Tag: signs

  • ملازمت سے برطرفی کی کیا علامات ہیں؟

    ملازمت سے برطرفی کی کیا علامات ہیں؟

    کسی بھی ملازمت کو چھوڑنے کے بہت سے طریقے ہوسکتے ہیں، لیکن نوکری سے نکالا جانا وہ اقدام ہے جسے کوئی ملازم پسند نہیں کرتا۔

    تاہم بعض اوقات برطرفی اچانک بھی ہو سکتی ہے اور کبھی کبھار ایسی نشانیاں یا علامات بھی مل سکتی ہیں جو اس بات کی جانب اشارہ کرتی ہیں کہ آپ کی ملازمت ختم ہونے والی ہے۔

    زیرنظر مضمون میں ہم ان وجوہات پر بات کریں گے جن کی وجہ سے ملازمین کو نکالا جاتا ہے۔ اور اس بات پر روشنی ڈالیں گے کہ ان علامات کو کیسے پہچانا جاسکتا ہے جو اس بات کو ظاہر کریں کہ آپ کو نوکری کو شدید خطرات لاحق ہیں۔

    ماہرین کے مطابق ایسی بہت سی علامات ہوتی ہیں جن سے یہ اندازہ بخوبی ہوجاتا ہے کہ آپ کو ملازمت سے برطرف کیے جانے کا امکان ہے۔

    ماہرین کے مطابق ایسی متعدد علامات میں سے کچھ بہت واضح اور مضبوط عندیہ دے رہی ہوتی ہے کہ آپ کی نوکری خطرے میں ہے۔

    اگر آپ کو ایسا لگتا ہے کہ آپ کا آجر آپ کو برطرف کرنے کا سوچ رہا ہے تو مندرجہ ذیل سطور میں کچھ ایسی نشانیاں بیان کی گئی ہیں جن پر آپ کو لازمی دھیان دینا چاہیے۔

    اگر آپ کو اپنے باس یا منیجر کی جانب سے رسمی انداز میں وارننگ ملنا شروع ہوجائیں تو یہ واضح اشارہ ہے کہ آپ کی ملازمت جانے والی ہے یا نکالے جانے کا خطرہ بہت زیادہ بڑھ گیا ہے۔

    اس حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ برطرفی سے قبل آپ کو کئی بار زبانی تنبیہ دی جا چکی ہوتی ہے جس میں آپ کی خامیوں کی نشاندہی اور ان کو ٹھیک کرنے کی ہدایات بھی شامل ہوتی ہیں۔

    اس کے اگلے مرحلے میں آپ کے کام سے متعلق تحریری طور پر منفی جملے یا متنبہ کیا جاتا ہے، اور پھر بھی کارکردگی بہتر نہ ہونے کی صورت میں انتظامیہ جو نتیجہ اخذ کرتی ہے یا کوئی سخت فیصلہ کرتی ہے تو تب تک بہت دیر ہوچکی ہوتی ہے۔

    ایسی صورت حال میں آپ کی نوکری مکمل طور پر خطرے کی زد میں آچکی ہوتی ہے باوجود اس کے کہ آپ اپنی سب سے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ بھی کریں تب بھی زیادہ بہتر یہ ہوگا کہ کوئی اور ملازمت تلاش کرنے کی کوشش کی جائے۔

  • یہ علامات کمزور مدافعتی نظام کی طرف اشارہ کرتی ہیں

    یہ علامات کمزور مدافعتی نظام کی طرف اشارہ کرتی ہیں

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ہمارا مدافعتی نظام جسمانی صحت برقرار رکھنے کے لیے 24 گھنٹے کام کرتا ہے اور یہ حیاتیات اور دیگر ماحولیاتی قوتوں کے حملے سے جسم کو محفوظ رکھتا ہے۔

    اس کے علاوہ مدافعتی نظام جسم کو مختلف متعدی بیماریوں سے بچانے کے لیے اہم کردار ادا کرتا ہے اور اس کی بہتری سے موت کا خطرہ بھی کم ہوتا ہے۔ اس لیے یہ انسانی زندگی کی بقا کے لیے بہت ضروری ہے۔

