Tag: shooter

  • ٹیکسس حملہ: مجرم نے سوشل میڈیا پر کیا لکھا تھا؟

    ٹیکسس حملہ: مجرم نے سوشل میڈیا پر کیا لکھا تھا؟

    امریکی ریاست ٹیکسس کے شہر یووالڈی کے روب ایلیمنٹری سکول میں 24 مئی کو کم از کم 19 بچوں اور 2 اساتذہ کو ہلاک کرنے والے 18 سالہ حملہ آور کا نام سلواڈور راموس بتایا گیا ہے۔

    ریاست کے گورنر گریگ ایبٹ نے راموس کو برائی کا چہرہ قرار دیا، جنہیں قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں نے موقعے پر ہی گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔

    ٹیکسس کے سینیٹر رولینڈ گٹیریز نے صحافیوں کو بتایا کہ نوجوان نے حملے سے قبل سوشل میڈیا پر اشارہ دیا تھا کہ وہ حملہ کر سکتے ہیں۔

    گورنر ایبٹ کے مطابق راموس نے فیس بک پر لکھا کہ میں ایک ایلیمنٹری اسکول میں فائرنگ کرنے جا رہا ہوں، تاہم فیس بک نے اس دعوے پر اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ یہ پیغامات نجی ون ٹو ون ٹیکسٹ میسجز تھے، جو خوفناک سانحے کے بعد سامنے آئے تھے۔

    18 سالہ نوجوان نے منگل کی دوپہر اسکول میں فائرنگ سے قبل فیملی ٹرک چوری کرنے اور ایلیمنٹری اسکول جانے سے پہلے اپنی نانی کے چہرے کو بھی گولی سے نشانہ بنایا۔ زخمی خاتون نے خود پولیس کو کال کی، جس کے بعد انہیں تشویش ناک حالت میں ہسپتال لے جایا گیا۔

    خیال کیا جاتا ہے کہ راموس اس کے بعد اسکول کے باہر مذکورہ ٹرک چھوڑ کر اندر داخل ہو گئے، پولیس اپ ڈیٹس کے مطابق اسکول کھلا ہوا تھا اور حملہ آور کو روکنے کے لیے کوئی پولیس افسر موجود نہیں تھا۔

    ٹیکسس کے حکام نے بدھ کو ایک نیوز کانفرنس میں بتایا کہ ہلاک ہونے والے 21 افراد کے علاو راموس کے حملے میں مزید 17 افراد زخمی بھی ہوئے۔ ان سب کو سنگین زخم نہیں آئے اور ان کی زندگیاں خطرے سے باہر ہیں۔

    راموس نے اپنی اٹھارویں سالگرہ کے موقع پر 2 رائفلیں قانونی طور پر خریدیں جن میں سے ایک انہوں نے فائرنگ کے واقعے میں استعمال کی۔

    راموس کے دوستوں اور رشتہ داروں کا کہنا ہے کہ انہیں اسکول میں بلی یعنی تنگ کیا جاتا تھا۔ وہ غصے میں اپنا چہرہ نوچ لیتے، مختلف لوگوں پر بی بی گن (کھلونا بندوق) سے فائر کرتے اور مہلک حملے سے قبل کئی سالوں تک کاروں پر انڈے پھینکتے رہے۔

    خاندان اور دوستوں نے یہ بھی کہا ہے کہ ان کی گھریلو زندگی مشکلات کا شکار تھی۔ بچپن میں بولنے میں ہکلانے پر انہیں تنگ کیا جاتا تھا۔ انہوں نے حال ہی میں اور کئی سالوں کے دوران اپنے دوستوں، اجنبیوں اور اپنی والدہ تک کے ساتھ پرتشدد برتاؤ کا مظاہرہ کیا تھا۔

  • پاکستانی شوٹر کا بڑا کارنامہ، ٹوکیو اولمپکس 2020 میں جگہ بنالی

    پاکستانی شوٹر کا بڑا کارنامہ، ٹوکیو اولمپکس 2020 میں جگہ بنالی

    لاہور: کھیل کی دنیا سے پاکستان کے لیے ایک اور خوش خبری سامنے آگئی، باصلاحیت شوٹر بشیر نے ٹوکیو اولمپکس دوہزاربیس کے لیے کوالیفائی کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق جی ایم بشیر ٹوکیو اولمپک میں جگہ بنانے والے دوسرے پاکستانی شوٹر ہیں، رواں سال 2 ستمبر کو پاک آرمی کے شوٹر خلیل اختر نے اسی اولمپک کے لیے کوالیفائی کیا۔

