مزار کربلا شہر سے 25 کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے، ہفتے کے روز پیش آنے والا واقعہ ریت کے ٹیلے اور چٹانوں کے گرنے کی وجہ سے پیش آیا۔
عراقی محکمہ شہری دفاع کے میڈیا انچارج بریگیڈیئر عبدالرحمٰن جدوت کا کہنا ہے کہ ملبے سے چار لاشیں ملی ہیں، 6 افراد کو زخمی حالت میں نکالا گیا ہے۔
ملبے میں پھنسے لوگوں کو نکالنے کے لیے ایسی مشینیں استعمال کی جا رہی ہیں جن سے ممکنہ طور پر پھنسے ہوئے لوگوں کو نقصان نہ پہنچے۔
ہفتے اور اتوار کی رات ریسکیو ٹیمیں فلڈ لائٹس کی مدد سے رات بھر ان افراد کو نکالنے کی کوشش اور ملبے کے درمیان موجود خلا سے انہیں آکسیجن، خوراک و پانی پہنچاتے رہے۔
جامشورو: سیہون شریف میں حضرت لعل شہباز قلندر کے مزار کو زائرین کے لیے کھول دیا گیا، درگاہ میں ایس او پیز کی سختی سے پابندی کروائی جائے گی۔
تفصیلات کے مطابق سیہون شریف میں حضرت لعل شہباز قلندر کے مزار کو ایس او پیز کے تحت زائرین کے لیے کھول دیا گیا۔ اس موقع پر 80 سے زائد پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا گیا ہے۔
درگاہ میں بغیر ماسک کسی کو داخلے کی اجازت نہیں ہوگی، ہر 8 گھنٹے بعد درگاہ کو دھویا جائے گا جبکہ وہاں میڈیکل کیمپ بھی قائم کردیا گیا ہے۔
درگاہ کے داخلی دروازے پر 6 واک تھرو سینی ٹائزر گیٹ بھی نصب کردیے گئے ہیں، علاوہ ازیں دھمال میں صرف 25 افراد شریک ہو سکیں گے۔
خیال رہے کہ مارچ میں پاکستان میں کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے باعث ملک بھر کی تمام درگاہوں بشمول درگاہ حضرت لعل شہباز قلندر کو بند کردیا گیا تھا۔
چیف سیکریٹری سندھ کے مطابق سنہ 2019 میں لعل شہباز قلندر کے عرس کے موقع پر 25 لاکھ سے زائد زائرین نے شرکت کی تھی۔
سنہ 2017 میں قلندر کے مزار کو خون سے نہلا دیا گیا جب 16 فروری کی شام مزار کے احاطے میں ہولناک خودکش بم دھماکہ ہوا، حملے میں 123 افراد ہلاک اور 550 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔
دھماکہ عین اس وقت ہوا تھا جب مزار میں دھمال ڈالی جارہی تھی، جاں بحق ہونے والے افراد میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔
ریاض : ترکی الفیصل نے اسامہ بن لادن سے متعلق انکشافات کرتے ہوئے بتایا کہ آپریشن کے وقت اسامہ نے اسلحہ اٹھا رکھا تھا،تدفین سے خدشہ تھا لوگ مزارنہ بنالیں اس لئے لاش سمندر برد کی۔
تفصیلات کے مطابق سعودی عرب کے سابق انٹیلی جنس سربراہ شہزادہ ترکی الفیصل نے القاعدہ کے بانی سربراہ اسامہ بن لادن کے حوالے سے اہم انکشافات کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی حکومت نے طالبان کے سابق امیر مُلا محمد عمر سے متعدد بار بن لادن کو ریاض کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا مگر انہوں نے سعودی عرب کا مطالبہ مسترد کر دیا تھا۔
سعودی عرب نے ملا عمر کو خبردار کیا تھا کہ بن لادن کی حوالگی سے انکار پر افغانستان کو غیر معمولی نقصان پہنچ سکتا ہے۔ طالبان کی طرف سے انکار کے بعد ریاض نے طالبان حکومت سے تعلقات ختم کر دیے گئے۔
