Tag: shikarpur

  • پولیس مقابلے میں بدنام زمانہ ڈاکو ہلاک، 7 ساتھی فرار

    پولیس مقابلے میں بدنام زمانہ ڈاکو ہلاک، 7 ساتھی فرار

    شکارپور(30 جولائی 2025): ایس ایس پی کا کہنا ہے کہ پولیس مقابلے میں بدنام زمانہ ڈاکو ہلاک جبکہ 7 ساتھی فرار ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق شکار پور میں اہلکار میر محمد میمن کو شہید کرنے والا پولیس مقابلے میں مارا گیا، ہلاک ڈاکو غالب ڈومکی پر قاتلانہ حملے سمیت متعدد مقدمات میں مطلوب تھا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ ڈاکو قاضی پمپ کے قریب شر لاڑو پر لوٹ مار کی نیت سے موجود تھے، ڈاکوؤں نے پولیس پارٹی کو دیکھ کر فائرنگ  کردی، ہلاک ڈاکو شہزور کمالانی جتوئی ساتھی کی فائرنگ سے مارا گیا جس سے اسلحہ برآمد کرلیا گیا ہے۔

    دوسری جانب پولیس کی کارروائی کے بعد ڈاکوؤں نے چوکی پر حملہ کرکے ایک اہلکار کو زخمی کردیا جبکہ ایک اہلکار کو اغوا کر کے لے گئے، ڈاکوؤں نےکندھ کوٹ شکارپور روڈ پر قائم چوکی کو نشانہ بنایا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ ڈاکوؤں نے مغوی اہلکار کی رہائی کے بدلے ہلاک ڈاکو شہزور کمالانی جتوئی کی لاش کی حوالگی کا مطالبہ کیا ہے۔

  • 8 روز قبل اغوا ہونے والا پانچ سالہ بچہ بازیاب

    8 روز قبل اغوا ہونے والا پانچ سالہ بچہ بازیاب

    شکارپور: کشمور کی سرحدی پٹی پر انٹیلیجنس بیسڈ ٹارگیٹڈ آپریشن کے دوران 8 روز قبل اغوا ہونے والا 5 سالہ بچے کو بازیاب کرالیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق شکارپور پولیس اور رینجرز نے جیکب آباد اور کشمور کی سرحدی پٹی پر انٹیلیجنس بیسڈ ٹارگیٹڈ آپریشن کیا، اس دوران ڈاکوؤں اور پولیس کے درمیان شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔

    ڈی آئی جی لاڑکانہ ناصر آفتاب کے مطابق اس کارروائی کے نتیجے میں 5 سالہ مغوی بچہ انس کو بازیاب کرا لیا گیا، جسے ڈاکو چھوڑ کر فرار ہو گئے۔

    ڈی آئی جی کے مطابق مغوی کی بازیابی کے بعد علاقے میں فرار ہونے والے ڈاکوؤں کی گرفتاری کے لیے سرچ آپریشن جاری ہے، انس کو 8 روز قبل شکارپور کے علاقے کاسائی محلہ سے اغوا کیا گیا تھا۔

    ڈی آئی جی لاڑکانہ ناصر افتاب نے مزید بتایا گزشتہ دو سالوں کے دوران پولیس نے 50 سے زائد مغویوں کی بازیابی کا دعویٰ تو کیا ہے، انس تھہیم کی بازیابی کے لیے ورثاء، تاجر برادری، اور سماجی و سیاسی تنظیموں نے 8 اور 9 جون کو دو روزہ دھرنا دیا تھا۔

    جس کے باعث سندھ، پنجاب اور بلوچستان کو ملانے والی قومی شاہراہ مکمل طور پر بند رہی، اس بندش سے ہزاروں مسافر اور مال بردار گاڑیاں پھنس کر رہ گئیں تھی۔

    مزید احتجاج کی کال پر 11 جون کو ضلع بھر میں شٹرڈاؤن ہڑتال کی اپیل بھی کی گئی تھی، اغوا کی سی سی ٹی وی فوٹیج سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد شہریوں میں شدید غم و غصہ کی لہر دوڑ گئی تھی۔

