Tag: Sialkot tragedy:

  • سانحہ سیالکوٹ میں گرفتار ملزمان کیخلاف جیل ٹرائل کا آغاز

    سانحہ سیالکوٹ میں گرفتار ملزمان کیخلاف جیل ٹرائل کا آغاز

    لاہور : سانحہ سیالکوٹ میں گرفتار ملزمان کیخلاف جیل ٹرائل کا آغاز آج سے کیا جائے گا ، اے ٹی سی کی جج نتاشہ نسیم کوٹ لکھپت جیل میں سماعت کریں گی۔

    تفصیلات کے مطابق سانحہ سیالکوٹ میں گرفتارملزمان کیخلاف جیل ٹرائل کا آغاز آج ہوگا ، انسداد دہشت گردی عدالت کی جج نتاشہ نسیم کوٹ لکھپت جیل میں سماعت کریں گی۔

    2اسپشل پراسیکیوٹرسمیت5 پراسیکیوٹر ٹرائل میں دلائل پیش کریں گے اور 89 ملزمان میں آج چالان کی کاپیاں تقسیم کی جائیں گے۔

    پراسکیوشن کی جانب سے 40 گواہان کو چالان کاحصہ بنایا گیا ہے، پراسیکیوشن کا کہنا ہے کہ ویڈیوز،ڈیجیٹل شواہد کو بھی چالان کا حصہ بنایا گیا ہے۔

    پراسکیوشن نے مزید بتایا کہ ڈی این اے، چشم دیدگواہان اور فرانزک شواہد چالان کا حصہ ہیں جبکہ پریانتھاکمارکوہجوم سے بچانے والا فیکٹری منیجر بھی گواہ شامل ہے۔

    چالان کے متن میں کہا گیا کہ فیکٹری سے10سی سی ٹی وی فوٹیج فرانزک کےلیےبھیجی گئیں، موبائل فوٹیج کی مددسےملزمان کو گرفتار کیاگیا اور 55سےزائدملزمان کےموبائل برآمد کیے گئے۔

    واضح رہے کہ سیالکوٹ میں واقع لیدر فیکٹری میں کام کرنے والے غیرملکی مینیجر پریانتھا کو ملازمین نے توہین مذہب کا الزام لگا کر بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنا کر ہلاک کیا اور پھر لاش کو چوک پر نذر آتش کردیا تھا۔

  • سری لنکن منیجر پریانتھا کو کس طرح قتل کیا گیا؟ فوٹیج اور تصویر سامنے آگئیں

    سری لنکن منیجر پریانتھا کو کس طرح قتل کیا گیا؟ فوٹیج اور تصویر سامنے آگئیں

    لاہور : سانحہ سیالکوٹ واقعے کی فوٹیج اور تصویر سامنے آگئیں، جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ سری لنکن منیجر پریانتھا کو کس طرح قتل کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سانحہ سیالکوٹ میں فیکٹری کے اندرکی فوٹیج اور تصویر سامنے آگئیں ، تصویر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ منیجرپریانتھا مشین کے اوپر دیوار سے اسٹیکر اتار رہے ہیں جبکہ فیکٹری کے اندر پریانتھا کےقریب موجود 2 نوجوان ورکز دیکھ رہے ہیں۔

    فوٹیج میں پریانتھا کو جان بچانے کے لیے چھت پرجاتےدیکھےجاسکتاہے ، چھت پر پریانتھا کے ساتھ ایک فیکٹری ورکر بھی اس کے ساتھ چھپ رہا ہے۔

    تیسری فوٹیج میں مشتعل ورکرزچھت پر جاکرپریانتھاپر حملہ کردیتےہیں جب کہ چوتھی فوٹیج میں مینجمنٹ کا فرد ملوث ملزمان کو منع کرتے نظر آرہا ہے اور  اسی فوٹیج میں لڑکے مینجمنٹ کے حکم کو نظرانداز کرکے مارنے کابول رہے ہیں۔

    فوٹیج میں ان میں ایک لڑکا آگے بڑھ کر کہتا ہے کہ وہ اور مارے گا ، حیران کن طور پر 3 مقامات کی فیکٹری کی اہم فوٹیج غائب ہے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ لگتا ہے کیمرے کنٹرول کرنے والا بھی ملزمان سے ملا ہواتھا، فوٹیج کو ضائع کرنے یا چھپائے جانے کا بھی امکان ہے، اسٹیکر اتارتے دوسری سائیڈ اور اس کے بعد کی تکرار اور مارپیٹ کی فوٹیج غائب ہے۔

    پولیس کے مطابق لگتا ہے جہاں مقتول پریانتھا جاتا رہا،کیمرے بند یا ہٹائے جاتے رہے تاہم ،ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس کی جانب سے مزید فوٹیجز حاصل کرنے کی کوشش جاری ہے۔

  • سانحہ سیالکوٹ : سماجی بے حسی کے خلاف مل کر لڑنا ہوگا، سینیٹر نذیر تارڑ

    سانحہ سیالکوٹ : سماجی بے حسی کے خلاف مل کر لڑنا ہوگا، سینیٹر نذیر تارڑ

    اسلام آباد : سینیٹ اجلاس میں قائد ایوان نے معمول کا ایجنڈا معطل کرنے کی تحریک پیش کردی، ایجنڈا معطل کرنے کی تحریک متفقہ طور پرمنظور کرلی گئی۔

