Tag: sharjel memon

  • اپوزیشن لیڈرحادثات پرسیاست چمکاتےہیں،شرجیل میمن

    اپوزیشن لیڈرحادثات پرسیاست چمکاتےہیں،شرجیل میمن

    کراچی: وزیر اطلاعات و بلدیات سندھ شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ سندھ حکومت اپنے وسائل سے بھی زیادہ بڑھ کر تھرپارکر کو ترقی دینے اور وہاں کے معاشی حالات کو بہتر بنانے کے لئے کوشاں ہیں۔ وزیر اعلیٰ سندھ اور سندھ حکومت پر تنقید کرنے والے 20 سال سے محکمہ صحت اپنے پاس رکھ کر بیٹھے تھے اور تھرپاکر کے وزیر اعلیٰ بھی تھے تو انہوں نے کیوں تھرپارکر کی ترقی کے لئے اقدامات کیوں نہیں کئے۔

    سندھ اسمبلی اجلاس سے قبل میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے شرجیل میمن نے کہا کہ پاکستان ایک ترقی یافتہ ملک ہے لیکن یہاں سالانہ 2 لاکھ بچوں کی اموات تشویش ناک ہے، اس کے لئے وفاقی اور صوبائی حکومتوں، سیاسی جماعتوں اور این جی اوز کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ سانحہ خیرپور پر سیاست افسوس ناک ہے تاہم یہ ایک حادثہ ہے اور اس میں جانوں کے ضیاع پر شدید افسوس ہے۔  انھوں نے بتایا کہ وزیر اعلیٰ سندھ نے اس واقعہ کا نوٹس لیا ہے اور تحقیقات کے احکامات دئیے ہیں۔ انھوں نے ایک بار پھر میڈیا سے مخاطب ہو کر کہا کہ تھرپارکر کے حوالے سے منفی خبروں کی بجائے حقائق پیش کرے۔

    شرجیل انعام میمن نے کہا کہ سکھر سے کراچی آنے والی بس کا حادثہ اور اس میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر شدید افسوس ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس حادثہ کا ذمہ دار صوبائی حکومت کو قرار دینا بھی قابل افسوس ہے کیونکہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی صوبائی نہیں بلکہ وفاقی حکومت کے تحت بنائی جاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر کی جانب سے اس پر سیاست کرنا قابل افسوس ہے وہ ایک جانب پیپلز پارٹی پر تنقید کرتے ہیں تو بیک ڈور پیپلز پارٹی میں شامل ہونے کے لئے منتیں کررہے ہیں۔

    تھرپارکر کے حوالے سے پوچھے گئے سوال اور اس پر ایم کیو ایم کی جانب سے گذشتہ روز نائین زیرو پر پریس کانفرنس میں سندھ حکومت اور وزیر اعلیٰ سندھ کو تنقید کا نشانہ بنائے جانے پر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ تھرپارکر ایک پسماندہ علاقہ ہے اور وہاں کی آبادی دور دور علاقوں میں چند چند گھروں تک پھیلی ہوئی ہے۔ انھوں نے کہا کہ تنقید کرنے والے صرف مٹھی، چھاچھرو، اسلام کوٹ نگر پارکر کوشاید تھرپاکر تصور کرتے ہیں، جو تھرپارکر کا 10 فیصد بھی نہیں ہے اور 90فیصد آبادی صحرا میں رہتی ہے جہاں عام ٹرانسپورٹ کا جانا بھی ممکن نہیں ہے۔

