Tag: shehbaz sharif

  • لاہورہائی کورٹ نے شہبازشریف کی درخواست ضمانت منظورکرلی

    لاہورہائی کورٹ نے شہبازشریف کی درخواست ضمانت منظورکرلی

    لاہور: ہائی کورٹ نے اپوزیشن لیڈر اور مسلم لیگ ن کے صدر شہبازشریف کی رمضان شوگرملز، آشیانہ اسکینڈل میں ضمانت منظور کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں جسٹس ملک شہزاد اور جسٹس مرزا وقاص پرمشتمل بینچ نے شہبازشریف کی درخواست ضمانت پرسماعت کی۔

    عدالت نے وکلا کے دلائل سننے کے بعد اپوزیشن لیڈر اور مسلم لیگ ن کے صدر شہبازشریف کی رمضان شوگر ملز اور آشیانہ اسکینڈل کیسز میں ضمانت منظور کرلی۔

    لاہور ہائی کورٹ نے شہبازشریف کو10،10لاکھ کے 2 ضمانتی مچلکے جمع کرانے کی ہدایت کردی۔

    دوسری جانب لاہور ہائی کورٹ نے آشیانہ اسکینڈل میں فواد حسن فواد کی ضمانت منظور اورآشیانہ اسکینڈل کیس میں ضمانت کی درخواست مسترد کردی۔

    اس سے قبل آج عدالت میں سماعت کے دوران وکیل شہبازشریف نے دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ نیب ایسے پیش کررہی ہے جیسے رمضان شوگرملزانڈیا میں ہے۔

    شہبازشریف کے وکیل کا کہنا تھا کہ شوگرملزسال میں3 ماہ چلتی ہے اوراس سال 68 کروڑکا ٹیکس دیا، نیب ہم سے ایسے سلوک کررہی ہے جیسے ہم کوئی غیرملکی ہوں۔

    انہوں نے دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ رمضان شوگرملزکونالے سے زیادہ فائدہ نہیں ہوا، شوگرملزسیزن کے حساب سے چلتی ہے، یہ عوامی مفاد کا منصوبہ تھا جس کی اسمبلی اور کابینہ نے منظوری دی۔

    لاہورہائی کورٹ نے استفسار کیا تھا کہ نالے کا رخ رمضان شوگرمل کی جانب کیوں موڑا گیا؟ جس پر وکیل شہبازشریف نے جواب دیا تھا کہ پہلے جونقشہ بنا اس میں جامعہ آباد کے بعد آبادی نہیں تھی۔

    وکیل نیب نے دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ سرکاری پیسے کوشوگرملزکوفائدہ پہنچانے کے لیے استعمال کیا گیا، شہبازشریف نے اختیارات سے تجاوز کیا۔

    لاہور ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے تھے کہ شہبازشریف تورمضان شوگرملزکے چیف ایگزیکٹو ہی نہیں رہے، نیب پراسیکیوٹرکے مطابق حمزہ شہبازنیب سے تعاون کررہے ہیں، نیب کے مطابق حمزہ شہبازکی گرفتاری کی فی الحال ضرورت نہیں ہے۔

    شہباز شریف ضمانت کیس:مقدمہ جسٹس باقر کو منتقل کرنے کی استدعا مسترد

    یاد رہے کہ تین روز قبل لاہور ہائی کورٹ نے شہبازشریف کی ضمانت کا کیس دوسری عدالت میں منتقل کرنے کی درخواست مسترد کردی تھی۔

    چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ شمیم خان نے ریمارکس دیے تھے کہ نیب پر پہلے ہی بہت الزامات لگ رہے ہیں، کیا نیب اب بنچ بھی اپنی مرضی سے بنوائے گا۔

  • لاہور ہائی کورٹ میں شہبازشریف کی درخواست ضمانت پرسماعت جاری

    لاہور ہائی کورٹ میں شہبازشریف کی درخواست ضمانت پرسماعت جاری

    لاہور: ہائی کورٹ میں اپوزیشن لیڈر اور مسلم لیگ ن کے صدر شہبازشریف کی درخواست ضمانت پر سماعت جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں جسٹس ملک شہزاد اور جسٹس مرزا وقاص پرمشتمل بینچ شہبازشریف کی درخواست ضمانت پرسماعت کررہا ہے۔

    نیب وکیل کے دلائل

    عدالت میں سماعت کے دوران وکیل نیب نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ رمضان شوگر ملزنے آلودہ پانی کے نکاس کے لیے انتظام نہ کیا، نالا بنانے کی بجائے ایک تالاب بنا دیا جہاں آلودہ پانی جمع ہوتا۔

