Tag: Shaukat Tareen

  • آئی ایم ایف کا انکم ٹیکس اور بجلی ٹیرف بڑھانے کا مطالبہ، پاکستان نے  انکار کردیا

    آئی ایم ایف کا انکم ٹیکس اور بجلی ٹیرف بڑھانے کا مطالبہ، پاکستان نے انکار کردیا

    اسلام آباد : وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ آئی ایم ایف سے مذاکرات جاری ہیں، آئی ایم ایف نے انکم ٹیکس اور بجلی ٹیرف بڑھانے کا مطالبہ کیا ہے لیکن ہم انکار کردیا ہے اور کہا یہ ہدف دوسرے طریقے سے حاصل کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا فیض اللہ کی زیر صدارت اجلاس ہوا،جس میں وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ آئی ایم ایف سے مذاکرات جاری ہیں، آئی ایم ایف نے کہا 150 ارب روپے انکم ٹیکس بڑھا دو ، بجلی ٹیرف 4 روپے 95 پیسے بڑھا دو لیکن ہم نے کہا کہ یہ اس طرح نہیں کیا جا سکتا ، یہ ہدف دوسرے طریقے سے حاصل کریں گے۔

    شوکت ترین کا اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کل بھی بہت مثبت گفتگو ہوئی ، انہوں نے کہا ہے کہ اپنا پلان عملدرآمد کرکے دکھائیں ، آئی ایم ایف پروگرام میں رہ کر400 ارب ڈالر کے ان فلوآئیں گے ، آئی ایم ایف کے ساتھ چھٹہ ریویو اب ستمبر میں ہو گا۔

    وزیر خزانہ نے بتایا کہ کاٹن جننگ پر ٹیکس عائد کیا ہے ،پارلیمنٹ نے ضم شدہ اضلاع کو پانچ سال کی ٹیکس چھوٹ دی ہے ، ضم شدہ اضلاع 30 سال متاثر ہوئے انکو مدد کی ضرورت ہے ، ضم شدہ اضلاع کو ویلیو ایڈیڈ سیکٹرمیں مراعات دیں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ صوبوں کے سرپلس پر ان کے ساتھ مذاکرات کریں گے ، این ایف سی کے تحت صوبوں کو 57.5 فیصد آمدن مل رہی ہے ، صوبوں کو کہا ہے مفروضے نہیں چاہئیں بیلنس شیٹ کا استحکام چاہیے۔

    شوکت ترین نے مزید کہا کہ آئندہ مالی سال میں قومی اقتصادی کونسل کی ہر سہ ماہی اجلاس کریں گے اور ایس ایم ای سیکٹر کو 20 لاکھ روپے تک کیش فلو بنیاد پر قرض دیں گے ، اس سال 9 ارب روپے کے کم سود قرضے ایس ایم ای سیکٹرکو دینے کے ساتھ ساتھ فنانسنگ بڑھائیں گے۔

  • اقتصادی رابطہ کمیٹی کااجلاس:کوروناوائرس سے نمٹنے کیلئے تکنیکی ضمنی گرانٹ کی منظوری کاامکان

    اقتصادی رابطہ کمیٹی کااجلاس:کوروناوائرس سے نمٹنے کیلئے تکنیکی ضمنی گرانٹ کی منظوری کاامکان

    اسلام آباد : وزیرخزانہ شوکت ترین کی زیر صدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی کااجلاس آج ہوگا ، جس میں کوروناوائرس سے نمٹنے کیلئے تکنیکی ضمنی گرانٹ کی منظوری کاامکان ‌ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرخزانہ شوکت ترین نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کااجلاس آج طلب کرلیا ، اجلاس میں5نکاتی ایجنڈے پرغورکیاجائےگا،ذرائع کا کہنا ہے کہ
    اجلاس میں بلوچستان کے سرحدی علاقوں میں بارڈر مارکیٹیں اور فنڈز فراہمی کی سمری پیش کی جائے گی۔

    کوروناوائرس سے نمٹنے کیلئے تکنیکی ضمنی گرانٹ کی منظوری کاامکان ہے جبک فرنٹیئرکورکیلئے9کروڑ87لاکھ روپےکی تکنیکی ضمنی گرانٹ کی منظوری دی جائےگی۔

    پاکستان رینجرزکیلئےاڑھائی کروڑروپےکی تکنیکی ضمنی گرانٹ اور پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس کیلئے 3 کروڑ 90 لاکھ گرانٹ منظوری کا امکان ہے۔

    یاد رہے دو روز قبل اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں تخفیف غربت ڈویژن کی کیش ٹرانسفر کے حوالے سے انڈیکیسشن پالیسی اور بے نظیر اِنکم سپورٹ پروگرام کے مستحقین کے وظیفے میں ماہانہ 166 روپے اضافے کی منظوری دی گئی ہے، جس کا اطلاق جنوری 2022 سے ہوگا۔

