Tag: SHC orders

  • کراچی میں میں ایک اور  9 منزلہ عمارت  کو مسمارکرنے کا حکم

    کراچی میں میں ایک اور 9 منزلہ عمارت کو مسمارکرنے کا حکم

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ نے گارڈن ویسٹ میں 9 منزلہ عمارت کے غیرقانونی حصے کو مسمارکرنے کا حکم دیتے ہوئے 45 روز میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں غیرقانونی تعمیرات سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ، وکیل درخواست گزار نے بتایا کہ گارڈن ویسٹ لسبیلہ پر گراؤنڈ پلس 6 منزل عمارت کی اجازت لی گئی لیکن پلاٹ پر 6 کے بجائے 9 منزلہ الجنت رائل ریزیڈنسی تعمیر کی جارہی ہے۔

    وکیل نے مزید کہا کہ ایس بی سی اےکوکئی خطوط لکھ چکے،کارروائی نہیں کی گئی، جس پر جسٹس حسن اظہررضوی نے ریمارکس میں کہا غیرقانونی تعمیرات روکنےکاحکم دے رہے ہیں۔

    عدالت نے گارڈن ویسٹ میں 9منزلہ الجنت رائل ریزیڈنسی کے غیرقانونی حصے کو مسمارکرنے کا حکم دیتے ہوئے ایس بی سی اے اور دیگر اداروں کو مزید تعمیرات سے روک دیا۔

    عدالت نے 9منزلہ عمارت کا غیر قانونی حصہ مسمار کرکے 45 روز میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا غیرقانونی تعمیر الجنت رائل ریزیڈنسی میں کسی کو سب لیز نہ دی جائے۔

    عدالت نے عمارت میں بجلی، پانی اور گیس کنکشنزفراہم کرنے سے روکتے ہوئے بلڈرز اور ملوث افسران کے خلاف کارروائی کا بھی حکم دے دیا۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ عدالتی حکم نامہ بلیک میلنگ کیلئے استعمال کیا گیا تو درخواست گزار کیخلاف کارروائی ہوگی، حکم امتناع لے کر بلڈر سے سازباز کرکے درخواست واپسی کی کوشش بھی کی تو بھی کارروائی کی جائے گی۔

  • کراچی میں ایک اور  7 منزلہ عمارت گرانے کا حکم

    کراچی میں ایک اور 7 منزلہ عمارت گرانے کا حکم

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ نے آگرہ تاج لیاری میں سات منزلہ عمارت گرانے کا حکم دے دیا اور ڈی جی ایس بی سی اے کو سات روز میں رپورٹ کے ساتھ ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں آگرہ تاج لیاری میں 96اسکوائریارڈ پر 7منزلہ پورشن بنانے کے کیس کی سماعت ہوئی ، جسٹس حسن اظہررضوی نے ریمارکس میں کہا آگرہ تاج لیاری میں تو8،8 منزلہ پورشن بن رہےہیں۔

    درخواست گزار اشفاق احمد نے بتایا کہ درخواست گزار کا کہنا ہے۔۔ چھیانوے گز زمین پر سات منزلہ عمارت میں پورشن بنائے گئے جس سے اہل محلہ کو شدید دشواری کا سامنا ہے، علاقےکی گٹرلائن چاک ہوچکیں۔

    عائشہ سومروایڈووکیٹ نے استدعا کی کہ 232 پلاٹ،گلی ای17، آگرہ تاج پر پورشن کو گرایا جائے۔

    سندھ ہائیکورٹ نے ایس بی سی اے کو فوری 7منزلہ پورشن گرانےکاحکم دےدیا اور ڈی جی ایس بی سی اے کو 7روزمیں رپورٹ کے ساتھ ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔

    عدالت نے پورشن کے لیے بجلی، پانی، گیس کنکشن دینے سے روکتے ہوئے بلڈرسلیمان، نعیم حیدر اور طلحہٰ کو نوٹس جاری کردیے۔

