Tag: shc

  • عدالت کامردم شماری فارم میں معذور افراد کا کالم شامل کرنے کا حکم

    عدالت کامردم شماری فارم میں معذور افراد کا کالم شامل کرنے کا حکم

    کراچی: مردم شماری میں معذورافراد کا کالم موجود نہ ہونے پر سندھ ہائیکورٹ برہمی کا اظہار کیا، عدالت نے حکم دیا کہ مرد م شماری فارم میں معذور افراد کا کالم فوری شامل کیا جائے.

    درخواست گزار کا کہنا ہے کہ ایک محتاط اندازے کے تحت صوبہ سندھ میں 50 لاکھ اور ملک بھر میں 2 کروڑ سے زائد معذور افراد ہیں، مردم شماری میں ان کو شمارنہ کرنا سراسر ناانصافی ہے

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں مردم شماری فارم میں معذورافراد کی شمولیت سے متعلق درخواست پرسماعت ہوئی، درخواست کے مندراجات کے مطابق 1998 کی مردم شماری میں معذورافراد کا کالم موجود تھا، سندھ میں 50 لاکھ اور ملک بھر میں 2 کروڑ سے زائد معذور افراد ہیں، معذور افراد کا کالم شامل کیے بغیر مردم شماری کا عمل روکا جائے.

    عدالت نے دوران سماعت حکم دیتے ہوئے کہا کہ مرد م شماری فارم میں معذور افراد کا کالم فوری شامل کیا جائے، معاملے کو کوتاہی نہیں بلکہ حقوق سلب کرنے کی کوشش سمجھا جائے گا.

    ایڈیشنل اے جی نے کہا کہ آج ہی وفاق اور اداروں کو کالم شامل کرنے کے لئے خط لکھ دیتا ہوں، اگرچہ بہت تاخیر ہوچکی ہے مردم شماری کا شیڈول بھی جاری ہو چکا ہے، جسٹس منیب اختر نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو خود خیال رکھنا چاہیے تھا.

  • سانحہ صفورہ‘ سبین محمود کیس: فریقین کو دوبارہ نوٹس جاری

    سانحہ صفورہ‘ سبین محمود کیس: فریقین کو دوبارہ نوٹس جاری

    کراچی:سندھ ہا ئیکورٹ میں سانحہ صفورا اور سبین محمود حملہ کیس میں ملوث مجرم عبدالسلام کے اہل خانہ کی سزائے موت کے خلاف اپیل پر سماعت کی گئی.

     تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں سانحہ صفورہ اورسبین محمود حملہ کیس کی سماعت ہوئی، مجرم عبدالسلام کے اہل خانہ کی جانب سے سزائے موت کے خلاف اپیل کی سماعت کی گئی۔ دوران سماعت وفاق صوبائی حکومت، اٹارنی جنرل اور دیگر کو ازسر نونوٹس جاری کیے گئے.

    مزید پڑھیں: سانحہ صفورہ: گرفتار ملزمان سبین محمود کے بھی قاتل نکلے

    عدالت نے فریقین کو 14مارچ تک جواب داخل کرانے کا حکم دیا.

    درخواست گزار کا کہنا ہے کہ 28 دسمبر 2016 کو فوجی عدالت کی سزا کا معلوم ہوا ہے، بتایا گیا کہ عبد السلام کوموت کی سزا سنائی گئی ہے، ملزم کو صفائی کا موقع اور شفاف ٹرائل کیاجائے. دوسری جانب مجرم عبدالسلام کی والدہ نے کہا کہ میرا بیٹا جنوری 2016سے لاپتہ تھا.

    مزید پڑھیں:سانحہ صفورا:سزائےموت پانےوالوں کےمقدمات کی دوبارہ سماعت

    یاد رہے چند روز قبل انسداد دہشت گردی کی عدالت میں سانحہ صفورا میں سزائے موت پانے والوں کے مقدمات کی سماعت دوبارہ شروع کردی گئی تھی.