    ای سی سی نے وزارت ہاؤسنگ کے لیے 11 کروڑ 80 لاکھ روپے کی دو گرانٹس، سائنس و ٹیکنالوجی کے لیے 31 کروڑ 70 لاکھ کی گرانٹ جب کہ نارکوٹکس کنٹرول کے لیے 50 لاکھ روپے کی تکنیکی ضمنی گرانٹس کی منظوری دی تھی۔

  • ہر ماہ 25 کروڑ کے انعامات، دکاندار سے  پکی رسید وصول کرنے والے صارفین کیلئے انعامی اسکیم کا اعلان

    ہر ماہ 25 کروڑ کے انعامات، دکاندار سے پکی رسید وصول کرنے والے صارفین کیلئے انعامی اسکیم کا اعلان

    اسلام آباد : وزیرخزانہ شوکت ترین نے دکاندار سے پکی رسید وصول کرنے والے صارفین کیلئے انعامی اسکیم لانے کا اعلان کردیا ، جس میں ہر ماہ 25 کروڑ کے انعامات دیئے جائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرخزانہ شوکت ترین نے پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ صارف کچھ بھی خریدیں پکی پرچی لیں، گاہک دکاندار سے پکی رسیدوصول کرے ، پکی رسید وصول کرنے والے صارفین کیلئے انعامی اسکیم لائیں گے ، جس میں ، ہر ماہ 25 کروڑ کےانعامات دیں گے ،انعام اسکیم کی مالیت ایک ارب روپے تک لے کرجائیں گے۔

    شوکت ترین کا کہنا تھا کہ ٹیکس دینے والوں کو مزید سہولتیں دیں گے ، سبسڈی کازیادہ استعمال توانائی کےشعبےمیں ہوتا ہے، آئی ایم ایف سے ہم نکلے نہیں ان سے بات چیت جاری ہے ، ریکوری زیادہ کریں گے اور لائن لاسزکم کرینگے ، جس کیلئے وقت لگے گا۔

    ایف بی آر کے حوالے سے وزیرخزانہ نے کہا کہ آپ کویہ نہیں پتہ کہ ایف بی آرمیں ٹیکنالوجی ریفارمزکتنی آئی ہیں تو افسوس کی بات ہے، ایف بی آر میں بہت سی ریفارمزہوچکی ہیں ، 4سے5لوگ اکٹھے ہوکرایف بی آر کا دورہ کریں، حکومت نے ایف بی آر میں خصوصی سیل بنایاہے ، ایف بی آر کاخصوصی سیل تاجروں کے مسائل حل کرے گا۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ٹیکنالوجی پلیٹ فارمزکوایڈوانس کردیاہے، کمپلائنس ڈیش بورڈبنادیےہیں جس کیلئےزیادہ ورک فورس کی ضرورت نہیں، ڈنڈےسےکام چلانا بہت دیکھا ہےلیکن ایسانہیں ہوتا، مارشل لا میں بھی ڈنڈے سے کام چلانےکی کوشش کی گئی۔

    وزیرخزانہ نے بتایا کہ حبیب بینک میں کروڑپتی اسکیم لایاتھا،ہرماہ ایک کروڑدیتاتھا ، اس وقت تین ماہ میں چالیس ارب کے ڈیپازٹ بڑھ گئے تھے۔

    شوکت ترین نے مزید کہا کہ تنخواہوں میں اضافہ سرکاری ملازمین کا حق ہے، ہم منی بجٹ نہیں لائیں گے ، مہنگائی کے مقابلےمیں تنخواہوں میں زیادہ اضافہ ہوناچاہیے۔

    انھوں نے کہا کہ ایران سےمعاہدوں کےباعث آئل کی قیمتیں کم ہوناشروع ہوں گی، سگریٹ انڈسٹری پرٹیکس بڑھانےپڑےتوبڑھائیں گے ، سعودی عرب سے ادھار تیل میں رعایت لیں گے۔

    ٹیکس نظام کے حوالے سے شوکت ترین کا کہنا تھا کہ حکومت ٹیکس نظام مزیدسادہ بنانےکی خواہاں ہے ، 800سی سی گاڑیوں کو فیڈرل ایکسائز سے چھوٹ دی جارہی ہے، 850سی سی گاڑیاں سستی ہوجائیں گی، اگلے سال تک کارکردگی دیکھ لیجئےگا بہتری آئے گی۔

