Tag: shikarpur

  • مسجد میں فائرنگ، پیش امام سمیت 3 افراد جاں بحق

    مسجد میں فائرنگ، پیش امام سمیت 3 افراد جاں بحق

    شکارپور کے علاقے گڑھی یاسین میں مسجد میں فائرنگ ہوئی جس کے نتیجے میں مسجد کے پیش امام سمیت 3 افراد جاں بحق ہوگئے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق واقعہ شکارپور کے علاقے گڑھی یاسین کے قریب گوٹھ حبیب جکھرو میں پیش آیا۔

    واقعہ کی اطلاع ملتے ہی پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے  اور  رضاکار تنظیمیں جائے وقوعہ پر پہنچ گئے اور لاشوں کو قریبی اسپتال منتقل کردیا گیا۔

    پولیس نے بتایا کہ مسجد میں فائرنگ کے نتیجے میں 3 افراد جاں بحق ہوئے ہیں، جن کی شناخت پیش امام ارشاد منگرانی، دلشاد اور شمن کے ناموں سے ہوئی ہے۔

    پولیس کے مطابق فائرنگ کا واقعہ پرانی دشمنی کا شاخسانہ لگتا ہے تاہم تحقیقات کے بعد ہی حتمی نتیجہ اخذ کیا جاسکتا ہے۔

    واقعے کے بعد پولیس نے ملزمان کی تلاش شروع کردی ہے لیکن تاحال کسی ملزم کی گرفتاری کی اطلاع نہیں ملی ہے۔

     مزید پڑھیں: شکارپور : دیرینہ دشمنی پر دو گروپوں کے مابین مسلح تصادم، 4 ہلاک

    واضح رہے کہ شکارپور میں اس سے قبل بھی دیرینہ دشمنی کے نتیجے میں فائرنگ کے کئی واقعات رونما ہوچکے ہیں جن میں اب تک درجنوں افراد اپنی زندگیوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔

  • شکارپورآپریشن: ڈاکوؤں نے پانچ مغویوں کو رہا کردیا

    شکارپورآپریشن: ڈاکوؤں نے پانچ مغویوں کو رہا کردیا

    سکھر: پولیس نے شکارپور کے کچے میں ڈاکوؤں کے چنگل سے پانچ مغویوں کو بازیاب کرالیا ہے۔

    پولیس کے مطابق ڈاکوؤں نے دباؤ میں آکر پانچوں مغویوں کو چھوڑا، بازیاب ہونے والوں میں نجیب پٹھان، عنایت، عبدالحی، ماجھی اور دیگر شامل ہیں۔

    ادھر پولیس حکام کا کہنا ہے کہ شکارپور میں ڈاکووں کی گرفتاریوں اور تمام مغویوں کی بازیابی تک ٹارگٹڈ آپریشن جاری رہے گا۔

    واضح رہے کہ شکارپور میں کچے کے علاقے گڑھی تیغو میں ڈاکوؤں کے خلاف گرینڈ آپریشن کئی روز سے تعطل کا شکار تھا، آپریشن کے تعطل پر ایس ایس پی شکارپور تنویر احمد تنیو کئی بار میڈیا کو یہ باور کراچکے کہ ڈاکوؤں کے خلاف نتیجہ خیز آپریشن ہوگا، جس کے لئے کچے کے مختلف علاقوں میں پولیس کی چوکیاں قائم کی جاچکی ہیں۔

    شکارپور آپریشن می کراچی سے بھیجے گئے 200 پولیس کمانڈوز سمیت 700 سے زائد اہلکار حصہ لے رہے ہیں،پولیس کا دعویٰ ہے کہ آپریشن کے دوران ڈاکوؤں کے 200 سے زائد ٹھکانوں کو مسمار کر کے آگ لگائی جاچکی ہے۔

