Tag: Shaukat Tarin

  • شوکت ترین نے وفاقی وزیر کے عہدے کا حلف اٹھالیا

    شوکت ترین نے وفاقی وزیر کے عہدے کا حلف اٹھالیا

    اسلام آباد: سینیٹر شوکت ترین نے وفاقی وزیر کے عہدے کا حلف اٹھالیا، شوکت ترین اس سے قبل 6 ماہ بطور مشیر خزانہ بھی فرائض سر انجام دے چکے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ایوان صدر میں تقریب حلف برداری ہوئی جس میں سینیٹر شوکت ترین نے وفاقی وزیر کے عہدے کا حلف اٹھالیا، صدر مملکت عارف علوی نے سینیٹر شوکت ترین سے حلف لیا۔

    ایوان صدر میں منعقدہ پروقار تقریب میں وزرا اور دیگر اعلیٰ حکام نے بھی شرکت کی۔

    یاد رہے کہ شوکت ترین حال ہی میں پختونخواہ سے سینیٹر منتخب ہوئے تھے، سینیٹر بننے کے بعد وہ مشیر خزانہ کے بجائے وزیر خزانہ بن گئے۔

    شوکت ترین اس سے قبل 6 ماہ بطور مشیر خزانہ بھی فرائض سر انجام دے چکے ہیں۔

  • شوکت ترین خیبر پختون خوا سے سینیٹر منتخب

    شوکت ترین خیبر پختون خوا سے سینیٹر منتخب

    اسلام آباد: وزیر اعظم کے مشیر خزانہ شوکت ترین خیبر پختون خوا سے سینیٹر منتخب ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق غیر حتمی غیر سرکاری نتیجے کے تحت شوکت ترین کے پی کے سے سینیٹر منتخب ہو گئے ہیں، انھوں نے 87 ووٹ حاصل کیے۔

    سینیٹ انتخاب میں کے پی اسمبلی کے 122 ارکان نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا، 13 ووٹ اے این پی اور 13 جے یو آئی کے امیدوار کو ملے، جب کہ شوکت ترین 87 ووٹ حاصل کر کے سینیٹر بن گئے ہیں۔

    شوکت ترین نے اپنے بیان میں کہا کہ سینیٹر بننے پر سب سے پہلے اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں، وزیر اعظم عمران خان، ارکان اور عوام کا بھی شکر گزار ہوں، بطور سینیٹر ہر مہینے میں کے پی میں آیا کروں گا۔

    اپنے ووٹ کے بارے میں شوکت ترین نے کہا میرا ووٹ کراچی سے نہیں لاہور سے پشاور آیا، پشاور میں میرا سسرال ہے، داماد آدھا گھر والا ہوتا ہے، اس کی عزت کریں۔

    بلدیاتی الیکشن میں شکست تسلیم کرتے ہیں، شوکت یوسفزئی

    انھوں نے کہا کوشش ہے کہ کے پی کو ہائیڈل پاور کا نفع ملے، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کے پی سے بہت نا انصافی ہوئی، سینیٹر بن کر میں لگن سے کے پی کے لیے کام کروں گا۔

    مہنگائی کی وجہ سے صوبہ خیبر پختون خوا میں بلدیاتی انتخابات ہارنے کے باوجود شوکت ترین نے کہا کہ مہنگائی صرف پاکستان میں نہیں پوری دنیا میں ہے، پیٹرول، خوردنی تیل، کوئلے کی قیمتیں دگنی ہوگئی ہیں، اس وقت دنیا میں 20 سال کی سب سے زیادہ مہنگائی ہے، لیکن چند ماہ میں پاکستان میں متوقع ہے مہنگائی کم ہوگی۔

  • مشیرخزانہ شوکت ترین کا  آئندہ ماہ کے پہلے ہفتے تک منی بجٹ لانے کا اعلان

    مشیرخزانہ شوکت ترین کا آئندہ ماہ کے پہلے ہفتے تک منی بجٹ لانے کا اعلان

    اسلام آباد : مشیرخزانہ شوکت ترین نے آئندہ ماہ کے پہلے ہفتے تک منی بجٹ لانے کا اعلان کردیا اور کہا منی بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگارہے۔

