Tag: shootings

  • کرائسٹ چرچ حملے کے دہشت گرد پر دہشت گردی کی فرد جرم عائد

    کرائسٹ چرچ حملے کے دہشت گرد پر دہشت گردی کی فرد جرم عائد

    کرائسٹ چرچ : نیوزی لینڈ پولیس نے مساجد پر حملہ کرکے 50 سے زائد مسلمانوں کا قتل عام کرنے والے سفید فام دہشت گرد پر برینٹن ٹیرنٹ پر دہشت گردی کی دفعات عائد کردیں۔

    تفصیلات کے مطابق نیوزی لینڈ کے تیسرے بڑے شہر کرائسٹ چرچ میں دو ماہ قبل سفید فام دہشت گرد نے اسلام مخالف نظریات کی بنیاد پر دو مساجد میں حملہ کرکے درجنوں بے گناہ مسلمانوں کو قتل اور زخمی کردیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ’نیوزی لینڈ پولیس نے بیان جاری کیا ہے کہ برینٹین ٹیرنٹ پر عائد کی گئی فرد جرم میں الزام لگایا ہے کہ کرائسٹ چرچ میں دہشت گردی کی کارروائی کی گئی ہے‘۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ سفید فام دہشت گرد پر دہشت گردی کی فرد جرم کے 51 قتل اور 40 اقدام قتل کی دفعات کا بھی عائد ہیں۔

    خیال رہے کہ نیوزی لینڈ کی تاریخ میں پہلی مرتبہ کسی شخص پر دہشت گردی کی دفعات عائد کی گئی ہیں، نیوزی لینڈ کا دہشت گردی ایکٹ 2002 میں متعارف ہوا تھا جس پر ابھی تک کوئی کارروائی نہیں ہوئی تھی۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ برینٹن ٹیرنٹ پر دہشت گردی کی فرد جرم دو ماہ بعد عائد کرنے کا فیصلہ پرسیکیوٹرز اور حکومتی قانونی ماہرین سے مشاورت کے بعد کیا گیا تھا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ پولیس نے دہشت گرد پر مزید الزامات عائد کرنے کےلیے متاثرہ خاندانوں سے ملاقاتیں بھی کی ہیں اور پولیس حملے کے متاثرہ افراد کو عدالتی کارروائی کے دوران مکمل معاونت کرنے کےلیے پُر عزم ہے۔

    مزید پڑھیں : سانحہ کرائسٹ چرچ، نیوزی لینڈ میں‌ جدید اسلحہ رکھنے پر پابندی کا بل منظور

    مزیدپڑھیں :کرائسٹ چرچ میں مساجد پر حملوں کی تحقیقاتی رپورٹ دسمبر تک موصول ہوگی، جیسنڈا آرڈرن

    یاد رہے کہ 15 مارچ کو نیوزی لینڈ کے علاقے کرائسٹ چرچ میں واقع دو مساجد میں دہشت گرد حملے ہوئے تھے جس کے نتیجے میں خواتین وبچوں سمیت 50 نمازی شہید اور 20 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔

    اس واقعے کے نیوزی لینڈ کی حکومت اور عوام کی جانب سے شدید ردعمل آیا اور واقعے کو دہشت گردی قرار دیا تھا.

  • امریکا میں نوجوان کی فائرنگ، والدین سمیت پانچ افراد ہلاک

    امریکا میں نوجوان کی فائرنگ، والدین سمیت پانچ افراد ہلاک

    واشنگٹن : امریکی ریاست لوزیانا میں ایک نوجوان نے دو مختلف واقعات اندھا دھند فائرنگ کرکے والدین سمیت پانچ افراد کو قتل کردیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق فائرنگ کا افسوس ناک واقعہ امریکی ریاست لوزیانا کے دارالحکومت بیٹن روگ کے جنوبی علاقے میں پیش آیا جب حملہ آور نے فائرنگ کے دو الگ الگ واقعات میں پانچ افراد کو قتل کیا۔

    امریکی حکام کا کہنا ہے کہ 21 سالہ ڈاکوٹا نامی نوجوان نے فائرنگ کے پہلے واقعے میں اپنے تین پڑوسیوں کو قتل کیا بعد ازاں اپنے والدین کو بے دریغ گولیاں چلاکر ہلاک کیا اور موقع واردات سے فرار ہوگیا۔

    ریاستی حکام کا مؤقف ہے کہ حملہ آور کی گرفتاری کےلیے چھاپہ مار کارروائیاں جاری ہیں، نوجوان انتہائی خطرناک اور جدید اسلحے سے لیس ہے۔

    پولیس ترجمان کا کہنا ہے کہ ہفتے کی صبح ریاستی دارالحکومت کے جنوبی علاقے سے فائرنگ کے واقعے سے متعلق فون کال موصول ہوئی۔