  • شکارپور کے بعد ایک اور ضلع میں ڈاکوؤں کے خلاف گھیرا تنگ

    شکارپور کے بعد ایک اور ضلع میں ڈاکوؤں کے خلاف گھیرا تنگ

    کراچی: سندھ پولیس نے کچے کو آماجگاہ بنانے والے ڈاکوؤں کا قلع و قمع کرنے کا فیصلہ کیا ہے،اس ضمن میں صوبے کے ایک اور ضلع میں آپریشن کا آغاز کردیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق شکارپور کےبعد گھوٹکی کےکچے میں بھی ڈاکوؤں کے خلاف فیصلہ کن آپریشن شروع کردیاگیا ہے، آپریشن کو منطقی انجام کے لئے کچے کے داخلی اور خارجی راستے سیل کردئیے گئے ہیں اور پولیس کی بھاری نفری کو تعینات کردیا گیا ہے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ آپریشن کا آغاز کچوبنڈی ٹو کے علاقے سے کیا گیا ہے،آپریشن میں ضلع بھر سے پولیس جوان حصہ لےرہےہیں، آپريشن میں تین اےپی سی چین بھی شامل ہیں۔ترجمان پولیس کے مطابق کچو بندی ٹو کی سرحدیں شکارپور اور کندھ کوٹ سےملتی ہیں، آپریشن کو فیصلہ کن بنانے کے لئے شکارپور، سکھر،کشمور کےسرحدی علاقےسیل کردیئےگئےہیں۔

    یہ بھی پڑھیں: کچے کے علاقوں میں پولیس نے بیس کیمپ قائم کر لیے، ڈاکو بھی یکجا ہونے لگے

    دوسری جانب شکارپور، کشمور، گھوٹکی، اور سکھر پولیس کا کچے کے علاقوں میں مشترکہ آپریشن جاری ہے، آپریشن کو کامیاب بنانے کے لئے چار ایس ایس پیز نے اپنے اپنے علاقوں میں بیس کیمپ قائم کر رکھے ہیں۔

    شکارپور سے ایس ایس پی تنویر تنیو اور سکھر سے ایس ایس پی عرفان سموں کچے میں موجود آپریشن کے لیے موجود ہیں، کشمور سے امجد شیخ اور گھوٹکی سے عمر طفیل بھی آپریشن کی خود نگرانی کر رہے ہیں۔

    پولیس حکام کا کہنا ہے کہ کچے کے علاقے میں ڈاکوؤں کی کمین گاہوں کا تیزی سے خاتمہ کیا جا رہا ہے، تاہم دوسری جانب جتوئی، سبزوئی اور تیغانی ڈاکوؤں کے گروہ یک جا ہو رہے ہیں، ڈاکوؤں نے مل کر پولیس سے لڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔

  • کچے میں آپریشن ، سندھ حکومت کا بڑا فیصلہ

    کچے میں آپریشن ، سندھ حکومت کا بڑا فیصلہ

    کراچی: سندھ حکومت نے شکار پور آپریشن میں پولیس جوانوں کی شہادت کے بعد ڈاکوؤں کیخلاف فوجی آپریشن کی منظوری دے دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبائی وزیر شبیر بجارانی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ سندھ حکومت نے شکارپور کےکچے میں ڈاکوؤں کیخلاف فوجی آپریشن کی منظوری دے دی ہے، آپریشن کے لئے رینجرز اور فوج کو پولیس کیساتھ شامل کیا جائےگا اور کچے میں چھپے ڈاکوؤں کے خلاف بڑا اور فیصلہ کن آپریشن کیا جائے گا۔

    شکارپور کے علاقے گڑھی تیغو میں واقع کچے کے علاقے میں پولیس کا ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن دوسرے روز بھی جاری ہے، ایس ایس پی امیر سعود مگسی کی سربراہی آپریشن کیا جارہا ہے۔

    پولیس اہلکاروں نے ڈاکوؤں کی جانب سے یرغمال بنائی گئی ای پی سی چین کو ڈاکوؤں کے قبضے چھڑاتے ہوئے ان کے ٹھکانوں کو گھیرے میں لے لیا ہے، پولیس نے سرچ آپریشن کے دوران ڈاکوؤں کے متعدد ٹھکانوں کو مسمار کرکےآگ لگادی ہے۔