    انس کی بازیابی کے بعد جذباتی مناظر نے ہر آنکھ کو نم کر دیا، جب والد نے اپنے لخت جگر کو گلے لگایا تو خوشی سے آبدیدہ ہو گئے۔

    https://urdu.arynews.tv/police-recover-kidnapped-businessman/

  • شکارپور میں رکشہ سے 4 افراد اغوا

    شکارپور میں رکشہ سے 4 افراد اغوا

    پولیس کا کہنا ہے کہ شکار پور کی حدود میں رکشے سے 4 افراد کو اغوا کرلیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق شکارپور کے چک تھانے کی حدود میں لنک روڈ پر 4 افراد کو اغوا کرنے کا واقعہ پیش آیا ہے، پولیس نے خالی رکشی برآمد کرلیا ہے۔

    شکار پور پولیس کا کہنا ہے کہ چاروں افراد رکشہ میں گاؤں عیسیٰ ٹانوری جارہے تھے، خالی رکشہ رستم کے کچے کے علاقے سے برآمد کیا گیا ہے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ اس واقعے کی تمام پہلوؤں سے تحقیقات کی جارہی ہیں، جلد مغوی کو بازیاب کروالیا جائے گا۔

    دوسری جانب لاہور میں ماڈل ٹاؤن تھانے کے پولیس اہلکاروں نے ڈاکٹر کو اغوا کر کے تاوان وصول کرلیا، پولیس اہلکار ڈاکٹر کو اغوا کر کے گجومتہ لے گئے جہاں سے ایک پولیس اہلکار ڈاکٹر مختار کا اے ٹی آیم کارڈ لینے ان کے گھر پہنچا۔

     کارڈ ملنے پر تین موٹر سائیکلوں پر سوارپولیس اہلکار ڈاکٹر کو لیکر جنرل اسپتال کے قریب نصب اے ٹی ایم پہنچ گئے، اور اے ٹی ایم مشین سے پیسے نکال لیے۔

    ڈاکٹر نے اے ٹی ایم سے ایک لاکھ روپے نکال کر اس کے حوالے کئے، اہلکار اکاؤنٹ میں موجود باقی رقم بھی نکالنے کیلئے ڈاکٹر پر دباؤ ڈالتا رہا لیکن اے ٹی ایم کی حد پوری ہونے کے باعث مزید رقم نہ نکالی جاسکی۔

  • شکار پور : ڈاکوؤں کی سابق صوبائی وزیر کی گاڑی پر فائرنگ، 2 محافظ جاں بحق

    شکار پور : ڈاکوؤں کی سابق صوبائی وزیر کی گاڑی پر فائرنگ، 2 محافظ جاں بحق

    شکارپور میں مسلح ڈاکوؤں نے سابق صوبائی وزیر میر غالب ڈومکی کی گاڑی پر فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں دو محافظ جاں بحق ہوگئے۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق شکار پور میں ہونے والی فائرنگ سے سابق صوبائی وزیر میر غالب ڈومکی اور خاتون سمیت تین افراد زخمی ہوگئے جبکہ محافظوں کی جوابی فائرنگ سے ایک ڈاکو مارا گیا۔

    شکار پور پولیس نے بتایا ہے کہ سردار میر غالب ڈومکی سکھر سے غوث پور جارہے تھے، مرزا کینال کے مقام پر لوٹ مار کے ارادے سے کھڑے ڈاکوؤں نے گاڑی نہ روکنے پر فائرنگ کردی۔

    جاں بحق ہونے والوں کی شناخت سالار ڈومکی اور مہرعلی ڈومکی کے نام سے ہوئی، جاں بحق اور زخمی ہونے والوں کو شکارپور کے قریبی اسپتال پہنچا دیا گیا، مارے گئے ڈاکو کی شناخت نادر میرانی کے نام سے ہوئی ہے، واقعےکی تفتیش شروع کر دی گئی ہے۔

    چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے سابق ایم پی اے غالب ڈومکی کی گاڑی پرفائرنگ کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔

    چیئرمین پی پی نے 2سیکیورٹی گارڈز کے جاں بحق ہونے پر اظہار افسوس کیا اور وزیراعلیٰ سندھ سے تفصیلات طلب کرلیں۔ بلاول بھٹو نے پولیس کو ملزمان کی فوری گرفتاری کی ہدایت بھی کی ہے۔

