Tag: shc

  • کراچی : لاپتہ افراد کیس کی سماعت ، عدالت نے جواب طلب کرلیا

    کراچی : لاپتہ افراد کیس کی سماعت ، عدالت نے جواب طلب کرلیا

    کراچی: سندھ ہائی کورٹ میں لاپتہ افراد کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے ایڈیشنل سیکریٹری داخلہ سے جواب طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں لاپتہ افراد کیس کی درخواستوں پرسماعت ہوئی، درخواست گزارکا کہنا ہے کہ پولیس کی حراست میں جانے کے بعد شہری لاپتہ ہوئے ہیں ،اظہراقبال،وسیم،ساجداوردیگرکومختلف علاقوں سےحراست میں لیا گیا تھا، درخواست گزار نے عدالت سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ انہیں فوری بازیاب کروایا جائے۔

    عدالت نے حکم جاری کرتے ہوئے کہا کہ شہری اظہراقبال 5سال سےلاپتہ ہے،ذمےداروں کوکوئی فکرنہیں ہے۔ اداروں کوجوحکم دیاجاتاہےاس پر عمل درآمدنہیں کیاجاتا ، عدالت نے ایڈیشنل سیکریٹری داخلہ کو ہدایت دی کہ شہریوں کی گمشدگی سےمتعلق تفصیلی جواب جمع کرائیں۔

    یاد رہے، رواں ماہ وفاقی درالحکومت سے لاپتہ ہونے سماجی کارکن پروفیسرسلمان حیدر ہفتے کے روز اپنے گھر واپس پہنچ گئے ہیں۔

    یہاں پڑھیں:لاپتہ بلاگر سلمان حیدر واپس گھر پہنچ گئے

    سینٹ کے چیرمین رضا ربانی نے لاپتہ افراد کے حوالے سے سخت موقف اپناتے ہوئے کہا تھا کہ ریاست کی مرضی سے لوگ غائب ہورہے ہیں اور یہ ہورہا ہے کہ خوف اتنا طاری کر دو کہ لوگ اپنے سائے سے بھی ڈریں یہی وجہ ہے کہ کسی میں ہمت نہیں کہ پوچھ سکیں اور اگر لاپتہ افراد مجرم ہیں تو ان پر مقدمہ چلنا چاہیے۔

    یہاں پڑھیں:شہری لاپتہ ہورہے ہیں لیکن کوئی ریاست سے سوال نہیں کرسکتا، رضا ربانی

  • ہندوؤں کے نام پر مسلمانوں کوشراب کی فروخت جارہی ہے، رمیش کمار

    ہندوؤں کے نام پر مسلمانوں کوشراب کی فروخت جارہی ہے، رمیش کمار

    کراچی : سندھ ہائیکورٹ میں شراب بندش سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران رکن قومی اسمبلی رمیش کمار نے کہا کہ ہندو نہیں، مسلم آبادیوں میں شراب خانے قائم ہیں۔

    سندھ ہائیکورٹ میں چیف جسٹس سجادعلی شاہ کی سربراہی میں قائم بینچ نے شراب خانوں کی بندش کیس کی سماعت کی، سماعت کے دوران رمیش کمار نے عدالت کو بتایا کہ ہندوؤں کے نام پر مسلمانوں کو شراب کی فروخت جارہی ہے، پنجاب بھر میں بیس جبکہ صرف کراچی میں پچاس شراب اسٹورقائم ہیں۔

    رمیش کمار نے بتایا کہ بوٹ بیسن میں مسجد کے قریب شراب کا اسٹور قائم ہے، ہندو اکثریتی علاقوں میں کوئی شراب خانہ نہیں، کسی بھی مذہب میں شراب جائز نہیں ہے۔

    عدالت نے استفسار کیا کہ شراب خانوں کا لائسنس کن اقلیتی افراد کو جاری کیا گیا ہے، جس پر ایڈووکیٹ جنرل کا کہنا تھا کہ لائسنس صرف ہندو تاجروں کو جاری کیا گیا ہے۔

    شراب خانوں کے مالکان کے وکیل نے اپنے دلائل میں کہا کہ ہندو مذہب میں شراب ممنوع نہیں ہے، قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد لائسنس جاری کئے گئے تھے۔

    وکیل نے اپنے دلائل میں کہا کہ قانون کے مطابق جاری لائسنس منسوخ نہیں کئے جاسکتے جب تک کہ قوائد کی خلاف ورزی نہ کیجائے۔