    انہوں نے کہا کہ اہل علاقہ نے شکایت کی رمضان شوگر ملز کی وجہ سے زیر زمین پانی آلودہ ہوا، شہریوں نے رمضان شوگر ملز کے خلاف متعدد درخواستیں دیں۔

    وکیل نیب نے کہا کہ سابق ایم پی اے رحمت اللہ نے شہباز شریف کو بطورمل مالک درخواست دی، مولانا رحمت اللہ نے پنجاب حکومت کو نالا بنانے کی درخواست دی۔

    عدالت نے ریمارکس دیے کہ آپ کے مطابق شوگرملز نے رحمت اللہ کونالابنوانے کے لیے استعمال کیا؟ آپ کے بیان سے لگتا ہے مولانا رحمت اللہ ملز مالکان سے ملے ہوئے تھے۔

    لاہور ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ آپ کومولانا رحمت اللہ کوملزم بنانا چاہیے تھا آپ نے گواہ بنا دیا، کیا نیب نے نالےکی زمین کا ریونیو ریکارڈ قبضے میں لیا یا نہیں؟۔

    عدالت نے استفسار کیا کہ بتایا جائے کہ پہلے یہاں نالہ تھا یا نہیں؟ جس پر وکیل نیب نے بتایا کہ زمین پی ایچ اے کی ہے جن کا بیان ہے پہلے نالا نہیں تھا، جس جگہ نالابنایا گیا وہاں آبادی نہیں صرف رمضان شوگرملز ہے۔

    وکیل صفائی نے بتایا کہ نالہ رمضان شوگرملز نہیں بلکہ 7مختلف آبادیوں کے لیے بنایا گیا، نیب وکیل نے کہا کہ تاحال آبادیوں کونالے سے ملایا گیا نہ انہوں نے کبھی درخواست دی۔

    وکیل نیب نے کہا کہ نالارمضان شوگرملزکے لیے ہی بنا، مرکزی سڑک تک کو کاٹا گیا، عدالت نے استفسار کیا کہ کیا اس کیس میں صرف شہبازشریف ملزم ہے؟۔

    نیب وکیل نے کہا کہ اس کیس میں حمزہ شہبازبھی ملزم ہے، عدالت نے استفسار کیا کہ توکیا ان کے وارنٹ گرفتاری جاری ہوئے، وکیل نیب نے جواب دیا کہ کیس میں حمزہ شامل تفتیش ہیں اس لیے وارنٹ جاری نہیں کیے۔

    انہوں نے کہا کہ ابھی یہ کیس زیرتفتیش ہے حمزہ تعاون کررہا ہے، نیب صرف اسی کو گرفتار کرتا ہے جورکاوٹیں پیدا کرتا ہے، حمزہ مکمل تعاون کررہا ہے جودستاویزات مانگتے ہیں مہیا کرتا ہے۔

    شہبازشریف کے وکیل امجد پرویز کے دلائل

    نیب وکیل کے دلائل مکمل ہونے کے بعد اپوزیشن لیڈر شہبازشریف کے وکیل امجد پرویز دلائل دے رہے ہیں۔

    شہباز شریف ضمانت کیس:مقدمہ جسٹس باقر کو منتقل کرنے کی استدعا مسترد

    چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ سردار محمد شمیم خان نے گزشتہ روز نیب کی درخواست پر سماعت کی اور فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

    ہائی کورٹ نے مختصرفیصلہ سناتے ہوئے نیب کی جانب سے شہبازشریف کی ضمانت کی درخواستوں کی سماعت کرنے والے بینچ کی تبدیلی کی درخواست مسترد کردی تھی۔

    یاد رہے کہ 6 فروری کو قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہبازشریف نے وکیل اعظم نذیر تارڑ اور امجد پرویز کی وساطت سے ضمانت کے لیے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی جس میں وفاقی حکومت اور نیب کو فریق بنایا گیا ہے۔

    شہبازشریف نے درخواست میں موقف اختیار تھا کہ نیب نے قانون کے منافی کیس بنا کر انہیں گرفتار کیا اور سیاسی بنیادوں پرکیس بنایا ہے۔

    اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ جو بھی کیا وہ آئین اور قانون کے مطابق ہے اور سرکار کی ایک انچ کی زمین بھی کسی کو نہیں دی گئی ہے۔

