Tag: shc

  • رہائشی عمارتوں میں کاروبار کی روک تھام کےحکم پرعمل کیوں نہ ہوا،لگتاہے وارنٹ جاری کرنے پڑیں گے، عدالت

    رہائشی عمارتوں میں کاروبار کی روک تھام کےحکم پرعمل کیوں نہ ہوا،لگتاہے وارنٹ جاری کرنے پڑیں گے، عدالت

    کراچی : کراچی کی رہائشی عمارتوں میں کاروبارکی روک تھام نہ ہونے پر سندھ ہائی کورٹ کے جج حکام پر برس پڑے، عدالت نے ڈی جی کے ڈی اے سمیت  دیگر افسران کو طلب کرتے ہوئے کہا حکم پرعمل کیوں نہیں کیاجارہا؟ لگتاہے ان کےوارنٹ گرفتاری جاری کرنا پڑیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں کراچی کی رہائشی عمارتوں میں کاروبار کرنے کے خلاف مقدمے کی سماعت ہوئی ، ڈی جی کے ڈی اے، ایڈمنسٹریٹر کے ایم سی اور پروجیکٹ ڈائریکٹر پیش نہ ہوئے۔

    ڈی جی کےڈی اے،ایڈمنسٹریٹرکےایم سی اور پروجیکٹ ڈائریکٹر لا ئنزایریا کی عدم پیشی پر عدالت نے برہمی کااظہارکرتے ہوئے کہاحکام عدالتوں میں پیش ہونے سے گریزاں ہیں یا ان کے پاس وضاحت کیلیے کچھ ہے ہی نہیں؟ لگتا ہے ان کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنا پڑیں گے۔

    سندھ ہائی کورٹ کے جج کا کہنا تھا حکم دیا تھا رہائشی عمارتوں میں کاروبار کی روک تھام یقینی بنائی جائے، عدالتی حکم پر عمل کیوں نہیں کیا جارہا؟

    عدالت نے ڈی جی کے ڈی اے، ایڈمنسٹریٹر کے ایم سی اور پروجیکٹ ڈائریکٹر کو انتیس اپریل کو پھر طلب کرلیا اور ساتھ ہی وارننگ بھی دی کہ تینوں افسر پیش نہ ہوئے تو سخت حکم نامہ جاری کردیں گے۔

    درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا لائنزایریا کی رہائشی عمارتوں میں عدالتی حکم کے برخلاف تجارتی کام جاری ہے جبکہ بل بورڈز بھی کچھ عرصے کے لیے  ہٹائےگئے اب پھر لگ گئے ہیں۔

    یاد رہے جنوری میں سپریم کورٹ نے رہائشی گھروں کےکمرشل مقاصد میں تبدیلی پر مکمل پابندی جبکہ رہائشی پلاٹوں پر شادی ہال، شاپنگ سینٹر اور پلازوں کی تعمیر پر بھی پابندی عائد کردیااور حکم دیا تھا کوئی گھرگراکرکسی قسم کاکمرشل استعمال نہ کیاجائے۔

    مزید پڑھیں : رہائشی گھروں کےکمرشل مقاصد میں تبدیلی پر مکمل پابندی

    جسٹس گلزاراحمد نے مزید ریمارکس میں کہا شارع فیصل کےاطراف بدترین اورغلیظ عمارتیں بنائی جارہی ہے، کچھ توشرم کریں بس پیسہ چاہیے کوئی خیال نہیں اس شہرکا، کبھی دیکھاآپ کےافسران کتنی عیاشیوں میں رہ رہےہیں۔

    سپریم کورٹ نے بڑا حکم دیتے ہوئے کہا تھا غیرقانونی شادی ہال ہو یاشاپنگ مال اورپلازہ، کراچی میں ہرقسم کی غیرقانونی تجاوزات فوری گرادی جائیں اور حکام کو کہا بندوق اٹھائیں، کچھ بھی کریں، عدالتی فیصلے پر ہر حال میں عمل کریں، کراچی کوچالیس سال پہلے والی پوزیشن میں بحال کریں۔

  • یونیورسٹیزایکٹ 2018 میں ترمیم سے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہوئی تو کارروائی کریں گے، عدالت

    یونیورسٹیزایکٹ 2018 میں ترمیم سے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہوئی تو کارروائی کریں گے، عدالت