    جی ایم بشیر نے پچیس میٹرر یپڈفائر ایونٹ کے لیے کوالیفائی کیا ہے، ایشین شوٹنگ چیمپئین شپ میں عمدہ کارکردگی دکھانے پر پاکستانی بشیر کو اولمپک میں جگہ ملی۔

    خیال رہے کہ قطری دارالحکومت دوحہ میں ایشین شوٹنگ چیمپئن شپ میں غلام مصطفی بشیر نے رپٹ فائر پسٹل ایونٹ میں شاندار کھیل کا مظاہرہ کیا اور پانچویں پوزیشن حاصل کی تھی جس کی بنیاد پر انہیں ٹوکیو اولمپکس کا کوٹہ مل گیا۔

    اولمپک کے لیے کوالیفائی کرنے والے پاکستان شوٹر کا تعلق پاکستان نیوی سے ہے، وہ ریو اولمپکس میں بھی پاکستان کی نمائندگی کرچکے ہیں، جہاں غلام مصطفیٰ نے پاکستانی پرچم اٹھا کر مارچ پاسٹ میں حصہ لیا تھا۔

    پاک آرمی کے شوٹر نے ٹوکیو اولمپکس کے لیے کوالیفائی کرلیا

    یاد رہے کہ ستمبر میں ریوڈی جنیرو میں ہونے والے عالمی شوٹنگ کپ کی ریپڈ فائر پسٹل کیٹگری میں خلیل اختر نے چھٹی پوزیشن پر رہتے ہوئے ٹوکیو اولمپکس کا ٹکٹ حاصل کیا۔

  • مشعال خان کو گولیاں مارنے والا مرکزی ملزم  گرفتار

    مشعال خان کو گولیاں مارنے والا مرکزی ملزم گرفتار

    پشاور : مشعال کے خون سے ہاتھ رنگنے والا مرکزی ملزم بھی گرفت میں آگیا، ڈی آئی جی مردان کا کہنا تھا کہ ملزم مشعال کا ہم جماعت تھا، اسی نے گولیاں ماریں، جس پستول سے گولیاں ماریں وہ بھی مل گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈی آئی جی مردان کا کہنا ہے کہ مشعال خان پر فائرنگ کرنے والے مرکزی ملزم عمران کو گرفتار کرلیا ہے، ملزم مشعال کا کلاس فیلو تھا، آلہ قتل بھی برآمد بھی کرلیا ہے جبکہ ملزم کو میڈیا کے سامنے پیش کر دیا گیا۔

    محمدعالم خان شنواری نے میڈیا کو بتایا کہ ملزم نےابتدائی تفتیش میں مشعال پر فائرنگ کا اعتراف کرلیا ہے، جس پسٹل سے فائرنگ کی گئی وہ بھی برآمد کیا گیا ہے۔

    ڈی آئی جی نے کہا کہ واقعے میں یونیورسٹی کے ملازم بھی ملوث ہیں، مشعال اور انتظامیہ کے درمیان مسائل تھے۔

    ڈی آئی جی مردان کا کہنا تھا کہ کیس میں اب تک ایک سو اکتالیس ملزمان کو حراست میں لیا گیا ہے اور مشترکہ تحقیقاتی ٹیم اس معاملے کی ہر زاویے سے تفتیش کر رہی ہے،  جبکہ یونیورسٹی سے حاصل کی جانے والی سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد تحقیقات سے جاری ہیں۔


    مزید پڑھیں : مشعال قتل ازخود نوٹس کیس، 36ملزمان کو گرفتار کیا، ،پولیس رپورٹ


    یاد رہے کہ گذشتہ روز سپریم کورٹ میں مشعال خان کے قتل کی ازخود نوٹس کی سماعت میں صوبہ خیبر پختونخوا کے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے سپریم کورٹ کو بتایا تھا کہ مشعال خان قتل کے مقدمے کی تفتیش کرنے والی ٹیم کی ازسرنو تشکیل کر دی گئی ہے۔

    یاد رہے کہ 13 اپریل کو صوبہ خیبر پختونخواہ کے شہر مردان کی عبدالولی یونیورسٹی میں ایک مشتعل ہجوم نے طالب علم مشعال خان کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنا کر اسے موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔

    مشعال پر توہین رسالت کا الزام لگایا گیا تاہم چند روز بعد انسپکٹر جنرل خیبر پختونخوا صلاح الدین محسود نے بتایا کہ مشعال کے خلاف توہین رسالت سے متعلق کوئی شواہد نہیں ملے۔