Tag: shc

  • ذوالفقارمرزا کی بیان بازی، فریال تالپور سندھ ہائیکورٹ پہنچ گئیں

    ذوالفقارمرزا کی بیان بازی، فریال تالپور سندھ ہائیکورٹ پہنچ گئیں

    کراچی : سابق صدر آصف زرداری اور فریال تالپور کیخلاف بیان بازی پر فریال تالپور کیجانب سے دائر درخواست پر سندھ ہائیکورٹ نے سابق صوبائی وزیر داخلہ ذوالفقار مرزا کو نوٹس جاری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق سابق صدر اور پپپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری اور فریال تالپور کیخلاف ذوالفقار مرزا کیجانب سے بیان بازی کا معاملہ پر فریال تالپور نے عدالت عالیہ سندھ میں درخواست دائر کردی۔

    درخواست میں کہا گیا کہ ذوالفقار مرزا کیجانب سے آصف زرداری اور فریال تالپور پر آئے روز لیاری گینگ وار اور دیگر دہشتگرد تنظیموں سے تعلقات سمیت دیگر الزامات عائد کیے جاتے ہیں۔

    فریال تالپور نے درخواست میں کہا کہ آصف زرداری سابق اور وہ رکن قومی اسمبلی اور ذمہ دار شہری ہیں، انکا کسی تنظیم سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

    درخواست میں کہا گیا کہ آصف زرداری اور انہوں نے کبھی ذوالفقار مرزا کو دھمکی نہیں دی، دھمکی دینے سے متعلق ذوالفقار مرزا کا بیان غیرذمہ دارانہ ہے۔

    فریال تالپور نے عدالت عالیہ سے ذوالفقار مرزا کو ٹی وی پر بے بنیاد بیان دینے سے روکنے کی استدعاکرتے ہوئے کہا کہ ذوالفقارمرزا کی بیان بازی کا مقصد انکی سیاسی ساکھ کو نقصان پہنچانے کی کوشش ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • کراچی : غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ، سندھ ہائی کورٹ برہم،29 مئی کو کے الیکٹرک کے اعلیٰ حکام طلب

    کراچی : غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ، سندھ ہائی کورٹ برہم،29 مئی کو کے الیکٹرک کے اعلیٰ حکام طلب

    کراچی : کے الیکٹرک کی جانب سے کراچی میں غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کے خلاف سندھ ہائی کورٹ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے 29مئی کو کے الیکٹرک کے اعلیٰ حکام کو طلب کرلیا ہے۔

    کراچی میں کے الیکٹرک کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ پر سندھ ہائیکورٹ برہم نے29 مئی کوکے الیکٹرک کے اعلیٰ حکام کو طلب کرلیا ہے، عدالت نے کہا کہ غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ دیکھ کر خاموش نہیں بیٹھ سکتے، بتایا جائے لوڈشیڈنگ کی روک تھام کیلئے کیا اقدامات کئے ہیں۔

    جسٹس عرفان سادات نے کہا کہ کیا کے الیکٹرک لوگوں کے مرنے کا انتظار کررہا ہے؟ کیا کے الیکٹرک، نیپرا لوڈشیڈنگ کے جن کو قابو نہیں کرسکتے۔

    وکیل فیصل صدیقی نے کہا نیپرا نے کے الیکٹرک کو غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ سے روکا تھا، شہر میں لوڈشیڈنگ بڑھ چکی ہے، شہری شدید پریشان ہیں۔

    کے الیٹرک کے وکیل نے کہا لوڈشیڈنگ جامشورو میں پول گرنے، گیس کمی سے ہورہی ہے، سندھ حکومت بھی گیس کی لوڈشیڈنگ کے خلاف احتجاج کررہی ہے۔

    ایڈووکیٹ فیصل صدیقی نے کہا کہ کے الیکٹرک غیر منصفانہ لوڈشیڈنگ کررہا ہے، کراچی کے مضافاتی اور غریب علاقوں میں زیادہ لوڈشیدنگ کی جارہی ہے، نیپرا قوانین کے مطابق لوڈشیڈنگ قوانین کے احکامات جاری کیے جائیں۔

    کے الیکٹرک کے وکیل نے کہا کہ لوڈشیدنگ کے حوالے سے حکم نامے کو میڈیا پر آنے سے روکا جائے۔