    شرجیل میمن نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے سابقہ دور حکومت اور رواں دور میں بھی تھرپارکر کو ترقی دینے اور وہاں کے عوام کو بنیادی سہولیات کی فراہمی میں کوشاں ہے اور سندھ حکومت اپنے وسائل سے بڑھ کر وہاں کام کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تنقید کرنے والے بتلائیں کہ پیپلز پارٹی کی حکومت سے قبل وہ مشرف دور میں اور اس سے قبل بھی حکومت میں شامل تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ 20 سال تک محکمہ صحت ان کے پاس تھا۔ وزیر اعلیٰ بھی اس دور میں تھرپارکر سے تھا اور تمام وسائل بھی ان کے پاس دستیاب تھے تو انہوں نے اس وقت وہاں کے عوام کو بنیادی سہولیات کی فراہمی کے لئے کیا اقدامات کئے۔ وہاں پر پینے کا پانی بھی دستیاب نہیں تھا اور جب میں پہلی بار وہاں سے منتخب ہوا تو 54 کلومیٹر طویل پانی کی لائن کی اسکیم شروع کی اور اس پر آج بھی کام جاری ہے۔

    انھوں نے کہا کہ ہم نے وہاں زیر زمین پانی کو منرل واٹر بنانے کے لئے مہنگے آر او پلانٹس لگائے اور بجلی کی عدم دستیابی پر ان کو سولر سسٹم پر منتقل کیا۔ اس سے قبل کسی بھی حکومت نے ایسا کیوں نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ میں الزام کا جواب الزام سے نہیں دینا چاہتا لیکن 20 سال تک محکمہ صحت اپنے پاس رکھنے والوں کو وہاں اس وقت صحت کے مسائل کیوں نظر نہیں آئے اور انہوں کیوں اقدامات نہیں کئے۔

    انہوں نے کہا کہ جب پیپلز پارٹی نے وہاں عوام کی خدمت کی تب ہی وہاں کے عوام نے پیپلز پارٹی کو ووٹ دئیے ہیں اور ان روائتی لوگوں کو مسترد کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک ترقی یافتہ ملک ہے اور مسائل پر سیاست کرنے کی بجائے مل کر کام کرنا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ تھرپارکر میں ڈاکٹروں کو دگنی تنخوائیں دی جارہی ہیں اور وہاں کام کرنے والوں کو زیادہ سے زیادہ سہولیات دی جارہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فیصل آباد میں اسپتالوں میں سہولیات کی عدم دستیابی پر ایک سال کے دوران ایک ہزار بچے جاں بحق ہوئے جبکہ فیصل آباد تو تھرپارکر کے مقابلے میں ترقی یافتہ ہے لیکن میڈیا صرف اور صرف تھرپاکر پر نیگیٹیو رپورٹنگ کی بجائے مثبت رپورٹ پیش کرے۔

    شرجیل میمن کا کہنا تھا کہ نے کہا کہ ایک بھی انسان کی جان کا کوئی متبادل نہیں ہوتا اور ہر جان کی حفاظت حکومت کی ذمہ داری ہے اور ہم اس ذمہ داری سے اپنے آپ کو بری الزمہ بھی قرار نہیں دے رہے لیکن صرف اور صرف سیاست کی بجائے حقائق سے بھی عوام کو آگاہ کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ تھرپارکر پر اگر صوبے کے پاس وسائل کم ہیں تو وفاقی حکومت کیوں خاموش ہے اور وہ کیوں وسائل فراہم نہیں کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبہ سندھسب سے زیادہ ریونیو دینے والا صوبہ ہے تو وفاقی حکومت بھی اس میں اپنا کردار ادا کرے۔ تھرپارکر میں گندم کی بوریوں میں مٹی اور اس حوالے سے شکایت کنندہ کو ہی جیل میں ڈالے جانے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ صوبائی وزیر جام مہتاب ڈہر خود وہاں گئے اور انہوں نے پورے واقعہ کی خود انکوائیری کی ہے اور اس میں جو ملوث ہیں ان کے خلاف مقدمات قائم کئے گئے ہیں اور افسران کو بھی معطل کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اب جو غلط کام کرے گا اس کے خلاف ایکشن ہوگا یہی حکومت کی پالیسی ہے اور جو بے گنا ہوں گے وہ آزاد ہوجائیں گے۔

