Tag: shc

  • سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ ، 300 سے زائد اشیا پر ریگولیٹری ڈیوٹی ختم

    سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ ، 300 سے زائد اشیا پر ریگولیٹری ڈیوٹی ختم

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ نے ساڑھے تین سو سے زائد درآمدی اشیا پر ریگولیٹری ڈیوٹی ہٹادی، جس کے بعد گاڑیاں،اشیا خوردنی اور ملبوسات سستے ہوجائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ نےریگولیٹری ڈیوٹی عائد کرنے سے متعلق گزشتہ روز فیصلہ دیتے ہوئے وزیرخزانہ کو ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کرنے کےاختیارات کالعدم قراردیے تھے۔

    عدالتی فیصلے کے بعد ساڑھے تین سو اشیاء پر عائد کی گئی ریگولیٹری ڈیوٹی واپس ہوگئی۔

    خیال رہے کہ وزیر خزانہ کو آئین میں ترمیم کے بعد یہ اختیارات دیے گئے تھے۔

    سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے سے معاشی فرنٹ پر وفاقی حکومت کےلئے مزید مشکلات ہوگئیں ہیں ، ریگیولیٹری ڈیوٹی میں اضافے سے ایف بی آر کو پچیس ارب روپے ملنے کی توقع تھی۔

    فیصلے سے درآمدکی گئی خوردونوش کی اشیا، گاڑیاں، ٹائرز اورملبوسات سستے ہو جائیں گے۔

    یاد رہے گذشتہ روز سندھ ہائیکورٹ نے بیرون ملک سے درآمدہونیوالی 731اشیاء پراضافی درآمدی ڈیوٹی غیر آئینی قرار دیا تھا اور اسحاق ڈار کا وزیر خزانہ کی حیثیت سے کیا گیا فیصلہ عدالت نے آئین سے متصادم قرار دے دیا جبکہ عدالت نے درآمدی ڈیوٹی کی مد میں وصول شدہ فوری رقم واپس کرنے کا حکم بھی دیا تھا۔

    امپورٹرز نے عدالت کو بتایا کہ مچھلی، دودھ کریم، مکھن، میک اپ کا سامان، خواتین کے بیگ، چمڑے سے بنی مصنوعات سمیت 731 اشیاء پر 5سے 60 فیصد اضافی ڈیوٹی عائد کی گئی۔

    درخواست کے مطابق اضافی درآمدی ڈیوٹی کامقصد درآمدی بل میں کمی کرناہے درآمدی ڈیوٹی میں اضافہ وفاقی کابینہ کی منظوری کے بغیر کیاگیا۔

    دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ درآمد ہونے والی بیشتر اشیاء پاکستان میں نہیں بنائی جاتیں اضافی ڈیوٹی کانفاز اعلی عدالتوں کے فیصلوں کی بھی خلاف ورزی ہے۔

    عدالت نے سرکاری وکیل کی درخواست پر اپنا فیصلہ ایک ماہ کیلیے معطل کردیا تھا جبکہ وفاقی حکومت کو سپریم کورٹ میں اپیل دائر کرنے کیلئے ایک ماہ کی مہلت دی جائے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • کےپی ٹی میں غیرقانونی بھرتیوں کاریفرنس، بابر غوری ملزم نامزد

    کےپی ٹی میں غیرقانونی بھرتیوں کاریفرنس، بابر غوری ملزم نامزد

    کراچی : کے پی ٹی میں غیر قانونی بھرتیوں کے ریفرنس میں سابق وزیر اور متحدہ کے سابق رہنما بابر غوری ملزم نامزد کردیا گیا، چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے نیب سے استفسار کیا کہ ملزم تو نامزد کردیا گیا گرفتاری کیلئے کیا کارروائی کی؟

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں کے پی ٹی میں غیر قانونی بھرتیاں کرنے سے متعلق کیس میں جی ایم کےپی ٹی رؤف اخترو دیگر کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی۔

    سماعت میں بابری غوری کو پی ٹی میں غیرقانونی بھرتیوں کے ریفرنس میں ملزم نامزد کردیا۔

    چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے نیب سے استفسار کیا کہ ملزم نامزد کردیا گیا گرفتاری کیلئے کیا کارروائی کی؟کیا گھر پر چھاپہ مارا، کسی کو بلایا؟بڑی مچھلیوں کو جب تک نہیں پکڑوگے توکیسے کام ہوگا؟