    کراچی: سندھ ترمیمی یونیورسٹیزایکٹ 2018 کے خلاف درخواست پرسماعت کے دوران عدالت نے ریمارکس دیے کہ ایکٹ میں ترمیم سے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہوئی تو کارروائی کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں سندھ ترمیمی یونیورسٹیز ایکٹ 2018 کے خلاف درخواست پرسماعت ہوئی۔

    عدالت نے سماعت کے دوران استفسار کیا کہ بتایا جائے قانون کے منظورہونے سے تعلیمی نظام کیسے خراب ہوگا؟ وکیل نے جواب دیا کہ سندھ میں جامعات کا چانسلر گورنر سندھ ہوتا تھا۔

    وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ایکٹ کے ذریعے سیاسی بنیادوں پراختیارات وزیراعلیٰ کو منتقل ہوئے، جس طرح سندھ میں اسکولوں کا برا حال ہے ایسا جامعات کا بھی ہوگا۔

    سندھ ہائی کورٹ نے اسفتسار کیا کہ آپ کے خیال میں اب کیا ہونا چاہیے؟ ایکٹ میں ترمیم سے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہوئی تو کارروائی کریں گے۔

    ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ یونیورسٹیز ایکٹ 2018 غیر قانونی نہیں ہے، عدالت نے سرکاری وکیل کو ہدایت کی وہ اپنا جواب 2 ہفتے میں جمع کرائے۔

    واضح رہے کہ درخواست میں سندھ کے وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ ،گورنرسندھ ، اسپیکر اور چیف سیکریٹری فریق ہیں۔

  • پانی کے معیار پر سمجھوتہ نہیں ہوسکتا، سندھ  ہائی کورٹ

    پانی کے معیار پر سمجھوتہ نہیں ہوسکتا، سندھ ہائی کورٹ

    کراچی: پانی کی فروخت سے متعلق کمپنیوں کی رجسٹریشن کے کیس کی سماعت کے دوران جسٹس محمد علی مظہرنے ریمارکس دیے کہ معاملہ امیروغریب کا نہیں پانی کے معیار کا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ پانی کی فروخت سے متعلق کمپنیوں کی رجسٹریشن کے کیس کی سماعت ہوئی۔

    عدالت نے سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ شہریوں کوجو پانی فروخت کیا جا رہا ہے اس کا معیاری ہونا ضروری ہے، بڑی کمپنیاں پلانٹس کی تنصیب کے بعد سے جانچ کا عمل پورا کرتی ہیں۔

    درخواست گزار نے کہا کہ ہم توغریب بستیوں میں صاف پانی مہیا کررہے ہیں جس پر جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ معاملہ امیر و غریب کا نہیں پانی کے معیار کا ہے۔

    وکیل درخواست گزار نے کہا کہ دیگر کمپنیاں سیلڈ بوتلوں میں پانی فروخت کرتی ہیں، رجسٹریشن کی شرط 400 گز کی فیکٹری یا دکان پر لاگو ہوتی ہے، ہم چھوٹی چھوٹی دکانوں کو آر او پلانٹس فراہم کرتے ہیں۔

    سندھ ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ پانی کے معیار پر سمجھوتہ نہیں ہوسکتا، رجسٹریشن ضروری ہے۔

    عدالت نے درخواست گزار کو متعلقہ فورم سے رجوع کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے 9 اپریل کو پیش رفت رپورٹ طلب کرلی۔

    کراچی اورحیدرآباد میں ٹائی فائڈ پھیلنے کا سبب آلودہ پانی ہے: ڈاکٹرعذرا پیچوہو

    یاد رہے کہ رواں سال 30 جنوری کو سندھ اسمبلی کے ہنگامہ خیز اجلاس میں صوبائی وزیرِ صحت ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے اعتراف کیا تھا کہ صاف پانی کی عدم فراہمی کراچی اور حیدر آباد میں ٹائی فائیڈ کا مرض پھیلنے کا سبب ہے۔

  • منی لانڈرنگ کیس کی راولپنڈی منتقلی: مقدمے کا ریکارڈ طلب کرنے کی آصف زرداری کے وکیل کی درخواست مسترد

    منی لانڈرنگ کیس کی راولپنڈی منتقلی: مقدمے کا ریکارڈ طلب کرنے کی آصف زرداری کے وکیل کی درخواست مسترد

