Tag: Sight

  • یہ کون ہوا سمندر میں رقصاں، دلچسپ ویڈیو وائرل

    یہ کون ہوا سمندر میں رقصاں، دلچسپ ویڈیو وائرل

    آسٹریلیا کے سمندر میں دیکھا گیا  انتہائی نایاب آبی مخلوق میں سے ایک ’’ رنگانگ بلینکیٹ آکٹوپس‘‘ جس کی حرکت پانی میں رقص کا دلفریب نظارہ پیش کررہی ہے

    سمندر اپنے اندر بے پناہ قدرت کے شاہکار سموئے ہوئے ہے جن میں سے کئی منظر عام پر آچکے لیکن ابھی بہت سے قدرتی مظاہر انسانی آنکھوں سے پوشیدہ ہیں۔

    ایسا ہی قدرت کا ایک شاہکار انتہائی نایاب رنگارنگ آکٹوپس جس کو بلینکیٹ آکٹوپس کا نام سے جانا جاتا ہے دیکھا میرین بائیولوجسٹ جیکنتا شیکلیتن نے لیڈی ایلیٹ جزیرے کے ساحل کے قریب بڑی چٹانوں کے درمیان۔

    جیکنتا شیکلیتن کا کہنا ہے کہ جب میری پہلی نظر اس پر پڑی تو میں نے خیال کیا کہ یہ ایک بڑے پروں والی نوعمر مچھلی ہے لیکن جب ہمارے درمیان فاصلہ کم ہوا تو معلوم ہوا کہ یہ تو انہتائی نایاب مادہ بلینکیٹ آکٹوپس ہے ۔

    میرین بائیولوجسٹ نے آسٹریلین جریدے سے گفتگو کرتے ہوئے جیکنتا شیکلیتین کا کہنا تھا کہ یہ منظر اسکے لیے انتہائی پرلطف اور دلچسپ تھا، میں بہت پرجوش تھی۔

    ان کا کہنا تھا کہ میرے لیے مشکل تھا کہ سانسیں روکوں اور سمندر میں اتر کر اسکی ویڈیو بناؤں لیکن میں نے بنائی۔

    شیکلیتن نے مادہ آکٹوپس کی ویڈیو اور تصویر اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر شیئر کی اور اس کے ساتھ لکھا کہ اس آکٹوپس کے رنگ ناقابل یقین حد تک دلکش تھے اور میرے لیے اسے دیکھنا زندگی کا ناقابل فراموش واقعہ ہے۔

    واضح رہے کہ اس سے پہلے اکیس سال قبل ڈاکٹر جولین فن نے ایک نر بلینکیٹ آکٹوپس دیکھا تھا۔

  • سائنس کا کارنامہ، نابینا شخص کی بصارت بحال

    سائنس کا کارنامہ، نابینا شخص کی بصارت بحال

    فرانس میں پہلی بار ایک نابینا شخص کی بصارت جزوی طور پر بحال کردی گئی، ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ تکنیک نابینا افراد کے لیے امید کی کرن ثابت ہوگا۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق سائنس دان پہلی بار کسی نابینا مریض کے خلیوں میں تبدیلی کر کے جزوی طور پر اس کی بینائی بحال کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔

    اس سرجری میں اوپٹو جینیٹکس نامی تکنیک استعمال کی گئی اور یہ تکنیک گزشتہ 20 سال کے دوران نیورو سائنس کی فیلڈ میں تیار کی گئی، یہ تکنیک جینیاتی طور پر خلیوں میں رد و بدل کرتی ہے جس کے ذریعے زیادہ ہلکے حساس پروٹین تیار ہوجاتے ہیں۔

    اگرچہ اوپٹو جینیٹکس تجربہ گاہ میں تیزی سے مقبول ہو رہا ہے کیونکہ اس کی بدولت دماغی خلیات کو کچھ اس طرح بدلا جاتا ہے کہ وہ روشنی کے رد عمل میں سگنل خارج کرتے ہیں، جانوروں پر کی گئی تحقیق سے اس کے کئی فوائد اور دریافتیں سامنے آئی ہیں لیکن انسانون پر اسے محدود پیمانے پر ہی استعمال کیا جاسکتا ہے۔

    وجہ یہ ہے کہ دماغ کے اندر مخصوص روشنی پہنچانے کے لیے اعلیٰ فائبر آپٹکس ٹیکنالوجی اور پیچیدہ جراحی کی ضرورت پیش آتی ہے۔

