Tag: shehbaz sharif

  • پنجاب کی سابق حکومت کی جعلی صحت اسکیم، عوام کو اربوں روپے کا چونا

    پنجاب کی سابق حکومت کی جعلی صحت اسکیم، عوام کو اربوں روپے کا چونا

    لاہور: سابق وزیر اعلیٰ شہباز شریف کی حکومت کے ایک اور سکینڈل کا پردہ فاش ہوگیا، سابق حکومت نے جعلی صحت اسکیموں سے عوام کو اربوں روپے کا چونا لگایا۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب کی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد نے سابق وزیر اعلیٰ شہباز شریف کی حکومت کے ایک اور سکینڈل اور نااہلی سے پردہ فاش کردیا۔ سابق پنجاب حکومت نے من پسند نجی کمپنی میڈی ارج کے ساتھ پنجاب بھر میں 20 موبائل ہیلتھ یونٹ چلانے کا معاہدہ طے کیا تھا۔

    وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد کا کہنا تھا کہ معاہدے کے مطابق ایک موبائل ہیلتھ یونٹ پر ماہانہ 25 لاکھ روپے خرچ ہوتے رہے۔ حکومت پنجاب اب اسی فری موبائل ہیلتھ یونٹ کو 25 لاکھ کے بجائے ماہانہ صرف 10 لاکھ روپے کے اخراجات پر ہزاروں مریضوں کو مفت علاج معالجے کی سہولت فراہم کر رہی ہے۔

    صوبائی وزیر نے کہا کہ فری موبائل ہیلتھ یونٹس لاہور، ملتان، بہاولپور، شیخوپورہ اور رحیم یار خان کے دور دراز علاقوں میں مریضوں کو بہترین علاج معالجہ کی مفت سہولت فراہم کر رہے ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ فری موبائل ہیلتھ یونٹس کے ذریعے اب تک ڈیڑھ لاکھ سے زائد مریضوں کو مفت علاج معالجے اور ادویات کی سہولت فراہم کر چکے ہیں۔ مریض فری موبائل ہیلتھ یونٹس کے ذریعے ایکسرے، الٹرا ساؤنڈ، تمام بلڈ ٹیسٹس، اور آکسیجن سمیت مفت ادویات کی سہولت سے مستفید ہو سکتے ہیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ شہباز شریف کی کرپٹ حکومت نے ماضی میں جعلی صحت اسکیموں سے عوام کو اربوں روپے کا چونا لگایا۔

  • شہبازشریف کاحکومت سےنیابجٹ پیش کرنےکامطالبہ

    شہبازشریف کاحکومت سےنیابجٹ پیش کرنےکامطالبہ

    اسلام آباد: اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کا کہنا ہے کہ ہم نے چین کے ساتھ پورٹ قاسم میں ساڑھے 12 سو میگا واٹ کے منصوبے، ہائیڈرو پاور اور دیگر سڑکوں کے منصوبوں پر معاہدے کیے۔ انہوں نے بجٹ 20-2019 مسترد کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ خدا خدا کر کے یہ موقع آیا کہ سکون سے ایوان میں بات کر سکیں، ایوان میں موجود لوگ عوام سے ووٹ لے کر آئے ہیں، انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ حالیہ بجٹ کو واپس لے کر ایک نیا اور عوام دوست بجٹ پیش کرے۔

    شہباز شریف کا کہنا تھا کہ اسپیکر قومی اسمبلی کے کاندھوں پر بھاری ذمے داری ہے، ارکان کا ایوان میں ہونا اور اپنے حلقے کی نمائندگی بہت اہم ہے۔ امید ہے کہ جو ارکان موجود نہیں ان کی حاضری یقینی بنائیں گے۔

    ابہوں نے کہا کہ ہمارے دور میں پنجاب اسمبلی میں بجٹ اجلاسوں کے دوران طوفان بدتمیزی برپا کیا گیا، تحریک انصاف کے ارکان نے جو بدتمیزی اور زبان استعمال کی وہ ناقابل بیان ہے۔ 2013 میں عوام نے اپنے اصل ووٹوں سے ن لیگ کو منتخب کیا۔

    اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ ہمیں سب سے بڑا چیلنج مشرف کے دور سے جاری بجلی کی لوڈ شیڈنگ کا تھا، مشرف نے بھاشا ڈیم کی تعمیر شروع کرنے کا ڈرامہ کیا۔ بھاشا ڈیم کے لیے زمین حاصل کی گئی نہ قانونی اداروں سے مشاورت کی گئی۔ بھاشا ڈیم سے متعلق کسی فنڈنگ کا کوئی بندوبست نہیں کیا گیا۔