    تفصیلات کے مطابق مشیرخزانہ شوکت ترین نے میڈیا سے گفتگو میں آئندہ ماہ کے پہلے ہفتے تک منی بجٹ لانے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا منی بجٹ میں ٹیکس نہیں لگا رہے، کچھ سیکٹرزکو دیا گیا استثنیٰ واپس لے رہے ہیں۔

    شوکت ترین کا کہنا تھا کہ ساڑھے تین سو ارب روپے کے ٹیکسز پر لوگوں نے کسی نہ کسی طریقے سے استثنیٰ لیا ہوا ہے، اسے ختم کر رہے ہیں۔

    یاد رہے گذشتہ روز تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مشیرخزانہ نے کہا تھا جب میں آیاتھاتو وزیراعظم نےکہاتھاکہ ریونیوبڑھناچاہیے، ایف بی آر سے متعلق لوگ بہت باتیں کرتے ہیں، لوگ ایف بی آرسےمتعلق ایک بات ہراساں کرنےکی بھی کرتےہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ ٹیکنالوجی کا استعمال کرنےسے ٹیکس کلیکشن میں شفافیت آئے گی اور مسائل حل کرسکتےہیں، ایف بی آرکومبارکباددیتاہوں کیونکہ یہ اتناآسان نہیں۔

    شوکت ترین نے مزید کہا تقریباً 2ملین لوگ ہیں جو ٹیکس دیتےہیں جبکہ 15ملین لوگوں کا ڈیٹا اکٹھا کرلیاہے، 15ملین لوگوں کوٹیکنالوجی سےبتائیں گے کہ آپ کا کتنا ٹیکس بنتاہے، ٹیکس نہیں دیں گے تو ہوسکتا ہے کوئی ایکشن ہو۔

    مشیرخزانہ کا کہنا تھا کہ ریٹیل سیکشن میں 18 ٹریلین کی سالانہ سیل ہے تاہم چھوٹے تاجروں کو تنگ نہیں کیا جائے گا ، فکس ٹیکس رکھا جائے گا ، سسٹم سے شفافیت آئے گی اور ٹیکس چوری کا سدباب ہوگا۔

    انھوں نے کہا کہ کسٹم اورٹریڈکےدرمیان ٹیکنالوجی لارہےہیں، سسٹم کو دیمک نہ لگنے دیں اسے شفافیت کیساتھ چلنے دیں، وزیراعظم کی ہدایت پر ٹیکس کلیکشن کیلئے ٹیکنالوجی کا استعمال کررہے ہیں۔

  • بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا آئی ایم ایف کا مطالبہ پورا کر چکے: مشیر خزانہ

    بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا آئی ایم ایف کا مطالبہ پورا کر چکے: مشیر خزانہ

    اسلام آباد: مشیر خزانہ شوکت ترین کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کے پانچ مطالبات میں سے بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا مطالبہ پورا کر چکے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق آج اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب کے موقع پر مشیر خزانہ شوکت ترین نے صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کی، انھوں نے بتایا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ ڈیل جلد ہو جائے گی۔

    شوکت ترین کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف نے ڈیل سے قبل 5 پیشگی اقدامات کا مطالبہ کیا ہے، جن میں ٹیکس چھوٹ کا خاتمہ اور اسٹیٹ بینک کی خود مختاری شامل ہیں۔

    انھوں نے بتایا کہ بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا مطالبہ پورا کر چکے ہیں، جب کہ ٹیکس استثنیٰ کے خاتمے، اور اسٹیٹ بینک کی خود مختاری کے بل تیار کر لیے گئے ہیں، وزارت قانون ان قانونی بلز کے مسودے کو حتمی شکل دے رہی ہے۔

    مشیر خزانہ نے مزید بتایا کہ کرنسی ریٹ اور مانیٹری پالیسی اسٹیٹ بینک کا دائرہ کار ہے۔

    دریں اثنا، اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب میں مشیر خزانہ نے کہا ملک کی معاشی ترقی کا ہدف 5 فی صد ہے، جسے حکومت رواں برس حاصل کر لے گی، معاشی شرح نمو کا اثر پائیدار ہونے کی شرط پر ہی عوام تک پہنچے گا۔