  • کراچی : غیر قانونی تعمیرات میں ملوث افسران  اور بلڈرز کیخلاف کارروائی کا حکم

    کراچی : غیر قانونی تعمیرات میں ملوث افسران اور بلڈرز کیخلاف کارروائی کا حکم

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ نے غیرقانونی تعمیرات میں ملوث افسران کیخلاف کارروائی کا حکم دیتے ہوئے بلڈرز کے خلاف کریمنل کارروائی کا بھی حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں آگرہ تاج کالونی میں 7منزلہ عمارت کی غیر قانونی تعمیرات کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی ، جسٹس ظفر احمد راجپوت نے کہا کہ 7منزلہ عمارت بن گئی جہاں گراؤنڈپلس ٹوسےزیادہ کی اجازت نہیں۔

    جسٹس ظفر احمد راجپوت نے استفسار کیا افسران کی ملی بھگت کے بغیر بڑےپیمانے پر غیر قانونی کیسےممکن ہے؟ کیا ان افسران کے خلاف کارروائی شروع کی؟

    وکیل ایس بی سی اے نے بتایا افسران کیخلاف انکوائری شروع ہوگئی ،نام ظاہر ہونا باقی ہیں اور بلڈرکے خلاف ٹرائل کورٹ میں کمپلین دائر ہے۔

    سندھ ہائیکورٹ نے غیرقانونی تعمیرات میں ملوث افسران کیخلاف کارروائی کا حکم دیتے ہوئے افسران کے خلاف کارروائی کرکے رپورٹ پیش کرنے کا حکم
    دے دیا۔

    عدالت نے بلڈرز کے خلاف کریمنل کارروائی کا بھی حکم دیتے ہوئے 18 جنوری کو ایس بی سی اے حکام سے رپورٹ طلب کرلی۔

  • ٹک ٹاک ہی نہیں ہر قسم کی سوشل میڈیا ایپ سے غیر اخلاقی مواد ہٹایا جائے، عدالت کا حکم

    ٹک ٹاک ہی نہیں ہر قسم کی سوشل میڈیا ایپ سے غیر اخلاقی مواد ہٹایا جائے، عدالت کا حکم

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ نے ٹک ٹاک سمیت ہر قسم کی سوشل میڈیا ایپ سے غیر اخلاقی مواد ہٹانے کا حکم دیتے ہوئے کہا ملک مخالف، ہراسمنٹ جیسی ویڈیوز بھی فوری ہٹائی جائیں۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں ٹک ٹاک پر پابندی کا معاملہ پر غیر اخلاقی ویڈیوز پر ٹک ٹاک بند کرنے سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی، عدالت نے نے کہا کہ ٹک ٹاک ہی نہیں ہر قسم کی سوشل میڈیا ایپ سے غیر اخلاقی مواد ہٹایا جائے۔

    سندھ ہائی کورٹ نے جنسی غیر اخلاقی مواد ہٹانے کا بھی حکم دیتے ہوئے ویڈیوز اپ لوڈ کرنے والے افراد کے خلاف کارروائی کی بھی ہدایت کی۔

    پی ٹی اے حکام نے عدالت کو بتایا کہ ٹاک ٹاک سے غیر اخلاقی مواد ہٹا دیا گیا ہے، غیر اخلاقی ویڈیو ہٹانے کے بعد درخواست قابل سماعت نہیں، پی ٹی اے جواب پر عدالت نے ٹاک ٹاک پابندی سے متعلق کیس نمٹا دیا۔

    یاد رہے سندھ ہائی کورٹ نے ٹک ٹاک پرپابندی کا فیصلہ واپس لیتے ہوئے پی ٹی اے کو ٹک ٹاک کی بحالی کا حکم دیا تھا اور پی ٹی اے کو ایل جی بی ٹی سے متعلق درخواستیں جلد نمٹانے کا حکم دیتے ہوئے ہدایت کی پی ٹی اے شکایت کنندہ کی درخواست پر 5 جولائی تک فیصلہ کرے۔