    انہوں نے کہا کہ ہمیں ذمے داری ملی تو بجلی 20، 20 گھنٹے جاتی تھی، واپس نہیں آتی تھی۔ میں نے جذبات میں آ کر کہہ دیا تھا کہ 6 ماہ میں لوڈ شیڈنگ ختم کر دیں گے، پوری قوم گواہی دے گی کہ کس طرح تحریک انصاف والے 2014 میں کنٹینر پر آئے۔ ملک کی معیشت کو تباہ کرنے کی کوشش کی گئی۔

    شہباز شریف کا کہنا تھا کہ چینی صدر ستمبر 2014 میں پاکستان تشریف لا رہے تھے۔ چینی سفارتخانے اور ہم نے 3 دن کے لیے دھرنا ختم کرنے کی درخواست کی۔ انکار کر دیا گیا کہ ہم دھرنا ختم نہیں کریں گے، چینی صدر کو دورہ ملتوی کرنا پڑا۔ دھرنا ختم نہ کرنے کے باعث چینی صدر 7 ماہ بعد تشریف لائے۔

    انہوں نے کہا کہ اس وقت ہماری مدد کے لیے کون آیا تھا؟ دہشت گردی اور بجلی بحران کے دور میں چین نے ہماری مدد کی۔ چین سے نواز شریف نے سی پیک کے ذریعے معاہدے کیے۔ پورٹ قاسم میں ساڑھے 12 سو میگا واٹ کے منصوبے پر معاہدہ ہوا۔ ہائیڈرو پاور اور دیگر سڑکوں کے منصوبوں پر معاہدے کیے گئے۔ ان معاہدوں پر تحریک انصاف کی جانب سے شدید تنقید کی گئی۔

    اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ ہمارے پاور سیکٹر میں چین کی جانب سے براہ راست سرمایہ کاری کی گئی، ایک بار اعتماد ٹوٹ جائے تو اسے بحال کرنا آسان نہیں ہوتا، تمام نا مساعد حالات کے باوجود ہم نے ہمت نہیں ہاری۔ 11 ہزار میگا واٹ کا اضافہ کوئی رام کہانی نہیں۔ نیلم جہلم کا منصوبہ بنیادی طور پر ایک ارب ڈالر سے بھی کم تھا، اب نیلم جہلم کا منصوبہ 5 ارب ڈالر تک جا پہنچا ہے۔ نواز شریف کی زیر قیادت منصوبوں میں اربوں روپے کی بچت کی۔

    انہوں نے کہا کہ ہمارے سارے وزرا محنت کر کے مہنگائی کی شرح کو 3 فیصد تک لائے، ہمارے دور میں 5 سال میں 40 جامعات کا سنگ بنیاد رکھا گیا اور انہیں شروع کیا گیا۔ نوجوانوں کو تعلیم سے آراستہ نہ کیا جائے تو ملک ترقی نہیں کر سکتا۔ موجودہ دور میں تکنیکی تعلیم کے بغیر روایتی تعلیم کارگر نہیں ہوگی۔ چین سے معاہدے کیے، ہزاروں بچے اور بچیاں وہاں سے فارغ التحصیل ہوں گے۔

    شہباز شریف نے کہا کہ ہم نے سیاسی طور پر فیصلہ کیا کہ دہشت گردی کا مقابلہ کریں گے، اداروں نے دہشت گردوں کا پیچھا کیا اور انہیں ختم کیا۔ مسلح افواج نے دہشت گردی سے ملک کو بچانے میں عظیم قربانیاں دیں۔ جو ملک ہم سے پیچھے تھے آج ان کی فی کس آمدن ہم سے زیادہ ہے، افغان کی کرنسی آج پاکستان کے روپے سے زیادہ مضبوط ہے۔ ہم نے 5 سال میں یا کسی اور نے ماضی میں سب کچھ ٹھیک نہیں کر دیا تھا۔

    انہوں نے کہا کہ چارٹر آف اکانومی پر بات کی، اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا کہ چارٹر آف اکانومی پر اب بھی بات ہوسکتی ہے۔ چارٹر آف اکانومی پر بات چیت میں کردار ادا کرنے کو تیار ہوں۔