  • سندھ اسمبلی: کراچی میں پانی کی کمی اور تھر میں قحط سالی پر گرما گرم بحث

    سندھ اسمبلی: کراچی میں پانی کی کمی اور تھر میں قحط سالی پر گرما گرم بحث

    کراچی: شہر میں پانی کی کمی کے معاملے اور تھر میں قحط اور غذائی قلت پر آج بھی سندھ اسمبلی میں گرما گرم بحث کا آغاز ہوا۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے رہنما خواجہ اظہار الحسن نے انتظامیہ کو آڑے ہاتھوں لیا تو شرجیل میمن نے بھی خوب جواب دیا۔

    سندھ اسمبلی کے اجلاس کا آغاز ہوا تو تھر کی خشک سالی کی بازگشت سنائی دی جبکہ کراچی کے بعض علاقوں میں پانی کی عدم فراہمی کو بھی موضوع بحث بنایاگیا اور کوٹ رادھا کشن واقعے کے شدید مذمت کی گئی۔

    حکمراں جماعت اور حال ہی میں اپوزیشن بنچوں پر براجمان متحدہ قومی مومنٹ کے ارکان تھر کے معاملےکو اسمبلی کے ریکارڈ پر لانے کے بجائے میڈیا کے ریکارڈ پر زورشورسےلائے۔ شرجیل میمن کا کہناہے کہ تھر میں پیپلز پارٹی نے کروڑوں روپےخرچ کئے ہے اور پورے ملک میں سالانہ دولاکھ بچے مرتے ہیں مگر میڈیاصرف تھر کی ہی خبریں دیتاہے۔

    ایم کیو ایم کے رہنما خواجہ اظہار الحسن نے سوال اٹھایا کہ تھر میں کیا کام ہوا ہے؟ خواجہ اظہار نے مزید کہا کہ گندم کی بوریوں سے مٹی کا نکلنا مذاق نہیں اور اس پر حکومت سے سوال ضرور ہوگا۔

    سندھ اسمبلی کے اجلاس میں کوٹ رادھا کشن میں مسیحی جوڑے کےقتل اورسانحہ واہگہ بارڈر کے شہیدوں اور تھری بچوں کے لئے فاتحہ بھی کروائی گئی۔

  • شرجیل میمن اور اظہارالحسن تھر میں بچوں کی اموات پر آمنے سامنے

    شرجیل میمن اور اظہارالحسن تھر میں بچوں کی اموات پر آمنے سامنے

    کراچی: تھر میں قحط سالی سے پید اہو نے والی صورت حال اور اس دوران بچوں کی اموات پر سندھ حکومت شدید دباوں میں ہے۔ ایم کیو ایم کی جانب سے تھر کی صورت حال پر پیپلز پارٹی کو مسلسل تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ تھر میں بچوں کی اموات پر شرجیل میمن اور اظہار الحسن آمنے سامنے آگئے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ کےوزیر اطلاعات شرجیل میمن نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت تھر میں قدرتی آفات سے نمٹنےکی کوششیں کررہی ہےتاہم پاکستان میں روزانہ چھ سو بچے جاں بحق ہوتے ہیں۔ محض تھر کےحوالےسےاس مسئلے کو نہ دیکھا جائے۔

    دوسری جانب تھرایم کیو ایم کے رہنما اظہار الحسن کا کہنا ہے کہ میں ایک بھی بچہ مرےگاتو ایم کیو ایم جواب طلب کرےگی۔ ایم کیو ایم کےرہنماخواجہ اظہارالحسن نے کہا ہے کہ پورے پاکستان میں بچوں کی ہلاکتوں کی تعداد کو تھر کےمسئلے سے نہ جوڑا جائے۔ سندھ میں ایک بچہ بھی بھوک سے مرےگا تو ایم کیو ایم حکومت سے جواب طلب کرے گی۔

    شرجیل میمن  اور اظہار الحسن علیحدہ علیحدہ سندھ اسمبلی کےباہر میڈیا سے گفتگوکررہے تھے۔