیں ، نوازشریف،مریم نواز اور کیپٹن(ر)صفدر احتساب عدالت میں پیش ہوئے جبکہ استغاثہ کے مزید 2 گواہ زوار منظور اور تسلیم خان بھی عدالت میں پیش ہوئے۔

    دوران سماعت استغاثہ کے گواہ محمد تسلیم کا بیان قلمبند کرلیاگیا، بیان میں گواہ محمد تسلیم نے کہا کہ کمشنر ان لینڈ ریونیوہوں،فضا بتول کےحکم پرنیب آفس گیا، نیب راولپنڈی کے سامنے پیش ہوا، 21 اگست کو نیب میں جہانگیراحمد بھی موجود تھے، جہانگیراحمدنےآئی اوکامران محبوب کوانکم ٹیکس ریکارڈفراہم کیا، ویلتھ ٹیکس ریکارڈبھی فراہم کیاگیا۔

    گواہ محمد تسلیم نے مزید بتایا کہ یہ ریکارڈ نواز شریف،حسن نواز اورحسین نواز کا تھا، فضا بتول کا تصدیق شدہ ریکارڈ جمع کرایا، ریکارڈ وصول کرنےکےبعد بیان بھی قلم بند کرایا۔

    نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے گواہ کے بیان پر جرح کی، محمدتسلیم کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ تفتیشی افسر کو نہیں بتایا مجھے فضا بتول نےپیش ہونےکاکہا، فضا بتول نے میرے سامنے ریکارڈ کی تصدیق نہیں کی، فضا بتول تاحال ان لینڈ ریونیو کے عہدے پر تعینات ہے، آئی او نے فضا بتول،شبانہ عزیز سے متعلق کوئی سوال نہیں پوچھا۔

    نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے تسلیم خان پر جرح مکمل کرلی جبکہ گواہ تسلیم خان جاتے ہوئےنوازشریف سےہاتھ ملاکرگیا۔

    ایون فیلڈریفرنس ، گواہ اسسٹنٹ ڈائریکٹر نیب زاورمنظور کا بیان قلمبند

    دوران سماعت ایون فیلڈریفرنس میں استغاثہ کے گواہ اسسٹنٹ ڈائریکٹر نیب زاورمنظور کا بیان قلمبند کیا گیا ، گواہ زاورمنظور نے اپنے بیان میں کہا کہ سدرہ منظور نے پیش ہوکر حدیبیہ پیپرز مل کا سالانہ آڈٹ ریکارڈ فراہم کیا، ریکارڈ تفتیشی افسر نے میری موجودگی میں تحویل میں لیا، میں نے بطور گواہ ریکارڈ پردستخط کئے۔

    استغاثہ کے گواہ نے مزید بتایا کہ تفتیشی افسر کے سامنے6ستمبر2017کو پیش ہوا، کلرک محمدرشید نے 11صفحات پرمشتمل دستاویزات جمع کرائیں، 4 صفحات پر مشتمل لندن کوئین بینچ کا حکم نامہ بھی جمع کرایاگیا۔

    گواہ زاور منظور پر وکیل صفائی خواجہ حارث نے جرح کی ، جس میں زاور منظور کا کہنا تھا کہ یاد نہیں کہ مظہر رضا بنگش کا بیان اصل تھا یا نقل، محمد رشید کا بیان میرے سامنے ریکارڈ کیا گیا۔

    زاور منظور پر مریم نواز کے وکیل امجد پرویزکی بھی جرح کی ، گواہ نے کہا کہ محمدرشیدکی جانب سے فائل میں جمع ریکارڈ سیل نہیں تھا، سدرہ منصور کا بیان میری موجودگی میں ریکارڈ ہوا، سدرہ منصور نے اصل اور تصدیق شدہ ریکارڈ جمع کرایا۔

    بعد ازاں دونوں گواہوں کےبیان قلمبند ہونے پر شریف فیملی کیخلاف نیب ریفرنسزکی سماعت نو جنوری تک ملتوی کردی گئی۔


    مزید پڑھیں : سابق وزیر اعظم کی وطن واپسی


    یاد رہے گذشتہ رات نااہل سابق وزیراعظم سعودی عرب سے نجی ایئرلائن کی پرواز سے راولپنڈی پہنچے، جہاں وفاقی وزراءمتوالوں اور ائیر لیگ کے کارکنان نے انکا استقبال کیا۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل شریف خاندان کے خلاف سماعت میں ایون فیلڈ ریفرنس میں گواہ اسسٹنٹ ڈائریکٹر نیب عدیل اختر کا بیان قلمبند کیا گیا
    تھا۔ اسی سماعت پر خواجہ حارث نے گواہ پر جرح بھی مکمل کرلی تھی۔

    یاد رہے کہ سپریم کورٹ کے پاناما کیس سے کا فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کو نااہل قرار دیا تھا اور شریف خاندان کے خلاف 3 ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر کرنے کا حکم دیا تھا۔

    جس کے بعد 19 اکتوبر کو احتساب عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر پر فرد جرم عائد کی تھی جبکہ اسی روز عزیزیہ اسٹیل ریفرنس میں بھی نواز شریف پر فرد جرم عائد کردی گئی تھی۔

    بعد ازاں عدالت کا وقت ختم ہونے کے باعث اس سے اگلے روز 20 اکتوبر کو فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں بھی نامزد ملزم نواز شریف پر فرد جرم عائد کردی گئی تھی۔