    گذشتہ سال سانحہ صفورا اور سبین محمود قتل کیس کے پانچ مجرموں کو پھانسی کی سزا کی میں سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے توثیق کی تھی۔ پانچوں دہشت گردوں پر مقدمہ فوجی عدالتوں میں چلایا گیا تھا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق، سابق جنرل راحیل شریف نے سانحہ صفورا اور سبین محمود کے قتل کے پانچ مجرموں کو سزائے موت کی توثیق کی تھی ۔ پھانسی کی سزا پانے والے دہشت گردوں میں طاہر حسین منہاس، سعد عزیز، اسدالرحمن، حافظ ناصر، محمد اظہر عشرت شامل تھے۔ پانچوں دہشت گردوں کا تعلق القاعدہ کے ساتھ بتا یا جاتا ہے.

  • ڈاکٹرعاصم کرپشن ریفرنس‘ تین ملزمان کی ضمانت میں توسیع

    ڈاکٹرعاصم کرپشن ریفرنس‘ تین ملزمان کی ضمانت میں توسیع

    کراچی: سندھ ہائیکورٹ میں ڈاکٹرعاصم کے خلاف کرپشن ریفرنس میں تین ملزمان کی ضمانت میں 10 اپریل تک توسیع کردی گئی.

    سندھ ہائیکورٹ میں ڈاکٹرعاصم کے خلاف کرپشن ریفرنس میں 3 ملزمان کی درخواست ضمانت کی سماعت ہوئی، اس سلسلے میں سابق سیکریٹری پیٹرولیم اعجازچوہدری،محمد صفدر اورعبدالحمید عدالت میں پیش ہوئے، عدالت نے سماعت کے دوران تینوں ملزمان کی ضمانت میں 10 اپریل تک توسیع کردی گئی.

    مزید پڑھیں:نیب نے ڈاکٹرعاصم و دیگرکیخلاف کرپشن کا ریفرنس تیارکرلیا

    وکیل درخواست نے کہا ہے کہ ریفرنس میں ڈاکٹرعاصم گرفتار جبکہ دیگر ملزمان ضمانت پر ہیں، پہلے گرفتار ملزم کی درخواست ضمانت کی سماعت کی جائے، وکیل درخواست نے مطالبہ کیا کہ دیگرملزمان کی ضمانت میں توثیق کی درخواست بعدمیں سنی جائے.

    مزید پڑھیں:ڈاکٹرعاصم حسین پر462 ارب کی کرپشن کے الزام میں فردِ جرم عائد

    واضح رہے کہ ڈاکٹر عاصم سمیت دیگرملزمان کیخلاف 462ارب روپے کرپشن کا الزام ہے.

    مزید پڑھیں: نیب نے ڈاکٹرعاصم سمیت متعدد افراد کے خلاف تحقیقات کی منظوری دے دی

    عدالت کی آبزرویشن کے مطابق فریقین کے وکلا پہلے مقدمات ایک ساتھ کراتے ہیں ، وکلا بعدمیں مقدمات علیحدہ کرنے کے نام پر تاخیر کرتے ہیں ، عدالت کا کہنا ہے کہ نیب وکیل نےگزشتہ سماعت پربھی اسی بنیاد پر مہلت طلب کی تھی۔

  • رینجرز پرالزام تراشی نامناسب عمل ہے‘ عدالت

    رینجرز پرالزام تراشی نامناسب عمل ہے‘ عدالت

    کراچی: سندھ ہائی کورٹ میں رینجرز کے چھاپے کے خلا ف درخواست کی سماعت ہوئی‘ جج نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ رینجرزکے خلاف یہ نامناسب عمل ہے، فریقین معاملے کا جائزہ لے کرعدالت کو آگاہ کریں۔

    سندھ ہائی کورٹ میں پیڑول پمپ پر رینجرز کے چھاپے کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔ جس میں رینجرز کی جانب سے ڈی ایس آرعابد عدالت میں پیش ہوئے۔

    درخواست کے مندرجات کے مطابق رینجرزاہلکاروں نے کراچی کے علاقے فیڈرل بی ایریا میں واقع یوسف پلازہ کے قریب پیٹرول پمپ پرچھاپہ مارا، چھاپے کے دوران لائسنس یافتہ اسلحہ بھی رینجرزاہلکار ساتھ لے گئے۔

    دوسری جانب رینجرزکے وکیل کا کہنا ہے کہ درخواست گزار نے سازش کے تحت عدالت میں درخواست دائر کی ہے۔

