Tag: shoukat tareen

  • "ریکوڈک معاہدے میں قمر باجوہ نے مجھے ہیرو قرار دیا تھا”

    "ریکوڈک معاہدے میں قمر باجوہ نے مجھے ہیرو قرار دیا تھا”

    کراچی : ایک کالم نگار کی جانب سے قمر جاوید باجوہ سے گفتگو پر مبنی تحریر کی اشاعت کے معاملے پر سابق وزیر خزانہ نے اپنے ردعمل کا اظہار کیا ہے۔

    سابق وزیر خزانہ شوکت ترین کا کہنا ہے کہ مجھے یقین نہیں ہے کہ قمرجاوید باجوہ نے ان سے ان خیالات کا اظہار کیا ہوگا۔

    اس حوالے سے اپنے بیان میں ان کا کہنا ہے کہ ریکارڈ کی درستی کیلئے عوام کے سامنے کچھ حقائق عرض کرنا چاہتا ہوں،31مارچ2022کو ریکوڈک ڈیل فائنل کی تو قمرباجوہ نے مجھے ہیرو قرار دیا تھا۔

    شوکت ترین نے کہا کہ اس وقت دعویٰ کیا گیا کہ نیب کے8ارب کے مقدمے کے خاتمے میں فیض حمید نے میری مدد کی، قمرجاوید باجوہ کا یہ تاثر خلاف حقیقت اور کسی قدر مضحکہ خیر ہے،

    انہوں نے کہا کہ کالم نگار کے مطابق قمر باجوہ بطور وزیرخزانہ میری تعیناتی سے ناخوش تھے اور ان کو اعتراض تھا کہ میں چھوٹا بینک چلاتا ہوں اس لیے معیشت کو بٹھا دوں گا، تو عرض ہے کہ 46سالہ کیریئر کے دوران کئی ممالک میں بینک امور کی نگرانی کرچکا ہوں۔

    شوکت ترین نے کہا کہ میں نے 3سال کی قلیل مدت میں دیوالیہ پن کے شکار حبیب بینک کو دوبارہ پاؤں پر کھڑا کیا، میں نے 6برس کی مدت میں یونین بینک کی حالت کو بھی مکمل طور پر بدلا، قمر باجوہ شاید بھول چکے ہیں کہ سال 2008میں بھی ڈوبتی معیشت کو مستحکم کیا تھا۔

    سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ کسی مالی کرپشن کے الزام کے بغیر 4رینٹل پاورز کا معاملہ مجھ پر تھونپا گیا، میں نے رینٹل کمپنیز کو اضافی 7فیصد ایڈوانس کی فراہمی کی منظوری دی، میں پیپلزپارٹی کی رینٹل پاور پالیسی پر روز اول سے خلاف تھا۔

    انہوں نے کہا کہ میرے اصرار پر اے ڈی بی کی جانب سے آڈٹ کیا گیا اور منصوبہ روکا گیا، اس وقت کے چیف جسٹس نے مجھے بھی تحقیقات میں شامل ہونے کی ہدایت کی، درحقیقت شرائط میں تبدیلی سے حکومت کے 292ارب روپے کے بچت کی۔

    ان کا کہنا تھا کہ سال 2019میں وزیراعظم نے ذمے داری سونپنے کا کہا تو میں نے معذرت کی، معذرت کا سبب یہ تھا کہ میرے خلاف مقدمے پر7سال سے کارروائی نہیں ہوئی تھی، میری واحد کوشش میرٹ پر کارروائی کو تیز کرنا تھا، مقدمات پر کارروائی آگے بڑھی تو صرف میں نہیں بلکہ دوسروں کو بھی ریلیف ملا۔

    شوکت ترین نے بتایا کہ جب میں نے ملکی معیشت سنبھالی تو یہ کورونا کے اثرات سے نکل رہی تھی، جب وزیرخزانہ بنا تو ملک میں معاشی نمو اور نوکریوں کی اشد ضرورت تھی، ہمارے اقدامات سے عالمی مہنگائی کے باوجود معیشت نے ہمہ جہت ترقی کی۔