    عدالت نے نواز شریف کے صاحبزادے حسن اور حسین نواز کو مفرور ملزم قرار دے کر ان کا کیس الگ کردیا تھا۔

    خیال رہے کہ فلیگ شپ انویسٹمنٹ کی 18،ایون فیلڈ پراپرٹیزریفرنس کی17سماعتیں اورالعزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس کی 21 سماعتیں ہوچکی ہیں،نوازشریف 10،مریم نواز 12 اورکیپٹن (ر)صفدر14بارعدالت میں پیش ہوئے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئرکریں۔

  • دبئی کی کیپیٹل ایف زیڈ ای کمپنی شریف خاندان کی منی لانڈرنگ کا مرکز نکلی، ذرائع

    دبئی کی کیپیٹل ایف زیڈ ای کمپنی شریف خاندان کی منی لانڈرنگ کا مرکز نکلی، ذرائع

    اسلام آباد : نواز شریف جس اقامےپر نااہل ہوئے، وہ کمپنی شریف خاندان کی منی لانڈرنگ کامرکز نکلی، کیپیٹل ایف زیڈ ای کا اکاؤنٹ حسن نواز کا تھا، جو صرف رقوم کی خاص انداز میں منتقلی کیلئے استعمال ہوا، رقوم برطانیہ،سعودی عرب منتقل کی گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق کیپیٹل ایف زیڈ ای شریف خاندان کی منی لانڈرنگ کا مرکز نکلا، نوازشریف کو31 دسمبر2009کوایف زیڈ ای سےایک ملین ڈالر بھیجے گئے، نوازشریف نے اپنے بینک اسٹیٹمنٹ میں یہ رقم تحفے کے طور پر ظاہر کی جبکہ کیپیٹل ایف زیڈ ای سےرقوم برطانیہ،سعودی عرب منتقل کی گئیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ برطانیہ،سعودی عرب منتقلی پھر رقوم شریف خاندان کے ذاتی اکاؤنٹس میں گئیں ، کیپیٹل ایف زیڈ ای سے شریف خاندان کورقوم خاص طریقےسےبھیجی گئیں ، سپریم کورٹ نے نوازشریف کو اسی کمپنی کا اقامہ ظاہرنہ کرنے پر نااہل کیا۔

    ذرائع کے مطابق منی لانڈرنگ کاانکشاف شریف خاندان کے خلاف انکوائری میں ہوا، کیپیٹل ایف زیڈ ای کے بینک اسٹیٹمنٹ کاروباری امور بتانے سے قاصر ہیں جبکہ کیپیٹل ایف زیڈ ای کے اکاؤنٹس میں صرف رقوم کی منتقلی کا انکشاف ہوا۔

    کیپیٹل ایف زیڈ ای کاایک اکاؤنٹ دبئی کےایمریٹس بینک میں تھا، 2009 سے2017تک بینک اسٹیٹمنٹ میں خاص اندازمیں رقوم کی منتقلی کا بھی انکشاف ہوا، ایمریٹس بینک دبئی میں کیپیٹل ایف زیڈای اکاؤنٹ حسن نواز کا تھا اور حسن نوازکا دبئی کے ایمریٹس بینک میں ایک ذاتی اکاؤنٹ بھی تھا۔


    مزید پڑھیں : نوازشریف وزیراعظم ہونے کے ساتھ غیر ملکی کمپنی کے ملازم بھی نکلے


    یاد رہے کہ پاناما کیس میں جے آئی ٹی رپورٹ میں غیر قانونی اثاثوں کا بھانڈا پھوٹنے کے بعد وزیر اعظم کو جاری کیا گیا ملازمت کا سرٹیفیکٹ بھی منظر عام پر آگیا۔ جبل علی زون کی دستاویزات کے مطابق وزیر اعظم اگست دو ہزارچھ سے اپریل دوہزارچودہ تک کپیٹل ایف زیڈای کے چیئرمین رہے اور کمپنی سے دس ہزار درہم تنخواہ لی جبکہ رہائش اور دیگر الاونسسز بھی حاصل کئے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • شریف خاندان کےخلاف نیب ریفرنسزکی سماعت 19 دسمبر تک ملتوی

    شریف خاندان کےخلاف نیب ریفرنسزکی سماعت 19 دسمبر تک ملتوی

    اسلام آباد : احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نوازشریف ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن صفدر کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت 19 دسمبر تک ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں احتساب عدالت کے جج محمد بیشرنے شریف خاندان کے نیب کی جانب سے دائر کیے گئے ریفرنسز کی سماعت کی۔

    عدالت میں سماعت کے آغازپرسابق وزیراعظم نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث استغاثہ کے گواہ ملک طیب سے سوال کیا کہ کیا آپ کے پاس جو لوگ چیک لاتے تھےانہیں ذاتی طور پر جانتے ہیں۔

    ملک طیب نے جواب دیا کہ میں ان لوگوں کو ذاتی حیثیت میں نہیں جانتا جس پرنوازشریف کے وکیل نے کہا کہ آپ نے صرف دستیاب دستاویزات کو پڑھ کر بیان دے دیا۔

    استغاثہ کے گواہ ملک طیب نے کہا کہ میرے پاس جو ریکارڈ تھا اسی کے مطابق بیان دیا۔

    نوازشریف کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ استغاثہ کےگواہ آفاق احمد کے بیان کی کاپی فراہم کی جائے۔

