Tag: shortage

  • شہری سردیوں میں بڑے گیس بحران کے لیے تیار ہوجائیں

    شہری سردیوں میں بڑے گیس بحران کے لیے تیار ہوجائیں

    اسلام آباد: ملک بھر کے شہری سردیوں میں بڑے گیس بحران کے لیے تیار ہوجائیں، گھریلو صارفین کو صرف کھانے کے اوقات میں 3 وقت گیس دینے کی تجویز دے دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق رواں برس موسم سرما میں گیس کی بڑی قلت کا خدشہ ہے، گھریلو صارفین کے لیے بھی طلب کے مطابق پوری گیس دستیاب نہیں ہوگی۔

    ذرائع پیٹرولیم ڈویژن کا کہنا ہے کہ گھریلو صارفین کو کھانے کے اوقات میں 3 وقت گیس دینے کی تجویز دی گئی ہے، گھریلو صارفین کو گیس کی فراہمی اولین ترجیح ہوگی۔

    سوئی ناردرن اور سدرن کا گیس شارٹ فال 1.2 ارب مکعب فٹ تک بڑھ سکتا ہے، گھریلو صارفین کو 350 ایم ایم سی ایف ڈی تک ایل این جی دینے کی تجویز دی گئی ہے۔

    ذرائع کے مطابق یکم نومبر سے کمرشل صارفین کو گیس کی فراہمی بند کرنے اور کمرشل صارفین کو ایل این جی پر منتقل کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

    سی این جی سیکٹر کو بھی گیس کی فراہمی بند رہے گی، سیمنٹ اور فرٹیلائزر شعبوں کے لیے بھی گیس کی کٹوتی کی جا سکتی ہے، پاور سیکٹر کے لیے گیس کی فراہمی میں 45 فیصد تک کمی کی جاسکتی ہے۔

    ذرائع پیٹرولیم ڈویژن کا کہنا ہے کہ گیس لوڈ مینجمنٹ پلان پر یکم نومبر سے عمل درآمد کی تجویز دی گئی ہے، وزیر اعظم کی منظوری کے بعد پلان پر عمل درآمد شروع کیا جائے گا۔

  • پنجاب میں جان بچانے والی ادویات مارکیٹ سے غائب

    پنجاب میں جان بچانے والی ادویات مارکیٹ سے غائب

    لاہور: صوبہ پنجاب کی مختلف مارکیٹس میں 40 سے زائد دواؤں کی قلت پیدا ہوگئی جن میں سے زیادہ تر جان بچانے والی دوائیں ہیں، دواؤں کی قلت سے مریض شدید پریشانی کا شکار ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ پنجاب میں درجنوں جان بچانے والی ادویات کی قلت پیدا ہوگئی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ بخار اور درد کے لیے استعمال ہونے والی پیناڈول مارکیٹ سے غائب ہے، ذہنی تناو، جوڑوں کے درد، دمہ اور کینسر کی ادویات بھی مارکیٹ میں نہیں۔

    دل کا دورہ روکنے والی، پھیپھڑوں کے انفیکشن، خون پتلا کرنے والی، ذیابیطس، دل میں جلن، بلڈ پریشر اور ہیپاٹائٹس کی ادویات بھی دستیاب نہیں۔

    صوبے بھر میں 40 سے زائد ادویات کی قلت سے مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

    پاکستان فارما سیوٹیکل مینو فیکچرز ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت کے سیلز ٹیکس کی وجہ سے خام مال کی امپورٹ رک گئی ہے، سیلز ٹیکس کے باعث ادویات کی پیداواری لاگت میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