    مزید پڑھیں : شراب کی فروخت پر پابندی کا حکم معطل


    یاد رہے گذشتہ سال نومبر میں سپریم کورٹ نے شراب کی فروخت پر پابندی کا حکم معطل کردیا تھا اور معاملہ دوبارہ سندھ ہائیکورٹ کو بھجوایا اور کہا کہ ہائی کورٹ مقدمے کی دوبارہ سماعت کرے اور جن کا کاروبار متاثر ہوا ہے، ان کا بطور فریق مؤقف سن کر فیصلہ کرے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ ماہ چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ سجادعلی شاہ نے شراب خانوں کے لائسنس منسوخ کرنے اور بند کرنے کا حکم دیا تھا۔

  • سابق آئی جی پولیس غلام حیدر جمالی کی حفاظتی ضمانت میں توسیع

    سابق آئی جی پولیس غلام حیدر جمالی کی حفاظتی ضمانت میں توسیع

    کراچی: سندھ ہائی کورٹ میں سابق آئی جی پولیس غلام حیدر جمالی کے خلاف پولیس فنڈ میں کرپشن اور غیرقانونی بھرتیاں کرنے سے متعلق نیب ریفرنس کیس کی سماعت ہوئی، عدالت نے نیب کو جواب داخل کرنے کی مہلت دیتے ہوئے سابق آئی جی کی حفاظتی ضمانت میں 3 نومبر تک توسیع کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں سابق آئی جی سندھ کے خلاف پولیس میں غیر قانونی بھرتیاں اور فنڈز میں خرُد برد کرنے سے متعلق نیب کی جانب سے دائر ریفرنس کی سماعت ہوئی۔

    اس موقع پر سابق آئی جی نے عدالت کو کہا کہ ’’نیب سے تعاون کررہا ہے تاہم مجھے گرفتاری کا خدشہ ہے، نیب کو اس سے روکا جائے۔ نیب کی جانب سے غلام حیدر جمالی کے خلاف تحریری جواب عدالت کو جمع کروانے کے لیے مہلت طلب کی گئی۔

    پڑھیں:  آئی جی سندھ نے پولیس میں غیرقانونی بھرتیوں کا اعتراف کرلیا

     نیب کی درخواست پر عدالت نے سابق آئی جی کو تین نومبر تک حفاظتی ضمانت میں توسیع کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی، جج نے نیب کے وکیل کو اگلی سماعت پر جواب داخل کرنے کے احکامات بھی دیے۔

    واضح رہے سابق آئی جی غلام حیدر جمالی پر پولیس میں غیر قانونی بھرتیوں اور فنڈز میں کروڑں روپے کی خرد برد کا الزام ہے۔

  • ڈاکٹرعاصم کیس، رینجرز کی قانونی مشاورت مکمل

    ڈاکٹرعاصم کیس، رینجرز کی قانونی مشاورت مکمل

    کراچی : رینجرز کی جانب سے ڈاکٹرعاصم پر تحفظ پاکستان ایکٹ کے تحت مقدمہ قائم کرنےکاامکان ہے، اس کے نتیجےمیں سندھ حکومت کااختیارختم ہوجائے گا۔

    ذرائع کے مطابق ڈاکٹر عاصم کیس پر رینجرز کی قانونی مشاورت مکمل ڈاکٹر عاصم کے خلاف تحفظ پاکستان ایکٹ کے تحت رینجرز کی مدعیت میں مقدمہ درج کرنے کا امکان ہے۔

    مقدمہ ایف آئی اے کی کاؤنٹر ٹیرارزم ونگ یا کسی بھی قانون نافذ کرنے والے ادارے میں درج کیا جاسکتا ہے وفاقی ادارےمیں مقدمے کی صورت میں سندھ حکومت کے پاس اختیار نہیں رہے گا۔

    مقدمہ انسداددہشت گردی عدالت کے بجائے خصوصی عدالتوں میں چلایاجاسکے گا اربوں روپے کے اوگرا اسکینڈل سے ڈاکٹر عاصم کا نام نکالنے اور تحقیقاتی رپورٹ میں ردوبدل پربھی رینجرزکا تحقیقات کرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    زرائع کےمطابق وفاقی حکومت رینجرزکوتحفظ پاکستان قانون کےتحت عمل کرنےکا کہہ سکتی ہے،اس قانون کے تحت رینجرز کےپاس گرفتاری ا ور تفتیش کا اختیار موجود ہے۔