    انھوں نے کہا آئندہ 4 سال میں کامیاب پروگرام پر 1400 ارب خرچ کریں گے، 3 کروڑ افراد کو بلاسود قرضے دیے جائیں گے، زراعت، کاروبار اور گھروں کی تعمیر کے لیے قرض دیے جائیں گے، جاری اخراجات ٹیکس ٹو جی ڈی پی سے بھی زیادہ ہوتے ہیں، حکومت کا کام سماجی فلاح ہے لیکن فنڈز کی کمی سے مشکل ہو جاتی ہے۔

  • عوام کی ماہانہ آمدنی میں اضافہ ہوا ہے: وزیر خزانہ

    عوام کی ماہانہ آمدنی میں اضافہ ہوا ہے: وزیر خزانہ

    واشنگٹن: وزیر خزانہ شوکت ترین کا کہنا ہے کہ ملکی معیشت کی بہتری کے لیے جامع اقدامات کیے جا رہے ہیں، ماہانہ بنیادوں پر آمدنی میں 0.5 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے دورہ امریکا کے دوران پاکستانی سفارتخانے میں پریس بریفنگ دی، اس موقع پر سیکریٹری خزانہ، گورنر اسٹیٹ بینک، پاکستانی سفیر اسد مجید اور دیگر موجود تھے۔

    وزیر خزانہ نے میڈیا کو دورہ امریکا کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔ وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت کے اسٹرکچرل اصلاحاتی اقدامات کو سراہا گیا، ملکی معیشت کی بہتری کے لیے جامع اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ہمارا ہدف ہے کہ 4 سے 5 سال میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح 20 فیصد تک لے جائیں، عام آدمی کی بہتری اور آسانی کے لیے ٹارگٹڈ سبسڈی کی طرف جا رہے ہیں۔ حکومت بوٹم اپ اپروچ کے ساتھ سود سے پاک قرض اسکیم لا رہی ہے۔

    وزیر خزانہ کا کہنا ہے کہ ستمبر کے دوران 2.7 ارب ڈالر کے ساتھ ترسیلات زر نے اپنی رفتار جاری رکھی، جون 202 سے ترسیلات زر 2 ارب ڈالر سے زیادہ پر قائم ہے۔ ساتواں مہینہ ہے جب آمدن اوسطاً 2.7 ارب ڈالر ریکارڈ کی گئی۔ شرح نمو کے لحاظ سے ستمبر میں ترسیلات زر میں 16.9 فیصد سالانہ اضافہ ہوا۔

    انہوں نے کہا کہ ماہانہ بنیادوں پر آمدنی میں 0.5 فیصد اضافہ دیکھا گیا، پہلی سہ ماہی میں 8 ارب ڈالر کی ترسیلات زر میں 12.5 فیصد اضافہ ہوا، ستمبر 2021 میں ترسیلات زر کی آمد بنیادی طور پر سعودی عرب سے ہوئی۔

    وزیر خزانہ کا مزید کہنا تھا کہ ستمبر میں سعودی عرب سےترسیلات زر 681 ملین ڈالر تھی، متحدہ عرب امارات سے 502، برطانیہ سے 370 اور امریکا سے 245 ملین ڈالر ترسیلات رہیں۔

  • آئی ایم ایف پاکستان کے ساتھ تعاون جاری رکھے گا: کنٹری ہیڈ

    آئی ایم ایف پاکستان کے ساتھ تعاون جاری رکھے گا: کنٹری ہیڈ

    اسلام آباد: آئی ایم ایف کے کنٹری ہیڈ نے کہا ہے کہ حکومت پاکستان نے کرونا کی روک تھام کے لیے مثبت اقدامات اٹھائے ہیں، آئی ایم ایف پاکستان کے ساتھ تعاون جاری رکھے گا۔

    تفصیلات کے مطابق آج وزیر خزانہ شوکت ترین سے پاکستان میں نامزد آئی ایم ایف کی کنٹری ہیڈ ایستر پیریز ریوز کی ملاقات ہوئی، جس میں آئی ایم ایف کی سبک دوش کنٹری نمائندہ بھی موجود تھیں۔

    ملاقات میں وزیر خزانہ شوکت ترین نے نامزد نمائندے کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا، اور کہا کہ پائیدار معاشی نمو اور غریب طبقے کی بہتری کے لیے حکومت نے اقدامات کیے، حکومت آئی ایم ایف پروگرام سے متعلق پرعزم ہے۔