    ایسوسی ایشن کے مطابق سیلز ٹیکس ختم ہونے پر ہی ادویات کی مینو فیکچرنگ ممکن ہے۔

  • امریکا اور کینیڈا میں شیر خوار بچوں کے پاؤڈر دودھ کی قلت کیوں ہوئی؟

    امریکا اور کینیڈا میں شیر خوار بچوں کے پاؤڈر دودھ کی قلت کیوں ہوئی؟

    امریکا اور کینیڈا میں بچوں کے پاؤڈر دودھ کی قیمتوں میں ممکنہ اضافے کے پیش نظر منافع خور سرگرم ہوگئے اور پاؤڈر دودھ کی مصنوعی قلت پیدا کردی گئی ہے۔

    امریکا کے معروف اخبار یو ایس ٹوڈے کے مطابق قیمتوں میں اضافے کے پیش نظر کچھ فارمیسی اور سپر مارکیٹوں کو اسٹور اور آن لائن تین ڈبوں سے زائد فروخت کرنے پر اجتناب کررہے ہیں، بڑھتی طلب اور سپلائی میں کمی کے باعث ملک بھر میں بچوں کے دودھ پاؤڈر کی دستیابی میں خلل پیدا ہورہا ہے۔

    سی این این کی رپورٹ کے مطابق امریکا میں خشک دودھ کی تلاش کرنا ایک چیلنج بن گیا ہے جبکہ والگینز بوٹس الائنس کے ترجمان اسٹیو کوہن کا کہنا ہے کہ موجودہ صورت حال والدین کے لئے نہایت پریشان کن ہے۔607 Baby Formula Powder Stock Photos, Pictures & Royalty-Free Images -  iStockدوسری جانب امریکا میں بچوں کے خشک دودھ والے پاؤڈر کی قلت کا اثر کینیڈا میں بھی دیکھا گیا ہے جو اب ماں کے دودھ کے نعم البدل کے حصول کی جدوجہد کررہے ہیں۔

    حالیہ بحران کی وجہ؟

    امریکا اور کینیڈا میں حالیہ بحران کی وجہ چین سپلائی کے مسائل معروف کمپنی ایبٹ نیوٹریشن کی جانب سے ایک بڑے پروڈکٹ کی واپسی کے باعث پیدا ہوا، کمپنی نے بیکٹریل انفیکشن اور بیماری کی اطلاعات کے بعد رضاکارانہ طور پر بے بی فارمولے پر مشتمل اپنے تین برانڈز کو مارکیٹ سے اٹھالیا تھا۔

    ڈسٹری بیوشن کی صورت حال

    آن لائن ریٹیل تجزیہ کار ڈیٹاسمبلی کی رپورٹس کے مطابق امریکا میں تقریباَ چالیس فیصد شیرخوار دودھ کا اسٹاک کم وبیش گیارہ ہزار سے زائد اسٹور پر دستیاب نہیں جس کے باعث مانگ میں اضافہ ہوا، جبکہ کچھ عناصر ذخیرہ اندوزی میں بھی مصروف ہیں جن کے خلاف اقدامات کئے جارہے ہیں۔

    ریٹیل کونسل آف کینیڈا کا موقف ہے کہ انہیں امریکا کے مقابلے میں شیر خوار کے خشک دودھ کی خطرناک صورت حال کا سامنا نہیں ہے کیونکہ کچھ اسٹوررز سال دوہزار اکیس سے دودھ کی فراہمی کو یقینی بنارہے ہیں۔

  • جیٹ فیول کی سپلائی میں کمی: پی ایس او 15 دن تک فیول سپلائی نہیں کر سکے گا

    جیٹ فیول کی سپلائی میں کمی: پی ایس او 15 دن تک فیول سپلائی نہیں کر سکے گا

    لاہور: پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) نے طیاروں کو درکار جیٹ فیول کی سپلائی میں کمی کے باعث 15 دن تک درکار مقدار میں اے ون نامی فیول سپلائی سے معذوری کا اظہار کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آئل ریفائنریز کی بندش کے باعث طیاروں کو درکار جیٹ فیول کی سپلائی میں کمی دیکھی جارہی ہے، پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) نے 15 دن تک درکار مقدار میں اے ون نامی فیول سپلائی سے معذوری کا اظہار کیا ہے۔