  • ڈاکٹر عاصم  کیس : حکومت سندھ، ڈی جی رینجرز اور وزرات داخلہ کو نوٹس جاری

    ڈاکٹر عاصم کیس : حکومت سندھ، ڈی جی رینجرز اور وزرات داخلہ کو نوٹس جاری

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ نے ڈاکٹر عاصم کی والدہ کی درخواست پر حکومت سندھ، ڈی جی رینجرز اور وزرات داخلہ کو پندرہ نومبر کے لئے نوٹس جاری کردیئے ہیں۔

    سندھ ہائیکورٹ میں ڈاکٹر عاصم کی والدہ کی درخواست پر جسٹس احمد علی شیخ کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے سماعت کی۔

    درخواست گزار ڈاکٹر عاصم کی والدہ نے مؤقف اختیار کیاکہ سندھ رینجرز ڈاکٹر عاصم کے مقدمے پر اثر انداز ہونے کی کوشش کررہی ہے، پولیس کو آزادانہ تفتیش کرنے دی جائے اور رینجرز کو نارتھ ناظم آباد تھانے میں داخل ہونے سے روکاجائے۔

    ڈاکٹر عاصم کی والدہ کی درخواست پر عدالت نے حکومت سندھ، ڈی جی رینجرز اور وزرات داخلہ کو پندرہ نومبر کے لئے نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

    ڈاکٹر عاصم کی والدہ نے گزشتہ روز سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔ جس کو جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو نے سننے سے انکار کردیا تھا جس کے بعد درخواست جسٹس احمد علی شیخ کی عدالت میں بھیجی گئی تھی۔

  • نیب کی ڈاکٹرعاصم کی گرفتاری کی کارروائی مکمل

    نیب کی ڈاکٹرعاصم کی گرفتاری کی کارروائی مکمل

    کراچی: نیب نے ڈاکٹرعاصم کی گرفتاری کی کارروائی مکمل کرلی۔ درج کئےگئےمقدمے میں باقاعدہ ریمانڈ حاصل کرے گی۔

    رینجرزاورپولیس کے بعد نیب نے بھی ڈاکٹر عاصم کی گرفتاری کی کاغذی کارروائی مکمل کرلی ۔ نیب ڈاکٹرعاصم سےتفتیش کرنےکےلیےان کاریمانڈ بھی حاصل کرے گا ۔

    نیب نے ڈاکٹر عاصم کےخلاف کیس نمبر231097/15 درج کیا ہے۔ مقدمہ میں ڈاکٹر عاصم پراربوں روپےکی کرپشن کا الزام عائد کیاگیاہے نیٹ نیب نے یہ اقدام گزشتہ روز ڈاکٹر عاصم کے دو قریبی ساتھیوں کی نیب عدالت میں پیشی کے بعد کیا ۔ دونوں ساتھی شعیب وارثی اور زوہیرصدیقی چودہ روزہ ریمانڈ پر نیب کے حوالے کئےگئے ۔

    ملزمان پرغیرقانونی سی این جی اسٹیشنزکوگیس کنکشن دینےاورکرپشن کا الزام ہے نیٹ جے آئی ٹی کی رپورٹ کے مطابق ڈاکٹر عاصم دہشت گردوں کے علاج میں معاونت فراہم کرتے تھے۔

    نوے روز رینجرز کے ریمانڈ میں رہنے کے بعدپولیس نےان کےخلاف دہشت گردوں کے علاج میں معاونت فراہم کرنےپرمقدمہ درج کرکےان کاچارروزہ ریمانڈحاصل کرلیا۔

  • ہائی کورٹ نے ’مون گارڈن‘ خالی کرانے کے فیصلے پراسٹے جاری کردیا

    ہائی کورٹ نے ’مون گارڈن‘ خالی کرانے کے فیصلے پراسٹے جاری کردیا

    کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے مون گارڈن کیس سے متعلق پولیس کو 18 نومبر تک کارروائی کرنے سے روکتے ہوئے مکینوں کی فریق بننے کی درخواست بھی منظورکرلی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ نے مون گارڈن کے مکینوں کو عارضی ریلیف دیتے ہوئے مون گارڈن کے تمام فریقین کو 18 نومبر کو طلب کرلیا ہے