    ایس ایس پی امیر سعود مگسی کے مطابق سرچ آپریشن کے دوران کچے کے راستوں کا محاصرہ کرلیا گیا ہے اور ڈاکوؤں کا گھیراؤ تنگ کردیا گیا ہے، پولیس اور ڈاکوؤں کے درمیان فائرنگ کا سلسلہ جاری ہے، علاقے میں ڈاکوؤں کے مکمل خاتمے اور تمام مغویوں کی بازیابی تک آپریشن جاری رہے گا۔

    گذشتہ روز سندھ پولیس نے شکار پور میں کچے کے علاقے میں آپریشن کرتے ہوئے 6 ڈاکوؤں کو ہلاک جبکہ ایک کو گرفتار کیا تھا، مقابلے میں دو پولیس اہلکار بھی شہید ہوئے تھے۔

    پولیس کا موقف ہے کہ ڈاکوؤں نے بارہ کے قریب افراد کو اغوا کرتے ہوئے ان علاقوں میں رکھا ہوا ہے، ان میں سے چھ افراد کو بازیاب کرایا جاچکا ہے، ڈاکو ان افراد کو اغوا کے بعد بھاری تاوان وصول کرنے کے بعد چھوڑ دیتے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں: سندھ پولیس مکمل طور پر ناکام ہے تو آئین میں گنجائش ہے، اسد عمر

    واضح رہے کہ آج خیرپور کے دورے کے موقع پر وفاقی وزیر اسد عمر نے سندھ میں امن و امان کی صورت حال کو انتہائی مخدوش قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ سندھ پولیس مکمل طور پر ناکام ہےتو آئین میں گنجائش موجود ہے۔

    اسد عمر نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ قبائلی جھگڑوں کے باعث قتل عام ہو رہا ہے، اب وفاق کو سنجیدگی سے رینجرز آپریشن پر غور کرنا چاہیے۔

  • شکارپور : دیرینہ دشمنی پر دو گروپوں کے مابین مسلح تصادم، 4 ہلاک

    شکارپور : دیرینہ دشمنی پر دو گروپوں کے مابین مسلح تصادم، 4 ہلاک

    شکارپور: صوبہ سندھ کے ضلع شکارپور میں قبائلی تنازعے نے مزید چار زندگیوں کا چراغ گل کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق شکارپور کے قریب گڑھی یاسین تھانہ حدود گاؤں شاھم مارفانی میں مارفانی برادری کے دو گروپوں میں سیاہ کاری کے دیرینہ تنازعے پر تصادم ہوا، دونوں گروپوں نے آج ایک دوسرے پر اندھا دھند فائرنگ کی، فائرنگ نتیجے میں دونوں فریقین کے چار افراد قتل ہوگئے۔

    اطلاع ملنے پر پولیس جائے وقوعہ پر پہنچی اور لاشوں کو گڑھی یاسین تعلقہ اسپتال منتقل کیا، قتل ہونے والے افراد کی شناخت عبدالکریم، محمد ھاشم، سدیر، عبدالنبی مارفانی کے نام سے ہوئی۔

    قتل ہونے والے افراد کی لاشیں ضابطے کی کارروائی کے بعد ورثا کے حوالے کردی گئی ہے۔

    واضح رہے کہ دونوں قبائل کے دوران دو روز سے جاری مسلح جھڑپوں میں مارے گئے افراد کی تعداد پانچ ہوگئی ہے۔

    دوسری جانب شکار کے نواحی علاقے میں دو گروپوں کے درمیان جھگڑے کا ایک اور واقعہ رونما ہوا ہے، فائرنگ کے نتیجے میں پانچ افراد زخمی ہوگئے ہیں، جن میں سے دو کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے، شدید زخمیوں کو طبی امداد کے لئے لاڑکانہ منتقل کردیا گیا ہے۔