    شوکت ترین کا کہنا تھا کرونا وبا کے معیشت پر اثرات کے بعد اقتصادی ترقی میں استحکام لایا جا رہا ہے، حکومت اشیائے ضروریہ کی قیمتوں کے اثرات خود برداشت کر رہی ہے۔

    انھوں نے بتایا کہ ٹیکس نیٹ اور ٹیکس وصولیاں بڑھانے کے لیے متعدد اقدامات کیے گئے ہیں، ایف بی آر نے ہدف سے زیادہ ٹیکس وصولیاں یقینی بنائی ہیں۔

    قبل ازیں، سبک دوش ہونے والی نمائندہ آئی ایم ایف نے وفاقی وزیر خسرو بختیار سے بھی الوداعی ملاقات کی، جس میں میں کرونا وبا کے معیشت پر اثرات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    خسرو بختیار نے بتایا کہ کرونا کے باوجود مینوفکچرنگ صنعتوں نے 14 فیصد ترقی کی، حکومت نے طویل المیعاد معاشی نمو، اور مالیاتی استحکام کے لیے حکمت عملی تیار کی، اور تجارتی خسارہ کم کرنے کے لیے ایکسپورٹ انڈسٹری کو فروغ دیا جا رہا ہے۔

  • سبسڈی کے ذریعے گھی اور خوردنی تیل کی قیمتوں میں 50 روپے تک کمی لانے کا اعلان

    سبسڈی کے ذریعے گھی اور خوردنی تیل کی قیمتوں میں 50 روپے تک کمی لانے کا اعلان

    اسلام آباد: حکومت نے سبسڈی کے ذریعے گھی اور خوردنی تیل کی قیمتوں میں 40 سے 50 روپے کمی لانے کا اعلان کر دیا، حکومت اشیائے خورونوش پر براہ راست سبسڈی دے گی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے پریس کانفرنس میں کہا کہ حکومت نے گھی اور تیل کی قیمتوں کا بوجھ اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے، آٹے، تیل اور چینی پر سبسڈی دی جائے گی، گھی اور خوردنی تیل کی قیمتوں میں 40 سے 50 روپے کمی آئے گی۔

    انھوں نے کہا فی کلو چینی 90 روپے کی ملے گی، کھانے کے تیل کی قیمت میں ٹیکس کم کر کے چالیس سے پچاس روپے کم کرائیں گے، پرائس کنٹرولنگ سے متعلق نچلی سطح پر نظام واپس لا رہے ہیں، ہم چاہتے ہیں مڈل مین کا کردار ختم کریں۔

    شوکت ترین نے بتایا گندم کی قیمت 1950 روپے فی من کر دی ہے، چینی کی قیمت 90 روپے فی کلو فکس کر دی، درآمدی چینی کا اضافی بوجھ بھی حکومت اٹھائے گی، ملک کے 40 سے 42 فی صد لوگوں کو براہ راست فوڈ سبسڈی دیں گے۔

    وزیر خزانہ نے کہا پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں خطے کے دیگر ممالک سے تیس سے چالیس فی صد کم ہیں، ہم نے پیٹرول کی قیمت صرف 13 سے 14 فی صد ہی بڑھائی ہے، پیٹرول پر اپوزیشن کی تنقید کا کوئی جواز ہی نہیں بنتا۔

    انھوں نے کہا پیٹرول کی قیمت ڈیزل کی قیمتوں کے اثرات کم کرنے کے لیے بڑھائی گئی ہے، پیٹرولیم مصنوعات پر ہر ممکن ریلیف دیا گیا ہے۔

    شوکت ترین نے کہا آئی ایم ایف کے ساتھ نظرثانی مذاکرات ہو رہے ہیں، آئی ایم ایف کی جانب سے ٹیکس بڑھانے، سبسڈی ختم کرنے اور گردشی قرضے روک کر کم کرنے کے لیے دباؤ آیا ہے، لیکن ہم ٹیکس دینے والے پر مزید ٹیکس نہیں لگائیں گے، گردشی قرضوں پر بھی ہم آئی ایم ایف سے اتفاق نہیں کرتے، جائزہ اجلاس میں اپنا مؤقف رکھیں گے اور دفاع بھی کریں گے۔

