Tag: Shaza Fatima Khawaja

  • ایکس کا استعمال پاکستان میں 2 فیصد سے بھی کم لوگ کرتے ہیں: شزہ فاطمہ کا دعویٰ

    ایکس کا استعمال پاکستان میں 2 فیصد سے بھی کم لوگ کرتے ہیں: شزہ فاطمہ کا دعویٰ

    وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) شزہ فاطمہ خواجہ نے کہا ہے کہ ایکس کا استعمال 2 فیصد سے بھی کم پاکستانی کرتے ہیں۔

    قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) شزہ فاطمہ نے کہا کہ وزارت داخلہ کی ہدایت پر پی ٹی اے نے ایکس کو بند کیا ہے، ایکس کی بندش کا آزادی اظہار رائے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

    شزہ فاطمہ خواجہ نے دعویٰ کیا کہ ایکس کا استعمال پاکستان میں 2 فیصد سے بھی کم لوگ کرتے ہیں، پاکستان میں لوگ زیادہ ترفیس بک، وٹس ایپ استعمال کرتے ہیں اور اگر ہمارا مقصد آزادی اظہار رائے پر پابندی کرنا ہوتا تو ٹک ٹاک، فیس بک بند ہوتا۔

    وزیر مملکت کا کہنا تھا کہ ملک میں ہمارے خلاف جو زبان استعمال ہوتی ہے وہ ناقابل برداشت ہے ہمیں بار بار کہا جاتا ہے آزادی اظہار رائےکی وجہ سے ایکس بند ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ہم انکار نہیں کرتے کہ یوزرز اسپیڈ میں فرق پڑا ہے، پی ٹی اے نے رپورٹ دی گزشتہ سال سے انٹرنیٹ میں 28 فیصد بہتری آئی ہے، 24 فیصد موبائل انٹرنیٹ یوزرز میں بھی بہتری آئی ہے۔

    شزا فاطمہ کا کہنا تھا کہ یوزرز اسپیڈ کے جہاں چیلنجز ہیں ہم انکار نہیں کرینگے، ہمارے ملک میں فائبرائزیشن 2 فیصد سے کم ہے، بزنس میں چیلنجز ضرور آئے ہیں۔

    شزا فاطمہ نے کہا کہ اس ملک میں عاشورےکو پورے ملک میں انٹرنیٹ بند ہوتا تھا لیکن اس بار عاشورے پر پورے ملک میں انٹرنیٹ بند نہیں ہوا، ہماری پوری کوشش ہے ٹیکنالوجی کو استعمال کرکے لوکلائز کریں۔

    انہوں نے کہا کہ دشمن ہر وقت سائبر حملوں کے لیے تیار بیٹھا ہے، ان سائبر حملوں کو ہم نے روکنا ہے، یہاں مذہبی بنیاد پر اور سماجی مواد پر ایشوز ہوجاتے ہیں، ایسے مواد کو پی ٹی اے بلاک کرتی ہے، ہم نے اپنے شہریوں کو محفوظ رکھنا ہے۔

    وزیر مملکت آئی ٹی نے کہا کہ صرف دو ماہ میں 150 سے زائد ہمارے فورسز کے اہلکار شہید ہوئے، ہماری کوشش ہے کہ ہم ٹیکنالوجی، قومی سلامتی کے ساتھ ساتھ ڈیٹا پروٹیکشن، پرائیوسی کا تحفظ، معاشی اور ٹیکنالوجی کا توازن پیدا کریں، جیسے جیسے معیشت ڈیجیٹلائز ہوتی جائے گی تو ہمیں ڈیجیٹل سیفٹی اور حملوں سے بچنے کے لیے زیادہ کام کرنا ہوگا۔

    شزہ فاطمہ نے مزید کہا کہ میرے ہاتھ میں کوئی بٹن نہیں ہے جس سے میں انٹرنیٹ بند کرتی ہوں، ہمیں شوق نہیں ہے کہ انٹرنیٹ بند ہو اور انٹرنیٹ بند کرنے سے کوئی فائدہ ہوتا ہے نا خوشی ملتی ہے، ہم کوشش کرتے ہیں کہ ٹیکنالوجی کو استعمال کرنے والے یوزرز کو کم سے کم تکلیف پہنچے، اس دوران پیش آنے والی تکالیف پر میں معذرت چاہتی ہوں۔

