Tag: shc

  • سندھ بلدیاتی الیکشن، سندھ ہائی کورٹ نے بڑا فیصلہ دے دیا

    سندھ بلدیاتی الیکشن، سندھ ہائی کورٹ نے بڑا فیصلہ دے دیا

    کراچی: صوبے میں بلدیاتی الیکشن کے التوا سے متعلق سندھ ہائی کورٹ نے اہم ترین فیصلہ سنادیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ نے صوبے میں بلدیاتی الیکشن کے التوا سے متعلق دائر تمام درخواستوں کو خارج کرتے ہوئے شیڈول کے مطابق الیکشن کرانے کا حکم دے دیا ہے۔

    فیصلے سے قبل جماعت اسلامی کے وکیل نے موقف اپنایا کہ سپریم کورٹ نے صوبے کے ترقیاتی اداروں کو مقامی حکومتوں کےتابع کرنےکا حکم دیاتھا اور قانون سازی کے بعد انتخابات کرنے کا حکم دیا تھا۔

    جس پر جسٹس جنیدغفار نے استفسار کیا کہ سپریم کورٹ نے تو حکم دیا تھا کہ بلدیاتی انتخابات کرائےجائیں، وکیل جماعت اسلامی نے جواب دیا کہ اس طرح انتخابات کرائےگئےتو بلدیاتی حکومت کمزور ترین تصور کی جائےگی۔

    کمرہ عدالت میں موجود وکیل الیکشن کمیشن نے موقف اختیار کیا مقامی حکومت کی مدت ختم ہونے پر ایک سو بیس روز میں بلدیاتی انتخابات ہونا تھے، جسٹس جنیدغفار نے استفسار کیا تو پھر آپ نے ایک سو بیس روز میں بلدیاتی انتخابات کیوں نہیں کرائے ؟ وکیل الیکشن کمیشن نے بتایا کہ مردم شماری اور حلقہ بندی کی وجہ سےانتخابات میں تاخیر ہوئی۔

    حکومت نے دو ہزار سترہ کی مردم شماری کی منظوری دی تو انتخابی مرحلہ شروع ہوا، بلوچستان اورخیبرپختونخوامیں بلدیاتی انتخابات ہوچکے ہیں۔

    ایم کیو ایم وکیل کے دلائل

    اس سے قبل ایم کیوایم کے وکیل ڈاکٹر فروغ نسیم نے دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ الیکشن کمیشن کا جواب ٹھوس بنیادوں پر مشتمل نہیں، یہ جواب رسمی طورپرجمع کرایا گیا ہے، ابھی تک انتخابی فہرستیں مکمل نہیں لیکن الیکشن کرانا چاہتے ہیں۔

    ڈاکٹر فروغ نسیم نے کہا کہ نوازشریف کیس میں بھی قراردیا گیا تھا قانونی تقاضے پورے کیےبغیرانتخابات نہیں کرائے جاسکتے، سندھ ہائی کورٹ نے قراردیا تھا کہ حلقہ بندی کی آزاد باڈی ہونی چاہئے۔ اس طرح انتخابات کرائے گئے تو ہر کوئی قانون کی خلاف ورزی کرے گا۔

    وکیل ایم کیو ایم نے کہا کہ ان کے حکومت ہوگی تو وہ اپنی مرضی سے حلقہ کریں گے۔ ہماری حکومت آئے تو ہم اپنی مرضی سے حلقہ بندیاں کریں گے۔ حلقہ بندیاں کرانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے۔ اس طرح انتخابات شفاف نہیں ہوں گے۔ ہرکوئی ان انتخابات کو چیلنج کرے گا۔

    ایم کیوایم کے وکیل نے حلقہ بندیوں سے متعلق سندھ حکومت کے نوٹیفکیشن بھی عدالت میں پیش کرتے ہوئے دلائل میں کہا کہ سندھ حکومت نے خود سے حلقہ بندیاں کردیں۔ سندھ حکومت کی جانب سے ہونے والی حلقہ بندیوں میں تضاد ہے۔

  • پی ٹی آئی رہنما حلیم عادل شیخ  کے لئے نئی مشکل پیدا ہوگئی

    پی ٹی آئی رہنما حلیم عادل شیخ کے لئے نئی مشکل پیدا ہوگئی

    اسلام آباد: اسلام ہائی کورٹ نے اپوزیشن لیڈر سندھ اسمبلی کی حفاظتی ضمانت سے متعلق دائر درخواست پر فیصلہ سنادیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں حلیم عادل شیخ کی حفاظتی ضمانت سے متعلق دائر درخواست پر سماعت ہوئی، چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے سماعت کی۔