    پی ایس او ایوی ایشن حکام نے لاہور ایئرپورٹ کے مینیجر سروسز کے نام مراسلہ تحریر کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ متعلقہ سروسز پرووائیڈرز غیر ملکی طیاروں کو زیادہ جیٹ فیول ساتھ لانے سے متعلق آگاہ کر دیں۔

    مراسلے میں کہا گیا ہے کہ غیر ملکی طیاروں کو صرف لازمی صورت میں فیول سپلائی کیا جائے گا، صورتحال معمول پر آنے پر حسب سابق جیٹ فیول سپلائی بحال کردی جائے گی۔

  • ملتان میں بھی کرونا ویکسین کی قلت

    ملتان میں بھی کرونا ویکسین کی قلت

    لاہور: صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کے بعد ملتان میں بھی کرونا ویکسی نیشن سینٹر پر ویکسین کی قلت پیدا ہوگئی، بیرون ملک جانے والے شہریوں کو ویکسین کے لیے سخت مشکلات کا سامنا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ پنجاب کے شہر ملتان میں کرونا ویکسی نیشن سینٹر پر ویکسی نیشن کی پہلی خوراک ختم ہوگئی۔ چینی ویکسین سائنو فارم کی پہلی خوراک 4 روز سے موجود نہیں۔

    سینٹر کے انچارج کا کہنا ہے کہ سائنو فارم کی دوسری خوراک اسٹاک میں موجود ہے۔

    دوسری جانب بیرون ملک جانے والے شہریوں کو ویکسین کے لیے سخت مشکلات کا سامنا ہے، قائد اعظم ویکسی نیشن سینٹر پر بیرون ملک جانے والوں کا رش ہے۔

    اس سے قبل صوبائی دارالحکومت لاہور میں بھی ویکسین کی قلت دیکھنے میں آئی تھی۔

    چند روز قبل جاری ایک رپورٹ میں پنجاب میں کرونا ویکسی نیشن کا عمل سست روی کا شکار ہونے کا انکشاف ہوا تھا۔

    اس سلسلے میں محکمہ پرائمری اینڈ سیکنڈر ہیلتھ کا کہنا تھا کہ پنجاب میں 3 دن میں مقررہ ٹارگٹ کا 40 فیصد ہدف مکمل ہوا، گوجرانوالہ میں ویکسین لگانے کی کارکردگی مایوس کن رہی۔

  • پنجاب میں کرونا ویکسین کی قلت، عوام پریشان

    پنجاب میں کرونا ویکسین کی قلت، عوام پریشان

    لاہور: صوبائی دارالحکومت سمیت پنجاب میں کرونا ویکسین کی قلت پیدا ہوگئی ہے، جس کے باعث عالمی وبا کے خلاف ویکسی نیشن مہم تعطل کا شکار ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کے ایکسپو سینٹر میں شہریوں کی بڑی تعداد ویکسی نیشن کرانے کے لئے پہنچی تو سیکیورٹی گارڈز انہیں یہ کہہ کر واپس بھیج رہے ہیں کہ کرونا کی ویکسین ختم ہوچکی ہے، ویکسین ختم ہوجانے پر لاہور کے ایکسپو سینٹر کے باہر شہریوں کا بے تحاشہ رش موجود ہے۔ایکسپو انتظامیہ نے بھی ویکسین ختم ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ایکسپو سینٹرز میں صرف 300 ڈوزز کا اسٹاک موجود ہے۔

    اس کے برعکس محکمہ صحت پنجاب کا کہنا ہے کہ ویکسین کا وافر اسٹاک موجود ہے، ایکسپو سینٹر ڈیٹا انٹری کا مسئلہ درپیش ہے، جسے جلد ہی حل کرلیا جائے گا۔

