پاکستان تحریک انصاف کی رہنما اور سابق وفاقی وزیر شیریں مزاری نے کہا ہے کہ ڈاکٹر رضوان کی موت سے کچھ سوالات ذہن میں آتے ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف کی رہنما اور سابق وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے ایف آئی اے کے سابق ڈائریکٹر ڈاکٹر رضوان کی موت پر سوال اٹھا دیا ہے۔
شیریں مزاری نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ٹوئٹ میں کہا ہے کہ ڈاکٹر رضوان کی موت سے کچھ سوالات ذہن میں آتے ہیں۔
شیریں مزاری نے ٹوئٹ میں معنی خیز انداز اختیار کرتے ہوئے کہا کہ ٹیلی گرافک ٹرانسفر کیس میں کرائم منسٹر کو 14 مئی کی تاریخ دی گئی، ایک انتہائی افسوسناک اتفاق؟ یا دوسروں کے لیے خوفناک پیغام؟
Dr Rizwan's death does bring some Qs to mind: A tragic coincidence given 14 May date for Crime Minister to appear before court in TT case? Or a terrifying message for others? Dark Shadows darkening & spreading across Pak. #امپورٹڈ__حکومت__نامنظور
شہباز حکومت نے آتے ہی ڈاکٹر رضوان کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا تھا، ڈاکٹررضوان نے بطور ڈائریکٹرایف آئی اے شہبازشریف اوران کی فیملی کے منی لانڈرنگ کیسز میں تفتیش کی جبکہ شوگر اسکینڈل سمیت کئی کیسوں کی بھی تحقیقات کی تھیں۔
اسلام آباد: بھارتی پارلیمنٹ کی مقبوضہ کشمیر پر جدا گانہ حیثیت ختم کرنے پرپارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس آج بھی جاری ہے، شیریں مزاری نے کہا کہ بھارت کو روگ اسٹیٹ(بدمعاش ریاست) قراردینا چاہیے۔
تفصیلات کے مطابق اسپیکراسدقیصرکی زیرصدارت پارلیمنٹ کامشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ بھارت عالمی سمجھوتےکی دھجیاں اڑارہاہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت نےجوایکشن لیااس کاذکرکل بھی وزیراعظم نےکیا ، جو ممالک انسانی حقوق کی دھجیاں اڑاتےہیں وہ ایسےہی کرتےہیں۔بھارت سب سےپہلےمسئلہ کشمیرکواقوام متحدہ میں لےکرگیا اوروہاں بھارت نےخودکہاکہ کشمیرایک متنازع مسئلہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بھارت نےخودتسلیم کیا تھا کہ کشمیرکامسئلہ عالمی سطح کاہے، لیکن اب بھارت نے کشمیر کے مسئلے کو غیرقانونی طورپرتبدیل کیا اوروہاں کی پارلیمنٹ میں غیرقانونی اقدام اٹھایاگیا۔
وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری کا یہ بھی کہنا تھا کہ بھارت کا یہ اقدام جنیواکنونشن کےپیش نظرجنگی جرم کہلائےگا،بھارت نےسیکیورٹی کونسل کی قراردادوں اور شملہ آرڈیننس کی دھجیاں اڑائی ہیں۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ بھارت عالمی سمجھوتےکی دھجیاں اڑارہاہے،آرٹیکل370کوہم نےاورکشمیریوں نےکبھی تسلیم نہیں کیا۔ بھارت نے نہتے کشمیریوں کے خلاف کلسٹر بموں کا استعمال کیا اورلائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کی۔پاکستان اب بھارتی حکومت کوروگ حکومت کہے۔
یاد رہے کہ دو روز قبل بھارتی پارلیمنٹ کے اجلاس میں بھارتی وزیرداخلہ نے آرٹیکل370 ختم کرنے کا بل پیش کیا تھا، تجویز کے تحت غیر مقامی افراد مقبوضہ کشمیر میں سرکاری نوکریاں اورجائیدادیں بھی حاصل کرسکیں گے۔