    کیس کی سماعت کے آغاز پر درخواست گزار کے وکیل نے اپنے دلائل میں کہا کہ سندھ حکومت جھوٹے مقدمات میں گرفتار کرنا چاہتی ہے، گرفتاری کا مقصد صوبائی بجٹ اجلاس میں شرکت سے روکنا ہے۔

    جس پر چیف جسٹس اطہر من اللہ نے درخواست گزار وکیل کےدلائل کےبعد درخواست خارج کردی اور ریمارکس دئیے کہ یہ عدالت پہلے ہی ایک مقدمے میں حفاظتی ضمانت دےچکی ہے، حفاظتی ضمانت کے دوران ان کو متعلقہ عدالت میں پیش ہونا تھا، یہ عدالت سندھ ہائیکورٹ کے دائرہ اختیار میں نہیں جا سکتی۔

    یہ بھی پڑھیں: ہتک عزت دعویٰ کیس : حلیم عادل شیخ پر فرد جرم عائد

    واضح رہے کہ تحریک انصاف کے رہنما حلیم عادل شیخ کیخلاف کراچی میں دو مقدمات درج کئے گئے تھے درج مقدمے میں دہشت گردی، اقدام قتل، جان سے مارنے کی دھمکی و دیگر دفعات شامل تھیں، ان مقدمات میں گرفتاری سے بچنے کے لئے حلیم عادل شیخ کراچی پولیس کو چکمہ دے کر پشاور چلے گئے تھے۔

    حلیم عادل شیخ کیخلاف پہلا مقدمہ گلشن معمار تھانے میں درج کیا گیا تھا جس میں دہشت گردی، اقدام قتل، جان سے مارنے کی دھمکی اور دیگردفعات شامل کی گئیں جبکہ دوسرا مقدمہ اینٹی انکروچمنٹ زون ون تھانےمیں درج کیا گیا، جس کے مطابق حلیم عادل شیخ نے چالیس ایکڑ سرکاری زمین پر قبضہ کیا، ایف آئی آرمیں لینڈ گریبنگ کی دفعات شامل ہیں۔

  • دعا زہرا کہاں ہیں ؟ سندھ ہائی کورٹ نے آئی جی سندھ کو اہم ٹاسک دے دیا

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ نے دعا زہرا کو پیش نہ کرنے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے آئی جی سندھ کو دعازہرا کو پیش کرنے کا ٹاسک دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں دعازہرا کی کم عمری میں شادی اور مبینہ اغوا کے کیس کی سماعت ہوئی ، دوران سماعت دعا زہرا کو پیش نہ کرنے پر عدالت نے سخت برہمی کااظہار کیا۔

    جسٹس محمداقبال کلہوڑو نے وکیل سے مکالمے میں کہا کیا ریاست اتنی کمزور ہے کہ ملک میں موجود ایک لڑکی کوکراچی نہیں لاسکتی، پولیس پریس کانفرنس کررہی ہے لیکن عملی اقدامات نہیں۔

    عدالت نے کہا کہ پولیس افسران وردی کامان نہیں کررہے، ایسے افراد بھرتی کریں جووردی کی عزت رکھیں، بچی ویڈیو بنا رہی ہے، پریس کانفرنس کررہی ہے لیکن پولیس کونہیں مل رہی۔

    جسٹس محمداقبال کلہوڑو نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا بچی کہاں ہے؟ جس پر تفتیشی افسرنے بتایا کہ مذکورہ پتہ پر بچی نہیں ملی تو جسٹس محمد اقبال کلہوڑو کا کہنا تھا کہ اس کا مطلب ہے کچھ نہ کچھ تو گڑبڑ ہے۔

    تفتیشی افسر نے کہا کہ ایس ایس پی ہیومین ٹریفیکنگ کانفرنس میں اسلام آبادگئےہیں، دعا زہرا کی گرفتاری نہیں ہوئی، جس پر عدالت کا کہنا تھا کہ گرفتاری نہیں ہم نےبچی کوصرف بلایاہے، ایس ایس پی کانفرنس اٹینڈ کر رہا ہے، عدالت کا حکم اہم نہیں؟ انسانی اسمگلنگ رک نہیں رہی اورکانفرنس ہو رہی ہیں۔