    تفتیشی افسر نے بتایا بابرغوری ملک سے باہر ہیں، عدالت نے نیب پراسیکیوٹر کی سرزنش کرتے ہوئے کہا باہر سے ملزمان کو کیسے لایاجاتا ہے یہ کیوں نہیں بتاتے۔

    نیب پراسیکیوٹر نے بتایا روف اختر کو بابرغوری کی سفارش پر کے پی ٹی کا جنرل منیجر بنایا گیا، ایک ماہ کی مہلت دی جائےتو پیش رفت سے آگاہ کرسکیں گے۔

    کے پی ٹی کے جی ایم رؤف اخترفاروقی کا کہنا تھا کہ انہیں ابھی تک اپنے خلاف الزامات کے بارے میں علم نہیں، نیب کو ہدایت کریں ،انکوائری یا ریفرنس کی نقل فراہم کرے۔

    عدالت نےرؤف اخترسمیت دیگرملزمان کی عبوری ضمانت میں آٹھ مارچ تک توسیع کرکے سماعت ملتوی کردی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • راؤ انوار کے مبینہ جعلی پولیس مقابلوں کی تحقیقات کیلئے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر

    راؤ انوار کے مبینہ جعلی پولیس مقابلوں کی تحقیقات کیلئے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر

    کراچی : راؤ انوار کے مبینہ جعلی پولیس مقابلوں کی تحقیقات کیلئے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی گئی ، جس میں استدعا کی گئی ہے کہ جعلی مقابلوں میں 250 سے زائد افراد کی ہلاکت کی تحقیقات کیلئے اعلی سطحی بورڈ قائم کیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق نقیب اللہ کی ہلاکت کے بعد ایس ایس پی راؤ انوار کی مشکلات میں اضافہ ہوتا جارہا ہے ، سندھ ہائیکورٹ میں راؤ انوار کے مبینہ جعلی پولیس مقابلوں کی تحقیقات کیلئے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی گئی ۔

    مزمل ممتاز ایڈوکیٹ کی جانب سے دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ راؤ انوار نے دوران ملازمت اختیارات سے تجاوز کیا ہے اورراؤ انوار نے اب تک مبینہ طور پر250سے زائد افراد کو جعلی مقابلوں میں ہلاک کیا۔

    درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ جعلی پولیس مقابلوں کے متعدد الزامات کی باوجود راؤ انوار کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوئی ، جعلی مقابلوں میں 250سے زائد افراد کی ہلاکت کی تحقیقات کیلئے اعلی سطحی بورڈ قائم کیا جائے۔اور اس بات کا بھی تعین کیا جائے کہ راؤ انوار کو دوران ملازمت مسلسل ملیر میں کیوں تعینات کیا گیا۔

    دائر درخواست میں استدعا کی گئی کہ راؤ انوارکے اثاثوں کی بھی تحقیقات کرائی جائیں،درخواست گزار کا کہناتھا کہ راؤ انوار نے دبئی میں جائیدادیں کیسے بنائیں؟،تحقیقات کرائی جائیں۔

    درخواست میں سندھ حکومت، آئی جی سندھ، راؤ انوار اور دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔

    واضح رہے 13 جنوری کو ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی سربراہی میں خطرناک ملزمان کی گرفتاری کے لیے شاہ لطیف ٹاؤن میں چھاپے کے لیے جانے والی پولیس پارٹی پر دہشت گردوں نے فائرنگ کردی تھی جس پر پولیس نے جوابی فائرنگ کرتے ہوئے 4 دہشت گردوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا، ہلاک ہونے والوں میں نوجوان نقیب اللہ بھی شامل تھا۔


    نقیب اللہ کی ہلاکت، ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کو عہدےسےفارغ کردیاگیا


    نقیب اللہ کے حوالے سے ایس ایس پی ملیر راؤ انور نے دعویٰ کیا تھا کہ دہشت گردی کی درجنوں وارداتوں میں ملوث نقیب اللہ کا تعلق کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے تھا اور کراچی میں نیٹ ورک چلا رہا تھا جبکہ 2004 سے 2009 تک بیت اللہ محسود کا گن مین رہا جبکہ دہشتگری کی کئی واردتوں سمیت ڈیرہ اسماعیل خان کی جیل توڑنےمیں بھی ملوث تھا۔

