Tag: Sidhu Moose wala

  • سدھو موسے والا نے کیا کیا تھا کہ قتل ہوا؟ گینگسٹر نے بی بی سی کو انٹرویو میں بتا دیا

    سدھو موسے والا نے کیا کیا تھا کہ قتل ہوا؟ گینگسٹر نے بی بی سی کو انٹرویو میں بتا دیا

    بھارت کے عالمی شہرت یافتہ ہپ ہاپ گلوکار سدھو موسے والا کے گینگسٹر کے ہاتھوں بہیمانہ قتل کی وجوہ منظر عام پر آ گئیں۔

    3 سال قبل 2022 میں دن دہاڑے سدھو موسے والا کے سفاکانہ قتل کے ماسٹر مائنڈ اور مفرور گینگسٹر گولڈی برار نے برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو انٹرویو میں بتایا کہ سدھو موسے والا کی اکڑ برداشت سے باہر ہو گئی تھی۔

    گینگسٹر گولڈی برار نے کہا موسے والا نے ایسی غلطیاں کیں جنھیں معاف نہیں کیا جا سکتا تھا، ہمارے پاس اور کوئی راستہ نہیں تھا، یا وہ بچتا یا ہم۔

    جھگڑا کبڈی میچ سے شروع ہوا


    گولڈی برار کا مزید کہنا تھا کہ موسے والا کا مخالف گروپ کے کبڈی گینگ کو سپورٹ کرنا گینگ لیڈر لارنس بشنوی کی ناراضی کی وجہ بنا۔ خیال رہے کہ گولڈی برار کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ سدھو موسے والا کے قتل کے بعد سے کینیڈا فرار ہو گیا تھا۔

    گولڈی برار اور لارنس بشنوئی
    گولڈی برار اور لارنس بشنوئی

    واضح رہے کہ پنجابی کے ہپ ہاپ اسٹار سدھو موسے والا کے قتل نے ہندوستان کو ہلا کر رکھ دیا تھا، جنھیں کرائے کے قاتلوں نے ان کی گاڑی پر فائرنگ کر کے زندگی سے محروم کر دیا تھا، چند ہی گھنٹے بعد فیس بک پر گولڈی برار کے نام سے ایک پنجابی گینگسٹر نے قتل کے حکم کی ذمہ داری قبول کی۔

    لیکن اس قتل کے تین سال بعد بھی آج تک کسی کو بھی ٹرائل کا سامنا نہیں کرنا پڑا ہے، جب کہ گولڈی برار بھی ابھی تک مفرور ہے، اور اس کا ٹھکانا کسی کو معلوم نہیں، تاہم بی بی سی نے اس سے رابطہ قائم کرنے میں کامیابی حاصل کی۔

    گولڈی برار نے نہایت سرد مہری نے جواب دیتے ہوئے کہا ’’موسے والا نے اپنے تکبر میں کچھ غلطیاں کیں جو ناقابل معافی تھیں، ہمارے پاس اسے مارنے کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا، اسے اپنے کیے کے نتائج کا سامنا کرنا پڑا، یا تو وہ رہتا یا ہم، اتنی سی بات تھی۔‘‘

    موسے والا لارنس بشنوئی کو گڈ مارننگ گڈ نائٹ میسجز بھیجتا تھا


    گولڈی برار نے بتایا کہ موسے والا لارنس بشنوئی سے رابطے میں تھا، وہ لارنس کی چاپلوسی کرتا تھا، اسے ’گڈ مارننگ’ اور ’گڈ نائٹ‘ میسجز بھیجتا تھا۔ ’’ہمارے درمیان پہلا تنازعہ کبڈی کے میچ سے شروع ہوا، موسے والا اس ٹورنامنٹ کو فروغ دے رہا تھا، لیکن مسئلہ یہ تھا کہ اس ٹورنامنٹ کا اہتمام بشنوئی کے دشمن گینگ بامبیہا کر رہا تھا۔‘‘