بعد ازاں بھارتی صدرنے آرٹیکل 370 ختم کرنے کے بل پردستخط کردیے اورگورنر کاعہدہ ختم کرکے اختیارات کونسل آف منسٹرز کو دے دیئے، جس کے بعد مقبوضہ کشمیرکی خصوصی حیثیت ختم ہوگئی۔
پاکستان نے مقبوضہ کشمیر سے آرٹیکل 370 ختم کرنے کے بھارتی اعلان مسترد کردیا ، ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر فیصل نے کہا مقبوضہ کشمیر بین الاقوامی طورپر متنازعہ علاقہ ہے، بھارت کاکوئی بھی یکطرفہ قدم کشمیر کی متنازعہ حیثیت ختم نہیں کرسکتا۔
اسلام آباد : بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کے معاملے پر حکومت اور وزیر اعظم میاں نواز شریف مسلسل خاموش ہیں۔ اگر اسی قسم کی صورتحال بھارت میں پیش آتی تو کیا بھارتی حکومت اور مودی اس طرح خاموش رہتے؟ حکومت اور میاں نواز شریف کی گھبراہٹ سمجھ سے بالاتر ہے۔
ان خیالات کا اظہار رہنما پی ٹی آئی شیریں مزاری نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں میزبان ارشد شریف سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر پیپلزپارٹی کے رہنما نوید قمر، تجزیہ کار ڈاکٹر فرخ سلیم، پی ایس پی رہنما انیس ایڈوکیٹ بھی موجود تھے۔
شریں مزاری کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت انتہا درجے کی نااہل ہے، میاں نواز شریف بھارت کو ناراض کرنا نہیں چاہتے، اِدھر بھارت لائن آف کنٹرول پر بلا اشتعال فائرنگ کررہا تھا تو اُدھر وزیر اعظم پاکستان میاں نواز شریف نے انقرہ میں جاکر ان سے تجارت کرنے کی باتیں کیں۔
شیریں مزاری نے کہا کہ حکومت کی خاموشی سے یہ ظاہر ہورہا ہے کہ کلبھوشن یادیو کے معاملے میں حکومت کا بھارت کے ساتھ ڈیل کا امکان ہے، ابھی تک حکومت نے قومی اسمبلی کو کلبھوشن یادیو کے معاملے میں اعتماد میں نہیں لیا اگر وزیر اعظم چپ رہے تو باقی لوگ کیا کرسکتے ہیں، جب کلبھوشن پکڑا گیا تو اس واقعے کو ہم سفارتی طورپر استعمال کرسکتے تھے جو کہ ہم نے نہیں کیا۔
شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت کی صرف معاشی حکمت عملی ہی ناقص نہیں بلکہ بھارت سے متعلق ہماری پالیسی، کشمیر سے متعلق سفارت کاری، امریکہ سے تعلقات اور نیوکلیئر ڈپلومیسی بھی کہیں نظر نہیں آتی۔ حکومت نام کی کوئی چیز سرے سے کہیں موجود نہیں پالیسیوں کا فقدان ہے۔ ہندوستان کے خلاف ہم کچھ بھی کرنے سے قاصر ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ بھارت اودھم مچا رہا ہے کہ بھارتی سفارت کاروں کو کلبھوشن یادیو سے ملنے نہیں دیا گیا، حالانکہ پاکستان نے ایسے کسی معاہدے پر دستخط نہیں کیے ہیں جس میں جاسوسوں سے سفارت کاروں کو ملنے کی اجازت دی جاتی۔ شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ مجھے اس بات کا خدشہ ہے کہ حکومت کلبھوشن یادیو کے معاملے میں بھارت کے ساتھ کوئی مک مکا نہ کرلے۔
ایک سوال کے جواب میں شیریں مزارینے کہا کہ الطاف حسین برطانیہ کے لئے اثاثہ ہے جس کو وہ اپنے مقاصد کے لئے استعمال کر رہا ہے۔ بھارت کی ہمیشہ سے کوشش رہی ہے کہ پاکستان کو دباﺅ میں رکھا جائے۔