    نوجوان کی مبینہ ہلاکت کو سوشل میڈیا پر شور اٹھا اور مظاہرے شروع ہوئے تھے، بلاول بھٹو نے وزیرداخلہ سندھ کو واقعے کی تحقیقات کا حکم دیا، جس کے بعد ایڈیشنل آئی جی کی سربراہی میں تفتیشی ٹیم نے ایس ایس پی ملیر سے انکوائری کی۔

    اعلیٰ سطح پر بنائی جانے والی تفتیشی ٹیم نے راؤ انوار کو عہدے سے برطرف کرنے اور نام ایگزیٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کی سفارش کی جس پر عملدرآمد کرتے ہوئے انہیں عہدے سے برطرف کردیا گیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • گنے کی خریداری کا کیس، سندھ حکومت کے رویے پرعدالت برہم

    گنے کی خریداری کا کیس، سندھ حکومت کے رویے پرعدالت برہم

    کراچی: سندھ ہائی کورٹ میں گنے کی خریداری سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی‘ دورانِ سماعت سندھ حکومت کی جانب سے گنے کی قیمت کے تعین کا نوٹیفکیشن جاری کرنے پر عدالت پر برہم ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق جسٹس عقیل کی سربراہی میں ہونے والی سماعت کے دوران جسٹس عقیل نے سرکاری وکیل سے استفسار کیا کہ سندھ حکومت نے گنے کی قیمت کے تعین کا نوٹیفکیشن عجیب طریقے سے جاری کیا ہے، نوٹیفکیشن جاری ہونے کے بعد کاشتکار ہمیشہ کی طرح حیران و پریشان  ہو کررہ گئے، کسے فائدہ دینے کے لئے نوٹیفکیشن جاری کیا گیا۔

    دوران سماعت عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سب کو پتا ہے شوگر ملز کس کی ملکیت ہیں، جسٹس عقیل نے موقف اختیار کیا کہ ہم جانتے ہیں اب جوڈیشل سسٹم اور عدلیہ کے خلاف باتیں شروع ہوجائیں گی، ہم ان حالات سے نہیں ڈریں گے، چاہے پانچ ہزار لوگ بھی آجائیں لیکن فیصلہ قانون کے مطابق ہوگا۔

    دورانِ سماعت جسٹس عقیل نے سرکاری وکیل کو مخاطب کر کے کہا کہ کابینہ سے منظوری حاصل کیے بغیر نوٹیفکیشن کیسے جاری ہوا، وزیر اعلیٰ سندھ کو اس کی وضاحت کرنی چاہیے، کابینہ کی نمائندگی کون کرتا ہے، چیف سیکریٹری آکر وضاحت کریں۔

    سماعت کے اختتام پر عدالت نے چئیف سیکریڑی کو 11 بچے طلب کرتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدد کے لئے ملتوی کردی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • نیشنل بینک فراڈ کیس،علی رضا سمیت ملزمان کی ضمانتیں مسترد

    نیشنل بینک فراڈ کیس،علی رضا سمیت ملزمان کی ضمانتیں مسترد

    کراچی : سندھ ہائیکورٹ نے نیشنل بینک بنگلہ دیش میں 18 ارب روپے خوردبرد کےالزام میں گرفتارسابق صدرنیشنل بینک علی رضا سمیت تمام ملزمان کی درخواست ضمانت مسترد کردیں۔

    تفصیلات کے مطابق نیشنل بینک بنگلہ دیش میں 18 ارب روپے خورد برد کا الزام میں سابق صدرعلی رضا اوردیگرملزمان عمران بٹ ،زبیراحمد اور وسیم کی درخواست ضمانت مستردکردی گئیں۔

    سماعت کےدوران وکیل صفائی وحید حیدر نےعدالت کو بتایا کہ علی رضا دل کے مریض ہیں،ان کو جیل میں رکھنے سے طبیعت خراب ہوسکتی ہے۔

    وکیل صفائی کا کہنا تھا کہ ڈاکٹروں نے تجویز دی ہے کہ علی رضا کواسٹریس اور ٹینشن سے بچایا جائے۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کوئی ایک شخص بتا دیں، جسے جیل جانے سے اسٹریس نہ ہو ، پراسیکیوٹرالطاف خان نے عدالت کو بتایا کہ علی رضا ایک دن بھی جیل نہیں گئے، وہ عدالت سے سیدھے اسپتال گئے۔

    جس پرعدالت نے ریماکس دیئے کہ ملزم جیل گیا ہی نہیں تودباؤ کیسا؟ عدالت نے استفسار کیا کہ ملزم کو اسپتال بھیجنے کا حکم کس نے دیا؟

