Tag: sibli faraz

  • یہ کٹھ پتلی حکومت ہے ہم کس سے مذاکرات کریں: شبلی فراز

    یہ کٹھ پتلی حکومت ہے ہم کس سے مذاکرات کریں: شبلی فراز

    پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ یہ کٹھ پتلی حکومت ہے ہم کس سے مذاکرات کریں۔

    تفصیلات کے مطابق راولپنڈی میں انسداد دہشتگردی عدالت کے باہر شبلی فراز نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ان کے پاس اختیار ہے تو ٹھیک ہے ورنہ ہمیں بتادیں کہ اختیار نہیں ہیں، اس وقت ہم کس سے مذاکرات کریں، یہ کٹھ پتلی حکومت ہے۔

    شبلی فراز کا کہنا تھا کہ ملک کو سیاسی استحکام کے ساتھ چلانا ہے تو یہ ماحول ختم کرنا ہوگا، ہمارا کردار سیاسی ہو یا پارلیمانی ہو وہ کردار ہم ادا کر رہے ہیں، ہمیں اگر انصاف نہیں ملے گا پھر بھی عدالتوں کا سامنا کریں گے، بانی پی آئی عمران خان نے کینسر اسپتال بنایا ایک پیسے کا فائدہ نہیں لیا۔

    انہوں نے مزید کہا کہ اصلاح کا ماحول سیاسی ماحول کو بہتر کرے گا، لوگ غیر قانونی کشتیوں کے ذریعے باہر جاتے اور ڈوب جاتے ہیں، جب لوگ اپنے ملک کے مستقبل کو ڈوبتا دیکھتے ہیں تب ہی باہر جاتے ہیں، ملک میں کوئی اچھا کام کرے تو اسے انتقام کا نشان بنایا جاتا ہے۔

  • وفاقی وزیر اطلاعات اور معاون خصوصی نے اپنی ذمہ داریاں سنبھال لیں

    وفاقی وزیر اطلاعات اور معاون خصوصی نے اپنی ذمہ داریاں سنبھال لیں

    اسلام آباد: وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز اور معاون خصوصی عاصم سلیم باجوہ نے اپنی ذمہ داریاں سنبھال لیں اور ذمہ داری سونپنے کو اعزاز قرار دیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اطلاعات شبلی فراز اور معاون خصوصی عاصم سلیم باجوہ وزارت اطلاعات پہنچے اور اپنی ذمہ داریاں سنبھال لیں، سیکریٹری اطلاعات،ذیلی اداروں کی جانب سے وفاقی وزیر اور معاون خصوصی کو بریفنگ دی گئی۔

    وزیر اطلاعات شبلی فراز نے کہا کہ وزیراعظم کا اہم ذمہ داری سونپنا میرے لیے اعزاز کی بات ہے ، اطلاعات ونشریات ایسی وزارت ہے جسے روایتی انداز سے چلایاجاتارہاہے ،ہم نے وزارت اطلاعات کے کردار کو مزید فعال ،متحرک بنانا ہے۔

    سینیٹر شبلی فراز کا کہنا تھا کہ وزارت کو جدید خطوط پراستوار کرنے کیلئےایک ٹیم کی طرح کام کرنا ہوگا، ادب ،ثقافت کے فروغ کیلئے وزارت اطلاعات کاکردار نہایت اہم ہے۔

    معاون خصوصی عاصم سلیم باجوہ نے کہا کہ میرے لیے بطور معاون خصوصی کام کرنا باعث اعزاز ہے ، وزارت اطلاعات کو 21ویں صدی کے تقاضوں سےہم آہنگ کرناہے، وزارت کے اداروں میں ہم آہنگی،تعاون کا فروغ نہایت ضروری ہے۔

    یاد رہے وفاقی حکومت نے وزیر اطلاعات فردوس عاشق اعوان کوڈی نوٹیفائی کرکے شبلی فراز کو وفاقی وزیراطلاعات تعینات کیا تھا جبکہ عاصم سلیم باجوہ وزیراعظم کے معاون خصوصی اطلاعات مقرر کیے گئے تھے۔