    دوسری جانب کراچی میں بجلی کی لو ڈ شیڈنگ کا نہ تھمنے والا سلسلہ جا ری ہے، کے الیکٹرک کے بلند و بانگ دعوے ہوا ہوگئے گھنٹوں گھنٹوں بجلی عدم فراہمی معمول بن گئی شہری شدید عذاب میں مبتلا ہے۔

    گزشتہ روز وزیراعلیٰ سندھ سیدمراد علی شاہ سے کے الیکٹرک کے اعلیٰ سطح وفد نے ملاقات کی تھی، وفد نے وزیراعلی کورمضان میں لوڈشیڈنگ کم کرنے کی یقین دہانی کرائی۔
    ملاقات میں چیئرمین کراچی الیکٹرک وقار صدیقی، چیف ایگزیکٹو افسر طیب ترین و دیگربھی شریک تھے۔

    وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ گرمی اور شدید لوڈ شیڈنگ کے باعث سندھ کے عوام شدید مشکلات کا شکارہیں۔ جس پر کے الیکٹرک انتظامیہ نے بتایا کہ وہ اپنے نظام میں بہتری لا رہے ہیں۔اس موقعے پر کے الیکٹرک کے چیئرمین وقار صدیقی نے وزیراعلیٰ سندھ کویقین دہانی کرائی کہ رمضان کے مہینے میں لوڈشیڈنگ نہ صرف کم کی جائیگی بلکہ گرمی کے دوران لوڈ مینجمنٹ کی جائے گی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • سندھ ہائیکورٹ کا آئی جی سندھ کو کام جاری رکھنے کا حکم

    سندھ ہائیکورٹ کا آئی جی سندھ کو کام جاری رکھنے کا حکم

    کراچی : سندھ ہائیکورٹ نے آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کو کام جاری رکھنے کا حکم دیدیا، ایڈوکیٹ جنرل کا کہنا تھا کہ آئین کے تحت آرمی ایکٹ اور پولیس ایکٹ کو چیلنج نہیں کیا جاسکتا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کو عہدے سے ہٹانے کے کیس کی سماعت ہوئی، عدالت نے آئی جی سندھ کوکام جاری رکھنے کی ہدایت کردی۔

    ایڈوکیٹ جنرل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پولیس پر بنیادی حقوق کے قوانین کا اطلاق نہیں ہوتا، پولیس افسران سول سرونٹس کے زمرے میں نہیں آتے، کمیشن بنانے کی کوئی گنجائش نہیں، آئین میں وفاق وصوبوں کے اختیارات واضح ہیں، وفاق اورصوبے میں اختلاف ہوں تو سی سی آئی اوردیگر فورمز ہیں۔ وفاق اور صوبوں کو اختلافات مناسب انداز میں حل کرنا چاہئیں۔

    سماعت کے دوران ایڈووکیٹ جنرل کا کہنا تھا کہ پنجاب میں بھی پولیس قوانین میں حال ہی میں ترمیم کی گئی ہے، کے پی کے نے میں بھی کےپی آرڈیننس کے تحت آئی جی کا تقرر کیا، بھارت میں بھی پولیس صوبائی ریاستی معاملہ ہے، پاکستان میں بھی پولیس سربراہوں کی تعیناتی صوبے کا اختیار ہے، پولیس ایکٹ1861میں بھی آئی جی کی تقرری کا اختیار صوبائی حکومت کے پاس ہے۔

    درخواست گزار نے آئی جی سندھ کی دستبرداری پرشکوک ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ کہ ممکن ہے اے ڈی خواجہ کارضاکارانہ عہدے سے الگ ہونے کا بیان دباو کا نتیجہ ہو، حقیقت جاننے کے لیے آئی جی سندھ اےڈی خواجہ کوعدالت بلایا جائے۔


    مزید پڑھیں : آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کی استعفے کی پیشکش


    یاد رہے کہ گذشتہ روز آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے استعفیٰ دینے کی پیشکش کرکے اپنی خدمات وفاق کو واپس کرنے کی استدعا کی تھی اور کہا تھا کہ ہ گزشتہ چھ ماہ اسے انہیں کام نہیں کرنے دیا جارہا اور اس طرح کی صورتحال میں پیشہ ورانہ ذمہ داریاں نبھانا ممکن نہیں ہے۔