    شہباز شریف نے قومی اسمبلی میں بجٹ 20-2019 مسترد کردیا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے کنٹینر پر کھڑے ہو کر کہا تھا بجٹ وصولی 8 ہزار ارب لے جاؤں گا، جو 4 ہزار ارب کا ہدف پورا نہ کر سکے وہ ساڑھے 5 ہزار کا ہدف کیسے پورا کریں گے۔ ہر جگہ کھڑے ہو کر کہتے تھے کہ ن لیگ بالواسطہ ٹیکس لگاتی ہے، آج 5 ہزار 500 ارب کے ٹیکس ہدف میں 70 فیصدبالواسطہ ٹیکس ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنے بجٹ میں تعلیم کے لیے 97 ارب رکھے تھے انہوں نے 20 ارب کم کر دیے، صحت کے لیے ہمارا وفاقی بجٹ 1113 ارب تھا انہوں نے 1100 ارب کر دیا، عمران خان کہتے تھے جنگلہ بس 70 ارب میں بنا ہے۔ کہتے تھے ہم پیسہ صحت، تعلیم اور صنعت پر لگائیں گے۔ پھر اچانک بی آر ٹی منصوبے کا اعلان کر دیا گیا۔

  • الیکشن کمیشن ارکان کی تقرری ، شہبازشریف نےاپنے 6 نام وزیراعظم کو بھجوادئیے

    الیکشن کمیشن ارکان کی تقرری ، شہبازشریف نےاپنے 6 نام وزیراعظم کو بھجوادئیے

    اسلام آباد : مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہبازشریف نے الیکشن کمیشن کی سندھ اور بلوچستان سے نشستوں کےلئے اپنے چھ نام وزیراعظم کو بھجوا دئیے اور کہا انتخاب کیلئے ہر امیدوار پر تفصیلی باہمی مشاورت ضروری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن میں سندھ اوربلوچستان کےارکان کی تقرری کے معاملے پر پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہبازشریف نے نظرثانی شدہ نام وزیراعظم عمران خان کو بھجوا دیئے۔

    شہبازشریف نے وزیراعظم عمران خان کو نئےخط میں نام پیش کئے، خط میں سندھ سے سابق صدر سندھ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن خالد جاوید، سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس (ر) عبدالرسول میمن اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے نورالحق قریشی کے نام شامل ہیں ، بلوچستان سے سابق ایڈووکیٹ جنرلز صلاح الدین مینگل اور محمد روف عطاءکے علاوہ سینئر ایڈووکیٹ شاہ محمود جتوئی کے نام تجویز کئے گئے ہیں۔

    شہباز شریف نے خط میں کہاکہ نامزد کردہ افراد کی ساکھ برقرار رکھنے کے لئے رازداری سے بالمشافہ اور براہ راست بات چیت مناسب آئینی طریقہ کار ہے۔

    وزیر اعظم کو لکھے گئے خط میں کہا گیا کہ بدقسمتی اور افسوس کی بات ہے کہ آپ نے ہمارے نامزد کردہ افراد کے بارے میں براہ راست جھوٹے اور بے بنیاد الزامات عائد کئے۔

    خط میں کہا کہ ہمارے نامزد کردہ ایک فرد کا نام 11مارچ 2019کو آپ کی جانب سے وزیر خارجہ کے پہلے بھجوائے گئے خط میں بھی موجود ہے۔

    شہباز شریف نے خط میں اعتراض میں کیا کہ اب آپ کے خط میں اسی نامزد کردہ شخصیت کو ”نااہل“ قرار دیاگیا ہے، آپ کے نامزد کردہ افراد پر بھی اسی نوعیت کے الزام باآسانی لگائے جاسکتے ہیں لیکن ہم کسی کی پگڑی اچھالنے پر یقین نہیں رکھتے۔

    شہبازشریف کا کہنا تھا ایسی تہمت بازی سے کوئی مقصد حاصل نہیں ہوسکتا بلکہ اس طرح کے رویہ سے افراد کی حوصلہ شکنی ہوگی،آپ کے نامزد کردہ افراد کے بارے میں ابتدائی پڑتال کرلی ہے، آپ کے فراہم کردہ ’سی ویز‘ مجھے حتمی رائے بنانے میں مدد دیں گے ۔

    وزیراعظم کولکھے گئے خط میں اصرارکیا کہ میری دانست میں آئین اور عدالت عظمی کے فیصلوں کی رہنمائی میں ہمیں آگے بڑھنا چاہئے، دستور اور سپریم کورٹ کی ہدایات کی روشنی میں براہ راست گفتگو کے ذریعے سنجیدہ، بامقصد اور مخلصانہ کوشش سے ہر فرد کی اہلیت جانچی جائے۔