    نیب کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ آفاق احمد کے بیان کی کاپی سپریم کورٹ میں جمع ہے، بیان کی کاپی فراہم کرنے کے لیے وقت دیا جائے۔

    دوسری جانب ایون فیلڈ ریفرنس میں گواہ اسسٹنٹ ڈائریکٹرنیب عدیل اختر کا بیان قلمبند کرلیا گیا، خواجہ حارث نے گواہ پرجرح بھی مکمل کرلی۔

    احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کہا کہ آج کمرہ خالی خالی نظر آ رہا ہے، ایسا لگتا ہے سب عمران خان کی طرف گئے ہیں میڈیا والے بھی کم ہی نظر آ رہے ہیں۔

    عدالت نے شریف خاندان کے خلاف تینوں ریفرنسزکی سماعت 19دسمبرتک ملتوی کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر نوازشریف، مریم نواز، کیپٹن(ر) صفدرکوطلب کرلیا۔

    خیال رہے کہ گزشتہ سماعت پر نوازشریف کی معاون وکیل نے کہا تھا کہ نورین شہزاد اپنے ادارے کا اتھارٹی لیٹرپیش کرنے میں ناکام رہیں، ان کی دستاویزات کوریکارڈ کا حصہ نہیں بنایا جاسکتا، دستاویزات کوریکارڈ سےخارج کیا جائے۔


    نوازشریف کےمختلف بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات عدالت میں پیش


    عدالت نے عائشہ حامد کی درخواست کو خارج کرتے ہوئے نورین شہزاد کی دستاویزات کو ریکارڈ کا حصہ بنالیا گیا تھا۔

    استغاثہ کے گواہ ملک طیب کی جانب سے نوازشریف کے مختلف بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات عدالت میں پیش کیں تھی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • سنگین مقدمات پربھی شریف خاندان کاکوئی فردگرفتارنہیں ہوا، خورشید شاہ

    سنگین مقدمات پربھی شریف خاندان کاکوئی فردگرفتارنہیں ہوا، خورشید شاہ

    اسلام آباد : قائد حزب اختلاف خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ سنگین مقدمات پربھی شریف خاندان کاکوئی فردگرفتارنہیں ہوا اور نہ ہی کسی فردکا نام بھی ای سی ایل میں نہیں ڈالاگیا، دوسری طرف شرجیل میمن خود پیش ہوامگر انصاف نہیں مل رہا۔

    تفصیلات کے مطابق اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پیپلزپارٹی نے بڑے جلسے کی دعویدار ایک جماعت کا غرور توڑ دیا، پیپلز پارٹی کے جیالوں کے لیے پریڈ گراونڈ چھوٹا پڑگیا، ہمارے آدھے لوگ گراؤنڈ کے اندر اور آدھے باہر تھے۔

    خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ سیالکوٹ،جہلم،لالہ موسیٰ ،کشمیر ،اٹک کے جلوس نہیں پہنچ سکے، 40 سے 50ہزار جیالےنیشنل ہائی وے پر تھے جوپہنچ نہیں سکے۔

    اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ ہم نئے ویژن اور نئی قیادت کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں، بلاول بھٹو اپنے نانا کی طرح سیاست کریں گے، بہت دکھ ہے کہ سندھ اور پنجاب کیلئے الگ الگ قانون اور رویے اختیار کئے جارہے ہیں۔

    انکا مزید کہنا تھا کہ سنگین مقدمات پربھی شریف خاندان کاکوئی فردگرفتارنہیں ہوا، شریف خاندان کے کسی فردکا نام بھی ای سی ایل میں نہیں ڈالاگیا، دوسری طرف شرجیل میمن خود پیش ہوامگر انصاف نہیں مل رہا۔

    خورشید شاہ نے کہا کہ سپریم کورٹ کےلیےیہ امتحان ہے اب ڈبل اسٹینڈرڈ نہیں چلےگا۔


    مزید پڑھیں : ہائیکورٹ کے فیصلے پر عمل ہوناچاہئے،سیاست نہیں کرناچاہتا، خورشید شاہ


    گذشتہ روز لاہور ہائیکورٹ کے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی انکوائری پورٹ منظر عام پر لانے کے فیصلے پر خورشید شاہ نے درعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ پورٹ منظر عام پر آنی چاہئیے، حکومت کی کوشش تھی کہ اہم رپورٹ منظر عام پر نہ آئے، سانحہ ماڈل ٹاؤن پر انکوائری رپورٹ بہت اہم ہے، ہائیکورٹ کے فیصلے پر عمل ہوناچاہئے،سیاست نہیں کرناچاہتا۔

    خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کرناپنجاب حکومت کا حق ہے ، اہم فیصلے پر امن وامان کی پرواہ نہیں کرنی چاہئے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • احتساب عدالت میں شریف خاندان 28 نومبر کو دوبارہ طلب

    احتساب عدالت میں شریف خاندان 28 نومبر کو دوبارہ طلب

    اسلام آباد: سابق وزیر اعظم نواز شریف، ان کی بیٹی مریم صفدر اور داماد کیپٹن صفدر احتساب عدالت میں پیش ہوگئے جہاں ان کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت کی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسزکی احتساب عدالت میں سماعت ہورہی ہے۔ احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کیس کی سماعت کر رہے ہیں۔

