Tag: shujaat azeem

  • شجاعت عظیم کو حکومتی سطح پر مشتمل کمیٹی کا بھی سربراہ بنا دیاگیا

    شجاعت عظیم کو حکومتی سطح پر مشتمل کمیٹی کا بھی سربراہ بنا دیاگیا

    اسلام آباد: حکومت نے ایک بار پھر سپریم کورٹ کے احکامات نظر اندازکردیئے، مشیر ہوا بازی شجاعت عظیم کو صدارتی آرڈیننس سے متعلق جوائنٹ ایکشن کمیٹی اور حکومتی سطح پر مشتمل کمیٹی کا سربراہ بنا دیا گیا.

    ذرائع کے مطابق سترہ دسمبر کو وزیر اعظم کی سربراہی میں پی آئی اے سے متعلق ہونے والے اجلاس کے بعد حکومتی سطح پر کمیٹی تشکیل دی گئی، جس کا سربراہ شجاعت عظیم کو بنایا گیا۔

    وزیراعظم کے مشیر ہوابازی کیخلاف درخواست سپریم کورٹ میں زیرِ سماعت ہے، درخواست پر فیصلے تک سپریم کورٹ نے شجاعت عظیم کو کسی بھی ذمہ داری کی ادائیگی سے روکنے کے احکامات جاری کئے تھے۔

    پی آئی اے کیلئے جاری صدارتی آرڈیننس سے متعلق سفارشات تیار کرنے کی ذمہ داری بھی شجاعت عظیم کی سربراہی میں آٹھ رکنی کمیٹی تیار کریگی جس کا نوٹی فکیشن جاری کردیا گیا ہے۔

  • سپریم کورٹ نے شجاعت عظیم کو کام کرنے سے روک دیا

    سپریم کورٹ نے شجاعت عظیم کو کام کرنے سے روک دیا

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے وزیراعظم کے مشیر ہوابازی شجاعت عظیم کو کام کرنے سے روک دیا۔

    چیف جسٹس انور ظہیرجمالی کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے اپنے سنائے گئے حکم میں کہا ہے کہ شجاعت عظیم یہ مقدمہ نمٹائے جانے تک نہ تو اپنے اختیارات استعمال کرینگے اور نا ہی کوئی فیصلہ لیں گے.

    شجاعت عظیم تقرر کیس میں توہین عدالت کی درخواست کی سماعت کے آغاز میں اٹارنی جنرل نے عدالت سے استدعا کی کہ انہیں توہین عدالت کی درخواست کا جواب دینے کے لئے 15دن کی مہلت دی جائے.

    جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہا کہ ایسی صورت میں شجاعت عظیم کو کام سے روکنا ہوگا، اٹارنی جنرل نے کہا کہ اس ضمن میں وزیراعظم سے معلوم کر کے کوئی موقف اختیار کر سکتے ہیں.

    عدالت نے انہیں وزیر اعظم سے مشورہ کرنے کے لئے وقت دیتے ہوئے سماعت میں مختصر وقفہ کر دیا، وقفہ کے بعد اٹارنی جنرل نے بتایا کہ وزیراعظم سے رابطہ ممکن نہیں ہوا جس پر عدالت نے شجاعت عظیم کو کام نہ کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دی.

    شجاعت عظیم کی تقرری کو چیلنج کیا گیا تو عدالت نے سزا یافتہ شخص کی سرکاری عہدے پر تعیناتی پر سوال اٹھایا تھا۔

    شجاعت عظیم کا انیس سو ستانوئے میں کورٹ مارشل ہوا تھا۔ حکومتی کمیٹی نے موقف اختیارکیا کہ تقرری کے وقت کمیٹی کو کورٹ مارشل کا علم نہیں تھا، تقرری میں بے ضابطگی نہیں ہوئی۔

  • وزیراعظم کے معاون خصوصی شجاعت عظیم کی تعیناتی عدالت میں چیلنج

    وزیراعظم کے معاون خصوصی شجاعت عظیم کی تعیناتی عدالت میں چیلنج

    لاہور: وزیراعظم کے معاون خصوصی شجاعت عظیم کی تعیناتی لاہورہائیکورٹ میں چیلنج کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں موقف اختیارکیاگیاہےکہ شجاعت عظیم کی تعیناتی میں سپریم کورٹ کے احکامات نظر اندازکئے گئے۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ  شجاعت عظیم کی کمپنی دیگرایئرلائنزکولینڈنگ رائٹس دیتی ہے عدالت شجاعت عظیم کی تعینانی کالعدم قراردے۔

    درخواست میں انکشاف کیاگیاہے شجاعت عظیم کی پی آئی اےامورمیں مداخلت کرتے ہیں جوقانون کی خلاف ورزی ہے۔

    درخواست اےآروائی کے سینئر سینئراینکرمبشرلقمان نے دائر کی۔عدالت نےفریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئےچھبیس مارچ کوجواب مارچ کو جواب طلب کرلیا۔

    لاہور ہائیکورٹ نے اٹارنی جنرل آف پاکستان کو بھی معاونت کیلئے عدالت میں پیش ہونے کی ہدایت کی ہے۔

  • شجاعت عظیم کیخلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر

    شجاعت عظیم کیخلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر

    اسلام آباد: وزیراعظم کے معاون خصوصی شجاعت عظیم کے خلاف توہین عدالت کی درخواست سپریم کورٹ میں دائر کردی گئی ۔ روال پنڈی سے تعلق رکھنے والے درخواست گذار منصور احمد نے درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ شجاعت عظیم نے انڈر آرٹیکل 204 آئین پاکستان 1973 ء کی خلاف ورزی کی ہے۔،

    درخواست میں وزیراعظم کے پرنسپل سیکریٹری جاوید اسلم ملک، ڈپٹی سیکریٹری کیبنٹ ڈویژن سراج احمد کو فریق بنایا گیا ہے۔ درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے شجاعت عظیم کے خلاف ازخود نوٹس لیتے ہوئے انہیں دو عہدے رکھنے پر برطرف کرنے کی ہدایت کی تھی جس پر شجاعت عظیم مستعفیٰ ہوگئے تھے۔

    سابق چیف جسٹس کی ریٹائرمنٹ کے بعد وزیراعظم نے چوہدری شجاعت کو ہوا بازی کا معاون خصوصی مقرر کیا،پاک فضائیہ سے سزایافتہ شجاعت عظیم کو اہم محکموں کا سربراہ بھی بنایا گیا۔

    سول ایوی ایشن، پی آئی اے ، اے ایس ایف ، محکمہ موسمیات شامل ہیں، ان تمام محکموں میں حاضر سروس کے افسران ڈیوٹی انجام دے رہے ہیں،درخواست گزار کا مؤقف تھا کہ شجاعت عظیم پاک فضائی سے سزا یافتہ ہیں جن کا کورٹ مارشل ہوا تھا۔

    درخواست گذار کے مطابق شجاعت عظیم نے اعلیٰ عدلیہ کے صادر فیصلے کی توہین کی ہے اس لیے کریمنل ایکٹ کے تحت انہیں سزا دی جائے ۔