    وزیر خزانہ نے کہا کہ ڈالر مہنگا ہونے میں افغانستان کا فیکٹر بھی ہے، یہاں سے ڈالر افغانستان جا رہے ہیں، افغانستان والے خریداری کے لیے ڈالر لے رہے ہیں، پہلے ڈالر براہ راست افغانستان آ رہا تھا، اب یہاں سے جا رہا ہے۔

  • ٹیکس دائرہ کار میں توسیع کے آرڈیننس پر وزیر خزانہ کی وضاحت

    ٹیکس دائرہ کار میں توسیع کے آرڈیننس پر وزیر خزانہ کی وضاحت

    کراچی: ٹیکس دائرہ کار میں توسیع کے آرڈیننس پر وزیر خزانہ شوکت ترین نے وضاحت کی ہے کہ اس آرڈیننس کا مقصد ہراساں کرنا نہیں، کے سی سی آئی کے انڈر فائلرز پر خدشات دور کیے جائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں ممتاز کاروباری شخصیات کے ساتھ ایک اجلاس میں وزیر خزانہ نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ آرڈیننس کا مقصد کسی کو متاثر کرنا نہیں ہے بلکہ یہ آرڈیننس خالصتاً نان فائلرز اور انڈر فائلرز کے لیے ہے جو زیرو ٹیکس فائل کرتے ہیں۔

    انھوں نے کہا یہ بات باعث تشویش ہے کہ 2.9 ملین کے مجموعی فائلرز میں سے 10 لاکھ ایسے ہیں جو ریٹرن تو فائل کرتے ہیں لیکن کوئی انکم ظاہر نہیں کرتے جس پر ٹیکس کا اطلاق ہو۔

    شوکت ترین نے کہا ہم آرٹیفیشل انٹیلی جنس سے مدد لینے کا ارادہ رکھتے ہیں جس کے ذریعے بینکنگ لین دین کی سرگرمیوں کے ساتھ بجلی، گیس، ٹیلی فون کے بلوں کی جانچ پڑتال ممکن ہوگی اور انڈر فائلرز کی شناخت کرنے میں مدد ملے گی، جن سے تیسرے فریق کے ذریعے کہا جائے گا کہ وہ اپنے ٹیکس جمع کروائیں۔

    انھوں نے کہا ڈی ایل ٹی ایل بند نہیں کیا گیا، تمام کلیمز بروقت ادا کیے جائیں گے، اور تمام زیر التوا پالیسیوں کی ڈیڈ لائن دی جائے گی، 32 ارب کے زیر التوا کلیمز بھی 6 ماہ میں ادا کر دیے جائیں گے، کراچی چیمبر کے وفد کی وزیر اعظم سے ملاقات کا اہتمام بھی کیا جائے گا، کراچی کے خستہ حال انفرا اسٹرکچر پر خدشات بھی وزیر اعظم تک پہنچائیں گے۔

    اجلاس میں سابق صدر کے سی سی آئی زبیر موتی والا نے شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نیا آرڈیننس ہراساں کرنے اور بدعنوانی کے مزید راستے کھولے گا۔

    انھوں نے افغانستان کے ساتھ روپے میں تجارت کی اجازت دینے پر وزیر خزانہ کو آگاہ کیا کہ اس حوالے سے اسٹیٹ بینک نے متعلقہ نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا اور افغانستان کے ساتھ تجارت 60 فی صد کم ہو گئی ہے۔

  • حکومت کا ٹیکسز میں کمی کا  بڑا اعلان، موبائل فون پر 5 منٹ سے زائد کی کال پر کتنا ٹیکس ہوگا؟

    حکومت کا ٹیکسز میں کمی کا بڑا اعلان، موبائل فون پر 5 منٹ سے زائد کی کال پر کتنا ٹیکس ہوگا؟

    اسلام آباد : حکومت نے فوڈ آئٹمز سمیت کئی اہم شعبوں میں ٹیکسز میں کمی کا اعلان کردیا ، وزیر خزانہ شوکت ترین نے بتایا کہ آٹے اور اس کی اشیا پر کوئی ٹیکس نہیں لگایا گیا،دودھ اور دیگر مصنوعات ، سرکاری ملازمین کے میڈیکل پر ٹیکس بھی واپس لے لیا جبکہ موبائل فون پر پانچ منٹ سے زائد کی کال پر پچھہتر پیسے ٹیکس لیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے قومی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ خزانہ کمیٹی نےبجٹ پرتجاویز دیں، فوڈآئٹمز، دودھ اور دیگرمصنوعات سمیت سرکاری ملازمین کےمیڈیکل پر ٹیکس واپس لےلیا ہے، آٹے اور اس کی اشیا پر کوئی ٹیکس نہیں لگایا گیا جبکہ پراپرٹی پرٹیکس کی شرح 35سےکم کرکے20فیصدکردی۔

