Tag: shehbaz-family

  • شہباز شریف فیملی کیخلاف منی لانڈرنگ کیس : فرد جرم عائد کرنے کیلئے 11 نومبر کی تاریخ مقرر

    شہباز شریف فیملی کیخلاف منی لانڈرنگ کیس : فرد جرم عائد کرنے کیلئے 11 نومبر کی تاریخ مقرر

    لاہور : احتساب عدالت نے شہباز شریف خاندان کیخلاف منی لانڈرنگ ریفرنس میں ملزمان پر فرد جرم عائد کرنے کیلئے 11 نومبر کی تاریخ مقرر کردی اور شہباز شریف فیملی کو وعدہ معاف گواہوں کے بیانات کی نقول فراہم کردی گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں شہباز شریف خاندان کیخلاف منی لانڈرنگ ریفرنس کی سماعت ہوئی، شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو الگ الگ بکتر بند گاڑی میں پیشی کیلئے لایا گیا۔

    منی لانڈرنگ کیس کی سماعت کے دوران رش پر عدالت نے اظہار برہمی کرتے ہوئے سماعت کچھ دیر کے لیے ملتوی کر دی ، فاضل جج نے کہا میں نے کہا تھا کہ ایک حد تک افراد آنےدیں ، ایسے تو کیس کی سماعت نہیں چل سکےگی۔

    سماعت میں جج جواد الحسن نے استفسارکیا کہ ایس پی سٹی کی رکاوٹوں سےمتعلق رپورٹ آئی؟پولیس والوں کی طرف سےکوئی آیا؟ سیکریٹری داخلہ کی رپورٹ بھی آئی ہے یا نہیں؟ تو نیب پراسکیوٹر نے جواب دیا کہ نہیں سر کوئی رپورٹ نہیں آئی۔

    جس پر جج نے ریماکس دیےکہ لگتا ہے کسی اور طریقے سے طلبی کرانا پڑے گی، وعدہ معاف گواہوں کے بیانات کی کاپیاں عدالت میں پیش کی گئی، ملزمان کے وکلا کے سامنے سربمہر بیانات کی کاپیاں کھولی گئیں۔

    عدالت کےحکم پر بیانات کی کاپیاں ملزمان کونقول فراہم کی گئی، اس موقع پر شہباز شریف نے کہا کہ کچھ بات کرنا چاہتا ہوں،عدالت نے کہا کہ اہم دستاویزات ہیں ،وصول کر لیں آپ کی بات سنتے ہیں۔

    جج نے ہدایت دی کہ سیکریٹری داخلہ کوفون کریں ،رپورٹ پیش نہیں کرنی تو خودپیش ہو، سیکریٹری داخلہ نے رپورٹ پیش نہ کی تو تحریری حکم میں طلب کریں گے۔

    وکیل شہباز شریف نے کہا عدالت شہبازشریف کاطبی معائنہ کرانےکاحکم دے، پولیس ٹیسٹ کرانےکاکہتی ہےلیکن تاحال ٹیسٹ نہیں کرائے گئے، اس وقت شہباز شریف عدالت کےقیدی ہیں جیل کےنہیں۔

    شہباز شریف نے عدالت میں اپنے بیان میں کہا کیس سرجری کامعمول کا چیک اپ باقی ہے،عدالت نےفزیو تھراپی کا حکم دیا مگر آج تک کوئی نہیں آیا، گاڑی کےحوالے سے درخواست ہے کہ بکتر بند میں نہ لایا جائے ، بکتر بند گاڑی سےراستے میں شدید دھچکے لگتے ہیں، آج بھی سارا راستہ لیٹ کر آیا۔

    شہباز شریف کا کہنا تھا کہ جیل میں بھی سارا دن لیٹا رہتا ہوں یہاں بھی لٹا کرلاناچاہتےہیں ، دردکمرکا شکار ہوں بکتر بند سے تکلیف مزید بڑھ سکتی ہے، دفعہ 164 کےبیانات میں تومیرانام ہی موجود نہیں، جس پر عدالت نے کہا اگر آپ کا نام نہیں ہے تو اس کا فائدہ آپ کو ہی ہوگا۔