عرب ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے اس راز سے بھی پردہ اٹھایا کہ اسامہ بن لادن کی نعش دفنانے کے بجائے سمندر بُرد کیوں کی؟ ان کا کہنا تھا کہ اسامہ کی لاش سمندر برد کرنے کا فیصلہ اس بنا پر کیا گیا کہ تدفین کی صورت میں لوگ ان کا مزار نہ بنا لیں۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایک سوال کے جواب میں شہزادہ ترکی الفیصل نے کہا کہ بن لادن حیران کن انداز میں اپنے ٹھکانے بدلتے رہتے تھے تاکہ ان کے ٹھکانے کی نشاندہی نہ ہو۔ سعودی حکام اسامہ کے اہل خانہ کو صرف اور صرف انسانی بنیادوں پر ان سے ملنے کی اجازت دیتے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکی فوج کا بن لادن کے قتل کا کوئی منصوبہ نہیں تھا، امریکی فوجیوں نے دعویٰ کیا تھا کہ کارروائی کے وقت بن لادن نے اسلحہ اٹھا رکھا تھا جس کے باعث انہیں قتل کیا گیا۔
کراچی کی پہچان کے لیے ویسے تو کئی ایسی تاریخی یادگاریں ہیں جنہیں اس شہر کا نشان قرار دیا جاسکتا ہے ، لیکن حضرت عبد اللہ شاہ غازی کا مزار بلاشبہ اس شہر کی قدیم ترین نشانی ہے جس پر اہلیان کراچی کو بالخصوص اور سند ھ کے شہریوں کو بالعموم فخر ہے، کہا جاتا ہے کہ گزشتہ 1300 سال سے کراچی کو کسی سمندری طوفان نے نقصان نہیں پہنچایا اور اس کا سبب حضرت کی ذاتِ مبارک ہے، آج بھی کراچی کی جانب بڑھتا ہوا ایک طوفان اومان کا رخ کرگیا ہے۔
سنہ98 ھ میں حضرت سید محمد نفس ذکیہ کے ہاں اسلام کے ایک درخشاں ستارے حضرت عبد اللہ شاہ غازی رحمتہ اللہ علیہ نے مدینہ منورہ میں آنکھ کھولی۔ آپ حسنی حسینی سید ہیں اور آپ کا شجرہ مبارک سید ابو محمد عبداللہ الاشتر (عبداللہ شاہ غازی رحمتہ اللہ علیہ) بن سید محمد ذوالنفس الزکیہ بن سید عبداللہ المحض بن سید حسن مثنیٰ بن سیدنا حضرت امام حسن علیہ السلام بن حضرت سیدنا امیر المومنین علی ابن ابی طالب کرم اللہ وجہہ الکریم تک جاتا ہے۔
مزار کی قدیم تصویر – بشکریہ عقیل عباس جعفری
حضرت سیدنا حسن مثنیٰ کی شادی حضرت سیدہ فاطمہ صغریٰ بنت سیدنا حضرت امام حسین سے ہوئی اسی وجہ سے آپ حسنی حسینی سید ہیں۔
آپ کی تعلیم و تربیت آپ کے والد صاحب کے زیر سایہ مدینہ منورہ میں ہوئی۔ آپ علم حدیث پر عبور رکھتے تھے۔ اور کچھ مورخین نے آپ کو محدث بھی لکھا ہے۔
اسلام کے پہلے مبلغ کی سندھ آمد
بنو امیہ کی حکومت زوال پذیر ہوچکی تھی جب 138ھ میں عبداللہ شاہ غازی رحمتہ اللہ علیہ کے والد صاحب نے آپ کو اپنے بھائی حضرت ابراہیم کے پاس بصرہ بھیجا اور آپ وہاں سے ہوتے ہوئے سندھ کی جانب روانہ ہوئے۔ تاریخ الکامل’ جلد پنجم میں لکھا ہے کہ آپ خلیفہ منصور کے دور میں سندھ تشریف لائے۔ تحفتہ الکریم کے مصنف شیخ ابو تراب نے آپ کی سندھ میں موجودگی خلیفہ ہارون رشید کے دور سے منسوب کی ہے۔
عبد اللہ شاہ غازی کی تربت
آپ کی سندھ آمد کے ضمن میں دو قسم کے بیان تاریخ سے ثابت ہیں۔ ایک یہ کہ آپ تبلیغ اسلام کیلئے تشریف لائے تھے اور دوسرے یہ کہ آپ علوم خلافت کے نقیب کی حیثیت سے (ملاحظہ ہو تاریخ الکامل لا بن الشت’ ابن خلدون’ طبری اور میاں شاہ مانا قادری کی تحریریں) تاجر کے روپ میں آئے تھے۔ تاجر اس لئے کہا گیا کہ آپ جب سندھ آئے تو اپنے ساتھ بہت سے گھوڑے بھی لائے تھے۔ آپ نے یہ گھوڑے اپنے کم و بیش بیس مریدوں کے ہمراہ کوفہ سے خریدے تھے۔ آپ کی آمد پر یہاں کے مقامی لوگوں نے آپ کو خوش آمدید کہا اور سادات کی ایک شخصیت کواپنے درمیان پاکر بہت عزت اور احترام کا اظہار کیا۔ آپ بارہ برس تک اسلام کی تبلیغ میں سرگرداں رہے اور مقامی آبادی کے سینکڑوں لوگوں کو مشرف با اسلام کیا۔
والد کی شہادت
