Tag: shutdown

  • بائیڈن انتظامیہ شٹ ڈاؤن کے خطرے سے بچ گئی، لیکن ٹرمپ ناراض

    بائیڈن انتظامیہ شٹ ڈاؤن کے خطرے سے بچ گئی، لیکن ٹرمپ ناراض

    واشنگٹن: جو بائیڈن کی انتظامیہ شٹ ڈاؤن کے خطرے سے تو بچ گئی ہے، لیکن نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ سخت ناراض ہو گئے ہیں۔

    امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی سینیٹ نے 14 مارچ تک حکومتی اخراجات کے عبوری بجٹ کا بل منظور کر لیا ہے، جس سے حکومت شٹ ڈاؤن سے بچ گئی ہے۔

    سینیٹ میں 85 ارکان نے حمایت اور 11 نے مخالفت میں ووٹ دیا، ایوان نمائندگان میں بل تیسری بار ترامیم کے ساتھ منظور ہوا تھا، ٹرمپ کے حامی سخت گیر ریپبلکنز نے عبوری بجٹ بل کی مخالفت کی تھی۔

    امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ بل فوری منظور نہ ہوتا تو وفاقی اداروں میں کام جزوی رک جاتا۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے ہفتے کی صبح اخراجات کے بل پر دستخط کیے۔

    امریکا میں شٹ ڈاؤن کا خطرہ، بائیڈن انتظامیہ حرکت میں آگئی

    ایوان سے رخصت ہونے والے اکثریتی رہنما چک شومر نے سینیٹ کے فلور پر کہا ’’یہ ایک اچھا بل ہے، اس سے حکومت چلتی رہے گی اور سمندری طوفانوں اور قدرتی آفات سے متاثرہ امریکیوں کی مالی مدد ہو سکے گی، کسانوں کی مدد بھی ہوگی اور یہ بل نقصان دہ کٹوتیوں سے بچائے گا۔

    واضح رہے کہ اس فنڈنگ ​​ڈیل کے بغیر لاکھوں وفاقی ملازمین یا تو عارضی طور پر بغیر تنخواہ کی چھٹی پر چلے جاتے یا بغیر تنخواہ کے کام کر رہے ہوتے۔

    رپورٹ کے مطابق امریکی حکومت کا قرض تقریباً 36 ٹریلین ڈالر (29 کھرب پاؤنڈ) ہو گیا ہے، جس کی وجہ سے اب امریکی قومی سلامتی سے زیادہ سود کی ادائیگیوں پر زیادہ رقم خرچ کی جا رہی ہے۔

  • فیس بک صارفین سے بڑی سہولت واپس لے لی گئی

    فیس بک صارفین سے بڑی سہولت واپس لے لی گئی

    کیلیفورنیا : ٹیکنالوجی کمپنی میٹا نے اعلان کیا ہے کہ وہ اپنے ذیلی سماجی رابطے کے پلیٹ فارم فیس بک صارفین کے لیے بُک مارکس سیکشن میں نیوز ٹیب کو ہٹا دے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق یہ اعلان کمپنی کی جانب سے یہ اقدام برطانیہ، فرانس اور جرمنی میں لاگو کیے جانے کے چند ماہ بعد سامنے آیا ہے۔

    میٹا کمپنی نے خبروں کے لیے مختص یہ ٹیب 2019 ناشروں کے ساتھ لاکھوں ڈالر کا معاہدہ کرتے ہوئے لانچ کیا تھا لیکن گزشتہ برس فیس بک نے اس فیچر کو برطانیہ، فرانس اور جرمنی میں بند کرنے کا اعلان کیا تھا۔

    اب میٹا کی جانب سے یہ سروس امریکا اور آسٹریلیا میں بھی بند کی جا رہی ہے جس کی بڑی وجہ صارفین کا اس فیچر کو استعمال نہ کرنا قرار دیا جارہا ہے۔