  • سندھ ہائی کورٹ کا وفاقی حکومت کو حساس ڈیٹا سے متعلق قانون سازی کا حکم

    سندھ ہائی کورٹ کا وفاقی حکومت کو حساس ڈیٹا سے متعلق قانون سازی کا حکم

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ نے وفاقی حکومت کو حساس ڈیٹا سے متعلق قانون سازی کا حکم دیتے ہوئے جواب کیلئے مہلت دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں ساڑھے11کروڑپاکستانیوں کاڈیٹافروخت کرنے سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی۔

    ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتایا کہ وفاقی وزارت اطلاعات نےاپناجواب جمع کرادیا، وفاقی وزارت اطلاعات نےبتایا ہے کہ قانون سازی کی جارہی ہے، قانون سازی کا مسودہ تقریباً تیار کرلیا گیا ہے۔

    درخواست گزار نے کہا ک قانون سازی میں مسلسل تاخیرکی جارہی ہے، طارق منصورایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ ابھی تک کوئی نیشنل سائبرپالیسی نہیں، سائبرسےمتعلق پاکستان میں4بڑےواقعات ہوچکے ہیں۔

    درخواست گزار کا مزید کہنا تھا کہ کوئی مزیدبڑاواقعہ ہوگیاتوقانونی تحفظ ہی نہیں ہوگا، جس پر جسٹس محمدعلی مظہر نے استفسار کیا قانون سازی میں اتنی تاخیرکیوں ہورہی ہے؟

    ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتایا کہ کوروناوائرس کی وجہ سےتاخیرہورہی ہے، 2سے3ماہ میں مکمل قانون سازی کرلیں گے، قانونی مسودے کو وفاقی کابینہ کے سامنے رکھا جائے گا۔

    عدالت نے وفاقی حکومت کو حساس ڈیٹا سے متعلق قانون سازی کا حکم دیتے ہوئے ڈیٹا سےمتعلق جواب کے لیے مہلت دے دی۔

  • سندھ ہائی کورٹ کا  گٹر کے پانی سے سبزیاں اگانے پر کارروائی کا حکم

    سندھ ہائی کورٹ کا گٹر کے پانی سے سبزیاں اگانے پر کارروائی کا حکم

    کراچی : سندھ ہائیکورٹ نے گٹر کے پانی سے سبزیاں اگانے پرکارروائی کاحکم دیتے ہوئے متعلقہ حکام سے 17 فروری تک رپورٹس طلب کرلیں۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں کورنگی میں گندے پانی کی سبزیوں کو تلف کرنے کے کیس پر سماعت ہوئی ، ڈائریکٹرلیگل سندھ فوڈاتھارٹی،ایڈیشنل سیکریٹری زراعت و دیگر عدالت میں پیش ہوئے۔

    پیش رفت رپورٹس پیش نہ کرنے پرعدالت نے متعلقہ حکام پربرہمی کا اظہار کیا، جسٹس محمد علی مظہر نے کہا مطلب یہ ہواکوئی اپنی ذمہ داری ادا نہیں کر رہا،اتنا سنجیدہ معاملہ ہے کوئی محکمہ کام نہیں کررہا، گٹرکے پانی سے سبزیاں اگائی جارہی ہیں توسبھی کانقصان ہے۔

    سندھ ہائیکورٹ نے سیکریٹری زراعت سے جامع جواب اور سندھ فوڈاتھارٹی سے سبزیوں کے نمونے کے نتائج بھی طلب کرلئے اور ملیر ندی میں گٹر سے سبزیاں اگانے پرکارروائی کا حکم دیا۔

    عدالت نے متعلقہ حکام سے 17 فروری تک رپورٹس طلب کرتے ہوئے کہا کوئی زہریلےپانی سے سبزیاں اگائےتوفوری کارروائی کریں۔

    عدالت نے فورڈ اتھارٹی سے استفسار کیا بتائیں، کتنے چھاپے مارے، بتائیں کیا زہریلے پانی سے سبزیاں کنٹرول کیں، ایڈیشنل سیکریٹری زراعت نے بتایا کہ کمیٹی بنا دی گئی، موسم کی وجہ سےرکاوٹ ہے، جس پر جسٹس محمد علی مظہر نے کہا اس سے موسم کا کیا تعلق۔