    عدالت نے بلڈرکو گرفتار کرنے اور آئی جی سندھ کو رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے کیس میں ملوث تمام اداروں کو نوٹسس جاری کردیے ہیں جب کہ پولیس کو مون گارڈن کیس سے متعلق 18 نومبر تک کارروائی سے روک دیا ہے۔

    عدالت نے مون گارڈن کے مکینوں کی فریق بننے سے متعلق درخواست بھی منظور کرلی ہے۔

    دوسری جانب سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے عارضی ریلیف کی خبر ملتے ہی احاطہ عدالت میں موجود متاثرین میں خوشی کی لہردوڑ گئی جب کہ متاثرین نے احتجاج ختم کرتے ہوئے اپنے گھروں کا رخ کرنا شروع کردیا اور احتجاج ختم ہونے کے بعد روڈ بھی ٹریفک کے لیے کھل گیا اور پولیس بھی واپس چلی گئی ہے۔

    متاثرین کا کہنا تھا کہ ان کا کہنا تھا کہ ہم سب پچھلے 4 دن سے یہاں بیٹھے ہیں لیکن آج عدالت کے حکم کے خوشی کی خبر ملی لیکن ہمیں اور بھی خوشی بھی ہوگی کہ عدالت 18 کے بعد بھی ہمارے حق میں فیصلہ دے۔

    دوسری جانب پولیس نے عدالت میں اپنی ناکامی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ ہم بلڈرز کو گرفتار کرنے میں ناکام رہے ہیں۔

    یاد رہے کہ چار روزقبل عدالتی حکم پر پولیس کی بھاری نفری گلستان جوہر میں واقع مون گارڈن کے فلیٹس خالی کرانے پہنچی تھی جس کے ردعمل میں مکینوں نے دھرنا دے دیا تھا۔

  • دہشتگردی کے 8 مقدمات فوجی عدالتوں میں بھیجنے کا نوٹیفکیشن جاری

    دہشتگردی کے 8 مقدمات فوجی عدالتوں میں بھیجنے کا نوٹیفکیشن جاری

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ نے قومی ایکشن پلان کے تحت ہفتہ کو دہشت گردی کے 8 مقدمات فوجی عدالتوں میں بھیجنے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔

    ان آٹھ مقدمات کو فوجی عدالتوں میں بھیجنے کی منظوری وفاقی حکومت نے بھی دے دی ہے مقدمات میں جسٹس مقبول باقر حملہ کیس، چار پولیس اہلکار پر حملہ اور ہلاکت، شاہ لطیف پولیس حملہ کیس ، نیو کراچی میں ایک فرقہ وارانہ قتل اور اسلحہ ایکٹ و دھماکہ خیز مواد سے متعلق مقدمات شامل ہیں”۔

    جن میں لشکر جھنگوی سے تعلق رکھنے والے ملزمان قاسم طوری،محمد معاویہ، یاسر عرفات ،سعادت حسین،عبداللہ،دانش عر ف طلحہ اور محمد عابد آصف عرف عبداللہ شامل ہیں جن کے مقدمات اب فوجی عدالتوں میں چلیں گے۔۔

    منتقل کیئے جانے والے آ ٹھ مقدمات میں چار انسداد دہشت گردی کی عدالت کراچی تین مقدمات سیشن کورٹ کراچی اور ایک مقدمہ سکھر اے ٹی سی سے منتقل کیا گیا ہے.

    واضح رہے کہ گزشتہ برس حکومت سندھ کی جانب سے چونسٹھ مقدمات کی سمری وفاقی حکومت کو ارسال کی گئی تھی.

    اس سے قبل وفاقی حکومت کی جانب سے پانچ مقدمات کی منظوری دی گئی جنہیں فوجی عدالت منتقل کیا گیااس سے قبل بھیجے گئے مقدمات میں کالعدم جماعت کے اسد بھائی جان کے تھے.