    اس سے قبل ایک رپورٹ جاری کی گئی تھی، جس میں پنجاب میں کرونا ویکسینیشن کا عمل سست روی کا شکار ہونے کا انکشاف ہوا تھا، اس سلسلے میں محکمہ پرائمری ہیلتھ کا کہنا تھا کہ پنجاب میں تین دن میں مقررہ ٹارگٹ کا 40 فیصدہدف مکمل ہوا، گوجرانوالہ میں ویکسین لگانے کی کارکردگی مایوس کن رہی ، گوجرانوالہ میں 3دن میں 19فیصدافرادکوویکسین لگی۔

    یہ بھی پڑھیں: محکمہ پرائمری ہیلتھ پنجاب کورونا ویکسین کا ٹارگٹ پورا کرنے میں ناکام

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ لاہورمیں 39 فیصد افراد کو ویکسین لگ سکی، 3دن میں 12 لاکھ سے زائد افراد کو ویکسین لگانے کا ٹارگٹ تھا جبکہ پنجاب کا روزانہ 4 لاکھ 30ہزار افراد کو ویکسین لگانے کا ٹارگٹ ہے۔

    یاد رہے گذشتہ روز پاکستان نے ایک کروڑ افراد کی ویکسینیشن کا سنگ میل عبور کیا تھا ، اس موقع پر این سی او سی کے سربراہ اسد عمر نے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ دسمبرتک 7کروڑ افراد جو ویکسین لگانے کا ہدف ہے، روزانہ تقریبا ساڑھے 3 لاکھ افراد رجسٹریشن کر رہے ہیں۔

  • ملک بھر میں ہیپاٹائٹس ویکسین کی شدید قلت

    ملک بھر میں ہیپاٹائٹس ویکسین کی شدید قلت

    اسلام آباد: ملک بھر میں ہیپاٹائٹس اور انفلوئنزا سمیت مختلف بیماریوں کی ویکسینز کی شدید قلت پیدا ہوگئی، مختلف اقسام کی ویکسینز بلیک میں 3 سے 5 ہزار میں فروخت کی جارہی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ملک بھر میں مختلف بیماریوں کی ویکسین اور دواؤں کی شدید قلت کا سامنا ہے، ہیپاٹائٹس اور انفلوئنزا سمیت مختلف ویکسینز مارکیٹ سے غائب ہیں۔

    میڈیکل اسٹورز کیمسٹس کا مؤقف ہے کہ ویکسین کی تیاری کا مواد مہنگا ہونے کی وجہ سے ویکسین کی قلت پیدا ہوئی، رواں برس حج اور عمرے کی ادائیگی نہ ہونے کی وجہ سے ویکسینز کی فراہمی پر توجہ نہیں دی گئی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ مختلف اقسام کی ویکسینز بلیک میں 3 سے 5 ہزار میں فروخت کی جارہی ہیں۔

    خیال رہے کہ عالمی ادارہ صحت کے مطابق پاکستان ہیپاٹائٹس کے مریضوں کا شکار دوسرا بڑا ملک ہے، پاکستان میں ہر سال ڈیڑھ لاکھ سے زائد افراد ہیپاٹائٹس کی وجہ سے جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔

    پاکستان میں اس مرض کی صرف 2 اقسام بی اور سی کے ہی ڈیڑھ کروڑ مریض موجود ہیں۔

    رواں برس کے آغاز میں محکمہ صحت نے پاکستان میں ہیپاٹائٹس کے مریضوں کی تعداد بڑھنے کا انکشاف کیا تھا، اس حوالے سے محکمہ صحت نے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) سے مدد طلب کی تھی۔

    محکمہ صحت کی جانب سے مراسلے میں کہا گیا تھا کہ ہر سال 2 لاکھ 40 ہزار نئے مریض ہیپاٹائٹس بی اور سی کا شکار ہو رہے ہیں، پنجاب میں 60 سے 70 فیصد افراد اس مرض میں مبتلا ہو رہے ہیں۔