    حکومت نے 800سےبڑھاکر ہزار سی سی تک گاڑیوں پر ٹیکس میں کمی کا اعلان کرتے ہوئے کہا موبائل کالز،انٹرنیٹ پرجوٹیکس لگایاتھااس میں تبدیلی کردی گئی ، انٹرنیٹ،ایس ایم ایس پرکوئی ٹیکس نہیں ہوگا، موبائل فونزپر5منٹ سےزائدکال کرینگےتو75پیسےٹیکس لیں گے۔

    وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ٹیکس نادہندگان کیخلاف تھرڈپارٹی کی مددلیں گے، اس معاملےمیں ایف بی آرکونہیں بھیجیں گے، ٹیکس نادہندہ کوتمام قانونی کارروائی کےبعدگرفتارکرنےکی اجازت ہونی چاہیے، دنیابھرمیں بڑےبڑےٹیکس نادہندگان کی گرفتاریوں کی مثالیں ملتی ہیں۔

    آئی ایم ایف کے مطالبات کے حوالے سے شوکت ترین نے کہا آئی ایم ایف نے700 ارب کےٹیکسزلگانےکی شرط رکھی، میں کھڑا ہوگیا کہ ایسا نہیں ہوسکتا کیسے ٹیکس لگادوں، آئی ایم ایف کوکہہ دیاہےکہ ٹیرف میں مزیداضافہ نہیں ہوگا، غریب پرمزیدبوجھ نہیں ڈال سکتے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں قرض لیکرگروتھ دکھائی گئی، حکومت کےپاس آئی ایم ایف کےپاس جانےکےسواکوئی چارہ نہیں تھا، 2018-19میں ملکی گروتھ 2فیصدپرآگئی، عمران خان نےملک کی خاطر کورونا،معاشی مشکلات کےباوجود سخت فیصلےکیے۔

    کاروباری افراد سے متعلق وزیرخزانہ نے کہا کاروباری افراد کی گرفتاری سےمتعلق رضاربانی نےبات کی ہے، اس دفعہ بجٹ میں سیلف اسسمنٹ کا آپشن لائے ہیں، ایف بی آراب کسی کوہراساں نہیں کر سکے گا ، پہلی بارایساہو گہ اب تھرڈپارٹی آڈٹ ہوگا، آڈٹ کےبعدبھی کسی کوگرفتارنہیں کیاجائےگا، آڈٹ کےبعداس بندے کو وہیں بٹھاکربات کی جائے گی۔

    شوکت ترین نے بتایا کہ 15لاکھ افرادکی لسٹ ہمارےپاس آ گئی ہے، ان لوگوں کےٹیکسزسےمتعلق معاملات کودیکھاجارہاہے، یہ معاملہ ایف بی آرکونہیں بھیجا جائے گا کیونکہ یہ ہراساں کریں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کاہاؤسنگ اسکیم شروع کرنابہت بڑافیصلہ تھا، کوروناکےدوران دنیابھرمیں منفی گروتھ ہوئی، عمران خان نےکوروناکوجس طرح ہینڈل کیااسکی دنیانےتعریف کی، ہم نےدنیاکےاعدادوشمارسےدگنی گروتھ کی ، اس بارجومعاشی گروتھ ہوگی وہ دیرپاہوگئی۔

    ملکی قرضوں کے حوالے سے وزیر خزانہ نے کہا 2018میں قرضے30ٹریلین تک پہنچ گئے، پی ٹی آئی کےپاس کوئی اور چارہ نہیں کہ آئی ایم ایف کے پاس جائیں ، آئی ایم ایف نےسخت شرائط رکھیں، آئی ایم ایف نےکہاہم پیسےنہیں دیں گےجب تک آپ یہ شرائط نہیں مانتے۔