    پولیس کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق تصادم گھریلو تنازع کا شاخسانہ معلوم ہوتا ہے، واقعے کی مزید تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: کندھ کوٹ میں دیرینہ دشمنی پر فائرنگ، 9 افراد جاں بحق

    یاد رہے کہ رواں ماہ کی پندرہ تاریخ کو کندھ کوٹ میں جاگیرانی اور چاچڑ قبیلے میں دیرینہ دشمنی پر فائرنگ کے نتیجے میں 9 افراد جاں بحق اور 4 زخمی ہوئے تھے۔

    وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کندھ کوٹ کے کچے کےعلاقے میں 2 گروپوں میں تصادم کا نوٹس لیتے ہوئے پولیس اورضلعی انتظامیہ کو فوری متحرک ہونے کی ہدایت کی تھی۔

  • سندھ میں ایک اور پولیو کیس کی تصدیق، مجموعی تعداد 12 ہوگئی

    سندھ میں ایک اور پولیو کیس کی تصدیق، مجموعی تعداد 12 ہوگئی

    کراچی: صوبہ سندھ میں ایک اور پولیو وائرس کیس کی تصدیق ہوگئی، رواں برس اب تک ملک بھر میں پولیو کیسز کی تعداد 12 ہوچکی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ سندھ کے شہر شکار پور میں پولیو کا کیس سامنے آیا ہے، مدیجی میں 18 ماہ کے بچے میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔

    یہ صوبہ سندھ میں سامنے آنے والا رواں برس پانچواں پولیو کیس ہے۔ اس سے قبل سندھ میں رتو ڈیرو کے 26 ماہ کے بچے اور ٹنڈو الہٰ یار کی 7 ماہ کی بچی میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی تھی۔

    رواں برس سندھ سمیت ملک بھر میں اب تک پولیو کیسز کی تعداد 12 ہوچکی ہے جن میں سے 6 صوبہ خیبر پختونخواہ، 5 سندھ اور 1 بلوچستان سے سامنے آیا ہے۔

    خیال رہے کہ پولیو کے حوالے سے سال 2019 بدترین رہا جب ملک بھر میں 144 پولیو کیسز ریکارڈ کیے گئے، پولیو کی یہ شرح سنہ 2014 کے بعد بلند ترین شرح ہے۔ 2014 میں پولیو وائرس کے 306 کیسز سامنے آئے تھے اور یہ شرح پچھلے 14 سال کی بلند ترین شرح تھی۔

    سنہ 2015 میں ملک میں 54، 2016 میں 20، 2017 میں سب سے کم صرف 8 اور سنہ 2018 میں 12 پولیو کیسز ریکارڈ کیے گئے تھے۔

    اس تمام عرصے میں پولیو کیسز کی سب سے زیادہ شرح صوبہ خیبر پختونخواہ میں دیکھی گئی۔ صوبہ سندھ بدقسمتی سے اس حوالے سے دوسرے نمبر پر رہا۔

    گزشتہ برس کے مجموعی 144 پولیو کیسز میں سے صرف خیبر پختونخواہ میں ریکارڈ کیے گئے پولیو کیسز کی تعداد 92 تھی۔ 30 کیسز سندھ میں، 12 بلوچستان اور 10 پولیو کیسز پنجاب میں سامنے آئے تھے۔

  • صوبائی وزیر امتیاز شیخ کے بنگلے سے لاش برآمد

    صوبائی وزیر امتیاز شیخ کے بنگلے سے لاش برآمد

    شکارپور: صوبائی وزیر توانائی سندھ امتیاز شیخ کے بنگلے سے لاش برآمد ہو گئی، جسے پوسٹ مارٹم کے لیے سول اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق شکارپور میں سندھ کے وزیر توانائی کے بنگلے سے ایک لاش ملی ہے، پولیس کا کہنا ہے کہ لاش کو سول اسپتال منتقل کیا گیا ہے جہاں اس کا پوسٹ مارٹم کیا جائے گا۔