    مراسلے میں کہا گیا تھا دسمبر 2019 کے آخر تک 10 لاکھ افراد کا چیک اپ کیا گیا تھا، چیک اپ کے دوران 30ہزار افراد ہیپاٹائٹس بی اور سی میں مبتلا پائے گئے تھے۔

  • بریگزٹ کے بعد برطانیہ میں اشیا خورد ونوش کی قلت کا انتباہ جاری

    بریگزٹ کے بعد برطانیہ میں اشیا خورد ونوش کی قلت کا انتباہ جاری

    لندن:برطانیہ نے اگر کسی سمجھوتے کے بغیر یورپی یونین کو خیرباد کہا تو اس کو خوراک ، ایندھن اور ادویہ کی قلت کا سامنا کرنا پڑے گا،اس کی بندرگاہیں اور زمینی گذرگاہیں جام ہوجائیں گی اور آئرلینڈ کے ساتھ سخت سرحدکا نظام لاگو کرنے کی ضرورت ہوگی۔ان خدشات کا اظہاربرطانوی حکومت کی افشا ہونے والی خفیہ دستاویزات میں کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کابینہ دفتر نے ان دستاویزات میں کسی ڈیل کے بغیر بریگزٹ کی صورت میں تمام امکانی حالات کا احاطہ کیا ہے، ان میں کہا گیا ہے کہ بڑی گذرگاہوں سے گذرنے والی 85 فی صد لاریاں شاید فرانسیسی کسٹمز کے لیے تیار نہ ہوں۔اس طرح پورٹس پر درہم برہم ہونے والے نظام کے سدھار میں کم سے کم تین ماہ لگیں گے۔

    اخبار کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومت اس بات میں بھی یقین رکھتی ہے کہ برطانوی صوبے شمالی آئرلینڈ اور جمہوریہ آئرلینڈ کے درمیان سخت سرحد کا نظام نافذ ہوگا۔

    اسی لیے حزب اختلاف کی جماعتیں کسی ممکنہ اتھل پتھل اور بڑے بحران سے بچنے کے لیے یورپی یونین سے کسی سمجھوتے کے تحت انخلا پر زور دے دہی ہیں،کابینہ دفتر نے اسی ماہ ”آپریشن زرد ہتھوڑا“ کے نام سے یہ رپورٹ مرتب کی ہے۔

    اس میں حکومت کی بریگزٹ کے بعد ناگہانی صورت حال سے نمٹنے کے لیے خفیہ جامع منصوبہ بندی کی مکمل تفصیل بیان کی گئی ہے تاکہ قومی ڈھانچے کے دھڑم تختے سے بچا جاسکے۔

    رپورٹ کے مطابق ”اس فائل کو ”سرکاری حساس“ کا نام دیا گیا ہے،یہ بڑی اہمیت کی حامل ہے کیونکہ اس میں کسی ڈیل کے بغیر بریگزٹ کے بعد برطانیہ کی تیاریوں کا ایک جامع جائزہ پیش کیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ برطانوی وزیراعظم بورس جانسن ایک سے زیادہ مرتبہ یہ کہہ چکے ہیں کہ اگر یورپی یونین کے ساتھ بریگزٹ کا کوئی سمجھوتا طے نہیں پاتا تو وہ اکتیس اکتوبر کو اس کے بغیر بھی تنظیم کو خیرباد کہہ دیں گے جبکہ یورپی یونین برطانیہ کے ساتھ انخلا کے سمجھوتے کو دوبارہ کھولنے اور اس پر مذاکرات سے انکار کرچکی ہے۔

    بورس جانسن کی پیش رو برطانوی وزیراعظم تھریزا مے نے گذشتہ سال نومبر میں یورپی یونین سے انخلا کا یہ سمجھوتا طے کیا تھا لیکن آئرلینڈ اور برطانیہ کے درمیان واقع سرحد کے انتظام اور کسٹم سمیت دیگر محصولات کے بارے میں ابھی تک کوئی سمجھوتا طے نہیں پاسکا ہے۔