    جج نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ایک طرف رینجرز جوان امن کے لئے قربانی دے رہے ہیں، جبکہ دوسری جانب ان پر الزامات عائد کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ رینجرز کے خلاف یہ نامناسب عمل ہے،جو اسلحہ ساتھ لے جانے کا الزام ہے وہ محض ایک ہزاریا 1200 روپے میں مل جاتا ہے۔

    انہوں نے یہ بھی کہا کہ رینجرز اہلکار اسلحہ ساتھ لے گئے ہیں توچھان بین کی جائے گی، عدالت نے حکم جاری کیا کہ فریقین معاملے کا جائزہ لے کرعدالت کو آگاہ کریں۔

    مزید پڑھیں:رینجرز پر الزامات ،وسیم اختر کو قانونی نوٹس جاری

    یاد رہے گذشتہ سال کراچی کے مئیر وسیم اختر نے ایک ٹی وی ٹاک شو کے دوران پاکستان رینجرز پر الزمات لگانےعائد کیے تھے.

    مزید پڑھیں:رینجرز پر الزامات حقیقت کے منافی ہیں، ترجمان رینجرز

    ترجمان رینجرز کے مطابق ایک سیاسی تنظیم کےالزامات کامقصد ملکی سلامتی کےلیےجاری آپریشن کوناکام بنانا ہے، دہشت گرد اورجرائم پیشہ افرادجولبادہ اوڑھ لیں رینجرزآپریشن کاہدف رہیں گے۔

  • شرجیل میمن پیر تک پاکستان پہنچ جائیں گے‘ وکیل فیض شاہ

    شرجیل میمن پیر تک پاکستان پہنچ جائیں گے‘ وکیل فیض شاہ

    کراچی: سندھ ہائیکورٹ میں شرجیل میمن درخواست ضمانت کی سماعت ہوئی، سابق وزیر کی مسلسل عدم حاضری کی بنا پرعدالت نے اظہار برہمی کیا، شرجیل میمن کے وکیل نے کہا کہ میرے موکل دبئی کے اسپتال میں زیرعلاج تھے، پیر تک پاکستان پہنچ جائیں گے.

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں شرجیل میمن کی جانب سے دائردرخواست ضمانت کی سماعت ہوئی ، عدالت نے سابق وزیر کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کرلیا، نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ شرجیل میمن ضمانت کےباوجود پیش نہیں ہورہے ہیں.

    مزید پڑھیں:نیب نے شرجیل میمن کے خلاف رپورٹ عدالت میں جمع کرادی

    عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ شرجیل میمن 4 ماہ سے ضمانت میں توسیع لے رہے ہیں، وہ وطن واپس نہیں آرہے، قانون کو مذاق نہ بنایا جائے.

    مزید پڑھیں:دبئی میں شرجیل میمن کی اچانک طبیعت ناساز، اسپتال منتقل

    شرجیل میمن کے وکیل نے کہا کہ شرجیل میمن دبئی کے اسپتال میں زیرعلاج تھے، اب انہوں نے وطن واپسی کا ٹکٹ کرالیا ہے، فیض شاہ نے کہا کہ شرجیل میمن پیر تک پاکستان پہنچ جائیں گے۔

    مزید پڑھیں: پی پی رہنما شرجیل میمن کا رواں ماہ وطن واپسی کا اعلان

    یاد رہے اس سے قبل بھی سابق وزیراطلاعات وطن واپسی کا ارادہ کرچکے ہیں، انہوں نے ان خیالات کا اظہاراے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آور میں میزبان وسیم بادامی میں دبئی سے لائیو بات کرتے ہوئے کیا تھا، انہوں نے کہا تھا کہ رواں ماہ اکتوبر(گذشتہ سال 2016) میں ہی وطن واپس آکرنہ صرف مقدمات کا سامنا کروں گا، بلکہ بےبنیاد مقدمات سے بری بھی ہوجاؤں گا۔

    انکا کہنا تھا کہ پہلے بھی مجھ پر لگائے گئے الزامات جھوٹے ثابت ہوئے امید ہے یہ بھی جھوٹےثابت ہوں گے۔

  • ایم کیوایم پابندی کیس‘ کوئی بھی رکن پیش نہیں ہوا

    ایم کیوایم پابندی کیس‘ کوئی بھی رکن پیش نہیں ہوا

    کراچی: سندھ ہائی کورٹ میں ایم کیوایم پرپابندی سےمتعلق کیس کی سماعت ہوئی، ایم کیوایم کا کوئی بھی رکن عدالت میں حاضر نہیں ہوا.