    وکیل صفائی نے کہا کہ جیل ڈاکٹر نے اسپتال لے جانے کی ہدایت کی تھی۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ جیل ڈاکٹرکتنےعام قیدیوں کواسپتال بھیجتا ہے؟ نیٹ ملزمان نے ضمانت کی درخواستیں طبی بنیادوں پردائر کی تھیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں ۔

  • ماتحت عدالتوں کی جانب سے انوکھی سزائیں، ہائیکورٹ کا نوٹس

    ماتحت عدالتوں کی جانب سے انوکھی سزائیں، ہائیکورٹ کا نوٹس

    کراچی: سندھ ہائیکورٹ نے ماتحت عدالتوں کی جانب سے انوکھی سزاؤں کا نوٹس لے لیا۔ سندھ ہائیکورٹ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ سزائیں قانون کے مطابق نہیں ہیں۔ بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہو رہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز کی جانب سے دی جانے والی انوکھی سزاؤں پر سندھ ہائیکورٹ نے نوٹس لے کر رپورٹ طلب کرلی۔

    ضلع شرقی کی عدالتوں کی جانب سےکچھ دن پہلے ملزمان کو اصلاحی سزائیں دینے کے نام پرکسی کو پلے کارڈ لے کرسڑک پر کھڑے ہونے کی سزا سنائی، تو کسی کو مسجد کی صفیں بچھانے پر لگا دیا۔

    ایک ملزم کو غیر قانونی اسلحہ رکھنے پر 3 سال باجماعت نماز ادا کرنے کی سزا سنائی گئی۔

    سندھ ہائیکورٹ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ایسی سزاؤں سے بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہو رہی ہے، سزائیں قانون کےمطابق نہیں ہیں۔ ایسی سزاؤں سے عدلیہ کی بدنامی ہوگی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • سندھ  کے477 کرپٹ افسران کو بر طرف کرنے کا حکم

    سندھ کے477 کرپٹ افسران کو بر طرف کرنے کا حکم

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ نے حکومت سندھ کے تیرہ محکموں میں موجود قومی دولت لوٹنےاور قانون کے خوف سے واپس کرنیوالے چار سو ستتر افسران کو برطرف کرنےکے احکامات جاری کر دیئے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ نے لوٹی گئی قومی دولت واپس کرنے والے حکومت سندھ کے چار سو ستتر کرپٹ افسران کو برطرف کرنے کے احکامات جاری کر دیئے، یہ افسران لوٹی گئی دولت نیب کو واپس کر کے اپنے عہدوں کے مزے لے رہے تھے۔

    کرپشن میں ملوث دو سو ستانوے افسران کی سب سے بڑی تعداد سینیئر وزیر نثار کھوڑو کے محکمہ تعلیم سے ہے، دوسرے نمبر پر محکمہ بلدیات ہے جس کے اڑتالیس افسران کو نوکری سے نکالا جائے گا، ورکس اینڈسروسزڈیپارٹمنٹ کے تیس ،محکمہ آبپاشی کےستائیس کرپٹ افسران گھر کا راستہ دیکھیں گے۔

    محکمہ خوراک کے چھبیس اور محکمہ فنانس کے سولہ کرپٹ افسروں کے نام نکالے جانےوالوں کی فہرست میں شامل ہیں جبکہ محکمہ پولیس کے آٹھ اور سماجی بہبود کے ایک افسر کوملازمت سے ہاتھ دھونا ہوںگے۔

    محکمہ جنگلات کے آٹھ، محکمہ صحت اور پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کے چھ چھ افسران نے بھی لوٹی رقم واپس کی تھی جبکہ خدمات اور جنرل ایڈمنسٹریشن کےآٹھ افسران کی کرسیاں بھی خالی ہوں گی، محکمہ زراعت اور سپلائی اینڈ انٹر پرائززڈیپارٹمنٹ کےایک ایک افسر کو بھی گھر جانا ہو گا۔

    لوٹی گئی دولت نیب کو واپس کرنے والے کرپٹ افسران کی فہرست چیف سیکریٹری سندھ نے حلف نامے کے ساتھ عدالت میں جمع کرائی تھی۔


    مزید پڑھیں : کرپشن کیس: شرجیل میمن جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ


    یاد رہے 2 روز قبل سندھ ہائیکورٹ نے محکمہ اطلاعات سندھ میں 6 ارب روپے کی کرپشن کیس میں پی پی رہنما شرجیل میمن کی درخواست ضمانت مسترد کرتے ہوئے گرفتار کرنے کا حکم دیا تھا ، جس کے بعد نیب حکام نے انھیں تحویل میں لے لیا تھا۔