    بعد ازاں معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان کو عہدے سے ہٹانے کی اندرونی کہانی سامنے آئی تھی ، جس کے مطابق فردوس عاشق اعوان نے حکومتی اشتہاری بجٹ سے 10 فیصد کمیشن لینے کی کوشش کی اور سرکاری ٹی وی کے کوٹے پر ضرورت سے زائد ملازم رکھے، انہوں نے بغیر اجازت دو سیکیورٹی گارڈز سمیت 9 ملازم رکھے ہوئے تھے۔

  • صادق سنجرانی کو 60 ووٹ ملیں گے، قائدایوان شبلی فراز کا دعویٰ

    صادق سنجرانی کو 60 ووٹ ملیں گے، قائدایوان شبلی فراز کا دعویٰ

    اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹرشبلی فراز نے دعویٰ کیا ہے کہ صادق سنجرانی کو60 ووٹ ملیں گے، اپوزیشن ارکان کی اکثریت میر حاصل  بزنجو  پر اعتماد نہیں کررہی۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹرشبلی فراز نے میڈیا سے گفتگو میں کہا اپوزیشن صادق سنجرانی کوگھر بھجوانے کا دعویٰ کرسکتی ہے، اپوزیشن اداروں کو مستحکم کرنےکی بجائے وقتی فائدے کاسوچ رہی ہے۔

    شبلی فراز نے دعویٰ کیا صادق سنجرانی کےخلاف تحریک عدم اعتمادناکام ہوگی اور صادق سنجرانی کو60 ووٹ ملیں گے، اپوزیشن ارکان کی اکثریت میرحاصل بزنجو پر اعتماد نہیں کررہی۔

    یاد رہے وزیراعظم عمران خان نے چیئرمین سینیٹ کیخلاف تحریک عدم اعتمادکاڈٹ کر مقابلے کا اعلان کرتے ہوئے شبلی فراز کو آزاد سینیٹرز سے رابطے تیز کرنے کی ہدایت کی تھی۔

    یاد رہے چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی اور ڈپٹی چیئرمین سلیم مانڈوی والا کےخلاف تحریک عدم اعتماد کی قرارداد پر ووٹنگ آج ہوگی، تحریک عدم اعتمادکامیاب کرانے کیلئے اپوزیشن کو کم ازکم ترپن ووٹ درکار ہے ، اپوزیشن کامیاب ہوئی تو میر حاصل بزنجوچیئرمین سینیٹ ہوں گے۔

    مزید پڑھیں : چیئرمین سینیٹ کون؟ رائے شماری آج ہوگی

    سینیٹ اجلاس اور قرارداد سے متعلق تیاریاں مکمل کرلی گئیں ہیں اور قرارداد سے متعلق بیلٹ پیپر تیار کرلیا گیا ہے۔

    سینیٹ سیکرٹریٹ نے قرارداد پر ووٹ کے لئے ہدایت نامہ جاری کردیا ہے ، جس میں کہا گیا قرارداد پر خفیہ رائے شماری کرائی جائے گی ، ہر رکن حروف تہجی کے حساب سے اپنا بیلیٹ پیپر حاصل کرے گا، قرارداد کے حق یا مخالفت میں ووٹ دیکر بیلیٹ باکس میں ڈالنا لازمی ہوگا ، ارکان پر پولنگ بوتھ میں موبائل فون لے جانے پرپابندی عائد ہے۔

    سینیٹ سیکرٹریٹ کا کہنا ہے کہ بیلٹ پیپر کسی کو دکھانا یا تصویر بنانا سختی سے منع ہے، ووٹ کی رازداری کوہرحال میں یقینی بنایاجائے گا، قرارداد پر رائے شماری بذریعہ خفیہ بیلٹ ہوگی۔

    خیال رہے سینیٹ میں مجموعی طورپر ایک سو تین ارکان ہیں۔ متحدہ اپوزیشن نے ایک سو تین میں سے چونسٹھ ارکان کی حمایت کا دعویٰ کیا ہے جبکہ حکومت کے پاس مجموعی طور پر انتالیس ارکان ہیں۔

    پی پی،ن لیگ،نیشنل پارٹی،پی کے میپ، جے یو آئی ف، اے این پی حکومت کے خلاف ہیں جبکہ پی ٹی آئی کے ساتھ ایم کیوایم، آزاد ارکان، فنکشنل لیگ، بی این پی مینگل اورآزاد ہیں، ایوانِ بالا میں قرارداد کی منظوری کے لیے صرف ترپن ووٹ درکار ہیں۔