    ڈی سی کورنگی نے بتایا کہ 4،3بار ایکشن لیا، امن و امان کا مسئلہ ہوتا ہے،جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا سندھ فوڈ اتھارٹی کیا کر رہی ہے،ڈائریکٹر لیگل سندھ فوڈاتھارٹی نے کہا ہم نے نمونے لیے جن کے نتیجےکا انتظار ہے۔

    جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ آخر نمونوں کے نتائج میں اتنی تاخیر کیوں، کیا ڈپٹی کمشنرز کو کارروائی کیلئےعدالتی حکم کی ضرورت ہے؟ کیا سندھ فوڈ اتھارٹی ہمارے فیصلے کا انتظار کرے گی، ذمہ داری ادا کرنا ہر ادارے کا فرض ہے۔

    کراچی:ڈی سی کورنگی اور دیگر نے عدالت میں رپورٹ جمع کراتے ہوئے افسران نے کارروائی کیلئے مشنیری کا مطالبہ کردیا، مختیار کار نے بتایا گندے پانی سے سبزیاں کاشت کرنے کیخلاف کارروائی کی گئی۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ مون سون کے بعد اس وقت پانی کا بہاؤزیادہ ہے،گندے پانی کی سبزیاں تلف کرنے کیلئے3ماہ درکار ہیں، مزید کارروائی کےلئےمشنیری کی کمی کا سامناہے، ٹریکٹر، شاول ،عملہ اور مقامی پولیس کی مدددرکار ہے۔

    ایڈیشل ڈی سی کورنگی کا کہنا تھاکہ 6سے 9 جون 2020کے درمیان ملیرندی پرکارروائی کی گئی، ٹاسک فورس علاقےکی مکمل نگرانی کر رہی ہے ، بعد ازاں سندھ ہائیکورٹ نے گٹر کے پانی سے سبزیاں اگانے پرکارروائی کاحکم دے دیا۔

  • سندھ بھر کے لیکچرارز کیلئے بڑی خوشخبری آگئی

    سندھ بھر کے لیکچرارز کیلئے بڑی خوشخبری آگئی

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ نے سندھ بھر کے لیکچرارز کو 20 دن میں ترقیاں دینے کی ہدایت کرتے ہوئے گریڈ17سے 18کے لیکچرارزکو ترقیاں دینے کا حکم دے دیا اور تنبیہ کی کہ اگرترقیاں نہ دیں توپھرتوہین عدالت کارروائی کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں 12 ہزار سے زائد پروفیسرز، لیکچرارکو ترقیاں اور ٹائم اسکیل نہ دینے سے متعلق سندھ پروفیسر لیکچرار ایسوسی ایشن کی درخواست پر سماعت ہوئی۔

    سیکرٹری کالجز نے بتایا کہ سندھ حکومت نے ترقیاں اور ٹائم اسکیل سے متعلق پالیسی بنالی، 15 روز دیں 17 سے 18 گریڈ کے پیپر ورک مکمل کرلیں گے اور 17 سے 18 گریڈ کے پروفیسرز اور لیکچرارکو ترقیاں دے دیں گے۔

    جسٹس امجدعلی سہتو نے لیکچرار سے مکالمہ کیا کہ آپ ترقیاں مانگ رہے ہیں مگر تعلیم کے معیارکو دیکھا ہے، پاکستان میں کالجر کے نتائج دیکھ لیں، سندھ کا کوئی کالج اٹھالیں ، تعلیمی معیارپتہ چل جائے گا۔

    سیکرٹری کالجز کا کہنا تھا کہ ہم ترقیاں دینے کو تیار ہیں ان سے کہیں پڑھائیں بھی، جسٹس امجدعلی سہتو نے کہا تعلیمی معیار گرچکا ہے ، لیکچرارز پڑھانے کو تیار نہیں، جس پر لیکچرارز کا کہنا تھا کہ ہم تسلیم کرتے ہیں تعلیمی معیار گرا ہے۔