    واضح رہے کہ آئی جی سندھ اللہ ڈنو خواجہ 19 دسمبر کو وزیراعلیٰ سندھ سے ملاقات کے بعد رخصت پر چلے گئے تھے، جس کے بعد سندھ اور وفاقی حکومت کے درمیان اختلافات کی خبریں گردش کرنے لگیں اور ساتھ ہی یہ تاثر ابھرنے لگا کہ آئی جی اے ڈی خواجہ اور سندھ حکومت کے درمیان بعض معاملات پر اختلافات پائے جاتے تھے جس کے باعث انہیں جبری رخصت پر بھیج دیاگیا ہے۔

    اس حوالے سے سندھ ہائی کورٹ میں اے ڈی خواجہ کی جبری رخصت کے خلاف درخواست بھی دائر کی گئی تھی جس پر عدالت نے آئی جی سندھ کو عہدے پر رہنے کا حکم امتناعی بھی جاری کردیا تھا۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔

  • لاپتہ افراد کیس، عدالت کا لاوارث لاشوں کی شناخت اور ڈی این اے کیلئے میکینزم بنانے کا حکم

    لاپتہ افراد کیس، عدالت کا لاوارث لاشوں کی شناخت اور ڈی این اے کیلئے میکینزم بنانے کا حکم

    کراچی : سندھ ہائیکورٹ میں لاپتہ افراد کیس کی سماعت کے دوران پولیس رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایدھی قبرستان میں چوراسی ہزار لاپتہ لاشیں دفن ہیں، عدالت نے لاوارث لاشوں کی شناخت اور ڈی این اے کیلئے میکینزم بنانے کا حکم دے دیا       

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں لاپتہ افراد سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ، عدالت میں پولیس کی جانب سے پیش کی جانے والے رپورٹ میں بتایا کہ ایدھی قبرستان میں چوراسی ہزارلاوارث لاشیں دفن ہیں۔

    پولیس رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایدھی، چھیپا اوردیگرکے پاس لاشوں کی شناخت کا موثرنظام نہیں، مختلف رفاہی اداروں سے ڈیٹا حاصل کیا جارہا ہے۔

    جس پر عدالت نے کہا کہ انفرااسٹرکچر بنانا حکومت اور پولیس کا کام ہے، رفاہی اداروں کا نہیں، لاوارث لاشوں کی شناخت کیلئے جامع نظام ہوناچاہئے، عدالت نے لاوارث لاشوں کی شناخت اور ڈی این اے کیلئے طریقہ کار بنانے کا حکم دیا۔


    مزید پڑھیں : کراچی میں 85 ہزار نامعلوم لاشوں کا انکشاف


    عدالت نے سندھ حکومت کو جامع طریقہ کار بنا کر دو ہفتے میں تفصیلی رپورٹ دینے کی بھی ہدایت کی۔

    خیال رہے کہ م کچھ عرصہ قبل انکشاف ہوا تھا کہ کراچی کے اسپتالوں میں 750 سے زائد لاوارث لاشیں موجود ہیں، ڈی ایس پی اعجاز احمد نے کہا تھا کہ لاوارث لاشوں کے ورثاء کی تلاش جاری ہے اور اس حوالے سے ویب سائٹ کے قیام کا عمل بھی جاری ہے۔

    گذشتہ سماعت میں سندھ ہائیکورٹ نے لاپتہ افراد کیس میں تفتیشی افسران کی کارکردگی غیر تسلی بخش قرار دی تھی ، عدالت نے کہا تھا کہ جسے چاہتے ہیں پانچ منٹ میں ڈھونڈ لیتے ہیں اور کئی لوگ 5، 5 سال سے لاپتہ ہیں، ٹاسک فورس اور جے آئی ٹی کے باوجود لوگوں کو تلاش نہیں کیا جاسکا۔


    مزید پڑھیں : لاپتہ افراد کا کیس: تفتیشی افسران کی کارکردگی غیر تسلی بخش قرار


    بینچ نے ریمارکس میں کہا تھا کہ تفتیشی افسران کسی کام کے نہیں، کیا انہیں نا اہل قرار دے دیں؟ جے آئی ٹی میں شریک افسران بھی نا اہل اور کام کے قابل نہیں، ان افسران کو عہدے پر رہنے کا کوئی حق نہیں۔