    ترجمان نے بتایا کہ پولیس جائے وقوعہ پر پہنچی تو دو افرادد شدید زخمی حالت میں پڑے تھے جن کی شناخت 51 سالہ الیزبتھ اور کیٹ کے نام سے ہوئی ہے، دونوں حملہ آور کے والدین ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ زخمیوں نے پولیس کو بیان دیا کہ ان کے بیٹے نے انہیں فائرنگ کرکے زخمی کیا اور فرار ہوگیا، متاثرین کو ایمبولینس کے ذریعے اسپتال منتقل کیا گیا تاہم وہ جانبر نہ ہوسکے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ 21 سالہ نوجوان نے والدین پر حملہ کرنے سے پہلے اپنے تین پڑوسی 43 سالہ بیلی ایرنسٹ، 20 سالہ سمر ایرنسٹ، اور 17 سالہ ٹنر ایرنسٹ کو فائرنگ کرکے قتل کیا تھا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والے سمر اور ٹنر ایرنسٹ مقتول بیلی کے بچے ہیں، ذرائع کا کہنا ہے کہ حملہ آور ڈاکوٹا اور 20 سالہ سمر ایرنسٹ کے درمیان تعلقات تھے۔

  • پولیس کی کم نفری برطانیہ میں پرتشدد واقعات میں اضافے کا باعث ہے: وزیر داخلہ

    پولیس کی کم نفری برطانیہ میں پرتشدد واقعات میں اضافے کا باعث ہے: وزیر داخلہ

    لندن: برطانوی حکام کی ایک دستاویز کے مطابق لندن میں رواں سال رونما ہونے والی فائرنگ اور چاقو زنی کی متعدد وارداتوں اور جرائم کی شرح میں اضافے کا باعث پولیس نفری میں کمی کی وجہ ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے بی بی سی کے مطابق برطانوی محکمہ داخلہ کی ایک لیک ہونے والی دستاویز میں کہا گیا ہے کہ پولیس افسران کی تعداد میں کمی پرتشدد واقعات میں اضافے کا سبب بن رہی ہے۔

    خیال رہے کہ برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں رواں سال کے اوائل سے اب تک فائرنگ اور چاقو زنی کی متعدد وارداتوں میں 50 سے زائد شہریوں کو قتل کیا جاچکا ہے۔

    لیک شدہ دستاویز کے مطابق برطانوی وزارت داخلہ کو سیکیورٹی کے سلسلے میں نئے اقدامات اٹھانے ہوں گے۔

    دوسری جانب حکام نے مذکورہ دستاویز کے بارے میں کچھ بھی کہنے سے گریز کرتے ہوئے اس امکان کی تردید کی ہے کہ پولیس نفری میں کمی پرتشدد واقعات میں اضافے کا سبب ہے۔

    دستاویز میں کہا گیا کہ برطانیہ میں بڑھتی ہوئی جنسی زیادتی کے واقعات اور دیگر جرائم کے پیش نظر سیکیورٹی اہلکاروں کی تعداد بڑھای گئی، تاہم وسائل میں کمی اور مجرموں پر لگائی جانے والی دفعات میں نرمی کے باعث سیکیورٹی عملہ شدید دباؤ کا شکار ہوگیا، جو شرپسند عناصر کے حوصلوں میں اضافے کی وجہ بن رہا ہے۔

    سیکریٹری داخلہ امبر رڈ نے اس تاثر کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے کوئی شواہد نہیں ملے جس سے ثابت ہو کہ پولیس کی نفری میں کمی پرتشدد واقعات اور جرائم میں اضافے کا سبب بن رہی ہو۔


    لندن:فائرنگ اور چاقو زنی کے پیش نظر اضافی نفری تعینات


    خیال رہے کہ گذشتہ ایک ہفتے کے دوران 17 سالہ لڑکی تانیشا اور 16 سالہ امان شکور کو فائرنگ کرکے ہلاک کرکے کردیا گیا تھا، جس کے الزام میں پولیس نے 30 سالہ شخص کو گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا ہے۔

    اس سے قبل گزشتہ ماہ 16 مارچ کو برطانیہ میں خواتین گینگ کے سرعام تشدد سے شدید زخمی ہونے والی مسلمان طالبہ مریم مصطفیٰ جان کی بازی ہار گئی تھی۔ جبکہ ایک اور حملے میں 20 سالہ نوجوان کو چاقو کے وار سے قتل کردیا گیا تھا۔

    دوسری جانب ایک رپورٹ کے مطابق برطانیہ کے دارالحکومت لندن نے جرائم کی شرح میں امریکی شہر نیویارک کو بھی پیچھے چھوڑ دیا، برطانوی میڈیا کے مطابق نوجوان گینگ کلچر کا شکار ہورہے ہیں جس کے باعث لندن میں رواں سال چاقو زنی کی وارداتوں میں اب تک 50 افراد قتل ہوچکے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