    لیکن جب مدافعتی نظام کمزور ہوتا ہے تو یہ جسم کو خطرناک بیماریوں سے بچانے کے لیے مؤثر انداز میں کام نہیں کر سکتا۔

    مدافعتی نظام کی کمزوری کی علامات

    اگر آپ کو بار بار نزلہ ہو رہا ہے یا نزلے کی علامات دوبارہ آرہی ہیں تو اس سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ کا مدافعتی نظام کمزور ہے، سردی اور اس سے پیدا ہونے والا انفیکشن اکثر 7 سے 10 دن میں ٹھیک ہوجاتی ہیں۔

    مدافعتی نظام کی بیماریاں مدافعتی نظام کی سرگرمی کو متاثر کرنے کا سبب بن سکتی ہیں۔

    اگر یہ نظام ضرورت سے زیادہ متحرک ہو تو جسم اپنے ٹشوز کو نقصان پہنچانا شروع کردیتا ہے، جس سے آٹو امیون بیماریاں جنم لیتی ہیں اور یہ بیماریاں جسم کی دیگر بیماریوں کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت کم کرتی ہیں۔

    کمزور مدافعتی نظام بچوں کی کمزور نشوونما کا باعث بنتا ہے، لہٰذا اگر آپ نے محسوس کیا کہ آپ کا بچے کا جسم معمول کے مطابق نہیں بڑھ رہا ہے تو آپ کو ڈاکٹر سے بچے کا معائنہ کروانے کی ضرورت ہے۔

    بعض اوقات نشوونما میں تاخیر ناقص خوراک کی وجہ سے بھی ہوتی ہے، اگر ایسا ہی ہے تو ماہر اطفال آپ کے بچے کے لیے مناسب پروٹین سے بھرپور غذا تجویز کرے گا۔ ان کی غذا میں وٹامن اے، وٹامن سی اور وٹامن بی سمیت تمام ضروری غذائی اجزا شامل ہونے چاہئیں۔

    خون کی کچھ بیماریاں بھی کمزور مدافعتی نظام کی نشاندہی کرتی ہیں جن میں ہیموفیلیا، انیمیا، خون کا جمنا اور خون کا کینسر جیسے لیمفوما، لیوکیمیا، اور مائیلوما شامل ہیں۔

    ہماری جلد جراثیم سے لڑنے میں سب سے پہلی رکاوٹ ہے، اس کی ظاہری شکل سے ظاہر ہوتا ہے کہ جسم کا مدافعتی نظام کس طرح کام کر رہا ہے۔ جلد پر بار بار خارش ہونا یا خشک جلد سوزش کی علامت ہے اور ہو سکتا ہے کہ آپ کا مدافعتی نظام بھی کمزور ہو۔

    اعضا کی سوزش جسم کی قوت مدافعت کو بھی سست کر سکتی ہے جس کی وجہ خلیوں کا انفیکشن، بیکٹیریا، ٹراما یا گرمی ہو سکتی ہے۔ جسم میں کسی قسم کی چوٹ سوزش کا باعث بن سکتی ہے اور یہ کمزور مدافعتی نظام کی علامت ہے۔

    اگر آپ نے محسوس کیا کہ جلد پر آپ کے زخم ٹھیک ہونے میں معمول سے زیادہ وقت لے رہے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ آپ کا مدافعتی نظام کمزور ہے۔ مدافعتی نظام جلد کو شفا بخش اور مؤثر بیکٹیریا یا جراثیم سے لڑنے میں مدد کرتا ہے، جبکہ انفیکشن کا خطرہ کم کرتا ہے۔

    روز مرہ کی زندگی میں سخت محنت کے بعد تھکاوٹ محسوس ہونا معمول ہے، لیکن اگر کافی آرام ملنے کے بعد بھی تھکاوٹ برقرار رہتی ہے تو یہ مدافعتی نظام کی کمزوری کی علامت ہوسکتی ہے۔

  • وہ نشانیاں جو صحت مند ہونے کی علامت ہیں

    وہ نشانیاں جو صحت مند ہونے کی علامت ہیں

    صحت کو دنیا کی سب سے بڑی دولت قرار دیا جاتا ہے، لیکن یہ کیسے جانا جاسکتا ہے کہ کوئی شخص صحت مند ہے یا نہیں؟ یہاں وہ علامات بتائی جارہی ہیں جو کسی فرد کے صحت مند ہونے کی نشاندہی کرتی ہیں۔