    قائد حزب اختلاف کے وزیراعظم کو خط میں متعدد عدالتی نظائر اوردستور کی شق 213 دواے کے متعلقہ حصے بھی نقل کئے گئے ہیں۔

    خط میں موقف اختیار کیا گیا آپ کے چھ مئی دوہزارانیس کے خط سے مایوسی ہوئی، سات اپریل کے خط میں میری پیش کردہ معروضات کو نظرانداز کیاگیا، اپنے خط کے حصہ تین میں کہہ چکا ہوں کہ میں اس معاملے میں قانونی تنازعہ مزید بڑھانا نہیں چاہتا، اس لئے ایک بارپھر نکتہ وار جواب دے رہا ہوں۔

  • شہبازشریف لندن سے وطن واپس پہنچ گئے

    شہبازشریف لندن سے وطن واپس پہنچ گئے

    لاہور: قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر میاں شہبازشریف 2 ماہ تک لندن میں قیام کے بعد وطن واپس پہنچ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے صدر شہبازشریف پی آئی اے کی پرواز 758 کے ذریعے لاہورایئرپورٹ پہنچے۔

    مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال، امیرمقام، ملک احمد خان، خواجہ عمران نذیر، عظمیٰ بخاری، خواجہ احمد حسان، مجتبیٰ شجاع الرحمان، سیف الملک کھوکھر، پرویزملک، شائستہ ملک، وحیدعالم، سہیل شوکت ودیگر نے شہبازشریف کا ایئرپورٹ پراستقبال کیا۔

    مسلم لیگ ن کے صدر شہبازشریف ایئرپورٹ سے باہر نکلے تو انہوں نے ہاتھ ہلا کرکارکنوں کے نعروں کا جواب دیا۔

    اپوزیشن لیڈر میاں شہبازشریف لاہور ایئرپورٹ سے قافلے کی صورت میں ماڈل ٹاؤن میں اپنی رہائش گاہ پہنچے۔

    قبل ازیں علامہ اقبال ایئرپورٹ پر کارکنان اور ایئرپورٹ سیکیورٹی کے درمیان تلخ کلامی ودھکم پیل ہوئی۔ کارکنان نے لیگی قیادت کے حق میں نعرے بازی کی۔

    شہبازشریف نے حکومت مخالف احتجاج کا عندیہ دے دیا

    لندن کے ہیتھرو ایئر پورٹ پر وطن واپسی سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شہبازشریف کا کہنا تھا کہ پاکستان واپس جا کر اپوزیشن سے مشاورت کرکے فیصلہ کریں گے کہ حکومت مخالف احتجاج کے لیے کیا لائحہ عمل اختیار کیا جائے، پارلیمنٹ کے اندر بھرپور احتجاج کریں گے۔

    شہبازشریف کا مزید کہنا تھا کہ حکمرانوں کی نااہلی کے باعث معیشت تباہی کے دہانے پر پہنچ گئی، ہماری نیک نیتی کا مذاق اڑایا گیا، بجٹ اجلاس سے متعلق بھی لائحہ عمل ترتیب دیا جائے گا۔

  • مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کل وطن واپس آئیں گے

    مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کل وطن واپس آئیں گے

    لاہور : مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کل وطن واپس آئیں گے،  لیگی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا شہباز شریف کل صبح چار بج کر پچاس منٹ پر لاہور پہنچیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق نون لیگ کے صدر شہبازشریف کی برطانیہ سے اتوار کو وطن واپسی کا اعلان کے بعد برطانیہ میں چیک اپ کے دوران ڈاکٹروں نے شہبازشریف کو سفر کی اجازت دے دی۔

    ترجمان ن لیگی نے مریم اورنگزیب نے شہبازشریف کی واپسی کی خبر کی تصدیق کرتے ہوئے کہا شہباز شریف ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب چار بج کر پچاس منٹ پر لاہور پہنچیں گے۔

    مزید پڑھیں : شہباز شریف 8 جون کو وطن واپس آجائیں گے، سلیمان شہباز

    مریم اورنگزیب کا کہنا تھا حکومت اور اس کے ترجمان ایک مرتبہ پھر جھوٹے ثابت ہوگئے، مخالفین منفی سیاست کیلئے مصنوعی بیانیے کاسہارا تلاش کریں، دو درجن ادھارے اور جھوٹ بولنے والے ترجمان مقرر کیے گئے، ترجمانوں میں سےنصف نوکری سے ہاتھ دھوبیٹھے ہیں۔