    برطانیہ اور یورپی یونین کے باقی رکن ممالک کے درمیان آئرلینڈ کے ذریعے ہی زمینی رابطہ ہوسکتا ہے۔

    برطانوی وزیراعظم کا یورپی یونین سے بڑا مطالبہ یہی ہے کہ آئرش بارڈر کا معاملہ برطانیہ کے انخلا کے سمجھوتے سے باہر ایک اور ڈیل کے تحت طے کیا جائے لیکن آئرلینڈ اور یورپی یونین کے رکن ممالک اس تجویز پر نالاں ہیں اور وہ اس کو تسلیم کرنے کو تیار نہیں جبکہ برطانیہ خود بھی سخت بارڈر نہیں چاہتا ہے۔

    یورپی یونین کے لیڈروں نے حالیہ دنوں میں کہا ہے کہ وہ برطانیہ کے نئے لیڈر کے ساتھ بریگزٹ پر بات چیت کے لیے تیار ہیں لیکن وہ بالاصرار یہ بھی کہہ رہے کہ وہ برطانیہ کے ساتھ پہلے سے طے شدہ انخلا کے سمجھوتے کو دوبارہ نہیں کھولیں گے اور وہ ا س پرمزید بات چیت کے لیے ہرگز بھی تیار نہیں۔

    تاہم جانسن کا کہنا تھا کہ وہ کسی ڈیل کے بغیر برطانیہ کا یورپی یونین سے انخلا نہیں چاہتے ہیں لیکن برطانیہ کو نو ڈیل بریگزٹ کی تیاری کرنا ہوگی۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ اگر ایسا ہوتا ہے تو اس صورت میں سرمایہ کار اس خدشے کا اظہار کررہے ہیں کہ اس سے عالمی مارکیٹ میں ’جھٹکے کی لہریں‘ دوڑ جائیں گی اور دنیا کی معیشت متاثر ہوگی،اس تناظر میں آئرلینڈ سرحد کو بریگزٹ کے کسی بھی حل میں بڑی اہمیت حاصل ہوگئی ہے۔

    یادرہے کہ بیک اسٹاپ ایک انشورنس پالیسی تھی جو آئر لینڈ اور برطانیہ کے صوبے شمالی آئرلینڈ کے درمیان پانچ سو کلومیٹر طویل سرحد پر کنٹرول سے بچنے کے لیے وضع کی گئی تھی۔

    یہ پالیسی 1998 میں گڈ فرائیڈے امن سمجھوتے کے تحت ختم کردی گئی تھی لیکن یورپی یونین نے بعد میں اسی بیک اسٹاپ کے نام سے اس کو جاری رکھا تھا اور اس کے تحت’سخت سرحد‘ کے قواعد وضوابط سے بچنے کے لیے یورپی یونین کی کسٹم یونین کے بعض پہلووں کا نفاذ کیا گیاتھا۔

    آئرش وزیراعظم لیو واردکر کا کہنا ہے کہ اگر برطانیہ اکتیس اکتوبر کو طلاق کےکسی سمجھوتے کے بغیر ہی یورپی یونین کو خیرباد کہہ دیتا ہے تو پھر آئرلینڈ اور شمالی آئرلینڈ کے درمیان ادغام کا ایک مرتبہ پھر سوال پیدا ہوگا لیکن ہم دوستی اور تعاون کے جذبے سے اس مسئلے کوحل کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

    برطانیہ کی تمام سیاسی جماعتیں وزیراعظم بورس جانسن پر یہ زور دے رہی ہیں کہ وہ یورپی یونین کو کسی سمجھوتے کے بعد ہی خیرباد کہیں۔