    کراچی :منی لانڈرنگ کیس کی اسلام آبادمنتقلی کا معاملہ، سندھ ہائیکورٹ نےمقدمےکاریکارڈطلب کرنے کی آصف زرداری کے وکیل کی درخواست مسترد کردی، فاضل جج نے فاروقع نائیک سے کہاسپریم کورٹ کے حکم پر آپ کیا کہیں گے؟ سپریم کورٹ کا فیصلہ واضح ہے، مزید کیا بچتا ہے؟

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے میگا منی لانڈرنگ کیس راولپنڈی منتقلی کے خلاف آصف زرداری، فریال تالپور اور دیگر کی درخواستوں پرسماعت کی، درخواست گزاروں میں فریال تالپور،انورمجید،عبدالغنی مجید اورمحمدہارون بھی شامل ہیں۔

    آصف زرداری کے وکیل عدالت کے روبرو پیش ہوئے، فاروق ایچ نائیک نے دلائل میں‌کہا سپریم کورٹ نے کیس اسلام آباد منتقلی کے احکامات نہیں دیے، یہ کیس نیب کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا۔

    فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا کہ کیس بینکنگ کورٹ میں زیر سماعت رہا اور بعد میں اسلام آباد نیب کورٹ منتقل کردیا گیا، ایف آئی آرمیں بھی کئی ظاہر نہیں ہوتا کہ نیب اس معاملے کو دیکھے، یہ کیس کرپشن کا نہیں ہے،جیسے نیب کورٹ منتقل کیا گیا۔

    عدالت نے فاروق ایچ نائیک سے استفسار کیاسپریم کورٹ کے حکم پر آپ کیا کہے گے، سپریم کورٹ کا فیصلہ واضح ہے، مزید کیا بچتا ہے، عدالت نے مقدمے کا ریکارڈ طلب کرنے سے متعلق فاروق نائیک کی درخواست مسترد کردی۔

    عدالت نےدلائل کے بعد پراسیکیوٹر نیب اور ڈی جی نیب کراچی کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا اور مزید سماعت چھبیس مارچ تک ملتوی کردی۔

    یاد رہے  پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور اور دیگر مزمان نے  منی لانڈرنگ کیس میں بینکنگ کورٹ کا فیصلہ سندھ ہائی  کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔

    درخواستوں میں موقف اختیار کیاگیاہے کہ کیس اسلام آباد منتقل نہیں کیا جاسکتا، نہ ہی یہ نیب کے دائرہ اختیارمیں آتاہے، یہ کیس کرپشن کانہیں ہے جیسے نیب منتقل کیاگیا۔

    درخواست میں کہا گیا کیس سندھ سے کسی اور صوبے میں منتقل کرنا غیر قانونی ہے سندھ ہائی کورٹ سے بینکنگ کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔

    مزیدپڑھیں : منی لانڈرنگ کیس :آصف زرداری اور فریال تالپور نے بینکنگ کورٹ کا فیصلہ چیلنج کردیا

    یاد رہے چئیرمین نیب کی درخواست پر بینکنگ کورٹ نے میگا منی لانڈرنگ کیس کراچی سے راول پنڈی منتقل کرنے کا حکم دیا تھا اور سابق صدر آصف زرداری اور فریال تالپور سمیت دیگرملزموں کی ضمانتیں واپس لیتے ہوئے زر ضمانت بھی خارج کرنے کا بھی حکم دیا تھا۔

    آصف زرداری نے پیشی کے موقع پر کہا تھا کہ کیس منتقلی سے فرق نہیں پڑتا جبکہ وکلاصفائی کاکہناتھا کیس منتقلی کافیصلہ چیلنج کریں گے۔

    بعد ازاں نیب نے پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری اور چیئرمین بلاول بھٹو کو جعلی اکاؤنٹس کیس میں 20 مارچ کو طلب کرلیا تھا۔

  • آصف زرداری نے نیب میں طلبی کا نوٹس سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا

    آصف زرداری نے نیب میں طلبی کا نوٹس سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا

    کراچی :پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف زرداری نےنیب کےکال اپ نوٹس کوچیلنج کردیا، جس میں کہا گیا نیب کے کال اپ نوٹس کو کالعدم قرار دیا جائے اور نیب کو گرفتار کرنے سے بھی روکا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف زرداری نے نیب میں طلبی کو  سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا ، آصف زرداری نے درخواست میں موقف اختیار کیا کہ نیب کے کال اپ نوٹس کو کالعدم قرار دیا جائے، نجی کمپنیوں کےلین دین کےمعاملے پر نیب مداخلت نہیں کرسکتا، نیب کوگرفتار کرنے سے بھی روکاجائے۔