    انہوں نے کہا کہ برآمدات، ٹیکسز، ترسیلات، فراہمی روزگار سمیت شعبہ جات میں ترقی ملی، عدم اعتماد سے پہلے زرمبادلہ ذخائر 16.4ارب، افراط زر 12.7فیصد تھا، پی ڈی ایم حکومت نے ہماری کارکردگی کو17سال کی بہترین کارکردگی قرار دیا اور سروے میں بھی چھاپا۔

    سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ عالمی کموڈیٹی سپرسائیکل کے باعث ہماری برآمدات میں اضافہ ہوا، فروری 2022تک ہم کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو ماہانہ 700ملین ڈالر تک کم کر چکے، ہماری کاوشوں کے باعث افراط زر 12.7فیصد تک محدود ہوچکا تھا۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہمیں علم تھا کہ کموڈیٹی سپرسائیکل کے اثرات آہستہ آہستہ ختم ہو جائیں گے، ہمیں یہ بھی علم تھا کہ روس سے سستے تیل، گیس اور گندم کی درآمدات سے بوجھ کم ہوگا، تیل کی قیمتیں بھی ہمارے دور میں110سے کم ہو کر 84ڈالرفی بیرل تک آچکی تھیں۔

    شوکت ترین کا مزید کہنا تھا کہ ہمارے دور میں ٹیکس وصولیوں میں 42فیصد اضافہ براہ راست ٹیکسز سے کیا گیا، اس میں36فیصد سیلز ٹیکس اور اس سے کہیں کم کسٹم ڈیوٹی تھی۔

  • ملکی معاشی صورتحال : شوکت ترین نے خطرے کی گھنٹی بجا دی

    ملکی معاشی صورتحال : شوکت ترین نے خطرے کی گھنٹی بجا دی

    اسلام آباد : سابق وزیرخزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ پاکستان کے پاس ایک ماہ کے زد مبادلہ کے ذخائر رہ گئے ہیں۔

    یہ بات انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہی، انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اس وقت عالمی اداروں کی شدید مدد کی ضرورت ہے۔

    شوکت ترین کا کہنا ہے کہ موجودہ معاشی صورتحال کے باعث آئی ایم ایف بھی پیچھے ہٹ رہا ہے، مسائل سے تو ہم آگاہ کرتے جارہے ہیں لیکن اس کا حل کسی کے پاس نہیں۔

    سابق وزیرخزانہ شوکت ترین نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ ان مسائل سے مک کو کیسے نکالنا ہے ہم حل بھی بتارہے ہیں۔

    تازہ ترین اطلاعات کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ 12 اگست تک ملکی زرمبادلہ کے ذخائر 13 ارب 61 کروڑ ڈالر رہے۔

    یاد رہے کہ چوبیس نومبر 2022 کو اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر میں 134 ملین ڈالر کی کمی واقع ہوئی ہے۔

    اُس وقت مرکزی بینک کے ذخائر 7 ارب 82 کروڑ جبکہ کمرشل بینکوں کے ذخائر 5 ارب 81 کروڑ ڈالر تھے، جبکہ ملک کے مجموعی ذخائر 13 ارب 64 کروڑ ڈالر تھے۔

  • موجودہ حکمران بہانہ بنا کر بھاگنے کی کوشش کریں گے، شوکت ترین

    موجودہ حکمران بہانہ بنا کر بھاگنے کی کوشش کریں گے، شوکت ترین

    اسلام آباد : سابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ حکمرانوں سے مہنگائی کنٹرول نہیں ہوگی تو یہ کوئی نہ کوئی بہانہ بنا کر بھاگنے کی کوشش کریں گے۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’دی رپورٹرز‘ میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت اندر سے بہت پریشان ہے لیکن ان کے پاس اس مشکل سے جان چھڑانے کا کوئی آپشن ہی موجود نہیں، یہ لوگ زیادہ دیر لگائیں گے تو ہوسکتا ہے مہنگائی کی شرح مزید بڑھ جائے۔

    شوکت ترین نے کہا کہ یہ لوگ اب کوشش کررہے ہیں کہ کسی طرح مہنگائی کم ہو تو یہ ائندہ انتخابات میں عوام کو اپنی شکلیں دکھاسکیں،مہنگائی کنٹرول نہیں ہوگی تو یہ کوئی نہ کوئی بہانہ بنا کربھاگنے کی کوشش کرینگے۔

    سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ حکمران دراصل کسی اور کو ٹوپی پہنا کر سائیڈ لائن ہونا چاہتے ہیں،یہ سوچ رہے ہیں کوئی معجزہ ہوجائے تو مہنگائی کی شرح کم ہوجائے اس کیلئے معجزے کی ضرورت نہیں اقدامات کرنا ہونگے۔

    ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کے اقدامات کی وجہ سے مہنگائی کا طوفان آیا ہے، ان کے پاس کوئی پلان ہے نہیں،مہنگائی کی شرح30فیصد تک چلی گئی، دوست ممالک بھی دیکھ رہے ہیںکہ موجودہ حکومت ضمنی انتخابات بھی ہار رہی ہے اور ان کے پاس عوامی مینڈیٹ ہی نہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ تکنیکی طور پر ہم ڈیفالٹ تو کرچکے ہیں، ایل سیزنہیں کھل رہیں، گورنر اسٹیٹ بینک درست کہتے ہیں کہ قرضوں میں ہم ڈیفالٹ نہیں کرینگے تاہم توقع کی جارہی ہے کہ دوست ممالک رول اوورکرینگے یا اور قرضے دے دینگے۔

  • قومی اثاثوں کی فروخت : کیا کوئی اس پاگل پن کو روکے گا؟ شوکت ترین

    قومی اثاثوں کی فروخت : کیا کوئی اس پاگل پن کو روکے گا؟ شوکت ترین

    سابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم کابینہ نے قومی اثاثے فروخت کرنے کیلئے آرڈیننس سے منظوری دیدی ہے۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ اثاثوں کی فروخت کیلئے تمام ریگولیٹری چیک کو نظراندار کیا گیا ہے، اثاثوں کی فروخت کے کابینہ کمیٹی فیصلوں کو عدالتوں میں چیلنج نہیں کیا جاسکتا۔

    انہوں نے کہا کہ تحقیقاتی ایجنسیاں ان اثاثوں کی فروخت کی تحقیقات کرسکتی ہیں، یہ اشتعال انگیز اقدام ہے، منافع بخش اداروں کے حصص کی قیمتیں کم ہیں تو ہم کیوں فروخت کررہےہیں؟

    شوکت ترین کا کہنا تھا کہ لیکویڈٹی کی وجہ سے چند سال سے کوئی منافع نہیں دیا گیا، جب سے امپورٹڈ حکومت آئی ہے اسٹاک ایکسچینج کریش کرگئی ہے، کیا کوئی اس پاگل پن کو روکے گا؟

    واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے قومی اثاثوں کی فروخت کی اس قانون سازی کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ چوروں کو اثاثے فروخت کرنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔

    اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر سابق وزیر اعظم نے کہا کہ کرائم منسٹر، زرداری سمیت جس کے خاندان کی کرپشن پر بہت سی کتابیں لکھی جاچکی ہیں، کی قیادت میں تبدیلی سرکار کی امریکی سازش سے لائی گئی امپورٹڈ حکومت پر تمام قواعد و قانونی طریقہ کار ایک جانب رکھتے ہوئے قومی اثاثوں کی فروخت کے معاملے میں کیسے بھروسہ کیا جاسکتا ہے۔

  • حکمرانوں نے 3ماہ میں معیشت کا بیڑہ غرق کردیا، شوکت ترین کا ویڈیو پیغام

    حکمرانوں نے 3ماہ میں معیشت کا بیڑہ غرق کردیا، شوکت ترین کا ویڈیو پیغام

    اسلام آباد : سابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت ایک ٹرن اراؤنڈ پاکستان پروگرام دے رہی ہے جو پہلے بھی دوبار دیا جاچکا ہے۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ایک ویڈیو پیغام میں انہوں نے کہا کہ پلاننگ کے وزیر احسن اقبال ایک ٹرن اراؤنڈ پاکستان پروگرام دے رہے ہیں، یہ پروگرام اسی طرز کا ہے جو پہلے بھی دوبار دیا جا چکا ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ پہلا پروگرام 2010کا دوسرا2025کا وژن تھا، پروگرام کے تحت برآمدات نے5سال میں 50 ارب ڈالر پر ہونا تھا، اور 10سال میں برآمدات 100ارب ڈالر ہوجائیں گی۔

