Tag: sialkot lynching

  • سانحہ سیالکوٹ نے قوم کے سر شرم سے جھکا دیے: وزیر اعظم

    سانحہ سیالکوٹ نے قوم کے سر شرم سے جھکا دیے: وزیر اعظم

    اسلام آباد: سانحہ سیالکوٹ پر وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا، وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ سانحہ سیالکوٹ نے قوم کے سر شرم سے جھکا دیے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سانحہ سیالکوٹ پر وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا، اجلاس میں پنجاب اور وفاقی حکومتوں کے قانونی ماہرین اور اعلیٰ حکام شریک ہوئے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں سانحہ سیالکوٹ کے ملزمان کا روزانہ ٹرائل کرنے کی تجویز پر غور کیا گیا، سیکیورٹی خدشات کے تحت ملزمان کے جیل ٹرائل کی تجویز بھی زیر غور لائی گئی۔

    وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ملزمان کو انصاف کے کٹہرے میں لا کر مثالی سزائیں ملنی چاہیئں، پراسیکیوشن شواہد جمع کر کے بھرپور تیاری سے عدالت میں جائے، ملزمان کی قرار واقعی سزا یقینی بنائی جائے۔

    وزیر اعظم کا مزید کہنا تھا کہ سانحہ سیالکوٹ نے قوم کے سر شرم سے جھکا دیے ہیں۔

    یاد رہے کہ 3 دسمبر کو سیالکوٹ میں وزیر آباد روڈ پر قائم لیدر فیکٹری میں فیکٹری ورکرز نے سری لنکن مینیجر پریانتھا کمارا کو توہین مذہب کے الزام میں بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنا کر قتل کیا اور پھر لاش کو نذر آتش کردیا تھا۔

    پنجاب پولیس نے واقعے میں ملوث 12 مرکزی ملزمان سمیت 100 سے زائد ملزمان کو سی سی ٹی وی فوٹیج اور موبائل ویڈیوز کی مدد سے شناخت کر کے گرفتار کیا ہے۔

    پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق پریانتھا کے جسم کے تمام حصوں پر تشدد کے نشانات پائے گئے، غیر انسانی تشدد سے پریانتھا کے ایک پاؤں کےعلاوہ جسم کی تمام ہڈیاں ٹوٹ گئی تھیں۔

    مقتول کے جسم کا 99 فیصد مکمل طور پر جل چکا تھا جبکہ تشدد سے پریانتھا کا دل اور پھیپھڑے بھی متاثر ہوئے، موت کی وجہ کھوپڑی اور جبڑا ٹوٹنا بتائی گئی جبکہ رپورٹ میں دماغ باہر آجانے کی بھی تصدیق ہوئی۔

    مقتول سری لنکن شہری کے جسم کی باقیات آج اس کے وطن روانہ کردی گئی ہیں۔

    پولیس رپورٹ کے مطابق فیکٹری میں جھگڑا مشینوں پر لگے اسٹیکر ہٹانے پر شروع ہوا جو مینیجر نے صفائی کی غرض سے ہٹانے کا کہا۔

    گرفتار فیکٹری ورکرزکا دعویٰ ہے کہ اسٹیکر پر مذہبی تحریر تھی، بادی النظرمیں اسٹیکر کو بہانہ بنا کر ورکرز نے مینیجر پرحملہ کیا، ورکرز پہلے ہی مینیجر کے ڈسپلن اور کام لینے پر غصے میں تھے، واقعے سے قبل کچھ ورکرز کو کام چوری اور ڈسپلن توڑنے پر فارغ بھی کیا گیا تھا۔

  • سانحہ سیالکوٹ : مقتول فیکٹری مینیجر کی اہلیہ اور بھائی کا بیان سامنے آگیا

    سانحہ سیالکوٹ : مقتول فیکٹری مینیجر کی اہلیہ اور بھائی کا بیان سامنے آگیا

    کولمبو: سیالکوٹ میں مشتعل ہجوم کے ہاتھوں قتل ہونے والے سری لنکن مینیجر کی اہلیہ کا بیان سامنے آگیا، جس میں انہوں نے صدر پاکستان اور وزیراعظم سے منصفانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ایک روز قبل سیالکوٹ میں فیکٹری ملازمین کے ہاتھوں توہین کے الزام میں قتل کیے جانے والے سری لنکن شہری اور کمپنی مینیجر پریانتھا کمار  کی اہلیہ نے خاموشی توڑ دی۔

    مینیجر کی اہلیہ نیروشی نے بی بی سی کو دیے گئے نے اپنے بیان میں کہا کہ میرے شوہر معصوم انسان تھے، انٹرنیٹ پر قتل کی واقعے کی ویڈیو دیکھی، جس کو دیکھ کر یقین کرنا مشکل ہوگیا کیونکہ یہ واقعہ غیر انسانی عمل تھا۔

    نیروشی نے صدر اور وزیراعظم پاکستان سے شوہر کے قتل کی منصفانہ تحقیقات کر کے واقعے میں ملوث افراد کو کیفرکردار تک پہنچانے کا مطالبہ کیا ہے۔مقتول کے بھائی نے بتایا کہ پریانتھا 2012 سے سیالکوٹ فیکٹری میں ملازم تھے۔

    مزید پڑھیں: سیالکوٹ واقعہ:وزیرخارجہ کی سری لنکن ہم منصب کو جلد ملزمان کو کیفرکردار تک پہنچانے کی یقین دہانی

    یہ بھی پڑھیں: ‘سیالکوٹ واقعہ : کوشش ہے کہ تفتیش میں کوئی بھی پہلو رہ نہ جائے’

    انہوں نے بتایا کہ مقتول کے دو بچے ہیں جن میں سے ایک کی عمر 14 برس اور دوسرے کی 12 سال ہے، مالک کے بعد راجکوٹ فیکٹری کا انتظام پریانتھا نے ہی سنبھالا ہوا تھا۔

    دوسری جانب سری لنکا کے وزیراعظم نے امید ظاہر کی ہے کہ عمران خان واقعے میں ملوث افراد کو کیفرکردار تک پہنچائیں گے اور متاثرہ خاندان کو انصاف فراہم کریں گے۔

    یاد رہے کہ ایک روز قبل سیالکوٹ میں قائم لیدر فیکٹری میں کام کرنے والے غیر ملکی مینیجر کو ملازمین نے توہین مذہب کا الزام لگا کر بہیمانہ تشدد کا نشانہ بناکر قتل کردیا تھا جبکہ مقتول کی لاش کو چوک پر لاکر نذر آتش کردیا تھا۔

    اسے بھی پڑھیں: سیالکوٹ واقعے ذمہ داروں کے گرد گھیرا تنگ ، تمام مرکزی ملزمان گرفتار

    یہ بھی پڑھیں: ممتاز عالمِ دین مفتی تقی عثمانی کا سیالکوٹ واقعے پر ردِعمل آگیا

    پولیس نے واقعے کے بعد میڈیا کے سامنے اعتراف کرنے والے ملزم سمیت 100 سے زائد ملزمان کو حراست میں لے لیا جبکہ واقعے کا مقدمہ دہشت گردی کی دفعات کے تحت درج کیا گیا ہے۔