    نون لیگ کی رہنما عظمیٰ بخاری نے کہا ہے شہبازشریف کی وطن واپسی کی خبرسےحکومتی زبان کوتالے لگ گئے ہیں۔

    واضح رہے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہبازشریف دس اپریل کو پوتی کی خیریت دریافت کرنے اور اپنے طبی معائنے کے لیے دس سے پندرہ دن کے لیے لاہور سے لندن گئے تھے۔

    روانگی سے قبل شہباز شریف نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا تھا عدالتی حکم پرمجھےضمانت ملی،نام ای سی ایل سےنکالاجاچکاہے ، پوتے،پوتی کودیکھنےلندن جارہاہوں،اپناطبعی معائنہ کراؤں گا اور انشااللہ جلد وطن واپس آؤں گا۔

  • شہبازشریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے خلاف اپیل اعتراضات ختم کرکے دوبارہ دائر

    شہبازشریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے خلاف اپیل اعتراضات ختم کرکے دوبارہ دائر

    اسلام آباد : نیب نے شہبازشریف کانام ای سی ایل سے نکالنے کے خلاف اپیل اعتراضات ختم کرکے دوبارہ دائرکردی، رجسٹرار آفس نےاس سے پہلے نیب اپیل پر اعتراضات لگائےتھے۔

    تفصیلات کے مطابق شہبازشریف کانام ای سی ایل سے نکالنے کے معاملے پر نیب نے اعتراضات ختم کر کے اپیل دوبارہ دائر کردی، رجسٹرار  آفس نے اس سے پہلے  نیب اپیل پر  اعتراضات لگائے تھے۔

    یاد رہے نیب نے ہائی کورٹ کے فیصلےک یخلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا، نیب نے موقف اختیار کیا تھا کہ لاہور ہائی کورٹ کا ای سی ایل سے نام نکالنے کا فیصلہ درست نہیں، شہباز شریف نیب کی تحقیقات کو متاثر کرنے کی کوشش کررہےہیں۔

    اپیل میں کہا گیا تھا خدشہ ہے شہباز شریف بیرون ملک فرار یا انڈرگراؤنڈ ہوجائیں گے اور ملزم کی عدم دستیابی پر نیب کی تحقیقات اور کارروائی رک جائےگی۔

    مزید پڑھیں : نیب کی شہبازشریف کا نام ای سی ایل سےنکالنے کےخلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر

    نیب اپیل میں مزید کہا گیا تھا کہ مقدمےکےشریک ملزم سلمان شہباز پہلے ہی فرارہیں، ہائی کورٹ کے فیصلے میں یہ بھی نہیں بتایا گیا کہ کون سے بنیادی حقوق متاثر ہوتے ہیں۔

    واضح رہے 26 مارچ کو لاہور ہائی کورٹ نے شہباز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دیا تھا۔

    22 فروری کو وزارت داخلہ نے نیب کی سفارش پر اثاثہ جات کیس میں سابق وزیراعلیٰ پنجاب اور اپوزیشن قومی اسمبلی شہباز شریف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں داخل کیا تھا، جس کے خلاف 28 فروری کو شہباز شریف نے اپیل دائر کی تھی۔

  • شہباز شریف کا چیئرمین نیب سے متعلق حالیہ معاملے سے لاتعلق رہنے کا اعلان

    شہباز شریف کا چیئرمین نیب سے متعلق حالیہ معاملے سے لاتعلق رہنے کا اعلان

    لندن : مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے چیئرمین نیب سے متعلق حالیہ معاملے سے لاتعلق رہنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہتے ہیں کسی کی  ذاتی زندگی سے پارٹی کا کوئی لینا دینا نہیں، ہم اپنے سیاسی اور قانونی بیانیےپر قائم رہیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر چیئرمین نیب جسٹس ( ر ) جاوید اقبال کیخلاف من گھڑت ضبر پر واضح کیا کہ چیئرمین نیب کے حوالے سے حالیہ معاملے پر ملوث نہیں ہوں گے۔

    شہباز شریف کا کہنا تھا نیب پر ہمارا مؤقف اصولی اورقانونی ہے، نیب سےمتعلق اپنےمؤقف کاہر فورم پر اظہار کرتے رہیں گے، کسی کی ذاتی زندگی سےپارٹی کا کوئی لینا دینا نہیں، ہم اپنے سیاسی اور قانونی بیانیے پر قائم رہیں گے۔