    واضح رہے کہ شہبازشریف آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل کیس میں ریمانڈ کی وجہ سے نیب کی تحویل میں ہیں۔

  • شہباز شریف ضمانت کیس:مقدمہ جسٹس باقر کو منتقل کرنے کی استدعا مسترد

    شہباز شریف ضمانت کیس:مقدمہ جسٹس باقر کو منتقل کرنے کی استدعا مسترد

    لاہور: ہائی کورٹ نے شہبازشریف کی ضمانت کا کیس دوسری عدالت میں منتقل کرنے کی درخواست مسترد کردی، نیب کی جانب سے سے کیس کو جسٹس باقر نجفی کی عدالت میں منتقل کرنے کی استدعا کی گئی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ شمیم خان نےنیب کی جانب سے ضمانت کیس کی منتقلی کی استدعا مسترد کرتے ہوئے کہا کہ نیب پر پہلے ہی بہت الزامات لگ رہے ہیں، کیا نیب اب بنچ بھی اپنی مرضی سے بنوائے گا۔

    نیب کی جانب سے دلائل دئیے گئے کہ کیس کوجسٹس علی باقر نجفی کی عدالت میں منتقل کیا جائےکیونکہ جسٹس نجفی نے پہلے کیس کے شریک ملزمان کی درخواستیں مسترد کی تھیں۔ دوسری جانب شہباز شریف اورفواد حسن فواد کی درخواست ضمانت پر سماعت بھی ہوئی۔ لاہور ہائی کورٹ کےبنچ نے نیب وکیل کومزیددستاویزات ریکارڈکاحصہ بنانے کی اجازت دےدی۔

    لاہورہائی کورٹ میں جسٹس ملک شہزاد اورجسٹس مرزا وقاص پرمشتمل بینچ شہبازشریف کی درخواست ضمانت پر سماعت کررہا ہے۔

    قومی احتساب بیورو کے وکیل نے کہا کہ وزیراعلیٰ صرف محکموں کے منصوبے منتقل کر سکتے ہیں، پی ایل ڈی سی خود مختارادارہ ہے، وزیراعلیٰ اس کا منصوبہ منتقل نہیں کرسکتا۔

    عدالت نے شہبازشریف کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کہتے تھے منصوبہ پی ایل ڈی سی کے بورڈ نے ایل ڈی اے کو دیا جبکہ دستاویزات کے مطابق منصوبہ شہباز شریف نے ایل ڈی اے کو منتقل کیا۔

    وکیل شہبازشریف نے بتایا کہ شہباز شریف کے فیصلے کے بعد پی ایل ڈی سی کے بورڈ نے اجلاس کیا، وزیراعلی کے علاوہ کسی کو معاملہ ایک سے دوسرے محکمےکوبھیجنے کا اختیارنہیں ہے۔

    وکیل نیب نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ لطیف سنز نے سب سے کم بولی دی جس پرٹھیکہ دیا گیا، فواد حسن فواد نے بورڈ ممبران پر ٹھیکہ منسوخی کے لیے دباؤ ڈالا، فواد حسن فواد نے پی ایل ڈی سی کے عہدیداروں کو دھمکایا۔

    نیب وکیل نے کہا کہ وزیراعلی ٰ کی ٹھیکے کی تحقیقات کے لیے بنی کمیٹی نے اقدام قانونی قرار دیا، پی ایل ڈی سی کے چیئرمین نے شہباز شریف کے خلاف بیان دیا۔

    انہوں نے کہا کہ پی ایل ڈی سی کے چیئرمین نے آشیانہ پر دباؤکی وجہ سے استعفیٰ دیا، دباؤ کے باوجود چیئرمین نے ٹھیکہ منسوخی کا حکم نہیں مانا۔

    عدالت نے سوال کیا کہ کیا لطیف سنزٹھیکہ منسوخی کے خلاف عدالتوں میں آیا یا نہیں؟ جس پر نیب کے وکیل نے جواب دیا کہ لطیف سنز کی جانب سے پہلے اسلام آباد اور بعد میں لاہور میں کیس کیا گیا۔

    لاہور ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ وہ سول کیس تو مدعی واپس لے چکا ہے۔ وکیل نیب نے بتایا کہ شہباز شریف پہلے دن سے آشیانہ کے معاملات میں دخل دیتے رہے۔

    نیب کے وکیل نے کہا کہ غیرقانونی طور پربعد میں ٹھیکہ خواجہ سعد کی پیراگون کی ذیلی کمپنی کودیا گیا، عدالت نے استفسار کیا کہ کیا خواجہ سعد رفیق پیراگون کے بورڈ میں شامل ہیں۔