    یورپ اور امریکا میں سائنسدانوں نے ایک ایسے شخص کو آپریشن کے لیے منتخب کیا جو 40 سال قبل فوٹو ریسپٹر نامی بیماری میں مبتلا ہونے کی وجہ سے اپنی بینائی سے محروم ہو چکا تھا۔

    تجربے میں 58 سالہ فرانسیسی شخص کی بینائی جزوی بحال ہوگئی اور اسے سامنے موجود ٹیبل پر رکھی مختلف اشیا کو پہچاننے، گننے، ڈھونڈنے اور چھونے کے قابل بنا دیا گیا۔

    اب وہ نہ صرف زیبرا کراسنگ دیکھ سکتا ہے بلکہ فون اور فرنیچر وغیر میں تمیز بھی کر سکتا ہے، امید کی جا رہی ہے کہ وقت کے ساتھ ساتھ اس کی بینائی میں بہتری آتی جائے گی۔

  • بینائی کی حفاظت کر کے زندگی میں اندھیرا ہونے سے بچائیں

    بینائی کی حفاظت کر کے زندگی میں اندھیرا ہونے سے بچائیں

    آنکھیں قدرت کا قیمتی تحفہ ہیں اور ان کے بغیر دنیا بالکل اندھیری ہوسکتی ہے۔ آج یعنی ماہ اکتوبر کی دوسری جمعرات کو پاکستان سمیت دنیا بھر میں اسی تحفے یعنی بینائی کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔

    اس دن کو منانے کا مقصد نظر کی کمزوری اور نابینا پن سمیت آنکھوں کی مختلف بیماریوں سے بچاؤ کے بارے میں آگاہی پیدا کرنا ہے۔

    ماہرین چشم کے مطابق آنکھوں کی بیماریوں میں سے 80 فیصد کو با آسانی روکا جاسکتا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں 18 کروڑ افراد بر وقت تشخیص نہ ہونے کے باعث نابینا پن کی جانب بڑھ رہے ہیں جن کی تعداد سنہ 2020 تک 36 کروڑ تک پہنچ جائے گی۔

    ان میں سے صرف پاکستان میں 66 فیصد افراد موتیا، 6 فیصد کالے پانی اور 12 فیصد بینائی کی کمزوری کا شکار ہیں۔ یہ بیماریاں بتدریج نابینا پن کی طرف لے جاتی ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ موجودہ دور میں ڈیجیٹل اشیا جیسے کمپیوٹر اور موبائل فون ہماری بینائی کے لیے سب سے بڑا خطرہ ثابت ہورہی ہیں۔

    ماہرین کے مطابق جدید ٹیکنالوجی کی دین ان اشیا کی جلتی بجھتی اسکرین ہماری آنکھوں کی صحت کے لیے بے حد نقصان دہ ہیں اس کے باوجود ہم ان چیزوں کے ساتھ بے تحاشہ وقت گزار رہے ہیں۔

    ان کے مطابق موبائل کی نیلی اسکرین خاص طور پر آنکھوں کی مختلف بیماریوں جیسے نظر کی دھندلاہٹ، آنکھوں کا خشک ہونا، گردن اور کمر میں درد اور سر درد کا سبب بنتی ہیں۔

    ان اسکرینوں کے ساتھ زیادہ وقت گزارنا نہ صرف آنکھوں کے لیے نقصان دہ ہے بلکہ یہ دماغی کارکردگی کو بھی بتدریج کم کردیتا ہے جبکہ یہ آپ کی نیند پر بھی منفی اثرات ڈالتا ہے۔ آپ رات میں ایک پرسکون نیند سونے سے محروم ہوجاتے ہیں اور سونے کے دوران بار بار آپ کی آنکھ کھل جاتی ہے۔

    بینائی کے لیے بہترین ورزشیں

    بینائی کی بہتری کے لیے ان کا خیال رکھنا، ان کی ورزش کرنا، اور ان کے لیے فائدہ مند غذائیں کھانا ضروری ہیں۔ یہاں آپ کو ایسی ہی کچھ ورزشیں بتائی جارہی ہیں۔

    بینائی کی بہتری کے لیے مختلف سمتوں میں دیکھنا بہترین ورزش ہے۔

    سب سے پہلے اوپر اور نیچے کی جانب آنکھ کی پتلی کو گھمائیں۔ اوپر اور نیچے کی جانب 5 بار دیکھیں اور یہ عمل 3 بار دہرائیں۔