    نوجوانوں کی نوکریوں سے متعلق وزیر خزانہ نے کہا کہ نوجوانوں اور گھروں کی تعمیر مرحلہ وار کریں گے، ہم نوجوانوں کی نوکریوں کیلئےتیار کررہے ہیں ، ہم پروگرام لا رہےہیں تاکہ نوجوانوں کو ہنردےسکیں، نوجوان اسکل ڈیولپمنٹ پروگرام سے روزگارحاصل کرسکتےہیں، گھرمیں ایک شخص کو روزگار ملے توپورا گھرخوشحال ہوجاتاہے۔

  • صارفین کیلئے اچھی خبر ، حکومت  کا فون کالز ،ایس ایم ایس اور انٹرنیٹ پر ٹیکس نہ لگانے کا فیصلہ

    صارفین کیلئے اچھی خبر ، حکومت کا فون کالز ،ایس ایم ایس اور انٹرنیٹ پر ٹیکس نہ لگانے کا فیصلہ

    اسلام آباد : حکومت نے فون کالز،ایس ایم ایس انٹرنیٹ پر ٹیکس نہ لگانےکافیصلہ کرلیا ،وزیراع فون کالز،ایس ایم ایس،انٹرنیٹ پر ٹیکس لاگو نہیں ہوگا ، کابینہ نے ان تجاویز کی منظوری نہیں دی، 3منٹ کی کال پرایک روپیہ، ایس ایم ایس پر10پیسے کی تجویزتھی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا اللہ کاکرم ہےکہ ہمیں تھوڑی سمجھ دی ہے ، حکومت کےپاس فسکل اسپیس نہیں ہوتی، وسائل بینکوں کےپاس ہوتےہیں۔

    وزیرخزانہ کا کہنا تھا کہ حکومت نے فون کالز،ایس ایم ایس انٹرنیٹ پر ٹیکس نہ لگانےکافیصلہ کیا ہے ، فون کالز،ایس ایم ایس،انٹرنیٹ پر ٹیکس لاگو نہیں ہوگا ، کابینہ نے ان تجاویز کی منظوری نہیں دی، 3منٹ کی کال پرایک روپیہ، ایس ایم ایس پر10پیسے کی تجویزتھی۔

    شوکت ترین نے کہا کہ چھوٹےقرض داروں سے99فیصدریکوری کاتجربہ کرچکے، کمرشل بینکس کوقرضوں پر10فیصدشیورٹی بھی دیدی ہے، حکومت کے پاس فسکل اسپیس نہیں ہوتی، ہرغریب گھرانےکواپنی چھت فراہم کریں گے اور غریب گھرانےکو20لاکھ روپےتک قرض دیں گے جبکہ شہری علاقوں کےغریب گھرانے کے فرد کو کاروبار کیلئے 5لاکھ دیں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ صحت کارڈوزیراعظم نےمتعارف کرایاتھا، کےپی اورپنجاب سمیت کئی جگہوں پرصحت کارڈمتعارف کرایاجاچکاہے، جب کوئی بیماری آتی ہےتوغریب گھرانہ مزیدمالی مسائل میں گھرجاتاہے، بجٹ میں اللہ نے توفیق دی کہ ہم غریب کیلئےوسیلہ بنیں۔

    وزیرخزانہ نے مزید کہا کہ پی ایس ڈی پی،انڈسٹری،ایگریکلچرگروتھ سب نےدیکھی، ایکسپورٹ سےہمیں ڈالرکمانے ہیں، تقریباً60بلین کی ایکسپورٹ کررہے ہیں، ہماری برآمدات جی ڈی پی کا 8فیصد ہے، کچھ عرصے میں اس فیگر کو 20فیصد تک لے جانا ہوگا۔

    شوکت ترین کا کہنا تھا کہ پہلامسئلہ ہمارایہ ہے کہ مارےپاس ریونیونہیں، ایف بی آر اور صوبائی سطح پرریونیوکلیکشن ہوتی ہے، 7سال تک ریونیو کلیکشن 20فیصد تک لے کرجانی ہے، ڈیٹااکٹھاکیاجارہاہےجولوگ ٹیکس ادا نہیں کررہے۔

    انھوں نے کہا کہ مستحکم اورپائیدارترقی کیلئےپیداوارمزیدبڑھانی ہے، پائیدارترقی کی شرح20فیصدتک لے کرجانی ہے،بجٹ میں مختلف شعبوں کوٹیکس میں رعایت فراہم کی، 8سے10سال میں ترقی کی شرح 20فیصدتک لےجانےکاہدف ہے۔

    شوکت ترین نے کہا کہ ہم فوڈ ڈیفیسڈکنٹری بن چکے ہیں، گندم، چینی،دالیں امپورٹ کررہے ہیں، ایکسپورٹس اورانڈسٹریز ہمارےلئےبہت اہم ہیں، زراعت بڑھانے کیلئے مراعات دی ہیں، مزیدبھی دیں گے اور انڈسٹریزکی پروڈکشن بڑھانےکیلئےاقدامات کیے اور مزید کریں گے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ اس وقت ہماراسیونگ ریٹ 15سے16فیصد ہے۔ ہم کھانے پینےکی اہم اشیاباہرسےمنگوانےوالےممالک میں شامل ہیں، ٹیکس دینے والوں کو مزید سہولتیں فراہم کرینگے، آئی ٹی کی گروتھ 100فیصد پر لے جانی ہے بھارت آئی ٹی کی ایکسپورٹ 100بلین پر لے گیا۔