    شوکت ترین کا کہنا تھا کہ 5سال کے اختتام پر برآمدات 50ارب ڈالر نہیں ہوسکیں، برآمدات 25ارب ڈالر سے21ارب ہوئیں اورآخری سال میں ساڑھے24ارب ڈالر ہوئیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی حکومت نے محنت کی،2سال میں جی ڈی پی گروتھ17سال میں سب سے بلند سطح پر تھی، پی ٹی آئی دور میں زراعت اور صنعتی پیدوار کی پیداوارکی شرح سب سے زیادہ تھی۔

    سابق وزیر خزانہ نے بتایا کہ پی ٹی آئی دور میں سروسز کی شرح اور برآمدات بلند ترین سطح پر ترسیلات اور ٹیکس وصولی بھی سب سے زیادہ تھی۔

    شوکت ترین نے کہا کہ تین ماہ میں انہوں نے معیشت کا بیڑہ غرق اور ڈاؤن ٹرن پیدا کیا، تجویز ہے کانفرنس میں بیٹھیں دیکھیں معیشت کو ترقی کی طرف کیسے واپس لے کر جانا ہے، یہ بھی دیکھیں کہ معیشت کو کیسے آگے لے کر چلنا ہے۔

  • پیٹرول 300سے310روپے فی لیٹر تک جائے گا، عمرایوب

    پیٹرول 300سے310روپے فی لیٹر تک جائے گا، عمرایوب

    اسلام آباد : پی ٹی آئی رہنماؤں شوکت ترین، عمرایوب اور مزمل اسلم نے کہا ہے کہ حکومت کس کو بے وقوف بنارہی ہے، پیٹرول 300سے310روپے فی لیٹر تک جائے گا۔

    اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شوکت ترین نے کہا کہ بجٹ خسارہ 4.2ٹریلین روپے ہے، نمبرکبھی جھوٹ نہیں بولتے یہ ان کا منہ چڑائیں گے، اپنے دور حکومت میں ہم نے سب سے زیادہ 5.5ملین افراد کو روزگاردیا۔

    شوکت ترین کا کہنا تھا کہ حکومت کس کو بےوقوف بنارہی ہے، گروتھ پرانہوں نے5فیصدکی بات کی ہے، ہم نے6فیصدکی بات ہے، ڈیزل کی قیمت بہت زیادہ بڑھادی ہے، انہوں نے کہا کہ صنعتی ترقی ہم نے7.2فیصد کی جو30سال میں سب سے زیادہ تھی۔

    سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ یہ کہہ رہے ہیں کہ صنعتی ترقی 7.1فیصد کریں گے لیکن کیسے کریں گے، بینکوں پر ٹیکس ریٹ 12،12فیصد بڑھادیے ہیں، ترقی سے متعلق ان کےاعداد وشمار غیرسنجیدگی کا شکار ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ یہ سیلزٹیکس بڑھائیں گے، پیٹرولیم لیوی اور بڑھائیں گے، پیٹرولیم لیوی 35روپے سےشروع کرنی پڑےگی، مہنگائی کا طوفان آئے گا، پاور سبسڈی ہم نے ایک ٹریلین کی دی کیونکہ یہ لوگ مہنگے معاہدے کرکے گئےتھے۔

    شوکت ترین نے کہا کہ بجٹ میں بہت سے ایسی چیزیں ہیں جوانہوں نے کم ظاہر کی ہیں، ہم نے ایک سال میں بجٹ میں 1400ارب شامل کیے، یہ لوگ پرانےپاکستان کےطریقےپرہی چل رہےہیں۔

    انہوں نے کہا کہ 43ملین ٹیکس دہندہ افراد کا ڈیٹا چھوڑ کر آیا ہوں جو یہ استعمال نہیں کررہے، مجھے سمجھ نہیں آتاکہ آئی ایم ایف اسے کیسےمنظور کرےگا؟

    بجلی 39سے40روپے فی یونٹ ہوجائےگی . عمر ایوب
    سابق وفاقی وزیر عمرایوب نے کہا کہ اب اشیائے خورونوش کی قیمتیں آسمان سے باتیں کریں گی، بجلی کی قیمت ہم 16روپے چھوڑ کرگئے ہیں، یہ چند ماہ میں 39سے40روپے ہوجائے گی،