    اس کے بعد آنکھوں کی پتلیوں کو دائیں اور بائیں جانب حرکت دیں اور اس میں بھی 5 بار دائیں اور 5 بار بائیں دیکھیں اور یہ عمل بھی 3 بار دہرائیں۔

    ایک اور ورزش میں آپ آنکھوں کو ترچھا کر سکتے ہیں اور دائیں اور اوپر کے جانب دیکھنے کی بجائے درمیان میں دیکھیں اور پھر آنکھ کی پتلی کو نیچے بائیں جانب لائیں۔ اسے بھی اوپر بتائے گئے طریقے کے مطابق دہرائیں۔

    آنکھوں کا مساج بھی بہترین ورزش ہے۔ اپنی آنکھوں کو ہتھیلیوں کی مدد سے مساج کر کے پرسکون بنانے کے ساتھ نظر کو بہتر بنایا جاسکتا ہے۔ اس کی وجہ سے آنکھوں اور اردگرد خون کی گردش بہتر ہوگی۔

    مساج درج ذیل طریقہ سے کریں۔

    رات کو سونے سے پہلے اور صبح اٹھ کر آنکھوں کی اندر کی جانب والے کناروں کا مساج ضرور کریں۔ ان جگہوں کو ایک سے دو منٹ تک دبائیں۔

    ایک تولیے کو گرم پانی اور دوسرے کو ٹھنڈے پانی میں بھگوئیں۔ گرم تولیے کو چہرے پر اس طرح رکھیں کہ آنکھیں بھی ہلکا سا کور ہوجائیں۔ 2 سے 3 منٹ بعد گرم تولیے کو ہٹائیں اور ٹھنڈے تولیے کو 3 منٹ تک رکھیں۔

    تولیے کو گرم پانی میں بھگو کر آنکھوں، ماتھے، گالوں اور چہرے پر لگائیں اور آنکھیں بند کر کے ماتھے اور آنکھوں کا مساج کریں۔

    اپنے ہاتھوں کو صابن سے دھوئیں، اپنی آنکھوں کو بند کریں اور اپنے انگلیوں کی مدد سے بھنوﺅں کے اوپر ایک سے دو منٹ تک مساج کریں۔ ساتھ ہی آنکھوں پر ہلکا سا دباؤ بھی ڈالتے جائیں۔ اس طرح آنکھوں کا دوران خون بہتر ہو جائے گا۔

  • اپنی آنکھوں کو خراب ہونے سے بچائیں

    اپنی آنکھوں کو خراب ہونے سے بچائیں

    آج یعنی ماہ اکتوبر کی دوسری جمعرات کو پاکستان سمیت دنیا بھر میں بینائی کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ اس دن کو منانے کا مقصد نظر کی کمزوری اور نابینا پن سمیت آنکھوں کی مختلف بیماریوں سے بچاؤ کے بارے میں آگاہی پیدا کرنا ہے۔

    ماہرین چشم کے مطابق آنکھوں کی بیماریوں میں سے 80 فیصد کو با آسانی روکا جاسکتا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں 18 کروڑ افراد بر وقت تشخیص نہ ہونے کے باعث نابینا پن کی جانب بڑھ رہے ہیں جن کی تعداد سنہ 2020 تک 36 کروڑ تک پہنچ جائے گی۔

    صرف پاکستان میں 66 فیصد افراد موتیا، 6 فیصد کالے پانی اور 12 فیصد بینائی کی کمزوری کا شکار ہیں۔ یہ بیماریاں بتدریج نابینا پن کی طرف لے جاتی ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ موجودہ دور میں ڈیجیٹل اشیا جیسے کمپیوٹر اور موبائل فون ہمیں ڈیجیٹل بیماریوں میں مبتلا کر رہے ہیں۔

    sight-2

    ماہرین کے مطابق جدید ٹیکنالوجی کی دین ان اشیا کی جلتی بجھتی اسکرین ہماری آنکھوں کی صحت کے لیے بے حد نقصان دہ ہیں اس کے باوجود ہم ان چیزوں کے ساتھ بے تحاشہ وقت گزار رہے ہیں۔

    مزید پڑھیں: ڈیجیٹل دور میں ڈیجیٹل بیماریوں کو خوش آمدید کہیں

    ان کے مطابق موبائل کی نیلی اسکرین خاص طور پر آنکھوں کی مختلف بیماریوں جیسے نظر کی دھندلاہٹ، آنکھوں کا خشک ہونا، گردن اور کمر میں درد اور سر درد کا سبب بنتی ہیں۔