    عدالت نے سندھ بھرکے لیکچرارز کو 20 دن میں ترقیاں دینے کی ہدایت کرتے ہوئے حکم دیا کہ گریڈ 17 سے 18 کے لیکچرارز کو 20دن میں ترقیاں دیں اور تنبیہ کی اگر ترقیاں نہ دیں تو پھر توہین عدالت کارروائی کریں گے، چیف سیکرٹری اور سیکرٹری کالجز کے خلاف توہین عدالت کارروائی ہوگی۔

    خیال رہے سندھ کے لیکچرارز اور پروفیسرز نے توہین عدالت درخواست دائر کر رکھی تھی۔

  • سانحہ بلدیہ،  نثار مورائی اور عزیر بلوچ کی جے آئی ٹیز پبلک کرنے کا حکم

    سانحہ بلدیہ، نثار مورائی اور عزیر بلوچ کی جے آئی ٹیز پبلک کرنے کا حکم

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ نے تین بڑے مقدمات کی جے آئی ٹیز پبلک کرنے کا حکم دے دیا، سانحہ بلدیہ ٹاؤن، نثار مورائی اور لیاری گینگ وار کےعزیربلوچ کی جوائنٹ انٹروگیشن رپورٹس عوام کےسامنےلائی جائیں گی، درخواست وفاقی وزیرعلی زیدی نے دائر کی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ، سانحہ بلدیہ اور نثار مورائی کی جے آئی ٹیز کو منظر عام پر لانے سے متعلق کیس پر سماعت ہوئی۔

    سندھ ہائی کورٹ نے3اہم جے آئی ٹیز پبلک کرنے کی درخواست منظور کرلی اور ہدایت کی سانحہ بلدیہ، نثار مورائی،لیاری گینگ وار عزیر بلوچ کی جے آئی ٹیز عوام کےسامنے لائی جائیں۔

    وکیل علی زیدی نے کہا جے آئی ٹی قتل وغارت گری کی وجوہات پتالگالیاتوحکومت چھپارہی ہے، بلدیہ فیکٹری میں 200سےزائدافرادزندہ جلا کرراکھ کردیاگیا اور لیاری گینگ وارکےعزیربلوچ نےلیاری کووار زون بنایاہواتھا۔

    وکیل کا کہنا تھا کہ کراچی میں قتل غارت گری میں پولیس،سرکاری افسران ملوث رہے، اب وہ پولیس اہلکار،افسران ترقی کرچکے ،اہم عہدوں پر تعینات ہیں، چیف سیکریٹری سندھ ان افسران کو بچانا چاہتے ہیں، علی زیدی نے جب درخواست دائر کی اس وقت تو وہ بھی نہیں تھے۔

    عمر سومرو ایڈووکیٹ نے کہا معلومات تک رسائی ہرشہری کابنیادی حق ہے، ہم چاہتے ہیں حقائق عوام کے سامنے رکھے جائیں، حقائق پبلک کرنے کے لیے درخواست دائر کی ہے۔

    مزید پڑھیں : عزیر بلوچ اور سانحہ بلدیہ کی جے آئی ٹی رپورٹس سندھ ہائی کورٹ میں پیش

    یاد رہے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست وفاقی وزیرعلی زیدی نے دائر کی تھی، علی زیدی نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ جےآئی ٹیز پبلک کرنے کیلئےچیف سیکریٹری کوخط لکھا مگرمثبت جواب ابھی تک نہیں ملا، عدالت سے استدعا ہے کہ سانحہ بلدیہ کی جے آئی ٹی رپورٹس کو پبلک کرنے کی ہدایت جاری کی جائے، متعلقہ حکمرانوں سے پوچھا جائے کہ تین سال سے جے آئی ٹیز پرکارروائی کیوں نہیں ہوئی؟

    درخواست میں مزید کہا گیا تھا کہ سیاستدانوں اور پولیس افسران پر بھی سنگین جرائم کے الزامات ہیں، عزیربلوچ، نثارمورائی کے انکشافات کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔

    بعد ازاں سندھ حکومت نے عزیر بلوچ اور سانحہ بلدیہ فیکٹری کی جے آئی ٹی رپورٹس سندھ ہائیکورٹ میں پیش کیں تھیں اور نثار مورائی کی جے آئی ٹی کے نوٹی فکیشن سے لاعلمی کا اظہار کیا تھا