    پولیس کے مطابق متوفی کام کے سلسلے میں بنگلے پر گیا تھا، جہاں اس کی موت واقع ہو گئی، متوفی باتھ روم میں مردہ پایا گیا تھا۔ ترجمان شیخ ہاؤس کا کہنا تھا کہ باتھ روم کا دروازہ توڑا گیا تو متوفی اندر مردہ حالت میں پڑا ہوا تھا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ موت کی وجہ جاننے کے لیے تفتیش کی جا رہی ہے، حتمی وجہ پوسٹ مارٹم رپورٹ ملنے کے بعد ہی سامنے آئے گی۔

    سندھ پولیس کے کچھ افسران حکومت کے خلاف سازش کررہے ہیں، امتیاز شیخ

    واضح رہے کہ سندھ میں حکومت اور آئی جی کے درمیان تنازع اپنے عروج پر پہنچ چکا ہے، ایک ماہ قبل زور پکڑنے والے اس تنازع سے متعلق صوبائی وزیر امتیاز شیخ نے بھی سخت بیان جاری کیا تھا، ان کا کہنا تھا کہ پولیس کے کچھ افسران سندھ حکومت کے خلاف سازش کر رہے ہیں۔

    ان کا مؤقف تھا کہ صوبے میں مشاورت کے بغیر کوئی ٹرانسفر پوسٹنگ نہیں ہو رہی ہے، پولیس تبادلے ایک ایسا معاملہ ہے جس پر ملک میں کہیں بھی بات نہیں ہوتی، پنجاب میں 5 آئی جی ٹرانسفر ہو گئے لیکن کسی نے کچھ نہیں کہا صرف سندھ کے ساتھ اس طرح کا سلوک کیا جا رہا ہے۔

  • شکارپور میں ٹریفک حادثہ، 6 افراد جاں بحق

    شکارپور میں ٹریفک حادثہ، 6 افراد جاں بحق

    شکارپور: صوبہ سندھ کے شہر شکارپور میں مسافرکوچ اور کار میں تصادم کے نتیجے میں 6 افراد جاں بحق جبکہ 15 سے زائد افراد زخمی ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق شکارپور میں انڈس ہائی وے پر مسافر کوچ اور کار میں تصادم ہوا جس کے نتیجے میں کار میں سوار 3 خواتین سمیت 6 افراد جان کی بازی ہار گئے جبکہ 15 سے زائد افراد زخمی ہوگئے۔

    پولیس حکام کے مطابق لاشوں اور زخمیوں کو اسپتال منتقل کردیا گیا ہے، زخمیوں کو طبی امداد دی جا رہی ہے۔

    دوسری جانب چمن بائی پاس روڈ پر تیز رفتار آئل ٹینکر دکان میں گھس گیا، حادثے میں دکاندار زخمی ہوگیا۔ حادثے میں ٹینکر میں موجود آئل بہہ گیا، دکان زمین بوس ہوگئی۔

    یاد رہے کہ 9 جون کو صوبہ بلوچستان میں پسنی کوسٹل ہائی وے پر تیز رفتاری کے باعث گاڑی الٹ گئی تھی جس کے نتیجے میں 3 افراد جاں بحق جبکہ 9 افراد زخمی ہوگئے تھے۔

    کوئٹہ قومی شاہراہ پر ہولناک ٹریفک حادثہ، 13 افراد جاں بحق

    واضح رہے کہ 3 جون کو بلوچستان کے شہر ژوب میں کوئٹہ قومی شاہراہ پر قلعہ سیف اللہ کے قریب ٹرک اور وین میں آپس میں ٹکرا گئی تھی جس کے باعث تیرہ افراد جاں بحق ہوئے تھے۔