بھارت پاکستان کوغیرمستحکم کرنےمیں ملوث ہے، نوید قمر
رہنما پیپلزپارٹی نوید قمر نے کہا کہ جب وزیر اعظم اقوام متحدہ میں خطاب کرنے گئے تھے تو اس وقت کلبھوشن یادیو اور پاکستان میں بھارت کی بے جا مداخلت کا معاملہ بھرپور انداز سے اٹھانا چاہیئے تھا لیکن وزیر اعظم نواز شریف نے اس موقع کو ضائع کیا۔
نوید قمر نے کہا کہ بھارت باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت پاکستان پر دہشت گردوں کی پشت پناہی کاالزام لگاتا آیا ہے ،اس وقت اگر دنیا کے سامنے کلبھوشن کے معاملے اور بلوچستان میں بدامنی کو ہوا دینے میں بھارت کے کردار کو بھرپور طریقے سے پیش کیا جاتا تو دنیا میں ہمارا مقدمہ مضبوط ہوجاتا۔
کلبھوشن کی پھانسی کے فیصلے پر بھارت نے ایک مرتبہ پھر انتہائی سخت درعمل کا اظہار کیا ہے لیکن ابھی تک ایک مرتبہ پھر وزیراعظم اور ان کی حکومت خاموش ہے۔
نوید قمر کا کہنا تھا کہ ہندوستان پہلے ہی سے اشتعال انگیزی پھیلا رہا تھا اب اس جلتی پر مزید تیل چھڑکا جائے گا۔ چونکہ ہم نے اس پورے کیس کو سنجیدگی سے نہیں لیا ہم دنیا کو باور کرانے میں ناکام رہے کہ بھارت پاکستان کو غیر مستحکم کرنے میں ملوث ہے یہی وجہ ہے کہ آج ہمارا کیس دنیا میں کسی کو بھی سمجھ نہیں آرہا ہے۔ اب بھی ایسا لگتا ہے کہ ہندوستان دنیا میں واویلا مچا ئے گا اور دنیا کی ہمدردی سمیٹ لے گا۔
پاک بھارت تعلقات کے حوالے سے نوید قمر نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات پہلے ہی سے خراب ہیں اب مزید خرابی کی طرف جائیں گے اور بھارت پاکستان پر ہر ممکن طریقے سے دباﺅ ڈالنے کی کوشش کرے گا۔ وقت کا تقاضہ یہ ہے کہ اس معاملے کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے۔ نوید قمر نے کہا کہ سینیٹ کا اجلاس جاری ہے جس میں اس معاملے کو بھرپور انداز میں اٹھایاجائے گا اب اس معاملے کو اتنی جلدی غائب کرنا ممکن نہیں۔
نوید قمر نے کہا کہ اسحاق ڈار آئی ایم ایف سے قرضے حاصل کرنے کے لئے اعداد وشمار کا استعمال کررہے ہیں لیکن آخر کب تک خالی اعداد وشمار سے قرضہ حاصل کرتے رہیں گے؟ ان کا کہنا تھا کہ ایک بات واضح ہوگئی ہے کہ موجودہ حکومت جو قرضے لے رہی ہے اس کا بوجھ اگلی حکومت پر ڈالنے کی تیاری ہے۔
پاکستان کو ٹکڑوں میں تقسیم کرنیکی سازشیں کی جارہی ہیں، ڈاکٹر فرخ سلیم
سنیئرتجزیہ کار ڈاکٹر فرخ سلیم نے کہا کہ کلبھوشن کا معاملہ ملکوں کی تاریخ میں ایک منفرد قسم کا کیس تھا ایک کمانڈر لیول کا افسر کسی ملک میں جاسوسی اور انتشار پھیلاتا ہوا پکڑا گیا، اس واقعے کو عالمی سطح پر اجاگر کرتے ہوئے بھارت کو بدنام کرسکتے تھے لیکن ہم نے اس اہم موقع کو ضائع کیا۔
انہوں نے کہا کہ جب سے پاکستان بنا ہے بھارت باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت پاکستان کے خلاف مہم چلارہاہے، 1984ءمیں سندر جی نامی جنگی حکمت عملی یا وار ڈاکٹرین سامنے آیا جو 2004تک چلتا رہا اس ڈاکٹرین کا مقصد پاکستان کو دو ٹکڑوں میں تقسیم کرکے اس کی وحدت کو ختم کرنا تھا۔