  • اقتصادی سروے  رپورٹ جاری، ترسیلات زرمیں ریکارڈ قائم ، زرمبادلہ کےذخائر16ارب ڈالرتک پہنچ گئے

    اقتصادی سروے رپورٹ جاری، ترسیلات زرمیں ریکارڈ قائم ، زرمبادلہ کےذخائر16ارب ڈالرتک پہنچ گئے

    اسلام آباد : رواں مالی سال 21-2020 کی اقتصادی جائزہ رپورٹ جاری کردی گئی،وزیرخزانہ  نے کہا  ترسیلات زرمیں ریکارڈ قائم ہوا،  زرمبادلہ کےذخائر16ارب ڈالرتک پہنچ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق رواں مالی سال کی اقتصادی صورتحال سے متعلق اقتصادی سروے جاری کردیا گیا ، شوکت ترین کی سربراہی میں حکومتی معاشی ٹیم نےاقتصادی سروےجاری کیا۔

    وزیرخزانہ شوکت ترین نے پری بجٹ کانفرنس کرتے ہوئے کہا رواں مالی سال کا آغاز کورونا کے شدید بحران میں ہوا، حکومت نے کورونا کے اثرات پر قابو پانے کیلئے موثر اقدامات کئے گئے اور وزیراعظم کی اسمارٹ لاک ڈاؤن کی حکمت عملی کامیاب رہی۔

    شوکت ترین کا کہنا تھا کہ معیشت پراثرات قابوکرنے کےٹھوس اور منظم اقدامات کئےگئے، فروری مارچ سے کورونا کی دوبارہ صورت حال ابتر ہوئی، بروقت اقدامات سے تیسری لہر کا پھیلاؤروک لیا گیا۔

    کورونا اور لاک ڈاؤن کے باعث 2 کروڑ افراد بیروزگار ہوئے


    بیروزگاری کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ کورونا اور لاک ڈاؤن کے باعث 2 کروڑ افراد بیروزگار ہوئے، اکتوبر 2020 میں معاشی سرگرمیاں بحال ہونے سے5.3 کروڑ افراد برسر روزگار ہوئے ، جس کے بعد بیروزگارافراد کی تعداد کم ہوکر 2سے 2.5 ملین تک رہ گئی۔

    ترسیلات زر 26 ارب ڈالر سے بڑھ گئیں، جو 29 ارب تک جائیں گی


    وزیرخزانہ نے مزید بتایا کہ زراعت،صنعت ،ایس ایم ایز اور بڑے صنعتی شعبے کیلئے اقدامات ہوئے، لارج اسکیل 9 اور زراعت میں 2 فیصد اضافہ ہوا، ترسیلات زر 26 ارب ڈالر سے بڑھ گئیں، جو 29 ارب تک جائیں گی جبکہ ہم نے ایف بی آر ٹیکس کلیکشن کا ہدف 5.8 ٹریلین رکھا ہے۔

    چینی،گندم کی درآمد،پیٹرول قیمتیں بڑھنے سے کرنٹ خسارےپر اثرات آئے


    ان کا کہنا تھا کہ چینی،گندم کی درآمد،پیٹرول قیمتیں بڑھنے سے کرنٹ خسارےپر اثرات آئے جبکہ برآمدات اور ترسیلات سے اچھے اثرات مرتب ہوئے، عالمی سطح پر گندم،چینی ،دالیں مہنگی ہوں گی تو پاکستان میں بھی اثرات آئیں گے، عالمی سطح پر کروڈ آئل کی قیمت میں 119فیصد بڑھا ہے ، کروڈ آئل کی قیمت میں ہم نے 86فیصد اضافہ کیا۔

    شوکت ترین نے کہا چینی 58فیصد بڑھی ہم نے صرف 19فیصد بڑھائی ، سویا بین 119 اضافہ اورہم نے 22فیصد اضافہ کیا، گندم میں 29 فیصد اضافہ ہواہمیں بھی مجبورا اتنا ہی اضافہ کرنا پڑا، چائے پتی کی قیمت میں ساڑھے8فیصد اضافہ ہوامگر ہم نے نہیں بڑھایا۔

    وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ اجناس کی قیمتوں کو کم کرنے کیلئے زرعی پیداوار میں اضافہ ضروری ہے، کسان سے سستاخرید کرہول سیلز 400سے500فیصد منافع میں فرخت کرتے ہیں، قیمتوں کو کنٹرول کرنے کیلئے انتظامی انفرااسٹرکچر ٹھیک کرنا پڑے گا۔