    پیشی کے لیے نواز شریف، ان کی دختر مریم نواز، اور داماد کیپٹن (ر) صفدر احتساب عدالت میں پیش ہوگئے ہیں۔ نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث بھی احتساب عدالت میں موجود ہیں۔

    گزشتہ سماعت پر نواز شریف کی جانب سے ایک ہفتے کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست بھی دائر کی گئی۔ درخواست میں کہا گیا کہ اہلیہ کے علاج کے لیے لندن جانا ہے، غیر موجودگی میں ان کے نمائندے ظافر خان پیش ہوں گے۔

    دوسری جانب مریم نواز نے بھی نمائندہ مقرر کرنے اور حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی تھی۔

    نیب کی جانب سے استثنیٰ کی مخالفت کی گئی تاہم عدالت نے حاضری سے استثنیٰ کی دونوں درخواستوں کو منظور کرتے ہوئے نواز شریف کو 7 روز جبکہ مریم نواز کو 1 ماہ کا استثنیٰ دے دیا۔

    نواز شریف استثنیٰ ختم ہونے کے بعد جبکہ مریم نواز عدالتی استثنیٰ ملنے کے باوجود عدالت میں پیش ہوئی ہیں۔


    حاضری سے استثنیٰ کی درخواستوں میں تبدیلی کی درخواست

    آج کی سماعت میں نواز شریف اور مریم نواز کی جانب سے حاضری سے استثنیٰ کی درخواستوں میں تبدیلی کی درخواست دائر کردی گئی ہے۔

    مریم نواز نے ایک ماہ کی حاضری سے استثنیٰ کی مدت میں تبدیلی کی درخواست جمع کرائی۔ ان کا کہنا ہے کہ حاضری سے استثنیٰ کی مدت 5 دسمبر سے 5 جنوری کی جائے۔


    خواجہ حارث اور نیب پراسیکیوٹر میں گرما گرمی

    احتساب عدالت میں سماعت کے دوران نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث اور نیب پراسیکیوٹر میں گرما گرمی ہوگئی۔ نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ گواہ کو کنفیوژ کیا جا رہا ہے۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ یہ بے جا مداخلت کرتے ہیں، مجھے اعتراض ہے جب تک گواہ نہ بولے یہ کیوں لقمہ دیتے ہیں جس پر جج محمد بشیر نے دونوں کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے لڑنا ہے تو پھر میں چلا جاتا ہوں۔

    آج کی سماعت میں شریف خاندان کے خلاف آر آئی اے اے بارکر جیلٹ لا فرم سے تعلق رکھنے والے دو نئے گواہان محمد رشید اور مظہر رضا خان بنگش نے ایون فیلڈ ریفرنس کے حوالے سے اپنے بیانات ریکارڈ کروائے۔

    آج استغاثہ کے ایک اور گواہ ملک طیب کا مکمل بیان ریکارڈ نہ ہوسکا۔ احتساب عدالت میں العزیزیہ ریفرنس کی سماعت27 نومبر تک جبکہ ایون فیلڈ پراپرٹی، فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس کی سماعت 28 نومبر تک ملتوی کردی گئی ۔28 نومبر کو نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کو ایک بار پھر طلب کیا گیا ہے۔

    عدالت نے 28 نومبر کو مزید 2 گواہ مختار احمد اور عمردراز کو بھی طلب کرلیا۔


    کب کیا ہوا؟

    یاد رہے کہ 19 اکتوبر کو احتساب عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر پر فرد جرم عائد کی تھی جبکہ اسی روز عزیزیہ اسٹیل ریفرنس میں بھی نواز شریف پر فرد جرم عائد کردی گئی۔

    بعد ازاں عدالت کا وقت ختم ہونے کے باعث اس سے اگلے روز 20 اکتوبر کو فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں بھی نامزد ملزم نواز شریف پر فرد جرم عائد کردی گئی۔

    تاہم نواز شریف نے احتساب عدالت کی جانب سے تین ریفرنسز یکجا کرنے کی درخواستیں مسترد کرنے کا فیصلہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا تھا جسے سماعت کے لیے منظور کرلیا گیا تھا۔

    نیب میں سماعت کے موقع پر نواز شریف کے وکلا کا کہنا تھا کہ ہائیکورٹ کے تفصیلی فیصلے تک یہ کیس مزید نہیں چل سکتا، ہائیکورٹ نے 2 درخواستیں دوبارہ سننے کے احکامات جاری کیے تھے۔

    نواز شریف نے تینوں ریفرنس یکجا کرنے کی ایک اور درخواست احتساب عدالت میں بھی دائر کی تھی جسے 8 نومبر کو مسترد کرتے ہوئے نواز شریف پر ایک بار پھر فرد جرم عائد کردی گئی تھی۔

    نواز شریف پر فرد جرم لندن فلیٹس، العزیزیہ اسٹیل مل اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ میں دوبارہ عائد کی گئی۔ دوسری جانب مریم نواز اور کیپٹن صفدر کی فرد جرم میں ترمیم کرتے ہوئے کیلبری فونٹ سے متعلق سیکشن 3 اے فرد جرم سے بھی نکال دی گئی تھی۔