    ان اسکرینوں کے ساتھ زیادہ وقت گزارنا نہ صرف آنکھوں کے لیے نقصان دہ ہے بلکہ یہ دماغی کارکردگی کو بھی بتدریج کم کردیتا ہے جبکہ یہ آپ کی نیند پر بھی منفی اثرات ڈالتا ہے۔ آپ رات میں ایک پرسکون نیند سونے سے محروم ہوجاتے ہیں اور سونے کے دوران بار بار آپ کی آنکھ کھل جاتی ہے۔


    ڈیجیٹل بیماریوں سے بچاؤ کیسے ممکن ہے؟

    ماہرین کے مطابق سب سے پہلا اصول 20 ۔ 20 ۔ 20 کا ہے۔ اپنے کمپیوٹر کی اسکرین سے ہر 20 منٹ کے بعد 20 سیکنڈز کے لیے 20 فٹ دور موجود کسی چیز کو دیکھیں۔

    اپنی پلکوں کو بار بار جھپکائیں۔ بعض افراد کام میں اس قدر منہمک ہوجاتے ہیں کہ انہیں پلکیں جھپکانا یاد نہیں رہتا۔ پلکیں نہ جھپکانے کی عادت سے آہستہ آہستہ آنکھیں خشک ہوجاتی ہیں۔

    کمپیوٹر کی اسکرین اور اپنے درمیان فاصلہ رکھیں۔

    اپنے موبائل اور کمپیوٹر کی اسکرین کی برائٹ نیس کو کم کریں۔

    ایسے چشمے بھی استعمال کیے جاسکتے ہیں جن میں ایسے آئینے لگے ہوں جو الٹرا وائلٹ شعاعوں کو روک کر انہیں واپس بھیج دیں اور آنکھوں کی طرف نہ جانے دیں۔ اس طرح کے چشمے بازار میں عام دستیاب ہیں۔


    بینائی کے لیے بہترین ورزشیں

    بینائی کی بہتری کے لیے مختلف سمتوں میں دیکھنا بہترین ورزش ہے۔

    سب سے پہلے اوپر اور نیچے کی جانب آنکھ کی پتلی کو گھمائیں۔ اوپر اور نیچے کی جانب 5 بار دیکھیں اور یہ عمل 3 بار دہرائیں۔

    اس کے بعد آنکھوں کی پتلیوں کو دائیں اور بائیں جانب حرکت دیں اور اس میں بھی 5 بار دائیں اور 5 بار بائیں دیکھیں اور یہ عمل بھی 3 بار دہرائیں۔

    sight-3

    ایک اور ورزش میں آپ آنکھوں کو ترچھا کر سکتے ہیں اور دائیں اور اوپر کے جانب دیکھنے کی بجائے درمیان میں دیکھیں اور پھر آنکھ کی پتلی کو نیچے بائیں جانب لائیں۔ اسے بھی اوپر بتائے گئے طریقے کے مطابق دہرائیں۔

    آنکھوں کا مساج بھی بہترین ورزش ہے۔ اپنی آنکھوں کو ہتھیلیوں کی مدد سے مساج کر کے پرسکون بنانے کے ساتھ نظر کو بہتر بنایا جاسکتا ہے۔ اس کی وجہ سے آنکھوں اور اردگرد خون کی گردش بہتر ہوگی۔

    مساج درج ذیل طریقہ سے کریں۔

    رات کو سونے سے پہلے اور صبح اٹھ کر آنکھوں کی اندر کی جانب والے کناروں کا مساج ضرور کریں۔ ان جگہوں کو ایک سے دو منٹ تک دبائیں۔

    ایک تولیے کو گرم پانی اور دوسرے کو ٹھنڈے پانی میں بھگوئیں۔ گرم تولیے کو چہرے پر اس طرح رکھیں کہ آنکھیں بھی ہلکا سا کور ہوجائیں۔ 2 سے 3 منٹ بعد گرم تولیے کو ہٹائیں اور ٹھنڈے تولیے کو 3 منٹ تک رکھیں۔

    sight-4

    تولیے کو گرم پانی میں بھگو کر آنکھوں، ماتھے، گالوں اور چہرے پر لگائیں اور آنکھیں بند کر کے ماتھے اور آنکھوں کا مساج کریں۔