    پولیس کا کہنا تھا کہ حادثے میں جاں بحق ہونے والے 5افراد کا تعلق ایک ہی خاندان سے ہے، مسافر وین کوئٹہ سے ژوب آرہی تھی۔

  • شکارپور: پولیس اورڈاکوؤں کے درمیان مقابلہ، ایس ایچ اوسمیت 2 اہلکارجاں بحق

    شکارپور: پولیس اورڈاکوؤں کے درمیان مقابلہ، ایس ایچ اوسمیت 2 اہلکارجاں بحق

    شکارپور: صوبہ سندھ کے شہر شکارپور میں پولیس اور ڈاکوؤں کے درمیان مقابلے فائرنگ کے تبادلے میں ایس ایچ اوسمیت 2 اہلکارجاں بحق اور3 زخمی ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق شکارپور میں تھانہ لکھی غلام شاہ کچے کی حدود میں شاہ بیلو میں پولیس اور ڈاکوؤں کے درمیان مقابلہ ہوا جس میں ایس ایچ اوسمیت 2 اہلکارجاں بحق اور3 زخمی ہوگئے۔

    پولیس حکام کے مطابق ڈاکوؤں سے فائرنگ کے تبادلے میں ایس ایچ او غلام مرتضیٰ میرانی اور اے ایس آئی ذوالفقار پنہور جاں بحق ہوگئے۔

    پولیس کے مطابق زخمی پولیس اہلکاروں میں اے ایس آئی جہانزیب، اہلکار صدام دایو اور رسول بخش لوہرشامل ہیں۔

    پولیس حکام کا کہنا ہے کہ کچے کے علاقے شاہ بیلو کا محاصرہ کرتے ہوئے پولیس کی بھاری نفری کو طلب کرلیا گیا ہے۔

    سکھن، ڈاکوؤں سے فائرنگ کے تبادلے میں پولیس اہلکار زخمی

    ٰیاد رہے کہ گزشتہ ہفتے سکھن میں پولیس اور ڈاکوؤں کے درمیان فائرنگ کے تبادلے میں پولیس اہلکار زخمی ہوگیا تھا جبکہ دو ڈکیت فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے تھے۔

  • شکارپور میں 2 کاروں میں تصادم، 8 افراد جاں بحق

    شکارپور میں 2 کاروں میں تصادم، 8 افراد جاں بحق

    شکارپور: صوبہ سندھ کے شہر شکارپور میں 2 کاروں کے درمیان تصادم کے نتیجے میں بچوں سمیت 8 افراد جاں بحق ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق شکارپور میں قومی شاہراہ پر 2 کاروں کے درمیان تصادم کے نتیجے میں 8 افراد جان کی بازی ہار گئے۔

    افسوس ناک حادثے میں جاں بحق اور زخمی ہونے والے افراد کو سول اسپتال شکارپور منتقل کردیا گیا۔

    ریسکیو حکام کے مطابق حادثے میں 5 افراد موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے جبکہ 3 افراد زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے۔

    ایس ایس پی شکار پور ساجد امیر سدوزئی نے بتایا کہ حادثہ دونوں کاروں کی تیز رفتاری کے باعث پیش آیا، متاثرہ خاندانوں میں سے ایک خاندان کا تعلق جیکب آباد سے تھا جو سکھر سے اپنے گاؤں جا رہے تھے۔

    یاد رہے کہ 28 اپریل کو جامشورو میں انڈس ہائی وے پر گاڑیوں کے درمیان تصادم کے نتیجے میں 2 افراد جان کی بازی ہار گئے تھے جبکہ خواتین اور بچوں سمیت 11 افراد زخمی ہوگئے تھے۔

    بدین میں مسافر کوچ کو حادثہ، 8 افراد جاں بحق

    واضح رہے کہ 19 اپریل کو صوبہ سندھ کے شہر بدین میں تیزرفتار مسافر کوچ الٹ گئی تھی جس کے نتیجے میں 8 افراد جاں بحق جبکہ 44 زخمی ہوگئے تھے۔