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں ایم کیوایم پرپابندی سےمتعلق کیس کی سماعت ہوئی، ایم کیوایم وکیل فروغ نسیم علالت کےباعث پیش نہ ہوئے.

    متحدہ قومی موومنٹ کے صوبائی اورقومی اسمبلی کے ارکان میں سے کوئی بھی عدالت میں پیش نہ ہوا. واضح رہے کہ گزشتہ سماعت پرفروغ نسیم ارکان اسمبلی کی نمائندگی سےدستبردارہوچکے ہیں۔

    یاد رہے کہ کیس کی سماعت گذشتہ سال بانی ایم کیو ایم کی متنازعہ تقریرکے بعد شہری کی جانب سے دائر کردہ درخواست کے بعد ہوئی ، درخواست گزار کا کہنا ہے کہ 22 اگست کی تقریر کے بعد متحدہ سیاسی پارٹی کی حیثیت کھو چکی ہے ، درخواست گزار نے استدعا کی کہ متحدہ کو ملک دشمن قرار دے کر پابندی عائد کی جائے۔

    مزید پڑھیں: وفاقی حکومت کی ایم کیوایم پر پابندی لگانے کے لیے تیاری شروع

    22 اگست کی متنازعہ تقریر کے بعد 30 اگست کی خبر کے مطابق ایم کیوایم قائد کی ملک مخالف تقریر اور میڈیا ہاوسز پر حملے کے الزام میں ایم کیوایم پر پابندی لگانے کی تیاری شروع کردی گئی تھیں، اٹارنی جنرل کی سربراہی میں قائم کمیٹی نے کام شروع کردیا تھا۔

    مزید پڑھیں:الیکشن کمیشن نے ایم کیو ایم پر پابندی کی درخواست خارج کردی

    یاد رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان میں اقبال ہزاروی نے ایم کیو ایم پر پابندی کے لیے درخواست دائر کی تھی جس میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ ایم کیو ایم کے بانی نے پاکستان مخالف نعرے لگا کر غداری کی.

  • جعلی قیدیوں کا کیس: عدالت کا تصدیقی سسٹم کے لیے اجلاس بلانے کا حکم

    جعلی قیدیوں کا کیس: عدالت کا تصدیقی سسٹم کے لیے اجلاس بلانے کا حکم

    کراچی: سندھ ہائیکورٹ میں سینٹرل جیل میں موجود جعلی قیدیوں کے کیس کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے بائیو میٹرک تصدیقی سسٹم کے لیے متعلقہ حکام کا اجلاس بلانے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں سینٹرل جیل کراچی کے 41 قیدیوں کے کیس کی سماعت ہوئی۔ سماعت جسٹس منیب کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے کی۔

    عدالت نے احکامات جاری کرتے ہوئے کہا کہ ڈپٹی اٹارنی جنرل کی سربراہی میں بائیو میٹرک تصدیقی سسٹم کے لیے متعلقہ حکام کا اجلاس 27 فروری کو بلایا جائے۔ میٹنگ میں ضرورتوں کا جائزہ لے کر سفارشات سے آگاہ کیا جائے، اس کے علاوہ جیل میں قیدیوں کی ویری فکیشن کا موجودہ نظام سے عدالت کو باخبر کیا جائے۔

    بعد ازاں عدالت نے فریقین سے پیشرفت رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت 13 مارچ تک ملتوی کردی۔

    دوسری جانب وکیل انصار برنی ٹرسٹ نے دعویٰ کیا ہے کہ جیل میں قیدیوں کی تصدیق کا کوئی نظام نہیں ہے۔ انہوں نے عدالت سے درخواست کی کہ قیدیوں کی تصدیق کے لیے بائیو میٹرک سسٹم رائج کیا جائے۔

    وکیل انصار برنی ٹرسٹ کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم کے جیل کے دورے پر انکشاف ہوا تھا کہ 41 قیدی تبدیل ہو چکے ہیں۔

    واضح رہے کہ یہ سماعت انصار برنی ٹرسٹ کی جانب سے دائر کردہ درخواست پر ہوئی تھی جس میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ سندھ کے جیلوں میں 41 جعلی قیدی قید ہیں۔ جواب میں ‌جیل انتظامیہ کا کہنا ہے کہ جن قیدیوں کی فہرست فراہم کی گئی ہے ان میں سے کچھ رہا جبکہ باقی ضمانت پر ہیں۔

  • سندھ میں عدالتوں کی سیکیورٹی مزید سخت کردی گئی

    سندھ میں عدالتوں کی سیکیورٹی مزید سخت کردی گئی

    کراچی: سانحہ پشاور کے بعد سندھ میں عدالتوں کی سیکیورٹی مزید سخت کردی گئی ہے، عدالت کے احاطے میں داخلے کے وقت شناخت کرانا اور تلاشی دینا لازمی قرار دے دیا گیا ہے.