    یاد رہے گذشتہ روز نیب نےنیوزون پرچیئرمین نیب سے متعلق چلنے والی خبر کو من گھرٹ اورجھوٹی قراردیا تھا اور خبر کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس خبر کا مقصد چیئرمین نیب کی ساکھ کو مجروح کرنا ہے، نیب نے دباؤ، بلیک میلنگ کو پس پشت رکھ کر اپنا کام کیا، بلیک میلر گروہ کے دو افراد کو گرفتار کیا اور ان کے خلاف یفرنس کی بھی منظوری دی، بلیک میلر گروہ کے خلاف ملک بھرمیں بیالیس ایف آئی آردرج ہیں۔

    مزید پڑھیں : چیئرمین نیب کے خلاف چلنے والی خبر حقائق کے منافی ہے، ترجمان

    نیب ترجمان نیب کے مطابق اس گروہ کیخلاف مقدمات میں بلیک میلنگ اور اغوا برائے تاوان ، عوام کو بڑے پیمانے پر لوٹنے کے ثبوت ہیں۔ اس گروہ کے لوگ نیب، ایف آئی اے کے جعلی افسر بن کر بلیک میل کرتے ہیں۔ نیوز ون کی خبر بھی بلیک میلنگ کرکے نیب ریفرنس سے فرار کا راستہ ہے۔

    نیب نے مزید بتایا کہ بلیک میلر گروہ کا سرغنہ فاروق کوٹ لکھپت جیل میں قید ہے جبکہ نیوز ون نے اپنی خبر کی تردید اور اسےحقائق کے منافی تسلیم کیا ہے۔ چیئرمین نیب سے دل آزاری پر معذرت بھی کی ہے۔

    ذرائع کے مطابق نیب نے کرپشن الزام پر نیوز ون کے سی ای او عمر احمد خان کو حراست میں لیا تھا۔

  • شہبازشریف کا حکومت سے نجی اورسرکاری تمام ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کا مطالبہ

    شہبازشریف کا حکومت سے نجی اورسرکاری تمام ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کا مطالبہ

    لاہور : اپوزیشن لیڈر اور صدر ن لیگ شہبازشریف نے رمضان کی آمدکےپیش نظر حکومت سے نجی اورسرکاری تمام ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا فوری ریلیف نہ دیاگیاتوعوام کیلئےماہ صیام گزارنا ممکن نہیں ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق اپوزیشن لیڈر اور صدر ن لیگ شہباز شریف نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ مہنگائی کے پیش نظر نجی اورسرکاری تمام ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کیا جائے۔

    شہبازشریف کا کہنا تھا رمضان المبارک کی آمد کے پیش نظر کم از کم تنخواہ 18ہزار کی جائے اور 3ہزار تنخواہ میں اضافہ کیا جائے جبکہ ایک لاکھ تک ماہانہ کمانے والوں کی تنخواہ میں 20 فیصداضافہ کیا جائے۔

    اپوزیشن لیڈر نے کہا تنخواہ میں اضافےپرعمل کیلئےمؤثراقدامات کئےجائیں، اضافہ نجی اورسرکاری دونوں شعبہ جات کے ملازمین کو دیا جائے ،فوری ریلیف نہ دیا گیا تو عوام کیلئے ماہ صیام گزارنا ممکن نہیں ہوگا۔

    ان کا کہنا تھا مہنگائی اورافراط زر کی شرح ہمارےدورمیں کم ترین 3فیصدتھی، آج مہنگائی اورافراط زرکی شرح 9.4فیصدہوچکی ہے، ان حالات میں غریب اور تنخواہ دار طبقہ مہنگائی کے بوجھ تلے پس چکا ہے۔

    خیال رہے حکومت نے  مہنگائی میں اضافےکی روک تھام کیلئے قومی پرائس مانیٹرنگ کمیٹی اہم اشیائےخوردونوش کی دستیابی یقینی بنانے کیلئے مضبوط  نظام بنانےکافیصلہ کیا اورکہا تھا  قیمتیں بڑھنے کاباعث بنے والے کارٹلز کے خلاف بھی کارروائی کی جائےگی۔