حضرت عبداللہ شاہ غازی رحمتہ اللہ علیہ کے سندھ قیام کے دوران گورنر سندھ کو خبر آئی کہ آپ رحمتہ اللہ علیہ کے والد صاحب نے مدینہ منورہ میں اور ان کے بھائی حضرت ابراہیم نے بصرہ میں عباسی خلافت کے خلاف بغاوت کردی ہے۔ 145ھ میں یہ اطلاع آئی کہ آپ کے والد حصرت سید محمد نفس ذکیہ مدینہ منورہ میں 15 رمضان المبارک کو اور اسی سال آپ کے چچا حضرت ابراہیم بن عبداللہ 25 ذیقعد (14فروری 763ء) کو بصرہ میں شہید کردیئے گئے۔
گورنر سندھ کی بیعت اور آپ کی تعظیم
حضرت عبداللہ شاہ غازی رحمتہ اللہ علیہ کے والد صاحب اور چچا کی شہادت کے بعد عباسی خلافت کے مرکز (خلیفہ منصور) سے آپ کی گرفتاری کے احکامات بھی صادر ہوئے۔ مگر چونکہ آپ کے حصے میں میدان جنگ میں شہادت لکھی گئی تھی لہذا آپ کی گرفتاری تو عمل میں نہیں آسکی۔ حضرت حفص بن عمر گورنر سندھ آپ کی گرفتاری کے معاملے کو مسلسل ٹالتے رہے۔
پرانی تعمیر کا بیرونی منظر
ان کا خیال تھا کہ اس طرح کچھ وقت گزر جائے گا اور خلیفہ منصور غازی شاہ رحمتہ اللہ علیہ کی گرفتاری کے معاملے کو بھول جائے گا مگر جو لوگ اقتدار سے لگاؤ رکھتے ہیں وہ کسی طرح کا خطرہ مول نہیں لیتے بلکہ چھوٹے سے چھوٹے خطرے کو بھی برداشت کرسکتے۔ چنانچہ خلیفہ منصور کے دل سے ہرگز بھی عبداللہ شاہ غازی رحمتہ اللہ علیہ کی گرفتاری کا خیال ماند نہیں پڑا۔ حالانکہ گورنر سندھ حضرت حفص بن عمر نے اہل بیت سے محبت کے جذبے کے تحت یہ بھی خلیفہ کو کہا کہ حضرت عبداللہ شاہ غازی رحمتہ اللہ علیہ میری مملکت کی حدود میں نہیں ہیں لیکن خلیفہ کو اس پر بھی اطمینان نہیں ہوا۔لہذا اُس نے 151ھ میں عمر بن حفض کو سندھ کی گورنری سے ہٹا کر اُن کی جگہ ہشام بن عمر کو گورنر مقرر کردیا اور نئے گورنر کو حکم دیا کہ حضرت عبداللہ شاہ غازی کو گرفتار کرکے بغداد بھیجے لیکن وہ بھی حضرت کا مرید ہوگیا اور حفاظت کی غرض سے خود سے دور کردیا۔
پرانے مزار کی سیڑھیاں
ساحلی ریاست آمد
گورنر سندھ حضرت حفص نے اپنی محبت’ عقیدت اور سادات سے لگاؤ اور بیعت کرلینے کے بعد آپ کو بحفاظت ایک ساحلی ریاست میں بھیج کر وہاں کے راجہ کا مہمان بنایا۔ یہ راجہ اسلامی حکومت کا اطاعت گزار تھا۔ اس نے آپ کی آمد پر آپ کو خوش آمدید کہا اور انتہائی عزت اور قدر و منزلت سے دیکھا۔ آپ چار سال یہاں ان کے مہمان رہے۔ اس عرصہ میں آپ نے پہلے کی طرح اسلام کی تبلیغ جاری رکھی اور سینکڑوں لوگوں کو اسلام سے روشناس کرایا۔ لاتعداد لوگ آپ کے مریدین بن کر آپ کے ساتھ ہوگئے۔
عبداللہ شاہ غازی کا مزار – تعمیر کے دوران
سندھ میں اسلام کی تبلیغ
سندھیوں کے بنجر دل کی زمین میں سب سے پہلے حضرت عبداللہ شاہ غازی رحمتہ اللہ علیہ نے ہی اسلامی بیج بویا پھر اس کی آبیاری کی اور محبت’ اخوت اور بردباری سے دلوں کو گرمایا اور ایمان کی زرخیزی سے روشناس کروایا۔
نئی تعمیر کا ایک منظر
وفات
روایت میں ہے کہ ایک مرتبہ حضرت عبداللہ شاہ غازی شکار کی غرض سے جنگلوں میں جارہے تھے تو کسی سبب فوجوں نے اُن سے اچانک لڑائی شروع کردی۔ اچانک کسی ظالم کی تلوار آپ کے سرِمبارک پر لگی جس سے زخمی ہوکر گر پڑے ، اسی اثنا میں آپ کے ساتھیوں کے حملے سے مخالف افواج بھاگنے پر مجبور ہوگئیں۔ جب آپ کے ساتھی آپ کے قریب پہنچے تو آپ جام شہادت نو ش کرچکے ۔ روایت کےمطابق یہ 20 ذوالحج 151 ھ کا دن تھا ۔
کراچی: صوفی بزرگ عبداللہ شاہ غازی کے عرس کے موقع پر گورنر سندھ عمران اسماعیل اور وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے مزار پر حاضری دی۔ اس موقع پر دونوں نے مل کر کام کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔
تفصیلات کے مطابق کراچی میں عبداللہ شاہ غازی کے عرس کے موقع پر گورنر سندھ عمران اسماعیل اور وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے مزار پر حاضری دی۔
اس موقع پر گورنر سندھ عمران اسماعیل کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت کے ساتھ کوآرڈی نیشن کو بہتر کریں گے، کچھ اہم دوروں پر تھا اس لیے پہلے نہیں آسکا۔ کوشش ہے وزیر اعظم سے میٹنگ ہوگی اور وزیر اعلیٰ بھی موجود ہوں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے ملک کی خاطر مل کر آگے بڑھنا ہے۔
وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ اختلافات ہوجاتے ہیں لیکن صوبے کی بہتری کے لیے بڑھنا چاہیئے، تحریک انصاف نے کئی بار کہا ہم نے مل کر آگے بڑھنا ہے، تحریک انصاف کے ساتھ مل کر چلنے کے مؤقف کو ویلکم کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اختلافات آئین اور قانون کے مطابق ہوں گے ذاتی نہیں، افسران کے تبادلے پر کوئی اعتراض نہیں، قانون کو دیکھنا چاہیئے۔
مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ ہاؤس میں موجود گاڑیاں وزیراعلیٰ ہی استعمال نہیں کرتا، وزیر اعلیٰ کے علاوہ سب گاڑیاں استعمال کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ افسران کے تبادلے پر کوئی اعتراض نہیں، قانون کو دیکھنا چاہیئے۔
کراچی میں کے الیکٹرک کی غفلت سے معذور ہوجانے والے بچے کے حوالے سے گورنر سندھ نے بتایا کہ بچےکی آج صبح عیادت کی، بچے کے علاج اور اس کے مستقبل کے لیے اقدامات کرنا ہوں گے۔ صوبائی حکومت بھی عمر کے مستقبل سے متعلق اقدامات کرے۔
وزیر اعلیٰ نے بھی کہا کہ عمر کے علاج کے لیے ماہرین ڈاکٹرز کی خدمات لی جائیں گی، کے الیکٹرک کو ہدایت کی ہےا وور ہیڈوائرز کو انڈر گراؤنڈ کریں۔
کوئٹہ: آئی جی ایف سی میجر جنرل شیر افگن نے کہا ہے کہ درگاہ شاہ نورانی دھماکے کی ابتدائی تفتیش میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ حملہ خودکش تھا جس میں پانچ سے چھ کلو بارودی مواد استعمال کیا گیا.
ان خیالات کا اظہار انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ آئی جی ایف سی میجر جنرل شیرافگن کا کہنا ہے کہ سانحہ نورانی دھماکے میں خودکش جیکٹ استعمال کی گئی جس میں بال بیرنگ اور نائن ایم ایم کے بلٹ استعمال کئے گئے۔
اُن کا کہنا تھا کہ خود کش حملہ آور دھمال کے وقت جائے حادثہ پہنچا اور اُس نے عوام کا رش دیکھ کر اپنے آپ کو دھماکے سے اڑا دیا، خود کش جیکٹ میں بال بیرنگ اور نائن ایم ایم کی گولیاں ڈالی گئیں تھی جس کے باعث زیادہ نقصان ہوا۔
اُن کا کہنا تھا کہ جائے وقوعہ سے شواہد اکھٹے کرلیے ہیں اور جلد ملزمان کو گرفتار کر کے کیفرکردار تک پہنچایا جائے گا۔ شیر افگن نے حادثے میں جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین سے اظہارِ تعزیت کیا اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے نیک خواہشات کا اظہار بھی کیا۔
خیال رہے گزشتہ روز بلوچستان کے علاقے حب میں واقعے قدیمی مزار شاہ نورانی کے مزار پر بم دھماکہ ہوا تھا جس کے نتیجے میں اب تک 65 افراد جاں بحق جبکہ سینکڑوں زخمی ہوئے ہیں، متاثر ہونے والے افراد کو گزشتہ رات ہی کراچی کے سرکاری اسپتالوں میں منتقل کردیا گیا ہے۔