    اس کے چند روز بعد سابق وزیر اعظم نواز شریف نے احتساب عدالت کا 3 ریفرنسز یکجا نہ کرنے کا 8 نومبر کا فیصلہ ایک بار پھر اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا جس کے بعد ہائیکورٹ نے احتساب عدالت کو نوٹس جاری کردیے تھے جبکہ ہائیکورٹ میں کیس کی سماعت تاحال جاری ہے۔

    نیب عدالت میں 15 نومبر کو ہونے والی سماعت میں شریف خاندان کا فرد جرم عائد ہونے کے بعد باقاعدہ ٹرائل شروع ہوگیا تھا۔

    سماعت میں استغاثہ کے 2 گواہوں ایون فیلڈ اپارٹمنٹ میں سیکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن کی اہلکار سدرہ منصور اور العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں گواہ جہانگیر احمد نے بیان ریکارڈ کروایا تھا۔

    اسی سماعت پر نواز شریف نے عدالت سے حاضری کی ایک ہفتے کی جبکہ جبکہ مریم نواز نے ایک ماہ کی استثنیٰ کی درخواست کی تھی جسے منظور کرلیا گیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • شریف خاندان کے پانچ افراد کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش

    شریف خاندان کے پانچ افراد کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش

    اسلام آباد : نیب لاہور نے شریف خاندان کے پانچ افراد کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کیلئےنیب ہیڈ کوارٹر اسلام آباد سے سفارش کردی،درخواست میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف، مریم، حسن، حسین نواز اور کیپٹن صفدر کو بیرون ملک نہ جانے دیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق شریف خاندان کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیا، کرپشن کیسز میں پیشیوں کا سامنا کرنے والے شریف خاندان کو ایک اور دھچکا لگ گیا۔

    قومی احتساب بیورو (نیب) لاہورنے پاناما کیس میں نامزد ملزمان نواز شریف،  مریم نواز، حسن، حسین نواز اور کیپٹن صفدر کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش کردی، جس کیلئے وزارت داخلہ سے بھی رابطہ کر لیا گیا ہے، شریف خاندان کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش ایون فیلڈ ریفرنس میں کی گئی ہے۔

    نیب لاہور کی جانب سے نیب ہیڈ کوارٹراسلام آباد کو جاری خط موصول ہوگیا ہے، خط میں کہا گیا ہے کہ پانچوں افراد کے خلاف عدالتوں میں کیس چل رہے ہیں لہٰذا ان کے نام ای سی ایل میں ڈال کر ملزمان کو بیرون ملک نہ جانے دیا جائے۔

    چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال شریف خاندان کا نام ای سی ایل میں ڈالنےکی سفارش کی حتمی منظوری دیں گے، چیئرمین نیب کی منظوری کے بعد یہ نام ای سی ایل میں ڈالنے کیلئےوزارت داخلہ کوخط لکھاجائےگا۔

    یاد رہے کہ پانامہ لیکس کے بعد شریف خاندان مسلسل مشکلات کا شکار ہے، پہلے نواز شریف پر نااہلی کی تلوار چلی اور اب وہ احتساب عدالت میں پیشیاں بھگت رہے ہیں۔

    عدالتوں پرتنقید کرنے والی مریم نواز اور کیپٹن صفدر کو بھی غیر قانونی طریقے سے مال بنانے کے چکر میں عدالتوں کا سامنا ہے، نااہل وزیر اعظم کے بیٹے حسن اور حسین نوازکہتے ہیں کہ ان پر پاکستان کا قانون لاگو ہی نہیں ہوتا۔

    دونوں ملزمان بار بار بلانے کے باوجود احتساب عدالت میں پیش نہیں ہو رہے، شریف خاندان کے خلاف لندن اپارٹمنٹس، سعودی عرب میں اسٹیل ملز، فلیگ شپ انویسمنٹ، برٹش ورجن آئی لینڈ میں آف شور کمپنی کی تحقیقات کی جارہی ہیں۔


    مزید پڑھیں: نیب کا اسحاق ڈار کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش 


    یاد رہے کہ اس سے قبل چیئر مین نیب کی منظوری کے بعد نیب حکام نے وزارت داخلہ سے مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیراعظم کے سمدھی وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا نام بھی ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش کی تھی، اسحاق ڈار ان دنوں علاج کے سلسلے میں بیرون ملک مقیم ہیں۔

  • احتساب عدالت میں نواز شریف اور مریم نواز کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور

    احتساب عدالت میں نواز شریف اور مریم نواز کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور

    اسلام آباد: سابق وزیر اعظم نواز شریف، ان کی بیٹی مریم صفدر اور داماد کیپٹن صفدر احتساب عدالت میں پیش ہوئے جہاں نواز شریف اور مریم نواز کی جانب سے دائر حاضری سے استثنیٰ کی درخواستیں منظور کرلی گئیں۔

    گزشتہ سماعت پر نواز شریف کی تینوں ریفرنسز یکجا کرنے کی درخواست مسترد کردی گئی اور نواز شریف پر تینوں ریفرنس میں دوبارہ باضابطہ فرد جرم عائد کردی گئی۔

    آج کی سماعت میں شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسز میں باقاعدہ ٹرائل کا آغاز ہوگیا۔ عدالت نے استغاثہ کے 2 گواہوں کو بھی طلبی کے سمن جاری کر رکھے تھے۔