    برار کے مطابق موسے والا ان کے دشمنوں کی تشہیر کر رہا تھا، لارنس بشنوئی اور دیگر اس سے ناراض ہو گئے تھے، اور انھوں نے سدھو کو دھمکی دی کہ وہ اسے نہیں چھوڑیں گے۔ تاہم بعد میں ودھو مدکھیڑا نے معاملہ رفع دفع کرا دیا، لیکن جلد ہی دشمن گینگ نے مدکھیڑا کو مار دیا، اور برار کا دعویٰ ہے کہ اس قتل میں سدھو شامل تھا۔

    گولڈی برار نے کہا موسے والا سیاست دانوں اور اقتدار میں لوگوں کے ساتھ مل گیا تھا، اور وہ ہمارے حریفوں کی مدد کے لیے سیاسی طاقت، رقم اور اپنے وسائل کا استعمال کر رہا تھا، ہم نے اسے قانون کے ہاتھوں گرفتار کر کے سزا دلوانی چاہی لیکن کسی نے ہماری بات نہیں سنی، آخر ہم نے خود ہی یہ معاملہ نمٹانے کا فیصلہ کر لیا۔

  • راحت فتح علی خان کا پرفارمنس کے دوران سدھو موسے والا کو خراج تحسین

    راحت فتح علی خان کا پرفارمنس کے دوران سدھو موسے والا کو خراج تحسین

    معروف بھارتی گلوکار سدھو موسے والا کے قتل کو ایک برس بیت گیا، اس موقع پر پاکستانی گلوکار راحت فتح علی خان نے اپنی قوالی کے دوران انہیں خراج عقیدت پیش کیا۔

    پاکستانی گلوکار راحت فتح علی خان نے اپنے ایک کانسرٹ کے دوران اپنی پرفارمنس، بھارتی پنجاب سے تعلق رکھنے والے گلوکار سدھو موسے والا کے نام کی۔

    گلوکار اور اپوزیشن جماعت کانگریس کے رہنما سدھو موسے والا 29 مئی کو قتل کردیے گئے تھے، نامعلوم افراد نے بھارتی پنجاب کے ضلع مانسا میں سدھو کی گاڑی پر فائرنگ کر کے انہیں نشانہ بنایا تھا۔

    سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ امریکی ریاست کیلی فورنیا میں ہونے والے ایک کانسرٹ میں، قوالی شروع کرنے سے پہلے گلوکار نے کہا کہ وہ یہ قوالی سدھو موسے والا کا نام کر رہے ہیں۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Brut India (@brut.india)

    اس کے بعد وہ آجا تینوں اکھیاں اڈیک دیاں گاتے ہوئے درمیان میں سدھو کا نام بھی لے رہے ہیں۔

    راحت فتح علی خان کی یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی جسے دنیا بھر کے مداح بے حد پسند کر رہے ہیں۔

  • سدھو موسے والا قتل کیس: ملزمان انجام کے قریب

    سدھو موسے والا قتل کیس: ملزمان انجام کے قریب

    چندی گڑھ: بھارتی آنجہانی گلوکار سدھو موسے والا کے قتل میں، تمام ملزمان کے خلاف فرد جرم داخل کردی گئی جس میں ماسٹر مائنڈ لارنس بشنوئی سمیت دیگر ملزمان کے نام شامل ہیں۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق پنجاب پولیس نے جمعہ کو مشہور پنجابی گلوکار سدھو موسے والا قتل کیس میں مانسا کی ایک عدالت میں فرد جرم داخل کر دی جس میں جیل میں موجود گینگسٹر لارنس بشنوئی کو قتل کا ماسٹر مائنڈ قرار دیا گیا ہے۔

    جرم میں 1850 صفحات کی فرد جرم داخل کی گئی ہے جس میں 34 شوٹرز، ملزمان، ماسٹر مائنڈ اور دیگر لوگوں کے نام ہیں۔

    اینٹی گینگسٹر ٹاسک فورس کے چیف پرمود بان کی قیادت میں خصوصی ٹیم قتل کی تفتیش کر رہی ہے۔ بان کا کہنا ہے کہ بشنوئی نے اعتراف کیا ہے موسے والا کا قتل، یوتھ اکالی دل لیڈر وکی مڈدوکھیڑا کے قتل کے بدلہ لینے کے لیے کیا گیا اور اس کا منصوبہ گزشتہ سال اگست میں بنایا گیا۔