    مارچ 2021تک ہمارا 38ہزار ارب سرکلر ڈیٹ ہے


    سرکلر ڈیٹ کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ مارچ 2021تک ہمارا 38ہزار ارب سرکلر ڈیٹ ہے ، جس میں 12.5 ٹریلین غیر ملکی قرضہ ہے ، اس سال صرف 1.6 ٹریلین قرضہ بڑھا، گزشتہ سال 3.7 ٹریلین قرضہ بڑھا تھا، سرکلر ڈیٹ میں پچھلےسال کے مقابلے50فیصد سے بھی کم اضافہ ہوا، بیرونی قرضے پچھلے سال کے مقابلے 700ارب روپے کم ہوئے جبکہ قرضوں پر انٹرسٹ کو بھی کم کیا گیا ہے تاکہ صنعتی سرگرمیاں بڑھیں۔

    قرضہ لیکر مصنوعی گروتھ دکھاتے رہے


    شوکت ترین کا کہنا تھا کہ 74سال خواب دکھائے گئے ،اب ہم نے صرف غریب کا خیال رکھنا ہے ، 10سے20سال مستحکم ترقی ہوتو غریب کو فائدہ ہوگا، قرضہ لیکر مصنوعی گروتھ دکھاتے رہے 5سال بعد واپس وہی کھڑے ہوتے ہیں۔

    وزیر خزانہ نے کہا کہ روا‌ں مالی سال لارج اسکیل مینوفیکچرنگ نے ترقی کی ہے ، چھوٹی اوردرمیانی صنعتوں پر توجہ دینے کی ضرورت ہے ، وزارت تجارت بتائے گا کس صنعت کو مراعات دینی ہیں ، مستقبل کو دیکھتے ہوئے ضروری اشیائے خورنی کیلئے وئیر ہاؤسز بنائیں گے۔

     نئے بجٹ میں نوجوانوں کیلئے خصوصی اقدامات کئے جائیں گے


    احساس پروگرام سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ احساس پروگرام کو عالمی بینک سمیت کئی اداروں نے سراہا، احساس پروگرام 15 ملین خاندانوں تک پہنچایا گیا، کامیاب نوجوان پروگرام سے 9 ہزار افراد مستفید ہوچکے ہیں، نئے بجٹ میں نوجوانوں کیلئے خصوصی اقدامات کئے جائیں گے۔

    بجٹ میں غریب عام آدمی کی فلاح و بہبود کیلئے کوششیں کی جائیں گی


    آئندہ مالی بجٹ کے حوالے سے شوکت ترین نے کہا کہ بجٹ میں غریب عام آدمی کی فلاح و بہبود کیلئے کوششیں کی جائیں گی، نئے بجٹ میں عام آدمی کی حالت بہتر بنانا ہماری اولین ترجیح ہے۔

    آئی ٹی اس وقت 40سے 50فیصد کی نسبت سے گروتھ کررہی ہے


    وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ آئی ٹی اس وقت 40سے 50فیصد کی نسبت سے گروتھ کررہی ہے ، آئندہ سال چاہتے ہیں آئی ٹی سیکٹر میں 100 فیصد گروتھ ہو، ہمیں ایکسپورٹ ، بیرونی سرمایہ کاری ،ترسیلات زر میں اضافہ کرنا ہے، ایگریکلچر ،مینوفیکچرنگ میں اضافہ چاہتے ہیں مگر ہاؤسنگ میں اضافہ ضروری ہے۔

    آئی ایم ایف کا دباؤ ہے کہ ٹیرف بڑھائیں وزیراعظم نے منع کردیا


    انھوں نے بتایا کہ آئی ایم ایف کا دباؤ ہے کہ ٹیرف بڑھائیں وزیراعظم نے منع کردیا، سال کے وسط میں 450ارب کا سرکلر ڈیٹ اب 200ارب ہوگیاہے، پاور سیکٹر کا سرکلرڈیٹ چیلنج ے کوشش ہے کہ ہم اس کو پوراکریں۔

    بیرونی سرمایہ کاری آئے گی تو ہم ڈالر کمائیں گے


    چین کی ترقی کے حوالے سے شوکت ترین کا کہنا تھا کہ چین 85ملین روزگارکےمواقع آؤٹ سورس کررہا ہے، ہم چاہ رہےہیں چین کی جانب سے ہمیں بھی اس میں حصہ ملے، بیرونی سرمایہ کاری آئے گی تو ہم ڈالر کمائیں گے، ہمیں اپنی سوسائٹی کو سوشل سیفٹی نیٹ فراہم کرنا ہوگا، سی پیک کے تحت ایم ایل ون ریل نظام کی بہتری کا باعث ہوگا۔