    عدالت نے ریمارکس دیئے تھے کہ مذکورہ رپورٹس کا جائزہ لے کر جے آئی ٹیز کو پبلک کرنے سے متعلق فیصلہ کریں گے۔

  • 5 فیصد سے زائد فیسوں میں اضافہ کرنے والے اسکولز کیخلاف کارروائی کرنے کا حکم

    5 فیصد سے زائد فیسوں میں اضافہ کرنے والے اسکولز کیخلاف کارروائی کرنے کا حکم

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ نے حکومت کو 5 فیصد سے زائد فیسوں میں اضافہ کرنے والے اسکولز کیخلاف کارروائی کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں جسٹس عقیل احمد عباسی، جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس محمد فیصل کمال عالم پر مشتمل 3 رکنی بینچ کے روبرو اسکولوں کی فیسوں میں من مانے اضافے سے متعلق نجی اسکولوں کیخلاف توہین عدالت کی درخواست کی سماعت ہوئی۔

    جسٹس عقیل عباسی نے استفسار کیا، کیا ابھی تک سپریم کورٹ کے حکم پر عمل درآمد نہیں ہوا؟ قانون پر عمل درآمد کون کرائے گا ؟ سرکار تو بے بس ہے، ایڈئشنل ایڈوکیٹ جنرل صاحب منصوب صاحب کو 3 کرسیاں دے کر بٹھا دیا ہے۔

    جسٹس عقیل عباسی نے ریماکس دیئے انہیں گارڈ وارڈ دیں، انہیں طاقتور بنائیں ان کی تو اسکول کے گارڈز نہیں سنتے، جس پر نجی اسکول کے وکیل نے موقف دیا کہ سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق جون 2017 سے عمل درآمد ہونا چاہئے۔

    عدالت نے ریماکس دیئے ایسا نہیں ہے آپ اپنی وضاحت اپنے پاس رکھیں۔ سپریم کورٹ نے کٹ آف ڈیٹ دے دی ہے اب نجی اسکولز عمل درآمد کریں۔

    عدالت نے حکومت سندھ کو فیس میں 5 فیصد سے ذائد اضافہ کرنے والے اسکولز کیخلاف کارروائی کرنے کا حکم دے دیا۔

    ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل نے موقف دیا کہ تمام اسکولوں کو نوٹسز جاری کردیئے ہیں کارروائی کریں گے، جس پر عدالت نے کہا سپریم کورٹ نے واضح کردیا ہے 5 فیصد اضافے کا اطلاق جون 2017 سے ہوگا۔ جون 2017 کے بعد جس نے بھی زیادہ اضافہ کیا ہے وہ اضافی رقم واپس کرے۔ 5 فیصد اضافہ حکومت کی منظوری سے مشروط ہے۔

    بعد ازاں عدالت نے والدین کی توہین عدالت کی درخواست نمٹا دی۔

    یاد رہے ستمبر 2018 میں سندھ ہائی کورٹ نے نجی اسکولوں کی جانب سے فیسوں میں پانچ فیصد سے زیادہ اضافے کو غیرقانونی قرار دیا تھا، سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے جاری فیصلے میں کہا گیا تھا کہ نجی اسکولوں کو 5 فیصد سے زیادہ فیس بڑھانے کا اختیارنہیں۔

    عدالت نے نجی اسکولوں کو 5 فیصد سے زائد فیس وصولی سے روک دیا تھا۔

    خیال رہے 8 اپریل 2019 کو بھی سندھ ہائی کورٹ نے نجی اسکولوں کو ایک ماہ سے زائد پیشگی فیس لینے سے روک دیا تھا، عدالت نے دو دو تین تین مہینے کی اکٹھی فیس مانگنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا آپ لوگ تو ٹیکس کے محکمے سے بھی آگے نکل گئے ہیں، ابھی نرمی سے کام لے رہے ہیں سختی پر مجبور نہ کریں۔