    سب سے پہلی نشانی ہے بھوک لگنے پر کھانا اور اعتدال میں کھانا، اگر آپ باہر کھانے کے عادی نہیں اور نہ ہی نفسیاتی طور پر کھانے کی لت کے شکار ہیں، تو یہ آپ کی صحت کے لیے اچھا ہے اور اس حوالے سے فکرمند ہونے کی ضرورت نہیں۔

    ہر شخص کی خوراک کی اپنی ضروریات ہیں، ایسا کوئی فارمولا نہیں جو یہ تخمینہ لگاسکے کہ آپ کو کتنی کیلوریز کی ضرورت ہے، یہ ہر ایک کی انفرادی ضرورت ہے۔ آپ بہت کم کھاسکتے ہیں یا بہت زیادہ، جو اکثر لوگ نارمل سمجھتے ہیں۔ سب سے اہم امر یہ ہے کہ اپنے جسم کی سنیں اور سمجھیں کہ وہ کیا چاہتا ہے۔ اگر ایسا کرپاتے ہیں تو اچھی صحت آپ کے ہاتھ میں ہی ہے۔

    اگر آپ لفٹ کی جگہ سیڑھیوں کو ترجیح دیتے ہیں تو یہ اس بات کی علامت ہے کہ آپ اچھی جسمانی ساخت رکھتے ہیں، صحت مند سمجھنے کے لیے بہت زیادہ اسٹینما کی ضرورت نہیں، طبی ماہرین کے مطابق اگر آپ کسی بلند عمارت میں کچھ منزلوں پر سیڑھیاں بغیر وقفے کے چڑھ جاتے ہیں اور منزل پر پہنچنے پر ٹھیک ہوتے ہیں تو جسمانی طور پر آپ صحت مند ہیں، یا جسم روزمرہ کی جسمانی سرگرمیاں آرام سے سر انجام دے سکتا ہے۔

    اگر آپ مختلف جذبات کے حامل ہیں تو بھی آپ صحت مند ہیں، ایک تحقیق کے مطابق کبھی کبھار غصہ کرنا ایک عام چیز ہے، اداسی بھی نارمل ہے جبکہ چڑچڑا پن اور مایوسی محسوس کرنا بھی غیرمعمولی نہیں۔ یہ تمام جذبات اچھی ذہنی صحت کی نشانی ہیں۔

    ایک اور علامت یہ بھی ہے کہ بستر پر فوراً لیٹتے ہی نہ سویا جائے۔ طبی ماہرین کے مطابق سونے کے عام معمول میں 10 سے 20 منٹ لگتے ہیں کیونکہ اس کے دوران جسم پرسکون ہوتا ہے اور پھر نیند کی حالت میں چلا جاتا ہے۔

  • خواتین میں آئرن کی کمی کی علامات کون سی ہیں؟

    خواتین میں آئرن کی کمی کی علامات کون سی ہیں؟

    ہمارے جسم میں موجود معدنیات کی مناسب مقدار جسم کو صحت مند رکھنے کے لیے ضروری ہے، ان کی کمی یا زیادتی پیچیدہ طبی مسائل کا سبب بن سکتی ہے، انہی میں سے ایک آئرن بھی ہے۔

    آئرن جسم میں کئی اہم کام سر انجام دیتا ہے، اس کے ذریعے جسم کو آکسیجن کی منتقلی ہوتی ہے اور پٹھوں کی نقل و حرکت ہوتی ہے، جسم میں خون کی کمی کی سب سے بڑی وجہ آئرن کی کمی ہوتی ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق اس وقت دنیا بھر میں 33 فیصد غیر حاملہ خواتین، 40 فیصد حاملہ خواتین اور 42 فیصد بچے آئرن کی کمی کا شکار ہیں۔

    ایک رپورٹ کے مطابق آئرن کی کمی بالغ افراد پر بھی منفی اثرات مرتب کرتی ہے، جیسے تھکاوٹ، ناقص جسمانی کارکردگی، کام میں عدم دلچسپی وغیرہ۔

