Tag: shortage-of-medicines

  • جناح اسپتال کراچی میں سہولیات ناپید، ایگزیکٹو ڈائریکٹر نے نفی کردی

    جناح اسپتال کراچی میں سہولیات ناپید، ایگزیکٹو ڈائریکٹر نے نفی کردی

    کراچی : جناح اسپتال کہنے کو تو شہر قائد کا سب سے بڑا سرکاری اسپتال ہے لیکن ارباب اختیار کی عدم توجہی اور مجرمانہ غفلت کے باعث یہاں آنے والے مریض بے شمار سہولیات سے محروم ہیں۔

    سرکاری اسپتال میں فراہم کی جانے والی سہولیات کے فقدان کے سبب اسپتال میں زیرعلاج مریض بھی انتہائی ضروری ادویات بھی بازار سے خرید کر لانے پر مجبور ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے نمائندے انور خان کی رپورٹ کے مطابق ایمرجنسی وارڈ میں ادویات کی کئی ماہ سے قلت ہے جب کہ ایمرجنسی میں آکسیجن پورٹس ٹوٹ چکے ہیں اور ای سی جی مشین بھی دستیاب نہیں حالانکہ ان مشینوں کی مرمت و دیکھ بھال کیلئے ہر سال فنڈز مہیا کیے جاتے ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ 12 سے 13 ارب روپے فنڈذ ملنے کے باوجود اسپتال کی صورتحال انتہائی تشویشناک ہے، مریض اور ان کے لواحقین ادویات کے حصول کیلئے در بدر ہوجاتے ہیں۔

    جناح اسپتال کی ایمرجنسی میں روزانہ کی بنیاد پر ہزاروں مریض آتے ہیں لیکن 100 مریضوں پر ایک بھی نرسنگ اسٹاف نہیں ہے۔

    اسپتال کی سابقہ ایگزیکٹو ڈائریکٹر مرحومہ سیمی جمالی کے دور میں اسپتال کے انتظامی معاملات کسی حد تک بہتر تھے لیکن اب ان معاملات کو سنبھالنے کیلئے کوئی خاص پیشرفت نہیں کی جارہی۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں جناح اسپتال کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر شاہد رسول نے بتایا کہ ہمیں جو بجٹ ملتا ہے وہ 1100بیڈز کے مطابق ملتا ہے لیکن اس وقت بیڈز کی تعداد 2200تک پہنچ چکی ہے۔

    ادویات کی قلت سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ کوئی دوا باہر سے نہیں منگوائی جاتی اور آلات کی قلت کی بات کی جائے تو اس قسم کی کوئی صورتحال نہیں ہے تمام مطلوبہ آلات موجود اور درست حالت میں ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ اسپتال کا بجٹ بڑھانے کے لیے سندھ حکومت سے درخواست کی ہے اور وزیر اعلیٰ سندھ نے یقین دلایا ہے کہ اس سال اسپتال کا بجٹ بڑھایا جائے گا۔

  • سیلاب زدہ علاقوں میں ڈینگی، ملیریا اور گیسٹرو پھیلنے لگا

    سیلاب زدہ علاقوں میں ڈینگی، ملیریا اور گیسٹرو پھیلنے لگا

    صوبہ سندھ میں سیلابی بارشوں کے بعد صورتحال انتہائی خراب اور نظام زندگی مکمل طور پر تباہ ہوگیا، بھوک اور افلاس کے ساتھ مختلف بیماریاں بھی جنم لے رہی ہیں۔

    کئی کئی کلومیٹر تک کھڑے ہوئے گندے پانی میں خوفناک قسم کے مچھروں کی افزائش بہت تیزی سے ہورہی ہے، جس کے سبب تعفن کے ساتھ علاقوں میں ڈینگی، ملیریا اور گیسٹرو کی وبا نے بھی پنجے گاڑ لیے۔

    سیلابی ریلوں سے متاثرین کا کہنا ہے کہ ہم بچ تو گئے ہیں بچوں کو بیماریوں کیسے بچائیں، ہمیں نہ کھانا میسر نہ پینے کا صاف پانی ہے۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں ڈاکٹر ابراہیم یوسف نے بتایا کہ متاثرین کو غذا کے ساتھ ساتھ ادویات بھی مہیا کی جائیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ سیلاب زدہ علاقوں میں وبائی امراض تیزی سے پھوٹ رہے ہیں، بیماریوں میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے تین لاکھ سے زائد افراد مختلف بیماریوں میں مبتلا ہیں، متاثرین کو کھانے کے ساتھ دواوں کی بھی شدید ضرورت ہے۔

    اس کے علاوہ ہیضہ، پیٹ کی دیگر بیماریاں پھیل رہی ہیں، سانپ اور بچھو کے کاٹنے کے کیسز میں بھی اضافہ ہورہا ہے جس کا بروقت علاج نہ ہونے سے اموات بھی بڑھ رہی ہیں۔

    واضح رہے کہ سندھ کے عمرکوٹ ضلع میں صرف دو ہفتوں میں 300 سے زائد ملیریا اور دس کے قریب ڈینگی کےکیس مثبت آگئے، سیلابی بارشوں کےبعدصورتحال انتہائی سنگین ہوگئی، خیموں میں مقیم سیلاب متاثرین شدید ذہنی کرب میں مبتلا ہیں جبکہ متاثرین میں مچھر دانیاں بھی تقسیم نہ ہوسکیں۔

  • دو اساز اداروں نے خطرے کی گھنٹی بجادی

    دو اساز اداروں نے خطرے کی گھنٹی بجادی

    اسلام آباد : دو اساز اداروں نے خطرے کی گھنٹی بجادی، ملک میں دواؤں کی قلت پیداہونے کا خطرہ ہے، پی پی ایم اے کا کہنا ہے کہ حکومتی پابندی سےبہت سی دوائیں دستیاب نہیں ہوسکیں گی۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان فارما سوٹیکل مینو فیکچر ایسوسی ایشن نے ملک میں دواؤں کی قلت پیداہونے کا خدشہ ظاہر کردیا اور کہا خام مال کی درآمد رکنے سے دواؤں کی تیاری بند ہونے والی ہے۔

    اعلامیے میں کہا گیا کہ عوام کو بروقت مطلع کرنااہم ذمہ داری ہے، حکومتی پابندی سےبہت سی دوائیں دستیاب نہیں ہوسکیں گی، دوائیں فراہمی بندہونےکی ذمے دا رپی پی ایم اے نہیں،فیصلہ ساز ادارے ہیں۔

    پاکستان فارما سوٹیکل مینو فیکچر ایسوسی ایشن نے کہا حکومت کوادویات کےممکنہ بحران سےمتعددبارآگاہ کرچکےہیں، بھارت سےادویات کےخام مال کی درآمدپرپابندی ہے۔

    یاد رہے رواں سال کے آغاز میں وزیراعظم عمران خان نے جان بچانے والی دواؤں سمیت 89 ادویات کی قیمتوں میں کمی کا فیصلہ کیا تھا، ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا تھا کہ فیصلہ 2018 کی میڈیسن پرائسنگ پالیسی کے تحت کیا گیا۔ ضروری دواؤں کی قیمتوں میں 3 سال تک 10 فیصد سالانہ کمی کرنا ہوتی ہے۔ دواؤں کی قیمتوں میں کمی کا اطلاق فوری طور پر ہوگا۔

    خیال رہے وزیراعظم عمران خان نے لائف سیونگ ڈرگز کی آڑ میں بھارت سے معمول کی دوائیں اور وٹامنز درآمد کرنے کے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کا حکم دیا تھا