    بالخصوص حزب اختلاف کے لیڈر جیریمی کاربائن نے اسی ہفتے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ بریگزٹ میں تاخیر کے لیے ستمبر کے اوائل میں بورس جانسن کی حکومت کو گرادیں گے۔

  • برطانیہ کے اسکولوں میں اساتذہ کی شدید کمی

    برطانیہ کے اسکولوں میں اساتذہ کی شدید کمی

    لندن : برطانوی تھنک ٹینک ایجوکیشن پالیسی انسٹیٹیوٹ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ برطانیہ کے اسکولوں کو اساتذہ کی شدید کمی کا سامنا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق تھنک ٹینک ایجوکیشن پالیسی انسٹیٹیوٹ کی رپورٹ کے مطابق موسم گرما کی چھٹیوں کے بعد برطانیہ کے اسکولوں میں دوبارہ تعلیمی سرگرمیوں کا آغاز ہونے جا رہا ہے، تاہم اب تک اسکولوں میں اساتذہ کی کمی کے مسئلے کو حل نہیں کیا جاسکا۔

    برطانوی تھنک ٹینک کا کہنا ہے کہ اساتذہ کی تنخواہوں میں اضافے سے ٹیچرز کی کمی کا مسئلہ کافی حد تک حل ہو سکتا ہے۔

    برطانیہ کے سیکریٹری ایجوکیشن ڈیمن ہنڈز کا کہنا ہے کہ تعلیمی عملے کی بھرتی ہماری پہلی ترجیج ہے۔

    تھنک ٹینک نے متنبہ کیا ہے کہ تعلیمی عملے کی کمی کے باعث استادوں کا تناسب کم ہوگیا ہے جس کے بعد 15 اعشاریہ 5 فیصد طالب علموں کے لیے صرف 1 ٹیچر رہ گیا ہے۔

    تھنک ٹینک کی رپورٹ کے مطابق دارالحکومت لندن کے ارد گرد آؓباد علاقوں میں 17 فیصد فزکس ٹیچرز ایسے ہیں جو اپنے شعبے میں ڈگری رکھتے ہیں جبکہ ملکی کے دیگر علاقوں میں کل 52 فیصد فزکس ٹیچرز ہیں جو مذکورہ شعبے میں ڈگری کے حامل ہیں۔

    تھنک ٹینک نے رپورٹ میں بتایا ہے کہ جغفرائی طور پر ملک کے کچھ سرد علاقے ایسے ہیں جہاں اسکولوں میں ایسے ٹیچرز کی کمی ہے جو اپنے شعبے میں ڈگری کا حامل ہو۔


    مزید پڑھیں : برطانوی والدین بچوں پر ایک گھنٹہ بھی صرف نہیں کرتے:سروے رپورٹ


    یاد رہے کہ رواں برس مارچ میں دنیا میں سالانہ عالمی ٹیچر ایوارڈ کا انعقاد کرنے والی تنظیم ’ورکی فاونڈیشن ‘ نے دنیا کے 29 ممالک کے 27،830 والدین کا سروے کیا تھا کہ وہ اپنے بچوں کے ساتھ ان کی تعلیمی مشکلات کو حل کرنے کے لیے کتنا وقت نکالتے ہیں۔

    سروے رپورٹ سے یہ بات سامنے آئی کہ برطانیہ کے صرف گیارہ فیصد والدین ہی اپنے بچوں کے ساتھ ایک گھنٹہ گزارتے ہیں‘ جو کہ انڈیا سے بھی 62 فیصد پیچھے ہے۔

    رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ کم وقت صرف کرنے کے باوجود برطانیہ کے 87 فیصد ماں باپ اپنے بچوں کے لیے اچھے استاد کو اہمیت دیتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق برطانوی والدین ٹیکنالوجی اور سہولیات کے بجائے اساتذہ کو نوکری اور تنخواہ دینے میں زیادہ رقم لگاتے ہیں