    شوکت ترین کا مزید کہنا تھا کہ ہم ایکس چینج ریٹ کو169پرلیکرچلےگئے، طاس دوران کوروناآگیا،پہلی لہرپھردوسری اورتیسری لہر، ان تمام مشکلات کے باوجود عمران خان نےفیصلےکیے، عمران خان نےکہاکنسٹرکشن کوبڑھاوادیناہے، غریب آدمی تک معیشت کے اثرات کبھی نہیں پہنچے ، ہم نے غریب ادمی کا خیال رکھا ، اربن ایریازکےغریب گھرانوں کوبلاسود5لاکھ قرض دیں گے۔

    انھوں نے بتایا کہ عمران خان نےکہامدینے کی ریاست انصاف ہوگاایساپہلی بارہوا، اگرگروتھ اسٹریٹجی کی طرف جاناہےتوریونیوبڑھاناہوگا، اگلےسال کیلئےہم نے 5ہزار800کابجٹ رکھاہے، ٹیکس کےنظام میں تبدیلیاں لارہےہیں، لوگ کہتےہیں کہ ایف بی آرنےہراساں کیا ہے، ٹیکس نادہندگان کیخلاف تھرڈپارٹی کی مددلیں گے، قانونی کارروائی کے بعد گرفتار کرنےکی اجازت ہوگی۔

    وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ ضم شدہ پختونخوااضلاع کیلئےبھی کافی رقم رکھی گئی ہے،بلوچستان کی ترقی،کراچی ٹرانسفارمیشن پلان،گلگت کی ترقی پرپیسہ خرچ ہوگا۔

    شوکت ترین کا کہنا تھا کہ ای کامرس ٹیکس ختم کردیاگیا، رجسٹرڈ ای کمپنیوں پرصفرٹیکس ہوگا اور نان رجسٹرڈایی کمپنیوں پر2 فیصدٹیکس ہوگا۔

    زرعت کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ سب سےپہلےزرعت کےشعبےپرپیسےخرچ کریں گے، ہم زرعی ملک ہونےکےباوجودکئی زرعی اجناس درآمد کرتے ہیں، پچھلے15،20سال سےزراعت کےشعبےپرتوجہ نہیں دی دی گئی، مڈل مین کو ختم کرنے لیے نیا طریقہ کار لارہےہیں ، ایگری مالزکاپورےملک میں جال پھیلائیں گے، ایگری مالزمیں کسان،ہول سیلربا آسانی اپنامال بیچ سکےگا.

    وزیر خزانہ نے بتایا کہ انڈسٹریزکو45ارب کی مراعات دےرہےہیں، انڈسٹریزجب چلتی ہیں تو نوکریوں ملتی ہیں،انکم بڑھتی ہے، انڈسٹریزکی ترقی سےدرآمدات میں کمی آئے گی ، ایس ایم ای کوبڑھانےکی کوشش کررہےہیں، ماضی میں ایس ایم ای کوقرض دینےکیلئےکوئی تیارنہیں تھا۔

    شوکت ترین کا کہنا تھا کہ اسمال اینڈ میڈیم انڈسٹری کو بڑھاوا دے رہےیں ،اسمال اینڈ میڈیم انڈسٹریز کو کوئی قرضے نہیں دیتا تھا ، اسمال اینڈ میڈیم انڈسٹریز کو 100ارب قرضے دیے جائیں گے،ایس ایم ای کو9فیصدپرقرض دیاجائےگا۔

    انھوں نے کہا کہ میری گاڑی اسکیم متعارف کرانےجارہےہیں، ٹیکسٹائل کودی جانیوالی مراعات کوجاری رکھیں گے، آئی ٹی شعبےکی ترقی کیلئے ان کو ٹیکس کی چھوٹ دےدی، آئی ٹی کاشعبہ6سے8بلین کی گروتھ کرےگا۔

    وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ ہم چین سےبیٹھ کرمسائل پربات کرینگےکوئی بڑی بات نہیں، چین کچھ صنعتیں ویت نام لے جارہاتھا، ہم نے چین کو منالیا وہ صنعت یہاں لائیں گے ، اب درآمدات بڑھانےکیلئےچین سمیت دیگرممالک سےسی پیک میں سرمایہ کارلائیں گے۔