    وکیل نیب نے کہا کہ بورڈ میں شامل نہیں مگر کمپنی کے پیچھے وہی ہیں، عدالت نے ریمارکس دیے کہ اب پیچھے کی بات تو اللہ جانے، آپ دستاویزات پربات کریں۔

    اپوزیشن لیڈر شہبازشریف نے آشیانہ، رمضان شوگرملزکیسزمیں ضمانت کے لیے رجوع کررکھا ہے، جبکہ عدالت نے فواد حسن فواد، شہبازشہریف کی ضمانت کی درخواستیں یکجا کردی ہیں۔

    یاد رہے کہ 6 فروری کو قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہبازشریف نے وکیل اعظم نذیر تارڑ اور امجد پرویز کی وساطت سے ضمانت کے لیے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی جس میں وفاقی حکومت اور نیب کو فریق بنایا گیا ہے۔

    شہبازشریف نے درخواست میں موقف اختیار تھا کہ نیب نے قانون کے منافی کیس بنا کر انہیں گرفتار کیا اور سیاسی بنیادوں پرکیس بنایا ہے۔

    اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ جو بھی کیا وہ آئین اور قانون کے مطابق ہے اور سرکار کی ایک انچ کی زمین بھی کسی کو نہیں دی گئی ہے۔

    واضح رہے کہ شہبازشریف آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل کیس میں ریمانڈ کی وجہ سے نیب کی تحویل میں ہیں۔

  • احتساب عدالت کا آئندہ سماعت پرہرصورت شہبازشریف کو پیش کرنے کا حکم

    احتساب عدالت کا آئندہ سماعت پرہرصورت شہبازشریف کو پیش کرنے کا حکم

    لاہور: آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل کیس کی سماعت کے دوران احتساب عدالت نے ریمارکس دیے کہ شہبازشریف میٹنگ اٹینڈ کرسکتے ہیں توعدالت کیوں نہیں آسکتے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کی احتساب عدالت میں آشیانہ ہاؤسنگ اسیکنڈل کیس کی سماعت ہوئی، احد چیمہ اور فواد حسن فواد عدالت میں پیش ہوئے، شہبازشریف پیش نہیں ہوئے۔

    احتساب عدالت نے سماعت کے دوران استفسار کیا کہ رمضان شوگرملزکا ریفرنس ابھی تک کیوں فائل نہیں کیا گیا جس پر نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ ریفرنس منظوری کے لیے چیئرمین نیب کو بھجوا دیا گیا ہے۔

    عدالت نے استفسار کیا کہ شہبازشریف کیوں پیش نہیں ہوئے، انہیں صحت کامسئلہ ہے یا پی اے سی کی میٹنگ میں ہیں، کیس ایسے تو نہیں چل سکتا۔

    احتساب عدالت نے ریمارکس دیے کہ شہبازشریف کوکس نے اسلام آباد میں رہنے کی اجازت دی، شہبازشریف کومیڈیکل کی اجازت اس لیے نہیں دی وہ عدالت نہ آئیں۔

    نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ شہبازشریف کوپیش کرنا نیب کی ذمہ داری نہیں پولیس کی ہے، احتساب عدالت نے ریمارکس دیے کہ پولیس کیا کرے وہ تواپنا آپ بچاتی ہے۔

    وکیل شہبازشریف نے بتایا کہ شہبازشریف کو ریڑھ کی ہڈی میں تکلیف ہے لمبے سفر سے ڈاکٹرز نے روکا ہے، عدالت نے ریمارکس دیے کہ کیوں نہ اس ڈاکٹرکو ہی طلب کرکے رپورٹ کے متعلق پوچھا جائے۔

    احتساب عدالت نے ریمارکس دیے کہ رپورٹ کے مطابق شہبازشریف ٹھیک تھے، لگتا ہے بسترمیں پڑے پڑے بیمارہوگئے۔

    عدالت نے ریمارکس دیے کہ ایئرایمبولینس کا انتظام کرلیں گے اگرشہبازشریف کی طبیعت خراب ہے۔

    احتساب عدالت نے آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل کیس کی سماعت 16 فروری تک ملتوی کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر اپوزیشن لیڈر شہبازشریف کو ہرصورت پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