    حاملہ خواتین میں آئرن کی کمی کی وجہ سے ہیمو گلوبن، وزن اور حمل کی مدت میں کمی ہو سکتی ہے۔

    ڈائٹ آف ٹاؤن کلینک سے تعلق رکھنے والی ماہر غذا عبیر ابو رجیلی نے خواتین میں آئرن کی کمی کی علامت کے بارے میں بتایا ہے۔

    تھکاوٹ

    اگر آپ انتہائی تھکاوٹ کے ساتھ موڈ کی خرابی اور کمزوری محسوس کرتی ہیں، جس سے آپ کو سوچ بچار میں مشکل پیش آتی ہے اور جسمانی سرگرمیاں بھی نہ ہونے کے برابر ہیں تو آپ آئرن کی کمی کا شکار ہیں۔

    آنکھوں کے گرد حلقے

    آنکھوں کے گرد سیاہ حلقے ہونا خون میں آئرن کی کمی کی علامت ہے، اگر آپ اس مشکل کا شکار ہیں تو آپ کو ڈاکٹر سے مشورہ کرنا چاہیئے۔

    چکر آنا اور سر درد

    جسم میں آئرن کی کمی سر درد اور جسم میں درد کا سبب بنتی ہے لیکن یہ اتنا عام نہیں جتنی دوسری علامات ہیں۔

    دل کی دھڑکن میں تیزی

    دل کی دھڑکن میں تیزی جسم میں آئرن اور خون کی کمی کی سب سے عام علامات میں سے ایک ہے، کیونکہ ہیمو گلوبن کی کمی آکسیجن کی کمی کا سبب بنتی ہے۔

    سانس لینے میں دشواری

    جب ہیمو گلوبن کی سطح جو پورے جسم کو آکسیجن فراہم کرتی ہے، کم ہوجاتی ہے تو اس سے چلنے یا کسی بھی سرگرمی کے وقت تھکاوٹ اور سانس میں رکاوٹ کا احساس ہوتا ہے، اس کا مطلب ہوتا ہے کہ آپ کے جسم میں پٹھوں کو کام کرنے کے لیے مطلوبہ آکسیجن نہیں مل رہی ہے۔

    آئرن کی کمی کی صورت میں ڈاکٹر سے رجوع کریں اور اس کی ہدایات کے مطابق دوا و غذا کاا ستعمال کریں۔

  • وہ علامات جو جسم میں آئرن کی کمی کی طرف اشارہ کرتی ہیں

    وہ علامات جو جسم میں آئرن کی کمی کی طرف اشارہ کرتی ہیں

    جسم میں آئرن کی کمی اینیمیا (خون کی کمی) کا شکار بنانے کا اہم سبب ہے، آئرن کی کمی کے دوران جسم مناسب مقدار میں ہیمو گلوبن بنانے سے قاصر ہوجاتا ہے۔

    ہیمو گلوبن خون کے سرخ خلیات کا وہ پروٹین ہے جو آکسیجن جسم کے دیگر حصوں میں پہنچاتا ہے اور اس کی عدم موجودگی سے مسلز اور ٹشوز اپنے افعال سر انجام نہیں دے پاتے۔

    یہاں آپ کو جسم میں آئرن کی کمی کی کچھ نشانیاں بتائی جارہی ہیں جن کے ظاہر ہوتے ہی آپ فوری اقدام اٹھا سکتے ہیں۔

    جسمانی تھکن آئرن کی کمی کی سب سے عام علامت ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ آئرن کی کمی سے ہیمو گلوبن بننے کا عمل متاثر ہوتا ہے جو آکسیجن پھیپھڑوں سے جسم کے دیگر حصوں تک پہنچاتا ہے۔ جب اس پروٹین کی کمی ہوتی ہے تو مسلز اور ٹشوز کم آکسیجن کی وجہ سے تھکاوٹ کے شکار ہوجاتے ہیں۔

    خون کے سرخ خلیات میں موجود ہیمو گلوبن جلد کو صحت مند سرخی مائل رنگت فراہم کرتا ہے، آئرن کی کمی کے نتیجے میں ہیمو گلوبن کی مقدار کم ہوجاتی ہے جس کے نتیجے میں جلد زرد ہوجاتی ہے۔