    تفصیلات کے مطابق سانحہ پشاور کے بعد سندھ میں عدالتوں کی سیکیورٹی مزید سخت کردی گئی ،اعلیٰ و ماتحت عدالتوں میں پولیس کی بھاری نفری تعینات کردی ہے.

    حفاطتی انتظامات کے پیش نظر سائلین،وکلااورمتعلقہ افراد کے لئے شناخت کرانا اور تلاشی دینا لازمی قرار دیا گیا ہے، اس کے ساتھ مخصوص اسٹیکر والی گاڑیوں کو ہی عدالتی پارکنگ میں آنے کی اجازت ہوگی۔

    واضح رہے یہ احکامات ممکنہ خدشات کے پیش نظر عمل میں آئے ہیں، گذشتہ سال آٹھ اگست کو کوئٹہ میں وکلا کو ہی نشانہ بنا یا گیا تھا، جس کے نتیجے میں 39 افراد لقمہ اجل بنے تھے.

    سال 2014 میں بھی اس قسم کی صورتحال رونما ہوئی، 3 مارچ 2014 کو وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے سیکٹر ایف 8 مرکز کی کچہری میں دہشت گردی کی کارروائی میں ایڈیشنل سیشن جج رفاقت حسین اعوان سمیت 11افراد جاں بحق ہو گئے تھے۔ جاں بحق ہونے والوں میں خاتون وکیل سمیت 5 وکلاءشامل تھے، عسکریت پسند تنظیم احرار الہند نے حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی.

    یہاں پڑھیں:کوئٹہ: اےٹی سی کےجج نذیر لانگو پر بم حملہ،ایک بچہ جاں بحق 30 افراد زخمی

    نومبر 2014 میں صوبہ بلوچستان کے درالحکومت کوئٹہ میں انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج نزیر لانگو پر حملہ کیا گیا تھا.

    وکلا کے حوالے سے سانحات میں کراچی میں 2007 میں رونما ہونے والا سانحہ کبھی فراموش نہیں‌ کیا جا سکتا ہے، اس روز پچاس سے زائد افراد قتل ڈیرھ سو کے قریب زخمی ہوئے تھے، سڑکوں پر دہشت پھیلانے والوں نے درجنوں گاڑیاں بھی راکھ کا ڈھیر بنا دیں تھیں۔

    یاد رہے تحریک انصاف کی جانب سے موجودہ وزیراعظم نواز شریف پر 1997 میں سپریم کورٹ پر حملے کا الزام عائد کیا جا تا ہے.

    لہذا حالیہ واقعے اور ماضی کے واقعات کے پیش نظر عدالت کے احاطے کی سیکیورٹی ہائی الرٹ کردی گئی ہے.

  • عدالت کے حکم کے باوجود ایان کا نام ابھی تک ای سی ایل سے نہ نکالاجا سکا

    عدالت کے حکم کے باوجود ایان کا نام ابھی تک ای سی ایل سے نہ نکالاجا سکا

    کراچی :سندھ ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ کے حکم کے باوجود ایان کا نام ابھی تک ای سی ایل سے نہ نکالاجاسکا۔

    تفصیلات کے مطابق ماڈل ایان علی کی درخواست پر ای سی ایل سے نام نکالنے سے متعلق سندھ ہائیکورٹ میں سماعت ہوئی، ایان کی جانب سے درخواست کی گئی کہ انیس جنوری کو کئی روز گزر گئے لیکن نام نہیں نکالا گیا،،متعلقہ حکام کیخلاف توہین عدالت کیخلاف کاروائی کی جائے۔

    جواب میں ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت میں کہا کہ سپریم کورٹ فیصلے کی تفصیلی کاپی نہیں ملی، اس لئے وقت دیا جائے۔