  • ڈاکٹر عاصم نے ای سی ایل سے نام نکلوانے کیلئے عدالت سے رجوع کرلیا

    ڈاکٹر عاصم نے ای سی ایل سے نام نکلوانے کیلئے عدالت سے رجوع کرلیا

    کراچی : سابق مشیر پٹرولیم ڈاکٹر عاصم نے ای سی ایل سے نکلوانے سے متعلق درخواست سندھ ہائیکورٹ میں دائر کردی، جس میں انکا کہنا ہے کہ علاج کیلئے باہر جانے دیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈاکٹر عاصم نے رہائی کے بعد ای سی ایل سے نام خارج کرنے سے متعلق سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی گئی، درخواست میں ڈاکٹر عاصم حسین کے جانب سے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ وہ بیمار ہیں اور کمر میں شدید تکلیف ہے ،میڈیکل بورڈ نے بھی بیرون ملک علاج کی تجویز دی ہے۔

    درخواست میں ڈاکٹر عاصم کی جانب سے کہا گیا جج صاحب! علاج کیلئے باہر جانے دیں ، لندن میں ڈاکٹروں سے 20اپریل کا اپائنمنٹ ہے، بر وقت علاج نہ ہوا تو طبیعت بگڑ سکتی ہے۔

    وزارت داخلہ نے نیب کی سفارش پر 24نومبر 2015کو ای سی ایل میں نام شامل کیا تھا ، درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ ،وزارت داخلہ کو ای سی ایل سے نام خارج کرنے کا حکم دیا جائے، درخواست میں وفاقی وزارت داخلہ ، محکمہ داخلہ سندھ ، نیب اور آئی جی سندھ کو فریق بنایا گیا ہے۔


    مزید پڑھیں : ڈاکٹر عاصم کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم جاری


    یاد رہے گذشتہ ماہ سندھ ہائی کورٹ کے رجسٹرار نے جسٹس کے کے آغا کا فیصلہ برقرار رکھتے ڈاکٹر عاصم حسین کی ضمانت منظور کی تاہم ساتھ ہی وزیرداخلہ کو خط لکھ کر ای سی ایل میں نام شامل کرنے کے احکامات جاری کیے تھے۔


    مزید پڑھیں : ڈاکٹر عاصم حسین کو 19 ماہ بعد رہا کردیا گیا


    واضح رہے سابق صوبائی وزیرپیٹرولیم ڈاکٹر عاصم کو 19 ماہ بعد  جیل سے رہا کیا گیا تھا، دو برس قبل قانون نافذ کرنے والے اداروں نے پی پی رہنماء کو دہشت گردوں کے علاج و معالجے مقدمے میں گرفتار کیا تھا بعد ازاں نیب نے کرپشن کی تحقیقات بھی شروع کردی تھیں۔

  • وسیم اختر کی باغ ابن قاسم کا معاہدہ کالعدم قرار دینے کی درخواست

    وسیم اختر کی باغ ابن قاسم کا معاہدہ کالعدم قرار دینے کی درخواست

    کراچی : میئر کراچی وسیم اختر نے باغ ابن قاسم بحریہ ٹاؤن کو دینے کا معاہدہ کالعدم قراردینے کیلئے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی۔ وسیم اختر کا کہنا ہے باغ ابن قاسم کے ایم سی کے پاس ہی ہے کسی کو نہیں دیا۔

    تفصیلات کے مطابق باغ ابن قاسم پر ایم کیوایم اور پیپلزپارٹی کا جھگڑاعدالت جا پہنچا، میئر کراچی وسیم اختر نے عدالت میں پارک سے متعلق معاہدہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کردی ہے۔

    سندھ ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں وسیم اختر نے مؤقف اختیار کیا کہ باغ ابن قاسم کے ایم سی کا اثاثہ ہے، صوبائی حکومت کا اس پر اختیار نہیں، باغ ابن قاسم پر معاہدے میں کے ایم سی کو اعتماد میں نہیں لیا گیا، چیئرمین بحریہ ٹاؤن ملک ریاض کا احترام کرتے ہیں لیکن پارک عوام کا ہے،ان کیلئے مخصوص اوقات متعین کرنا درست نہیں۔