  • ڈاکٹرعاصم کے اہلخانہ کی درخواست کی سماعت، رینجرزحکام سے جواب طلب

    ڈاکٹرعاصم کے اہلخانہ کی درخواست کی سماعت، رینجرزحکام سے جواب طلب

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ نے ڈاکٹر عاصم کے خلاف کھیل کے میدان پرقبضے سے متعلق درخواست پرحکام سےجواب طلب کرلیا۔

    جبکہ ڈاکٹر عاصم کے اہل خانہ نے کہا ہے کہ دوران حراست ڈاکٹر عاصم کو طبی امداد فراہم نہیں کی جارہی۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں سابق وفاقی وزیر اور پی پی رہنما ڈاکٹر عاصم کیخلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔

    درخواست گزار کی جانب سے الزام عائد کیا گیا ہے کہ ڈاکٹر عاصم نے پلے گراؤنڈاور شیریں جناح کالونی روڈ پر قبضہ کررکھا ہے۔

    عدالت نے مختصرسماعت کے بعد چیف سیکریٹری،سیکریٹری داخلہ اور دیگر کو چھ نومبر کے نوٹس جاری کردیئے اور اس حوالے سے جواب طلب کرلیا۔

    دوسری جانب ڈاکٹر عاصم کے اہل خانہ کی جانب سے دائر درخواست پر عدالت نے رینجرز افسران سے جواب طلب کرلیا۔

    اہل خانہ کا مؤقف ہے کہ ان کی طبیعت ناساز ہے، عدالتی احکامات کے باوجود ڈاکٹر عاصم کو طبی سہولتیں فراہم نہیں کی جارہیں۔

    سندھ ہائیکورٹ نے رینجرز کے سیکٹر کمانڈر کرنل امجد کو حلف نامہ جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے درخواست کی سماعت 21 اکتوبرتک ملتوی کر دی۔

  • ناظم امتحانات عمران چشتی کے تبادلے پر حکم امتناعی جاری

    ناظم امتحانات عمران چشتی کے تبادلے پر حکم امتناعی جاری

    کراچی : سندھ ہائیکورٹ نے ناظم امتحانات انٹرمیڈیٹ بورڈ عمران چشتی کے تبادلےپر حکم امتناعی جاری کرتےہوئےچیف سیکرٹری سندھ اور دیگر کو ت13اکتوبر کے لئے نوٹس جاری کر دیئے ہیں۔

    عدالتی حکم نامہ میں کہا گیا ہے کہ عدالتی اجازت کے بغیر عمران چشتی کا کراچی سے باہر تبادلہ نہ کیا جائے۔

    بعد ازاں سندھ ہائیکورٹ نے کیس کی سماعت ملتوی کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر فریقین کو طلب کر لیا ۔انٹر میڈیٹ بورڈ تنازعہ کے بعد عمران چشتی کے تبادلے کا فیصلہ کیا گیا تھا ،فیصلے کے بعد عمران چشتی نے سندھ ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا۔

    علاوہ ازیں اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ کے ناظم امتحانات عمران خان چشتی اور انٹر بورڈ کے چیئرمین اختر غوری کے درمیان شروع ہونے والے تنازعے کے حوالے سے رپورٹ تحقیقاتی افسر پیر کو صوبائی حکومت کو پیش کریں گے۔

    جبکہ محکمہ قانون نے وزیر اعلیٰ ہاؤس کو لکھے گئے خط میں بتایا ہے کہ عمران چشتی سول سرونٹ نہیں ہیں ان پر سپریم کورٹ کی جانب سے جاری کئے گئے ڈیبوٹیشن افسران کے احکامات لاگو نہیں ہوتے۔

    واضح رہے کہ سیکریٹری بورڈ اور جامعات اقبال درانی نے کنٹرولر انٹر بورڈسمیت چار افسران کا تبادلہ میرپورخاص کردیا تھا جس کے جواب میں ناظم امتحانات عمران چشتی نے وزیر اعلیٰ سندھ کے سیکریٹری کو لکھے گئے خط میں کہا تھا کہ انکوائری رپورٹ آنے تک تبادلہ نہ کیا جائے۔

    جبکہ اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے اپنے وکلاء کے ذریعے سندھ ہائی کورٹ سے بھی تبادلہ کیخلاف رجوع کیا تھا، جس کے بعد سندھ ہائی کورٹ نے حکم امتناعی جاری کرتے ہوئے فریقین کو نوٹسز جاری کئے اور ان کے تبادلے کے احکامات پر عمل درآمد روک دیئے۔

    عدالت نے حکم دیا ہے کہ عدالت کی اجازت کے بغیر ناظم امتحانات عمران خان چشتی کا تبادلہ نہ کیا جائے۔