  • میری صحت بہترہے کمرکا درد چل رہا ہے‘ شہبازشریف

    میری صحت بہترہے کمرکا درد چل رہا ہے‘ شہبازشریف

    اسلام آباد: اپوزیشن لیڈر شہبازشریف کا کہنا ہے کہ سعد رفیق کو پی اے سی ممبر بنانے کے لیے لکھ کربھیج دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر شہبازشریف نے کہا کہ میری صحت بہتر ہے، کمر کا درد چل رہا ہے، آپ دعا کریں علاج ہورہا ہے اللہ خیرکرے گا۔

    اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے کہا کہ ڈاکٹرزکہہ رہے ہیں فزیوتھراپی اورایکسرسائزسے بہتری ہوگی۔

    انہوں نے کہا کہ ایاز صادق کی جگہ سعد رفیق کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا رکن بنانے کے لیے اسپیکر قومی اسمبلی کو خط لکھ دیا ہے۔

    اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے شیخ رشید کوپی اے سی ممبربنانے کی تجویزپر جواب دینے سے گریز کیا۔

    شہباز شریف کی سخت سیکیورٹی میں پمز اسپتال آمد، مکمل طبی معائنہ

    یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے اپوزیشن لیڈر شہبازشریف کا پمز اسپتال میں میڈیکل بورڈ نے طبی معائنہ کیا تھا، شہبازشریف کے ایکو، الٹراساؤنڈ اور معدے کے ٹیسٹ کیے گئے۔

    واضح رہے کہ اپوزیشن لیڈر شہبازشریف 5 اکتوبر سے آشیانہ ہاؤسنگ سوسائٹی اسکینڈل میں نیب کی حراست میں ہیں۔

  • آشیانہ اقبال اسکینڈل کیس، شہباز شریف سمیت ملزمان کے جوڈیشل ریمانڈ میں 15 دن کی توسیع

    آشیانہ اقبال اسکینڈل کیس، شہباز شریف سمیت ملزمان کے جوڈیشل ریمانڈ میں 15 دن کی توسیع

    لاہور : احتساب عدالت نے آشیانہ اقبال اسکینڈل کیس میں شہباز شریف، فواد حسن اور احد چیمہ سمیت ملزمان کے جوڈیشل ریمانڈ میں 15 دن کی توسیع کر دی  اور ملزمان کو دوبارہ سات فروری کو پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت کے جج سید نجم الحسن بخاری نے آشیانہ اقبال اسکینڈل کیس کی سماعت کی، فواد حسن فواد اور احد چیمہ سمیت دیگر ملزمان پیش ہوئے تاہم شہباز شریف کو پیش نہیں کیا گیا۔

    جیل حکام نے عدالت کو بتایا کہ شہباز شریف قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لیے اسلام آباد میں موجود ہیں، اس لیے ان کے راہداری ریمانڈ میں توسیع کی جائے جسے عدالت نے منظور کرلیا۔

    شہباز شریف کے وکیل نے کہا کہ نیب نے ابھی تک رمضان شوگر ملز کا ریفرنس جمع نہیں کروایا، جس پر نیب کے تفتیشی افسر نے بیان دیا کہ تحقیقات جاری ہیں مکمل ہونے پر ریفرنس عدالت میں بھیج دیا جائے گا۔

    عدالت نے دونوں کیسز کی سماعت سات فروری تک ملتوی کرتے ہوئے رمضان شوگر ملز کے متعلق رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کردی۔

    عدالت نے فواد حسن فواد کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کے حوالے سے بھی کیس کی سماعت سات فروری تک ملتوی کرتے ہوئے تفتیشی افسر سے رپورٹ طلب کرلی۔

    یاد رہے  گذشتہ سماعت میں احتساب عدالت نے آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں شہباز شریف کے راہداری ریمانڈ میں 14 دن کی توسیع کرتے ہوئے  ،  آئندہ سماعت پر شہباز شریف کو پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔

    مزید پڑھیں : آشیانہ اسکینڈل: عدالت کا آئندہ سماعت پرشہبازشریف کو پیش کرنے کا حکم

    واضح رہے نیب لاہور نے5 اکتوبر کو شہبازشریف کو صاف پانی کیس میں طلب کیا تھا تاہم ان کی پیشی پر انہیں آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں کرپشن کے الزام میں گرفتارکرلیا گیا تھا اور احتساب عدالت نے شہباز شریف کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوادیا تھا جبکہ نیب کی مزید جسمانی ریمانڈکی استدعا مستردکردی تھی ۔