پاکستان کے سامنے آدھا درجن سے زائد اسڑائیک کور کھڑا کیا تھا لیکن وہ منصوبہ بری طرح ناکام رہا، اسکے بعد کولڈ اسٹارٹ ڈاکٹرین سامنے آیا جس کا مقصد یہ تھا کہ پاکستا ن کے کچھ حصے کو اپنے قبضے میں لے لیا جائے وہ منصوبہ بھی ناکام رہا۔ اس کے بعد مودی دووال ڈاکٹرین تیار کیا گیا کلبھوشن یادیو کے مسئلے کو اس جنگی حکمت عملی کے تناظر میں دیکھنا چاہیئے۔
اس میں بلوچستان اور کراچی میں انتشار پھیلانا اور اس طریقے سے پاکستان کو معاشی لحاظ سے تباہ کرنا تھا، اس معاشی جنگ میں بلوچستان اور کراچی میں انتشار اور بدامنی کو ہوا دی جارہی ہے، اس قسم کے منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے کے لئے دو چیزیں درکار ہوتی ہیں، اول افرادی قوت دوم پیسہ۔ افرادی قوت علیحدگی پسندوں اور تخریب کاروں کی صورت میں بلوچستان اور کراچی میں موجود ہے جبکہ پیسہ بھارت فراہم کررہا ہے ۔یوں مودی ڈاکٹرین بہت حد تک کامیاب جارہا ہے ۔ہمیں یہ جاننا ہوگا کہ جب سے پاکستان بنا ہے بھارت میں مسلسل پاکستان کے خلاف نئی وار ڈاکٹرین بنائی جاتی رہی ہے۔
ایک پاکستانی سابق فوجی افسر کی گمشدگی سے متعلق ڈاکٹر فرخ سلیم کا کہنا تھا کہ کرنل (ر) حبیب فیصل آباد میں کام کرتے تھے، انہوں نے نوکری کے لئے اپنی سی وی انٹرنیٹ پر ڈالی تھی، نوکری کے سلسلے میں وہ نیپال گئے وہاں سے انہیں اغواء کیا گیا،جبکہ پہلے ہی سے یہ وارننگ دی جا چکی تھی کہ کسی سابق فوجی اہلکار کو اغواء کیا جائے گا، کرنل حبیب کے اغواء میں بھارت کے ملوث ہونے کے روشن امکانا ت ہیں جسے بھارت کلبھوشن یادیو کے معاملے میں اپنے مقاصد کے لئے استعمال کرسکتا ہے۔
ایک سوال پر کہ کیا کلبھوشن یادیو کا معاملہ بھارت کی جانب سے پاکستان کے خلاف معاشی دہشت گردی کے زمرے میں آتا ہے؟ ڈاکٹر فرخ سلیم کا کہنا تھا کہ کوئی بھی ڈاکٹرین بناتے وقت مختلف زاویوں سے کسی ملک کی کمزوریوں کو دیکھا جاتا ہے، بھارت ہماری فوجی کمزوریوں کو نہیں بھانپ سکا، اب اسنے اپنے ڈاکٹرین کو تبدیل کرکے پاکستان کی معیشت پر حملے شروع کردیئے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں فرخ سلیم نے کہا کہ اسحاق ڈار اب سمجھ گئے ہیں کہ اگلی حکومت ان کی نہیں آنے والی ۔ اس لئے قرضوں پر قرضے لئے جارہے ہیں۔ ڈاکٹر فرخ سلیم نے طنزیہ انداز میں کہا کہ کرپشن اور منی لانڈرنگ قومی مفاد بن گیا ہے اسے باقاعدہ قومی مفاد قراردیا جانا چاہیئے۔
کلبھوشن کیس کو منطقی انجام تک پہنچانا ہوگا، انیس ایڈوکیٹ
پاک سر زمین پارٹی کے رہنما انیس ایڈوکیٹ کا کہنا تھا کہ اب کلبھوشن یادیو کے کیس کو منطقی انجام تک پہنچانا ہوگا۔ دنیا کے سامنے بھارت کامکروہ چہرہ دکھانا چاہیئے مگر افسو س کا مقام یہ ہے کہ دفتر خارجہ اب تک بھارت کے مذموم عزائم کو بے نقاب کرنے میں ناکام رہا ہے، کلبھوشن یادیو کراچی میں ’را‘ کے ایجنٹوں سے اپنا تعلق بتاچکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ تین برس قبل ایم کیو ایم کے تین رہنماﺅں کے پیپرز لیک ہوئے تھے جن میں تسلیم کیا گیا تھا کہ بھارت پاکستان میں دہشت گردی پھیلانے کے لئے الطاف حسین کو فنڈنگ کررہا ہے جو لوگ بھارت سے پیسہ لے کر الطاف حسین کے ہاتھ میں دیتے تھے انہوں نے اسکاٹ لینڈ یارڈ کے سامنے تسلیم کیا تھا، لیکن ہم نے اس کیس کو بھی سنجیدگی سے نہیں لیا، جبکہ بھارت نے بہتر سفارت کاری کے ذریعے برطانیہ کو اس کیس کو آگے لے جانے سے روک دیا۔