    تفتیشی افسر نے کہا ہمیں وقت دےدیاجائے، جس پر جسٹس محمداقبال کلہوڑو نے ریمارکس دیئے کہ پولیس صرف پریس کانفرنس اوردعوےکررہی ہے، ایک بچی نہیں مل رہی، ویڈیوآرہی ہیں، کیا ریاست اتنی کمزور ہوگئی ہے، اے جی صاحب ہمیں بچی چاہیے، یہ آپس میں گیم کھیل رہے ہیں۔

    عدالت نے آئندہ سماعت پر دعا زہرا کو پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے ایس ایس پی اے وی سی سی زبیر نذیر شیخ کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کردیا۔

    عدالت نے آئی جی سندھ کو دعا زہرا کو پیش کرنے کا ٹاسک دیتے ہوئے سماعت 24 مئی کے لیے ملتوی کردی۔

  • بیٹی سے ملاقات کرائی جائے، دعا زہرہ کے والدین عدالت پہنچ گئے

    بیٹی سے ملاقات کرائی جائے، دعا زہرہ کے والدین عدالت پہنچ گئے

    کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے دعا زہرہ کے مبینہ اغوا،کم عمری میں شادی کیس میں محکمہ داخلہ سندھ، آئی جی سندھ کو نوٹس جاری کردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں دعا زہرہ کے مبینہ اغوا،کم عمری میں شادی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، جسٹس محمد اقبال کلہوڑو کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے سماعت کی،درخواست دعا کے والد کی جانب سے دائر کی گئی۔

    سماعت کے آغاز پر والدین کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ہم چاہتے ہیں کہ دعا کی والدین سےملاقات ہو، جس پر جسٹس محمداقبال کلہوڑو نے کہا کہ مسئلہ یہ ہے کہ لڑکی عدالت میں بیان دے چکی اس موقع پر جسٹس آغا فیصل نے وکیل سے استفسار کیا کہ لڑکی کا بیان اور ریکارڈ آپ کیوں پیش نہیں کررہے؟۔

    وکیل نے جواب دیا کہ ہمیں دعا زہرہ کا کچھ پتہ نہیں چل رہا، ہمیں کچھ نہیں بتایاجارہا صرف سوشل میڈیا سے معلومات مل رہی ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں: دعازہرہ کیس میں نیا موڑ، اہم انکشافات

    اس موقع پر دعا زہرہ کے والد نے عدالت کو بتایا کہ میری بیٹی کو اغوا کیا گیا اور زبردستی نکاح کرایا گیا، ظہیراحمد کےخلاف اغوا کا مقدمہ درج ہے، حقائق جاننےکےلیےبیٹی کو عدالت میں لایاجائے اور بیان قلمبند کیا جائے، میری استدعا ہے کہ پولیس حکام کو بیٹی کو عدالت لانےکی ہدایت دی جائے۔

    والد کی استدعا پر سندھ ہائیکورٹ نے محکمہ داخلہ سندھ، آئی جی سندھ سمیت ایس ایس پی شرقی،ایس ایچ او تھانہ الفلاح ظہیراحمد سمیت فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت انیس مئی تک ملتوی کردی۔

    یاد رہے کہ گذشتہ ماہ کراچی کے علاقے الفلاح سے اغوا ہونے والی دعا زہرہ کا ڈراپ سین اس وقت ہوا جب اس نے لاہور کے رہائشی ظہیر احمد سے نکاح کیا تھا، اس معاملے نے سوشل میڈیا پر تہلکہ مچائے رکھا تھا۔

  • کراچی کی زمینوں کی لوٹ مار کے حقائق سامنے آنے لگے

    کراچی کی زمینوں کی لوٹ مار کے حقائق سامنے آنے لگے

    کراچی: شہر قائد میں اربوں کی زمین کے معاوضے کیلئے عدالتوں سے لئے گئے فیصلےجعلی نکلے، سندھ ہائیکورٹ کی مداخلت نے راز افشاں کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ کی مداخلت کے نتیجے میں کراچی کی زمینوں کی لوٹ مار کے حقائق سامنے آنے لگے ہیں، اربوں کی زمین کے معاوضے کیلئے عدالتوں سے لئےگئے فیصلےجعلی نکلے۔

    سندھ ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ قیوم آباد پر فلائی اوور کیلئے شہری سے زمین حاصل کی گئی، زمین پر سٹی ڈسٹرکٹ گورنمنٹ،کےپی ٹی کے اشتراک سےفلائی اوور تعمیر کیا گیا مگر زمین مالکان کو معاوضہ ادا نہیں کیا گیا۔