    بینکنگ سیکٹر کے فٹ پرنٹ کو بڑھانا ہے


    بینکنگ سیکٹر سے متعلق وزیر خزانہ نے کہا مبینکنگ سیکٹر کے فٹ پرنٹ کو بڑھانا ہے ، ہمارا بینکنگ فٹ پرنٹ صرف 33فیصد ہے جو دنیا میں سب سے کم ہے، بنگلادیش کا بینکنگ فٹ پرنٹ بھی 50فیصد ہے۔

    نجکاری کا عمل بہتر بنانے کیلئے ماہرین کا بورڈ تشکیل دیا جائے گا


    اداروں کی نجکاری کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ کئی سالوں سے نجکاری کی کوششیں کامیاب نہیں ہوسکیں، نجکاری کا عمل بہتر بنانے کیلئے ماہرین کا بورڈ تشکیل دیا جائے گا، ایک بورڈ بناکر سیاسی اور بیوروکریسی کا عمل دخل ختم کردیاجائے گا اور سرکاری اداروں کو26 فیصد اسٹریٹجک فروخت پر کام کیا جائے گا، بینکنگ سیکٹر کی ری اسٹرکچرنگ کی جائے گی۔

  • پائیدار ترقی کے اہداف کاحصول ہماری ترجیح ہے، وزیرخزانہ

    پائیدار ترقی کے اہداف کاحصول ہماری ترجیح ہے، وزیرخزانہ

    اسلام آباد: وفاقی وزیرخزانہ شوکت ترین کا کہنا ہے کہ پائیدار ترقی کےاہداف کاحصول ہماری ترجیح ہے، معیشت کی بہتری ترقی کی بنیادی سیڑھی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں بجٹ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ جب حکومت سنبھالی تو معیشت کو شدید بحران کا سامنا تھا، وزیراعظم نے معیشت بحالی کیلئے سخت فیصلے کیے، روپےکی قدر میں اضافےکیلئےترجیحی اقدامات کیے گئے۔

    وفاقی وزیرخزانہ نے کہا کہ معیشت کی بحالی کےسفرمیں کرونا کےباعث مشکلات آئیں، اس کے باوجود حکومت نے ملک میں تعمیراتی شعبےکافروغ ممکن بنایااور تعمیراتی شعبے سے منسلک چالیس سےزائدصنعتوں کو فعال کیا، جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ معیشت میں بہتری کے ساتھ محصولات میں مثبت اضافہ ہوا۔

    وزیرخزانہ شوکت ترین نے بجٹ سیمینار سے خطاب میں کہا کہ پائیدار ترقی کےاہداف کاحصول ہماری ترجیح ہے،اقتصادی بہتری کےلیے معاشی ماہرین سےمشاورت کی گئی، معیشت کی بہتری ترقی کی بنیادی سیڑھی ہے، زرمبادلہ ذخائر میں اضافہ معاشی بہتری کی عکاس ہے۔

    اپنے خطاب میں شوکت ترین نے بتایا کہ وزیراعظم نے واضح کہا ہے کہ مستقبل قریب میں بجلی کی قیمتوں میں اضافہ نہیں ہوگا، اعتمادکی بحالی کےلیےٹیکس آڈٹ کےلیے تھرڈ پارٹی کی خدمات لی جائیں گی جبکہ پرائس مجسٹریٹس کو بحال کرنے پر غور کیا جارہا ہے۔

    وزیر خزانہ شوکت ترین کا کہنا تھا کہ حکومت نے ریوینیو میں اضافہ کیا، اس سال ریکارڈ 4 ہزار ارب سے زائد ریوینیو جمع کیا گیا تاہم گردشی قرضہ کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جب کہ آئندہ بجٹ میں زراعت کے لیے اقدامات کیے جائیں گے، کسان دوست پالیسز کے باعث زراعت کے شعبے میں ترقی ہو رہی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ٹیکس دینے والوں پر مزید ٹیکس نہیں لگائے جائیں گے، ٹیکس چوری کرنے والوں کو جیلوں میں ڈالا جائے گا، ٹیکس چوری کرنے والوں کا جدید ٹیکنالوجی اور بجلی کے بلوں سے سراغ لگایا جائے گا۔

  • وزیر خزانہ شوکت ترین کا آئی ایم ایف معاہدے پر نظر ثانی کا اشارہ

    وزیر خزانہ شوکت ترین کا آئی ایم ایف معاہدے پر نظر ثانی کا اشارہ

    اسلام آباد : وزیر خزانہ شوکت ترین نے آئی ایم ایف معاہدے پر نظر ثانی کا اشارہ دے دیا اور کہا آئی ایم ایف نے ہمارے ساتھ زیادتیاں کی ہیں، آئی ایم ایف سے ٹیرف نہ بڑھانے کیلئے بات کرنی ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق فیض اللہ کموکا کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس ہوا ، کمیٹی نے اجلاس میں وزیر خزانہ شوکت ترین کی شرکت کاخیرمقدم کیا۔