    پرمود بان کے مطابق شوٹرز 25 مئی کو جائے وقعہ موسیٰ گاؤں کے پاس مانسا پہنچے تھے۔

    انہوں نے کہا کہ پنجاب پہنچنے پر انہیں کچھ ہتھیار فراہم کیے گئے، قتل میں اے کے سیریز کی رائفلز کا استعمال کیا گیا، موسے والا کے قتل کے دن سے پہلے کئی بار ان کا پیچھا بھی کیا گیا تھا۔

    یاد رہے کہ سدھو موسے والا کو 29 مئی کو لارنس بشنوئی گینگ کے رکن انکیت سرسا نے پنجاب کے ضلع مانسا میں گولی مار کر قتل کر دیا تھا، یہ قتل پنجاب حکومت کی جانب سے سدھو موسے والا کی سیکیورٹی واپس لیے جانے کے اگلے روز ہوا تھا۔

    ان کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ انہیں 19 گولیاں لگی تھیں اور وہ 15 منٹ کے اندر دم توڑ گئے تھے جبکہ جیپ میں موجود 2 افراد زخمی ہو گئے تھے۔

  • سدھو موسے والا کے لیے مہلک ثابت ہونے والی گولیاں کس قاتل نے چلائیں؟ دہلی پولیس کا سنسنی خیز انکشاف

    سدھو موسے والا کے لیے مہلک ثابت ہونے والی گولیاں کس قاتل نے چلائیں؟ دہلی پولیس کا سنسنی خیز انکشاف

    نئی دہلی: بھارت کے معروف پنجابی گلوکار سدھو موسے والا کے لیے مہلک ثابت ہونے والی گولیاں کس قاتل نے چلائیں؟ دہلی پولیس نے اس سلسلے میں سنسنی خیز انکشافات کیے ہیں۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق سدھو موسے والا کے لیے ‘مہلک ترین’ ثابت ہونے والا شوٹر محض 18 سال کا تھا، اس نے گلوکار پر بہت قریب سے 6 بار فائرنگ کی۔

    دہلی پولیس نے اٹھارہ سال انکت سرسا کو جمعہ کی رات دہلی کے ایک بس اسٹیشن سے حراست میں لیا تھا، پولیس نے جب اس کے موبائل فون کی اسکیننگ کی تو واردات سے متعلق 2 سنسنی خیز ویڈیوز مل گئیں، یہ ویڈیوز اس کی ڈیلیٹ شدہ انسٹا گرام اکاؤنٹ پر شیئر کی گئیں تھیں۔

    سدھو موسے والا کا قاتل انکت سرسا

     

    پولیس نے انکشاف کیا ہے کہ انکت سرسا ہی سدھو موسے والا کا مرکزی قاتل ہے، جس نے گلوکار کو بہت قریب سے 6 گولیاں ماریں، انکت کا تعلق گینگسٹر لارنس بشنوئی کے گروپ سے ہے۔

    انکت سرسا کے ساتھ اس کے ساتھی سچن ورمانی کو بھی بس اسٹیشن سے گرفتار کیا گیا تھا۔

    سدھو موسے والا پر فائرنگ کرنے والے شوٹر

     

    یاد رہے کہ 29 مئی کو بھارت اور بیرون ملک پنجابی کمیونٹیز کے ایک معروف گلوگار سدھو موسے والا کو پنجاب میں گاڑی چلاتے ہوئے قتل کر دیا گیا تھا، حکام کا کہنا ہے کہ اس واردات کا بنیادی ملزم گینگسٹر لارنس بشنوئی ہے جو واردات کا ماسٹر مائنڈ ہونے کا اعتراف کر چکا ہے۔

    ویڈیو: سدھو موسے والا کو قتل کرنے کے بعد قاتل جشن منانے لگے

    قتل کے بعد قاتلوں نے اپنی گاڑی میں بیٹھ کر جشن بھی منایا، ویڈیو میں قاتل ہتھیاروں کے ساتھ دیکھے جا سکتے ہیں، جب کہ گاڑی میں پس منظر میں پنجابی گانے بھی چل رہے تھے۔