    درخواست گزار کے وکیل فیصل صدیقی نے عدالت کو آگاہ کیا کہ درخواست گزار کےحق میں سندھ ہائیکورٹ نے 2019 میں فیصلہ دیاتھا، رقم نہ ملنے پر توہین عدالت کی درخواست دائر کی گئی تھی۔

    یہ بھی پڑھیں: کراچی: سرکاری زمینوں پر جعلی ہاؤسنگ اسکیموں کے خلاف کارروائی

    تاہم عدالت میں اکاونٹ جنرل سندھ نے انکشاف کیا کہ اضافی رقم کیلئےجو مہلت دی گئی اس میں رقم جمع نہیں کرائی گئی، انہوں نے عدالت کو بتایا کہ پرویز مشرف دور میں تعمیر کراچی کا منصوبہ شروع کیا گیا تھا، تعمیر کراچی کے منصوبے کی کل مالیت 29 بلین روپے تھے۔

    اے جی سندھ نے عدالت کو بتایا کہ سی اےاے،اسٹیٹ بینک،ایکسپورٹ بیورو ودیگر نے منصوبے کے لئے پیسے دیناتھے جبکہ کےپی ٹی،پی ایس او،اسٹیٹ بینک نے 4ارب روپے میں منصوبہ مکمل کرناتھا۔

    اے جی سندھ نے موقف اپنایا کہ سندھ حکومت کی جانب سے دیگر متاثرین کو معاوضہ ادا کیا گیا ، جس پر وکیل درخواست گزار نے کہا کہ یہ وفاقی حکومت کا منصوبہ تھا صوبائی حکومت کا نہیں۔

    حکومت سندھ کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ منصوبے کے اعلان کے بعد درخواست گزار نے ملی بھگت سے2005میں رقم جمع کرائی، جس پر ک عدالت نے حکومت سندھ کے اعتراضات ریکارڈ کا حصہ بنالئے اور درخواست گزار کے وکیل کی عدم موجودگی پرسماعت غیرمعینہ مدت کیلئےملتوی کردی۔

  • سندھ ہائی کورٹ کا  غیرقانونی پورشنز کے خلاف بڑا حکم

    سندھ ہائی کورٹ کا غیرقانونی پورشنز کے خلاف بڑا حکم

    کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے نارتھ ناظم آباد بلاک ایل میں غیرقانونی پورشنزکے خلاف فوری کارروائی کا حکم دیتے ہوئے ڈی جی ایس بی سی اے کو بلڈر کے خلاف فوری کارروائی کی ہدایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میںنارتھ ناظم آباد بلاک ایل میں غیرقانونی تعمیرات کیخلاف کیس کی سماعت ہوئی ، وکیل درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ گراونڈپلس تھری اسٹوری بنائی جا چکی اور بلڈراب چوتھی منزل پرکام جاری رکھےہوئےہیں، رہائشی پلاٹ پرپورشنزنہیں بن سکتے۔

    جس پر عدالت نے نارتھ ناظم آباد بلاک ایل میں پلاٹ نمبربی165 پر غیرقانونی تعمیرات کے خلاف فوری کارروائی کاحکم دیتے ہوئے ڈی جی ایس بی سی اےکوبلڈرکےخلاف فوری کارروائی کی بھی ہدایت کردی۔

    عدالت نے کہا کہ ایس بی سی اےقوانین کی خلاف ورزی پر عمارت کو گرایا جائے اور متعلقہ ادارے عمارت کو گیس، بجلی،پانی کنکشن فراہم نہ کریں۔

    سندھ ہائی کورٹ نے ڈی جی ایس بی سی اے سے 30روز میں عمل درآمدرپورٹ طلب کرتے ہوئے ڈی جی ایس بی سی اے اور بلڈرکو بھی نوٹس جاری کردیا۔

  • سندھ ہائی کورٹ  کا غیرقانونی پورشنز پر فوری کام روکنے کا حکم

    سندھ ہائی کورٹ کا غیرقانونی پورشنز پر فوری کام روکنے کا حکم

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ نے فاطمہ جناح کالونی اور جمشید کالونی میں غیرقانونی پورشنز پر فوری کام روکنے کا حکم دے دیا اور ڈی جی ایس بی سی اے کو کارروائی کی ہدایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں فاطمہ جناح کالونی اور جمشید کالونی میں غیرقانونی تعمیرات کیخلاف کیس کی سماعت ہوئی ، سماعت میں وکیل درخواست گزار نے بتایا کہ عدالتی حکم پر پورشنز کو سیل کیا گیا، سیل ہونے کے باوجود تعمیرات ہو رہی ہیں۔