    سب سے پہلے ایون فیلڈ اپارٹمنٹ میں گواہ سیکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن کی اہلکار سدرہ منصور نے بیان قلمبند کروایا۔ انہوں نے بتایا کہ نیب کو حدیبیہ پیپر ملزکی سنہ 2000 سے 2005 تک کی آڈٹ رپورٹ پیش کیں، ساتھ ہی سدرہ نے ریکارڈ کی دستاویزات بھی عدالت میں پیش کردیں۔

    وکلا صفائی خواجہ حارث اور امجد پرویز نے گواہ پر جرح کی اور دستاویزات پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ دستاویزات فوٹو کاپیاں ہیں اصل نہیں، جس پر نیب پراسیکیوٹر نے بیان میں کہا کہ نیب آرڈیننس کے مطابق فوٹو کاپیاں ہی ضروری ہوتی ہیں۔

    سدرہ منصور کے بیان اور جرح کے بعد العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں گواہ جہانگیر احمد نے بیان ریکارڈ کروایا۔


    نواز شریف اور مریم نواز کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست

    آج سماعت میں نواز شریف کی جانب سے 20 نومبر سے ایک ہفتے کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست بھی دائر کی گئی۔ درخواست میں کہا گیا کہ اہلیہ کے علاج کے لیے لندن جانا ہے، غیر موجودگی میں ان کے نمائندے ظافر خان پیش ہوں گے۔

    دوسری جانب مریم نواز نے بھی نمائندہ مقرر کرنے اور حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کردی۔

    نیب کی جانب سے استثنیٰ کی مخالفت کی گئی تاہم عدالت نے حاضری سے استثنیٰ کی دونوں درخواستوں کو منظور کرتے ہوئے نواز شریف کو 7 روز جبکہ مریم نواز کو 1 ماہ کا استثنیٰ دے دیا۔

    کیس کی مزید سماعت 22 نومبر تک ملتوی کردی۔


    کب کیا ہوا؟

    یاد رہے کہ 19 اکتوبر کو احتساب عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر پر فرد جرم عائد کی تھی جبکہ اسی روز عزیزیہ اسٹیل ریفرنس میں بھی نواز شریف پر فرد جرم عائد کردی گئی۔

    بعد ازاں عدالت کا وقت ختم ہونے کے باعث اس سے اگلے روز 20 اکتوبر کو فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں بھی نامزد ملزم نواز شریف پر فرد جرم عائد کردی گئی۔

    تاہم نواز شریف نے احتساب عدالت کی جانب سے تین ریفرنسز یکجا کرنے کی درخواستیں مسترد کرنے کا فیصلہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا تھا جسے سماعت کے لیے منظور کرلیا گیا تھا۔

    گزشتہ سماعت پر نواز شریف کے وکلا کا کہنا تھا کہ ہائیکورٹ کے تفصیلی فیصلے تک یہ کیس مزید نہیں چل سکتا، ہائیکورٹ نے 2 درخواستیں دوبارہ سننے کے احکامات جاری کیے تھے۔

    نواز شریف نے تینوں ریفرنس یکجا کرنے کی ایک اور درخواست احتساب عدالت میں بھی دائر کی تھی جسے گزشتہ سماعت یعنی 8 نومبر کو مسترد کرتے ہوئے نواز شریف پر ایک بار پھر فرد جرم عائد کردی گئی تھی۔

    نواز شریف پر فرد جرم لندن فلیٹس، العزیزیہ اسٹیل مل اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ میں دوبارہ عائد کی گئی۔ دوسری جانب مریم نواز اور کیپٹن صفدر کی فرد جرم میں ترمیم کرتے ہوئے کیلبری فونٹ سے متعلق سیکشن 3 اے فرد جرم سے بھی نکال دی گئی تھی۔

    گزشتہ روز سابق وزیر اعظم نواز شریف نے احتساب عدالت کا 3 ریفرنسز یکجا نہ کرنے کا 8 نومبر کا فیصلہ ایک بار پھر اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا جس کے بعد ہائیکورٹ نے احتساب عدالت کو نوٹس جاری کردیے تھے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • شریف خاندان کی اتفاق ٹیکسٹائل ملز نیلام کرنے کا حکم

    شریف خاندان کی اتفاق ٹیکسٹائل ملز نیلام کرنے کا حکم

    لاہور: لاہور ہائی کورٹ نے شریف خاندان کی ملکیت اتفاق ٹیکسٹائل ملز 15 دسمبر کو نیلام کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق جسٹس شاہد کریم نے نجی بنک کی جانب سے نیلامی کی درخواست پر سماعت کی، بینک کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ اتفاق ٹیکسٹائل ملز کے مالکان نے کاروبار کے لیے قرض حاصل کیا اور قرض کے لیے میاں نواز شریف کے رشتہ داروں نے 27 کنال 1 مرلہ پر مشتمل اتفاق ٹیکسٹائل ملز رہن رکھوائی۔

    بینک کے مطابق ڈیفالٹر میاں ہارون یوسف، میاں یوسف عزیز، کوثر یوسف، سائرہ فاروق، عائشہ ہارون نے قرض کے لیے گارنٹی بھی دی تاہم یہ قرض واپس نہیں کیا گیا اورقرض کی عدم ادائیگی پر اتفاق ٹیکسٹائل ملز کو 2000ء میں ڈیفالٹر قرار دیا گیا ۔