    ذرائع کا کہنا ہے درخواست کی سماعت آج ہی متوقع ہے، نیب کا مؤقف ہے دونوں باپ بیٹے پارک لین اسٹیٹ کمپنی کے پچیس پچیس فیصد شیئر ہولڈرز ہیں۔

    یاد رہے نیب نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں آصف زرداری اور بلاول بھٹو کو کل پارک لین کرپشن معاملے پرطلب کررکھاہے۔

    مزہد پڑھیں : نیب نے آصف زرداری اور بلاول بھٹو کو 20 مارچ کو طلب کرلیا

    خیال رہے چئیرمین نیب کی درخواست پر بینکنگ کورٹ نے میگا منی لانڈرنگ کیس کراچی سے راول پنڈی منتقل کرنے کا حکم دیا تھا اور سابق صدر آصف زرداری اور فریال تالپور سمیت دیگرملزموں کی ضمانتیں واپس لیتے ہوئے زر ضمانت بھی خارج کرنے کا بھی حکم دیا تھا۔

    واضح رہے 7 جنوری کو جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں چیف جسٹس نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کامعاملہ نیب کو بھجوایا تھا، فیصلے میں کہا گیاتھا کہ نیب رپورٹ کا جائزہ سپریم کورٹ کا عمل درآمد بینچ لے گا، نئےچیف جسٹس نیب رپورٹ کا جائزہ لینے کیلئے عمل درآمد بینچ تشکیل دیں۔

    بعد ازاں جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں سابق صدر آصف زرداری، فریال تالپور اور مرادعلی شاہ نے فیصلے پر  نظرثانی درخواستیں دائر کیں ، جسے سپریم کورٹ نے مسترد کردیں تھیں۔

    خیال رہے جعلی بینک اکاؤنٹ کیس میں جے آئی ٹی رپورٹ میں بلاول ہاؤس اور زرداری خاندان کے دیگر اخراجات سے متعلق انتہائی اہم اور ہوشربا انکشافات سامنے آئے تھے کہ زرداری خاندان اخراجات کے لیے جعلی اکاؤنٹس سے رقم حاصل کرتا رہا ہے۔

  • کرپشن میں ملوث افراد کی سرکاری عہدوں پرتعیناتی:عدالت نے مہدی شاہ ودیگر سے متعلق رپورٹ طلب کرلی

    کرپشن میں ملوث افراد کی سرکاری عہدوں پرتعیناتی:عدالت نے مہدی شاہ ودیگر سے متعلق رپورٹ طلب کرلی

    کراچی: کرپشن میں ملوث افراد کی سرکاری عہدوں پرتعیناتی کے کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے ریمارکس دیے کہ کتنی رقم قومی خزانے میں جمع کرائی گئی آگاہ کیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق کرپشن میں ملوث افراد کی سرکاری عہدوں پرتعیناتی کے کیس کی سماعت کے دوران چیف سیکرٹری نے تعینات 36 افراد سے متعلق رپورٹ پیش کی۔

    سندھ ہائی کورٹ نے مہدی شاہ، سردارشاہ، زاہد شاہ ودیگرسے متعلق رپورٹ طلب کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ یہ بھی بتایا جائے ان افسران نے کرپشن کی کب کی، کتنی رقم قومی خزانے میں جمع کرائی گئی آگاہ کیا جائے۔

    وکیل عاقل اعوان نے کہا کہ حکومت یا نیب سے رپورٹ مانگی جائے، ہم پرپہلے ہی بہت بوجھ ہے، عدالت نے ریمارکس دیے کہ ان ٹانگوں نے پہلے بہت بوجھ اٹھایا مزید اٹھالیں گے توفرق نہیں پڑے گا۔

    وکیل درخواست گزار نے کہا کہ سپریم کورٹ کے حکم نامے کوغلط اندازمیں پیش کیا گیا، عدالت نے ریمارکس دیے کہ ہم کیس سمجھناچاہتے ہیں پھرواضح حکم نامہ جاری کریں گے۔

    چیف جسٹس ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ کرپشن کرکے کچھ رقم رضا کارانہ واپس کردیتے ہیں، اطلاعات ہیں ڈپٹی کمشنرزسمیت متعدد افسران اہم عہدوں پرہیں۔