    گذشتہ روز شرجیل میمن کو احتساب عدالت میں پیش کیا گیا تھا ، عدالت نے نیب اور وکیل صفائی کے دلائل سننے کے بعد سابق صوبائی وزیر کو 10 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر 4 نومبر تک جیل بھجوا دیا تھا۔

    واضح رہے کہ حکومت سندھ نے نیب کارروائیوں کے خلاف احتساب آرڈیننس 1999 ختم کرنے کا بل اسمبلی سے منظور کروایا تھا تاہم اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے سندھ ہائی کورٹ میں منظور شدہ بل کے خلاف درخواست دائر کی گئی تھی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • تعلیمی فنڈز میں  700کروڑ روپے کی کرپشن، مریم نواز کیخلاف درخواست دائر

    تعلیمی فنڈز میں 700کروڑ روپے کی کرپشن، مریم نواز کیخلاف درخواست دائر

    کراچی : امریکا سے لڑکیوں کی تعلیم کے 700 کروڑ روپے کے معاہدے اور فنڈز میں کرپشن کے معاملہ پر سابق وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز کیخلاف درخواست پر عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل سے معاہدے”لیٹ گرلز لرن” اور فنڈز کی تفصیلات طلب کرلیں۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں امریکا سےلڑکیوں کی تعلیم کے700 کروڑ روپے معاہدے اور فنڈز میں کرپشن کے معاملہ پر سابق وزیر اعظم کی صاحبزادی مریم نواز کیخلاف درخواست کی سماعت ہوئی، عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل سے معاہدے”لیٹ گرلز لرن” اور فنڈز کی تفصیلات طلب کرلیں۔

    ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ وزارت داخلہ اور دیگر کوخطوط لکھ دیئے ہیں جواب کا انتظار ہے، عدالت نے جواب کیلئے سولہ اکتوبر تک مہلت دے دی۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ مریم نواز نےجون 2016میں مشل اوباما کے ساتھ امریکا میں نیوز کانفرنس کی جسمیں”لیٹ گرلز لرن” مہم کا اعلان کیا اور امریکی صدر باراک اوبامہ کی اہلیہ مشیل اوبامہ نے مریم نواز کو پاکستان میں بچیوں کی تعلیم کیلئے 70 ملین ڈالرز کے فنڈز دیے تھے مگر پھر دو لاکھ لڑکیوں کی تعلیم وبہبود کا معاہدہ سرد خانے کی نذر ہوگیا۔

    دائر درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ نیب سے 70 ملین ڈالرز کے فنڈز کی تحقیقات کرائی جائے ، اور پوچھا جائے کہ مریم نواز نے سرکاری عہدے کی بغیر کس حیثیت سے معاہدہ کیا۔

    درخواست میں وفاقی وزارت خزانہ ، مریم نواز اور نیب کوفریق بنایا گیا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • شاہدخاقان عباسی کی بطور وزیراعظم نامزدگی سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج

    شاہدخاقان عباسی کی بطور وزیراعظم نامزدگی سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج

    کراچی : مسلم لیگ ن کی جانب سے شاہدخاقان عباسی کی بطوروزیراعظم نامزدگی سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں مسلم لیگ ن کی جانب سے شاہدخاقان عباسی کی بطوروزیراعظم نامزدگی چیلنج کردی، درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے شاہدخاقان عباسی پر کرپشن کے سنگین الزامات ہیں، شاہد خاقان صادق و امین کی تعریف پر پورا نہیں اترتے۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ شاہد خاقان نے بطور وزیر پٹرولیم ایل این جی معاہدوں میں کرپشن کی، شیخ عمران کو غیر قانونی طور ایم ڈی پی ایس او مقرر کیا گیا، نوازشریف کی مداخلت پر شاہد خاقان کیخلاف نیب انکوائری روکی گئی۔

    درخواست گزار نے استدعا کی کہ شاہد خاقان کو وزیراعظم کے عہدے کیلئے نااہل قرار دیا جائے، شاہدخاقان کے کاغذات نامزدگی مسترد کئے جائیں، نیب کو شاہد خاقان کیخلاف ازسرنو تحقیقات کا حکم دیا جائے۔