    جس پر جسٹس فاروق شاہ نے سماعت ملتوی کرتے ہوئے کہا کہ جب تک سپریم کورٹ کا حکم نہ دیکھ لیں نیا حکم جاری نہیں کرسکتے۔


    مزید پڑھیں : سپرماڈل ایان علی کوملک سے باہرجانے کی اجازت مل گئی


    یاد رہے سپریم کورٹ نے ایان علی ای سی ایل کیس سے متعلق وزارت داخلہ کی جانب سے دائر اپیل مسترد کرتے ہوئے ایان علی کا نام ای سی ایل میں سے نکالنے کا حکم دیا تھا جبکہ سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے ماڈل ایان علی کو بیرون ملک جانے کی اجازت دے دی تھی۔

    چیف جسٹس سماعت کے دوران برہم ہوئے اور کہا تھا کہ بتائیں آج تک دفعہ109میں کتنے قاتلوں کا نام ای سی ایل میں ڈالا، ایان علی کا نام آپ نے تیسری بارای سی ایل میں ڈالا ہے۔

    اس سے قبل سپریم کورٹ میں وزارت داخلہ کی جانب سے جمع کرائی گئی درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ چونکہ ایان علی کا معاملہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے اس لئے سندھ ہائیکورٹ سماعت نہیں کر سکتی، یہ معاملہ سندھ ہائیکورٹ کے دائرہ کار سے باہر تھا اور اس کا فیصلہ انصاف کے تقاضوں کے منافی ہے لہٰذا اسے کالعدم قرار دیا جائے۔

    واضح رہے کہ ایان علی کو 2015 میں راولپنڈی ایئر پورٹ سےکروڑوں ڈالرمالیت کی غیرملکی کرنسی اسمگل کرنے کےالزام میں گرفتار کیاگیاتھا۔

  • مشیروں  کے پاس کتنی مراعات اور اختیارات ہیں؟عدالت نے جواب طلب کرلیا

    مشیروں کے پاس کتنی مراعات اور اختیارات ہیں؟عدالت نے جواب طلب کرلیا

    کراچی: مرتضیٰ وہا ب سے قلمدان کی واپسی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے ایڈوکیٹ جنرل سے جواب طلب کرلیا.  مشیروں کے پاس کتنی مراعات اور اختیارات ہیں؟،سندھ ہائی کورٹ نے دو روز میں‌ جواب جمع کرانے کی ہدایت کردی.

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں آج مرتضیٰ وہا ب سے قلمدان کی واپسی سےمتعلق کیس کی سماعت ہوئی ،عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل سے کہا کہ 2 روزمیں بتایا جائے کہ مشیروں کے پاس کتنی مراعات اور اختیارات ہیں،اس کے ساتھ یہ بھی بتایا جائے کہ کیا مشیراطلاعات، لیبر،ورکس اینڈسروسز کے پاس اتنے اختیارات ہوتے ہیں کہ وہ کسی دوسرے مشیر کا قلمدان واپس لے لیں.

    عدالت کے پوچھنے پر ایڈوکیٹ جنرل نے بتایا کہ مرتضیٰ وہاب کو 2 ماہ کی 12 لاکھ 80 ہزار تنخواہ دی گئی ہے ، جس پر عدالت نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ عوام کا پیسہ مشیروں پر لٹایا جا رہا ہے.

    ایڈووکیٹ جنرل کے مطابق مشیروں کے پاس کوئی قلمدان اورمراعات نہیں ہے.

    دوسری جانب درخواست گزار کے مطابق سعیدغنی کے پاس محکمہ لیبر ،اصغرجونیجو کے پاس محکمہ ورکس کا قلمدان اور مولا بخش چانڈیو کے پاس اطلاعات کا قلمدان ہے .

    واضح رہے کہ گذشتہ روز سندھ ہائیکورٹ کے حکم پر حکومت سندھ نے بیرسٹر مرتضیٰ وہاب سے مشیر قانون کا قلمدان واپس لینےکانوٹیفکیشن جاری کیا تھا کیونکہ عدالت نے نومبر کے آخر میں حکم دیا تھا کہ مشیر وزیر اعلیٰ سندھ محکمہ قانون کا قلمدان نہیں رکھ سکتے ہیں ۔