    مزید پڑھیں : شہری کو پولیس موبائل میں گھر سے کس نے اغوا کیا؟

    علاوہ ازیں گلستان جوہر بلاک 2 سے پولیس موبائل میں عدیل شیخ نامی شہری کے مبینہ اغوا کے کیس میں ورثا نے گلستان جوہر تھانے میں درخواست دے دی ہے۔

    درخواست گزار نے کہا کہ میرے بھائی کو 13 جنوری کو اس کے گھر سے غیر قانونی حراست میں لیا گیا، سادہ لباس اہلکار 2 پولیس موبائل اور ایک سفید کار میں آئے تھے، دونوں پولیس موبائل بغیر نمبر پلیٹ کی تھیں، جن پر کسی تھانے کا نام درج نہیں تھا۔

  • بھائی نے بہن کا گلا گھونٹ کر موت کے گھاٹ اتار دیا

    بھائی نے بہن کا گلا گھونٹ کر موت کے گھاٹ اتار دیا

    شکار پور: بھائی نے سیاہ کاری کے الزام میں بہن کا گلا گھونٹ کر موت کے گھاٹ اتار دیا۔

    تفصیلات کے مطابق شکار پور کے نواحی گاؤں سیف الدین شر میں ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا ہے جہاں بھائی نے بہن کا گلا گھونٹ کر قتل کر دیا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم نے شادی شده بہن بشیرا خاتون کو سیاه کاری کے الزام میں قتل کیا، بہن کو قتل کرنے کے بعد ملزم جائے وقوع سے فرار ہوگیا، جبکہ مقتولہ کی لاش کو اسپتال منتقل کردیا گیا۔

    اس سے قبل 30 اکتوبر کو نصیرآباد کے علاقے پ تھانہ فلیجی کی حدود بانڑی میں غیرت کے نام پر ایک عورت اور اس کے مبینہ آشنا نصیب اللہ کو مو ت کے گھاٹ اتار دیا گیا تھا۔

    ملزمان واردات کے بعد فرار ہو گئے تھے جبکہ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی پولیس نے موقع پر پہنچ کر نعشوں کو سول اسپتال منتقل کردیا تھا۔

  • شکارپور: ٹریلر اور کار میں تصادم، 3 افراد جاں بحق

    شکارپور: ٹریلر اور کار میں تصادم، 3 افراد جاں بحق

    شکارپور: قومی شاہراہ جامڑا کے قریب ٹریلر اور کار میں خوفناک تصادم کے نتیجے میں 3 افراد زندگی کی بازی ہار گئے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق شکار پور میں پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے ڈرائیور کو گرفتار کرکے ٹریلر کو تحویل میں لے لیا ہے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ افسوسناک حادثے میں جاں بحق ہونے والے افراد کی شناخت احتیار، جاوید، حکم علی کے نام سے ہوئی ہے۔

    اس سے قبل لوئر دیر رات گئے رانی کے مقام پر مسافر بس اور گاڑی میں خوفناک تصادم ہوگیا، حادثے میں 12 افراد زخمی ہوگئے جنہیں اسپتال منتقل کردیا گیا ہے، مسافر بس تل کمراٹ سے تیمرگرہ جا رہی تھی۔

    قبل ازیں گجرات جی ٹی روڈ پر پیش آئے ایک افسوسناک ٹریفک حادثے کے نتیجے میں 2 پولیس اہلکار جاں بحق ہوگئے تھے۔

    پولیس کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ دونوں پولیس اہلکار جی ٹی روڈ پر گشت کر رہے تھے، ٹائر برسٹ ہونے سے بے قابوٹرک پولیس اہلکاروں پر چڑھ دوڑا۔

    موبائل فون ٹھیک کروانے آئی لڑکی سے دکاندار کی زیادتی

    افسوسناک حادثے میں جاں بحق ہونے والے اہلکاروں کی شناخت ذیشان اور پرویز کے نام سے ہوئی ہے، دونوں پولیس اہلکار تھانہ رحمانیہ جی ٹی روڈ میں تعینات تھے۔