    عدالت نے شہبازشریف خاندان کےخلاف منی لانڈرنگ کیس کی سماعت11نومبرتک ملتوی کرتے ہوئے کہا آئندہ سماعت پر ملزمان پر فرد جرم عائد کی جائےگی۔

  • شہباز شریف کا فرنٹ مین رقوم بھیجنے والی غیر ملکیوں کمپنیوں کو پہچاننے سے انکاری

    شہباز شریف کا فرنٹ مین رقوم بھیجنے والی غیر ملکیوں کمپنیوں کو پہچاننے سے انکاری

    لاہور : نیب رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ شہباز شریف فیملی کے فرنٹ مین قاسم قیوم اورفضل داد نے ایکسچینج کمپنیوں کوپہچاننے سے انکارکردیا، ایکس چینج کمپنیوں نےسینتیس کروڑسلمان شہباز اور دیگر کے اکاؤنٹ میں جمع کرائے۔

    تفصیلات کے مطابق شہباز شریف فیملی کے خلاف منی لانڈرنگ کی بڑے پیمانے پر تحقیقات جاری ہے، شہبازشریف خاندان کو باہرسے رقوم بھیجنےوالی کمپنیوں سے ان کے فرنٹ مین بھی لاعلم نکلے۔

    نیب رپورٹ میں کہا گیا شہبازشریف خاندان کوباہرسےرقوم بھیجنےوالی کمپنیوں کو فرنٹ مین قاسم قیوم اور فضل داد نے پہچاننے سےانکارکردیا، قاسم قیوم کزن شاہدرفیق کی ایک کمپنی عثمان انٹرنیشنل کو ہی پہچان سکا جبکہ فضل داد نے کسی بھی ایکسچینج کمپنی سےمتعلق مکمل لاعملی کااظہارکیا۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے ان ایکس چینج کمپنیوں نےسینتیس کروڑ سلمان شہباز اور دیگر کے اکاؤنٹ میں جمع کرائے ہیں، کیس میں نیب کو دس غیر ملکی منی ایکس چینجرز کا ریکارڈ مل چکا ہے، برطانیہ کی چار اور دبئی کی چھ منی ایکسچینج سے رقوم منتقل ہوئیں، اور یہ رقوم شہباز شریف، حمزہ شہباز، سلمان شہباز کو بھیجی گئیں۔

    نیب دستاویزات کے مطابق دبئی میں الحسین، الزرونی، ملٹی نیٹ ٹرسٹ ایکس چینج سےرقوم منتقل ہوئیں۔ جبکہ برطانیہ میں میاں انٹرنیشنل،عثمان انٹرنیشنل،ایف ایکس کرنسی اورکروس بار شامل ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا شریف فیملی نےمختلف ملازمین کےنام پربےنامی کمپنیاں بنا رکھی ہیں، منی لانڈرنگ کی زیادہ تررقوم بےنامی کمپنیوں میں ٹرانسفرکیجاتی تھیں۔

    مزید پڑھیں: شریف خاندان کے ملازم کے انکشافات حمزہ شہباز کے گلے کا پھندہ بن گئے

    یاد رہے قومی ادارہ احتساب (نیب) کی زیر حراست 2 ملزمان قاسم قیوم اور فضل داد کے انکشافات کے بعد حمزہ شہباز شریف کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے تھے۔

    قاسم قیوم منی چینجر کا غیر قانونی کاروبار کرتا تھا، قاسم نے غیر قانونی طور پر اکاؤنٹ میں ڈالرز اور درہم منتقل کیے، رقم شہباز شریف، حمزہ اور سلمان شہباز کے اکاؤنٹ میں منتقل کی گئی۔

    دوسرا ملزم فضل داد عباسی شریف گروپ کا پرانا ملازم ہے، ملزم فضل داد سلمان شہباز کے پاس سنہ 2005 سے کام کر رہا تھا، فضل داد مختلف لوگوں سے رقوم جمع کر کے قاسم قیوم کو پہنچاتا تھا اور قاسم مشکوک ٹرانزیکشنز سے رقوم شہباز خاندان کو منتقل کرتا تھا۔