     Meta

    میٹا کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ گزشتہ برس امریکا اور آسٹریلیا میں اس فیچر کو استعمال کرنے والوں میں 80 فیصد کمی دیکھی گئی اور پلیٹ فارم پر موجود خبروں کے مواد کو صارفین کے ایک چھوٹے سے ہی حصے نے دیکھا۔

    کمپنی کا کہنا تھا کہ میٹا کا یہ تازہ ترین اقدام ناشروں کے ساتھ ہوئے معاہدوں کو معیاد پوری ہونے تک متاثر نہیں کرے گا۔

    2019 میں اس فیچر کو متعارف کراتے وقت فیس بک کا کہنا تھا کہ پلیٹ فار پُر امید ہے کہ اس کوشش سے بہتر صحافت اور جمہوریت کو مضبوط کرنے میں مدد ملے گی۔ تاہم، میٹا کے اس فیصلے پر آسٹریلوی حکومت کی جانب سے کڑی تنقید کی گئی ہے۔

    آسٹریلیا کی وزیر مواصلات مشیل رولینڈ کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ آسٹریلیا کے ذرائع ابلاغ کی آمدنی کے اہم ذریعے کو ختم کردے گا، ناشر اپنے کونٹینٹ کے لیے منصفانہ ازالے کا حق رکھتے ہیں۔

  • حکومتی شٹ ڈاؤن، وزیر کامرس کا وفاقی ملازمین کو قرض لینے کا مشورہ، ناقدین کی تنقید

    حکومتی شٹ ڈاؤن، وزیر کامرس کا وفاقی ملازمین کو قرض لینے کا مشورہ، ناقدین کی تنقید

    واشنگٹن : امریکی وزیر کامرس ولبر روزکو طویل ترین حکومتی شٹ ڈاؤن سے متاثرہ افراد کو بینک سے لون لینے کے مشورے پرشدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی کانگریس کی اسپیکر نینسی پیلوسی اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان میکسیکو سرحد پر دیوار کھڑی تعمیر کرنے کے معاملے پر ڈیڈ لاک 34 روز بعد بھی برقرار ہے جس کے نتیجے میں حکومتی مشینری کو تعطل کا شکار ہوئے 34 روز گزر گئے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی کابینہ کے امیر ترین رکن وزیر کامرس ولبر روز نے شٹ ڈاؤن کے متاثرین وفاقی ملازمین کو بینک سے قرض لے کر گزارا کرنے کا مشورہ دیا ہے۔

    نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر کامرس کا کہنا تھا کہ ’ یہ سچ ہے کہ وفاقی ملازمین کو قرض کی ادائیگی میں تھوڑا کا سود ادا کرنا پڑے گا لیکن شٹ ڈاؤن کے دوران ان کا گزر بسرتو ہوجائے گا‘۔

    ٹرمپ کی کابینہ کے امیر ترین وزیر کی جانب سے وفاقی ملازمین کو دئیے گئے مشورے پر ناقدین کی جانب سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے کیوں امریکا میں جس کو مستقل تنخواہ نہ مل رہی ہو اسے بینک لون نہیں دیتا۔

    حکومتی شٹ ڈاؤن، ٹرمپ کا ایمرجنسی لگاکر بارڈر سیکیورٹی فنڈز منظور کرانے کا فیصلہ

    امریکی سینیٹ حکومتی شٹ ڈاؤن ختم کرانے میں ناکام ہوگئی، سینیٹ میں ڈیموکریٹس اور ری پبلکنز کو بل منظور کرانے میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔

    ری پبلکن بل میں دیوار کی تعمیر کیلئے 5.7 ارب ڈالر شامل تھے، ری پبلکن بل میں امیگریشن اصلاحات بھی شامل تھیں، بل کی منظوری کیلئے ری پبلکنز کو 60ووٹ درکار تھے، تاہم بل کی منظوری کے حق میں 50 جبکہ مخالفت میں 47ووٹ کاسٹ ہوئے۔

    غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق اگر یہ بل سینیٹ میں پاس ہوجاتے تو 8 فروری تک حکومتی ادارے بحال ہوتے تاہم اس کے مسترد ہونے کے ساتھ یہ شٹ ڈاؤن مزید عرصے تک جاری رہے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ایئر پورٹ پر عملے کی کمی کی وجہ سے لمبی قطاریں مسافروں کو دور بھگانے کا ذریعہ بنیں گی جو معیشت کے لیے نقصان دہ ثابت ہوگا۔

    مزید پڑھیں : آج بارڈر سیکیورٹی اور حکومتی شٹ ڈاؤن سے متعلق بڑا اعلان کروں گا: ٹرمپ

    خیال رہے کہ امریکی صدر نے دیوار کی تعمیر کے لیے 5.7 بلین ڈالرز منظور کرنے کا مطالبہ کر رکھا ہے تاہم کانگریس میں ڈیموکریٹس دیوار کی فنڈنگ کی منظوری سے مسلسل انکاری ہیں۔

    صدرٹرمپ نے دیوار کے لیے فنڈز مختص کیے بغیر بجٹ پر دستخط سے انکار کردیا اور آج ملک امریکا میں حکومتی شٹ ڈاؤن کا 38 واں روز ہے،جو امریکا کا طویل ترین شٹ ڈاؤن بن گیا ہے، شٹ ڈاؤن کی وجہ سے 8لاکھ سے زائد سرکاری ملازمین بغیر تنخواہ کام کرنے پر مجبور ہیں۔

  • امریکا میں‌ شٹ ڈاؤن، مہمانوں کےلیے ٹرمپ کو اپنی جیب سے کھانا منگوانا پڑا

    امریکا میں‌ شٹ ڈاؤن، مہمانوں کےلیے ٹرمپ کو اپنی جیب سے کھانا منگوانا پڑا

    واشنگٹن: امریکی تاریخ کے طویل ترین شٹ ڈاؤن کے اثرات صدر ٹرمپ پر بھی مرتب ہونے لگے، وائٹ ہاوس کے باورچی نے بغیر تنخواہ کام سے انکار کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور کانگریس کے درمیان گزشتہ ایک ماہ میکسیکو کی سرحد پر دیوار کی تعمیر کے سلسلے میں فنڈنگ کے معاملے پر ڈیڈ لاک چل رہا ہے جس کے باعث امریکی خفیہ ایجنسی ایف بی آئی سمیت کئی ادارے شٹ ڈاؤن کا شکار ہوگئے ہیں۔

    امریکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ شٹ ڈاؤن کے نتیجے میں وائٹ ہاوس کے باورچی نے بھی بغیر تنخواہ کے کام کرنے سے انکار کردیا، باورچی کی عدم موجودگی کے باعث ڈونلڈ ٹرمپ کو اپنے مہمانوں کو اپنی جیب سے فاسٹ فورڈ کھلانا پڑا۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نیشنل کالج فٹبال چیمپئن شپ کی فاتح ٹیم کی دعوت کی تھی جن کے لیے 300 برگر، پیزا اور فنگر چپس ریسٹوران سے منگوانی پڑی۔

    صدر ٹرمپ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’شٹ ڈاؤن کی وجہ سے ہمیں امریکن فاسٹ فورڈ اپنے خرچے پر آرڈر کرنا پڑا‘۔

    مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ امریکی صدر کی سیکیورٹی پر مامور خفیہ پولیس اہلکار بھی بغیر تنخواہ ڈیوٹی دینے پر مجبور ہیں جبکہ خفیہ ایجنسی ایف بی آئی کے آپریشنز بھی فنڈز کی عدم فراہمی کا شکار ہیں۔

    امریکی میڈیا کے مطابق ڈیموکریٹس نے ایوان نمائندگان میں حکومت کا کاروبار دوبارہ کھولنے کےلیے بل پیش کیا ہے، حکومتی کاروبار بحال کرنے کے لیے ہاؤس کمیٹی کی چیئروومن نیتالوئی سمیت ڈیموکریٹس نے 2 قراردادیں پیش کی ہیں۔