    سانس لینے میں مشکل یا سینے میں درد، خصوصاً جسمانی سرگرمیوں کے دوران، آئرن کی کمی کی ایک اور علامت ہے۔ اس کی وجہ بھی ہیموگلوبن کی مقدار میں خون کے سرخ خلیات کی کمی ہونا ہے۔

    آئرن کی کمی کے نتیجے میں سر درد یا آدھے سر کا درد عام ہوجاتا ہے، جس کی وجہ دماغ تک آکسیجن مناسب مقدار میں نہ پہنچنا ہے، یہ دباؤ سر درد یا آدھے سر کے درد کا باعث بنتا ہے۔

    دل کی دھڑکن میں بے ترتیبی بھی آئرن کی کمی کی ایک اور علامت ہوسکتی ہے، ہیمو گلوبن کی سطح میں کمی کے نتیجے میں دل کو زیادہ کام کرنا پڑتا ہے جس سے دل کی دھڑکن غیر معمولی ہوجاتی ہے یا ایسا محسوس ہوتا ہے کہ دل بہت تیز دھڑک رہا ہے۔ سنگین معاملات میں ہارٹ فیلیئر کا بھی خطرہ پیدا ہوتا ہے۔

    جب جلد اور بالوں کو آئرن کی کمی کا سامنا ہو تو وہ خشک اور زیادہ نازک ہوجاتے ہیں، بلکہ گنج پن کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے یا بال تیزی سے گرنے لگتے ہیں۔

    ناخن کا بھربھرا ہوجانا بھی آئرن کی کمی کی ایک ایسی علامت ہے جو زیادہ عام نہیں بلکہ یہ اینیمیا کی سطح پر نمودار ہوتی ہے۔ اس اسٹیج پر ناخن غیر معمولی حد تک پتلے ہوجاتے ہیں اور ان کی ساخت بھی بدل جاتی ہے۔

    اگر موسم سے قطع نظر ہاتھ اور پیر ٹھنڈے ہو رہے ہوں تو یہ واضح طور پر اینیمیا یا آئرن کی کمی کی علامت ہے۔

    آئرن کی کمی کی ایک عجیب ترین علامت عجیب چیزوں کو کھانے کی خواہش پیدا ہونا بھی ہے جیسے لکڑی، مٹی یا برف وغیرہ۔

    ماہرین کے مطابق مندرجہ بالا علامات کو نظر انداز نہ کیا جائے بلکہ ان کے ظاہر ہوتے ہی ڈاکٹر کے مشورے سے فوری آئرن بڑھانے والی ادویات لی جائیں۔

  • حوثی جنگجو ایرانی رجیم کے اشاروں پر کام کررہے ہیں، مائیک پومپیو

    حوثی جنگجو ایرانی رجیم کے اشاروں پر کام کررہے ہیں، مائیک پومپیو

    واشنگٹن : امریکی سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو کا یمن سے متعلق کہنا ہے کہ یمن میں برسرپیکار حوثی جنگجو ایرانی حکومت اشاروں پر کام کررہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو عرب خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یمن میں برسرپیکار حوثی جنگجو یمنی عوام کو یرغمال نہیں بناسکتے۔

    مائیک پومپیو کا کہنا تھا کہ حوثی باغیوں جان لینا چاہیے کہ وہ ایرانی رجیم کے اشاروں پر یمن پر اپنا قبضہ نہیں جما سکتے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ امریکا کی جانب سے ایران کو اس کی ہرگز اجازت نہیں دی جائے گی کہ وہ یمن اور شام و عراق میں اپنے عزائم جاری رکھے اور حوثیوں پر بھی دباؤ ڈالے گا کہ وہ اسٹاک ہوم معاہدے پر عمل درآمد کریں۔

    امریکی سیکریٹری خارجہ کا کہنا تھا کہ امریکا ایران کے طرز حکومت کو تبدیل کرنے کےلیے دباؤ ڈالتا رہے گا اور ان مقاصد کی انجام دہی کےلیے ایرانی اداروں و افراد کو بلیک لسٹ کرنے کا سلسلہ بھی جاری رہے گا۔