    وسیم اختر نے کہا کہ کراچی میں اور بھی مقامات ہیں جہاں پارک بنائے جاسکتےہیں، باغٖ ابن قاسم کی دیکھ بھال کا ٹھیکا پیپلزپارٹی کے بندے کو دیا گیا، یہ پارک عوام کا ہے جب چاہیں آجاسکتے ہیں، ہم چاہتے ہیں باغ ابن قاسم عوام کےلیے کھلا رہے، باغ ابن قاسم کھلنے،بند کرنے کے اوقات کیوں مقررکیے جارہے ہیں۔

    سندھ حکومت نے نوٹیفکیشن جاری کیا کہ پارک کے ایم سی سے لے لیا، جب بینچ بیٹھے گا تو معاملے پر بہت سی الجھنیں دور ہوجائیں گی، درخواست سندھ حکومت کے نوٹی فکیشن کیخلاف دائر کی ہے، آٹھ سال سے ہم حکومت میں نہیں تھے باغ کی یہ حالت سندھ حکومت کے زیرانتظام ہوئی ہے۔

    انھوں نے مزید کہا کہ پارکس کی حالت بہت خراب ہے، بہتری لانے کے لیے پیسے نہیں ، ہم چاہتے ہیں آرکیٹکٹ پارک کا مناسب ڈیزائن بنائے، ایک طرف کےفور لایا جارہا ہے، سوال یہ ہے کہ پانی کراچی کو کیسے ملے گا۔

    وسیم اختر نے سندھ میں دو دو آئی جیز کی تعیناتی کو پیپلزپارٹی کی بیڈ گورننس قرار دیتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت کی بدانتظامی بہت بڑھ چکی ہے۔


    مزید پڑھیں : ملک ریاض کا اسٹیک ہولڈرز کے اتفاق کے بغیر بن قاسم پارک لینے سے انکار


    خیال رہے کہ سندھ حکومت نے کراچی کے مئیر وسیم اختر کو مطلع کیے بغیر ابن قاسم پارک کو بحریہ ٹاؤن کے سربراہ ملک ریاض کئے حوالے کردیا تھا، جس پر مئیر کراچی نے صوبائی حکومت سے شکوہ کیا تھا۔

    جس کے بعد بحریہ ٹاؤن کے سربراہ ملک ریاض نے اسٹیک ہولڈرز کے اتفاق کے بغیر بن قاسم پارک لینے سے انکار کردیا تھا اور کہا تھا کہ اسٹیک ہولڈرز اب جب تک درخواست نہیں کریں گے پارک نہیں بناؤں گا،عوام کی بھلائی کےلئے پیسہ خرچ کرنا چاہ رہے ہیں، کوئی کچرے میں ہی خوش ہے تو ہمیں کوئی مسئلہ نہیں ہے، ہمیں جو علاقہ صفائی کے لئے دیا گیا ہم نے وہاں کام کردیا ہے۔

  • ڈاکٹرعاصم کانام ای سی ایل میں شامل ہوا یانہیں؟ رپورٹ تاحال جمع نہ ہوسکی

    ڈاکٹرعاصم کانام ای سی ایل میں شامل ہوا یانہیں؟ رپورٹ تاحال جمع نہ ہوسکی

    کراچی: ڈاکٹرعاصم کا نا م ای سی ایل میں ڈالنے کے حوالے سے رپورٹ تاحال سندھ ہائی کورٹ میں جمع نہیں‌ ہوسکی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پیپلز پارٹی کے سابق سینیٹر اور سندھ ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے سابق چیئرمین ڈاکٹرعاصم کانام ای سی ایل میں شامل ہوا یانہیں؟ رپورٹ تاحال سندھ ہائی کورٹ میں جمع نہ ہوسکی، گزشتہ روز رجسٹرار نے ڈاکٹرعاصم کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی ہدایت کی تھی۔

    خیال رہے ضمانت کے فیصلے میں ڈاکٹر عاصم کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کی شرط بھی تھی۔