    بعدازاں سندھ ہائی کورٹ نے کرپشن میں ملوث افراد کی سرکاری عہدوں پرتعیناتی کے کیس کی سماعت 13 مارچ تک ملتوی کردی۔

    یاد رہے کہ 16 جنوری 2019 کو چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے تھے کہ نیب والے سوائے لوگوں کو تنگ کرنے کے کیا کیا کررہے ہیں، کال اپ نوٹس کے بعد سکون سے بیٹھ جاتے ہیں۔

  • ارشاد رانجھانی قتل کیس:انویسٹی گیشن آفیسرکی عدم حاضری پرسماعت 6 مارچ تک ملتوی

    ارشاد رانجھانی قتل کیس:انویسٹی گیشن آفیسرکی عدم حاضری پرسماعت 6 مارچ تک ملتوی

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ میں ارشاد رانجھانی قتل کیس کی سماعت کے دوران وکیل درخواست گزار نے کہا کہ پولیس حکام ملزم کے خلاف صحیح تفتیش نہیں کررہے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں ارشاد رانجھانی قتل کیس کی سماعت کے دوران وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ خدشہ ہےملزم کوبچالیا جائے گا، پولیس سے رپورٹ طلب کی جائے۔

    وکیل درخواست گزار نے کہا کہ پولیس حکام ملزم کے خلاف صحیح تفتیش نہیں کررہے، ایف آئی آرمیں دہشت گردی دفعات غلط لگائی گئیں۔

    ملزم رحیم شاہ کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی دفعات کوچیلنج کیا ہے وہ درخواست پریکجا کر کے سنی جائے، عدالت نے وکیل کی تمام درخواستیں یکجا کرکے سننے کی استدعا منظورکرلی۔

    بعدازاں سندھ ہائی کورٹ نے انویسٹی گیشن آفیسرکی عدم حاضری پر ارشاد رانجھانی قتل کیس کی سماعت 6 مارچ تک ملتوی کردی۔

    یاد رہے کہ 24 فروری کو انسداد دہشت گردی منتظم عدالت نے ارشاد رانجھانی قتل کیس کے ملزمان کے ریمانڈ میں 28 فروری تک توسیع کردی تھی۔

    واضح رہے کہ رواں ماہ کراچی کے علاقے بھینس کالونی میں پاکستان مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والے یوسی چیئرمین رحیم شاہ نے سندھی قوم پرست پارٹی کے مقامی رہنما ارشاد رانجھانی کو گولیاں مار کر ہلاک کر دیا تھا۔

  • کراچی سے لاپتہ بچوں کے کیس کی تحقیقات کے لئے  جے آئی ٹی بنانے کا حکم

    کراچی سے لاپتہ بچوں کے کیس کی تحقیقات کے لئے جے آئی ٹی بنانے کا حکم

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ نے کراچی سے لاپتہ بچوں کے مقدمے میں جے آئی ٹی بنانے کا حکم دے دیا اور احکامات دئیے کہ بچوں کی بازیابی کے لیے جدید آلات کا استعمال کیا جائے، عوامی مقامات پر بچوں کی تصاویر آویزاں کی جائیں اور اکیس مارچ کو پیشرفت رپورٹ پیش کی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں شہر کراچی میں گزشتہ سال بچوں کے اغوا اور گمشدگی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی،کے معاملے کی سماعت ہوئی ، سماعت کے دوران والدین کی جانب سے دی جانے والی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ بچوں کو شہر کے علاقوں سے اغوا کیے گئے ، بچوں کی عمریں ڈھائی سے 14سال ہیں، گمشدہ بچوں میں کبری، مسلم جان، رابعہ، گل شیر، ابراہیم جاوید، بوچا، عدنان محمد ،منزہ، نور فاطمہ، صائمہ، عبدالواحد، محمد حنیف، ثانیہ، سہیل خان بھی گمشدہ بچوں میں شامل ہیں۔

    درخواست میں بتایا گیا کہ 20 لاپتہ بچوں میں سے اب بھی 12 بچے لاپتہ ہیں پولیس تفتیش میں تعاون نہیں کررہی، گمشدہ بچوں کی بازیابی کے لیے میکنزم بنانے کا حکم دیا جائے۔