    مزید پڑھیں : امریکا ایران پر تاریخ کی سخت ترین پابندیاں عائد کرے گا، امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو

    یاد رہے کہ کچھ ماہ قبل امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا تھا کہ امریکا ایران پر تاریخ کی سخت ترین پابندیاں عائد کرے گا، پابندیوں کے بعد ایران کو اپنی معیشت کی بقا کا مسئلہ پڑ جائے گا۔

    امریکی وزیر خارجہ کے مطابق ایران خطے میں پراکسی وار کا سبب ہے، ایران کو دھمکی آمیز رویہ ترک کرنا ہوگا، ایران نے جوہری معاہدے کے دوران مشرق وسطیٰ میں اثرورسوخ بڑھایا ہے، ایران کو دوبارہ جوہری تجربوں کی جانب نہیں جانے دیں گے، ان کو یورینیم کی افزودگی روکنی ہوگی۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل امریکی وزیر خارجہ جیمز میٹس نے کہا تھا کہ امریکا یمن میں حوثی ملیشیا کے خلاف سعودی عرب کی قیادت میں عرب اتحاد کی حمایت جاری رکھے گا۔

    ان کا کہنا تھا کہ سعودی اور اماراتی حکومتی یمن میں شہریوں کی زندگیوں کو لاحق خطرات کو کم سے کم کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کررہے ہیں۔

  • آرمی چیف نے4 خطرناک دہشت گردوں کی سزائےموت میں توثیق کردی

    آرمی چیف نے4 خطرناک دہشت گردوں کی سزائےموت میں توثیق کردی

    راولپنڈی : آرمی چیف میجر جنرل قمر جاوید باجوہ نے 4خطرناک دہشت گردوں کی سزائے موت میں توثیق کردی۔

    پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف میجر جنرل قمر جاوید باجوہ نے 4خطرناک دہشت گردوں کی سزائے موت میں توثیق کردی، سزائے موت پانے والوں میں چاروں دہشت گرداہلکاروں کےاغوااورقتل وغارت گری میں ملوث ہیں۔

    آئی ایس پی آر کے مطابق سزا پانے والے دہشت گردوں میں شبیراحمد،عماراخان،طاہرعلی،آفتاب الدین شامل ہیں، دہشت گردوں کی وارداتوں سے21افرادجاں بحق اورکئی زخمی ہوئے۔

    ترجمان کے مطابق میجرعدنان سمیت10اہلکاروں کے قتل میں دہشت گرد شبیر احمد ملوث ہے، دہشت گرد عماراخان3اہلکاروں کے قتل اور اسکول کوتباہ کرنے میں اور اہلکاروں کے قتل اور فورسز پر حملوں میں دہشت گرد طاہرعلی ملوث ہے جبکہ پولیس افسر کے قتل،اہلکاروں پرحملوں میں دہشت گردآفتاب الدین ملوث ہے۔

    آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ تمام دہشت گردوں نےمجسٹریٹ اورٹرائل کورٹ میں جرائم کااعتراف کیا، جس کے بعد چاروں دہشتگردوں کوفوجی عدالتوں نے سزائےموت کا حکم سنایاتھا۔


    مزید پڑھیں : آرمی چیف نے 4 دہشت گردوں کی سزائے موت کی توثیق کردی


    یاد رہے 8 ستمبر کو بھی آرمی چیف آف اسٹاف میجر جنرل قمر جاوید باجوہ نے 4 دہشت گردوں کی سزائے موت کی توثیق کی تھی، چاروں دہشت گرد دفوج اور سیکیورٹی اداروں پر حملوں اور شہریوں کے قتل میں ملوث تھے۔

    سزائے موت پانے والے دہشت گردوں کے نام ریاض احمد، حفیظ الرحمان، محمد سلیم اور کفایت اللہ ہیں، چاروں دہشت گردوں نے 16 افراد کو شہید جبکہ 8 کو زخمی کیا علاوہ ازیں دہشت گردوں نے سرکاری اسکولوں کو بھی تباہ کیا تھا۔

    فوجی عدالتوں نے جرم ثابت ہونے پر 23 دہشت گردوں کو عمر قید کی سزائیں بھی سنائی تھیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