    شوکت ترین نے کہا کہ اب ہرشہری بینک سےہاؤسنگ لون لےسکتاہے، یہ سیکٹر40انڈسٹری کوکھڑاکردیتاہےروزگاربھی پیداہوتاہے، ہاؤسنگ اسکیم کے لیے 3ارب روپے رکھے گئے ہیں۔

    احساس پروگرام کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ احساس پروگرام دنیا کا چوتھا بڑا پروگرام ہے، احساس پروگرام مین12ملین گھروں کوپیسےدیےگئے، احساس پروگرام میں260ارب روپے رکھے گئے۔

    ویکسی نیشن سے متعلق وزیر خزانہ نے کہا کہ 10کروڑافرادکی ویکسی نیشن کاہدف رکھاگیاہے، ویکسی نیشن پر1.1ارب ڈالرمختص کیاہے،جون 2022 میں 10 کروڑ افراد کو ویکسی نیٹ کرنے کا ہدف ہے۔

    پاورسیکٹر کے حوالے سے شوکت ترین نے بتایا کہ جوبجلی ہم استعمال نہیں کررہےاس کی مد میں900ارب دیناپڑرہاہے، اگلے سال ہمارا سرکلر ڈیڈ جہاں ہے اس سے کم ہوگا، ہم پاورسیکٹرکوٹھیک کرنے کی کوشش کرینگے، توانائی کے شعبے میں کیپسٹی پیمنٹ 900 ارب روپے ہے،عمران خان نے بجلی کی قیمت بڑھانے سے منع کیا ہے۔

    انھوں نے مزید کہا کہ غریب طبقےکوآٹے،گھی،بجلی پر سبسڈی دیں گے، ہمیں پانی کی قلت ہےجس کےباعث وزیراعظم نےڈیمزمیں پیسےڈالےہیں، ڈیمز 7سے 8 سال پر محیط منصوبے ہوتے ہیں، ہم نے معاشرے کیلئے امید کا بجٹ دیاہے، پہلی بار 40 سے 60لاکھ لوگوں کو پورا پیکج دیا جارہا ہے۔

    وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ سونےکی ویلیو ایڈیشن پر17 فیصدٹیکس برقراررہے گا، آئی ٹی کی صنعت کو ٹیکس چھوٹ دی گئی، آئندہ 2سال میں آئی ٹی صنعت 8 ارب ڈالر برآمدات کرےگی۔

    شوکت ترین نے کہا کہ وزیراعظم ملک میں ای ووٹنگ سسٹم متعارف کروانا چاہتے ہیں ، ای ووٹنگ سسٹم کے لیے 5 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔

  • اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس آج، متعدد گرانٹس کی منظوری دیے جانے کا امکان

    اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس آج، متعدد گرانٹس کی منظوری دیے جانے کا امکان

    اسلام آباد: وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس آج ہوگا جس کی صدارت وزیر خزانہ شوکت ترین کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس آج ہوگا جس میں 13 نکاتی ایجنڈے پر غور ہوگا۔ وزیر خزانہ شوکت ترین اجلاس کی صدارت کریں گے۔

    اجلاس میں گلگت بلتستان کے لیے گندم پر سبسڈی کی سپلیمنٹری گرانٹ کی منظوری کا امکان ہے، پختونخواہ کو 5 لاکھ میٹرک ٹن گندم فراہمی اور وزارت صنعت و پیداوار کی سپلیمنٹری گرانٹ کی سمری بھی ایجنڈے کا حصہ ہے۔

    سرکاری ٹی وی چینلز، نیوز ایجنسی کے لیے 27 کروڑ 40 لاکھ گرانٹ منظوری کا امکان ہے، پاک افغان سرحد پر لگائی گئی باڑھ کے لیے بھی 57 کروڑ کی سپلیمنٹری گرانٹ کی منظوری بھی دی جائے گی۔

    میری ٹائم امور، گوادر پورٹ اتھارٹی اور میرین اکیڈمی کے لیے گرانٹس کی منظوری اور پاکستان نیو کلیئر ریگولیٹری اتھارٹی کے لیے 14 کروڑ 50 لاکھ روپے کی منظوری کا بھی امکان ہے۔

    اجلاس میں حکومتی آمدن میں اضافے کے لیے ایف بی آر کی 2 ارب 46 کروڑ کی سمری بھی شامل ہے۔