    سیالکوٹ میں سری لنکن شہری پرتشدد اور تحریک التوا پر ایوان میں بحث کی گئی۔ سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے تحریک التوا پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ واقعے نے ہمیں ہلا کر رکھ دیا ہے، ہمارے معاشرے میں عدم برداشت کا رویہ بڑھ رہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ60اور70کی دہائی میں انتہا پسندی نہیں تھی، اس سے قبل بھی سیالکوٹ میں دوبھائیوں کو بے دردی سے قتل کیا گیا تھا، عوام نے ان کی ویڈیو بنائی لیکن کسی نے بھی ہجوم کو نہیں روکا۔

    اعظم نذیرتارڑ نے کہا کہ اس کیس کے ملزمان کو2019میں چھوڑدیا گیا تھا یہ سماجی بے حسی ہے جس کے خلاف سب کو مل کر لڑنا ہوگا۔

    انہوں نے کہا کہ کہا جاتا ہے کہ ہمارے قوانین میں کہیں نہ کہیں سقم ہیں،اگر قوانین میں سقم ہیں تو ہم یہاں کیوں بیٹھے ہیں؟ ہمیں ایسے قوانین کی اشد ضرورت ہے جن میں سزاؤں پر عمل درآمد ہو۔

    سینیٹر کا مزید کہنا تھا کہ قصور میں بھی دو میاں بیوی کو زندہ جلایا گیا اس واقعہ کے ملزمان کو بھی بری کردیا گیا، واقعات میں سزائیں تو ہوئیں لیکن ملزمان بعد میں چھوٹ گئے۔

     

  • سانحہ سیالکوٹ کی جدید ٹیکنالوجی مدد سے تحقیقات جاری ، بڑا کریک ڈاؤن متوقع

    سانحہ سیالکوٹ کی جدید ٹیکنالوجی مدد سے تحقیقات جاری ، بڑا کریک ڈاؤن متوقع

    لاہور : سانحہ سیالکوٹ کی ٹیکنالوجی کی مدد سے تحقیقات جاری ہے ، قتل میں ملوث افراد کی شناخت کافی حد تک مکمل ہوگئی ، جس کے بعد پولیس کی جانب سے جلد بڑا کریک ڈاؤن متوقع ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سانحہ سیالکوٹ کی تفتیش ٹیکنالوجی کی مدد سے جدید طریقے سے جاری ہے ، ذرائع کا کہنا ہے کہ فیکٹری کے150کیمروں کی فوٹیج فرانزک لیبارٹری بھجوادی گئی جبکہ سوشل میڈیا، موقع پر موجود افراد کی ویڈیوز بھی فرانزک کیلئے بھجوائی گئیں۔

    ذرائع نے بتایا ہے کہ پولیس کی جانب سے شواہد کی بنیاد پر جلد بڑا کریک ڈاؤن متوقع ہے ، پولیس سب سے پہلے فیکٹری کی چھت پرقتل کے واقعےکی تفتیش کررہی ہے، قتل میں ملوث افراد کی شناخت سی سی ٹی وی کیمروں سے کافی حد تک مکمل ہوگئی ہے۔

    ذرائع کے مطابق سی سی ٹی کیمروں کی فوٹیج سے پورے واقعے کو ترتیب دیا جائے گا ،کیمروں کی فوٹیج سے واضح ہو گامعاملہ کہاں سے شروع ،کہاں ختم ہوا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ہائی پروفائل کیس کی وجہ سے تفتیش میں مکمل احتیاط برتی جا رہی ہے ، حکومتی کوشش ہےکہ کسی بےگناہ کو کیس میں پھنسنےسےبچایاجائے۔

    ذرائع نے کہا ہے کہ زبانی گواہی کی صورت میں پہلے ویڈیو ،شواہدکی جانچ پڑتال ہوتی ہے ، سانحہ سیالکوٹ کا جنوری وسط تک تفتیش مکمل کرکے چالان جمع کرایا جائے گا۔

  • سانحہ سیالکوٹ: گرفتار ملزمان کا جسمانی ریمانڈ منظور

    سانحہ سیالکوٹ: گرفتار ملزمان کا جسمانی ریمانڈ منظور

    گوجرانوالہ: سانحہ سیالکوٹ میں گرفتار آٹھ ملزمان کو جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سیالکوٹ کی نجی فیکٹری میں سری لنکن شہری کو بہیمانہ تشدد کے بعد جلا کر مارنے والے آٹھ ملزمان کو آج سخت سیکیورٹی میں گوجرانوالہ کی اے ٹی سی میں پیش کیا گیا۔

    سماعت کے موقع پر پولیس نے عدالت سے ملزمان کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کرتے ہوئے موقف اپنایا کہ دلخراش واقعے سے متعلق مزید حقائق جانچنے ہیں لہذا گرفتار ملزمان کا جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔

    عدالت نے پولیس کی استدعا منظور کرتے ہوئے ملزمان کوجسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کیا اور 21 دسمبر کو دوبار پیش کرنے کا حکم دیا۔

    ترجمان پنجاب پولیس کے مطابق ان ملزمان میں پریانتھا کمارا کی نعش کی بے حرمتی کرنے والا ذاکر سلمان بھی شامل ہے، جسے رات گئے گرفتار کیا گیا، گرفتار ملزمان میں واقعہ کی ویڈیو بنانے، اشتعال دلانے اور تشدد کرنے والے بھی شامل ہیں۔

    واضح رہے سیالکوٹ میں واقع وزیرآباد روڈ پر قائم لیدر فیکٹری میں گزشتہ 9 برس سے مینیجر کے عہدے پر کام کرنے والے سری لنکن شہری کو مشتعل ملازمین کے ہجوم نے بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنا کر قتل کیا اور پھر لاش کو آگ لگا دی تھی۔