  • فش فارم پر موجود 2 چوکیداروں کو کچے کے ڈاکو اغوا کر کے لے گئے

    فش فارم پر موجود 2 چوکیداروں کو کچے کے ڈاکو اغوا کر کے لے گئے

    شکارپور: صوبہ سندھ کے ضلع شکارپور میں کچے کے ڈاکو 2 مزید شہریوں کواغوا کر کے لے گئے، دونوں ایک فش فام پر چوکیدرای کر رہے تھے۔

    تفصیلات کے مطابق ضلع شکارپور میں بے امنی تھم نہ سکی ہے، کچے کے ڈاکو بے لگام ہو گئے ہیں، اور مزید دو افراد کو اغوا کر کے لے گئے ہیں، شکارپور کی تحصیل خانپور کے قریب فیضو کے مقام پر واقع فش فارم پر موجود دو چوکیداروں کو اغوا کیا گیا ہے۔

    ضلع بھر سے اغوا ہونے والے افراد کی تعداد 10 ہو گئی ہے، مغویوں کی شناخت محمد صالح پھوڑ اور عبدالحمید پھوڑ کے ناموں سے ہوئی ہے، دونوں کو فش فام سے اٹھایا گیا، مغویوں کے ورثا نے خانپور انڈس ہائے وے فیضو اسٹاپ کے مقام پر احتجاجی مظاہرہ کر کے دھرنا دیا۔

    ورثا نے اغوا کی اطلاع پولیس کو دے دی ہے، ان کا کہنا تھا کہ مغویوں کی کسی سے کوئی دشمنی نہیں تھی، احتجاج کرتے ہوئے مظاہرین نے ٹائر بھی نذر آتش کیے، اور انڈس ہائی وے کو مکمل بلاک کر دیا، جس کی وجہ سے روڈ کے دونوں اطراف گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں، انڈس ہائی وے بند ہونے سے سندھ پنجاب کو ملانے والی شاہراہ بھی بلاک ہو گئی ہے۔

    واضح رہے کہ ضلع شکارپور شدید بد امنی اور لاقانونیت کی لپیٹ میں ہے، ضلع میں اغوا برائے تاوان کی وارداتیں معمول بن چکی ہیں، مظاہرین کا کہنا تھا کہ پولیس امن قائم کرنے میں بے بس، لاچار اور ناکام ہو گئی ہے، مغویوں کی بازیابی تک احتجاج جاری رہے گا۔

    دوسری جانب پولیس حکام کا کہنا ہے کہ وہ تفتیش کر رہے ہیں، جدید ٹیکنالوجی کی مدد لی جا رہی ہے، ٹریسنگ کے ذریعے دونوں افراد کے موبائل نمبر اور لوکیشن کی جانچ کی جا رہی ہے اور ناکہ بندی کر کے مغویوں کی تلاش شروع کر دی گئی ہے، پولیس کی بھاری نفری کے ساتھ کچے کے علاقے میں سرچ آپریشن بھی شروع کر دیا گیا ہے۔

    ادھر روجھان کے نواحی علاقے شاہوالی کا رہائشی مغوی گل حسن ملک ماچھکہ کچے کے ڈاکوؤں کے چنگل سے 18 روز گزرنے کے باوجود بازیاب نہ ہو سکا، مغوی کی بازیابی کے لیے ڈاکوؤں نے 50 لاکھ روپے تاوان کا مطالبہ کیا ہے۔ تاہم تاوان کی رقم نہ ہونے کے باعث مغوی گل حسن کے ورثا قرآن پاک لے کر روانتی کچہ پہنچ گئے اور مغوی کی آزادی کے لیے دہائی اور قرآن پاک کی قسمیں دے کر کہا کہ ہمارے پاس تاوان کی رقم موجود نہیں ہے۔ مغوی گل حسن کو کاٹھی پل بخشاپور سے اغوا کیا گیا تھا۔

  • بجلی بحال نہ ہونے پر شکارپور کے گرڈ اسٹیشن پر مسلح افراد کا حملہ، 2 ملازمین زخمی