  • الیکشن کمیشن کے 2 ممبران کی تقرری :  شہباز شریف کا وزیراعظم عمران خان  کو خط

    الیکشن کمیشن کے 2 ممبران کی تقرری : شہباز شریف کا وزیراعظم عمران خان کو خط

    اسلام آباد : الیکشن کمیشن کے ارکان کی تقرری کے معاملے پر وزیراعظم عمران خان کےخط کے جواب میں شہباز شریف نے بھی خط لکھ دیا، خط میں آئین کےمختلف آرٹیکل کی خلاف ورزی کاحوالہ دیاگیاہے جبکہ شہبازشریف نے دونوں نشستوں کے لیے 3 ، 3 نام تجویزکردیئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف محمد شہبازشریف نے وزیراعظم عمران خان کو الیکشن کمیشن کے ارکان کی تقرری کے معاملے پر خط کا جواب بھجوایا دیا، شہبازشریف نےخط میں عمران خان کوڈیئرپرائم منسٹرکےالفاظ سےمخاطب کیا اور السلام علیکم سے بات کا آغاز کیا۔

    خط سات صفحات پر مشتمل ہے، پیرا دو سے پانچ تک کا شوق وار جواب دیاگیا ہے، اپوزیشن لیڈر نے کہاکہ عدالتی فیصلے کے مطابق سنجیدگی، اخلاص اور سچی کوشش سے اتفاق رائے تک پہنچنے کی کوشش کرنی چاہیے ۔

    ذرائع کے مطابق شہبازشریف کے خط میں انتہائی احترام لیکن مضبوطی قانونی دلیلوں سے وزیراعظم کو جواب دیا گیا، خط میں اپوزیشن لیڈر نے کہاکہ یکم فروری کو خط وزیرخارجہ کی طرف سے نہیں بلکہ وزارت خارجہ کے ایڈیشنل سیکریٹری کی طرف سے بھجوایا گیا۔اپوزیشن لیڈر نے کہاکہ یہ خط آئین کی خلاف ورزی ہے، آرٹیکل 213 دو اے کی تشریح کی روشنی میں اسے ’مشاورت‘ نہیں کہا جاسکتا ۔

    شہباز شریف کا کہنا تھا وزارت خارجہ سے بھجوائے جانے والے خط میں متعلقہ آئینی شقوں کا حوالہ بھی نہیں دیاگیا، خط میں وزیراعظم کے تجویز کردہ ناموں کا بھی ذکر نہیں اور خط میں یہ بھی نہیں بتایاگیا کہ وزیراعظم نے وزیرخارجہ یا وزارت خارجہ کو اختیار تفویض کیاہے۔

    خط میں کہا گیا دستور کے تقاضے کے تحت مشاورت کسی اور ذریعے سے نہیں کی جاسکتی ، اس عمل سے نظریں چرانا آئینی شقوں کا احترام نہ کرنے اور انہیں نظرانداز کرنے کے مترادف ہے۔

    اپوزیشن لیڈر نے کہاکہ ایڈیشنل سیکرٹری وزارت خارجہ کے خط میں دئیے گئے ہیں، چھ نام آپ کے سیکریٹری کے خط میں دئیے گئے ناموں سے مختلف ہیں ۔خط میں کہاگیاکہ مطلوبہ تیاری، غور اور اشتراک عمل کا نہ ہونا اس امر کا بین ثبوت ہے ۔

    شہباز شریف کا کہنا تھا کہ آپ کے سیکریٹری کے خط میں تحریر ہے کہ وزیراعظم نے اپنی فہرست پارلیمانی کمیٹی کو بھجوائی ہے، یہ خط آئین کے آرٹیکل 213 دواے کی خلاف ورزی ہے، یہ نام صرف اپوزیشن لیڈر سے مشاورت کے بعد ہی بھجوائے جاسکتے ہیں، دونوں خطوط واپس لینے سے محسوس ہوتا ہے کہ درست قانونی پوزیشن تسلیم کرلی گئی ۔

    مزید پڑھیں : الیکشن کمیشن کے ارکان کی تقرری کے لیے وزیر اعظم کا شہباز شریف کو خط

    انھوں نے کہا ہمارا یہی موقف رہا ہے کہ 213 دو اے کے بمطابق زبانی یا تحریری رابطہ کے ذریعے وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کی ذاتی شمولیت لازمی ہے اور عدالت عظمی کے فیصلوں سے بھی یہی رہنمائی ملتی ہے۔

    خط میں شہبازشریف نے دونوں نشستوں کےلیے 3،3 نام تجویز کردیئے، بلوچستان کی نشست کیلئے سینئر ایڈووکیٹ سپریم کورٹ شاہ محمد جتوئی ، ریٹائرڈچیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ محمدنورمسکن زئی اور سابق ایڈوکیٹ جنرل بلوچستان محمدرؤف عطاکے نام تجویز کیے گئے ہیں‌۔