    مزید پڑھیں : نامزد وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر


    اس سے قبل سپریم کورٹ آف پاکستان میں نامزد وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کےخلاف درخواست دائر کی گئی، جس میں ان کی نامزدگی چیلنج کردی گئی، درخواست گزار نے درخواست میں موقف اپنایا کہ شاہد خاقان عباسی کے خلاف ایل این جی درآمد کا معاملہ نیب میں زیرالتوا ہے، مقدمے میں ملوث شخص کی نامزدگی غیر قانونی ہے لہٰذا ان کی نامزدگی کالعدم قراردی جائے۔

    یاد رہے کہ نواز شریف کی نا اہلی کے بعد مسلم لیگ ن کی جانب سے شاہد خاقان عباسی کو عبوری وزیر اعظم جبکہ شہبازشریف کو مستقل وزیراعظم بنانے کا فیصلہ کیا تھا۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق شاہد خاقان عباسی کو 45دنوں کے لیے وزیر اعظم بنایا جائے گا، جس کے بعد مستقل طور پر شہباز شریف کو وزیر اعظم بنایا جائے گا۔

    واضح رہے کہ پاناما کیس میں سپریم کورٹ نے نوازشریف کو نااہل قرار دیا تھا اور نواز شریف ، حسن، حسین، مریم نواز، کیپٹن صفدر اور اسحاق ڈار کے خلاف نیب میں ریفرنس بھیجنے اور چھ ماہ میں فیصلہ کرنے کا حکم دیا۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔

  • میگا کرپشن کیس، ڈاکٹرعاصم کی بیرون ملک جانے کی درخواست مسترد

    میگا کرپشن کیس، ڈاکٹرعاصم کی بیرون ملک جانے کی درخواست مسترد

    کراچی : سندھ ہائیکورٹ نے میگا کرپشن کیس میں ملوث ڈاکٹر عاصم کی بیرون ملک جانے کی درخواست مسترد کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں میگا کرپشن کیس میں ملوث ڈاکٹر عاصم کی جانب سے 12 اپریل کو دائر کی جانے والی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹرعاصم کوعلاج کیلئے بیرون ملک جانےکی ضرورت نہیں، علاج پاکستان میں ہی کرائیں، مطلوبہ علاج اورسہولتیں پاکستان میں موجود ہیں۔

    کیس کا تحریری حکمنامہ جاری کرتے ہوئے عدالت نے کہا کہ نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کرنے کا حکم ہائیکورٹ کے دو رکنی بینچ نے دیا تھا، فیصلے کے خلاف دوسرا بینچ درخواست نہیں سن سکتا۔

    ڈاکٹر عاصم نے ریڑھ کی ہڈی کے علاج کیلئے بیرون ملک علاج کی استدعا کی تھی، چھبیس مئی کو جسٹس جنید غفار کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے سابق مشیر پیٹرولیم ڈاکٹرعاصم کی بیرون ملک جانے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

    دوسری جانب  ڈاکٹرعاصم کی درخواست مسترد کے تحریری فیصلہ اےآروائی نیوزنے حاصل کرلیا، جس میں کہا گیا ہے کہ  نیب درخواست پرای سی ایل میں نام شامل کرنےکامعاملہ غیرموثرہوگیا، نیب ریفرنسز میں ضمانت کے فیصلے کی روشنی میں دوسری بار نام شامل کیا گیا، آئینی درخواست پر دیا گیا فیصلہ دوسری درخواست سے تبدیل نہیں کیا جاسکتا۔


    مزید پڑھیں : وفاق کی ڈاکٹر عاصم کا نام ای سی ایل سے خارج کرنے کی مخالفت


    تحریری فیصلے کے مطابق نام ای سی ایل میں شامل کرنے کا حکم ہائیکورٹ کے 2رکنی بینچ نے دیا، فیصلے کے خلاف ہائیکورٹ کا کوئی اور بینچ درخواست نہیں سن سکتا۔

    یاد رہے اس سے قبل  وفاقی حکومت نے سابق وزیر پیٹرولیم ڈاکٹر عاصم حسین کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے خارج کرنے کی مخالفت کرتے ہوئے عدالت میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ ڈاکٹر عاصم بیماری کا بہانہ کر کے ملک سے فرار ہونا چاہتے ہیں۔

    واضح رہے کہ انتیس مارچ کو سندھ ہائیکورٹ نے چار سو انتہر ارب روپے کی کرپشن کے دو مقدمات میں ڈاکٹرعاصم کی طبی بنیادوں پر ضمانت منظور کی تھی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