    اجلاس میں وزیر خزانہ شوکت ترین نے آئی ایم ایف معاہدے پر نظر ثانی کا اشارہ دیتے ہوئے کہا آئی ایم ایف نے ہمارے ساتھ زیادتیاں کی ہیں ، بات کریں گے، آئی ایم ایف سےٹیرف نہ بڑھانے کیلئے بات کرنی ہوگی ، ٹیرف بڑھانے سے مہنگائی بڑھ رہی ہے۔

    شوکت ترین کا کہنا تھا کہ شرح سود کو 13.25 فیصد پر رکھنا غلطی تھی، جن اداروں کو حکومت نہیں چلا سکتی ان کی نجکاری کی جائے، پارلیمنٹ کی بالادستی پر یقین رکھتا ہوں ، میں نے ہمیشہ پارلیمان کو فوقیت دی ہے۔

    وزیر خزانہ نے کہا کہ معیشت کا پہیہ چلے گا تو شرح نمو بہتر ہوگی، جو ٹیکس نہیں دیتا اس کو ٹیکس نیٹ میں لائیں گے، بجلی کےنرخ بڑھا کرمزیدکرپشن کے مواقع پیدا کیے جاتے ہیں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ وزیر خزانہ رہا ہوں ،10 سال میں مجھے ٹیکس کیلئے ہراساں کیاگیا ، محصولات بڑھانے کیلئےکسی کی دم پرپاؤں نہیں رکھیں گے، پاکستان میں معیشت سےمتعلق منصوبہ بندی نظر نہیں آرہی ، 20 سے30 سال پائیدار معاشی ترقی کیلئے مربوط نظام لایا جائے۔

    شوکت ترین نے کہا پاکستان میں 3 سال بھی معیشت پائیدار نہیں رہتی، زراعت، صنعت کےذریعےشرح نمو میں بہتری لائی جاسکتی ہے،ہاؤسنگ پر پاکستان اپنے جی ڈی پی کا0.25 فیصد خرچ کرتا ہے۔

    وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ 70سال سےمحروم عوام کے طرز معاشرت کو بہتر بنانا ہوگا ، پاکستان کی 85 فیصد آمدن صرف 9 شہروں میں خرچ ہوتی ہے، خیبر پختونخوا، بلوچستان اور جنوبی پنجاب والوں کاکیا قصورہے؟

  • نئے مالی سال کے بجٹ کی تیاریاں شروع کردی ہیں، وزیرخزانہ شوکت ترین

    نئے مالی سال کے بجٹ کی تیاریاں شروع کردی ہیں، وزیرخزانہ شوکت ترین

    اسلام آباد: وزیر خزانہ شوکت ترین نے عہدے سنبھالنے کے بعد کہا ہے کہ نئے مالی سال کے بجٹ کی تیاریاں شروع کردی ہیں، جلد میڈیا کو ترجیحات سے آگاہ کروں گا۔

    تفصیلات کے مطابق شوکت ترین نے باقاعدہ طور وزارت خزانہ کا چارج سنبھال لیا، جس کے بعد شوکت ترین نے وزارت خزانہ کے سینئر افسران سے ملاقات کی، اس دوران شوکت ترین سے افسران کا تعارف کرایا گیا، بریفنگ بھی دی گئی۔

    وزیر خزانہ شوکت ترین نے میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا امید ہے سب ٹیم بن کر وزارت کوبہترین طریقےسےچلائیں گے، نئے مالی سال کے بجٹ کی تیاریاں شروع کردی ہیں، بجٹ پر وزارت خزانہ سے بریفنگ لےلی ہے۔

    شوکت ترین کا کہنا تھا کہ آج وزارت خزانہ میں میرا پہلا دن ہے، 11سال بعدوزارت خزانہ آیاہوں 2گھنٹے معاشی امور پربریفنگ لی، مجھے نہیں معلوم یہاں کیا ہورہا ہے۔

    وزیر خزانہ نے مزید کہا معیشت کی بہتری کیلئے بہت سے منصوبے ہیں،جلد میڈیا کو ترجیحات سے آگاہ کروں گا۔

  • شوکت ترین اور شبلی فراز نے وفاقی وزیر کے عہدے کا حلف اٹھالیا

    شوکت ترین اور شبلی فراز نے وفاقی وزیر کے عہدے کا حلف اٹھالیا

    اسلام آباد: سینیٹر شبلی فراز اور شوکت ترین نے اپنے اپنے عہدوں کا حلف اٹھالیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایوان صدر اسلام آباد میں وفاقی وزرا کی حلف برداری کی تقریب ہوئی، جس میں کابینہ میں شامل ہونے والے شوکت ترین اور شبلی فراز سے صدر مملکت عارف علوی نے حلف لیا۔