    آشیانہ اقبال اسکینڈل کیس میں گرفتار احد چیمہ اور فواد حسن فواد نے تمام ملبہ شہباز شریف پر ڈال کروعدہ معاف گواہ بن گئے تھے، انہوں نے کہا تھا کہ جو کچھ کیا شہباز شریف کے کہنے پر کیا۔

    خیال رہے کہ نیب نے 21 نومبر 2018 کو آشیانہ اقبال اسکینڈل کے حوالے سے ریفرنس تیار کیا تھا، شہباز شریف پر الزام ہے کہ انھوں نے اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہوئے منظور نظر افراد کو فائدہ پہنچانے کی کوشش کی، اور بہ حیثیت وزیرِ اعلیٰ غیر قانونی طور پر پی ایل ڈی سی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی طاقت کا غیر قانونی استعمال کیا تھا۔

  • ملکی مفاد میں درجنوں منصوبوں میں اربوں روپے کم کروائے: شہباز شریف

    ملکی مفاد میں درجنوں منصوبوں میں اربوں روپے کم کروائے: شہباز شریف

    اسلام آباد: اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کا کہنا ہے کہ ہم نے ملکی مفاد میں درجنوں منصوبوں میں اربوں روپے کم کروائے، سنگل بڈ پر 309 ارب روپے کا منصوبہ دیا جا رہا ہے، یہ ناانصافی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ رزاق داؤد کی ذات سے کوئی اختلاف نہیں، عوام کا 300 ارب روپیہ آنکھوں پر پٹی باندھ کر دیا جا رہا ہے۔

    شہباز شریف نے کہا کہ پیپرا رولز سے متعلق درجنوں مثالیں دے سکتا ہوں، ہم نے ملکی مفاد میں درجنوں منصوبوں میں اربوں روپے کم کروائے، سنگل بڈ پر 309 ارب روپے کا منصوبہ دیا جا رہا ہے، یہ ناانصافی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ گزارش ہے ہاؤس کمیٹی بنائیں جو پورے معاملے کی جانچ کرے، عوام کا پیسہ ہے، منصوبوں سے متعلق جاننے کا حق ہے۔

    شہباز شریف نے مزید کہا کہ مہمند ڈیم کے لیے سنگل بڈ آئی تو دوبارہ بڈ کیوں نہیں ہوئی، پیپرا رولز کے تحت دوبارہ بڈہونی چاہیئے۔ 309 ارب کس طرح نظر انداز کیا جا رہا ہے۔

    اس سے قبل 14 جنوری کو قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا تھا کہ مہمند ڈیم کے لیے بھی ہماری حکومت نے 2 ارب روپے مختص کیے تھے، زمین بھی ن لیگ نے خریدی۔ مہمند ڈیم کے ٹھیکے سے متعلق پارلیمنٹ کی کمیٹی بنائی جائے۔

    انہوں نے کہا تھا کہ ہمارے دورحکومت میں مسائل کے لیے ہنگامی بنیادوں پر کام کیا گیا، 3 پلانٹس لگائے گئے جو اس وقت 36 سو میگا واٹ بجلی فراہم کر رہے ہیں، 12 سو میگا واٹ کا چوتھا پلانٹس انسولیشن میں ہے۔

    انہوں نے مزید کہا تھا کہ مہمند ڈیم کا عمل پچھلے کئی سالوں سے جاری ہے، مہمند ڈیم کی بڈنگ کا عمل ہمارے دور حکومت میں شروع کیا گیا۔ ڈیم کے کنٹریکٹ کی ذمہ داری حکومت کی ہے، 800 میگا واٹ کے مہمند ڈیم کی تکمیل کے 5 سے 6 سال درکار ہیں۔

  • قومی اسمبلی اجلاس کے بعد آصف زرداری اور شہباز شریف کی ملاقات

    قومی اسمبلی اجلاس کے بعد آصف زرداری اور شہباز شریف کی ملاقات

    اسلام آباد: سابق صدر اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری اور اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی ملاقات ہوئی، آصف زرداری کا کہنا تھا کہ ہم این آر او لینا چاہتے ہیں نہ ہمیں این آر او کی ضرورت ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق صدر اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف سے ان کے چیمبر میں ملاقات کی۔ ان کی آمد کے موقع پر شہباز شریف نے ان کا استقبال کیا۔

    ملاقات سے پہلے سابق صدر نے صحافیوں سے گفتگو بھی کی۔ وزیر اعظم عمران خان کے ٹویٹ پر ان کا کہنا تھا کہ جب پارلیمنٹ آئیں گے تو بات کریں گے۔