    اپنے ہاتھوں کو صابن سے دھوئیں، اپنی آنکھوں کو بند کریں اور اپنے انگلیوں کی مدد سے بھنوﺅں کے اوپر ایک سے دو منٹ تک مساج کریں۔ ساتھ ہی آنکھوں پر ہلکا سا دباؤ بھی ڈالتے جائیں۔ اس طرح آنکھوں کا دوران خون بہتر ہو جائے گا۔


    بینائی کے لیے بہترین غذائیں

    ایسی غذائیں جو آپ کی آنکھوں کی صحت کے لیے بہترین ہیں انہیں اپنی روزمرہ خوراک کا حصہ بنائیں۔ ان میں سب سے عام غذائیں کھیرا اور گاجر ہیں۔

    مچھلی بھی بینائی کے لیے بہترین ہے۔ کام کرنے کے دوران موٹاپے میں اضافہ کرنے والے اسنیکس کے بجائے بادام کھائیں۔ یہ آنکھوں اور دماغ دونوں کی صحت کے لیے مفید ہیں۔

    مزید پڑھیں: بینائی تیز کرنے والی غذائیں


    انتباہ: یہ مضمون قارئین کی معلومات میں اضافے کے لیے شائع کیا گیا ہے۔ مضمون میں دی گئی کسی بھی تجویز پر عمل کرنے سے قبل اپنے معالج سے مشورہ اور ہدایت ضرور حاصل کریں۔

  • ذی الحج کا چاند ، رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس کل ہوگا

    ذی الحج کا چاند ، رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس کل ہوگا

    کراچی : ذی الحج کا چاند دیکھنے کے لیے پاکستان میں مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس کل ہوگا، محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ کل چاند نظر آنے کا قوی امکان ہے، چاند نظرآنے کی صورت میں عیدالاضحیٰ 22 اگست بدھ کو ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان میں ذی الحج کا چاند دیکھنے کے لیے رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس کراچی میں محکمہ موسمیات کے دفتر میں مفتی منیب الرحمان کی زیرصدارت آج ہوگا۔

    کراچی میں رویت ہلال کمیٹی کے مرکزی اجلاس کے علاوہ اسلام آباد،لاہور، پشاوراورکوئٹہ میں زونل کمیٹیوں کےاجلاس ہوں گے۔

    ماہرین موسمیات نے امکان ظاہر کیا ہے کہ آج (ہفتہ کو) دوپہر کے وقت چاند کی پیدائش ہونا شروع ہوگی، ذوالحج کا چاند 12 اگست کو نظر آنے کے واضح امکانات ہیں۔

    محکمہ موسمیات کے مطابق کل ملک بھر میں موسم جزوی ابر آلود رہے گا، چھور میں سب سے پہلےغروب آفتاب 6 بجکر 59 منٹ پر ہوگا جبکہ کراچی میں کل غروب آفتاب 7 بج کر10منٹ پرہوگا اور 8 بجکر 8 منٹ تک چاند کو دیکھا جاسکتا ہے۔

    ذرائع ماہرین فلکیات کے مطابق ذی القعدہ 29 روز کی ہوگی اور اتوار کو ہی ذی الحج کا چاند نظر آجائے گا، جس کے بعد سعودی عرب اور پاکستان میں ایک ہی روز عید قرباں ہونے کا امکان ہے۔


    مزید پڑھیں: سعودیہ میں حجاج کی خدمت کے لیے ہزاروں اہلکارتعینات


    اگر اتوار کو چاند نظر آگیا تو پاکستان میں یکم ذی الحج 13 اگست بروز پیر جبکہ عید الضحیٰ 22 اگست بروز بدھ کو ہوگی، اسی طرح اگر سعودی عرب میں بھی چاند اتوار کو نظر آیا تو فرزندانِ اسلام 21 اگست بروز منگل فریضہ حج ادا کریں گے۔

    واضح رہے کہ عید الاضحیٰ حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت اسماعیل علیہ السلام کی جانب سے اللہ رب العزت کے احکامات کی پیروی کرتے ہوئے دی جانیوالی قربانی کی یاد میں منائی جاتی ہے۔

    خیال رہے کہ عیدالضحیٰ کی مناسبت سے حکومت کی جانب سے سرکاری تعطیلات دی جاتی ہیں، اگر 13 اگست کو چاند نظر آجاتا ہے تو بدھ سے جمعرات تک وفاق کی جانب سے تین روزہ تعطیلات دیے جانے کا امکان ہے۔