    ڈیفالٹر اتفاق ٹیکسٹائل ملز کیخلاف 2016ء سے 25 کروڑ 33 لاکھ 64 ہزار کی ڈگری بھی جاری ہو چکی ہے، عدالتی ڈگری کے بعد اتفاق ٹیکسٹائل ملز مالکان نے14 کروڑ 32 لاکھ 69 ہزار ادا کئے تاہم اتفاق ٹیکسٹائل ملز نے ڈگری کی بقایا 11 کروڑ 95 ہزار کی رقم ادا نہیں کی جا رہی ۔

    درخواست میں مطالبہ کیا گیا کہ ہائی کورٹ رقم کی ریکوری کے لیے اتفاق ٹیکسٹائل ملز کو نیلام کرنے کا حکم دیا جائے۔

    عدالت نے حکم دیا کہ ملز کی جانب سے رہن رکھی گئی زمین کی نیلامی کے لیے 15 دسمبر کو کارروائی کا آغاز کیا جائے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • نواز شریف کی تینوں ریفرنسز یکجا کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ، کل سنایا جائے گا

    نواز شریف کی تینوں ریفرنسز یکجا کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ، کل سنایا جائے گا

    اسلام آباد: سابق وزیر اعظم نواز شریف، ان کی بیٹی مریم صفدر اور داماد کیپٹن صفدر احتساب عدالت میں پیشی کے بعد عدالت سے روانہ ہوگئے جبکہ عدالت نے نواز شریف کی تینوں ریفرنسز یکجا کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا جو کل سنایا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق شریف خاندان غیر قانونی اثاثے بنانے کے خلاف دائر ریفرنسز کے سلسلے میں احتساب عدالت پہنچا۔ اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر، شریف خاندان کے خلاف بیرون ملک جائیدادوں سے متعلق ریفرنسز کی سماعت کر رہے ہیں۔

    گزشتہ سماعت پر نواز شریف کے خلاف تینوں ریفرنسز یکجا کرنے کی درخواست پر آج دلائل دیے گئے جن کا فیصلہ کل سنایا جائے گا۔۔

    یاد رہے کہ 19 اکتوبر کو احتساب عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر پر فرد جرم عائد کی تھی جبکہ اسی روز عزیزیہ اسٹیل ریفرنس میں بھی نواز شریف پر فرد جرم عائد کردی گئی۔

    بعد ازاں عدالت کا وقت ختم ہونے کے باعث اس سے اگلے روز 20 اکتوبر کو فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں بھی نامزد ملزم نواز شریف پر فرد جرم عائد کردی گئی۔

    تاہم نواز شریف نے احتساب عدالت کی جانب سے تین ریفرنسز یکجا کرنے کی درخواستیں مسترد کرنے کا فیصلہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا تھا جسے سماعت کے لیے منظور کرلیا گیا تھا۔

    نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث بھی عدالت میں پیش ہوئے۔ نواز شریف کے وکلا کا کہنا تھا کہ ہائیکورٹ کے تفصیلی فیصلے تک یہ کیس مزید نہیں چل سکتا، ہائیکورٹ نے 2 درخواستیں دوبارہ سننے کے احکامات جاری کیے تھے۔

    ان کے مطابق عبوری حکم کی آئینی اہمیت نہیں، تفصیلی فیصلے کا انتظار کیا جائے۔


    ریفرنس کی سماعت

    شریف خاندان کے خلاف ریفرنسز کی احتساب عدالت میں سماعت کے دوران نواز شریف پر دوبارہ فردجرم عائد کرنے سے متعلق نئی درخواست دائر کردی گئی۔

    اس موقع پر نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ تینوں ریفرنسز کو 1 ریفرنس بنا کر فائل کرنا چاہیئے۔ اثاثوں کی تعداد اور اثاثے بنانے کا ٹائم فریم بھی ایک ہی ہے جبکہ گواہان بھی مشترک ہیں۔

    انہوں نے استدعا کی کہ عدالت ایک ہی فرد جرم عائد کر دے۔

    خواجہ حارث نے نیٹو کنٹینرز کیس کا حوالہ بھی پیش کیا اور کہا کہ نیٹو کنٹینرز کیس میں 49 ریفرنس یکجا کر کے ایک ٹرائل چلایا گیا تھا۔

    احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کہا کہ آپ کہتے ہیں کہ ریفرنسز 3 ہوں گے مگر چارج ایک ہی فریم کیا جائے جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ ایک ہی الزام پر متعدد ریفرنسز پر شفاف ٹرائل نہیں ہوسکتا۔

    بعد ازاں عدالت نے شریف خاندان کے خلاف ریفرنسز کی سماعت میں 10 منٹ کا وقفہ لیا۔ وقفے کے بعد نیب پراسیکیوٹر درخواست پر دلائل دیں گے۔

    عدالت نے نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کو جانے کی اجازت دے دی جس کے بعد شریف خاندان احتساب عدالت سے روانہ ہوگیا۔

    اس سے قبل سماعت کے دوران نواز شریف کیس سننے کی بجائے مسلم لیگ ن کے رہنما آصف کرمانی کو ہدایات دیتے رہے۔ انہوں نے ساڑھے 12 بجے پارٹی اجلاس طلب کرنے سے متعلق احکامات دیے جس کے بعد آصف کرمانی ہدایت پرعمل در آمد کے لیے کورٹ روم سے باہر چلے گئے۔