پانامہ کیس سے متعلق رہنما پاک سر زمین پارٹی انیس ایڈوکیٹ نے کہا کہ پانامہ کیس گزشتہ ایک ڈیڑھ ماہ سے محفوظ ہے اور شاید اگلے الیکشن تک یہ فیصلہ محفوظ ہی رہے گا۔ انیس ایڈوکیٹ کا کہنا تھا کہ اسحاق ڈار کی بہتر معاشی پالیسیوں سے حکمران طبقے کی معیشت بہتر ہوئی ہوگی عوام بھوک وافلاس سے مررہے ہیں۔ اربوں روپے کریشن کرنے کے بعد چند لاکھ میں جب ضمانت کرواتے ہیں تو ان کو دو دو سونے کے تاج پہنائے جاتے ہیں۔
انہون نے کہا کہ اگر کوئی ملک معاشی لحاظ سے تباہ ہوجائے تو فوجی قوت کام نہیں آتی اس کی مثال سامنے ہے کہ روس معاشی لحاظ سے تباہ ہوا تھا تو فوجی طاقت اس کو نہیں بچا سکی۔
انہوں نے اپنے ٹویٹ میں ایاز صادق کو قومی اسمبلی میں واپسی اوراسپیکرمنتخب ہونے پر مبارک باد بھی دی۔ ایک اور ٹویٹ میں انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کارکنان کی سوشل میڈیا پربدزبانی کے سبب درست وقت پر پارٹی چھوڑدی۔
PTI’s abuse saved me a very embarassing life. I left at the right time. Cant imagine defending these people and their leader… *shudders*
اسلام آباد : تحریک انصاف نےاسلام آباد ہائیکورٹ میں سینیٹ چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کےمتوقع انتخاب کیخلاف درخواست دائر کردی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں تحریک انصاف کی مرکزی سیکریٹری اطلاعات شیریں مزاری نے درخواست دائر کی۔ درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ آئین کے آرٹیکل ساٹھ کے حوالے سے جب تک وفاق فیصلہ نہ کرے.
اس وقت تک چیئر مین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا انتخاب عمل میں نہیں لایا جائے۔ درخواست سماعت کے لئے تاریخ کل مقرر کی جائےگی۔تحریک انصاف کی جانب سے درخواست میں الیکشن کمیشن ،وفاق اور کیبنٹ ڈویژن اوروزارت قانون کو فریق بنایا گیا ہے۔
واضح رہے کہ چیئرمین سینیٹ کے انتخاب میں حمایت کیلئے پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ڈپٹی چیئرمین کاعہدہ اپنے اپنے اتحادیوں کو دینے کی پیشکش کرسکتی ہیں۔
لیگی رہنما مُشاہداللہ کہتےہیں کہ پیپلزپارٹی ایم کیوایم کااتحادسینیٹ الیکشن تک تھا۔اب نئےسرےسےبات ہوگی۔ آصف زرداری مولانا فضل الرحمان کوپرکشش عہدے کی آفرکرکےجے یو آئی کی پانچ نشستیں اپنےنام کرنےکی کوشش کرینگے۔
اسلام آباد: وزیراعظم کی زیر صدارت اجلاس میں سیاسی جماعتوں میں سینٹ الیکش کے طریقہ کار میں تبدیلی اور آئینی ترمیم پر اتفاق نہ ہو سکا، پی ٹی آئی نے آئینی ترمیم کی صورت میں اسمبلیوں میں واپسی کا عندیہ دے دیا ہے۔
پارلیمانی جماعتوں کے راہنماوں کا اجلاس وزیراعظم ہاوس میں وزیراعظم کی صدارت میں ہوا۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ سینٹ الیکشن میں ہارس ٹریڈنگ اور پیسے کے کارو بار کو روکنا سیاسی جماعتوں کی ذمہ داری ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ایسی ضمیر فروشی کو روکنے کی ہمارے پاس طاقت ہے، انہوں نے کہا کہ پیسے دے کر ووٹ خریدنا مکروہ فعل ہے۔