    شوکت ترین کو حماد اظہر کی جگہ وزارت خزانہ کی ذمہ داری سونپی گئی ہے، جب کہ فواد چوہدری کو وزارت اطلاعات کا قلمدان دے کر شبلی فراز کو وزیر سائنس و ٹیکنالوجی بنایا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان نے کابینہ میں ردوبدل کی تھی، جس میں وفاقی وزیر حماد اظہر سے وزارت خزانہ اور عمرایوب سے وزارت توانائی کا چارج واپس لے لیا گیا تھا،اور اس کے بدلے حماد اظہر کو وزارت توانائی اور عمرایوب کو وزیراقتصادی امور مقرر کیا گیا تھا، جب کہ وفاقی وزیر خسرو بختیار کو وزیرصنعت و پیداوار، فواد چوہدری کو وزیر اطلاعات بنانے کی منظوری دی گئی تھی۔

    یاد رہے چند روز قبل وزیراعظم نے عبدالحفیظ شیخ کو وزیر خزانہ کے عہدے سے ہٹاتے ہوئے حماداظہر کو ‏نیا وزیر مقرر کیا تھا، حماداظہر صرف اٹھارہ روز تک یہ قلمدان سنبھال سکے۔

    خیال رہے وزیراعظم عمران خان نے معاشی ٹیم میں توسیع کے سلسلے میں شوکت ترین کو ٹیم میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا تھا، شوکت ترین پیپلزپارٹی دور میں بھی وزیرخزانہ رہ چکےہیں اور معیشت کے حوالے سے خاصہ ‏تجربہ رکھتے ہیں، اسی بنا پ ان کی ماہرانہ رائے اور تجربے کو بروئےکار لانے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

    یہ بھی پڑھیں: شوکت ترین کے خلاف نیب اپیلیں سماعت کے لیے مقرر

    بعد ازاں سابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے اے آروائی نیوز سےخصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ مجھے پہلے بھی معاشی ٹیم میں شامل ہونےکی پیشکش ہوتی رہی نیب ‏کیسز کے فیصلوں تک حکومتی عہدہ قبول نہیں کروں گا۔

    شوکت ترین کے وفاقی وزیر بننے سے قبل ایک اور اہم پیش رفت سامنے آئی، جہاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے شوکت ترین کے خلاف نیب اپیلیں یکم جون کو سماعت کے لیے مقرر کر دیں، شوکت ترین نے رینٹل پاور منصوبے ساہوال اور پیرا غائب ریفرنس میں جلد سماعت کی درخواست دی تھی۔

  • شوکت ترین کے خلاف نیب اپیلیں  سماعت کے لیے مقرر

    شوکت ترین کے خلاف نیب اپیلیں سماعت کے لیے مقرر

    اسلام آباد : ہائی کورٹ نے شوکت ترین کے خلاف نیب اپیلیں یکم جون کو سماعت کے لیے مقرر کر دیں، شوکت ترین نے رینٹل پاور منصوبے ساہوال اور پیرا غائب ریفرنس میں جلد سماعت کی درخواست دی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے شوکت ترین کےخلاف نیب اپیلیں یکم جون کو سماعت کے لیے مقرر کردیں گئیں، نیب اپیلوں پرسماعت جسٹس عامرفاروق کی سربراہی میں 2رکنی بینچ کرے گا۔

    رجسٹرار ہائی کورٹ نے شوکت ترین کے خلاف دو نیب اپیلیں سماعت کے لیے مقرر کرنے کی کاز لسٹ جاری کردی اور رجسٹرار ہائی کورٹ کو نیب اپیلیں کورونا پالیسی کے مطابق مقرر کرنے کی ہدایت کی۔

    شوکت ترین نے رینٹل پاورمنصوبے اور پیراغائب ریفرنس پر سماعت کی درخواست دی تھی، ریفرنس میں نیب کی شوکت ترین بریت کےخلاف اپیلیں زیر التوا ہیں اور عدالت نے شوکت ترین اور پرویزاشرف و دیگر کی بریت کیخلاف نوٹس جاری کر رکھے ہیں۔

    نیب نے احتساب عدالت کے جون 2020 کے ملزمان بریت کے دو فیصلوں کو چیلنج کر رکھا ہے۔

    گذشتہ روز حکومت نے وفاقی کابینہ میں ردوبدل کرتے ہوئے حماد اظہر سے وزارت خزانہ کا قلمدان واپس لے کر شوکت ترین کو وزارت خزانہ اور ریونیو کا قلمدان سونپ دیا تھا۔