    سندھ ہائی کورٹ کا  بچوں کی بازیابی کیلئےجدیدآلات کااستعمال اور عوامی مقامات پر بچوں کی تصاویر آویزاں کرنے کا حکم

    ڈی آئی جی سی آئی ای عارف حنیف نے جواب داخل کراتے ہوئے بتایا کہ دو لاپتا بچوں کے والدین نے بی فارم فراہم کیے، ان بچوں نے ملک سے باہر سفر نہیں کیا۔

    جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو نے بچوں کی بازیابی سے متعلق پولیس رپورٹس کو غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ بچوں کی بازیابی سے متعلق پولیس کے کارکردگی غیر سنجیدہ ہے، لاپتا بچوں کی بازیابی کے لیے مارڈرن ڈیوائسز کا استعمال کیا جائے اور عوامی مقامات پر بچوں کی تصاویر آویزاں کی جائیں۔

    یاد رہے 17 جنوری کو ہونے والی سماعت میں پولیس نے عدالت میں لاپتہ بچوں کی بازیابی میں اپنی ناکامی کا اعتراف کیا تھا ، جس پر عدالت نے حکم دیا تھا کہ کچھ بھی کریں بچوں کو بازیاب کرائیں، ہمیں پیش رفت چاہئے۔

    مزید پڑھیں : کراچی پولیس کا لاپتہ بچوں کی بازیابی میں ناکامی کا اعتراف، سندھ ہائیکورٹ برہم

    عدالت نے لاپتہ بچوں کی گمشدگی کے معاملے پر جے آئی ٹی بنانے کا حکم دیتے ہوئے پولیس حکام سے اکیس مارچ کو پیش رفت رپورٹ طلب کرلی اور سماعت ملتوی کردی۔

    واضح رہے کہ 4 ماہ قبل اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے اے آئی جی سندھ ڈاکٹر امیر شیخ نے کہا تھا کہ سال2018میں اب تک اغواء کے 8 کیسز رپورٹ ہوئے، تمام آٹھ بچوں کو بازیاب کراکر ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

    ڈاکٹر امیر شیخ کا مزید کہنا تھا کہ 2018 میں اب تک 186 بچے لاپتہ ہوئے جن میں سے 90 فیصد مل گئے، اس کے علاوہ اغوا کا کوئی واقعہ ہے تو وہ ہماری اطلاع میں لایا جائے۔

  • سندھ ہائی کورٹ  کا نیب کو میئرکراچی وسیم اختر کے خلاف درخواست کا جائزہ لینے کا حکم

    سندھ ہائی کورٹ کا نیب کو میئرکراچی وسیم اختر کے خلاف درخواست کا جائزہ لینے کا حکم

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ نے نیب کو میئر کراچی وسیم اختر کے خلاف درخواست کا جائزہ لینے کا حکم دیتے ہوئے فیصل واوڈا کی درخواست نمٹادی، چیف جسٹس نے حکم دیتے ہوئے واضح کیا کہ ہم نیب کوحکم نہیں دے رہے، نیب معاملے کا قانون کے مطابق جائزہ لے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں میئر کراچی وسیم اختر کے خلاف فیصل واوڈا کی درخواست پر سماعت ہوئی ، چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے حکم دیا نیب میئر کراچی وسیم اختر کے خلاف فیصل واوڈاکی درخواست کاجائزہ لے۔

    وکیل فیصل واوڈا نے کہا عدالت نیب کوباقاعدہ تحقیقات کاحکم دے، جس پر عدالت نے واضح کیا ہم نیب کوحکم نہیں دے رہے، نیب معاملے کا قانون کے مطابق جائزہ لے۔

    [bs-quote quote=” آپ تو وفاقی حکومت کا حصہ ہیں،نیب سے کیوں تحقیقات نہیں کراتے ، کرپشن کےخلاف تووفاقی حکومت بھی تحقیقات کراسکتی ہے” style=”style-7″ align=”left” author_name=”چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ”][/bs-quote]

    چیف جسٹس نے فیصل واوڈاکےوکیل سےمکالمے میں کہا کون کتنا صادق اور امین ہیں, پنڈورا باکس کھل جائے گا، آپ تو وفاقی حکومت کا حصہ ہیں، پھر حکومت کیا کر رہی ہے ،نیب سے کیوں تحقیقات نہیں کراتے ، کرپشن کےخلاف تووفاقی حکومت بھی تحقیقات کراسکتی ہے۔

    چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے نیب پراسیکیوٹر سے استفسار کیا نیب بتائے، نیب کیا قانونی رائے رکھتی ہے، جس پر نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا عدالت نیب کو جو حکم دےگی قانون کے مطابق کارروائی کریں گے۔

    بعد ازاں چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے شہری حکومت کی مبینہ اربوں روپے کے فنڈز میں خردبرد کے معاملے پر وسیم اختر کے خلاف فیصل واوڈاکی درخواست نمٹا دی۔

    یاد رہے جولائی 2018 پی ٹی آئی رہنما فیصل واوڈا نے شہری حکومت کی مبینہ اربوں روپے کے فنڈز میں خردبرد سے متعلق مئیر کراچی وسیم اختر کے خلاف درخواست دائر کی تھی۔

    درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ 20 ماہ میں مئر کراچی وسیم اختر کو شہر کے ترقیاتی کاموں کے لیے اربوں روپے جاری کئے گئے ، اس کے باوجود شہر کی حالت نہیں بدلی، ہر شعبے میں کرپشن اور مالی بے ضابطگیاں ہو رہی ہیں۔

    درخواست میں استدعا کی گئی کہ کے ایم سی کے فنڈز کا آزاد آڈیٹ کرانے اور چیئرمین نیب کو وسیم اختر کے خلاف مالی بے ضابطگیوں کی تحقیقات کی ہدایت کی جائے۔

  • عزیربلوچ فوج کی تحویل میں ہے اور دہشت گردی اورغداری کےمقدمات میں ملٹری کورٹ میں ٹرائل ہورہا ہے، رینجرز

    عزیربلوچ فوج کی تحویل میں ہے اور دہشت گردی اورغداری کےمقدمات میں ملٹری کورٹ میں ٹرائل ہورہا ہے، رینجرز

    کراچی : لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیربلوچ کی پیشی سے متعلق  کیس میں رینجرز کا کہنا ہے کہ عزیربلوچ  کا  دہشت گردی اور غداری کے مقدمات میں ملٹری کورٹ میں ٹرائل ہورہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیربلوچ کو ٹرائل کورٹ میں پیش نہ کرنے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ، رینجرز نے عدالت میں تحریری جواب جمع کرادیا۔

    تحریری جواب میں کہاگیا ہے کہ عزیربلوچ فوج کی تحویل میں ہے، دہشت گردی اورغداری کےمقدمات میں ملٹری کورٹ میں ٹرائل ہورہا ہے۔

    اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے بتایا جہاں فوج سول حکومت کی مدد کے لئے آتی ہیں، وہاں ہائی کورٹ بنیادی حقوق کے اختیارات استعمال نہیں کرسکتی۔

    ایڈووکیٹ شوکت حیات نے کہا مجھے بتایا جائے کہ میرے موکل کا بیٹا عزیر بلوچ زندہ ہے یا نہیں، جس پر جسٹس آفتاب گورڑ نے ریمارکس دیے ‘زندہ ہے آپ اطمینان رکھیں، عزیر بلوچ کے وکیل نے مزید کہا کہ انسانی بنیادوں عزیر بلوچ کی ماں اور ان خاندان سے ملاقات کرائی جائے جس پر عدالت نے وفاقی حکومت سے ملاقات سے متعلق جواب طلب کرلیا۔

    کیس کی مزید سماعت 11 فروری تک کیلئے ملتوی کردی گئی۔

    گذشتہ سماعت پر آئی جی جیل خانہ جات نےجواب جمع کرایا تھا، جس میں کہاگیاتھاعزیر بلوچ گیارہ اپریل دو ہزار سترہ سے ملٹری فورس کے پاس ہے، جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں ملزم عزیر بلوچ کو حوالے کیا تھا۔

    مزید پڑھیں : عزیربلوچ کو پاک فوج نے تحویل میں لے لیا

    یاد رہے اپریل 2017 میں پاک فوج نے پاکستان آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکریٹ ایکٹ1923 کے تحت لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیربلوچ کو اپنی تحویل میں لیا تھا۔

    لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ نے جے آئی ٹی کے سامنے لرزہ خیز انکشافات کیے تھے۔ جس میں کہا گیا تھا کہ عزیر بلوچ نے شیر شاہ کباڑی مارکیٹ میں تاجروں کے اجتماعی قتل سمیت ایک سو ستانوے افراد کے قتل کا اعتراف کیا تھا۔