    اپوزیشن لیڈر نے سندھ کیلئے جسٹس(ر)عبدالرسول میمن، خالدجاویدایڈووکیٹ اور جسٹس ریٹائرڈنور الحق قریشی کابھجوائے۔

    شہبازشریف کے خط کے ساتھ مجوزہ افراد کے سی ویز بھی بھجوائے گئے ہیں ۔ خط میں کہاگیاکہ ہمیں معزز عدالت عظمی کے فیصلوں کے مطابق آگے بڑھنا چاہئے ۔

  • رمضان شوگر ملز کیس: شہباز شریف اور حمزہ شہباز پر فرد جرم عائد

    رمضان شوگر ملز کیس: شہباز شریف اور حمزہ شہباز پر فرد جرم عائد

    لاہور: احتساب عدالت نے رمضان شوگر ملز کیس میں نامزد سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور ان کے صاحبزادے حمزہ شہباز پر فرد جرم عائد کردی۔

    تفصیلات کے مطابق کی احتساب عدالت میں رمضان شوگر ملز کیس سماعت ہوئی، سماعت میں شہباز شریف اور حمزہ شہباز عدالت میں پیش ہوئے۔

    قومی ادارہ احتساب بیورو (نیب) کے وکیل نے کہا کہ رمضان شوگر ملز کیس میں سرکاری خزانے سے نالہ بنایا گیا، یہ اختیارات سے تجاوز کا کیس ہے۔

    شہباز شریف نے کچھ کہنے کی کوشش کی تو عدالت نے انہیں روک دیا اور کہا کہ آپ کو سب کچھ کہنے اور سنانے کا موقع دیا جائے گا۔ قانونی اور طریقہ کار کی چیزیں ہیں جو قانون کے مطابق ہونی ہیں۔

    شہباز شریف کا کہنا تھا کہ میں نے 10 سال میں حکومت کے کئی سو ارب روپے بچائے، کیا میں نے نالے کے لیے سرکاری خزانہ استعمال کرنا تھا؟

    احتساب عدالت کے جج نے کہا کہ ابھی آپ پر الزام ہے جسے ثابت ہونا باقی ہے۔

    عدالت نے دونوں ملزمان پر فرد جرم عائد کردی، شہباز شریف اور حمزہ شہباز نے صحت جرم سے انکار کردیا۔ فرد جرم عائد ہونے کے بعد عدالت نے دونوں کو واپس جانے کی اجازت دے دی۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل شہباز شریف کے خلاف 46 افراد نے گواہی دینے کے لیے حامی بھری تھی، تمام گواہان سابق وزیر اعلیٰ کے ساتھ کام کرتے تھے۔

    ذرائع کے مطابق سابق وزیر اعلیٰ اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کے خلاف چیف انجینئر نیس پاک محمد ایوب، سابق ڈی سی او چنیوٹ، احمد جاوید قاضی اور امداد اللہ بوسال گواہی دینے کو تیار ہیں۔

    علاوہ ازیں سابق سیکریٹری سید طارق شاہ، ایڈمن سیکریٹری طارق مسعود، ایس ای سی پی، پبلک ہیلتھ انجینئرنگ، پٹواری، تحصیلدار اور پولیس اہلکار بھی گواہان میں شامل ہیں۔ سابق ڈی سی او چنیوٹ ڈاکٹر ارشاد، شوکت علی اور سیکشن افسر پی ایچ ایس ذوالفقار افسر نعمت بھی گواہی دینے کو تیار ہیں۔

    یاد رہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) نے 11 جنوری 2018 کو رمضان شوگر ملز کیس کا ریفرنس مکمل کرتے ہوئے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو ملزم نامزد کیا تھا، بعد ازاں چیئرمین نیب کی منظوری کے بعد ریفرنس دائر کیا گیا تھا۔

    نیب ریفرنس کے مطابق ملزمان نے رمضان شوگر ملز کے لیے 10 کلو میٹر طویل نالہ بنوایا، شہباز شریف نے بطور وزیر اعلیٰ اختیارات کا ناجائز استعمال کیا اور اپنے خاندان کی مل کو فائدہ پہنچانے کے لیے عوامی مفاد کا نام لیا۔

    قومی احتساب بیورو کے مطابق شہباز شریف کے اس فیصلے سے سرکاری خزانے کو 213 ملین کا نقصان ہوا، سرکاری خزانے کا نقصان شہباز اور حمزہ شہباز کی ملی بھگت سے ہوا۔