    آصف زرداری کا کہنا تھا کہ حکومت کچھ بھی دینے کی پوزیشن میں نہیں ہے، ہم این آر او لینا چاہتے ہیں نہ ہمیں این آر او کی ضرورت ہے۔

    گزشتہ روز قومی اسمبلی کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے آصف زرداری کا کہنا تھا کہ ارکان پارلیمنٹ نے چیئرمین نیب سے ملاقات کے لیے خط کیوں لکھا، اس دن کا سوچیں جب آپ کو بلایا جائے گا تو کیا ہوگا، ہم نے ہی پارلیمنٹ کو عزت دینی ہے اور مضبوط کرنا ہے۔

    انہوں نے کہا تھا کہ نواز شریف کو آج ریلیف ملا ہے تو ہم اس پر خوش ہیں، مریم نواز کو جیل میں نہیں دیکھنا چاہتے، کسی بھی بہن بیٹی کو نہیں دیکھنا چاہتے۔‘

    قومی اسمبلی کے اجلاس سے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے بھی خطاب کیا تھا۔

    بعد ازاں شہباز شریف اور آصف علی زرداری کی تقریر کے بعد وفاقی وزیر برائے آبی وسائل فیصل واوڈا اظہار خیال کے لیے کھڑے ہوئے۔ وفاقی وزیر کے تقریر شروع کرتے ہی اپوزیشن جماعتوں نے قومی اسمبلی کے اجلاس کا بائیکاٹ کردیا تھا۔

  • آشیانہ اسکینڈل: عدالت کا آئندہ سماعت پرشہبازشریف کو پیش کرنے کا حکم

    آشیانہ اسکینڈل: عدالت کا آئندہ سماعت پرشہبازشریف کو پیش کرنے کا حکم

    لاہور: احتساب عدالت نے آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں شہباز شریف کے راہداری ریمانڈ میں 14 دن کی توسیع کر دی ، عدالت نے آئندہ سماعت پر شہباز شریف کو پیش کرنے کا حکم صادر کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کی احتساب عدالت میں جج نجم الحسن بخاری نے کیس کی سماعت کی ، سپرنٹنڈنٹ سنٹرل جیل نے شہباز شریف کی میڈکل بورڈ اور عدم پیشی سے متعلق جواب احتساب عدالت جمع کروا دیا۔

    جیل حکام نے بتایا کہ شہباز شریف کو میڈیکل بورڈ کے سامنے پیش کرنا ہے،عدالت اور میڈیکل بورڈ کی تاریخ ایک ہونے کے باعث شہباز شریف کو عدالت پیش نہیں کیا جا سکا، فواد حسن فواد اور احد چیمہ سمیت شریک ملزموں کوعدالت پیش کر دیا گیا۔

    شہباز شریف کے وکیل امجد پرویز نے کہا کہ میڈیکل بورڈ نے اجازت دی تو شہباز شریف کو پیش کرنے میں کوئی اعتراض نہیں۔نیب پراسیکیوٹر وارث جنجوعہ نے کہا گذشتہ دو پیشیوں سے یہی بات کی جا رہی ہے ،معاملے کو جان بوجھ کر لٹکایا جا رہا ہے ۔

    سماعت کے دوران عدالت نے تین مفرور ملزموں کامران کیانی، ندیم ضیاء اور خالد کو اشتہاری قرار دینے کی کاروائی کا آغازکر دیا، ساتھ ہی ساتھ عدالت نے آئندہ سماعت پر شہباز شریف کو پیش کرنے کی ہدایت کر دی۔

    عدالت نے 11 فروری تک تینوں مفرور ملزموں کے خلاف اشتہار شائع کرنے کا حکم دے دیا جبکہ نیب سے ریفرنس کی صاف کاپیاں بھی طلب کر لیں۔ آشیانہ اقبال کیس کی مزید سماعت 24 جنوری کو کی جائے گی۔

    یاد رہے کہ احتساب عدالت نے آشیانہ اسکینڈل میں گرفتار شہباز شریف کو گزشتہ سال اکتوبر میں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوادیا تھا اور نیب کی مزید جسمانی ریمانڈکی استدعا مستردکردی تھی ۔

    آشیانہ اقبال اسکینڈل کیس میں گرفتار احد چیمہ اور فواد حسن فواد نے تمام ملبہ شہباز شریف پر ڈال کروعدہ معاف گواہ بن گئے تھے، انہوں نے کہا تھا کہ جو کچھ کیا شہباز شریف کے کہنے پر کیا۔ واضح رہے نیب لاہور نے5 اکتوبر کو شہبازشریف کو صاف پانی کیس میں طلب کیا تھا تاہم ان کی پیشی پر انہیں آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں کرپشن کے الزام میں گرفتارکرلیا گیا تھا۔