    لگتا ہےامپورٹڈحکومت نے دو مہینے میں خودکشی کرلینی ہے یا عوام نے پتھر مارنے ہیں کیونکہ جب بجلی 39سے40روپے فی یونٹ ہوگی توکیا عوام ان کو پتھر نہیں ماریں گے؟

    امپورٹڈ حکومت مراسلے کی بنیاد پر لائی گئی، جب سے یہ آئےاس دن سے ہمارے بینکنگ رینکنگ کم ہوگئی ،جون جولائی میں بجلی کی کمی 7ہزارمیگاواٹ ہوجائےگی،

    یہ لوگ کاروباری افراد کا بیٹرہ غرق کرنے جارہےہیں، امپورٹڈ حکومت لانے کا مقصد تھا معیشت جو درست ڈگر میں تھی اس کوخراب کیا جائے۔

    عام آدمی کے گیس بل میں 400فیصد اضافہ ہونے جارہا ہے، بجلی ہے نہیں، گیس کی لوڈشیڈنگ ہے وہ بھی گرمیوں میں، جوبھی صنعت ہے وہ بند ہونے جارہی ہے، پیسہ کیسے کمائیں گے تنخواہیں کیسے ملیں گی۔

  • ‘آئی ایم ایف سے معاہدہ بہت ضروری ہے لیکن؟’

    ‘آئی ایم ایف سے معاہدہ بہت ضروری ہے لیکن؟’

    سابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف سے معاہدہ بہت ضروری ہے لیکن موجودہ حکومت کا مسئلہ ہے کہ آئی ایم ایف ٹارگٹ پورا کیسے کریں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کی 13 پارٹیوں کی کولیشن ہے، حکومت کے کچھ لوگ یہاں اور کچھ لندن میں بیٹھے ہیں، حکومت کو سخت فیصلے کرنے ہیں، سبسڈی کا کیا کرنا ہے، بجٹ پر آئی ایم ایف سے مذاکرات بھی ہونے ہیں، آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ بہت ضروری ہے۔

    شوکت ترین نے کہا کہ کچھ پیسے آئی ایم ایف نے دینے ہیں باقی سب نے قدغن لگا رکھی ہے، ان کو مسئلہ ہے آئی ایم ایف ٹارگٹ پورا کیسے کریں، اس صورتحال میں حکومت کنفیوژ ہے فیصلہ نہیں کر پارہی، موجودہ حکومت نے 5 ہفتوں میں سوائے الزامات کے کچھ نہیں کیا، ان کو منہ چھپانے کے لیے کوئی بات نہیں مل رہی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ہمارے دور میں معیشت درست سمت میں جارہی تھی لیکن آج 13 جماعتوں کی حکومت ہے لیکن اس حکومت کے پاس کوئی پلان نہیں اور نہ ہی انہوں نے معاشی طور پر کوئی تیاری کی تھی کیونکہ 13 جماعتوں میں ایک معاشی پلان کیسے بن سکتا ہے۔

    شوکت ترین نے کہا کہ موجودہ حکومت فیصلے کرنے کی جرات نہیں رکھتی بحران کا حل ہے کہ حکومت فوری طور پر الیکشن کا اعلان کرے، فوری طورپر الیکشن کرائیں اور مخلوط حکومت لیکر آئیں، نئی حکومت آئے گی ایک انچارج ہوگا تو مشکل فیصلے کرسکتے ہیں، فریش مینڈیٹ آکر کام کرے تو فیصلے ہوسکیں گے۔

  • ‘اپوزیشن کو پتہ تھا انکی گیم ختم ہوجائیگی اسلیے عمران خان کو ہٹایا گیا’

    ‘اپوزیشن کو پتہ تھا انکی گیم ختم ہوجائیگی اسلیے عمران خان کو ہٹایا گیا’

    سابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ اپوزیشن کو پتہ تھا کہ اگر پی ٹی آئی حکومت برقرار رہی تو ان کی گیم ختم ہوجائے گی اس لیے عمران خان کو ہٹایا گیا۔

    سابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے اسلام آباد میں مزمل اسلم کے ہمراہ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی دور حکومت میں پانچ ملین نوکریاں فراہم کی گئیں، کامیاب جوان اور صحت کارڈ سب سے بڑے پراجیکٹ تھے، حکومت برقرار رہتی تو عمران خان کا وعدہ پورا ہوجاتا اور اپوزیشن کو پتہ تھا کہ ان کی گیم ختم ہوجائے گی اس لیے عمران خان کو ہٹایا گیا۔

    شوکت ترین نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت نے احساس پروگرام بھی پہلی بار متعارف کرایا اور کامیاب رہا، ہم چاہتے تھے کہ آئی ایم ایف کے پاس بھیک مانگنےنہ جائیں، ن لیگ اگر بہتر صورتحال چھوڑ کر جاتی تو ہم آئی ایم ایف کے پاس کیوں جاتے؟

    انہوں نے کہا کہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ن لیگ 19.6ریزرو چھوڑ کرگئی تھی جب کہ حقیقت یہ ہے کہ جب ن لیگ حکومت گئی تو اصل میں 6 بلین ڈالرزکے ریزور تھے یہ یہ 6 فیصد گروتھ چھوڑ کرگئے تھےجو کورونا کی وجہ 3 فیصد رہ گئی تھی۔
    سابق وزیر نے مزید کہا کہ گزشتہ 3 ماہ میں روپے کی قدر میں کمی اور مارکیٹ میں اتارچڑھاؤ آیا، اب روپے کی قدر میں اضافہ ہوا ہے اس سے نئی حکومت کا کوئی تعلق نہیں بلکہ اس کا تعلق سیاسی استحکام سے ہے، اب بھی روپیہ انڈر ویلیوڈ ہے اور روپے کی قدر 172 روپے کےقریب ہے، اس وقت ڈالر کے مقابلے میں روپیہ 175 تک ہونا چاہیے۔

    سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ دیکھا جاتا ہےکہ معیشت کی گروتھ کتنی بڑھ رہی ہے، ایکسچینج ریٹ کو دونوں سائیڈ موو کرنا ہوتا ہے، کرنٹ اکاؤنٹ ڈیفسٹ واپس آجائے گا گروتھ گری تو واپس آنا مشکل ہے، ہمارے پاس 2.3بلین چین نے ہمارے پاس ریزرو رکھے تھے، آئی ایم ایف سےایک بلین ڈالر ملنا ہے، اگرنہیں ملتا تو ہمیں کیپٹل مارکیٹ میں جانا تھا۔

    شوکت ترین نے کہا کہ کورونا بحران کے دوران بھارت ،امریکا سمیت کئی ممالک کی گروتھ مائنس پرچلی گئی تھی لیکن ہماری معیشت کی گروتھ 5.3 فیصد تھی، بل گیٹ سمیت کئی شخصیات نے ہماری کورونا کیخلاف پالیسیوں کوسراہا۔

    شوکت ترین کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ بات سب مان رہے ہیں کہ ہماری ایکسپورٹ 25 فیصد بڑھی ہے، ایکسپورٹ اس بار32 بلین پر جائیں گی، کوئلےکی قیمت 100ڈالرسے260ڈالرتک بڑھی ہے، لوگوں کی آمدنی بڑھتی ہے تو وہ مہنگائی کو برداشت کرلیتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ایکسپورٹ، انڈسٹری اور زراعت کیلئے ہم جو کرسکتے تھے ہم نے کیا، ہم نے کہا تھا کم سے کم ملازمین کی تنخواہوں میں 10سے20فیصدبڑھائی جائیں، ہم نےکہاتھا کہ گریجویٹ کو ایک سال کا انٹرن شپ دینگے، اس حوالے سے پےاینڈپنشن کمیشن نے15 اپریل کو اپنی رپورٹ دینی ہے۔

  • 6 سے8 ماہ بعد مہنگائی کا زور ٹوٹ جائے گا، وزیرخزانہ

    6 سے8 ماہ بعد مہنگائی کا زور ٹوٹ جائے گا، وزیرخزانہ

    اسلام آباد : وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ موٹرسائیکل اور چھوٹی گاڑیوں والوں کیلئے پروگرام جلد لائیں گے،6سے8ماہ بعد مہنگائی کا زور ٹوٹ جائے گا۔