  • سدھو موسے والا کے قتل کے بعد مبارکباد: تہلکہ خیز کال ریکارڈنگ سامنے آگئی

    سدھو موسے والا کے قتل کے بعد مبارکباد: تہلکہ خیز کال ریکارڈنگ سامنے آگئی

    بھارتی آنجہانی گلوکار سدھو موسے والا کے قتل کو دو ماہ گزر چکے ہیں اور اس حوالے سے تہلکہ خیز انکشافات کا سلسلہ جاری ہے، اب ایک اور کال کی ریکارڈنگ سامنے آئی ہے جس میں سدھو موسے والا کے قتل کی مبارک باد دی جارہی ہے۔

    بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق بھارتی گلوکار اور سیاست دان سدھو موسے والا کے قتل کے فوراً بعد ہونے والی ایک ٹیلی فون کال کی ریکارڈنگ سامنے آئی ہے جس سے اصل قاتل کی نشاندہی ہوتی ہے۔

    رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس میں ایک نامعلوم شخص قتل کے مبینہ ماسٹر مائنڈ لارنس بشنوئی سے بات کر رہا ہے، ایک منٹ اور 38 سیکنڈز پر مشتمل کال انڈیا ٹوڈے نے نشر بھی کی ہے۔

    ٹیلی فونک گفتگو میں لارنس بشنوئی جو کہ تہاڑ جیل میں بند ہیں، نامعلوم کالر سے پوچھتے ہیں ’کیا کام ہو گیا؟‘ جس پر جواب دیا جاتا ہے ’ہاں‘۔

    اس کال سے لارنس بشنوئی کے واردات کے ماسٹر مائنڈ ہونے کو تقویت ملتی ہے۔

    اس سے یہ بھی واضح ہوا ہے کہ بشنوئی ٹیلی فون تک رسائی رکھتے ہیں اور جیل سے ہی اپنے گینگ کو چلا رہے ہیں۔

    پنجابی میں ہونے والی اس گفتگو سے پہلے نامعلوم شخص تصدیق کرتا ہے کہ فون کا اسپیکر تو آن نہیں، اس کے بعد بشنوئی کو مبارک باد دیتا ہے۔

    گفتگو میں سدھو موسے والا کو گیانی کہہ کے بلایا جاتا ہے تاہم جب بشنوئی سمجھ نہیں پاتے کہ کون گیانی تو کال کرنے والا شخص واضح طور پر بتاتا ہے کہ سدھو موسے والا کو قتل کر دیا گیا ہے۔

    جیسے ہی بشنوئی یہ الفاظ سنتے ہیں اوکے کہہ کے فون کاٹ دیتے ہیں۔

    یاد رہے کہ سدھو موسے والا کو 29 مئی کو لارنس بشنوئی گینگ کے رکن انکیت سرسا نے پنجاب کے ضلع مانسا میں گولی مار کر قتل کر دیا تھا، یہ قتل پنجاب حکومت کی جانب سے سدھو موسے والا کی سیکیورٹی واپس لیے جانے کے اگلے روز ہوا تھا۔

    ان کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ انہیں 19 گولیاں لگی تھیں اور وہ 15 منٹ کے اندر دم توڑ گئے تھے جبکہ جیپ میں موجود دو افراد زخمی ہو گئے تھے۔

  • سدھو موسے والا پر 8 بار حملہ کیا گیا: والد کا انکشاف

    سدھو موسے والا پر 8 بار حملہ کیا گیا: والد کا انکشاف

    آنجہانی بھارتی گلوکار سدھو موسے والا کے والد نے انکشاف کیا ہے کہ ان کے بیٹے پر 8 بار قاتلانہ حملوں کی کوشش کی گئی جس میں موسے والا بال بال بچے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق سدھو موسے والا کے والد بلکور سنگھ نے انکشاف کیا ہے کہ سدھو پر اس سے قبل 8 بار حملے کی کوشش کی گئی ہے، جبکہ اپریل میں پنجاب اسمبلی کے الیکشن کے دوران بھی 60 سے 80 افراد کی جانب سے حملے کی کوشش کی گئی۔