  • کراچی سے لاپتہ بچوں کے کیس کی تحقیقات کے لئے  جے آئی ٹی بنانے کا حکم

    کراچی سے لاپتہ بچوں کے کیس کی تحقیقات کے لئے جے آئی ٹی بنانے کا حکم

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ نے کراچی سے لاپتہ بچوں کے مقدمے میں جے آئی ٹی بنانے کا حکم دے دیا اور احکامات دئیے کہ بچوں کی بازیابی کے لیے جدید آلات کا استعمال کیا جائے، عوامی مقامات پر بچوں کی تصاویر آویزاں کی جائیں اور اکیس مارچ کو پیشرفت رپورٹ پیش کی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں شہر کراچی میں گزشتہ سال بچوں کے اغوا اور گمشدگی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی،کے معاملے کی سماعت ہوئی ، سماعت کے دوران والدین کی جانب سے دی جانے والی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ بچوں کو شہر کے علاقوں سے اغوا کیے گئے ، بچوں کی عمریں ڈھائی سے 14سال ہیں، گمشدہ بچوں میں کبری، مسلم جان، رابعہ، گل شیر، ابراہیم جاوید، بوچا، عدنان محمد ،منزہ، نور فاطمہ، صائمہ، عبدالواحد، محمد حنیف، ثانیہ، سہیل خان بھی گمشدہ بچوں میں شامل ہیں۔

    درخواست میں بتایا گیا کہ 20 لاپتہ بچوں میں سے اب بھی 12 بچے لاپتہ ہیں پولیس تفتیش میں تعاون نہیں کررہی، گمشدہ بچوں کی بازیابی کے لیے میکنزم بنانے کا حکم دیا جائے۔

    سندھ ہائی کورٹ کا  بچوں کی بازیابی کیلئےجدیدآلات کااستعمال اور عوامی مقامات پر بچوں کی تصاویر آویزاں کرنے کا حکم

    ڈی آئی جی سی آئی ای عارف حنیف نے جواب داخل کراتے ہوئے بتایا کہ دو لاپتا بچوں کے والدین نے بی فارم فراہم کیے، ان بچوں نے ملک سے باہر سفر نہیں کیا۔

    جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو نے بچوں کی بازیابی سے متعلق پولیس رپورٹس کو غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ بچوں کی بازیابی سے متعلق پولیس کے کارکردگی غیر سنجیدہ ہے، لاپتا بچوں کی بازیابی کے لیے مارڈرن ڈیوائسز کا استعمال کیا جائے اور عوامی مقامات پر بچوں کی تصاویر آویزاں کی جائیں۔

    یاد رہے 17 جنوری کو ہونے والی سماعت میں پولیس نے عدالت میں لاپتہ بچوں کی بازیابی میں اپنی ناکامی کا اعتراف کیا تھا ، جس پر عدالت نے حکم دیا تھا کہ کچھ بھی کریں بچوں کو بازیاب کرائیں، ہمیں پیش رفت چاہئے۔

    مزید پڑھیں : کراچی پولیس کا لاپتہ بچوں کی بازیابی میں ناکامی کا اعتراف، سندھ ہائیکورٹ برہم

    عدالت نے لاپتہ بچوں کی گمشدگی کے معاملے پر جے آئی ٹی بنانے کا حکم دیتے ہوئے پولیس حکام سے اکیس مارچ کو پیش رفت رپورٹ طلب کرلی اور سماعت ملتوی کردی۔

    واضح رہے کہ 4 ماہ قبل اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے اے آئی جی سندھ ڈاکٹر امیر شیخ نے کہا تھا کہ سال2018میں اب تک اغواء کے 8 کیسز رپورٹ ہوئے، تمام آٹھ بچوں کو بازیاب کراکر ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

    ڈاکٹر امیر شیخ کا مزید کہنا تھا کہ 2018 میں اب تک 186 بچے لاپتہ ہوئے جن میں سے 90 فیصد مل گئے، اس کے علاوہ اغوا کا کوئی واقعہ ہے تو وہ ہماری اطلاع میں لایا جائے۔