    ایوان نمائندگان میں پیش کردہ قرار داد میں ڈیموکریٹس نے کہا ہے کہ حکومت یکم فروری تک تمام سرکاری ادارے دوبارہ کھولے جبکہ نیتالوئی کی قرارداد میں 28 فروری تک ادارے کھولنے کا بل پیش کیا گیا ہے۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ بل منظوری کےلیے کل ایوان نمائندگان میں پیش کیا جائے گا۔

    مزید پڑھیں : امریکا میں طویل ترین شٹ ڈاؤن، سرکاری ملازمین گھریلو سامان بیچنے پر مجبور

    خیال رہے کہ شٹ ڈاؤن کے باعث نئے سال کے پہلے ماہ میں 8 لاکھ ملازمین تنخواہوں سے محروم ہوگئے ہیں، جس کے باعث نوبت اپنی چیزیں فروخت کرنے کی آگئی ہے۔

    مقامی خبر رساں ادارے کے مطابق ہزاروں افراد نے مالی عدم استحکام کے باعث بے روزگاری کا وظیفہ حاصل کرنے کے لیے درخواستیں داخل کرنا شروع کر دی ہیں۔

  • امریکا میں طویل ترین شٹ ڈاؤن، سرکاری ملازمین گھریلو سامان بیچنے پر مجبور

    امریکا میں طویل ترین شٹ ڈاؤن، سرکاری ملازمین گھریلو سامان بیچنے پر مجبور

    واشنگٹن: میکسیکو سرحد پر دیوار کی تعمیر کےلیے فنڈنگ سے انکارپر ڈیڈ لاک نے امریکی حکومت کے جزوی شٹ ڈاؤن کو تاریخ کا طویل ترین شٹ ڈاؤن بنادیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور کانگریس کے درمیان گزشتہ ایک ماہ میکسیکو کی سرحد پر دیوار کی تعمیر کے سلسلے میں فنڈنگ کے معاملے پر ڈیڈ لاک چل رہا ہے جس کے باعث امریکی خفیہ ایجنسی ایف بی آئی سمیت کئی اداروے شٹ ڈاؤن کا شکار ہوگئے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ امریکی حکومت کے شٹ ڈاؤن کا مستقبل قریب میں کوئی حل نظر نہیں آتا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ شٹ ڈاؤن کے باعث نئے سال کے پہلے ماہ میں 8 لاکھ ملازمین تنخواہوں سے محروم ہوگئے ہیں، جس کے باعث نوبت اپنی چیزیں فروخت کرنے کی آگئی ہیں۔

    مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ حکومتی شٹ ڈاؤن کے نتیجے میں امریکا کے ایک اہم ہوائی اڈے کا ایک ٹرمینل مکمل طور پر بند کرنے پر غور کیا جارہا ہے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اس وقت تک بجٹ کی منظوری نہیں ہوگی جب تک میکسیکو کی سرحد پر دیوار تعمیر کرنے کے لیے فنڈنگ کی منظوری نہیں ہوتی۔

    تنخواہوں سے محروم ملازمین نے سماجی رابطوں کی ویب سایٹس پر اپنی تنخواہوں کی سلپ احتجاجاً شیئر کی۔

    ایک سوشل میڈیا صارف کیٹ ہیفنر نے سماجی رابطے کی ویب سایٹ پر تنخواہ کی سلپ شیئر کرتے ہوئے تحریر کیا ’یہ میرے بھائی کی تنخواہ کی سلپ ہے جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ بطور ایئر ٹریفک کنٹرولر کام کرنے والے ملازم کو صرف ایک سینٹ کی ادائیگی کی گئی ہے۔

    مقامی خبر رساں ادارے کے مطابق ہزاروں افراد نے مالی عدم استحکام کے باعث بے روزگاری کا وظیفہ حاصل کرنے کے لیے درخواستیں داخل کرنا شروع کر دی ہیں۔