    یاد رہے کہ نیب نے 21 نومبر 2018 کو آشیانہ اقبال اسکینڈل کے حوالے سے ریفرنس تیار کیا تھا، شہباز شریف پر الزام ہے کہ انھوں نے اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہوئے منظور نظر افراد کو فائدہ پہنچانے کی کوشش کی، اور بہ حیثیت وزیرِ اعلیٰ غیر قانونی طور پر پی ایل ڈی سی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی طاقت کا غیر قانونی استعمال کیا تھا۔ اسکینڈل میں نیب کی جانب سے شہباز شریف کے خلاف گواہوں کی فہرست بھی تیار کر لی گئی ہے، گواہان کی فہرست 29 گواہان پر مشتمل ہے۔

  • آمدن سےزائداثاثے کیس، نیب کو شہباز شریف سےجیل میں تفتیش کی اجازت مل گئی

    آمدن سےزائداثاثے کیس، نیب کو شہباز شریف سےجیل میں تفتیش کی اجازت مل گئی

    لاہور : احتساب عدالت نے نیب کو شہباز شریف سے آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں جیل میں تفتیش کی اجازت دے دی، نیب کا کہنا ہے کہ شہباز شریف کے اثاثے ذرائع آمدن سے مطابقت نہیں رکھتے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہورکی احتساب عدالت نے نیب کی درخواست منظور کرتے ہوئے آمدن سےزائداثاثوں کےمقدمے میں شہبازشریف سےجیل میں تفتیش کی اجازت دے دی۔

    نیب نے شہباز شریف سے جیل میں تفتیش کے لیے احتساب عدالت میں درخواست دائر کی تھی، نیب کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ شہباز شریف کے اثاثے ذرائع آمدن سے مطابقت نہیں رکھتے۔ آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں شہباز شریف سے تفتیش مکمل نہیں ہوئی۔

    نیب کی جانب سے استدعا کی گئی تھی کہ عدالت شہباز شریف سے جیل میں تفتیش کرنے کی اجازت دے۔

    دوسری جانب شہباز شریف کے اثاثوں کی تفصیلات حاصل کر لی گئی ہیں، نیب شہباز شریف، حمزہ شہباز اور سلمان شہباز کیخلاف تحقیقات کر رہا ہے۔

    نیب کو موصول ہونے والے ریکارڈ میں شہباز شریف کی ظاہر کردہ جائیداد، اکاؤنٹس اور زیر استعمال گاڑیوں کی تفصیلات شامل ہیں، شہباز شریف کیخلاف آمدن سے زائد اثاثوں کی انکوائری 28 اکتوبر 2018 سے چل رہی ہے۔

    مزید پڑھیں : شہباز شریف بیٹوں کوتحائف کی مدمیں 17کروڑکےذرائع آمدن نہ بتاسکے، نیب رپورٹ

    نیب ذرائع کا کہنا ہے کہ موصول ریکارڈ میں 1997 سے 2004 تک کے تمام اکاؤنٹس کی تفصیل شامل ہے۔ نیب کو 2007 سے 2018 تک کے اکاؤنٹس اور جائیداد کا ریکارڈ بھی مل گیا ہے۔

    یاد رہے نیب نے تفتیشی رپورٹ میں کہا تھا کہ شہباز شریف بیٹوں کوتحائف کی مدمیں 17کروڑکےذرائع آمدن نہ بتاسکے، اکاؤنٹ میں 2011 سے 2017 کے دوران 14 کروڑآئے، مسرور انوراور مزمل رضا متعددبارشریف فیملی کےاکاؤنٹ میں رقم منتقل کرتےرہے۔

    رپورٹ کے مطابق یہ رقوم آشیانہ ہاؤسنگ کے ٹھیکے کے پروسس کے دوران منتقل کی گئی۔ شہباز شریف رقم کی ترسیل کے حوالے سے بھی نیب کو تسلی بخش جواب نہ دے سکے۔

    واضح رہے آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل کیس میں احتساب عدالت نے شہباز شریف کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دیا تھا اور نیب کی جانب سے مزید ریمانڈ کی استدعا مسترد کر دی تھی اور بعد ازاں انھیں کوٹ لکھپت جیل منتقل کردیا گیا تھا۔