    نیب پراسیکیوٹر کے دلائل

    وقفے کے بعد احتساب عدالت میں کیس کی سماعت دوبارہ شروع ہوئی جس میں نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر نے دلائل دیے۔

    اپنے دلائل میں ان کا کہنا تھا کہ ایک سے زائد ملزمان پر سیکشن17 ڈی کا اطلاق نہیں ہوتا، عدالت نے دیکھنا ہے کیس میں17 ڈی کا اطلاق ہوتا ہے یا نہیں۔ نیب آرڈیننس کی یہ شق ایک فرد سے متعلق ہے۔

    ان کے مطابق لندن فلیٹس ریفرنس میں الگ جرم کا ارتکاب ہوا ہے، جرم بھی یکساں نہیں ہیں، ملزمان الگ الگ ہیں اور ٹرانزیکشن بھی مختلف ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ میں بھی یہی معاملہ زیر التوا ہے۔

    نیب کے دوسرے پراسیکیوٹر واثق ملک نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ فلیگ شپ میں مرکزی بے نامی دار حسن نواز ہے۔ عزیزیہ ریفرنس میں مرکزی بے نامی دار حسین نواز ہے۔

    انہوں نے کہا کہ مختلف جرائم اور مختلف ٹرانزیکشن کی بنیاد پر ریفرنس الگ کیے گئے۔ تینوں ریفرنس میں مرکزی ملزم ایک ہی ہے۔ ایک جوان ہوتا بچہ ملین ڈالر کی امپائر کھڑی نہیں کر سکتا۔ ہر جائیداد میں ہر شخص کا الگ کردار ہے۔

    واثق ملک نے اپنے دلائل میں کہا کہ العزیزیہ ریفرنس میں ہر ملزم کا الگ کردار ہے۔ فلیگ شپ ریفرنس میں صرف ایک ٹرانزیکشن آئی جبکہ العزیزیہ میں مختلف ٹرانزیکشن پاکستان آئیں۔ فرد جرم میں لکھا ہے کس نے کیا کام کیا۔

    انہوں نے کہا کہ گواہ مشترک ضرور ہیں لیکن ریکارڈ مختلف فراہم کرنا ہے، 2 ملزمان ایسے ہیں جو شامل ہی نہیں ہوئے۔ ایک ملزم کی درخواست پر کیس یکجا نہیں کیے جا سکتے۔

    نواز شریف کی تینوں ریفرنسز یکجا کرنے کی درخواست پر تمام دلائل مکمل ہوگئے جس کا فیصلہ محفوظ کرلیا گیا۔ عدالت کی جانب سے کہا گیا کہ کیس کا فیصلہ 3 بجے سنایا جائے گا تاہم تھوڑی دیر بعد عدالت نے سماعت کو کل تک ملتوی کردیا۔

    نیب پراسیکیوٹر کے مطابق کل اسحٰق ڈار کا بھی کیس ہے جبکہ جج کا کہنا تھا کہ اسحٰق ڈار اور نواز شریف کے مین کونسل ایک ہی ہے۔

    عدالت کے مطابق نوازشریف کی جانب سے آج دائر کی جانے والی نئی درخواست پر کارروائی بھی کل ہوگی۔


    ذرائع کے مطابق آج نواز شریف کو عدالت میں طلب نہیں کیا گیا تھا تاہم وہ ازخود عدالت میں پیش ہوئے ہیں۔

    شریف خاندان کی پیشی کے موقع پر احتساب عدالت کے باہر لیگی کارکنان اور وزرا بڑی تعداد میں جمع ہوئے۔ احتساب عدالت کے باہر نواز شریف کے حق میں نعرے لگائے گئے جبکہ عدالت کے باہر شریف خاندان کے حق میں بینرز بھی آویزاں ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • شریف خاندان کا وی آئی پی احتساب ہورہا ہے، بابراعوان

    شریف خاندان کا وی آئی پی احتساب ہورہا ہے، بابراعوان

    اسلام آباد : پی ٹی آئی کے رہنما بابراعوان ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ شریف خاندان کا وی آئی پی احتساب ہورہاہے، تین مہینے گزرنے والےہیں اورٹرائل اب تک شروع ہی نہیں ہوسکا، یہ آئین اورسپریم کورٹ کی نفی ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے سپریم کورٹ اسلام آباد کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، بابر اعوان کا کہنا تھا کہ شریف خاندان کے ذاتی مقدمے میں حکومتی خزانے سے مختلف مدوں میں پچاس کروڑ روپے سے زیادہ خرچ ہوگئے۔

    یہ رقم شریف خاندان کی اس عدالت میں آمد سے لے کر جے آئی ٹی میں آمد تک اور جوڈیشل کمپلیس اسلام آباد آمد تک سرکاری خزانے سے خرچ کی گئی۔

    انہوں نے کہا کہ وہ شخص جو چھاتی پہ ہاتھ مار مار کر کہتا تھا کہ میرے خلاف کچھ نہیں ہے مجھے کیوں نکالا؟ اس کا ٹرائل ابھی تک شروع ہی نہیں ہوا، یہ آئین عدلیہ اور سپریم کورٹ کی سراسر نفی ہے۔


    مزید پڑھیں: نااہل تیرے جان نثار،کھا پی کے سب فرار ، بابر اعوان


    انہوں نے مطالبہ کیا کہ پانامہ کیس کے تین مفرور ملزمان کا نام فوری طور پر ای سی ایل میں ڈالا جائے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