    وکیل درخواست کا کہنا تھا کہ بغیر عدالتی حکم ایس بی سی اے والے کچھ کرتے نہیں، پلاٹ نمبر 675 اور دیگر پر تعمیرات کو فوری روکا جائے اور غیر قانونی تعمیرات کو گرانے کا حکم دیا جائے۔

    جس پر سندھ ہائیکورٹ نے غیرقانونی پورشنز پر فوری کام روکنے کا حکم دیتے ہوئے ڈی جی ایس بی سی اے کو غیر قانونی پورشنز کے خلاف فوری کارروائی کی ہدایت کردی۔

    عدالت نے سب رجسٹرار کو پورشن کی سب لیز کرنےاور پورشنز کو پانی، بجلی، گیس فراہم کرنے سے بھی روک دیا۔

    عدالت نے ایس بی سی اے کو 45 روز میں عمل درآمد یقینی بنانے کا حکم دیتے ہوئے ڈی جی ایس بی سی اے اور ایڈووکیٹ جنرل سندھ کو نوٹس جاری کردیا۔

  • ایس بی سی اے کو غیر قانونی تعمیرات کیخلاف عملی کارروائی کا حکم

    ایس بی سی اے کو غیر قانونی تعمیرات کیخلاف عملی کارروائی کا حکم

    کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے ایم پی آر کالونی میں غیر قانونی تعمیرات کیخلاف سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کو عملی کارروائی کاحکم دیدیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں ایم پی آرکالونی بلوچ گوٹھ میں غیرقانونی تعمیرات سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، عدالت نے ایس بی سی اے حکام کی جانب سے پیش کی گئی رپورٹ پر عدم اعتماد کا اظہار کیا اور ایس بی سی اے کو غیر قانونی تعمیرات کیخلاف عملی کارروائی کا حکم دیتے ہوئے چھ ہفتوں میں رپورٹ طلب کرلی۔

    جسٹس حسن اظہر رضوی نے ایس بی سی اے حکام سے استفسار کیا کہ اب تک غیر قانونی عمارت کو مسمار کیوں نہیں کیا گیا؟، جس پر وکیل ایس بی سی اے نے عدالت کو بتایا کہ عمارت کٹی پہاڑی کے اس طرف ہے، کارروائی میں صورتحال خراب ہوسکتی ہے، جسٹس حسن اظہررضوی نے کہا کہ کیاکٹی پہاڑی کراچی میں نہیں ہے؟، کارروائی مکمل کرکےرپورٹ پیش کریں۔

    عدالت نےسب رجسٹرار کو عمارت کی کسی بھی قسم کی رجسٹریشن سےروک دیا جبکہ کے الیکٹرک، ایس ایس جی سی اور واٹربورڈ کو بھی عمارت میں کسی بھی کنکشن کی فراہمی سے روک دیا، عدالت نے اپنے حکم نامے میں کہا کہ جب تک ایس بی سی اے کمپلیشن سرٹیفکیٹ جاری نہ کرے، رجسٹریشن نہ کی جائے۔

    واضح رہے کہ ایس بی سی اے نے 5منزلہ غیرقانونی عمارت کی تعمیر سے متعلق رپورٹ جمع کرائی تھی، رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ ایم پی آرکالونی میں تعمیر عمارت کی کوئی منظوری نہیں لی گئی ، ایم پی آر کالونی کا علاقہ گوٹھ آباد اسکیم میں آتاہےجہاں ایسی تعمیرات کی اجازت نہیں ہے۔

    یاد رہے کہ سندھ ہائیکورٹ نے ایس بی سی اے کو ایم پی آرکالونی میں غیرقانونی عمارت گرانے اور بلڈرکیخلاف کارروائی کا حکم دے رکھا ہے۔

  • غیر قانونی تعمیرات کیس میں سندھ ہائی کورٹ کا بڑا حکم

    غیر قانونی تعمیرات کیس میں سندھ ہائی کورٹ کا بڑا حکم

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ نے گلشن اقبال 13 ڈی ون میں علیزہ آرکیڈ کے انہدام کیلئے اقدامات کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے غیرقانونی تعمیرات کےدوران تعینات افسران کےنام 15دن میں دینے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں غیرقانونی تعمیرات کیس کی سماعت ہوئی ، جس عدالت نے استفسار کی چوتھی منزل گرانے کا حکم دیا تھا، ابھی تک بیدخلی کےنوٹس جاری کیے جارہے ہیں، اس طرح تو 5سال لگ جائیں گے۔

    عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا خط بھی گھوڑوں کےذریعےبھیجتےہیں یاکیسے،پہنچتےہی نہیں، افسران اپنےکمروں میں بیٹھے لیٹر لیٹر کھیلتے رہتے ہیں، افسران سمجھتے ہیں وہ بےقصوراوربےگناہ ہیں، باقی سب گناہگارہیں، یہ افسران ملی بھگت نا کریں توبلڈرکی غیرقانونی تعمیرات کی ہمت نہ ہو۔

    وکیل ایس بی سی اے نے عدالت کو بتایا اعلیٰ سطح کمیٹی تشکیل دیدی گئی ہے، آپ اس کے سربراہ کو طلب کر سکتے ہیں، جس پرعدالت کا کہنا تھا کہ غیر قانونی تعمیرات کے خلاف کارروائی نہ کرنےوالوں کو نہیں چھوڑیں گے ، یہاں افسران کی ملی بھگت سےغیرقانونی تعمیرات کی بھرمارہے۔

    وکیل ایس بی سی اے نے کہا بلڈرمحمداحمدواحدی کےخلاف مقدمہ درج کیاتھا، جس پر عدالت نے کہا جن افسران کی پوسٹ کےدوران تعمیرات ہوئی ان کے خلاف کیا کارروائی ہوئی؟ تو وکیل ایس بی سی اے نے بتایا افسران کےخلاف کارروائی کا آغاز کردیا ہے۔

    سندھ ہائی کورٹ نے غیرقانونی تعمیرات کیس میں بڑا حکم دیتے ہوئے گلشن اقبال تیرہ ڈی ون میں علیزہ آرکیڈ کے انہدام کیلیے اقدامات کی ہدایت کردی۔

    عدالت نے غیرقانونی تعمیرات کے دوران تعینات افسران کے نام 15 دن میں دینے کا حکم بھی دیا ، جسٹس حسن اظہر نے کہا ذمہ داران کےنام اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کوفراہم کیےجائیں کیونکہ آپ اپنے افسران کےخلاف کارروائی کریں گے نہیں، دوسرا راستہ اپنانا ہوگا۔

  • غیر قانونی تعمیرات کیس:  بلڈرز،پلاٹ مالک، ایس بی سی اے افسران کیخلاف ایف آئی آر درج کرنے کا حکم

    غیر قانونی تعمیرات کیس: بلڈرز،پلاٹ مالک، ایس بی سی اے افسران کیخلاف ایف آئی آر درج کرنے کا حکم

    اسلام آباد : سندھ ہائی کورٹ نے غیر قانونی تعمیرات کیس میں فوجداری کارروائی کا حکم دیتے ہوئے بلڈرز،پلاٹ مالک، ایس بی سی اے افسران کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں نارتھ ناظم آباد بلاک سی میں غیر قانونی تعمیرات سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ، سربمہر عمارت ڈی سیل کرکے تعمیرات پر عدالت نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے غیر قانونی تعمیرات پر ڈپٹی ڈائریکٹر ایس بی سی اے سینٹرل کو جھاڑ پلادی۔

    جسٹس ظفر احمد راجپوت نے استفسار کیا اب تک کارروائی کیوں نہیں کی؟ ملی بھگت کے بغیر غیر قانونی تعمیرات ممکن نہیں، کس انسپکٹر کے خلاف کیا کارروائی کی؟

    جسٹس فیصل کمال نے ریمارکس میں کہا بلڈر ہی نہیں سب کے خلاف ایف آئی آر درج ہوگی، سربمہر پلاٹ ڈی سیل کرنا سیدھاسا ایف آئی آرکامعاملہ ہے۔

    جسٹس ظفراحمدراجپوت نے استفسار کیا علاقے کے ایس بی سی اےانسپکٹرزکیاکر رہےہیں؟ عدالت نے غیر قانونی تعمیرات کیس میں فوجداری کارروائی کا حکم دیتے ہوئے بلڈرز،پلاٹ مالک، ایس بی سی اے افسران کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دے دیا۔

    درخواست گزار نے کہا تھا کہ نارتھ ناظم آبادبلاک سی میں گراونڈ پلس 3پورشنزبنادیےگئے، پلاٹ نمبر اے 482 پر تعمیرات مسمار کرنے کا حکم دیا جائے۔