    واضح رہے کہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی نے ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل کی منظوری مزید مشاورت کیلئے مؤخر کردی، وزیر مملکت آئی ٹی شزہ فاطمہ نے اجلاس کے شرکا کو بل پر بریفنگ دی، بتایا کہ ہم ڈیجیٹلائیزیشن نہیں کریں گے تو اسٹون ایج میں چلے جائیں گے۔

    شزہ فاطمہ نے کہا کہ ٹیکنالوجی کسی کا انتظار نہیں کرتی، ہر چیز کو سرویلنس کی نظر سے دیکھنا ہے توسب بند کردیں، اس بل سے پہلے ہم نے سب سے مشاورت کی ہے، ہم نے انڈسٹری کو ساتھ لے کر چلنا ہے، ٹیکنالوجی کوئی نیشنل ایشو نہیں۔

    کمیٹی رکن عمر ایوب نے کہا ڈیجیٹل نیشن پلان میں ہم اتنی جلدی کیوں کر رہے ہیں؟ جلدی نہ کریں، ماہرین کو بلائیں اور مزید وقت لیں، نئی بیوکریسی بنائی جا رہی ہے، ہمیں حق ہے ہم پوچھ گچھ کریں۔

  • آئی ٹی ماہر نے وزیرمملکت آئی ٹی شزہ فاطمہ کا دعویٰ مسترد کر دیا

    آئی ٹی ماہر نے وزیرمملکت آئی ٹی شزہ فاطمہ کا دعویٰ مسترد کر دیا

    وزیرمملکت برائے آئی ٹی شیزا فاطمہ نےانٹرنیٹ کی سست رفتار کا ملبہ وی پی این پر گرایا جسے آئی ٹی ایکسپرٹس نے مسترد کردیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے آئی ٹی ایکسپرٹ ملک مدثر نے کہا کہ وی پی این پہلے بھی استعمال ہوتا تھا، ایک ڈیڑھ ماہ میں ایسا کیا ہوا کہ انٹرنیٹ سلو ہو گیا اور وجہ یہی ہے کہ ایسی فائروال لگائی جارہی ہے جس سے سوشل ٹریفک کا مانیٹر کیاجا سکے۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by ARY News (@arynewstv)

    انہوں نے کہا کہ وی پی این دس سے پندرہ فیصد صرف استعمال کرنے والے کے نیٹ ورک کو سست کرتاہے، اس سے ملک گیر مسائل کا سامنا نہیں کرنا پڑتا حکومت کو چاہیے ٹاگٹڈ فائر وال لگائے تاکہ آن لائن بزنس متاثر نہ ہوں۔

    وفاقی وزیرِمملکت آئی ٹی شزہ فاطمہ نے اسلام آباد میں نیوز کانفرنس میں دعویٰ کیا ہے کہ ملک میں انٹرنیٹ بند کیا گیا نہ ہی اس کی رفتار سست کی گئی، ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورک (وی پی این) کے زیادہ استعمال کی وجہ سے اس کی رفتار متاثر ہوئی ہے۔

    شزہ فاطمہ نے کہا کہ انٹرنیٹ کو نہ بند کیا گیا اور نہ ہی کسی سطح پر سست کیاگیا، انٹرنیٹ پر دباؤ تیکنیکی تھا جس کی وجہ سے انٹرنیٹ سروس سست ہوئی۔

    وزیر مملکت آئی ٹی نے کہا کہ ملک میں کچھ ایپس کی چند سروسز کام نہ کرنے لگیں تو وی پی این کا استعمال کیا جانے لگا، وی پی این کے زیادہ استعمال کی وجہ سے انٹرنیٹ کی رفتار پر اثر پڑا۔

    انہوں نے کہا کہ وی پی این استعمال سے مقامی انٹرنیٹ سروس بائی پاس ہوجاتی ہے جبکہ وی پی این استعمال کرتے ہیں تو موبائل کی رفتار بھی سست ہوجاتی ہے، انٹرنیٹ پر جو دباؤ پڑا وہ ایک قدرتی تھا جس کی وجہ سے انٹرنیٹ سروس سست ہوئی ہے۔

    شزہ فاطمہ نے کہا کہ انٹرنیٹ سروس کے مسئلے پر موبائل کمپنیوں، تکنیکی ماہرین سے رابطے میں ہیں، ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ آئندہ انٹرنیٹ سروس سے متعلق صارفین کو مشکلات نہ ہوں۔