اجلا س میں بائیسویں آئینی ترمیم اور سینٹ الیکشن کے طریقہ کار میں تبدیلی سے متعلق حکومتی مسودہ پیش کیا گیا۔
پیپلز پارٹی اور جے یو آئی نے کسی بھی قسم کی ایسی ترمیم کی مخالفت کر دی، دیگر جماعتوں نے ترمیم کی حمایت کی اتفاق رائے نہ ہونے پر اجلاس بے نتیجہ ختم ہو گیا۔
ایم کیو ایم، پی ٹی آئی، جماعت اسلامی، اے این پی اور فاٹا ارکین نے سینٹ الیکشن میں ہارس ٹریڈنگ رو کنے کے لیئے مجوزہ آئینی ترمیم کی حمایت کی ۔
اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے راجا پرویز اشرف نے کہا کہ پیپلز پارٹی ہارس ٹریڈنگ اور الیکشن دھاندلیوں کو روکنے کی حمایت کرتی ہے۔ حکومت نے ترمیم کی تجویز دی ہے مگر اتفاق رائے کے بغیر ایسا ممکن نہیں۔
ایم کیو ایم کے فاروق ستار نے کہا کہ ہارس ٹریڈنگ اور دولت کے ریل پیل کو روکنے کے لیئے آئینی ترمیم کی حمایت کرتے ہیں۔
پی ٹی آئی کے عارف علوی نے کہا کہ ایسی ترمیم وقت کی ضرورت ہے ن لیگ کے اس اقدام کی حمایت کرتے ہیں۔
جماعت اسلامی کے صاحبزادہ طارق اللہ نے کہا کہ حکومت اسمبلی میں ترمیم لائے تاکہ مخالفیں اور حامیوں کا پتہ چل سکے۔
اے این پی کے غلام احمد بلور نے کہا کہ حکومت اس معاملے میں تاخیر کا شکار ہو گئی اس کے باوجود اس ترمیم کی حمایت کرتے ہیں، انہوں نے کہا کہ بل کی مخالفت اور حمایت بعض جماعتوں کی مجبوری ہے۔
وفاقی وزیر عباس افریدی نے کہا کہ پی ٹی ائی نے عندیہ دیا ہے کہ ترمیم کی صورت میں وہ ایوان میں واپس آجائے گی ۔
سینٹ الیکشن کے طریقہ کار میں تبدیلی کے لئے آئینی ترمیم پر سایسی جماعتیں تفریق کا شکار ہوئیں اور اجلاس بے نتیجہ ختم ہو گیا ۔
اسلام آباد : تحریک انصاف خم ٹھونک کر مسلم لیگ کے سامنے آگئی، شیریں مزاری نےاقبال ظفر جھگڑا اور راحیلہ گل مگسی کےسینیٹ کیلئےکاغذات نامزدگی کی منظوری عدالت میں چیلنج کر دی۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کی رہنما شیریں مزاری کی جانب سے درخواست میں ،چیف الیکشن کمشنر مسلم لیگی رہنماؤں اقبال ظفر جھگڑااور راحیلہ مگسی کو فریق بنایا گیاہے۔
درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ اقبال ظفر جھگڑا اورراحیلہ مگسی کے اسلام آباد کے کوٹہ سے جاری ہونے والے ٹکٹ کو مسترد کرنے کے لئے الیکشن کمیشن کو حکم جاری کرے۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیاہے کہ پاکستان مسلم لیگ ن نےسینیٹ کے حالیہ انتخابات میں آئین کی خلاف وزری کرتے ہوئے سینیٹ ٹکٹ جاری کئے ہیں ۔
اقبال ظفر جھگڑاکا تعلق صوبہ خیبر پختونخواہ سے اور راحیلہ مگسی کا تعلق صوبہ سندھ کے علاقہ ٹنڈوالہ یار سے ہے ۔آئین کے آرٹیکل 62 کے مطابق کسی بھی امیدوار کا ووٹ کا اندراج اور اسی حلقے کا رہائشی ہونا ضرروی ہے ۔
پاکستان تحریک انصاف کے وکیل بیرسٹر محمد شعیب زراق کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ نواز نےکوڈ آف کنڈیکٹ کی کھلے عام خلاف وزری کرتے ہوئے ہارس ٹریڈنگ شروع کردی ہے۔