    دوسری جانب میامی انٹرنیشنل ایئرپورٹ حکومتی شٹ ڈاؤن کے باعث سکیورٹی ایجنٹس کی کمی کے سبب رواں ہفتے کے اختتامِ پر ایک مکمل ٹرمینل بند کر رہا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے جزوی شٹ ڈاؤن سنیچر کو اپنے 22ویں دن میں پہنچ کر صدر بل کلنٹن کے دور صدارت میں سنہ 1995-96کے 21 دن کے ریکارڈ شٹ ڈاؤن سے آگے نکل گيا ہے۔

    خیال رہے کہ ایک روز قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے میکسیکو کی سرحد پر دیوار کی تعمیر کےلیے فنڈنگ سے انکار پر ایک مرتبہ پھر ایمرجنسی نافذ کرنے کی دھمکی دی تھی تاہم اگلے ہی روز وہ اپنے بیان سے دستبردار ہوگئے تھے۔

    واضح رہے کہ امریکی صدارتی انتخابات کی مہم کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے میکسیکو کی سرحد پر دیوار تعمیر کرنا اہم وعدوں میں شامل تھا۔

  • امریکی ایوان میں شٹ ڈاؤن کے خاتمے کے لیے بل پاس

    امریکی ایوان میں شٹ ڈاؤن کے خاتمے کے لیے بل پاس

    واشنگٹن : امریکی ایوان نمائندگان نے شٹ ڈاؤن کے خاتمے کے لیے بل کردیا، جس کے باعث متاثرہ 9 اداروں کی فنڈنگ دوبارہ شروع ہوجائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا میں گزشتہ کچھ روز سے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور کانگریس میں ڈیڈ لاک کے باعث شٹ ڈاؤن ہوگیا تھا جس کے باعث سرکاری اداروں کی بندش سے آٹھ لاکھ افراد کے تنخواہوں سے محروم ہونے کا خدشہ تھا۔

    امریکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ کے ویٹو کے ڈر سے کانگریس سے فوری بل کیا، بل کے حق میں ٹرمپ کی جماعت کے بھی 7 افراد نے ووٹ دئیے۔

    اسپیکر نینسی پیلوسی کا کہنا تھا کہ امریکی صدر کے دیوار کے منصوبے کےلیے فنڈنگ نہیں ہوگی، ایوان نمائدگان آج ٹرمپ نے مذاکرات کرے گا۔

    دوسری جانب ٹرمپ انتظامیہ کا کہنا تھا کہ حکومت کے لیے بارڈر سیکیورٹی زیادہ اہم ہے لہذا مؤقف سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

    ٹرمپ انتظامیہ کا کہنا ہے میکسیکو سرحد پر دیوار کی تعمیر غیر ضروری محکموں کی فنڈنگ سے کہیں زیادہ ضروری ہے۔

    مزید پڑھیں : امریکی حکومت کا شٹ ڈاؤن، آٹھ لاکھ ملازمین بے روزگار

    یاد رہے کہ گذشتہ برس کے اختتام پر امریکا کی وفاقی حکومت کے ایک چوتھائی محکموں کے لیے فنڈنگ کی مدت ہوگئی تھی اور اس کے سبب متاثر ہونے والے محکموں میں ڈیپارٹمنٹ آف ہوم لینڈ سیکیورٹی ، انصاف اور زراعت شامل ہیں۔

    امریکی صدر بضد ہیں کہ موجودہ معاشی بل میں میکسیکو کی سرحد کے ساتھ دیوار یا باڑھ تعمیر کرنے کے لیے پانچ ارب ڈالر بھی ادا کیے جائیں ، اس مطالبے پر وفاقی حکومت اور کانگریس میں ڈیڈ لاک پیدا ہوا ہے ، جو کہ شٹ ڈاؤن کا سبب بننا تھا۔

    خیال رہے کہ کرسمس کے موقع پر امریکی کانگریس کے دو صف اول کے ڈیموکریٹس لیڈر نینسی پیلوسی اور چک شمر نے اپنے مشترکہ بیانیے میں کہا تھا کہ ’یہ کرسمس کی شام ہے اور صدر ٹرمپ نے ملک کو افراتفری کی نذر کردیا ہے۔