    بجلی بحال نہ ہونے پر شکارپور کے گرڈ اسٹیشن پر مسلح افراد کا حملہ، 2 ملازمین زخمی

    شکارپور: گڑھی یاسین گرڈ اسٹیشن پر مسلح افراد نے حملہ کر کے 2 سیپکو ملازمین کو زخمی کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق بجلی بحال نہ ہونے پر سندھ کے شہر شکارپور میں گڑھی یاسین گرڈ اسٹیشن پر مسلح افراد نے حملہ کر دیا، جس سے دو ملازمین زخمی ہو گئے۔

    ایس ڈی او گڑھی یاسین کے مطابق مسلح افراد نے سیپکو ملازمین کو بجلی بحال نہ کرنے پر جان سے مارنے کی دھمکیاں دیں، انھوں نے کہا کہ 25 سے زائد موٹر سائیکل سوار ملزمان نے سیپکو آفس میں توڑ پھوڑ کی۔

    ایس ڈی او کے مطابق گرڈ اسٹیشن پر حملے کی پولیس کو بروقت اطلاع کر دی گئی تھی، لیکن وہ موقع پر نہیں پہنچی۔

  • شکارپور سے گرفتار تحریک انصاف رہنماؤں اور کارکنان پر دہشت گردی کا ایک اور مقدمہ

    شکارپور سے گرفتار تحریک انصاف رہنماؤں اور کارکنان پر دہشت گردی کا ایک اور مقدمہ

    شکار پور: صوبہ سندھ کے ضلع شکار پور میں سابق وزیر اعظم عمران خان کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کرنے والے تحریک انصاف کے رہنماؤں اور کارکنوں کے خلاف دہشت گردی ایکٹ کے تحت ایک اور مقدمہ درج کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق شکار پور سے گرفتار کیے گئے تحریک انصاف کے رہنماؤں اور کارکنوں کے خلاف دہشت گردی ایکٹ کے تحت ایک اور مقدمہ درج کرلیا گیا۔

    ضلع بھر میں تحریک انصاف رہنماؤں اور کارکنوں پر درج مقدمات کی تعداد 3 ہوگئی، نئے مقدمے میں 21 نامزد اور 50 نامعلوم کارکنان کو شامل کیا گیا ہے۔

    مقدمہ سرکار کی مدعیت میں تھانہ لکھی گیٹ میں دہشت گردی ایکٹ کے تحت درج کیا گیا ہے۔

    مقدمے کے متن کے مطابق تحریک انصاف کارکنوں نے عمران خان کی گرفتاری پر احتجاج کیا، مظاہرین نے سڑک پر رکاوٹیں کھڑی کیں اور ٹائر جلا کر سڑکوں کو بلاک کیا گیا۔

    متن میں لکھا گیا ہے کہ دفعہ 144 کی خلاف ورزی کر کے اسلحہ کی نمائش کی گئی اور عوام میں خوف و ہراس پھیلایا گیا۔

    خیال رہے کہ 9 مئی کو پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان کو گرفتار کرلیا گیا تھا جس کے بعد سے ملک بھر میں احتجاج اور مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔

    اب تک ملک بھر میں پارٹی کے متعدد رہنماؤں اور سینکڑوں کارکنان کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔

  • خاتون کی آواز کے جھانسے میں آ کر 2 نوجوان اغوا

    خاتون کی آواز کے جھانسے میں آ کر 2 نوجوان اغوا

    شکار پور: صوبہ سندھ کے شہر شکار پور میں 2 نوجوانوں کو خاتون کی آواز کا جھانسہ دے کر اغوا کرلیا گیا، مغویوں کے ورثا سے 30 لاکھ روپے تاوان طلب کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق شکار پور کے علاقے ٹاؤن مدیجی کے قریب 2 نوجوانوں کو مبینہ طور پر عید کے روز اغوا کر لیا گیا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ محمد خان اور احمد علی کو اغوا کاروں نے خاتون کی آواز سے جھانسہ دے کر اغوا کیا، دونوں نوجوانوں کا موبائل نمبر گزشتہ روز دوپہر 12 بجے سے بند ہے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ نوجوانوں کے ورثا سے تاوان طلب کیا گیا ہے، اغوا کاروں کے خلاف تحقیقات جاری ہیں۔

    دوسری جانب مغویوں کے ورثا کا کہنا ہے کہ اغوا کاروں نے 30 لاکھ روپے تاوان کا مطالبہ کیا ہے۔