    بلکور سنگھ نے عام آدمی پارٹی کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے ہر ممکن کوشش کی گئی کہ سدھو سے سیکیورٹی واپس لے لی جائے۔

    یاد رہے کہ سدھو کے قتل میں لارنس بشنوئی گینگ بھی شامل ہے جس نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔

    گلوکار سدھو موسے والا کو 29 مئی کی شام نامعلوم افراد نے ان کے آبائی علاقہ ضلع مانسہ میں فائرنگ کر کے قتل کردیا تھا، گلوکار کو 30 گولیاں ماری گئی تھی اور ان کے جسم سے 2 درجن سے زائد گولیاں نکالی گئیں۔

    جون میں پونے پولیس نے موسے والا قتل کیس میں نامزد شوٹر 23 سالہ سنتوش جادھو کو گرفتار کیا تھا۔

    2 روز قبل پولیس نے لارنس بشنوئی ۔ گولڈی برار گینگ سے تعلق رکھنے والے 2 انتہائی مطلوب ملزمان کو بھی گرفتار کرلیا ہے، جن کی شناخت انکت سرسا اور سچن بھیوانی کے نام سے ہوئی ہے۔

  • مشہور کینیڈین ریپر کا سدھو موسے والا کو پہلے ریڈیو شو پر زبردست خراج عقیدت

    مشہور کینیڈین ریپر کا سدھو موسے والا کو پہلے ریڈیو شو پر زبردست خراج عقیدت

    مشہور کینیڈین ریپر ڈریک نے سدھو موسے والا کو اپنے پہلے ریڈیو شو پر زبردست خراج عقیدت پیش کیا۔

    تفصیلات کے مطابق ریپر ڈریک نے مقتول پنجابی گلوکار سدھو موسے والا کو دلی خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے اپنے نئے ریڈیو شو ‘ٹیبل فار ون’ میں ان کے ہٹ گانے سنوائے۔

    پنجاب سے تعلق رکھنے والے گلوکار سدھو موسے والا کی اچانک موت کی خبر نے بھارت بھر میں لوگوں کو صدمے سے دوچار کر دیا تھا، اور ان کی موت پر ہزاروں افراد نے سوگ کا اظہار کیا۔

    جہاں خاندان اور دوست احباب ابھی تک سوگوار ہیں اور ابھی تک ان کی بے وقت اور المناک موت پر دکھی ہیں، وہاں بہت سے ساتھی فن کار تاحال گلوکار کے قتل پر آواز اٹھا رہے ہیں۔

    موسے والا کے چاہنے والے نہ صرف بھارت میں بلکہ سرحد پار کی مشہور شخصیات بھی سوشل میڈیا پر ان کو جذباتی خراج تحسین پیش کر رہی ہیں، تازہ ترین اطلاعات کے مطابق ریڈیو پر اپنے نئے شو سے ڈیبیو کرنے والے کینیڈین ریپر ڈریک نے مقتول گلوکار کو دلی خراج عقیدت پیش کیا ہے۔

    ڈریک نے اپنے شو پر موسے والا کے جو ہٹ گانے چلائے، ان میں ‘295’ اور ‘G-Shit’ شامل تھے، اس خراج تحسین نے موسے والا کے مداحوں کے دل جیت لیے، یہ پہلا موقع نہیں ہے جب ڈریک نے سدھو موسے والا کو خراج تحسین پیش کیا۔

    کینیڈین ریپر نے موسے والا کی اچانک موت کی خبر کے فوراً بعد انسٹاگرام پر پنجابی گلوکار اور ان کی والدہ کی ایک تصویر شیئر کی تھی۔

    ڈریک کے علاوہ نائیجیرین گلوکار برنا بوائے نے بھی مقتول پنجابی فنکار کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے ایک جذباتی نوٹ لکھا تھا، برنا بوائے اپنی پرفارمنس گلوکار کے نام کرتے ہوئے اپنے لائیو شو کے دوران رو پڑے تھے، سدھو موسے والا مبینہ طور پر ایک مکس ٹیپ کے لیے برنا بوائے کے ساتھ اشتراک کرنے کا منصوبہ بھی بنا رہے تھے۔