    یہ بات انہوں نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہی، انہوں نے کہا کہ پاکستان پیٹرول پیدا نہیں درآمد کرتا ہے اور عالمی منڈی میں پیٹرول95ڈالر فی بیرل تک چلا گیا ہے۔

    وزیرخزانہ نے کہا کہ ہم نے پیٹرول پر سیلز ٹیکس زیرو کردیا، پیٹرولیم لیوی30روپے سے کم کرکے10روپے کردی ہے، ٹیکسز میں کمی سے ماہانہ70ارب روپے کا نقصان ہورہا ہے۔

    شوکت ترین کا کہنا تھا کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ عوام پر اب مزید بوجھ نہیں ڈالنا ہے، سوچ رہے ہیں کہ لوئر مڈل کلاس طبقے کی کیسےمدد کی جائے؟

    انہوں نے بتایا کہ موٹرسائیکل اور چھوٹی گاڑیوں والوں کیلئے چند دنوں میں پروگرام لائیں گے، مہنگائی کا توڑ اور آمدن بڑھانے پر زور ہمارا سلوگن ہے۔

    ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ایسےاقدام کریں گے کہ تنخواہ دارطبقے کی آمدن میں اضافہ ہو، آمدنی بڑھے گی تو مڈل کلاس مہنگائی بھی برداشت کرسکے گا۔

    وزیرخزانہ نے مزید کہا کہ وزیراعظم عمران خان مزدور کی کم سے کم تنخواہ میں بھی مزید اضافہ کرینگے، اگلے 6سے8ماہ بعد مہنگائی کا زور ٹوٹ جائے گا۔

  • ڈیڑھ کروڑ سے زائد ٹیکس نادہندگان کے خلاف گھیرا تنگ

    ڈیڑھ کروڑ سے زائد ٹیکس نادہندگان کے خلاف گھیرا تنگ

    اسلام آباد :  وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ ٹیکس نہ دینے والے 1 کروڑ 60 لاکھ افراد کے خلاف گھیرا تنگ کیا جارہا ہے، نادراسےاس ضمن میں ڈیٹاحاصل کر رہے ہیں۔

    اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے شوکت ترین نے کہا کہ ٹیکس سےجاری اخراجات پورےکئےجاتےہیں، ٹیکس ریونیو جب تک نہیں ہوگامعاشرہ نہیں چل سکتا، لوگوں کوکہتےہیں ٹیکس دیں اس لئےٹیکس ڈائریکٹری جاری کررہےہیں۔

    وزیر خزانہ نے کہا کہ ہماری ٹیکس بلحاظ جی ڈی پی کی شرح کم ہے، 1کروڑ80لاکھ افراد ٹیکس دینےکےقابل مگر20لاکھ ٹیکس دہندہ ہیں، ٹیکس نہ دینے والوں  کے خلاف گھیرا تنگ کیا جائے گا۔

    ان کا کہنا تھا کہ نادراسےاس ضمن میں ڈیٹاحاصل کیاجارہاہےاور اس  پر مزید کام ہورہاہے، 15ملین سے زائد افرادآمدن سےکم ٹیکس دیتےہیں ان کونوٹس دیےجائیں گے، ہمارایہ رویہ ہوناچاہیےکہ سب نےٹیکس دیناہے۔

    شوکت ترین نے کہا کہ کوئی مقدس گائےنہیں، ٹیکس کلچر بنانے کے لیے اراکین پارلیمنٹ سے شروعات کی گئی ہیں، ٹیکس ڈائریکٹری میں شفافیت لانےکیلئےکوشش کی جارہی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ٹیکس وفاق بھی اورصوبےبھی اکھٹاکرتےہیں، ٹیکس اداروں میں ہم آہنگی ہونی چاہیے، یہ نہ ہوکہ صوبائی ٹیکس اتھارٹیزاورایف بی آر ٹیکس کیلئےہراساں کرے۔

    وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ہماری کوشش ہے  6سال میں ٹیکس بلحاظ جی ڈی پی کی شرح20فیصدپرلےکرجائیں، ایف بی آرکواس ضمن میں مبارکباد پیش کرتا ہوں۔