    ڈاکٹر عاصم کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم جاری

    گذشتہ روز سندھ  ہائی کورٹ کے رجسٹرار نے جسٹس کے کے آغا کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے ڈاکٹر عاصم حسین کی ضمانت منظور کی تھی تاہم ساتھ ہی وزیرداخلہ کو خط لکھ کر ڈاکٹر عاصم کا نام  ای سی ایل شامل کرنے کے احکامات جاری کئے تھے جبکہ خط میں وارزت داخلہ کو ڈپلیکیٹ (نقل) پاسپورٹ جاری کرنے سے بھی روک دیا تھا۔

    بعد ازاں سابق وزیر پیٹرولیم ڈاکٹر عاصم حسین کو 19 ماہ بعد رہا کردیا گیا تھا، ان پر اربوں روپے کی کرپشن کے الزامات ہیں۔

    ڈاکٹر عاصم کی گرفتاری

    ڈاکٹر عاصم کو سندھ رینجرز نے اگست 2015 میں حراست میں لیا تھا، ان کے خلاف 462 ارب روپے کی بدعنوانی کے الزام کے تحت مقدمات درج ہیں۔

    پیپلز پارٹی کے سابق سینیٹر اور سندھ ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے سابق چیئرمین ڈاکٹرڈاکٹرعاصم کی گرفتاری پر سندھ حکومت اور وفاقی حکومت میں اختلافات بھی پیدا ہوگئے تھے، جس کی وجہ سے سابق صدر آصف علی زرداری کا یہ بیان بھی سامنے آیا تھا کہ میاں نواز شریف نے 1990 کی دہائی کی انتقامی سیاست کو دہرایا ہے۔

  • بغاوت،دہشتگردی مقدمات، متحدہ لندن کے 3کارکنان کی ضمانت منظور

    بغاوت،دہشتگردی مقدمات، متحدہ لندن کے 3کارکنان کی ضمانت منظور

    کراچی : سندھ ہائیکورٹ نے بغاوت اور دہشتگردی کے مقدمات میں ایم کیوایم لندن کے تین کارکنان کی ضمانت منظور کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں بغاوت ودہشتگردی مقدمات کی سماعت ہوئی، عدالت نے متحدہ لندن کے تین کارکنان حسن عالم ، جاوید شوکت اور فیصل کی ضمانت منظور کرلی، عدالت نے تینوں ملزمان کو دو، دو لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے ملزمان کے پاسپورٹ ٹرائل کورٹ میں جمع کرانے کی ہدایت کردی۔

    عدالت نے کہا کہ ملزمان کےخلاف مطلوبہ شواہد ناکافی ہیں، اے ٹی سی نے ملزمان کی درخواست ضمانت مسترد کردی تھی۔

    رینجرز کے وکیل کا کہنا تھا کہ ملزمان کو جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے گواہوں نے شناخت کیا تھا، مقدمےمیں رکن قومی اسمبلی کنور نوید جمیل کی ضمانت منظور ہوچکی ہے۔

    سماعت کے دوران چیف جسٹس نے رینجرز کے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا کنور نوید کی ضمانت کے فیصلے کیخلاف اپیل کی، جس پر رینجرز وکیل نے بتایاکہ کنور نوید کا نام ایف آئی آر میں نہیں، نہ وہ فوٹیج میں نظر آئے۔


    مزید پڑھیں : متحدہ رہنما کنور نوید جمیل جیل سے رہا


    یاد رہے جنوری میں پاکستان مخالف نعروں اور میڈیا ہاؤس پر حملہ کیس کی سماعت کے دوران انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے کنور نوید جمیل کے ضمانتی مچلکے منظور کرلیے تھے اور انکو رہا کردیا تھا۔

    اس موقع پر کنورنوید نے کہا تھا کہ جن لوگوں نے میری رہائی کیلئے دعا کی ان کاشکر گزار ہوں، یہ میری چوتھی قید تھی، ہمارے لئے قیدو بند کی سعوبتیں برداشت کرنا کوئی بڑی بات نہیں۔

  • عدالت نے اکبرانعام کوملک سے باہرجانے کی اجازت دے دی

    عدالت نے اکبرانعام کوملک سے باہرجانے کی اجازت دے دی

    کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے محکمہ اطلاعات کرپشن کیس میں پیپلز پارٹی کے رہنما شرجیل میمن کے شریک ملزم اکبرانعام کوملک سے باہر جانے کی اجازت دے دی.