  • سدھو موسے والا کو کس نے قتل کیا؟ گینگسٹر بشنوئی نے آخرکار منہ کھول لیا

    سدھو موسے والا کو کس نے قتل کیا؟ گینگسٹر بشنوئی نے آخرکار منہ کھول لیا

    نئی دہلی: مشہور پنجابی گلوکار سدھو موسے والا کو قتل کرنے کے سلسلے میں گینگسٹر بشنوئی نے آخرکار منہ کھول لیا۔

    تفصیلات کے مطابق سدھو موسے والا قتل کیس میں پہلی بار گینگسٹر لارنس بشنوئی نے منہ کھول کر بڑا انکشاف کیا ہے، اس نے دہلی پولیس کی پوچھ گچھ میں اعتراف کیا کہ اس کے گینگ ممبر نے موسے والا کو قتل کیا ہے۔

    گینگسٹر لارنس بشنوئی کانگریس لیڈر سدھو موسے والا کے قتل کے ملزموں میں سے ایک ہے، اس نے دہلی پولیس کے خصوصی سیل کو بتایا کہ اس کے گینگ کے ارکان کی گلوکار سے دشمنی تھی۔

    لارنس نے کہا کہ وکی مڈوکھیڑا اس کے بڑا بھائی جیسا تھا، ہمارے گروپ نے چندی گڑھ میں کالج کے زمانے سے ہی اس کی موت کا بدلہ لینے کا عزم کیا ہوا تھا۔ اس نے کہا لیکن اس بار یہ کام میرا نہیں، کیوں کہ میں مسلسل تہاڑ جیل نمبر 8 میں بند ہوں اور فون کا استعمال بھی نہیں کر رہا۔

    سدھو موسے والا کی موت کیسے واقع ہوئی؟ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں ہوشربا انکشاف

    لارنس کے اعترافی بیان سے واضح ہوا کہ بشنوئی گینگ کو جیل کے باہر سے چلانے والا سچن بشنوئی بھی اس سازش میں ملوث تھا۔

    ادھر پنجاب پولیس نے اس قتل میں ملوث ایک اور ملزم کی شناخت کر لی ہے جس کا نام من پریت عرف مانی بتایا جا رہا ہے، جو ترن تارن علاقے کا رہائشی بتایا جاتا ہے۔

  • سدھو موسے والا کا قتل: لارنس بشنوئی کو انکاؤنٹر کا خوف لاحق ہو گیا

    سدھو موسے والا کا قتل: لارنس بشنوئی کو انکاؤنٹر کا خوف لاحق ہو گیا

    نئی دہلی: مقبول پنجابی گلوکار سدھو موسے والا کے قتل کیس میں گرفتار لارنس بشنوئی کو انکاؤنٹر کا خوف لاحق ہو گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق گلوکار اور کانگریس لیڈر سدھو موسے والا کے قتل کی ذمہ داری قبول کرنے والے گینگسٹر لارنس بشنوئی نے انکاؤنٹر کا اندیشہ ظاہر کرتے ہوئے منگل کو دہلی ہائی کورٹ سے پنجاب پولیس کو اسے نہ سونپنے کی درخواست کر دی ہے۔

    دہلی کی تہاڑ جیل میں قید بشنوئی کی عرضی پر عدالت بدھ کے روز سماعت کرے گی، اس نے ہائی کورٹ سے مطالبہ کیا ہے کہ پنجاب پولیس ’سیاسی فائدے‘ کے لیے اس کا انکاؤنٹر کر سکتی ہے، ایسے میں اسے سیکیورٹی فراہم کی جائے اور پنجاب پولیس کو نہ سونپا جائے۔

    بشنوئی کو پنجابی گلوکار سدھو موسے والا کے سنسنی خیز قتل کے معاملے میں اہم سازشی بتایا جا رہا ہے، پنجاب پولیس کا دعویٰ ہے کہ بشنوئی سدھو موسے والا کے قتل میں شامل تھا۔

    جب سلمان خان کو سدھو موسے والا کے قاتل نے دھمکی دی

    اس سے قبل پٹیالہ ہاؤس کورٹ کی این آئی اے کورٹ نے بشنوئی کی درخواست خارج کر دی تھی، جس کے بعد بشنوئی نے اپنے وکیل وشال چوپڑا کے ذریعے ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے۔

    درخواست گزار نے عدالت سے یہ مطالبہ کیا ہے کہ اگر اسے عدالت کے ذریعے وارنٹ کی بنیاد پر پنجاب لے جایا جاتا ہے تو پولیس کو ہدایت دی جائے کہ اسے ہتھکڑی لگا کر لے جایا جائے اور ریمانڈ کے دوران اس کی پوری حفاظت کا انتظام کیا جائے، جہاں تک ممکن ہو اس کی پیشی اور پوچھ تاچھ ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ ہو۔

    بشنوئی کی درخواست میں دلیل دی گئی ہے کہ ملزم غیر جانب دار اور سچی جانچ اور سماعت کا حق دار ہے، بشنوئی نے الزام لگایا کہ سیاسی دباؤ کے سبب پنجاب پولیس اس کے ساتھ کچھ غلط کر سکتی ہے۔

  • قتل کی اصل وجہ کیا تھی؟ سدھو موسے والا کے والد نے حقیقت بیان کردی

    قتل کی اصل وجہ کیا تھی؟ سدھو موسے والا کے والد نے حقیقت بیان کردی

    بھارتی گلوکار شبھدیپ سنگھ سدھو موسے والا کے قتل نے ان کے مداحوں کو افسردہ کردیا ہے، اس حوالے سے مقتول کے والد نے بیٹے کے قتل کی اصل وجہ بتادی۔

    سدھو موسے والا کے والد نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ ان کے بیٹے کو کچھ عرصے سے تاوان کی کالیں آرہی تھیں۔

    سدھو موسے والا کے والد نے بتایا کہ دو مسلح اہلکاروں کے ساتھ ایک کار میں ان کا پیچھا کر رہے تھے جب ان کے قاتلوں نے 28 سالہ گلوکار اور ان کے دو دوستوں پر گولیاں برسادیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق والد بلکور سنگھ نے پولیس کو بتایا کہ اُن کے بیٹے کو کچھ عرصے سے بدمعاشوں کی طرف سے تاوان کی کالیں آرہی تھیں، کئی غنڈوں نے انہیں فون پر دھمکیاں دیں۔

    گلوکار کے والد نے کہا کہ اتوار کو میرا بیٹا اپنے دوستوں گروندر سنگھ اور گرپریت سنگھ کے ساتھ تھر کار میں روانہ ہوا تھا، اس نے بلٹ پروف فارچیونر اور دو گارڈز کو اپنے ساتھ نہیں لیا تھا، میں نے دو مسلح اہلکاروں کے ساتھ دوسری کار میں اس کا پیچھا کیا۔

    یاد رہے کہ اس میں لارنس بشنوئی گینگ بھی شامل ہے جس نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔

    تاہم اس کیس کے حوالے سے پنجاب پولیس نے قتل اور اسلحہ ایکٹ کے الزامات کے تحت ایف آئی آر درج کر لی ہے۔

    والد نے بتایا کہ ایک SUV اور ایک پالکی سڑک پر انتظار کر رہی تھیں، ہر ایک کے اندر چار مسلح آدمی تھے۔ اس میں مزید کہا گیا ہے کہ ان افراد نے موسے والا کی گاڑی پر گولیاں چلائیں۔

    گلوکار کے والد نے کہا کہ کچھ ہی منٹوں میں، کاریں تیزی سے چلی گئیں، میں نے چیخنا شروع کر دیا اور لوگ جمع ہو گئے۔

    تاہم بعد ازاں میں نے اپنے بیٹے اور اس کے دوستوں کو اسپتال پہنچایا جہاں اس کی موت ہوگئی۔

    واضح رہے کہ پنجابی گلوکار کے مداحوں کی تعداد لاکھوں میں ہے انہوں نے رواں سال 20 فروری کو کانگریس کے ٹکٹ پر اسمبلی انتخابات میں حصہ لیا تھا لیکن 63 ہزار ووٹوں سے ہار گئے تھے۔