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں شرجیل میمن کے شریک ملزم اکبرانعام کی ملک سے باہرجانے کی درخواست سے متعلق سماعت ہوئی ، ہائی کورٹ نےسماعت کے دوران اکبرانعام کوملک سے باہر جانےکی اجازت دیتے ہوئے  ملزم کا پاسپورٹ بھی واپس کرنے کا حکم صادرکیا۔

    نیب پراسیکیوٹر کا کہنا ہے کہ اکبرانعام محکمہ اطلاعات میں کرپشن کا شریک ملزم ہے. ملک سے جانے کے بعد واپس نہ آنے کا خدشہ ہے، نیب کے مطابق ملزم 5ارب 76 کروڑروپے کے کرپشن ریفرنس میں شریک ملزم ہے۔ ملزم کا وکیل ملزم دوبارملک سے باہر جا چکا ہے جبکہ ٹرائل کا بھی سامنا کررہا ہے۔

    خیال رہے گذشتہ سال محکمہ اطلاعات میں اشتہارات کی کرپشن میں بھی اربوں روپے کی کرپشن سامنے آئی تھی، جس کے بعد شرجیل میمن اور انعام اکبر کے نام ای سی ایل میں‌ ڈالے گئے تھے.

    شرجیل میمن کی حراست اوررہائی


    یاد رہے پیپلز پارٹی کے رہنما شرجیل میمن کو وطن واپس پہنچنے پر نیب نے اسلام آباد ایئرپورٹ پر حراست میں لیا تاہم ضمانتی دستاویزات کی جانچ پڑتال کے بعد انہیں رہاکردیا گیا تھا.

     نیب رپورٹ کے مطابق سابق وزیر اطلاعات شرجیل میمن نے 5ارب 76 کروڑ کی خوردبرد کی ہے، نیب کا کہنا ہے کہ شرجیل میمن کو کسی صورت حفاظتی ضمانتی نہیں دینی چاہیے، انہوں نے پونے 2 سال تک نیب کے کسی سوال کا جواب دیا نہ پاکستان آئے۔

  • قیدیوں کی اموات میں‌اضافے پر عدالت کا اظہار تشویش

    قیدیوں کی اموات میں‌اضافے پر عدالت کا اظہار تشویش

    کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے جیل میں‌ زائد ازمیعاد دواؤں کی وجہ سے قیدیوں کی اموات میں اضافہ پراظہارتشویش کرتے ہوئے آئی جی جیل، سینٹرل ،ملیر جیل سپرنٹنڈنٹ کونوٹس جاری کردیئے.

    تفصیلات کے مطابق جیلوں میں زائدازمیعاد دواؤں کےاستعمال سے متعلق دائرکردہ درخواست پر سندھ ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی، درخواست کے مندارجات کے مطابق زائدازمیعاد دواؤں سے قیدیوں کی اموات میں اضافہ ہورہا ہے.

    عدالت نے آئی جی جیل، سینٹرل اورملیر جیل سپرنٹنڈنٹ کو31 مارچ تک رپورٹ جمع کرانے کے نوٹس جاری کردیئے ہیں ، واضح رہے درخواست گزاز نے نیب اور اینٹی کرپشن سے انکوائری کرانے کی استدعا کی ہے۔

    ذرائع کے مطابق نامناسب طبی سہولیات کے باعث گذشتہ 6 ہفتوں کے دوران 7 قیدی مختلف بیماریوں میں مبتلا ہو کر زندگی کی بازی ہار چکے ہیں. جیل انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ‘حالیہ کچھ دنوں میں قیدیوں کی قدرتی اموات میں اضافہ ہوا ہے اور اس بات کی تصدیق کی جارہی ہے کہ آیا یہ یہاں موجود ادویات کی خراب معیار کے باعث تو نہیں ہے.

    خیال رہے آج ہی سینٹرل جیل کا قیدی سول اسپتال کراچی میں ہلاک ہوگیا ہے، گزشتہ روز قیدی گلزار مسیح کی طبیعت خراب ہونے پر سول اسپتال منتقل کیا گیا تھا جیل حکام کے مطابق گلزار مسیح کی موت بیماری کے باعث واقع ہوئی ہے۔